Tag: US sanctions

  • امریکا نے ایرانی بینکنگ نیٹ ورک پر مزید پابندیاں لگادیں

    امریکا نے ایرانی بینکنگ نیٹ ورک پر مزید پابندیاں لگادیں

    امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایران کی بینکنگ نیٹ ورک پر مزید پابندیاں لگادی گئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات، ترکیہ، چین اور ہانگ کانگ کی کچھ کمپنیاں بلیک لسٹ کی گئی ہیں، ان کمپنیوں پر ایران کے میزائل پروگرامز کی مالی و تیکنیکی معاونت کرنے کے الزامات ہیں۔

    امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ایرانی تیل کی خرید و فروخت سے کروڑوں ڈالرز کا ایران کو فائدہ دیا گیا ہے، ایران سے لین دین کرنے والوں پر بھی مزید پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

    امریکا نے ایران کی تیل تجارت پر نئی پابندیاں عائد کردیں:

    امریکا کی جانب سے ایران کی تیل تجارت اور حزب اللّٰہ سے وابستہ مالی ادارے پر نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    امریکی محکمہ خزانہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عراقی۔برطانوی شہری سلیم احمد سعید کی زیر نگرانی کمپنیوں کا نیٹ ورک 2020 سے ایرانی تیل کو عراقی تیل کے طور پر ظاہر کرکے اربوں ڈالر کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔

    امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق پابندیوں میں سلیم احمد سعید کی یو اے ای میں قائم کمپنی وی ایس ٹینکرز اور متعدد بحری جہاز شامل ہیں جو ایرانی پاسداران انقلاب کی مدد کے لیے استعمال ہوئے۔

    ایران جوہری پروگرام جاری رکھنے سے خوفزدہ ہے، نیتن یاہو کا دعویٰ

    رپورٹس کے مطابق حزب اللّٰہ کے مالیاتی ادارے القرض الحسن سے منسلک کئی اعلیٰ عہدیداروں اور اداروں کو بھی پابندیوں کی زد میں لیا گیا ہے۔

    امریکی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی مالی رسائی کو روکنے اور اس کی غیر مستحکم سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ کیا جائے گا۔

  • ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والی 4 خواتین ججز پر پابندیاں عائد کر دیں

    ٹرمپ نے نیتن یاہو کے خلاف فیصلہ دینے والی 4 خواتین ججز پر پابندیاں عائد کر دیں

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے والی عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی 4 خواتین ججوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ججز پر پابندیاں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنےکا ردعمل ہے، جن ججز پر پابندیاں لگائی گئیں ان میں دو ججز، بیٹی ہوہلر جن کا تعلق سلووینیا اور دوسری رینی الاپینی جن کا تعلق بینن سے ہے۔

    یہ ججز اُن عدالتی کارروائیوں کا حصہ تھیں جن کے نتیجے میں اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے تھے، دیگر دوججز میں شامل لوز ڈیل کارمین، جن کا تعلق پیرو اور سولومی بالنگی بوسا کا تعلق یوگنڈا سے ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/france-allows-netanyahus-plane-through-airspace-despite-icc-ruling/

    رپورٹ کے مطابق پابندیوں کے تحت ان ججز کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ان کے امریکا میں موجود تمام اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے، عالمی فوجداری عدالت کا کہنا ہے کہ وہ ججوں اور عدالتی عملے کے ساتھ ہیں۔

    واضح رہے کہ 21 نومبر کو عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، عدالت نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے سربراہ محمد ضیف کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

  • امریکا نے ایرانی ڈرون نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کردیں

    امریکا نے ایرانی ڈرون نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کردیں

    واشنگٹن: امریکا کی جانب سے ایرانی ڈرون نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کردی گئی ہیں، ساتھ ہی متحدہ عرب امارات اور چین کی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکا نے ایران، عرب امارات اور چین کے6 ادارے اور 2 ایرانیوں پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔

    امریکا کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں اور ادارے ایران کیلئے ڈرون کے پرزے فراہم کررہے تھے، جس کے سبب پابندیاں عائد کررہے ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ اور محکمہ انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ ایران دہشتگردوں اور روس کو میزائل فراہم کررہا ہے۔

    دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر کے مشیر علی لاریجانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران پر حملہ کیا گیا تو جوہری ہتھیاروں کے حصول کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔

    ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر علی لاریجانی نے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل نہیں ہو رہا، لیکن ایران کے جوہری مسئلے پر کوئی بھی ایک امریکی غلطی اسے ایسا کرنے پر مجبور کر دے گی۔

    مشیر نے امریکا پر واضح کیا کہ حملے کی صورت میں ایران اپنے دفاع کے لیے جوہری ہتھیار حاصل کرنے پر مجبور ہوگا، ایران اس کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایران میں بغاوت کی کوشش کی گئی تو ایرانی عوام خود اس کا جواب دے دیں گے۔

    اس سے قبل ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ایران کو اپنا نیوکلیئر اور بیلسٹک میزائل پروگرام کا پھیلاؤ روکنا ہوگا، صدر ٹرمپ کے دور میں ایران کو جوہری قوت نہیں بننے دیا جائے گا۔ ٹیمی بروس نے یہ بھی کہا کہ ایران کے پاسداران انقلاب گارڈز کو بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کے ساتھ معاہدہ نہیں کیا تو اسے بمباری اور ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    روس ایران کے دفاع میں آگیا، امریکا کو واضح پیغام

    روئٹرز کے مطابق این بی سی نیوز کے ساتھ ٹیلی فون پر انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی اور ایرانی حکام اس حوالے سے آپس میں بات چیت کر رہے ہیں۔ اگر ایران معاہدہ نہیں کرتا تو میں اس پر ٹیرف بھی عائد کروں گا جیسا کہ میں نے چار سال پہلے بھی کیا تھا۔

  • امریکی پابندیوں پر ایران کا ردِ عمل سامنے آگیا

    امریکی پابندیوں پر ایران کا ردِ عمل سامنے آگیا

    ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا امریکی پابندیوں پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ نئی امریکی پابندیاں قانون شکنی اور منافقت کا واضح ثبوت ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی پیشکش کے ساتھ نئی پابندیاں ثبوت ہیں کہ مذاکرات کا دعویٰ محض دھوکا ہے، مخالفین پر پابندیوں کی امریکی پالیسی عالمی امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

    ایران کی جانب سے اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ امریکی پابندیاں عالمی قوانین اور آزاد تجارت کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔

    اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے دباؤ کو مسترد کر دیا اور دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم ایٹمی ہتھیار بنانا چاہیں تو امریکا ہمیں روک نہیں سکے گا، لیکن ہم خود ایسا نہیں چاہتے۔

    انہوں نے امریکی صدر کے مذاکرات کے مطالبہ کو عوامی رائے کے لیے دھوکا قرار دیدتے ہوئے واضح کیا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے باوجود ایران پر عائد پابندیاں نہیں ہٹیں گی۔

  • امریکی پابندی پر پاکستان کا ردعمل آگیا

    امریکی پابندی پر پاکستان کا ردعمل آگیا

    اسلام آباد : امریکا کی جانب سے پاکستان کے چار اداروں پر لگائی جانے والی پابندی پر دفتر خارجہ نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ این ڈی سی 3تجارتی اداروں کے خلاف امریکی اقدام افسوسناک اور متعصبانہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد اس کی خودمختاری کا دفاع ہے، پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن برقرار رکھنا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے کا کہنا ہے کہ پاکستان میزائل پروگرام خطے میں استحکام اور طاقت کے توازن کیلئے ہے، امریکی اقدام سے خطے کے اسٹریٹجک استحکام میں خطرناک اثرات مرتب ہونگے۔

    پاکستان کا اسٹریٹجک پروگرام 24کروڑ عوام کے اجتماعی اعتماد کا مظہر ہے، پاکستان کے اسٹریٹجک پروگرام کو ملکی قیادت، تمام سیاسی حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔

    اسٹریٹجک پروگرام پر پاکستانی عوام کے اعتماد کی حرمت ناقابل تردید اور غیر متزلزل ہے، نجی تجارتی کمپنیوں پر امریکی پابندی افسوسناک ہے۔

    ترجمان دفترخارجہ کے مطابق ماضی میں بھی بنا ثبوت اور محض شکوک کی بنیاد پر پابندی جیسے اقدامات کیے گئے، ماضی میں امریکا نے بعض ملکوں کو جدید فوجی ٹیکنالوجی فراہمی کیلئے لائسنسنگ شرائط میں چھوٹ دی تھی

    یہ امتیازی رویے، غیر منصفانہ پالیسیاں عالمی عدم پھیلاؤ کےنظام کی ساکھ کو نقصان پہنچاتی ہیں، ایسے اقدام علاقائی اور بین الاقوامی امن وسلامتی کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔

    پاکستان امن و استحکام کے لیے پُرعزم ہے، عالمی برادری ایسے متوازن، منصفانہ اقدامات کرے جو عالمی سلامتی کے مفادات کا تحفظ کریں۔

    واضح رہے کہ امریکا نے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں تعاون کرنے والی چار کمپنیوں پر پابندی لگا دی، جن پر بیلسٹک میزائل پروگرام میں مبینہ تعاون کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

    مذکورہ کمپنیوں میں نیشنل ڈویلپمنٹ کمپلیکس، ایفیلیئٹس انٹرنیشنل، اختر اینڈ سنز پرائیویٹ لمیٹڈ، اور راک سائیڈ انٹرپرائز شامل ہیں۔

  • برکس میں شمولیت، ایران نے امریکی پابندیوں کے آگے دیوار کھڑی کر دی

    برکس میں شمولیت، ایران نے امریکی پابندیوں کے آگے دیوار کھڑی کر دی

    تہران: برکس میں شمولیت اختیار کر کے ایران نے امریکی پابندیوں کو بے اثر ثابت کرنے کے لیے اس کے آگے دیوار کھڑی کر دی ہے۔

    برکس ممالک میں برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ شامل میں، اب ان میں ایران کی شمولیت نے عالمی سیاست اور عالمی معیشت پر برکس کے اثر و رسوخ کے حوالے سے نئی ​​بحث کو جنم دے دیا ہے۔

    امریکا کی قیادت میں مغربی طاقتیں اس وقت چین اور روس جیسی ابھرتی ہوئی اقوام کا بھرپور مقابلہ کر رہی ہیں، ایسے میں ایران نے برکس میں شامل ہو کر اپنی بین الاقوامی تنہائی سے آزاد ہونے کی کوشش کی ہے۔ برکس ممالک کے ساتھ اتحاد کر کے ایران امریکی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے اور عالمی سطح پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔

    ایران کا برکس میں باضابطہ داخلہ جنوری 2024 میں میں ہوا ہے، بلاک میں شامل ہو کر ایران اہم رکن ممالک جیسا کہ چین، بھارت اور روس کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے، جو امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارت کر رہے ہیں۔ اس بلاک میں شمولیت کا ایران کو سب سے بڑا فائدہ تیل اور گیس کے بڑے ذخائر رکھنے والے ملک روس کے ساتھ توانائی کے نئے معاہدوں کی صورت میں ہو سکتا ہے۔

    21 اکتوبر 2024 کو ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے برکس کے ساتھ معاہدوں کو تیز کرنے اور چیلنجز سے نمٹنے کے طریقے سامنے لانے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح میٹنگ کی قیادت کی تھی۔ اس اجلاس سے ظاہر ہوا کہ ایران معیشت، انفراسٹرکچر اور سفارت کاری جیسے شعبوں میں برکس کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنے کی کوشش سنجیدگی سے کر رہا ہے۔

    ایران کے پاس تیل اور قدرتی گیس کے بڑے ذخائر ہیں، اس لیے وہ چین اور بھارت کے لیے پرکشش ہے، کیوں کہ وہ بھی توانائی کے متنوع ذرائع کی تلاش میں ہیں، چناں چہ ایران چاہتا ہے کہ برکس کو نہ صرف اپنی توانائی کی برآمدات بڑھائے، بلکہ ملک کے اندر توانائی کے بنیادی انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے سرمایہ کاری بھی راغب کرے۔

  • امریکی پابندیوں کے باعث آدھا کیوبا تاریکی میں ڈوب گیا

    امریکی پابندیوں کے باعث آدھا کیوبا تاریکی میں ڈوب گیا

    ہوانا: کیریبین ملک کیوبا میں تاریکی کا راج پھیل گیا ہے، امریکی پابندیوں کے باعث ملک میں توانائی کا بحران سنگین تر ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کیوبا میں توانائی کا بحران سنگین ہو گیا ہے، اور آدھا ملک تاریکی میں ڈوب گیا، لاکھوں افراد بجلی سے محروم ہیں۔

    حکومت نے تین دن کے لیے سرکاری اسکول، کاروباری مراکز اور تمام غیر ضروری سرگرمیوں کو بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے، حکومت کا کہنا ہے کہ توانائی کے بحران کا سامنا ہے جس کی بڑی وجہ ایندھن کی قلت ہے۔

    کیوبا کے صدر میگوئل ڈیاز کینیل نے توانائی کے بحران کا ذمہ دار امریکی پابندیوں کو قرار دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ پابندیوں کے باعث ایندھن کی خریداری میں مشکلات ہیں۔

    واضح رہے کہ کیوبا کے دارلحکومت ہوانا سمیت بیش تر شہروں میں 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول ہو گئی ہے۔ روئٹرز کے مطابق ملک کے ایک کروڑ باشندوں کی اکثریت جمعہ کی رات کو بھی اندھیرے میں تھی، تاہم حکام کا کہنا تھا کہ تیل سے چلنے والے کم از کم پانچ پیداواری پلانٹس راتوں رات دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔

  • امریکا نے سابق اسرائیلی فوجی کے داخلے پر پابندی لگادی

    امریکا نے سابق اسرائیلی فوجی کے داخلے پر پابندی لگادی

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ماورائے عدالت قتل میں ملوث مجرم سابق اسرائیلی فوجی سارجنٹ پر ویزا پابندی عائد کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سارجنٹ ایلور ازاریا پر پابندیاں ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہونے پر لگائی گئی ہیں۔

    اسرائیلی سارجنٹ ایلور ازاریا نے سال 2016میں زخمی فلسطینی شہری عبدالفتاح الشریف کو شہید کردیا تھا۔

    سارجنٹ کو اسرائیلی عدالت نے قتل عام کا مجرم قراردیا لیکن صرف18ماہ کی سزا سنائی گئی، اسرائیلی سارجنٹ کو18ماہ کی سزا کے بعد پھر4ماہ کی سزا سنائی گئی۔ رہائی کے کئی ماہ بعد اس نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اسے اس واقعے پر کوئی افسوس نہیں ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ واضح طور پر کہا ہے کہ مذکورہ اسرائیلی سارجنٹ سمیت اس کے خاندان کا کوئی بھی فرد امریکا نہیں آسکتا۔

    واضح رہے کہ غاصب اسرائیلی فوج کو جہاں بھی فلسطینیوں پر ظلم و ستم کرنے کا موقع ملتا ہے وہ انسانیت سوز کارروائیوں سے گریز نہیں کرتی۔

    گزشتہ دنون بھی اسرائیل نے سیف زون قرار دیے گئے المواسی پناہ گزین کیمپ پر بمباری کی ہے جس میں 86 فلسطینی شہید اور 289 زخمی ہوئے تھے۔

    شہید ہونے والوں میں زیادہ تر تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، شاطئی کیمپ پر بھی نماز پڑھتے فلسطینیوں پر بمباری کی گئی جس سے 15 شہید ہوگئے۔

     

  • امریکا نے غزہ کی امداد روکنے والے اسرائیلی شدت پسند گروپ پر پابندیاں لگا دیں

    امریکا نے غزہ کی امداد روکنے والے اسرائیلی شدت پسند گروپ پر پابندیاں لگا دیں

    واشنگٹن: امریکا نے غزہ کے امدادی قافلوں پر حملہ کرنے اور امداد روکنے والے شدت پسند اسرائیلی گروپ پر پابندیاں لگا دیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے ایک ’متشدد انتہا پسند‘ اسرائیلی گروپ پر غزہ کے لیے انسانی امداد کے قافلوں کو روکنے اور انھیں نقصان پہنچانے پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، اسرائیلی گروپ کی کارروائیوں کی وجہ سے محصور فلسطینی علاقے میں قحط کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

    صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے جمعہ کو جس گروپ پر پابندیاں لگائی گئی ہیں اس کا نام Tzav 9 بتایا گیا ہے، یہ گروپ غزہ میں کسی بھی امداد کو داخل ہونے سے روکنے کے لیے بنایا گیا ہے، اور یہ گروپ امدادی ٹرکوں کو لوٹنے اور آگ لگانے کی مذموم کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید بگڑنے سے روکنے اور قحط کے خطرے کو کم کرنے کے لیے انسانی امداد کی فراہمی بہت ضروری ہے، اور یہ اسرائیلی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل اور مغربی کنارے سے غزہ کی طرف جانے والے انسانی امدادی قافلوں کی حفاظت کو یقینی بنائے، ہم اس ضروری انسانی امداد کو نشانہ بنانے والی تخریب کاری اور تشدد کی کارروائیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ کئی مہینوں سے دائیں بازو کے انتہا پسند یہودی احتجاج کر رہے ہیں اور امدادی سامان کو غزہ پہنچنے سے روکنے کے لیے سڑکیں بلاک کر رہے ہیں۔

  • امریکا نے کونسے ممالک کے شہریوں پر پابندیاں لگادیں؟

    امریکا نے کونسے ممالک کے شہریوں پر پابندیاں لگادیں؟

    روسی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکا نے روس، بیلا روس اور آذربائیجان کے بعض شہریوں پر پابندیاں لگادی ہیں۔

    روسی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ روس کی تابکاری، کیمیائی اور حیاتیاتی ڈیفنس فورسز پر بھی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، پابندیوں کا شکار افراد کا تعلق روس کے فوجی صنعتی کمپلیکس سے ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے روس کے 16 سمندری جہازوں پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

    روسی سفیر اناطولے کا کہنا ہے کہ امریکی اقدامات معمولی موقع پرستی اور شکاری ذہنیت کے عکاس ہیں۔

    دوسری جانب امریکا کی جانب سے روس پر یوکرین جنگ کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام عائد بھی عائد کیا گیا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کے مطابق روس یوکرین جنگ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کر کے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔

    اسرائیل، سعودی تعلقات بحال کرانے کی کوششیں، خامنہ اِی کا اہم بیان

    بیان کے مطابق روس نے یوکرین جنگ میں سانس لینے میں دشواری والے ایجنٹ کا استعمال کیا ہے۔