Tag: US presidential election

  • امریکی صدارتی الیکشن: نتیجہ برابر رہا تو صدر کون بنے گا؟

    امریکی صدارتی الیکشن: نتیجہ برابر رہا تو صدر کون بنے گا؟

    امریکا میں آج اگلے چار سال مدت کے لیے صدر کا انتخاب کیا جا رہا ہے جس کے لیے ملک بھر میں پولنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔

    امریکا کے رجسٹرڈ 24 کروڑ سے زائد ووٹرز آج اپنے ملک کے 47 ویں صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔ کاملا ہیرس اور ڈونلڈ ٹرمپ میں سخت مقابلہ ہے

    واضح رہے کہ امریکی الیکشن قوانین کے مطابق عام ووٹنگ کے بعد الیکٹورل کالج کے 538 ارکان جیتنے والے کا تعین کرتے ہیں اور 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے والا ہی امریکا کا نیا صدر منتخب ہوگا۔

    تاہم اگر الیکشن میں دونوں امیدوار یکساں 269 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے برابری پوزیشن میں آ جاتے ہیں تو پھر صدر کے منصب پر کون فائز اور وائٹ ہاؤس کا مکین کون ہوگا؟

    امریکا کے صدارتی الیکشن کی 237 سالہ تاریخ میں یہ صورتحال 224 سال 1800 میں پہلی اور آخری بار پیش آئی تھی جب تھامس جیفرسن اور آرون بور کے درمیان انتخابات میں برابری کا نتیجہ دیکھنے میں آیا۔

    اس کے بعد امریکی آئین اس صورتحال سے نمٹنے کا حل تلاش کر کے اس کو قانون بنا دیا گیا ہے۔

    امریکی آئین کے مطابق اگر صدارت کے امیدوار مساوی الیکٹرول ووٹ حاصل کرتے ہیں تو پھر صدر کے انتخاب کو ایوان نمائندگان منتقل کیا جاتا ہے جہاں کسی ایک امیدوار کے لیے ووٹنگ ہوتی ہے۔

    اس قانون کے تحت ہر ریاست کا صرف ایک ووٹ ہوتا ہے۔ اگر آج کے الیکشن میں یہ صورتحال پیدا ہوتی ہے تو پھر ہر ریاست کو ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس میں سے کسی ایک ہی امیدوار کو ووٹ دینا ہو گا۔

    تاہم نائب صدر کی ووٹنگ سینیٹ کے ذریعے ہوتی ہے اور صدر کے انتخاب کے برخلاف ہر رکن کو ووٹ دینا ہوتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/us-presidential-election-white-house-or-jail-trumps-future-depends-on-todays-election/

  • وائٹ ہاؤس یا جیل؟ ٹرمپ کے مستقبل کا دارومدار آج کے الیکشن پر

    وائٹ ہاؤس یا جیل؟ ٹرمپ کے مستقبل کا دارومدار آج کے الیکشن پر

    ٹرمپ جیل جائیں گے یا وائٹ ہاؤس کے مکین ہوں گے اس کا دارومدار آج امریکا میں ہونے والے صدارتی الیکشن کے نتائج پر منحصر ہو سکتا ہے۔

    آج امریکا میں 47 ویں صدر کے لیے پولنگ شروع ہوچکی ہے۔ ڈیموکریٹ کی جانب سے کاملا ہیرس جب کہ ری پبلیکن کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ امیدوار ہیں اور دونوں کے درمیان مبصرین کانٹے کے مقابلے کی توقع کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ ایسے وقت میں صدارتی الیکشن لڑ رہے ہیں جب انہیں قانونی محاذ پر بھی مقابلے کا سامنا ہے اور وہ کئی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلم عرب ووٹرز اور ہسپانوی ووٹرز کو کسی طرح منانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور یہ الیکشن جیت جاتے ہیں تو وائٹ ہاؤس کے نئے مکین ہوں گے۔

    جب کہ صورت حال اس کے برعکس نکلی اور ٹرمپ کو گزشتہ الیکشن کی طرح اس بار بھی شکست ہوئی تو انہیں اُن کیسز کا سامنا کرنا پڑے گا جس پر عدالت نے صدارتی الیکشن کے باعث استثنیٰ دے رکھا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے سر پر اس وقت جس مقدمے میں ممکنہ سزا کی تلوار لٹک رہی ہے وہ ہش منی کیس ہے جس میں انہیں رواں سال مئی 2024 میں سزا سنائی جانی تھی، تاہم اسے 18 ستمبر تک کے لیے موخر کر دیا گیا تھا۔

    بعد ازاں امریکی عدالت نے صدارتی الیکشن کے باعث اس سزا کو سنانے کے لیے 26 نومبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

    یاد رہے کہ 2016 کے انتخابات سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے فحش فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینئلز کو 30 ہزار ڈالرز کی ادائیگی کی تھی جس کو چھپانے کی کوشش میں جعلی ریکارڈ مرتب کرنے کے 34 سنگین جرائم میں سابق صدر کو قصوروار قرار دیا گیا تھا۔

    اس کے علاوہ انہیں 2020 کے الیکشن میں بائیڈن کی جیت اور اپنی شکست کے بعد اشتعال انگیز تقریر کرکے کیپیٹل ہل پر حملے کے لیے حامیوں کو اکسانے اور انتخابات میں مداخلت و دھاندلی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔

  • امریکی صدارتی انتخابات میں مسلم کمیونٹی عدم دلچسپی اور تذبذب کا شکار

    امریکی صدارتی انتخابات میں مسلم کمیونٹی عدم دلچسپی اور تذبذب کا شکار

    غزہ اور لبنان میں جنگ کے باعث امریکی صدارتی انتخابات میں مسلم کمیونٹی عدم دلچسپی اور تذبذب کا شکار ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے حقوق سے متعلق دونوں بڑی پارٹیوں کے صدارتی امیدواران کی پالیسیاں کمیونٹی کے معیار پر پوری نہیں اترتیں، جس کی وجہ سے متعدد مسلم ووٹرز احتجاجاً ووٹ ڈالنے سے گریز کر رہے ہیں۔

    امریکا کی سب سے بڑی مسلم سول رائٹس اور وکالت کی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے آخری انتخابی سروے کے نتائج جاری کردئیے۔

    کئیر کے مطابق گرین پارٹی کی امیدوار جل اسٹائن کی حمایت بیالیس فیصد جبکہ ہیرس کو اکتالیس فیصد اور ٹرمپ کو مسلم کمیونیٹی میں دس فیصد حمایت حاصل ہے۔

    امریکا میں مسلم ووٹرز کی تعداد تقریباً 25 لاکھ ہے، مسلم ووٹرز کا کردار ایریزونا، جارجیا، مشی گن اور پنسلوانیا میں فیصلہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔

  • امریکی صدارتی الیکشن، ابتدائی ووٹنگ کا آغاز

    امریکی صدارتی الیکشن، ابتدائی ووٹنگ کا آغاز

    امریکا کی 3 ریاستوں ورجینیا، منی سوٹا اور ساؤتھ ڈکوٹا میں صدارتی انتخابات کے لیے ابتدائی ووٹنگ کا آغاز ہوگیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تینوں امریکی ریاستوں میں امریکی اپنے پسندیدہ امیدوار کو ذاتی حیثیت میں پولنگ اسٹیشن جا کر ووٹ ڈال رہے ہیں۔

    منی سوٹا اور ساؤتھ ڈکوٹا کے شہری ای میل کے ذریعے بھی اپنا ووٹ کاسٹ کرسکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا میں صدارتی الیکشن 5 نومبر کو منعقد کئے جائیں گے مگر ابتدائی ووٹنگ الیکشن کے دن رش سے بچنے کے لیے کی جاتی ہے جس میں ڈاک، ای میل یا ووٹرز پولنگ کے مقامات پر جاکر اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکتے ہیں۔

    سری لنکا میں صدارتی انتخابات کیلئے ووٹنگ شروع، فوج تعینات

    گزشتہ صدارتی الیکشن میں ابتدائی ووٹنگ کو مقبولیت حاصل ہوئی تھی، جب کورونا وباء کے باعث 100ملین سے زیادہ ووٹرز نے انتخابات کے روز سے قبل بذریعہ ڈاک یا ذاتی طور پر ووٹ کاسٹ کردیا تھا، اس کے بعد سے متعدد ریاستوں نے اس آپشن کو اس بار بھی جاری رکھا ہوا ہے۔

  • ڈیموکریٹس صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے معاشی ایجنڈے کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    ڈیموکریٹس صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے معاشی ایجنڈے کی تفصیلات سامنے آ گئیں

    واشنگٹن: ڈیموکریٹس صدارتی امیدوار کملا ہیرس نے معاشی ایجنڈے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نائب امریکی صدر کملا ہیرس نے شمالی کیرولائنا میں جمعہ کو ایک تقریر میں اپنے معاشی ایجنڈے کے بارے میں مزید تفصیلات سے پردہ اٹھایا ہے۔

    کملا ہیرس نے الیکشن جیتنے پر ٹیکسوں میں بڑی کمی اور سبسڈیز دینے کا اعلان کیا، اور کہا کہ طبی قرضے کا خاتمہ، 25 ہزار ڈالر ہاؤسنگ اور بچوں کے لیے 6 ہزار ڈالر سبسڈی دی جائے گی، ٹرمپ نے اپنے دور میں ارب پتی تاجروں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دی تھی۔

    کملا ہیرس نے اپنے معاشی ایجنڈے میں گروسری اور نسخے کی دوائیوں کی قیمت کم کرنے (انسولین پر 35 ڈالر کی سبسڈی)، اور متوسط ​​طبقے کو تقویت دینے کے لیے ہاؤسنگ بحران سے نمٹنے پر توجہ دی ہے۔

    گروسری کی قیمتیں: کملا ہیرس اپنے پہلے 100 دنوں میں خوراک اور گروسری کی قیمتوں میں اضافے پر قومی پابندی کا قانون پاس کرنے کے لیے کانگریس کی مدد کریں گی، فیڈرل ٹریڈ کمیشن اور پراسیکیوٹرز کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ ان کمپنیوں کی نگرانی کریں جو قیمتوں میں اضافے کا تعین کرتی ہیں، اور چھوٹے کاروباروں کو تعاون فراہم کریں، اور بڑی گروسری کمپنیوں کے آپس میں انضمام پر گہری نگاہ رکھیں۔ نیز گوشت کی سپلائی چینز میں قیمتوں کے تعین کی ’’جارحانہ‘‘ تحقیقات کی جائیں گی۔

    ہاؤسنگ کے اخراجات: پہلی بار گھر خریدنے والوں کے لیے 25,000 ڈالر کی ڈاؤن پیمنٹ امداد فراہم کی جائے گی، اور اگلے چار سالوں میں 30 لاکھ نئے ہاؤسنگ یونٹس بنائے جائیں گے، اُن ڈویلپرز کو ٹیکس کریڈٹ دیا جائے گا جو اسٹارٹر ہومز بنائیں گے، اور ہاؤسنگ بحران سے نمٹنے کے لیے 40 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔

    کرائے: اُن ہاؤسنگ ڈویلپرز کے لیے ٹیکس کریڈٹ بڑھا دیا جائے گا جو سستی ہاؤسنگ رینٹل یونٹس بنائیں گے، اور کانگریس کے ذریعے ایسی قانون سازی کی جائے گی جس کی مدد سے ان ’موقع پرست‘ سرمایہ کاروں کو روکا جا سکے گا جو کرائے کے گھر خرید لیتے ہیں اور پھر آپس میں گٹھ جوڑ کر کے کرائے میں اضافہ کر دیتے ہیں۔

    چائلڈ ٹیکس کریڈٹ: خاندانوں کو نوزائیدہ بچوں کے لیے ان کی زندگی کے پہلے سال میں 6,000 ڈالر کا ٹیکس کریڈٹ دیا جائے گا، اور متوسط ​​اور نچلے طبقے کے خاندانوں کے لیے فی بچہ 3,600 ڈالر کا وبائی دور کا ٹیکس کریڈٹ بحال کر دیا جائے گا۔

    ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کملا ہیرس کا معاشی ایجنڈا موجودہ حکومتی پالیسی سے واضح ہوتا ہے، بائیڈن۔ہیرس انتظامیہ نےعوام کو مہنگائی اور بے روزگاری دی ہے۔

  • امریکا کے صدارتی الیکشن، سروے میں حیران کُن انکشاف

    امریکا کے صدارتی الیکشن، سروے میں حیران کُن انکشاف

    امریکا کے صدارتی الیکشن کی انتخابی مہم نے ڈرامائی موڑ اختیار کرلیا، سروے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ آج الیکشنز ہوں تو کملا ہیریس کے جیتنے کا امکان زیادہ ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل عام تاثر تھا کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹ حریف کو باآسانی شکست دیدیں گے۔

    این پی آر، پی بی ایس اور ماریسٹ کے مشترکا سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کو اس وقت اکاون فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اڑتالیس فیصد مقبولیت حاصل ہے۔

    کملا ہیریس نے جو بائیڈن کے دوڑ سے دستبردار ہونے کے بعد جب بطور ڈیموکریٹ امیدوار انکی جگہ لی تھی تو اس وقت کملا ہیریس کی مقبولیت موجودہ اکاون فیصد سے 4 پوائنٹس نیچے تھی۔

    سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر تھرڈ پارٹی کی چوائس ہو تب بھی کملا ہیریس کی مقبولیت اڑتالیس فیصد اور ٹرمپ کی مقبولیت 45 فیصد ہے اس طرح کملا ہیریس اس صورت میں بھی تین پوائنٹس کی برتری حاصل کئے ہوئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق کملا ہیریس سیاہ فام ووٹرز، کالج ڈگری کی حامل سفید فام خواتین اورخود کو انڈی پینڈینٹ قرار دینے والی خواتین میں کہیں زیادہ مقبول ہیں اور اس مقبولیت میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔

    ٹرمپ کی مقبولیت معیشت کے معاملے میں تین پوائنٹس زیادہ ہے مگر کملا ہیریس کی پوزیشن جو بائیڈن کی پوزیشن سے کہیں بہتر ہے۔

    مصر نے ایرانی فضائی حدود سے متعلق نئی ہدایت جاری کردی

    سابق امریکی صدر کوو امیگریشن کے معاملے میں چھ پوائنٹس کی برتری حاصل ہے مگر یہاں بھی بائیڈن کے مقابلے میں کملا کی پوزیشن 15 پوائنٹس بہتر ہے۔

  • ٹرمپ اگر صدر بنے تو سب سے پہلے کیا کریں گے؟

    ٹرمپ اگر صدر بنے تو سب سے پہلے کیا کریں گے؟

    سابق امریکی صدر ٹرمپ صدارت ملنے کی صورت میں امریکی حکومت میں انتہائی نوعیت کی تبدیلیاں لانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سابق امریکی صدر اور اُن کے ساتھی، غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدریوں میں 10 گنا اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ٹرمپ غیر قانونی تارکین وطن کی گرفتاریوں کے لیے نیشنل گارڈز اور فوج تعینات کرنے کی بھی خواہش رکھتے ہیں۔

    ٹرمپ کا ارادہ ہے کہ بعض مسلم ملکوں کے لوگوں کا امریکا میں داخلہ بند کردیا جائے گا اور غیر قانونی تارکین وطن کے امریکا میں پیدا ہونے والے بچوں کی شہریت پر پابندی لگادی جائے گی۔

    نیٹو کو کمزور کر دیا جائے یا اُس کی رکنیت ہی چھوڑ دی جائے، یوکرین جنگ ختم کروائی جائے اور میکسیکو میں منشیات کے منظم گروہوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے، بیشتر درآمدی مصنوعات پر نیا ٹیکس اور چین پر تجارتی پابندیاں لگائی جائیں۔

    رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے صدارتی انتخابات میں کامیابی کی صورت میں عہد کیا ہے کہ وہ صدر بائیڈن، اُن کے اہلِ خانہ اور اپنے تمام سیاسی مخالفین کے خلاف بھی مقدمات چلائیں گے۔

    امریکی صدر بائیڈن کی انتخابی مہم کیلئے بڑا دھچکا

    ٹرمپ اور اُن کے ساتھی ارادہ رکھتے ہیں کہ جن ریاستوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کی حکومت ہے ان میں فوج تعینات کی جائے، وائٹ ہاؤس میں واپسی پر حکومتی طاقت کا توازن صدر کے حق میں کر دیا جائے۔

  • امریکی صدارتی الیکشن، صدر بائیڈن  نے گورنرز سے مدد مانگ لی

    امریکی صدارتی الیکشن، صدر بائیڈن نے گورنرز سے مدد مانگ لی

    واشنگٹن: امریکی صدارتی الیکشن کے دوران اپنی ساکھ بچانے کیلئے امریکی صدر بائیڈن نے گورنرز سے مدد طلب کرلی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ڈیموکریٹ گورنرز کی جانب سے امریکی صدر بائیڈن کی الیکشن میں بھرپور حمایت کااعلان سامنے آیا ہے۔

    نیویارک، مینی سوٹا اور میری لینڈ کے ڈیموکریٹ گورنرز کی جانب سے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا گیا ہے، تمام گورنروں نے بائیڈن کا ساتھ دینے کی یقین دہانی کرائی۔

    گورنر مینی سوٹا کے مطابق امریکی صدر بائیڈن مباحثے میں خراب کارکردگی کے باوجود ٹرمپ سے بہتر ہیں۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا صدارتی الیکشن سے دستبرداری کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہونے پر سنجیدگی سے غور شروع کردیا۔

    گزشتہ دنوں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صدارتی مباحثے میں خراب کارکردگی پر جوبائیڈن کی اپنی پارٹی ڈیموکریٹک نے ان سے امریکی صدر بننے کی دوڑ سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    اس حوالے سے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ جوبائیڈن نے صدارتی انتخاب کی دوڑ سے دستبردار ہونے پرسنجیدگی سے غور شروع کردیا ہے۔

    امریکی اخبار کے مطابق اگر جوبائیڈن عوام کو بطور بہترین امیدوار قائل نہ کرسکے تو صدارتی دوڑ سے دستبردار ہوجائیں گے۔

    غزہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات میں بحالی کے آثار پیدا ہو گئے

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ بات امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک اہم اتحادی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

  • ڈیموکریٹ کے تحفظات کے باوجود بائیڈن دوبارہ صدر بننے کیلئے بضد

    ڈیموکریٹ کے تحفظات کے باوجود بائیڈن دوبارہ صدر بننے کیلئے بضد

    امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹ پارٹی نے امریکی صدر بائیڈن کی جگہ دوسرا صدارتی امیدوار لانے پر غور شروع کردیا ہے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے صدارتی الیکشن سے دستبردارہونے سے انکار کردیا ہے، جبکہ صدر بائیڈن نے انتخابی ریلی سے خطاب میں مباحثے میں کمزور پرفارمنس کا اقرار کیا تھا۔

    صدر بائیڈن کا انتخابی ریلی سے خطاب میں کہنا تھا کہ نوجوان نہیں ہوں، تیزی سے چل نہیں سکتا نہ ہی روانی سے بول سکتاہوں، مجھے علم ہے کہ کیا کرنا ہے، صحیح اور غلط کی تمیز ہے یہی سچ ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا کے موجودہ اور سابقہ صدور بائیڈن اور ٹرمپ میں سیاسی چپقلش اتنی بڑھ چکی ہے کہ صدارتی مباحثے میں دونوں نے ہاتھ ملانا بھی گوارا نہ کیا۔

    امریکا میں رواں سال نومبر میں چار سالہ مدت کے لیے صدارتی الیکشن کا انعقاد ہوگا جس میں ڈیموکریٹ کی جانب سے موجودہ صدر جو بائیڈن اور ری پبلیکننز کی جانب سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ مضبوط امیدوار ہیں اور اس حوالے سے دونوں کے درمیان سیاسی چپقلش انتہا کو پہنچ چکی ہے۔

    امریکہ، روس اور جرمنی نے شہریوں کو وارننگ جاری کردی

    صدارتی الیکشن کے لیے دونوں امیدواروں کے درمیان پہلے صدارتی مباحثہ ہوا جس میں دونوں جانب سے الزامات اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا لیکن دونوں امیدواروں نے اخلاقیات اور باہمی معاشرت کا بھی خیال نہ رکھا اور آپس میں ہاتھ ملانا بھی گوارا نہ کیا۔

  • امریکی صدارتی انتخاب : جوبائیڈن نے سیاہ فام خاتون سینیٹر کو نائب صدر نامزد کردیا

    امریکی صدارتی انتخاب : جوبائیڈن نے سیاہ فام خاتون سینیٹر کو نائب صدر نامزد کردیا

    واشنگٹن : امریکا میں اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے سینیٹر کاملا دیوی ہیرس کو نائب صدر نامزد کردیا، ملکی تاریخ میں پہلی بار کسی سیاہ فام جنوبی ایشیائی خاتون کو نامزد کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کے مضبوط امیدوار جوبائیڈن نے سینیٹر کاملا دیوی ہیرس کو نائب صدرنامزد کردیا ہے۔

    کاملا دیوی ہیرس کیلی فورنیا سے افریقی امریکی سینیٹر ہیں، نائب صدارت کیلئے کاملاہیرس پہلی سیاہ فام جنوبی ایشیائی خاتون ہوں گی، کاملا دیوی ہیرس کی والدہ کا آبائی وطن بھارت جبکہ والد کا تعلق جمیکا سے ہے۔

    امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن کا اپنبے ٹوٹر پیغام میں کہنا ہے کہ کاملا ہیرس ڈونلڈ ٹرمپ اور مائیک پینس کا مقابلہ کرنے کیلئے

    بہترین امیدوار ہیں، میں چاہتا ہوں کہ جنوری2021میں کاملاہیرس امریکی قوم کی قیادت کریں، کمالا ہیرس کے ساتھ ہم ٹرمپ کو بھرپور شکست دیں گے۔

    علاوہ ازیں امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھی کیلیفورنیا کی سینیٹر کمالا ہیریس کو نائب صدر کے طورپر اہم امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ سابق صدر بل کلنٹن اور سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی جانب سے نائب صدارت کیلئے جوبائیڈن کے انتخاب کو سراہا گیا ہے۔ ادھر صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے مقبوضہ کشمیر کی بھارتی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے نئی دہلی سے مقبوضہ وادی پر پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

    مسلم فار بائیڈن پلیٹ فارم کے تحت ورچوئل فنڈ ریزنگ کے شرکا سے گفتگو میں جو بائیڈن نے کشمیر میں بھارتی اقدامات کو جمہوری اقدار کے منافی قرار دیا۔

    انہوں نے امریکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور نسلی امتیاز کا اعتراف کرتے ہوئے یقین دلایا کہ ان کی انتظامیہ مسلمانوں کو حکومت میں نمائندگی دے گی، انہوں نے برائی کو روکنے سے متعلق حضرت محمد کی حدیث بھی سنائی۔