Tag: US shutdown

  • حکومتی شٹ ڈاؤن : ٹرمپ نے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب موخر کردیا

    حکومتی شٹ ڈاؤن : ٹرمپ نے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب موخر کردیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ نے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے خاتمے تک اسٹیٹ آف دی یونین تقریر کرنے سے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کانگریس اراکین کے درمیان میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کےلیے گزشتہ ایک ماہ سے ڈیڈ لاک برقرار ہے جس کے باعث لاکھوں ملازمین کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کسی متبادل جگہ سے اسٹیٹ آف دی یونین تقریر نہیں کروں گا، خطاب کےلیے کوئی دوسری جگہ تاریخی، روایتی اہمیت کی حامل نہیں جتنی اہمیت ہاؤس چیمبر کی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا کہ مستقبل قریب میں عظیم اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کروں گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کی دعوت دی تھی جس پر میں رضایت کا اظہار کیا لیکن بعد میں اسپیکر نے شٹ ڈاؤن کے باعث اپنا ارادہ تبدیل کردیا۔

    ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا کہ کانگریس اسپیکر نینسی پیلوسی نے کسی اور جگہ سے خطاب کی تجویز دی تھی، مقررہ جگہ پر خطاب ہونا زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

    اس سے قبل امریکی صدر نے کہا تھا کہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب شیڈول کے مطابق اپنے وقت پر ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے دعوت واپس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمہ کانگر میں خطاب کرنے سے قبل حکومتی سروس کو مکمل طور پر بحال کریں۔

    مزید پڑھیں : آج بارڈر سیکیورٹی اور حکومتی شٹ ڈاؤن سے متعلق بڑا اعلان کروں گا: ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر نے دیوار کی تعمیر کے لیے 5.7 بلین ڈالرز منظور کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے تاہم کانگریس میں ڈیموکریٹس دیوار کی فنڈنگ کی منظوری سے مسلسل انکاری ہیں۔

    صدرٹرمپ نے دیوار کے لیے فنڈز مختص کیے بغیر بجٹ پر دستخط سے انکار کردیا اور آج ملک امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کا 34 واں روز ہے،جو امریکا کا طویل ترین شٹ ڈاؤن بن گیا ہے،  شٹ ڈاؤن کی وجہ سے 8لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین بغیر تنخواہ کام کرنے پر مجبور ہیں۔

  • امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن، آٹھ لاکھ ملازمین بے روزگار

    امریکی حکومت کا شٹ ڈاؤن، آٹھ لاکھ ملازمین بے روزگار

    واشنگٹن: امریکا رواں سال تیسرے شٹ ڈاؤن کا سامنا کررہا ہے ، سرکاری اداروں کی بندش سے آٹھ لاکھ افرادتنخواہوں سے محروم ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس سے اخراجات کا ضمنی بل منظور نہیں ہوسکا جس کے سبب امریکہ میں نو سرکاری اداروں نے کام کرنا بندکردیا ہے۔

    امریکہ کے چار وفاقی اداروں کے تحت چلنے والے تمام غیر ضروری محکمے فوری طور پر بند کردی جائیں گے ۔ان میں پارکس اور فوڈ انسپیکشن شامل ہیں۔ٹیکس ادارے کا کام بھی متاثر ہوگا۔ سوشل سیکیورٹی اور میڈیکل سروسسز بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔

    یاد رہے کہ گزشتہ شٹ ڈاؤن میں افرادی قوت کا چالیس فیصد متاثر ہواتھا۔ شٹ ڈاؤن کے دوران ملازمین کام پر نہیں آتےجبکہ آٹھلاکھ افراد بنا تنخواہ کےکام کریں گے۔

    شٹ ڈاؤن کاسبب کانگریس کے آئندہ مالی سال کے اخراجات کے بل پر اتفاق رائے نہ ہونے کے باعث ہوا۔کانگریس میں اخراجات سے متعلق بارہ بل پاس کئے جاتےہیں تاہم اکتوبر سے اب تک صرف پانچ بل پاس ہوسکے ہیں۔

    بل کی نامنظوری کا سبب اخراجات کے بل میں میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر کے اخراجات بھی شامل ہونا ہیں، جوکہ موجودہ امریکی صدر کا دیرینہ خواب ہے ، تاہم کانگریس نے اس کے لیے پانچ ارب ڈالر کی خطیر رقم کی منظوری دینے سے انکار کردیا ہے جس کے سبب یہ بل پاس نہیں ہوسکا ۔

    یاد رہے کہ اس وقت امریکا میں کرسمس کا سیزن چل رہا ہے اور ایسے موقع پر آٹھ لاکھ وفاقی ملازمین کا بے روزگار ہوجانا یا بغیر تنخواہوں کے کام کرنا نہ صرف یہ کہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے ایک بڑا جھٹکا ہے بلکہ کرسمس سیزن ہونے کے سبب یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلا ف غم و غصے کو بھی جنم دے گا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے تاہم انہیں امید ہے کہ حالیہ شٹ ڈاؤن زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہے گا۔

  • ٹرمپ کی صدارت کو ایک سال مکمل، امریکہ کو شٹ ڈاؤن کا سامنا

    ٹرمپ کی صدارت کو ایک سال مکمل، امریکہ کو شٹ ڈاؤن کا سامنا

    واشنگٹن : امریکہ کو آئندہ ایک ماہ کیلئے حکومتی شٹ ڈاون کا سامنا ہے ، امریکہ میں حکومتی اخراجات کیلئے فنڈز کی فراہمی جاری رکھنے کا بل کانگریس نے مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ میں شٹ ڈاون،حکومتی اخراجات کیلئےفنڈز کی فراہمی روک دی گئی، حکومت اور اپوزیشن میں نئے بجٹ پر اتفاق نہ ہوسکا، حکومت کے سول اخراجات کے ساتھ ساتھ دفاعی اخراجات بھی بند کر دیئے جائیں گے جبکہ ملازمین کو تنخواہوں کی فراہمی رک جائے گئی اور پارکس، میوزیمز سب بند ہوجائیں گے۔

    شٹ ڈاون چار ہفتے جاری رہے گا۔

    شٹ ڈاون مقامی وقت کے مطابق رات بارہ بجے سے ہوا، ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سےٹیکسوں میں کمی کی پالیسی کوانتہائی مخالفت کا سامنا تھا، ٹرمپ نے کارپوریٹ ٹیکسوں سمیت دیگر ٹیکسوں میں خاطر خواہ کمی کی تھی۔

    ریپبلکن حکومت نے حکومتی اخراجات کیلئے فنڈز کی فراہمی کو جاری رکھنے کیلئے بل پیش کیا تھا جو کہ منظور نہ ہوسکا۔

    خیال رہے کہ آخری بار اکتوبر 2013 میں شٹ ڈاون ہوا تھا جوکہ سولہ دن جاری تھا۔

    دوسری جانب حکومتی شٹ ڈاون کےباعث عالمی سطح پر ڈالرکی قدر شدید دباؤ کاسامناہے۔ عالمی سطح پر ڈالر کی قدر تین سال کی کم ترین سطح پر آگیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔