Tag: US state dept

  • شام سے تمام امریکی پابندیاں ہٹائی جارہی ہیں، امریکا

    شام سے تمام امریکی پابندیاں ہٹائی جارہی ہیں، امریکا

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ شام سے تمام امریکی پابندیاں ہٹائی جارہی ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شام سے تمام امریکی پابندیاں ہٹائی جارہی ہیں اور مڈل ایسٹ ٹاسک فورس کو ختم کر دیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال کی ذمہ دار حماس ہے، حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کیا اور مغویوں کو بھی رکھا ہوا ہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ کو ہمیشہ کیلئے تبدیل کردیا ہے، غزہ ابھی بھی وار زون ہے، غزہ میں سیز فائر کے لئے کوششیں کرتے رہیں گے۔

    ایران سے متعلق بات کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارےعمل نے ثابت کیا کہ ہم امن چاہتے ہیں۔

    ٹیمی بروس نے کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ مارکو روبیو دنیا میں قوت کے ذریعے امن کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں مارکو روبیو پوری قوت سے امن کی پالیسی پر کاربند ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ٹیمی بروس نے بتایا کہ قومی سلامتی کے پیش نظر امریکی ویزے منسوخ کرنے کی ہماری عوامی پالیسی ہے، اپنے ملک کی پالیسی سے متعلق ہرملک خودمختار ہے۔ اگر کوئی امریکا آرہا ہے تو اسے یہاں رہنے والوں کا احترام کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سب سے طاقتور رہنما کے طور پر امریکا اور دنیا بھر میں امن کیلئے کام کررہے ہیں، ان کے پاس تمام لوگوں کو میز پر لانے کی صلاحیت ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ روس یوکرین کی جنگ جلد بند ہونی چاہیے، ہرملک کا مستقبل اس کے اپنے ہاتھ میں ہے، ٹرمپ چاہتے ہیں ایران باقی ملکوں کے ساتھ معمول کے تعلق بحال کرے۔

  • لبنانی فوج کے اسرائیل پر جوابی حملے شروع

    لبنانی فوج کے اسرائیل پر جوابی حملے شروع

    اسرائیل نے لبنان میں ’محدود زمینی کارروائی‘ کے منصوبے پر عمل کرتے ہوئے جنوبی لبنان میں دراندازی کی جس کے جواب میں لبنانی فوج نے بھی جوابی حملے شروع کردیئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ اسرائیل نے لبنان پر جارحیت کیلئے زمینی حملے کی تیاری شروع کرنے سے قبل باقاعدہ امریکہ کو مطلع کیا تھا۔

    اسرائیل کی جانب سے کارروائی کرتے ہوئے جنوبی لبنان پر آرٹلری اور ٹینکوں سے حملے کیے، جنوبی لبنان میں دراندازی پر لبنانی فوج نے بھی اسرائیل پر جوابی حملے شروع کردیئے۔

    اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے شمالی سرحدی علاقوں کو فوجی زون قرار دے دیا، جس کے جواب میں حزب اللہ نے اعلان کیا ہے کہ ہم اسرائیلی حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حکام نے زمینی کارروائی سے متعلق واشنگٹن کو آگاہ کردیا ہے، اسرائیل لبنان میں زمینی حملے کسی بھی وقت شروع کرسکتا ہے۔

    دوسری جانب واشنگٹن ڈی سی میں پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن سے پوچھا گیا کہ کیا وہ لبنان میں اسرائیل کی محدود زمینی کارروائی کے منصوبے سے آگاہ اور مطمئن ہیں؟ اس پر بائیڈن نے جواب دیا کہ ’میں آپ کی سوچ سے زیادہ آگاہ ہوں اور میں ان کے رُکنے پر مطمئن ہوں گا۔ ہمیں فوراً جنگ بندی چاہیے۔‘

    علاوہ ازیں امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ دہشتگردی کے خلاف اسرائیل کے حق دفاع کی حمایت کرتا ہے مگر مشرق وسطیٰ کے بحران کا ’سفارتی حل‘ چاہتا ہے۔

  • پاکستان کے آئی ایم ایف اور دیگرمالیاتی اداروں سے مذاکرات : امریکا کی ہرممکن مدد کی یقین دیانی

    واشنگٹن : امریکا کا کہنا ہے کہ علم ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف اور دیگرمالیاتی اداروں سے مذاکرات کررہا ہے، جہاں تک ممکن ہوا پاکستان کی مدد کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان کے درپیش معاشی چیلنج سےواقف ہیں اور ہم پاکستان کو بہترمعاشی پوزیشن پردیکھنا چاہتے ہیں۔

    نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ علم ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف اور دیگرمالیاتی اداروں سے مذاکرات کررہا ہے، پاکستان ہمارا شراکت دار ہے، جہاں تک ممکن ہوا پاکستان کی مدد کریں گے،پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی اداروں کے درمیان تعاون بات چیت پر منحصرہے۔

    تکنیکی معاملات پر امریکی محکمہ خارجہ اور پاکستانی حکام رابطے میں ہیں، امریکی محکمہ خارجہ،پاکستانی دفترخارجہ، وائٹ ہاؤس اور امریکی وزارت خزانہ کے درمیان پاکستان کی میکرو اکنامی کو مستحکم بنانے پر بات چیت ہوتی ہے۔

  • پاکستان وہ کرے گا جو اس کے مفاد میں ہوگا، امریکا

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ پاکستان امریکا کا قریبی سیکیورٹی پارٹنرہے ،پاکستان وہ کرے گا جو اس کے مفاد میں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکا کا قریبی سیکیورٹی پارٹنرہے، پاکستانی عوام نے دہشت گرد حملوں میں شدید نقصان اٹھایا۔

    امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ سرحد اور افغانستان میں موجود دہشت گرد گروپوں نے بہت سی پاکستانی جانیں لیں، سرحد پارسے تشدد کے نتیجے میں بہت جانی نقصان ہوا۔

    نیڈ پرائس نے کہا کہ دہشت گرد گروپ خطے کے لئے مشترکہ خطرہ بھی ہیں، جسے سنجیدہ لیا جاتا ہے، یہ ہی دہشت گرد امریکا، نیٹو اور افغانستان کے ہمسائیوں کے لئے چیلنج رہا ہے، یہ ہماری مشترکہ تشویش ہے افغانستان سے دہشت گردی ہونے کا خطرہ ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کس قسم کا ایکشن لے سکتا ہے اس بارے میں رائے نہیں دے سکتے، پاکستان وہ کرے گا جو اس کے مفاد میں ہوگا، اپنا دفاع پاکستان کا حق ہے، پاکستان تب ایکشن لے گا جب مناسب لگے گا۔

    افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے انھوں نے کہا طالبان نے افغان سر زمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے دینے کا معاہدہ کیا تھا، ایمن الظواہری افغانستان میں موجود تھا، ہم نے اس کے خلاف بھی کارروائی کی، ہماراعزم ہے خطرے سے نمٹنے کیلئے یک طرفہ کارروائی کی ضرورت پڑی تو کریں گے۔

    نیڈ پرائس نے کسی دہشت گرد گروہ بشمول ٹی ٹی پی کی طرف سے تشدد اور خطرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کا مشترکہ مفاد ہے کہ طالبان وعدوں کو پورا کریں۔

    امریکی ترجمان نے روز دیا کہ طالبان یقینی بنائیں دہشت گرد گروپ خطے کی سیکیورٹی کیلئے خطرہ نہ رہیں۔

  • امریکا کی پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی مرمت کیلئے آلات  کی فروخت کی منظوری

    امریکا کی پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی مرمت کیلئے آلات کی فروخت کی منظوری

    واشنگٹن : امریکا نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی مرمت کیلئے پرزوں کی فروخت کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق پینٹا گون کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی مرمت کیلئے پرزہ جات کی فروخت کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    پنٹاگون کا کہنا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے 450ملین ڈالر کے معاہدے کی منظوری دی ، جس کے تحت پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی مرمت کیلئے آلات مل سکیں گے۔

    امریکی محکمہ دفاع نے کہا کہ پاکستان کومتعلقہ سامان دینےکی مجازلاک ہیڈمارٹن کارپوریشن ہوگی۔

    وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومتِ پاکستان کی جانب سے ایف 16 طیاروں کی دیکھ بھال اور معاونت کو برقرار رکھنے کی درخواست کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : امریکا کا پاکستان کے ایف 16طیاروں کیلئے تکنیکی سپورٹ کا اعلان

    خیال رہے کہ جولائی 2019 میں امریکی محکمہ دفاع نے پاکستان کو ایف 16 جنگی جہازوں کی دیکھ بھال کے لیے 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکی ساختہ ایف سولہ طیارے پاکستان کی فضائی جنگی صلاحیت کا سب سے اہم حصہ ہیں۔

  • عمران خان کیخلاف مقدمہ: امریکا کی جانب سے اہم بیان سامنے آگیا

    عمران خان کیخلاف مقدمہ: امریکا کی جانب سے اہم بیان سامنے آگیا

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کیخلاف مقدمہ پاکستان کا قانونی اورعدالتی معاملہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران تحریک انصاف کے چیئرمین پر مقدمات کے حوالے سے کہا ہم عمران خان پر الزامات کے بارے میں رپورٹس سے واقف ہیں۔

    نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف مقدمہ پاکستان کے قانونی اور عدالتی نظام کا معاملہ ہے، یہ براہ راست ریاست ہائے متحدہ کا معاملہ نہیں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا ہمارا کسی ایک سیاسی امیدوار پر موقف نہیں ہے، ہم پاکستان اور دنیا بھر میں جمہوری، آئینی اور قانونی اصولوں کو پر امن طور پر برقرار رکھنے کی حمایت کرتے ہیں۔

    یاد رہے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کےخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کےتحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج کو ڈرایا دھمکایا آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکی دی عمران خان نےتقریرمیں کہاتمہارےاوپرکیس کرناہے مجسٹریٹ صاحبہ آپ تیار ہوجائیں آپ کے اوپر بھی ایکشن لیں گے آپ سب کو شرم آنی چاہیے۔

    متن کے مطابق عمران خان کے ان الفاظ اورتقریر مقصد پولیس کے اعلی حکام اورعدلیہ کو دہشت زدہ کرنا تھا عمران خان کے اس انداز اورڈیزائن میں کی گئی تقریر سے پولیس حکام،عدلیہ اورعوام میں خوف و ہراس پھیلا۔

  • عافیہ صدیقی سے جیل میں نامناسب سلوک کے معاملہ پر پاکستان نے رابطہ کیا تھا، امریکا کی تصدیق

    عافیہ صدیقی سے جیل میں نامناسب سلوک کے معاملہ پر پاکستان نے رابطہ کیا تھا، امریکا کی تصدیق

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے نامناسب سلوک سے متعلق پاکستان نے رابطہ کیا تھا، امریکہ میں قیدیوں سے عالمی قوانین کے مطابق سلوک ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اامریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے جیل میں نامناسب سلوک کے بارے میں رابطہ کیا تھا، امریکا میں مجرموں سے بین الاقوامی قوانین کے مطابق سلوک کیا جاتا ہے اور قیدیوں کے سلسلے میں انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری کی جاتی ہیں۔

    اس سے قبل پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا تھا کہ امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے شکایت کی ہے کہ جیل کے عملے کی طرف سے اُن کے ساتھ نامناسب سلوک کیا گیا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ نے یہ بات 23 مئی کو ہیوسٹن میں پاکستان کی قونصل جنرل عائشہ فاروقی سے ملاقات کے دوران بتائی تھی۔

    یاد رہے کہ 7 جون کو چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے زندہ ہونے یا نہ ہونے سے متعلق جواب تین دن کے اندر سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی اور عافیہ صدیقی کو وطن واپس لانے کے لیے اٹارنی جنرل اور امریکہ میں پاکستانی سفارت خانے سے جواب طلب کرلیا تھا۔


    مزید پڑھیں : قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے جیل میں ملاقات


    خیال رہے کہ عافیہ صدیقی کی موت کی افواہوں کے بعد ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل عائشہ فاروقی نے فورٹ ورتھ ایف ایم سی کارزویل میڈیکل سینٹر کا سرکاری دورہ کیا اور ڈاکٹرعافیہ صدیقی سے دو گھنٹے طویل ملاقات کی تھی۔

    قونصل جنرل عائشہ فاروقی کی14 ماہ میں ڈاکٹرعافیہ سے چوتھی ملاقات تھی۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کودوہزاردس میں امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پرحملہ کرنے کے الزام میں چھیاسی سال قید کی سزاسنائی تھی، وہ ٹیکساس کی جیل میں قید ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی محکمہ خارجہ کی افغان طالبان کودہشتگردقراردینے سے معذرت

    امریکی محکمہ خارجہ کی افغان طالبان کودہشتگردقراردینے سے معذرت

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے افغان طالبان کودہشت گرد قرار دینے سے معذرت کرلی۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر ناؤوٹ نے پریس بریفنگ کے دوران اے آروائی نیوز کے نمائندے کے سوال پر افغان طالبان کودہشتگردقراردینے سے معذرت کرلی۔

    امریکی ترجمان نے جواب میں کہا کہ نئی افغان پالیسی تشکیل کے مراحل میں ہے، نئی پالیسی کا انتظارکریں، نئی افغان پالیسی سے پہلے افغانستان کے معاملات پرکوئی تبصرہ نہیں کرسکتی۔

    ہیدرنوئیرٹ نے کہا کہ جموں کشمیر میں دہشت گرد حملوں پر تشویش ہے، مذہبی رسومات ادا کرنے والوں پر حملہ ناقابل قبول ہے، ہمیں نہیں معلوم کہ ان حملوں کا ذمہ دارکون ہے۔

    یاد رہے اس سے قبل امریکہ نے افغانستان میں امن کو سیاسی مفاہمت سے مشروط کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے ہمسایہ ملک میں امن عمل میں حصہ لینے کے لیے طالبان کو قائل کرے ۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ مریکہ افغانستان میں امن بحال کرنے کے لیے سیاسی حل کی جانب ہی دیکھتا ہے کیونکہ فوجی حل کے ذریعے افغانستان میں امن بحال کرنا مشکل ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ وہاں لوگ کافی عرصے سے حالت جنگ میں ہیں اور امریکہ نے افغان حکومت کی مدد جاری رکھی ہوئی ہے ۔

    امریکی تھنک ٹینک میں موجود افغان ماہرین کا خیال ہے کہ افغانستان کے مسائل کے حوالے سے اپنے خیالات کو عوامی سطح پر شیئر کرنے سے امریکی پالیسی سازی کے عمل پر اثر انداز ہونے کا یہ اچھا موقع ہے ۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • کنٹرول لائن پر مُسلسل بھارتی جارحیت پر امریکہ کا اظہارِ تشویش

    کنٹرول لائن پر مُسلسل بھارتی جارحیت پر امریکہ کا اظہارِ تشویش

    واشنگٹن: امریکہ نے کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات پر زور دیا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مودی اوباما ملاقات کے باوجود کشمیر پر مؤقف تبدیل نہیں ہوا۔

    بھارتی فوج کی جانب سے کنڑول لائن پر سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیوں پر امریکی محکمہ خارجہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے، محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی کہنا تھا کہ مودی اوبامہ ملاقات کے باوجود کشمیر پر امریکی مؤقف تبدیل نہیں ہوا ہے ۔

    ترجمان نے زور دیا کہ دونوں ممالک تعطل کا شکار سیکریٹری سطع کے مذاکرات کا دوبارہ آغاز کریں کیونکہ اسی طرح سے خطے میں امن و سلامتی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔.

    ترجمان کی کشمیر پر امریکی مؤقف کی وضاحت اس لئے اہم ہے کہ مودی اوبامہ ملا قات کے بعد بھارتی میڈیا نے اسے کشمیر کے حوالے سے ایک اہم کامیابی قرار دے رہا تھا  اور نواز شریف کی اوبامہ سے ملا قات نہ ہونے کو ایک دلیل کے طور پر استمال کیا جارہا تھا۔