Tag: US troops

  • کابل ایئر پورٹ پر قیمتی طیاروں، گاڑیوں اور اسلحے کے ساتھ امریکی فوج نے کیا کیا؟

    کابل ایئر پورٹ پر قیمتی طیاروں، گاڑیوں اور اسلحے کے ساتھ امریکی فوج نے کیا کیا؟

    واشنگٹن: امریکی فوج کابل ایئر پورٹ چھوڑنے سے قبل وہاں موجود اپنے طیارے اور اسلحے کو ناکارہ بناگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کابل ایئر پورٹ چھوڑنے سے قبل امریکی فوجی دستوں نے اپنے قیمتی ساز و سامان کو ناقابل استعمال بنایا، جس میں طیارے، گاڑیاں اور اسلحہ شامل تھا۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی فوجی دستوں نے 73 طیاروں اور 70 بکتر بند گاڑیوں (MRAP) کو ناکارہ بنایا، امریکی فوجی حکام کے مطابق ناکارہ بنائے گئے طیارے کبھی اڑ نہیں سکیں گے، نہ انھیں کوئی استعمال کر سکے گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جو گاڑیاں ناکارہ بنائی گئی ہیں ان میں سے ہر ایک کی قیمت ایک ملین ڈالر کے لگ بھگ تھی۔

    امریکا نے ایئر پورٹ پر نصب ایئر ڈیفنس سسٹم کو بھی ناکارہ بنا دیا ہے، اس دفاعی نظام نے گزشتہ روز کابل ایئر پورٹ پر فائر کیے گئے راکٹوں کو تباہ کیا تھا۔

    افغانستان سے 20سال بعد امریکی فوج واپس چلی گئی

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل پینٹاگون نے تصدیق کی تھی کہ کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر امریکی افواج کسی بھی ہتھیار اور دیگر سازوسامان کو تباہ کر سکتی ہیں جو وہ انخلا کے اختتام تک اپنے ساتھ نہیں لے جا سکیں گی۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں گزشتہ 20 سال سے موجود امریکی افواج بالآخر آج واپس چلی گئیں، ساتھ ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان میں جنگ کے خاتمے کا بھی باضابطہ اعلان کیا، انھوں نے کہا ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد امریکی، اتحادیوں اور افغانوں کا انخلا کیا گیا ہے، امریکی صدر کے مطابق یہ امریکی تاریخ کا سب سے بڑا فضائی انخلا تھا۔

    امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل فرینک مک کینزی کے مطابق کابل ایئر پورٹ سے آخری امریکی طیارے امریکی وقت پیر کی دوپہر تین بج کر 29 منٹ (کابل میں رات 12 بجے سے ایک منٹ پہلے) پر اڑے۔

  • پینٹاگون کا امریکی فوجیوں کی ویکسی نیشن سے متعلق اہم اعلان

    پینٹاگون کا امریکی فوجیوں کی ویکسی نیشن سے متعلق اہم اعلان

    واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع کے ادارے پینٹاگون نے کرونا کیسز کے پیش نظر امریکی فوجیوں سے متعلق بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے کہا کہ ستمبر کی وسط تک امریکی فوج کے تمام اہلکاروں کے لیے کرونا وائرس کی ویکسینیشن لازمی قرار دی جائے گی کیونکہ وائرس کے ڈیلٹا ویریئنٹ کے پھیلاؤ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

    امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے ایک پیغام میں کہا کہ وہ صدر جوبائیڈن سے ویکسین کے لازمی قرار دیئے جانے کو تقریباً پانچ مہینوں میں منظور کرنے کی درخواست کریں گے،بے شک امریکا کی فوڈ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (ایف ڈی اے) کسی بھی موجودہ ویکسین کے لیے مکمل منظوری نہ دے۔

    یاد رہے کہ امریکا میں کرونا کی ویکسینز کو اب تک صرف ہنگامی حالات میں استعمال کی منظوری ملی ہے، امریکی فوج نے اب تک اسے فوجیوں کے لیے دیگر ویکسینیشن کی طرح لازمی قرار نہیں دیا ہے۔

    وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اگر فائزر ویکسین کی منظوری مل گئی تو احکامات ستمبر کی وسط سے قبل جاری ہونے کے امکانات ہوں گے، متعلقہ افسران کا ماننا ہے کہ فائزر کو فوڈ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کی مکمل منظوری ستمبر کے اوائل تک مل سکتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: کورونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ انتباہ جاری

    امریکی صدر نے اس فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ ویکسین جان بچاتی ہیں،ویکسین لگوانے سے ہمارے فوجی صحت مند رہ سکیں گے، اپنے اہلِ خانہ کی حفاظت کر سکیں گے اور اس سے یقینی بنایا جا سکے گا کہ ہماری فورس دنیا میں کہیں بھی کام کر سکتی ہے۔

    دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا کرنے سے قانونی چیلنجز کے سامنے آنے کا خطرہ ہو سکتا تھا، جب تک جو بائیڈن اس کی منظوری کے لیے ویور جاری نہیں کر دیتے۔

    اس وقت امریکا کے چودہ لاکھ متحرک فوجیوں میں سے تہتر فیصد کو کم از کم ویکسین کی خوراک مل چکی ہے، تاہم اگر اس گنتی میں گیارہ لاکھ ریزرو فوجیوں کی تعداد شامل کر دی جائے تو ویکسین حاصل کرنے والے فوجیوں کی شرح کم ہو کر چھپن فیصد رہ جاتی ہے۔

  • ایران کے جوابی حملوں میں بچ جانے والے امریکی اہلکاروں کے اہم انکشافات

    ایران کے جوابی حملوں میں بچ جانے والے امریکی اہلکاروں کے اہم انکشافات

    بغداد : ایرانی حملوں میں بچ جانے والے امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ بنکروں میں پانچ گھنٹے تک رہے، حملوں میں محٖفوظ رہنا معجزے سے کم نہیں ہے، بیلسٹک میزائل کے حملوں میں عین الاسد بیس کی مضبوط دیواروں، کنٹینرز اور دیگر سامان کو نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے عراق میں امریکی فوجی اڈون پر بمباری میں بچ جانے والے امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ معجزانہ طور پر اس حملے میں محفوظ رہے۔

    امریکی فضائیہ کی افسر لیفٹیننٹ کرنل اسٹیکی کولیمین نے بتایا بیلسٹک میزائلوں سے حملہ واقعی حیران کن تھا، ان حملوں میں محٖفوظ رہنا معجزے سے کم نہیں ہے۔

    کینتھ گڈون نے کہا بنکروں میں پانچ گھنٹے تک رہے، حملے سے چند گھنٹے قبل ہی نوٹی فکیشن موصول ہوا تھا کہ بیس پر حملے کا خدشہ ہے اور تین گھنٹے بعد بمباری شروع ہوگئی، بیلسٹک میزائل کے حملوں میں عین الاسد بیس کی مضبوط دیواروں، کنٹینرز اور دیگر سامان کو نقصان پہنچا جب کہ فوجیوں کے زیر استعمال سائیکلز، فرنیچر مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔

    مزید پڑھیں :ایران نے امریکا پر جوابی وار کر دیا، فوجی اڈوں پر دو بڑے حملے، پینٹاگون کی تصدیق

    واضح رہے بغداد ائیرپورٹ پر امریکی فضائی حملہ میں ایران کی القدس فورس کے جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک ہوگئے تھے،جس کے بعد ایرانی حکومت نے امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

    جنرل سلیمانی کے قتل پر ایران نے امریکا پر جوابی وار کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوجی اڈوں پر دو حملے کئے تھے، واشنگٹن نے بھی حملوں کی تصدیق کر دی تھی جبکہ ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا ایران کےعراق میں امریکی فوجی اڈوں پرمیزائل حملوں میں80افراد ہلاک ہوئے۔

    بعد ازاں عراق کے شہر بغداد میں دو امریکی فوجی اڈوں پر ایرانی میزائلوں کے حملوں کے بعد امریکی صدر نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا ایران سے عراق میں موجود 2 فوجی اڈوں پر میزائل داغے گئے ہیں، حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی اور انفرااسٹرکچر نقصانات کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے، فی الحال سب اچھا ہے۔

  • امریکی صدر کا شام میں فوج تعینات رکھنے کا فیصلہ

    امریکی صدر کا شام میں فوج تعینات رکھنے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدر نے قومی سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ شام سے فوج کی جلد واپسی چاہتے ہیں لیکن امریکی فوجیوں کی تعیناتی مزید کچھ عرصے کے لیے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

    ان خیالات کا اظہار امریکا کے ایک سینئر عہدیدار نے اپنے ایک بیان میں کیا، ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوجیوں کو فوری واپس بلانے کی منظوری نہیں دی ہے۔

    امریکی صدر داعش کے جنگجوؤں کی شکست کو یقینی بنانا چاہتے ہیں، لیکن وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ خطے کے دیگر ممالک اور اقوام متحدہ شام میں استحکام کے لیے ان کی مدد کریں۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    امریکی عہدیدارکا کہنا ہے کہ ہم فوری طور پر اںخلا کرنے والے نہیں لیکن صدر نے ایک طویل مدت کے لیے وہاں فوجی تعینات رکھنے کی تجویز کی حمایت بھی نہیں کی ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے ورجینیا میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا کام داعش کو شکست دینا تھا، فوج نے یہ کام بخوبی انجام دیا اور فوجی اہلکار جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے۔

    پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کو شام میں رہنے کی ضرورت ہے، جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہ ہوجائے، اس وقت 2000 سے زائد فوجی شام میں موجود ہیں۔

  • صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کردیا

    دمشق/ورجینیا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام سے اپنی افواج واپس بلانے کا اعلان کردیا، فوجی اہلکار جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ڈونلڈ کا ریاست ورجینیا کے شہر رچمونڈ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شام میں امریکی فوج کا کام داعش کو شکست دینا تھا، فوج نے یہ کام بخوبی انجام دیا ہے اور فوجی اہلکار جلد اپنی سرزمین پر واپس پہنچ جائیں گے۔

    ٹرمپ کے جاری کردہ بیان کے دو گھنٹے بعد ہی پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کو سیریا میں رہنے کی ضرورت ہے جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہ ہوجائے، اس وقت 2000 سے زائد امریکی فوجی سیریا میں موجود ہیں۔

    بریفنگ کے دوران صحافیوں نے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ہیدر نوئرٹ سے سوال کیا کہ صدر نے شام سے امریکی فوج واپس بلانے کا اعلان کیا ہے، فوجی کب تک وطن واپس پہنچ جائیں گے تو ترجمان نے ٹرمپ کے اعلان سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

    قبل ازیں شام میں ایک امریکی سمیت 2 اتحادی فوجی ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے، امریکی حکام کی جانب سے شامی شہر منج میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے، شامی حکومت نے باغی گروہ جیش الاسلام کو غوطہ چھوڑنے کے لیے 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔

    شامی ٹی وی کے مطابق اس گروپ کے کچھ ارکان ابھی تک مشرقی غوطہ میں واقع قصبے دوما میں ہی ہیں، دمشق کے نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں موجود آخری باغی گروہ نے ایسی رپورٹوں کو مسترد کردیا ہے کہ اس نے دوما کا قصبہ چھوڑنے کے حوالے سے روس سے کوئی معاہدہ کیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • داعش کے خلاف کاروائی کرنے پر امریکا کا خیر مقدم کریں گے’ بشار الاسد

    داعش کے خلاف کاروائی کرنے پر امریکا کا خیر مقدم کریں گے’ بشار الاسد

    دمشق: شام کے صدر بشار الاسد داعش کے خلاف کاروائی کرنے پر امریکی فوجیوں کو خیر مقدم کریں گے، ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے ایک بین الاقومی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے صدر نے بین الاقومی نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو شام کی خود مختاری کا احترام کرنا چاہیئے، انہوں نے امریکی صدر کے اس خیال کو یکسرمسترد کرتےہوئے کہا کہ ٹرمپ کا یہ خیال سراسر غلط ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ شام امریکا سے نکالے گئے پناہ گزینوں کے لئے’محفوظ زون ‘ بن گیا ہے۔

    شام کے صدر نے اہم اطلاعات پر تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے صدر ٹرمپ اسلامی ریاستوں کو پسپا کرنے کے لئے اپنی فوج اور ہیلی کاپٹر
    بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔

    بشار الاسد نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو یہ اقدام غلط ہے انہوں نے کہا کہ امریکا کہ صدر کو انتشار ختم کرنے میں معاون کردار ادا کرنا چاہیئے اور شام اور دیگر اسلامی ریاستوں کے ساتھ خطے میں بحالی امن کے لئے موثر امور سرانجام دینے چاہیئے۔

    انہوں نے روس کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے اتحادی نے ہماری خود مختاری پر حرف لائے بغِیر ہمارے ملک سے داعش کا صفایا کرنے میں ہماری مدد کی۔

    isis

     

    بشارالاسد نے بین الا قومی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کی بھی ملک کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو شکست دینے میں کو مما نعت نہیں ہے، انہوں نے کہا شام میں قائم پناہ گاہ شامی متاثرین کے لئے ہے جس میں کوئی دہشت گرد نہیں ہے بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو شام کے معرضی حالات کی سگینی کا شکار ہوئے ہیں ۔

    انٹرویو کے دوران انہوں نے روس کو امریکا سے مفاہمت کرنے کا مشورہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا اور روس مل کر داعش کے خلاف کاروائیاں کریں تو یہ اقدام شام کے لئے مفید ثابت ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے میں روس کو مشورہ دینے کی پوزیشن میں تھا ، تاہم اب خطے کے حالات کو دیکھتے ہوئے یہ بات کہہ رہا ہوں ،اگرچہ میرے علم میں ہے کہ امریکا اور روس کا ایک دوسرے سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

    انہوں نے سیاسی شخصیات کی جانب سے تیرہ ہزار افراد کے پھانسی دینے کے دعوی کو بھی مسترد کیا۔

    واضح رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے حوالے سے یہ چونکا دینے والی خبر آئی تھی کہ شام کے صدر نے تیرہ ہزار قیدیوں کو پھانسی پر لٹکا دیا،
    شام کے صدر نے اس خبر کو متصبانہ اقدام قرار دیا انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے جبکہ ہمارے ہاتھ بندھے ہیں۔

    دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ترجمان نے شام کے صدر بشا رالاسد کے بیان کو حقائق سے منافی قرار دیا۔