Tag: us-taliban

  • طالبان قیدیوں کی باضابطہ رہائی 31 مارچ سے شروع ہوگی

    طالبان قیدیوں کی باضابطہ رہائی 31 مارچ سے شروع ہوگی

    کابل: امریکا اور طالبان میں قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ طالبان قیدیوں کی باضابطہ رہائی 31 مارچ سے شروع ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ طالبان قیدیوں کی شناخت کے لیے ایک وفد بگرام جیل بھیجا جائے گا، قیدیوں کی رہائی اکتیس مارچ سے شروع ہو جائے گی، اس سلسلے میں ویڈیو کانفرنس پر مذاکراتی عمل 5 گھنٹے جاری رہا جس میں امریکا، ریڈ کراس اور افغان حکام نے شرکت کی۔

    یاد رہے کہ افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں 23 مارچ کو امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی کابل پہنچے تھے، انھوں نے افغان صدر اور دیگر قیادت سے ملاقاتیں، جن میں امریکا، طالبان معاہدے، افغان سیکورٹی صورت حال پر بات چیت ہوئی۔

    افغان طالبان نے 5ہزار قیدیوں کی فہرست امریکا کو دے دی

    بعد ازاں زلمے خلیل زاد نے ٹویٹ میں کہا کہ آج (پیر کو) افغان قومی حکومت اور طالبان کے درمیان اسکائپ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پہلا رابطہ ہوا، فریقین میں قیدیوں کے تبادلے کے لیے تکنیکی معاملات پر بات چیت ہوئی، اس سلسلے میں امریکا اور قطر نے سہولت کاری کی۔

    امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ سب سمجھتے ہیں کرونا وائرس کا خطرہ قیدیوں کی جلد رہائی کا متقاضی ہے، قیدیوں کی رہائی انسانی بنیادوں پر بھی سخت ضروری ہے۔

    ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ بات چیت افغانستان اور طالبان کی ٹیکنیکل ٹیموں کے درمیان ہوئی، دیگر معاملات پر بین الافغان مذاکرات میں بات کی جائے گی۔ خیال رہے کہ 23 مارچ کو جہاں افغانستان میں قیدیوں کی رہائی کے سلسلے میں اہم مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا وہاں افغان صوبے فریاب میں افغان فورسز نے ایک کارروائی میں 2 طالبان کمانڈر ہلاک جب کہ 3 زخمی کر دیے تھے، افغان میڈیا کا کہنا تھا کہ فورسز نے طالبان کے حملے کے بعد جوابی کارروائی کی تھی، جس میں طالبان کمانڈر منہاج اور ملا فرقانی ہلاک ہوئے۔

  • ‘امریکا سے امن معاہدہ فائنلائز ہوگیا ، دستخط فروری کے آخرمیں ہوں گے’

    ‘امریکا سے امن معاہدہ فائنلائز ہوگیا ، دستخط فروری کے آخرمیں ہوں گے’

    دوحا : افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ امریکا سے امن معاہدہ فائنلائز ہوگیا ہے،  معاہدے پردستخط فروری کے آخرمیں ہوں گے، جس سے افغانستان میں جاری جنگ کا خاتمہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے افغان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا سے امن معاہدہ کوحتمی شکل دے دی گئی ہے، معاہدے پردستخط فروری کے آخرمیں کئے جائیں گے۔

    خیال رہے افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے امریکا اورافغان طالبان میں مذاکرات ایک سال سے جاری ہیں، امریکا اورافغان طالبان کے درمیان معاہدے کی صورت میں افغانستان میں اٹھارہ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کا امکان روشن ہوگیا ہے۔

    یاد رہے امریکی میڈیا نے کہا تھا کہ پُرتشدد کارروائیوں میں کمی کے لیے امریکا طالبان معاہدہ طے ہو گیا ہے، معاہدے کے تحت طالبان ایک ہفتے تک پُرتشدد کارروائیوں میں کمی لائیں گے جبکہ امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے 7 روزہ جنگ بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے، معاملے پر پیش رفت ہوئی ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان اور امریکا کے درمیان عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا

    اس معاہدے کے بعد پُرتشدد کارروائیوں میں کمی پر مذاکرات اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، معاہدے کے ذریعے امریکی فوج کی خاصی تعداد میں واپسی کی راہ ہم وار ہوگی۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ معاہدہ جاری رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ طالبان نے جو یقین دہانی کرائی ہے اس کی پاس داری کی جائے۔

    واضح رہے افغان طالبان کی جانب سے افغانستان میں 7 روز کے لیے پرتشدد کارروائیاں بند کرنے کی پیش کش کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے۔

    اس سے چند روز قبل عبدالغنی برادر نے افغان امن عمل کے لیے امریکا کے نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے ملاقات کی تھی، طالبان قطر دفتر کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں امریکا اور طالبان کے مابین مذاکرات اور مستقبل کے اقدامات پر بات ہوئی تھی۔

  • طالبان نے عارضی سیزفائر کی دستاویزات  امریکی وفد کے حوالے کردیں

    طالبان نے عارضی سیزفائر کی دستاویزات امریکی وفد کے حوالے کردیں

    دوحا : افغان طالبان کی ٹیم نے امریکی وفد سے ملاقات میں عارضی جنگ معاہدے کی دستاویزات پیش کردیں، مجوزہ جنگ بندی سات یا دس روز کے لئے ہوسکتی ہے، افغان طالبان نے امریکا کو مختصر جنگ بندی کی پیش کش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے قطردفترکے ترجمان سہیل شاہین نے اپنے بیان میں کہا کہ ملابرادر کی سربراہی میں افغان طالبان کے وفدنےامریکی وفد سے ملاقات کی، ملاقات میں معاہدے پر دستخط سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    غیرملکی میڈیا کے مطابق طالبان نے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کوعارضی جنگ معاہدے کی دستاویزات بھی پیش کیں، مجوزہ جنگ بندی سات یا دس روز کے لئے ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز افغان طالبان نے امریکا کو مختصر جنگ بندی کی پیش کش کی تھی، جس کا مقصد فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت حتمی معاہدے کی طرف بڑھنا ہے، ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ طالبان جنگ بندی چاہتے ہیں تاکہ فریقین مذاکرات کی میز کے ذریعے کوئی حتمی معاہدہ طے کریں اور افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ ہوسکے۔

    مزید پڑھیں : افغانستان میں جنگ بندی کیلئے طالبان نے پہل کردی

    ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان کے ایک سینئر رہنما نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ یہ جنگ بندی 7 سے 10 دن تک کی ہوسکتی ہے۔ تاہم طالبان رہنماؤں اور امریکی انتظامیہ نے اب تک اس معاملے کی تصدیق نہیں کی۔

    اس سے قبل ایرانی جنرل قاسیم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا ایران کشیدگی پر طالبان کا اہم بیان سامنے آیا تھا، طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ایران امریکا کشیدگی سے افغان امن عمل نہ متاثر ہوگا اور نہ ہی کوئی منفی اثر پڑے گا۔

    طالبان اور امریکا امن مذاکراتی عمل کے حوالے سے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ طالبان، امریکی وفد کے درمیان مذاکرات آخری مراحل میں پہنچ گئے ہیں، طالبان اور امریکا نے امن معاہدے کو فائنل کرلیا ہے تاہم دستخط ہونا باقی ہے۔

    واضح رہے گزشتہ سال امریکا اورطالبان میں امن معاہدے سے قبل کابل میں دہشتگرد حملے میں امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد امریکی صدرٹرمپ نے مذاکرات ختم کردئیے تھے۔