Tag: US presidential candidate

  • ایرانی ہیکرز کی امریکی صدارتی انتخابی مہم کو نشانہ بنانے کی کوشش

    ایرانی ہیکرز کی امریکی صدارتی انتخابی مہم کو نشانہ بنانے کی کوشش

    تہران : مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ ایرانی ہیکرز نے امریکی صدارتی انتخابی مہم کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم اس میں کامیاب نہیں ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی ہیکرز کی جانب سے امریکی صدارتی انتخابی مہم سے منسلک اہداف کو سائبر حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے، سافٹ ویئر کمپنی مائیکرو سافٹ نے بتایا کہ گزشتہ تیس دنوں کے دوران ہیکرز نے دو ہزار سات سو سے زائد حملے کیے اور دو اکتالیس اکاؤنٹس ہیک کرنے کی کوشش کی۔

    جن میں امریکی صدارتی مہم، موجودہ وسابق سرکاری اہلکار، صحافیوں ، میڈیا و معروف ایرانی تارکین وطن اور اور انتخابی مہم چلانے والی ٹیموں کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں۔

    امریکی کمپنی نے الزام عاید کیا کہ ہیکروں کا تعلق ایران سے ہے، ہیکنگ کے حملے اگست اور ستمبر میں 30 دن تک جاری رہے۔ اس دوران صارفین کی 2700 سائٹس کو ہیک کرنے کی کوشش کی۔

    کمپنی نے تصدیق کی کہ چار ای میل ایڈریسز کو ہیک کیا گیا تھا، لیکن ان میں سے کوئی بھی انتخابی مہم کے ممبروں یا سرکاری عہدیداروں کی ای میل آئی ڈی شامل نہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیکنگ کی اس کوشش کے پیچھے فاسفورس نامی ایک گروپ کا ہاتھ ہے تاہم تکنیکی طور پر یہ گروپ نا تجربہ کار تھے۔

    محکمہ ہوم لینڈسائبر وانفرااسٹرکچر سیکورٹی ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے مائیکرو سافٹ کی رپورٹ سے آگاہ ہیں، ان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

    خیال رہے یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران خود تہران اور واشنگٹن کے مابین سائبر جنگ کے بارے میں بات کر رہا ہے۔

    اخبار نے امریکی عہدے داروں کے حوالے سے بتایا کہ صرف تین ماہ قبل ایران کے خلاف امریکی سائبر حملے اس وقت کامیاب ہوئے ،جب ٹرمپ جون میں روایتی میزائل حملے کو منسوخ کرنے کے بعد ایرانی فوج کے ذریعہ آئل ٹینکروں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جانے والے کلیدی ڈیٹا بیس کو تباہ کیا گیا تھا۔

    یہ سائبر حملے امریکی ڈرون پر ایرانی فائرنگ اور اسے مار گرانے کے رد عمل میں کیے گئے تھے۔

    حال ہی میں ایران نے دعوی کیا تھا کہ امریکا اس کی تنصیبات پر سائبر حملے کر رہا ہے، ایران کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ امریکا یومیہ ایرانی کمپیوٹر سسٹم پر 50 ہزار سائبر حملے کرتا ہے تاہم ایرانی ماہرین انہیں ناکام بنا رہے ہیں۔

  • امریکی صدراوباما نے آئندہ صدارت کیلئے ہلیری کلنٹن کی حمایت کردی

    امریکی صدراوباما نے آئندہ صدارت کیلئے ہلیری کلنٹن کی حمایت کردی

    واشنگٹن : امریکی صدراوباما نے آئندہ صدارت کیلئے ہلیری کلنٹن کی حمایت کردی ہے، انکا کہنا ہے کہ امریکی صدارت کیلئے ہلیری کلنٹن سے زیادہ کوئی اور قابل شخصیت نہیں۔

    امریکی صدارتی امیدوارکے طور پر نامزدگی کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی میں سابق وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن اور برنی سینڈرز کے درمیان کشمکش کا خاتمہ ہوگیا ہے، آخر کار ڈیموکریٹ صدربارک اوباما نے پارٹی کے صدارتی امیدوار کیلئے ہلیری کلنٹن کی حمایت کرتے ہوئے انہیں صدارتی عہدے کے لئے قابل شخصیت قرار دے دیا ۔

    صدراوباما نے صدارتی امیدوار کیلئے ہلیری کلنٹن کی حمایت کا فیصلہ برنی سینڈرز سے ملاقات کے بعد کیا، اس موقع پر برنی سینڈرز کا کہنا تھا کہ وہ ہلیری کلنٹن کے ساتھ مل کرڈونلڈٹرمپ کو روکنے کیلئے کام کریں گے۔

    صدراوباما سے ملاقات کے بعد برنی سینڈرز کیپٹیل ہل روانہ ہوگئے، صدراوباما آئندہ ہفتے ونکونسن میں ہلیری کلنٹن کے ساتھ انتخابی مہم میں حصہ لینگے۔

    صدراوباما کا کہنا تھا کہ وہ ہلیری کلنٹن کے ساتھ صدارتی مہم چلانے کیلئے بے تاب ہیں۔

    دوسری جانب صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن نے صدر اوباما کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آپ کی حمایت پر فخر ہے۔

  • امریکی صدارتی امیدوارملالہ کے ساتھ ’شراب نوشی‘ کے خواہش مند

    امریکی صدارتی امیدوارملالہ کے ساتھ ’شراب نوشی‘ کے خواہش مند

    فلوریڈا: امریکی صدارتی امیدوارنے عالمی شہرت یافتہ مسلم سماجی رہنما ملالہ یوسف زئی کے ہمراہ بیئر پینے کی خواہش کا اظہارکردیا۔

    امریکی صدارتی امیدوارنے اپنی اس انوکھی خواہش کا اظہارنیوہیمشائرمیں واقع سینٹ اینسلم کالج میں ایک سوال کے جواب میں کیا، جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ کونسی غیر سیاسی شخصیت ہیں جس کے ساتھ وہ شراب نوشی پسند کریں گے۔

    سوال کے جواب میں امریکی صدارتی امیدوار نے اس عجیب خواہش کا اظہارکیا جبکہ وہ جانتے ہیں کہ ملالہ تاحال ایک ٹین ایجرہیں اوراسلامی قانون انہیں شراب نوشی کی اجازت نہیں دیتا۔

    ملالہ یوسف زئی اکتوبر 2012 میں طالبان کے قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوگئی تھیں جس کے بعد وہ علاج کی غرض سے برطانیہ چلی گئیں تھیں جہاں وہ اپنے خاندان کے ساتھ تاحال رہائش پذیرہیں۔

    پاکستانیوں کی ایک تعداد ایسی بھی ہے جو کہ ملالہ کو اس بنا پرپسند نہیں کرتی کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ملک کے مسائل کو بین الاقوامی سطح پرنشرکرنا درست نہیں ہے۔

    ملالہ کو گزشتہ سال بھارتی سماجی رہنما کیلاش ستیارتھی کے ہمراہ بچوں کی تعلیم کے فروغ کے لئے مشترکہ طور پر نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا اوروہ پرامید ہیں کہ ایک دن وہ پاکستان کی وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوں گی۔

  • اگرصدام اورقذافی زندہ ہوتے تو دنیا بہترجگہ ہوتی، امریکی صدارتی امیدوار

    اگرصدام اورقذافی زندہ ہوتے تو دنیا بہترجگہ ہوتی، امریکی صدارتی امیدوار

    واشنگٹن: امریکہ کے ریپبلکن پارٹی کی جانب سے نامزد صدارتی امیدوار ڈانلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر صدام حسین اورمعمر قذافی آج بھی اقتدار میں ہوتے تو دنیا ایک بہترجگہ ہوتی۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی این این کے ایک ٹاک شو میں کیا جہاں ارب پتی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اوبامہ اورسابق سیکرٹری اسٹیٹ ہیلری کلنٹن کی وجہ سے مشرقِ وسطیٰ منقسم ہوکررہ گیا ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدام حسین اورمعمر قذافی نے اپنے ہی لوگوں پر مظالم روا رکھنے کی ہر حد کو عبورکیا اور اب یہ دونوں افراد اس دنیا میں نہیں ہیں۔؎

    صدام حسین کو عراق پرامریکی حملے کے بعد 2006 میں سزائے موت دی گئی جبکہ قذافی کو2011 میں اقتدار سے برطرف کرکے بھپرے ہوئے مجمع نے قتل کردیا تھا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ آج لیبیا اورعراق تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں، لیبیا، عراق اور شام شدید مشکلات کا شکار ہیں اور ان سب کی ذمہ دار صدر اوبامہ اور ہیلری کلنٹن کی پالیسیاں ہیں۔

    انہوں نے عراق کو ’’دہشت گردوں کی ہارورڈ‘‘ قراردیتے ہوئے کہا کہ عراق دہشت گردوں کی تربیت گاہ بن چکا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ صدام کوئی اچھا شخص تھا وہ ایک بدترین شخص تھا لیکن اس کے دورمیں عراق کی صورتحال آج سے قطعی بہترہے۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ خارجہ پالیسی امریکی افواج کو مسلسل مصروف رکھنے کی راہ پر گامزن ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج کی دنیا قرونِ وسطیٰ کے عہد کی دنیا بن چکی ہے یعنی یہ ایک ناقابلِ یقین، خطرناک اورخوفناک دنیا ہے۔

  • معاہدہ خوش آئند ہے، تاہم ایران پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا، ہلیری کلنٹن

    معاہدہ خوش آئند ہے، تاہم ایران پر اعتبار نہیں کیا جاسکتا، ہلیری کلنٹن

    نیو ہیمپشائر : ہلیری کلنٹن کا کہنا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدہ خوش آئند ہے لیکن وہ ایران پر اعتبار نہیں کرسکتیں۔

    امریکی صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن نے نیو ہیمپشائر میں انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاہدہ صحیح طرح سے نافذ کیا جائے یورینیم افزودہ نہ کرنے کی تصدیق کی جائے اور کسی خلاف ورزی کی صورت میں فوری اقدامات کئے جائیں تو یہ معاہدہ موثر ہوسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایران اور عالمی طاقتوں میں معاہدہ طے پا جانا صرف پہلا قدم ہے، اس معاہدے پر عملدرآمد زیادہ اہم ہوگا تاہم معاہدے کے باوجود وہ ایران پر اعتبار نہیں کر سکتیں۔