Tag: US secretary defence asian cartor

  • عراقی فوج میں دولتِ اسلامیہ سے جنگ میں عزم کی کمی

    عراقی فوج میں دولتِ اسلامیہ سے جنگ میں عزم کی کمی

    واشنگٹن: امریکہ کے وزیرِدفاع ایشٹن کارٹر نے کہا ہے کہ صوبہ انبار کے دارالحکومت رمادی میں عراق افواج کی شکست ظاہر کرتی ہے کہ ان میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑنے کے عزم کی کمی ہے۔

    امریکی ٹیلی ویژن سے گفتگوکرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عراقی فوجی تعداد میں دولتِ اسلامیہ سے کافی زیادہ تھے پر پھر بھی انھوں نے پسپائی اختیار کی۔

    انھوں نے کہا کہ’ہم انھیں تربیت دے سکتے ہیں، مسلح کر سکتے ہیں لیکن ظاہر ہے کہ لڑنے کے لیے عزم تو نہیں دے سکتے ہیں‘۔

    امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے عراقی فوج کی مدد کے لیے فضائی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ آخر کار دولتِ اسلامیہ کی شکست کا انحصار عراقی عوام پر ہی ہو گا۔

    ’ہم دولتِ اسلامیہ کو شکست دینے میں حصہ لے سکتے ہیں لیکن عراق کو ایسی مناسب اور مہذب جگہ نہیں بنا سکتے جہاں عراقی عوام رہ سکیں، ہم فتح کو زیادہ عرصہ برقرار بھی نہیں رکھ سکتے اور یہ عراق کو خود کرنا پڑے گا، خاص کر جب مغربی علاقے میں سنّی قبائل آباد ہوں‘۔

    دوسری جانب عراقی حکومت کی سکیورٹی اور دفاعی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایشٹن کارٹر کا بیان غیر حقیقی اور بے بنیادہے۔

    واضع رہے کہ گذشتہ اتوار کو دولت اسلامیہ نے رمادی پر قبضہ کرلیا تھا اوراس کے بعد عراقی وزیراعظم نے شہرکو واپس لینے کے لیے شیعہ ملیشیا کو مدد کے لیے بلایا تھا۔

    شیعہ ملیشیا نے رمادی سے سات کلومیٹر کے فاصلے پر واقع حصیبہ شہر کو دولتِ اسلامیہ کے قبضے سے آزاد کرا لیا تھا اور ملیشیا کے اہلکار مادی شہر سے دولتِ اسلامیہ کا قبضہ ختم کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

  • امریکہ کاافغانستان سےفوجی انخلاءکی مدت میں توسیع پرغور

    امریکہ کاافغانستان سےفوجی انخلاءکی مدت میں توسیع پرغور

    کابل: امریکہ کی جانب سےافغانستان میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کےباعث فوجی انخلاء کی مدت میں توسیع پرغور کیاجارہاہے۔

    امریکی وزیردفاع ایشٹن کارٹر نے کہا ہے امریکہ افغانستان میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کے باعث افواج کے انخلاء کے عمل کو سست کرنے پرغورکررہاہےتاہم آئندہ ماہ افغان صدر کے دورہ امریکہ کے بعد صورتحال مزید واضح ہو جائے گی۔

    نو منتخب امریکی وزیر دفاع غیراعلانیہ دورے پرافغانستان پہنچے جہاں انہوں نے افغان صدراشرف غنی سمیت دیگررہنماؤں سے ملاقات کی اس موقع پرخطے کی صورتحال اوراہم امورپرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    امریکہ نے 2001 میں ورلد ٹریڈ سنٹر سانحے کے ردعمل کے نتیجے میں افغانستان پرحملہ کیا تھا اور تقریباً 14 سال تک امریکی افواج طالبان کے خلاف برسرِ پیکاررہاہے۔