Tag: US senate

  • امریکی سینیٹ میں صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی آج شروع ہو گی

    امریکی سینیٹ میں صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی آج شروع ہو گی

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی آج شروع ہو گی ، امریکی ایوان نمائندگان صدرٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحریک منظورکر چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اختیارات کے ناجائز استعمال اور بلاجواز اقدامات کے الزمات پر امریکی صدر کے خلاف مواخذہ کی تحریک پر امریکی سینیٹ میں آج کارروائی شروع ہوگی۔

    اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان میں صدرٹرمپ کے خلاف مواخذہ کی تحریک منظور کی گئی تھی ، قرارداد کے حق میں 228جب کہ مخالفت میں193 ووٹ کاسٹ ہوئے تھے ، جس کے بعد ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پلوسی نے قرارداد پردستخط کرکے سینیٹ کوارسال کی۔

    اسپیکر نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ کوئی قانون سے بالا تر نہیں ہے، صدرڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنی قوم کے سامنے جواب دہ ہیں۔

    مزید پڑھیں : ٹرمپ کے وکلاء نے مواخذے کو عوام پر خطرناک حملہ قرار دے دیا

    خیال رہے امریکی ایوان نمائدنگان میں اپوزیشن جبکہ سینیٹ میں صدرٹرمپ کی پارٹی کواکثریت حاصل ہے۔

    دوسری جانب امریکی صدر کے وکلاء نے ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف مواخذے کی کارروائی عوام پر خطرناک حملہ اور آئندہ ہونے والے صدارتی الیکشن کو متاثر کرنے کی شرمناک حرکت قرار دیا ہے۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے سلسلے میں ایوان نمائندگان کی عدلیہ کمیٹی نے ٹرمپ پر دو الزامات عائد کیے تھے ، جس میں سیاسی مخالف کی تفتیش کے لیے یوکرین پر دباﺅ ڈالنے کی کوشش کرکے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو ملک سے دھوکا دہی ہے۔

    ڈیموکریٹس نے دوسرا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسکینڈل کے حوالے سے ہونے والی کانگریس کی تفتیش میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔.

    واضح رہے 25 ستمبر 2019 کو دیموکریٹس کی رکن اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اعلان کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عہدے اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔

    امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن اور 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • امریکی سینیٹ نے صدر ٹرمپ کی یمن پالیسی کی تائید کردی، ویٹو برقرار

    امریکی سینیٹ نے صدر ٹرمپ کی یمن پالیسی کی تائید کردی، ویٹو برقرار

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی یمن سے متعلق پالیسی کی تائید کردی، صدر ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں یہ دوسرا ویٹو کیا تھا اور ان دونوں کو سینیٹ نے برقرار رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف جنگ آزما عرب اتحاد کی فوجی امداد کے خاتمے کے لیے قرارداد پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ویٹو کو برقرار رکھا ہے اور سعودی عرب کی قیادت میں اس اتحاد کی فوجی امداد جاری رکھنے کی حمایت کی ہے۔

    میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی سینیٹ کے اس فیصلے کو وائٹ ہاؤس کی سعودی عرب کی حمایت میں پالیسی کی فتح گردانا جارہا ہے۔

    سینیٹ میں صدر ٹرمپ کے ویٹو کی 53 ارکان نے حمایت کی ہے، 45 ارکان نے اس کی مخالفت کی تھی جبکہ صدارتی ویٹو کے خاتمے کے لیے دو تہائی اکثریت کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دورِ صدارت میں یہ دوسرا ویٹو کیا تھا اور ان دونوں کو سینیٹ نے برقرار رکھا ہے۔ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سینیٹ اور ایوان نمایندگان نے اس سال کے اوائل میں جنگی اختیارات کے ایکٹ کو محدود کرنے کی حمایت کی تھی۔

    غیر ملک میڈیا کا کہنا تھا کہ اس کے تحت صدر کانگریس کی منظوری کے بغیر امریکی فوجیوں کو کسی جنگ زدہ علاقے میں بھیجنے کا مجاز نہیں ہوگا لیکن اب سینیٹ کے ارکان کی اکثریت نے صدر کے ویٹو کی حمایت کردی ہے۔

    قرارداد کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ کانگریس کے اعلانِ جنگ کے اختیار کو واپس لینے کے خواہاں ہیں جبکہ قرارداد کے مخالفین کا مؤقف ہے کہ عرب قیادت میں اتحاد کی حمایت کے لیے ’جنگی اختیارات ایکٹ‘ کا کوئی مناسب استعمال نہیں کیا گیا کیونکہ فوج تو صرف اہداف کی نشان دہی کرتی اور انھیں نشانہ بنانے میں معاونت کررہی ہے اور برسرزمین امریکی فوجی موجود نہیں ہیں۔

  • امریکی سینیٹ  نے سعودی ولی عہد کو جمال خشوگی کےقتل کاذمہ دار ٹھہرادیا

    امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد کو جمال خشوگی کےقتل کاذمہ دار ٹھہرادیا

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہدمحمدبن سلمان کو سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کاذمہ دارقراردینے کی قرارداد منظور کرلی اور یمن جنگ میں سعودی عرب کی امدادروکنےکامطالبہ بھی کردیا۔

    امریکی میڈٰیا کے مطابق امریکی سینیٹ میں ایک قراردار پیش کی گئی ، پیش کردہ قرارداد میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کو صحافی جمال خشوگی کے قتل کا ذمے دار قرار دیا گیااور زور دیا کہ انھیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

    قرارداد میں صحافی کے قتل کے خلاف قرارداد کے حق میں چھپن اور مخالفت میں اکتالیس ووٹ ڈالے گئے۔

    ری پبلکن سینیٹر کی پیش کردہ قرارداد میں سعودی ولی عہد کوجمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دارقراردیتے ہوئے قتل اور صدرٹرمپ کی شہزادہ محمد کی حمایت کی مذمت کی گئی۔

    قرارداد میں صدر ٹرمپ سے یمن جنگ میں سعودی عرب کو امریکہ کی جانب سے عسکری امداد روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کاحکم دیا، امریکی میڈیا کا دعوی

    یاد رہے امریکی میڈیا نے دعوی کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا، سی آئی اے نے فون کالز ریکارڈ سے اندازہ لگایا، جبکہ سعودی عرب نے سی آئی اے سے منسوب دعویٰ مسترد کردیا تھا۔

    امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے دعویٰ کیا  کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی قتل کے وقت اسکواڈ اور اپنے مشیر کو 11 میسجز کیے،تحقیقات کے حوالے سے خفیہ ادارے نے دوسری مرتبہ سعودی عہد پر الزام عائد کیا تھا۔

    اس سے قبل ترک حکومت کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ قتل کی تحقیقات ترکی میں ہی کروائی جائیں البتہ سعودی حکام نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے تحقیقات اپنے ہی ملک میں کرانے کا اعلان کیاتھا۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • محمد بن سلمان خاشقجی قتل کے ذمہ دار ہیں، امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    محمد بن سلمان خاشقجی قتل کے ذمہ دار ہیں، امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    واشنگٹن : امریکی سینیٹر زنے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ولی عہد کے خلاف قرار داد پیش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونےو الے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کی قرار داد امریکی سینیٹ میں پیش کردی گئی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے 6 اعلیٰ سینیٹرز کی جانب سے پارٹی مؤقف سے انحراف کرنے کے بعد پیش کردہ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ ’سینیٹ خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کے ذمہ دار ہونے پر پختہ یقین رکھتا ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارےکا کہنا ہے کہ اگر امریکی سینیٹ میں جمال خاشقجی قتل سے متعلق قرارداد منظوری کرلی گئی تو محمد بن سلمان کو شدید مشکلات کا سامنا کرنے پڑے گا۔

    ریپبلیکن سینیٹر لنڈسے گراہم کا کہنا ہے کہ سینیٹرز کی جانب سے پیش کردہ قرار داد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد نے امریکا کی قومی سلامتی کو کئی مواقع پر خطرے میں مبتلا کیا اور جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہاتھ تھا۔

    خیال رہے کہ جمال خاشقجی کوقتل کرنے پر ترکی کے چیف پراسیکیوٹر کی جانب سے محمدبن سلمان کے قریبی ساتھی اور سعودی خفیہ ایجنسی کے نائب سربراہ کے وارنٹ گرفتاری فائل ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی سینیٹرز نے ترکی کے چیف پراسیکیوٹر کے اقدام کے بعد سینیٹ میں قرارداد پیش کی۔

    یاد رہے کہ ایک روز قبل امریکی سی آئی اے کی سربراہ جینا ہیسپل کی امریکی سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کو سعودی صحافی کے قتل پر بریفنگ دی، بریفنگ کے بعد کچھ سینیٹرز نے سعودی ولی عہد کو جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث قرار دینا شروع کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر امریکی سی آئی اے کی سربراہ کی بریفنگ کے بعد یقین ہوگیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار ہے۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • یمن جنگ میں سعودی حمایت ختم کرنے کےلیے امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    یمن جنگ میں سعودی حمایت ختم کرنے کےلیے امریکی سینیٹ میں قرار داد پیش

    واشنگٹن : سعودی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کی یمن جنگ میں امریکی حمایت ختم کرنے کے لیے سینیٹرز نے سینیٹ میں قرار داد پیش کرنے کی حمایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق کئی برسوں سے یمن میں جاری سعودی عرب کی قیادت کام کرنے والے عرب اتحاد کی حمایت ختم کرنے کے لیے قرارداد لانے اور اس پر گفتگو کرنے کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں 63 سینیٹرز حق میں جبکہ صرف 37 مخالفت میں ووٹ دئیے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹرز کا جنگ میں حمایت کرنے کی تحریک چلانا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک دھچکا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کانگریس نے یمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت کرنے کے لیے قرار داد منظور کی تو میں بحیثیت صدر اسے ویٹو کردوں گا۔

    امریکی وزیر داخلہ مائیک پومپیو اور وزیر دفاع جم میتھس نے زور دیا کہ سینیٹرز اس تحریک کے پیچھے نہیں ہیں، مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ یمن میں امن کی صورتحال خراب ہے ان حالات میں قرار داد لانے سے امن کی کوششیں متاثر ہوں گی جو حوثی جنگجوؤں کے لیے حوصلے کا باعث بنے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ معروف صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے ترکی میں بہیمانہ قتل کے بعد امریکا پر سعودی حمایت دے دست بردار ہونے اور محمد بن سلمان کو قتل کا ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے شدید دباؤ ہے لیکن امریکا نے سعودی ولی عہد کو ذمہ دار ٹھہرانے سے انکار کردیا۔

    امریکی صدر اور ان کی موجودہ انتظامیہ نے واضح طور پر یمن جنگ میں سعودی عرب کی حمایت ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    خیال رہے کہ یمن جنگ سنہ 2014 سے جاری ہے جب حوثی جنگجوؤں نے ملک کے شمالی حصّے کا کنٹرول حاصل کرکے دارالحکومت صنعا کی جانب بڑھے اور صدر کو زبردستی عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

    سنہ 2015 میں سعودی عرب کی قیادت میں امریکا، فرانس اور برطانوی حمایت یافتہ آٹھ ممالک نے حوثیوں کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز کیا تھا تاکہ اپنے حامی یمنی صدر کی حکومت کو دوبارہ بحال کرسکے۔

  • امریکی سینٹ میں ایران اورروس پرنئی پابندیوں کی بھاری اکثریت سے منظوری

    امریکی سینٹ میں ایران اورروس پرنئی پابندیوں کی بھاری اکثریت سے منظوری

    واشنگٹن : امریکی سینٹ نے ایران اور روس پر نئی پابندیوں کی بھاری اکثریت سے منظوری دے دی، سینٹ کے اس اقدام کے بعد صدر ڈونلڈٹرمپ اپنی صوابدید پر روس پر عائد پابندیاں ختم نہیں کرسکیں گے۔

    ایران اور روس پر نئی پابندیوں پر امریکی سینٹ نے بھاری اکثریت سے منظوری دے دی، ایران اور روس پر پابندیوں کے حق میں اٹھانوے اور مخالفت میں صرف دو ووٹ ڈالے گئے۔

    سینٹ کی پابندیوں کی منظوری کے بعد روس سے قریبی تعلقات رکھنے کے خواہشمند امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اب اپنی صوابدید پر روس پرعائد پابندیاں ختم نہیں کرسکیں گے۔

    سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چئیرمین بوب کورکر کا کہنا ہے کہ پابندیوں سے مذموم سرگرمیوں میں ملوث روس کو سخت پیغام جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روس پر نئی پابندیاں امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت کا ردعمل ہے۔


    مزید پڑھیں : امریکی سینیٹرزکاروس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ


    یاد رہے کہ امریکی در ڈونلڈ ٹرمپ کی روس کے ساتھ بہتر تعلقات کی خواہشات کے برعکس امریکی سینیٹرز نے روس پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ ان نئی پابندیوں میں ایسی قانون سازی کی جارہی ہے، جو امریکی صدر کو ان پابندیوں کو کانگریس کی منظوری کے بغیر ختم کرنے سے باز رکھے گی۔

    سینیٹر جان مکین ری پبلکن امریکی سینیٹرز کے مطابق روس پر نئی پابندیوں کی وجہ امریکی صدارتی انتخابات میں دخل اندازی، یوکرین میں کریمیا کی صورتحال، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور شام میں صدر اسد کی حکومت کو مدد فراہم کرنا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • دنیاکے مسائل تنہاحل نہیں کرسکتے، امریکی صدر

    دنیاکے مسائل تنہاحل نہیں کرسکتے، امریکی صدر

    امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ دنیا کے مسائل تنہا حل نہیں کرسکتا، ایران کیساتھ جوہری معاہدےسےعالمی تنازعے کا خاتمہ ہوا۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں امریکی صدرباراک اوباما نے کہا دوسری عالمی جنگ کے بعد اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کیساتھ ملکرتیسری عالمی جنگ کوروکا۔

    انہوں نے کہا امریکا کو بہت سے خطرات لاحق ہیں، امریکا دنیا کے مسائل تنہا حل نہیں کرسکتا، چیلنجز کا سامنا کرنے کےلئے سب کو متحد ہونا ہوگا۔

    امریکی صدر نے کہا جنگیں مسائل کا عارضی حل ہوتی ہیں، مسائل کا حل مذاکرات میں مضمر ہے، ایران کیساتھ جوہری معاہدےسےعالمی تنازعےکاخاتمہ ہوا۔

    ان کا کہنا تھا آمرانہ دور ہمیشہ کمزور ہوتا ہے، شام کے مسئلے کے حل کیلئے روس اور ایران کے ساتھ ملکر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔ شامی تارکین وطن کی امریکہ میں پناہ دینے کیلئے کوشاں ہیں۔

  • واشنگٹن:ایران جوہری معاہدے پراوباما انتظامیہ کوحمایت حاصل

    واشنگٹن:ایران جوہری معاہدے پراوباما انتظامیہ کوحمایت حاصل

    واشنگٹن : ایران کے جوہری معاہدے پر اوباما انتظامیہ نے امریکی سینیٹ میں بل کی حمایت حاصل کرلی، ریپبلکن جوہری معاہدے پر مطلوبہ ووٹ نہ لے سکے۔

    امریکی سینٹ میں اپوزیشن جماعت ریپلکنز کی جانب سے ایران کے جوہری معاہدے کی منظوری کے بل کو مسترد کرنے کے لیے قرارداد پیش کی گئی، جسے منظور کرنے لیے ساٹھ ووٹ درکار تھے تاہم قراردار کی منظوری کے لیے مطلوبہ تعداد حاصل نہ ہوسکی۔

    بل کی حمایت میں اٹھاون اور مخالفت میں بیالیس ووٹ ڈالے گئے، قرارداد مسترد ہونے سے صدر اوباما کو جوہری معاہدے کو منظور کرنے کے لیے ویٹو کا اختیار استعمال نہیں کرنا پڑے گا۔

    اس موقع پر صدر اوباما نے سینیٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کا نتیجہ قومی سلامتی اور دنیا کے امن کی جیت ہے۔

  • واشنگٹن: امریکی سینٹ میں ایران نیوکلئرمعاہدے پربحث

    واشنگٹن: امریکی سینٹ میں ایران نیوکلئرمعاہدے پربحث

    واشنگٹن : امریکی سینٹ میں ایران نیوکلیئر معاہدے پر گرما گرم بحث کا آغاز ہوگیا، ریپبلکن لیڈر میک کونیل نے معاہدہ یا جنگ کی انتظامیہ کی منطق کو بے بنیاد قرار دیدیا ہے۔

    امریکی سینٹ میں بحث کے دوران نائب ڈیموکریٹک لیڈر نے سینتالیس ریپبلکن ارکان پر الزام لگایا کہ انہوں نے معاہدے کو رد کرنے کا پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا، ریپبلکن سینیٹر سوسن کولنس نے کانگریس سے ڈیل کو رد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انتظامیہ سے کہا کہ بہتر معاہدے کیلئے دوبارہ مذاکرات کریں۔

    ڈیموکریٹک سینٹرز نے معاہدے کوسپورٹ کرنے کا اعلان کیا، انکا اور اڑتیس دیگر ڈیموکریٹک اور آزاد سینیٹرز کا ووٹ سو ارکان کے ایوان میں ریپبلکن قرارداد کورد کرنے کیلئے کافی ہے۔

    جس میں نیو کلیئرمعاہدے کو رد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

  • امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے اختیارات میں کمی کا بل منظور

    امریکی نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے اختیارات میں کمی کا بل منظور

    واشنگٹن : امریکی سینیٹ میں نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے اختیارات میں کمی کا بل منظورکرلیا گیا، بل کی منظوری کے بعد این ایس اے شہریوں کے ٹیلی فون ریکارڈ نہیں کرسکے گی۔

    بل کے حق میں سڑسٹھ اور مخالفت میں بتیس ووٹ پڑے، اس بل کے تحت این ایس اے کو ٹیلیفون نمبرز، تاریخیں، کال کا وقت اوردیگر ڈیٹا جمع کرنے سے روک دیا گیا ہے جبکہ اس ڈیٹا کواکھٹا کرنے کی ذمہ داری ٹیلیفون کمپنیوں کو منتقل کردی گئی ہے۔

    اب انتظامیہ معلومات تک رسائی اسی صورت میں حاصل کرسکتی ہے جب اس کے پاس انسداد دہشتگردی عدالت کا جاری کردہ وارنٹ ہو جس میں ایک خاص فرد یا لوگوں کے گروپ کی نشاندہی کی گئی ہو جن پردہشتگردوں سے روابط کا شبہ ہو۔