Tag: US state department spokeperson

  • پاکستان بھارت کو براہ راست مذاکرات کرنا ہوں گے، جان کربی

    پاکستان بھارت کو براہ راست مذاکرات کرنا ہوں گے، جان کربی

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جان کربی کا کہنا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے اقدامات کی حوصلہ افزائی کریں گے ، پاکستان اور بھارت کو براہ راست بات چیت کرنا ہوگی، پاک بھارت تعلقات کی بحالی دونوں ممالک سمیت خطے کے مفاد میں ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جان کربی نے واشنگٹن میں غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کو براہ راست بات چیت کرنا ہوگی، قریبی معاشی تعلقات دونوں ممالک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں جبکہ توانائی کے شعبوں میں بھی بہتری لا سکتی ہے، تعلقات کی بحالی دونوں ممالک کو ہی کوئی راستہ نکالنا ہوگا۔

    ایک سوال پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا افغان امن عمل کیلئے پر عزم ہے اور اس سلسلے میں پاک افغان بات چیف کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق طالبان کے افغانستان میں اب بھی خطرناک عزائم ہیں جبکہ پاک افغان سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کی اب بھی خفیہ پناہ گاہیں موجود ہیں، دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے پاکستان کو مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔


    مزید پڑھیں : پاکستان اور بھارت تنازعات مذاکرات سے حل کریں،امریکا


    انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خطرے کا بخوبی اندازہ ہے، شدت پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان اور افغانستان کے ساتھ تعان جاری رکھیں گے۔

    ایک اور سوال پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جان کربی نے کہا کہ گوانتاناموبے جیل بند کرنے کے فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، گوانتاناموبے جیل میں اب بھی ساٹھ قیدی موجود ہیں، بیس قیدیوں کو دوسرے ممالک بھجوانے کی منظوری دی گئی ہے۔

    جان کربی کے مطابق گوانتاناموبے میں اس وقت پانچ پاکستانی قیدی موجود ہیں ،تین پاکستانی قیدیوں کا معاملہ پریوڈک ریویو بورڈ میں ہے جبکہ دو پاکستانی قیدی پروسیکیوشن کے مختلف مراحل میں ہیں۔

  • ایم کیو ایم کارکنوں کی گرفتاریوں اور غیرقانونی دفاتر گرائے جانے سے آگاہ ہیں،امریکا

    ایم کیو ایم کارکنوں کی گرفتاریوں اور غیرقانونی دفاتر گرائے جانے سے آگاہ ہیں،امریکا

    واشنگٹن : امریکا نے کہا ہے کہ کراچی کے واقعات کا جائزہ لے رہے ہیں اورصورتحال سے آگاہ ہیں۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جان کربی نے میڈیا بریفنگ کے دوران بھارتی صحافی کے سوال پر کہا کہ پرتشدد مظاہروں میں ملوث ہونے کے الزام میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گرفتاریوں،غیرقانونی دفاترکی بندش اورگرائے جانے سے آگاہ ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا اس معاملے پر تازہ ترین صورتحال جاننے کے لئے حکومت پاکستان سے بات کی جائے، جان کربی نے کہا مختلف معاملات پر پاکستانی حکام سے رابطے میں رہتے ہیں اور یہ معمول کی بات ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جان کربی نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اوربھارت کو ہی حل کرنا ہے، مسئلہ کشمیر پر امریکی موقف تبدیل نہیں ہوا۔

    وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے مسئلہ کشمیراوربھارتی مظالم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھانے کے سوال پرترجمان محکمہ خارجہ نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

    ان کا کہنا تھا جنرل اسمبلی اجلاس میں دہشتگردی کے خلاف جاری کاروائیوں اور دہشتگردی کے خاتمے پر بات کی جائے گی۔

    امریکا کی مہمند ایجنسی میں دہشت گردحملے کی شدید الفاظ میں مذمت

    دوسری جانب امریکا نے مہمند ایجنسی میں دہشت گردحملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس نے دہشت گرد حملے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع کسی صورت قبول نہیں، مشکل وقت میں امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کیساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

  • توقع ہے پاکستان پٹھان کوٹ حملے کی شفاف تحقیقات کرے گا،امریکا

    توقع ہے پاکستان پٹھان کوٹ حملے کی شفاف تحقیقات کرے گا،امریکا

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خا رجہ کے ترجمان جان کربی نے پریس بریفنگ میں توقع ظاہر کی کہ پاکستان پٹھان کوٹ حملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کرے گا۔

    امریکا کا کہنا ہے کہ مسائل سے بھرپور پیچیدہ تعلقات کے باوجود پاک بھارت رابطوں کی حو صلہ افزائی کرتے ہیں ،امریکا دونوں ملکوں کے درمیان قیام امن کے لیے پر عزم ہے ۔

    محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ جان کیری نے وزیرِاعظم نواز شریف سے فون پر رابطہ کیا اور ان سے متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا، گفتگو کے دوران دونوں رہنمائوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ پر توجہ مرکوز رکھنے کی ضرورت سے اتفاق کیا۔

  • امریکا کا پاک بھارت کشیدہ تعلقات پر تشویش کا اظہار

    امریکا کا پاک بھارت کشیدہ تعلقات پر تشویش کا اظہار

    واشنگٹن : امریکا نے پاک بھارت کشیدہ تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا ، امریکی محکمہ خارجہ کےنائب امریکی ترجمان مارک ٹونر کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات جنوبی ایشیا کے استحکام میں بڑی رکاوٹ ہے۔

    پاک بھارت تعلقات کشیدگی کا شکار ہے، اقوام متحدہ میں بھارت کا امن مذاکرات کی دعوت سے فرار اور سرحد پر آئے روز فائرنگ کے واقعات سے امریکا بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔

    واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر نے نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکا کو پاک بھارت کشیدہ تعلقات پرتشویش ہے ، دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات جنوبی ایشیا کے استحکام میں بڑی رکاوٹ ہے.

    انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی صرف امریکہ اور بھارت کا نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے مسئلہ ہے، ممبئی حملے جیسے واقعات کو روکنے کیلئے دیگر ملکوں کیساتھ ملکر کام کررہے ہیں، انسدادِدہشت گردی کیلئے پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون رکھنا چاھتے ہیں اور دہشتگردی روکنے کیلئے انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ ضروری ہے.

  • پاک بھارت کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں،امریکا

    پاک بھارت کشیدگی میں کمی چاہتے ہیں،امریکا

    واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اوربھارت کے درمیان موجود کشیدگی اور تنازعات میں کمی کا خواہشمند ہے۔

    واشنگٹن میں میڈیا بریفنگ سے خطاب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت تناؤ اور تنازعات میں کمی چاہتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان بہت سے معاملات حل طلب ہیں۔

    جان کربی کا کہنا تھا کہ ان مسائل کو حل ہونا چاہئیے، پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے حوالے سے امریکی کیا کردارادا کرے گا، اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

    ترجمان کا کہنا تھا امریکا آزادی صحافت پریقین رکھتا ہے، امید ہے کہ پاکستان صحافیوں فرائض کی انجام دہی کے لئے محفوظ ماحول فراہم کرے گا۔

  • پاکستانی وزارتِ خارجہ کی غلط بیانی، امریکی محکمہ خارجہ کی وضاحت

    پاکستانی وزارتِ خارجہ کی غلط بیانی، امریکی محکمہ خارجہ کی وضاحت

    واشنگٹن:  امریکی وزارتِ خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو 2013 میں کوئی امداد جاری نہیں کی گئی۔

    گزشتہ ہفتے پاکستان میں وزارتِ خزانہ نے اعلان کیا تھا کہ امریکی کانگریس نے کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو 532 ملین ڈالر کی امداد جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    وزارتِ خزانہ کے ترجمان کے مطابق انہیں یہ اطلاع پاکستان میں امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے دی، جس کے بعد بھارت نے اس امداد کے حوالے سے بیانات کی بھرمار کرتے ہوئے امریکی امداد کو پاکستان میں دہشت گردوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے سے منسوب کر دیا۔

    تاہم واشنگٹن میں نیوز بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کیری لوگر بل کے تحت 2013 سے کوئی امداد جاری نہیں کی گئی جبکہ بھارت کی جانب سے پاکستان کو دہشت گردوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی سند دینے کی خبریں بے بنیاد ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کے مطابق مستقبل میں پاکستان کو کوئی بھی امداد جاری کرنے کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا، کیری لوگر بل کے علاوہ بھی پاکستان کو امداد دینے کا طریقہ کار موجود ہے۔

    جین ساکی کے مطابق پاکستان کو امداد دینا امریکہ کے مفادات میں ہے، ترجمان نے پاک بھارت سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرے گا، جین ساکی کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ سرحد کی کشیدگی کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور اس دوران جاں بحق ہونے والوں سے ہمدردی ہے۔

    جان کیری کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے جین ساکی نے کہا کہ دورے کی حتمی تاریخوں کو اعلان ابھی نہیں کر سکتے، پاکستان کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی اور سیکورٹی معاملات پر امریکہ کے قریبی روابط ہیں اور سیکریٹری کیری کے دورۂ پاکستان پر اسی حوالے سے بات چیت کی جائے گی۔

  • پاک بھارت تناؤ پر امریکا کا اظہارِ تشویش

    پاک بھارت تناؤ پر امریکا کا اظہارِ تشویش

    واشنگٹن :امریکا نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کے بعد پیدا ہونے والے تناؤ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات پر زور دیا ہے۔

    محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ بارڈر پر کشیدگی کے دوران جاں بحق ہونے والوں سے ہمدردی ہے، دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان دہشت گردی کی روک تھام کے لیے تعاون موجود ہے۔

    امریکی وزیرِ خارجہ کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے جین ساکی کا کہنا تھا کہ اسٹریٹجک مذاکرات کے لیے وزیرِ خارجہ جان کیری جلد پاکستان کا دورہ کریں گے، تاہم تاریخوں کا اعلان ابھی نہیں کر سکتے۔

    کیری لوگر بل کے حوالے سے جین ساکی نے بتایا کہ بل کے تحت دو ہزار تیرہ سے کوئی امداد جاری نہیں کی گئی تاہم کیری لوگر بل کے علاوہ بھی پاکستان کو امداد دینے کا طریقہ کار موجود ہے۔

  • کشمیر کے بارے میں امریکا کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، امریکی محکمہ خارجہ

    کشمیر کے بارے میں امریکا کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، امریکی محکمہ خارجہ

    واشنگٹن: ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فائرنگ اور گولہ باری پر امریکا نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے بارے میں امریکا کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ پاک بھارت سرحد پر گولہ باری پر امریکا کو تشویش ہے، ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے بارے میں امریکہ کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی، مذاکرات سے ہی مسائل کا حل نکلتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت ضروری ہے، کشمیر پر مذاکرات کے مستقبل اور نوعیت کا تعین پاکستان اور بھارت نے ہی کرنا ہے۔

  • کنٹرول لائن پر مُسلسل بھارتی جارحیت پر امریکہ کا اظہارِ تشویش

    کنٹرول لائن پر مُسلسل بھارتی جارحیت پر امریکہ کا اظہارِ تشویش

    واشنگٹن: امریکہ نے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات پر زور دیا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مودی اوباما ملاقات کے باوجود کشمیر پر مؤقف تبدیل نہیں ہوا۔

    بھارتی فوج کی جانب سے کنڑول لائن پر سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں پر امریکی محکمہ خارجہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے، محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کہنا تھا کہ مودی اوبامہ ملاقات کے باوجود کشمیر پر امریکی مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے ۔

    ترجمان نے زور دیا کہ دونوں ممالک تعطل کا شکار سیکریٹری سطع کے مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں کیونکہ اسی طرح سے خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔.

    ترجمان کی کشمیر پر امریکی مؤقف کی وضاحت اس لئے اہم ہے کہ مودی اوبامہ ملا قات کے بعد بھارتی میڈیا نے اسے کشمیر کے حوالے سے ایک اہم کامیابی قرار دے رہا تھا  اور نواز شریف کی اوبامہ سے ملا قات نہ ہونے کو ایک دلیل کے طور پر استمال کیا جارہا تھا۔

  • امریکا کی داعش کیخلاف معاونت کی ایرانی پیشکش مسترد

    امریکا کی داعش کیخلاف معاونت کی ایرانی پیشکش مسترد

    واشنگٹن: امریکا نے شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف معاونت کی ایرانی پیشکش مسترد کردی جبکہ امریکی فضائیہ کی داعش کے خلاف فضائی کاروائیاں جاری ہیں۔

    وائٹ ہاوس کے ترجمان جون ارنسٹ نے پریس کانفرنس کرتے کہا کہ امریکا نے ایران کی جانب سے پیش کردہ اس تجویز کو مسترد کردیا ہے، جس میں ایران نے کہا ہے کہ اگر امریکا جوہری پروگرام کے معاملے پر لچک کا مظاہرہ کرے تو داعش کے خلاف جنگ میں تعاون کے لیے تیار ہے۔

    جون ارنسٹ کا کہنا تھا کہ امریکا ایران کے جوہری پروگرام پر کسی مفاہمت کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

    دوسری جانب امریکی طیاروں نےعراق کے شہر کرکوک میں کارروائی کرتے ہوئے داعش کی گاڑیاں تباہ کردیں، امریکاعراق میں داعش کے خلاف اب تک ایک سو نوے حملے کرچکا ہے۔