Tag: US president

  • دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں، صدر اوباما

    دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں، صدر اوباما

    واشنگٹن : امریکی صدربراک اوباما کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلام کا نام لیکر کارروائیاں کرنے والوں کے خلاف ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کوئی مذہب قتل وغارتگری کی اجازت نہیں دیتا، دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کی ترجمانی نہیں کرتے بلکہ شدت پسند تنظیمیں اسلام کو بدنام کررہی ہیں، شدت پسند تنظیموں کو روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

    صدر اوباما نے کہا کہ جو لوگ دولت اسلامیہ اور القاعدہ کی سرکردگی کر رہے ہیں وہ مذہبی رہنما نہیں بلکہ دہشت گرد ہیں۔

    امریکی صدر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ تہذیبوں کی نہیں ، اس جنگ میں فتح کیلئے مغرب اور مسلم رہنماؤں کا اتحاد ضروری ہے۔

    اوباما کا کہنا تھا کہ امریکا دہشت گردوں کے خلا ڈٹا ہوا ہے اور انتہا پسندی کے خلاف تمام ممالک کو متحد ہونا پڑے گا، ان کا کہنا تھا کہ  ہماری جنگ اسلام کے خلاف نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات سے بھٹکے ہوئے لوگوں کے خلاف ہے۔

    انھوں نے کہا کہ القاعدہ اور داعش اسلام کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں، داعش اور دہشت گرد ایک ارب مسلمانوں کے نمائندہ نہیں اور اسے روکنا سب کی ذمہ داری ہے۔

  • صدر اوباما نے نئی امریکی سیکورٹی پالیسی کا اعلان کردیا

    صدر اوباما نے نئی امریکی سیکورٹی پالیسی کا اعلان کردیا

    واشنگٹن :امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ افغانستان میں استحکام اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے پاکستان کیساتھ ملکر کام کرتے رہیں گے۔

    کانگریس میں نئی سیکیورٹی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے صدربراک اوباما کا کہنا تھا کہ افغانستان میں استحکام ، دہشت گردی کے خاتمے اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کیلئے پاکستان کیساتھ ملکر کام کرتے رہیں گے، بھارت اورپاکستان دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں ۔

    صدر اوباما نے نئی سیکورٹی پالیسی میں ڈرون حملے جاری رکھنے کا اشارہ دیتے ہوئے امریکا کی اسلام مخالف جنگ کے تاثر کی نفی کی۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اوربھارت امریکا کے اسٹریٹجک مفادات کے لئے اہم ہیں، دونوں ملکوں کے ساتھ دفاعی مفادات وابستہ ہیں۔

     ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے میڈٰیا سے گفتگو میں کہا کہ بھارت کے اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔

  • امریکی بجٹ 2016کا اعلان ، پاکستان کو8کروڑ40لاکھ فراہم کرنے کی تجویز

    امریکی بجٹ 2016کا اعلان ، پاکستان کو8کروڑ40لاکھ فراہم کرنے کی تجویز

    واشنگٹن :امریکی صدر براک اوباما نے آئندہ مالی سال کیلئے چار کھرب ڈالرز کے بجٹ کا اعلان کر دیا ہے ۔

    سال دوہزار سولہ کے امریکی بجٹ میں دہشت گردی کے کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کے لئے آٹھ کروڑ چالیس لاکھ ڈالرز فراہم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    نئی امریکی مالی امداد میں پاکستان کے لیے  تریپن کروڑ چالیس لاکھ ڈالر سویلین مد میں جبکہ ستائیس کروڑ ڈالر سکیورٹی کی مد میں تجویز کیے گئے ہیں۔

    امریکی حکام کے مطابق امداد کا مقصد خطے میں جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ہاتھ مضبوط کرنا ہیں، سکیورٹی کی مد میں رکھی گئی رقم پاکستانی فوج، بحریہ اور فضائیہ کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے استعمال کی جائے گی۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بجٹ میں پچاس ارب ڈالرز سے زائد محکمہ خارجہ اور یو ایس آئی ڈی کیلئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ پانچ ارب ڈالرز سے زائد بیرون ممالک میں امن قائم کرنے کے حوالے سے جاری منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے، ساڑھے چار ارب ڈالرز سے زائد کی رقم خارجی اموربیرون ملک امریکی پروگراموں اور مشن کو مکمل کرنے کیلئے مختص کیے ہیں

    پاکستان اور افغانستان میں قائم امریکی سفارتی عملے اور عمارتوں کی سیکورٹی مزید بہتر بنائی جائے گی، پاکستان کو دی جانے والی رقم سیکورٹی کو بہتر کرنے اور انسداد دہشت گردی کیلئے استعمال کی جائے گی جبکہ فنڈنگ سے پاکستان میں ترقیاتی کاموں کو بھی جاری رکھا جائے گا، داعش کیخلاف جنگی کاروائیوں کیلئے ساڑھے تین ارب ڈالرز رکھے گئے ہیں۔

    اس بجٹ کی حتمی منظوری کیلئے کانگریس میں بحث کیلئے تاریخوں کا اعلان جلد کر دیا جائے گا کیونکہ کانگریس کی منظوری کے بغیر صدر اوباما کے پاس بجٹ منظور کرنے کے ثوابدیدی اختیارات موجود نہیں ۔

  • امریکی صدر اوباما سعودی عرب پہنچ گئے

    امریکی صدر اوباما سعودی عرب پہنچ گئے

    ریاض: امریکی صدر بارک اوباما شاہ عبد اللہ کے انتقال پر تعزیت کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں ۔

    بارک اوباما شاہ عبد اللہ کے انتقال پر تعزیت کے لیے دورہ بھارت مختصر کر کے سعودی دارالحکومت ریاض پہنچ گئے ہیں ۔

     ریاض کے شاہ خالد ایئرپورٹ پر نئے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ان کا پرتپاک استقبال کیااور انہیں گاڑد آف آنرزبھی پیش کیا گیا ۔

     امریکی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ مشعل اوباما،ریپبلکن سینیٹرز سمیت تیس رکنی وفد بھی موجودہے۔

    امریکی صدر بارک اوباما اپنے مختصر دورے میں شاہ سلمان کے دئیے گئے اعشاعیہ شرکت کرینگے اور ان سے پہلی رسمی ملاقات بھی کرینگے ۔

  • امریکااوربھارت کی پارٹنرشپ بہت اہم ہے، براک اوباما

    امریکااوربھارت کی پارٹنرشپ بہت اہم ہے، براک اوباما

    نئی دہلی: امریکی صدربراک اوباما نے کہا ہے کہ امریکااوربھارت کی پارٹنرشپ بہت اہم ہے۔ باہمی تعلقات کومزید فروغ دیا جائے گا۔

    بھارتی راجدھانی نئی دہلی میں طلبا سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما نے بھارت کو اپنا انتہائی اہم پارٹنرقرار دیا، امریکی صدر کا کہنا تھا امریکا بھارت پارٹنرشپ صدی اہم ترین پارٹنرشپ ہے۔

     امریکی صدر نے کہا امریکا اور بھارت مل کردنیا کوآگے لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بھارت کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن بنانا چاہئیے۔ دہشت گردوں کے خلاف بھارت اورامریکا متحد ہیں۔ دنیا کوجوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا ہمارا ہدف ہونا چاہئیے۔

     امریکی صدر نے کہا کہ بھارت کے ساتھ سیکورٹی تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا، اوباما کا کہنا تھا ہرشخص کواپنے مذہب پرعمل کرنے کا پوراحق حاصل ہے۔

  • اوباما نے تاج محل کا دورہ منسوخ کردیا

    اوباما نے تاج محل کا دورہ منسوخ کردیا

    نئی دہلی: امریکی صدربراک اوباما نے آگراہ میں واقع تاج محل کا دورہ منسوخ کردیا ہے۔

    امریکا کے صدربراک اوباما کل سے بھارت کا تین روزہ دورہ کریں گے، اوباما اورانکی اہلیہ مشیل اوباما چھبیس جنوری کو بھارت کی یوم جمہوریہ پریڈ کے مہمان خصوصی ہیں۔

    اوباما پہلے امریکی صدر ہیں جوبھارتی یوم جمہوریہ میں نہ صرف شرکت کریں گے، بلکہ دوگھنٹے تک کھلے آسمان تلے دیگرمہمانوں کے ساتھ پریڈ دیکھیں گے۔

     بھارتی سرکاراورمیڈیا امریکی صدر کے دورے پرغیرمعمولی جوش وخروش کا مظاہرہ کررہا ہے اورخصوصی طورپراوباما کے آگرہ میں تاج محل کے دورے کو بہت بڑھا چڑھاکرپیش کیا جا رہا تھا۔ لیکن رنگ میں بھنگ اس وقت پڑی جب براک اوباما نے آگرہ جانا ہی منسوخ کردیا۔

     آگرہ میں اوباما کی آمد پر زور و شورسے صفائی مہم عروج پرتھی، گلی کوچوں کوچمکا یا جارہا تھا اور آوارہ کتوں کو مارنے کا کام بھی جاری تھا، امریکی صدر کے تاج محل نہ جانے سے ساری تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں۔

  • امریکی صدر کی آمد، بھارتی تاریخ کے سخت ترین سیکیورٹی انتظامات

    امریکی صدر کی آمد، بھارتی تاریخ کے سخت ترین سیکیورٹی انتظامات

    دہلی: امریکی صدر اتوار کو بھارت کے تین روزہ دورہ پر دہلی پہنچ رہے ہیں، اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔

    امریکی صدرکی بھارت آمد پر سیکورٹی اداروں نے بھارتی تاریخ کے سب سے موثر ترین حفاظتی اقدامات کرلیے ہیں، بھارتی دارالحکومت دہلی میں پندرہ ہزار سکیورٹی کیمرے نصب کیے گئے ہیں اور ہزاروں سکیورٹی اہلکارو ں کی تعیناتی اور گلی کوچوں کی بندش نے دلی کو ایک قلعے میں تبدیل کردیا ہے۔

    حساس گلیوں کو ریت کی بوریاں لگا کر بند کردیا گیا ہے۔

    صدر اوباما مقامی فائیواسٹار ہوٹل میں قیام کریں گے، جس کے تمام چار سو اڑتیس کمرے صدر اوباما اور ان کے وفد کے  لیے بک کر لیے گئے ہیں، ہوٹل میں کسی بھی مہمان کوآنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    صدر اوباما کے سفر کے لیے بم پروف گاڑی کا انتظام کیا گیا ہے، فضائی حدود کو بند کرنے کا راستہ تین سو سے بڑھا کر چارسو کلومیٹر کر دیا جائے گا۔

    دہلی کے علاوہ آگرہ اور جے پور میں بھی کوئی پرواز نہ تو اتر سکے گی اور نہ اڑان بھر سکے گی، چوبیس سراغ رساں کتے امریکا سے دہلی لائے گئے ہیں۔

  • بھارت گلوبل پارٹنر ہے، براک اوباما

    بھارت گلوبل پارٹنر ہے، براک اوباما

    واشنگٹن: امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ بھارت گلوبل پارٹنر ہے، نائن الیون اور ممبئی واقعات کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    بھارت آمد سے قبل بھارتی اخبار کو انٹرویو میں صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں کے مجرموں کو کٹہرے میں لایا جائے، افغانستان میں جنگی مشن توختم کردیا مگر افغان فورسز کی تربیت اورانہیں اسلحے کی فراہمی کیلئے تعاون جاری رکھیں گے، بھارت کے ساتھ شراکت داری مضبوط کرناچاہتے ہیں۔

    بھارت کو گلوبل پارٹنر قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کیساتھ گلوبل وارمنگ اور جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے مل کرکام کرینگے۔

    باراک اوباما نے واضح کردیا ہے کہ امریکہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کیلئے جب پاکستان کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے تو ہمیں پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے قابل قبول نہیں ہیں، امریکا اور بھارت دہشتگرد گروپوں کے خلاف لڑائی میں متحد ہیں

    امریکی صدر  نے پشاور سانحہ کے حوالے سے کہا کہ پشاور کے تکلیف دہ واقعہ نے ہمیں یہ ذہن نشین کرایا ہے کہ دہشت گرد ہم سب کیلئے خطرہ ہیں، ہم داعش کے خاتمے کیلئے عالمی اتحادکی قیادت کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے ابھر کر سامنے آنے سے ایک نئے خطرے نے جنم لیا، جس پر ہم نے توجہ مرکوز کررکھی ہے اس وقت سب سے بڑا خطرہ القاعدہ کے اتحادی پرتشدد انتہا پسند گروپوں اور افراد سے ہے جو دہشت گردانہ نظریات رکھتے ہیں۔

    بارک اوباما نے کہاکہ نائن الیون کو امریکا میں ہونے والے دہشتگرد حملوں میں مارے جانے والوں میں بھارتی شہری بھی شامل تھے اور 26؍نومبر 2008ء کو ممبئی حملوں میں مرنے والوں میں امریکی شہری بھی شامل تھے۔

    انھوں نے بتایا کہ میں نے اپنے پہلے دورۂ بھارت کے دوران تاج محل ہوٹل کی یادگار پر حاضری دی اور حملے میں نشانہ بننے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور بچ جانے والوں سے ملا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان عوامی سطح پر رابطے موجود ہیں، جو ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے غیر معمولی مواقعے فراہم کرتے ہیں، جن سے کوئی ملک تنہا نہیں نمٹ سکتا چنانچہ اسی لئے میں بھارت کے ساتھ مضبوط شراکت داری قائم کرنے کیلئے پرعزم ہوں۔

    واضح رہے کہ اوباما بھارت کے تین روزہ دورے پر کل نئی دہلی پہنچیں گے ، یومِ جمہوریہ کی تقریبات کے مہمان خصوصی ہونگے۔

  • امریکی صدر بارک اوباما کے دورۂ پاکستان کا امکان

    امریکی صدر بارک اوباما کے دورۂ پاکستان کا امکان

    واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما کے دورۂ پاکستان کا امکان ہے، امریکی صدر چھبیس جنوری کو بھارت کے یومِ جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کیلئے ہندوستان آئیں گے۔

    باخبر ذرائع کے مطابق امریکی صدر بارک اوبامہ کے دورۂ پاکستان کا امکان پاکستان مین دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کئے گئے انتہائی اقدام کے بعد پیدا ہوا ہے، بارک اوبامہ کی پاکستان آمد میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے دورۂ امریکہ کا دخل بھی بتایا جاتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری کے دورۂ پاکستان میں اوباما کے دورے کی تفصیلات طے کی جائیں گی۔

    امریکی صدر چھبیس جنوری کو ہونےو الے بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کیلئے بھارت پہنچیں گے ۔

  • اوباما انتظامیہ کیلئے 2014 مشکل سال

    اوباما انتظامیہ کیلئے 2014 مشکل سال

    واشنگٹن: آنے والا نیا سال صدر اوباما کیلئے کئی سیاسی ، اقتصادی اور سیکورٹی چیلنجز لے کر آرہا ہے جبکہ 2014 بھی اوباما انتظامیہ کیلئے کافی مشکل سال رہا ۔

    اس بات میں کوئی شک نہیں کہ 2014 اوباما انتظامیہ کیلئے مشکل سال تھا، وسط مدتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کو شکست، ری پبلکنز کادونوں ایوانوں پر غلبہ، داعش کا ایک مضبوط اور منظم دہشت گرد تنظیم کے طور پر اُبھرنا اور افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی ۔ تاہم ان سب واقعات کے باوجود صدر اوباما کا رویہ جارحانہ رہا۔

    شدید سیاسی مخالفت کے باوجود امریکی صدر نے رواں برس امیگریشن اصلاحات کا اعلان کیا، جس سے امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم قریب پچاس لاکھ افراد ملک بدری سے بچ سکیں گے، صدر اوباما نے امریکہ اور کیوبا کے پانچ دہائیوں کی سرد مہری کے بعد سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔

    امریکی صدر نے فیکٹریوں سے نکلنے والے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے لئے قانون پر بھی دستخط کئے، رواں سال امریکی صدر براک اوباما افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء اور گوانتاناموبے کے قید خانے کو بند کرنے کے لئے پُر عزم نظر آئے جبکہ سونی پکچرز پر ہیکرز کے حملے پر بھی صدر اوباما نے جارحانہ انداز اپنائے رکھا۔

    صدر اوباما ہمیشہ سے ہی امریکہ میں مقیم سیاہ فام کمیونٹی کے نمائندے کے طور پر دیکھے جاتے ہیں لیکن ان کے ہی دور اقتدار میں کئی نہتے سیاہ فام نوجوانوں کو سفید فام پولیس اہلکاروں نے قتل کیا، جس پر امریکہ بھر میں شدید مظاہرے بھی ہوئے لیکن کسی پولیس اہلکار کو سزا نہیں دی گئی۔

    سیاہ فام کمیونٹی سال 2014 میں براک اوباما کی کامیابیوں اور ناکامیوں پر ملے جلے ردِعمل کا اظہار کرتی نظر آتی ہے۔

    امریکہ میں آنے والا نیا سال صدر اوباما کیلئے کئی چیلنجز لے کر آرہا ہے جس میں ملک میں نئے ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ ساتھ نئی تجارتی پالیسی بھی شامل ہے۔

    امید کی جارہی ہے کہ نئے سال میں وائٹ ہاؤس اقتصادی تبدیلیوں پر زور دے گا، جس کا مقصد مڈل کلاس افراد کی زندگیوں میں بڑی تبدیلی لانا ہے۔