Tag: US state department

  • پاک بھارت تنازعہ انتہائی خوفناک صورتحال میں بدل سکتا تھا، ٹیمی بروس

    پاک بھارت تنازعہ انتہائی خوفناک صورتحال میں بدل سکتا تھا، ٹیمی بروس

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ پاک بھارت تنازعہ جنگ کے دوران انتہائی خوفناک صورتحال میں بدل سکتا تھا۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا پاکستان اور بھارت کے ساتھ ایک تجربہ رہا ہے۔،

    پاکستان امریکا اور بھارت کے تعلقات کی اہمیت کے حوالے سے کیے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستان بھارت میں ایک تنازع تھا، جو کسی انتہائی خوفناک صورتحال میں بدل سکتا تھا۔

    

    انہوں نے بتایا کہ ہمارے لیے فخر کا لمحہ اور بہترین مثال تھی کہ کس طرح اس گھمبیر معاملے کو وزیر خارجہ مارکو روبیو اور نائب صدر نے سنبھالا۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکا کی اعلیٰ قیادت نے ایک ممکنہ تباہی روکنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا، امریکی سفارت کار بھی دونوں ممالک کے لیے پرعزم ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور امریکا میں انسداد دہشت گردی سے متعلق مذاکرات ہو رہے ہیں۔ اسلام آباد میں امریکا اور پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف مشترکہ وابستگی کی تصدیق کی ہے۔

    پاکستان اور امریکا نے دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات چیت کی ہے۔

    خطے اور دنیا کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ امریکا دونوں ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ امریکا کا دونوں ممالک کے ساتھ کام کرنا بہتر مستقبل کو فروغ دے گا۔ صدر ٹرمپ پوری دنیا میں تنازعات کا خاتمہ اور امن چاہتے ہیں۔

  • صدر ٹرمپ پاک بھارت نسل درنسل جنگ کو حل کرنا چاہتے ہیں، امریکا

    صدر ٹرمپ پاک بھارت نسل درنسل جنگ کو حل کرنا چاہتے ہیں، امریکا

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ شکر ہے بھارت اور پاکستان کےدرمیان جنگ بندی ہوچکی ہے، صدر ٹرمپ پاک بھارت نسل درنسل جنگ کو حل کرنا چاہتے ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ انڈر سیکریٹری ایلیسں ہوکر کی پاکستانی سفارتی وفد سےملاقات ہوئی ہے۔

    پاکستانی سفارتی وفد سے ملاقات میں پاک بھارت جنگ بندی کی حمایت کا اعادہ کیا گیا، شکر ہے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ہوچکی ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستانی وفد سے دہشت گردی کیخلاف تعاون، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو ہوئی۔

    حیران نہیں ہونا چاہیے کہ جب صدر ٹرمپ کسی معاملے کو حل کرنا چاہیں، ٹرمپ پاکستان بھارت اختلافات، نسل درنسل جنگ کو حل کرنا چاہتے ہیں، صدر ٹرمپ واحد شخص ہیں جولوگوں کومذاکرات کی میز پر لائے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا صدرٹرمپ کو جانتی ہے میں ان کے منصوبوں پر زیادہ بات نہیں کرسکتی، یہ ایک دلچسپ وقت ہے کہ اگرہم مخصوص تنازع میں کسی نقطہ پرپہنچ جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ مجھےامید ہےکہ صدر ٹرمپ پاکستان بھارت کا مسئلہ بھی حل کرلیں گے، معاملے پر نائب صدر وینس اور وزیرخارجہ مارکو روبیو کے بھی شکر گزار ہیں۔

  • امریکی محکمہ خارجہ نے بھارتی صحافی کے پروپیگنڈے کو مسترد کردیا

    امریکی محکمہ خارجہ نے بھارتی صحافی کے پروپیگنڈے کو مسترد کردیا

    واشنگٹن : بھارت کو ایک بار پھر منہ کی کھانی پڑگئی، امریکی محکمہ خارجہ نے بھارتی صحافی کے پروپیگنڈے  کو مسترد کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ نائب ترجمان ٹامی پگٹ نے بھارتی صحافی کو جواب دے کر خاموش کرا دیا۔

    اس موقع پر بھارتی صحافی کی جانب سے نائب ترجمان ٹامی پگٹ سے پاکستان مخالف جواب لینے کی کوشش کی گئی لیکن امریکی محکمہ خارجہ نے اس کے پروپیگنڈے کو مسترد کردیا۔

    صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان میں جوہری مواد کی لیک کی رپورٹس ہیں، جس پر نائب ترجمان ٹامی پگٹ نے جواب دیا کہ ہم نے ایسی کوئی رپورٹس نہیں دیکھیں۔

    بھارتی صحافی نائب ترجمان ٹامی پگٹ کی پریس بریفنگ میں زہر اگلنے لگے، ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیر کے مسئلے پر صدر ٹرمپ کی ثالثی کو مسترد کردیا ہے۔

    نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹامی پگٹ نے کہا کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ دنیا میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ٹامی پگٹ کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر کا خیرمقدم کرتے ہیں، اور اسے قائم رہتے دیکھنا چاہتے ہیں۔

    ٹامی بگٹ نے کہا کہ امن کاراستہ منتخب کرنے پر وزیراعظم شہباز شریف اور نریندرمودی کے فیصلے کو سراہتے ہیں، صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ سیزفائر کا فیصلہ طاقت، دانشمندی اور استقامت کی عکاسی کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم دونوں فریقین پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان اور بھارت علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے براہ راست رابطہ رکھیں، ہماری توجہ جنگ بندی پر ہے،ٹرمپ امن قائم کرنے والے شخص ہیں۔

    نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا تھاکہ امریکا امن کی پیروی کرتے ہوئے تنازعات کا خاتمہ چاہتا ہے، صدر ٹرمپ دنیا بھر کےتنازعات کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور امن کیلئے سب کی مدد کو تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں : صدر ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کو ساتھ ڈنر کرانے کی خواہش کا اظہار

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سخت کشیدہ حالات کے دوران حریف ممالک پاکستان اور بھارت کو ساتھ ڈنر کرانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

    پاک بھارت کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    صدر ٹرمپ جو ان دنوں سعودی عرب کے دورے پر ہیں نے ریاض میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران پاکستان اور بھارت کو ساتھ ڈنر کرانے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو مخاطب کیا اور کہا کہ مارکو یہ کتنا اچھا ہوگا کہ دونوں (پاکستان اور بھارت) کو باہر ڈنر پر لے جائیں۔ جس کے جواب میں مارکو روبیو مسکرا دیے۔

  • امریکی وزیر خارجہ کا پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ سے رابطے کا فیصلہ

    امریکی وزیر خارجہ کا پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ سے رابطے کا فیصلہ

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاک بھارت اور خطے میں صورتحال کو قریب سے مانیٹر کررہے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے صدر ٹرمپ کے اقتدار کے پہلے100دن مکمل ہونے پر بریفنگ دی اس موقع پر ملکی اور بیرونی معاملات سے متعلق اقدامات کا ذکر کیا۔

    پاک بھارت تنازع سے متعلق ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکا دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی ختم کرنے پرکام کررہا ہے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو پاک بھارت ہم منصبوں سے رابطے کررہے ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ پاک بھارت اور خطے میں صورتحال کو قریب سے مانیٹر کررہے ہیں، پوری دنیا پاکستان اور بھارت کی صورتحال کو دیکھ رہی ہے۔

    پاکستان اور بھارت سے کہا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہ کریں، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی پاکستان اور بھارت سے رابطے میں ہیں، امریکا دیگر ملکوں کے وزرائےخارجہ کو بھی پاکستان بھارت سے رابطےکا کہہ رہا ہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ سفارت کاری کے ذریعے بیرون ملک درجنوں مغویوں کو ملک واپس لائے، صدرٹرمپ کے دور میں امریکا میں کھربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری آئی۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا جلد روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے کا خاتمہ چاہتا ہے، روس یوکرین مذاکرات میں کامیابی نہ ہوئی تو امریکا مذاکراتی عمل سے الگ ہوجائے گا، شمالی کوریا کی جانب سے روسی فوجیوں کی مدد پر تشویش ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ غزہ میں ادویات اور خوراک کی ضرورت ہے، یقینی بنانا ہے کہ دہشت گرد غزہ میں انسانی امداد سے فائدہ نہ اٹھائیں، امریکا کینیڈا میں منتخب نئی قیادت کو مبارکباد دیتا ہے۔

  • پاکستان میں احتجاجی مظاہروں سے متعلق امریکی عہدیدار کا اہم بیان

    پاکستان میں احتجاجی مظاہروں سے متعلق امریکی عہدیدار کا اہم بیان

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کو مظاہرین کے ساتھ احترام کے ساتھ نمٹنا چاہیے۔

    یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ کیا بائیڈن انتظامیہ اقتدار کی منتقلی سے پہلے پاکستان کو جدید اسلحہ فراہم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے؟

    جس کے جواب میں میتھیو ملر  نے کہا کہ میرے پاس اس وقت اعلان کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، ہم دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کیخلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے سوال کیا گیا کہ کیا وزیر خارجہ ٹونی بلنکن کی بھارتی ہم منصب سے اڈانی اور بھارتی ایجنٹ پر عائد فرد جرم کے حوالے سے کوئی بات ہوئی؟

    جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں نجی سفارتی بات چیت پر تبصرہ نہیں کروں گا، تاہم ہندوستانی ہم منصبوں کے ساتھ سکھ رہنما کے قتل کی سازش پر باقاعدگی سے بات ہوتی ہے۔

    میتھیو ملر نے پاکستان میں پرتشدد مظاہروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں احتجاجی مظاہرے پرامن ہونے چاہئیں، حکومت پاکستان کو بھی مظاہرین کے ساتھ احترام کے ساتھ نمٹنا چاہیے۔

  • پاکستان میں جاری مظاہروں پر امریکا کا مؤقف آگیا

    پاکستان میں جاری مظاہروں پر امریکا کا مؤقف آگیا

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان کے قوانین اور آئین کے احترام کو یقینی بنانا سب سے اہم ہے۔

    یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ امریکا اس وقت پاکستان کی موجودہ صورتحال کو کیسا دیکھ رہا ہے؟

    جس کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ ہم پاکستان اور دنیا بھر میں آزادی اظہار رائے اور پرامن اجتماع کی حمایت کرتے ہیں، مظاہرین سے مطالبہ کرتے ہیں وہ پرامن مظاہرہ کریں اور تشدد سے گریز کریں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام سے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قوانین اور آئین کے احترام کو یقینی بنانا اہم ہے۔ پاکستان کے قوانین امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے کام کرتے ہیں۔

    مذکورہ صحافی کی جانب سے ایک اور سوال کہ بھارتی تاجر اڈانی پر امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے اور بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی کی جانب سے اڈانی کی گرفتاری اورالزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    کیا امریکا بھی اڈانی کی گرفتاری اورتحقیقات ہوتے دیکھنا چاہتا ہے،جس کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ یہ ایک خالصتاً قانونی معاملہ ہے لہٰذا اسے میں محکمہ انصاف میں اپنے ساتھیوں کیلئے چھوڑتا ہوں۔

  • بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنوں کی رہائی پر امریکی ترجمان کا رد عمل

    بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنوں کی رہائی پر امریکی ترجمان کا رد عمل

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر  نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنوں کی رہائی پر کوئی بات نہیں کروں گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کیا، اس موقع پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر  نے امریکی کانگریس اراکین کی جانب سے صدر بائیڈن کو لکھے گئے خط سے متعلق سوال پر کہا کہ خط ہمیں موصول ہوگیا ہے، اراکین کانگریس کو مناسب وقت پرجواب دیں گے۔

    امریکا کی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری کی اسلام آباد میں پاکستانی حکومت کے نمائندے سے ملاقات کے بعد بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنوں کی رہائی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ملاقات میں پاکستان میں بنیادی آزادیوں کو استعمال کرنے کے بنیادی حق پر بات ہوئی۔

    صحافی نے سوال کیا کہ کیا امریکا نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ اور بہنوں کی رہائی میں کوئی کردار ادا کیا ہے؟ جس پر میتھیو ملر نے کہا کہ میں اس پر کوئی بات نہیں کروں گا۔

  • بھارت الزامات کو سنجیدہ لے کر کینیڈا سے تعاون کرے، امریکا

    بھارت الزامات کو سنجیدہ لے کر کینیڈا سے تعاون کرے، امریکا

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکی شہری کی قاتلانہ سازش سے متعلق بھارت الزامات کو سنجیدہ لے اور کینیڈین حکومت سے تعاون کرے۔

    یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ان سے اے آر وائی نیوز کی جانب سے مختلف سوالات بھی کیے گئے۔

    بھارتی وفد کی امریکا آمد سے متعلق سوال کہ بھارتی وفد بھارتی ایجنٹس کی امریکی شہری پر حملے کی سازش پر گفتگو کیلئے آیا کیا بات ہوئی؟

    جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی جانب سے بھارت پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بھارت الزامات کو سنجیدہ لے اور کینیڈین حکومت سے تعاون کرے۔

    ترجمان میتھیو ملر سے دریافت کیا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بھارت کو عالمی جرائم پر کیا پیغام دیا گیا ہے؟

    جس پر امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو وہی پیغام دیا گیا ہے جو ہم نے کچھ عرصہ پہلے واضح کرچکے ہیں، ہم امریکی شہری کی قاتلانہ سازش کو ناقابل یقین حد تک سنجیدگی سے لیتے ہیں، ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی مکمل تفتیش کی گئی ہے یا نہیں؟۔

    ایس سی او سمٹ کے حوالے سے سوال کہ پاکستان میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو امریکا کیسا دیکھ رہا ہے؟

    میتھیو ملر نے بتایا کہ امریکا ہر ملک کے خود مختار گروپ میں شریک ہونے کے حق کا احترام کرتا ہے، حوصلہ افزائی کرینگے کہ کثیرالجہتی فورم میں شرکت عالمی قانون کی پاسداری ہو۔

    امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اجلاس میں تمام ملکوں کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے۔

    سوال کیا گیا کہ پاکستان نے بھارت میں جوہری مواد کی اسمگلنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، جس پر ترجمان نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل میں پاکستان کی درخواست سے آگاہ ہیں، ہم جوہری پھیلاؤ کے خطرات کیلئے مؤثر پالیسی کو لاگو کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ دنیا کی سلامتی کیلئے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

    ایک اور سوال کہ روس کے سفیر نے کہا ہے کہ یوکرین نے امریکی میزائل استعمال کئے تو ٹکراؤ کا خطرہ ہے، ترجمان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں روس کیلئے اس قسم کے بیانات جاری رکھنا نامناسب ہے۔

    میتھیوملر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہر فرد کے انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، امریکی ترجمان میتھیوملر سے سوال کیا گیا کہ کینیڈا اور بھارت میں سفارتی کشیدگی کو امریکا کیسے دیکھتا ہے؟

    جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے واضح کردیا ہے کہ الزامات انتہائی سنگین نوعیت کے ہیں اور ان کی تحقیق ہونا ضروری ہے، ترجمان نے مزید بتایا کہ کینیڈا سے بھارتی سفیر کی بےدخلی سے متعلق ایک ہفتہ پہلے ہی آگاہ تھے۔

  • جان باس کے دورہ پاکستان سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    جان باس کے دورہ پاکستان سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر  نے کہا ہے کہ قائم مقام امریکی نائب وزیر خارجہ جان باس نے اپنے دورہ پاکستان میں معیشت اور سلامتی کے امور پر گفتگو کی۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اے آر وائی کی جانب سے جان باس کے دورہ پاکستان سے متعلق کیے جانے والے سوال پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے تفصیلی آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی قائم مقام نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور جان باس نے دورہ پاکستان میں اہم شخصیات سے کی جانے والی ملاقاتوں میں معیشت اور سلامتی امور پر گفتگو کی۔

    امریکی عہدیدار  نے بتایا کہ جان باس نے دہشت گردی اور پُرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے پر تبادلہ خیال کیا، انہوں نےاقتصادی، سلامتی امور پردوطرفہ تعاون کو وسعت دینے پر بات کی۔

    میتھیوملر نے بتایا کہ ملاقاتوں میں علاقائی استحکام اور خوشحالی کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا گیا، جان باس نے امریکا میں افغانوں کی آباد کاری میں مدد کرنے پر پاکستان کے تعاون پر شکریہ ادا کیا۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ تمام مسائل کے حل کیلئےحکومت پاکستان کے ساتھ مل کرکام کرتے رہیں گے۔

  • غزہ جنگ سے متعلق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    غزہ جنگ سے متعلق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا اہم بیان

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی جانوں کا ضیاع ہمارے لیے کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے۔

    یہ بات ترجمان ویدانت پٹیل نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر نمائندہ اے آر وائی نیوز نے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے حوالے سے سوال کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ جیسے امریکا دفاع کے نام پر غزہ جنگ میں بےگناہوں کے قتل عام کی حمایت کر رہا ہے؟

    جس کے جواب میں ویدانت پٹیل نے کہا کہ میں اس سوال کو مجموعی طور پر مسترد کرتا ہوں، غزہ جنگ میں حماس شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو ایسے منظر نامے میں پاتے ہیں جہاں حماس جیسا جنگجو موجود ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حماس شہری انفراسٹرکچر کو استعمال کرتی رہتی ہے، شہری سہولیات کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر محفوظ کیا جانا چاہیے، امریکی روایتی ہتھیاروں کی منتقلی کی پالیسی کے تحت ہے۔

    ویدانت پٹیل نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے الزامات سے متعلق سوال پر کہا کہ شیخ حسینہ کے استعفیٰ میں امریکا کے ملوث ہونے کا الزام سراسر غلط ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حالیہ ہفتوں میں بہت ساری غلط معلومات دیکھی ہیں اور ہم معلومات کو تقویت دینے اور دیانت داری کو مضبوط بنانے پر زور دیتے ہیں۔