Tag: US spoke person jen paski

  • امریکہ کی پشاورمیں امام بارگاہ پر حملے کی شدید مذمت

    امریکہ کی پشاورمیں امام بارگاہ پر حملے کی شدید مذمت

    واشنگٹن: امریکہ نے پشاور میں امام بارگاہ پر ہونے والے خود کش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

    محکمہ خارجہ میں نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ شدت پسندی کیخلاف پاکستانی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کے خاتمے تک پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

    جین ساکی نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بات چیت میں دہشت گردی کے خطرات ایک اہم موضوع ہے۔

    ایک سوال پر محکمہ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے رابطوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے حالیہ رابطے کشیدگی کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔

    جین ساکی نے مزید کہا کہ پاک بھارت تعلقات جنوبی ایشیاء کے امن اور سیکورٹی کیلئے انتہائی اہم ہیں۔

  • جنرل درانی کے بیانات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، امریکہ

    جنرل درانی کے بیانات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، امریکہ

    واشنگٹن :امریکہ نے آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل اسد درانی کے اسامہ بن لادن کے حوالے سے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کے مطابق سابق آئی ایس آئی چیف کے بیانات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

    جین ساکی نے کہا کہ اسامہ بن لادن آپریشن کے حوالے امریکی صدر اور وزیرِ خارجہ کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں، امریکہ کے پاس ایسی کوئی وجہ نہیں کہ یقین کیا جائے کہ پاکستانی حکومت اسامہ بن لادن کی پناہ گاہ کے حوالے سے کوئی علم رکھتی تھی اور ہم آج بھی اسی بات پر یقین رکھتے ہیں۔

    جب جین ساکی سے پوچھا گیا کہ کیا جنرل درانی کیا اس حوالے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں تو جین ساکی کا کہنا تھا کہ جی ہاں بالکل ایسا ہی ہے۔

    واضح رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق چیف لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی  نے ایک عرب ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ آئی ایس آئی نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو مئی 2011 میں ان کی ہلاکت سے قبل پناہ دے رکھی ہو۔

    اسد درانی کا کہنا تھا کہ انھیں آئی ایس آئی کی جانب سے دیئے جانے والے بیان پر شک ہے کہ اسامہ بن لادن کی موت اور  رہائش گاہ کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا، انھوں نے کہا کہ  قوی امکان ہے کہ آئی ایس آئی  کو اسامہ کی موجودگی کا علم تھا۔

     آئی ایس آئی کے سابق چیف کا کہنا تھا کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ پاکستانیوں نے کسی معاہدے کے تحت امریکہ کو اسامہ کی رہائش کا پتہ دیا ہو۔

    واضح رہے کہ آئی ایس آئی کا اسامہ کی موت کے بعد یہ مؤقف تھا کہ اس نے اسامہ بن لادن کو پناہ نہیں دی تھی اور نہ ہی 2011 کے حملے میں کوئی حصہ لیا تھا۔

    اسامہ بن لادن کو امریکی فوج کے خصوصی دستے نے مئی سنہ 2011 میں شمالی پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ آپریشن کے دوران ہلاک کر دیا تھا۔

    یاد رہے کہ جنرل اسد درانی سنہ 1990 سے 1992 کے دوران آئی ایس آئی کے سربراہ رہے

  • پاکستان اوربھارت کومذاکرات بحال کرنے چاہیے، امریکا

    پاکستان اوربھارت کومذاکرات بحال کرنے چاہیے، امریکا

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے معاملات حل کرنے کے کیلئے مذاکرات بحال کرنے چاہیے۔

    واشنگٹن میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جین ساکی نے نیوز بریفنگ میں کہا ہے کہ تعلقات اور معاملات کی سمت پاکستان اور بھارت نے خود طے کرنی ہے، امریکہ کے پاکستان اور بھارت کیساتھ تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں۔

    انکا کہنا ہے کہ امریکا پاکستان اور بھارت کیساتھ الگ الگ سطح پر کام کررہا ہے۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ جان کیری نے حالیہ دورہ پاکستان میں امریکہ کے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے اور بھارت کیساتھ سول نیوکلر ٹیکنالوجی کا معاہدہ ایک انتظامی معاملہ ہے جسکی زیادہ تفصیلات عام نہیں کرسکتے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر بارک اوباما تین روزہ بھارت کے دورہ پر تھے ، جہاں انھوں نے سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل رکنیت کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔

  • پاکستانی وزارتِ خارجہ کی غلط بیانی، امریکی محکمہ خارجہ کی وضاحت

    پاکستانی وزارتِ خارجہ کی غلط بیانی، امریکی محکمہ خارجہ کی وضاحت

    واشنگٹن:  امریکی وزارتِ خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو 2013 میں کوئی امداد جاری نہیں کی گئی۔

    گزشتہ ہفتے پاکستان میں وزارتِ خزانہ نے اعلان کیا تھا کہ امریکی کانگریس نے کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو 532 ملین ڈالر کی امداد جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    وزارتِ خزانہ کے ترجمان کے مطابق انہیں یہ اطلاع پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے دی، جس کے بعد بھارت نے اس امداد کے حوالے سے بیانات کی بھرمار کرتے ہوئے امریکی امداد کو پاکستان میں دہشت گردوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے سے منسوب کر دیا۔

    تاہم واشنگٹن میں نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کیری لوگر بل کے تحت 2013 سے کوئی امداد جاری نہیں کی گئی جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی سند دینے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کے مطابق مستقبل میں پاکستان کو کوئی بھی امداد جاری کرنے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا، کیری لوگر بل کے علاوہ بھی پاکستان کو امداد دینے کا طریقہ کار موجود ہے۔

    جین ساکی کے مطابق پاکستان کو امداد دینا امریکہ کے مفادات میں ہے، ترجمان نے پاک بھارت سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرے گا، جین ساکی کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ سرحد کی کشیدگی کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور اس دوران جاں بحق ہونے والوں سے ہمدردی ہے۔

    جان کیری کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے جین ساکی نے کہا کہ دورے کی حتمی تاریخوں کو اعلان ابھی نہیں کر سکتے، پاکستان کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی اور سیکورٹی معاملات پر امریکہ کے قریبی روابط ہیں اور سیکریٹری کیری کے دورۂ پاکستان پر اسی حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔

  • پاک بھارت تناؤ پر امریکا کا اظہارِ تشویش

    پاک بھارت تناؤ پر امریکا کا اظہارِ تشویش

    واشنگٹن :امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے بعد پیدا ہونے والے تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات پر زور دیا ہے۔

    محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ بارڈر پر کشیدگی کے دوران جاں بحق ہونے والوں سے ہمدردی ہے، دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کی روک تھام کے لیے تعاون موجود ہے۔

    امریکی وزیرِ خارجہ کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے جین ساکی کا کہنا تھا کہ اسٹریٹجک مذاکرات کے لیے وزیرِ خارجہ جان کیری جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، تاہم تاریخوں کا اعلان ابھی نہیں کر سکتے۔

    کیری لوگر بل کے حوالے سے جین ساکی نے بتایا کہ بل کے تحت دو ہزار تیرہ سے کوئی امداد جاری نہیں کی گئی تاہم کیری لوگر بل کے علاوہ بھی پاکستان کو امداد دینے کا طریقہ کار موجود ہے۔

  • دہشت گردی کیخلاف ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، امریکی محکمۂ خارجہ

    دہشت گردی کیخلاف ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، امریکی محکمۂ خارجہ

    واشنگٹن: امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کےخلاف ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ ملکر کام کررہے ہیں، پاکستان کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہیں۔

    جین ساکی کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ باہمی تعاون میں فروغ چاہتے ہیں،  پشاورسانحے پر پاکستان کو مدد کی پیش کش کی ہے۔

    اس سے قبل امریکی صدر براک اوباما نے بھی سانحہ پشاور پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو مدد کی پیش کی تھی۔

  • امریکہ  کا افغان صدر کے دورۂ پاکستان کا خیر مقدم

    امریکہ کا افغان صدر کے دورۂ پاکستان کا خیر مقدم

    واشنگٹن: امریکہ نے افغان صدر اشرف غنی کے دورۂ پاکستان کو خوش آئند اور وقت کی ضروت قرار دیا ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جین ساکی کا کہنا ہے کہ افغان صدر کی پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقات وقت کی اہم ضرورت ہے جبکہ امریکہ پاک افغان تعلقات کی بہتری کا خیر مقدم کرتا ہے۔

    جین ساکی کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں دونوں ممالک اپنا کردار ان ملاقاتوں کے بعد بہتر طریقے سے انجام دے سکیں گے اور امریکہ آپریشن ضربِ عضب اور دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور افغان حکومت کی کارروائیوں کی بھرپور تائید کرتا ہے۔

  • جمہوریت کےاستحکام کے لئے فریقین مذاکرات کریں، امریکا

    جمہوریت کےاستحکام کے لئے فریقین مذاکرات کریں، امریکا

    واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کے استحکام کے لئے حکومت اور احتجاجی جماعتوں کو مذاکرات کے ذریعے اختلافات حل کرنے چاہئیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین پساکی نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ اسلام آباد میں سفارت خانہ عملے کی سیکورٹی خدشات کی بناء پر بند کیا گیا ہے، سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے بارے میں ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

    پاکستان میں سابق امریکی سفیر کیمرون منٹرکے بیان پر کہا کہ پاکستان میں فوجی بغاوت کا امکان ہے اورامریکا کی جانب سے پاکستان پر ممکنہ پابندیاں عائد کرنے کے بارے میں جین پساکی نےکہا کہ امریکا پاکستان کی صورتحال کا بغورجائزہ لے رہا ہے۔

    امریکی حکام پاکستانی ہم منصبوں سے رابطے میں ہیں تاہم مستبقل کی صورتحال کے بارے میں پیش گوئی نہیں کی جاسکتی، امریکا فریقین سے بات چیت نہیں کررہا، اس لئے نتائج کا درست تجزیہ پیش نہیں کیا جا سکتا،جمہوریت کو مستحکم کرنے کے لئے حکومت اور احتجاجی گروپوں کو اختلافات بات چیت سے دورکرنے چاہئیں۔