Tag: US School Firing

  • امریکا : 17 سالہ حملہ آور کی اسکول میں فائرنگ 2 افراد ہلاک

    امریکا : 17 سالہ حملہ آور کی اسکول میں فائرنگ 2 افراد ہلاک

    مڈیسن : امریکا کے ایک ہائی اسکول میں 17 سالہ ملزم نے گولیاں برسادیں، فائرنگ کے نتیجے میں ٹیچر اور طالب علم سمیت دو افراد ہلاک جبکہ 6 طلباء زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں اسکول و کالجوں میں فائرنگ کے واقعات کا سلسلہ نہیں رک سکا، اندھا دھند فائرنگ کا یہ واقعہ امریکی ریاست وسکونسن کے شہر مڈیسن کے اسکول میں پیش آیا۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق 17 سالہ ملزم نے ایبنڈنٹ لائف کرسچن اسکول میں داخل ہوکر اچانک فائرنگ کردی جس سے دو افراد نے زخموں کا تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر جان دے دی۔ ابھی اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ حملہ آور لڑکا تھا یا لڑکی۔

    School shooting

    حملہ آور کی فائرنگ سے 6 طلباء زخمی ہوئے جن میں سے دو طالب علموں کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے۔ پولیس کی جوابی فائرنگ میں حملہ آور مارا گیا، حملہ آور خود بھی اسی اسکول کا طالب علم تھا۔

    میڈیسن کے پولیس چیف بارنز کے مطابق ایبنڈنٹ لائف کرسچن اسکول میں یہ واقعہ تقریباً صبح 11بجے پیش آیا اطلاع ملتے ہی پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مشتبہ حملہ آور کی لاش پولیس کے پہنچنے پر عمارت کے اندر سے ملی۔ بارنز نے بتایا کہ حملہ آور ایک نابالغ طالبہ تھی جبکہ پولیس نے کوئی فائرنگ نہیں کی ہے۔

    school shooting

    مشتبہ شخص کے حوالے سے مزید معلومات نہیں دی گئیں، لیکن قانون نافذ کرنے والے ایک ذریعے نے سی این این کو بتایا کہ حملہ آور ایک لڑکی تھی۔ واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

     

  • بائیڈن کو دیکھ کر لوگ نعرے لگانے لگے ’کچھ کریں، کچھ کریں‘

    بائیڈن کو دیکھ کر لوگ نعرے لگانے لگے ’کچھ کریں، کچھ کریں‘

    ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس میں فائرنگ کا نشانہ بننے والے اسکول کے دورے کے موقع پر لوگ صدر بائیڈن کو دیکھ کر ڈو سم تِھنگ کے نعرے لگانے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے ٹیکساس میں فائرنگ کا نشانہ بننے والے اسکول راب ایلیمنٹری کا دورہ کیا، جہاں موجود لوگ انھیں دیکھ کر نعرے لگانے لگے ‘کچھ کریں، کچھ کریں’۔

    امریکی صدر نے یادگار پر سفید پھول چڑھائے اور اس موقع پر وہ آب دیدہ بھی ہوئے، انھوں نے لوگوں کے نعروں کا جواب دیتے ہوئے کہا ’ہاں میں کروں گا۔‘

    بائیڈن جب اتوار کو اسکول پہنچے تو وہاں بچوں کے والدین اور دوسرے لوگ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے، جو بائیڈن مرنے والے بچوں کے والدین اور ان افراد سے ملے جو اس واقعے میں بچ گئے تھے، امریکی صدر نے سانحے میں جان سے جانے والے 19 بچوں کے لیے دعا بھی کی۔

    خیال رہے کہ فائرنگ کے بعد امریکا میں اس امر پر بہت غصہ پایا جاتا ہے کہ حملہ آور ایک گھنٹے تک کلاس روم میں موجود رہا، جب کہ پولیس باہر انتظار کرتی رہی اور بچے 911 پر کالز کرتے رہے۔

    امریکی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ اس امر کا پھر سے جائزہ لیا جا رہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا رد عمل سست کیوں تھا۔

    امریکی صدر نے دورے کے دوران ایک ٹویٹ بھی کی، جس میں انھوں نے لکھا ’ہم آپ کے ساتھ دکھ کا اظہار کرتے ہیں، ہم آپ کے لیے دعا کرتے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اس دکھ کو عمل میں تبدیل کریں گے۔‘

    اسکول پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سے یہ بحث پھر سے زوروں پر ہے کہ امریکا میں ہتھیاروں کو کنٹرول کیا جائے اور اسلحے کے مخالف لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اس کے لیے سخت قوانین بنائے جائیں۔ موجودہ ڈیموکریٹ امریکی صدر بائیڈن، کئی بار اس ضمن میں بڑے اقدامات کا خیال ظاہر کرتے رہے ہیں تاہم ابھی تک فائرنگ کے ایسے واقعات نہیں روکے جا سکے اور نہ ہی امریکی صدر ری پبلکنز کو قائل کر پائے ہیں کہ سخت قوانین کی بدولت ایسے واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔