Tag: us vice president

  • امریکا میں موجود گرین کارڈ ہولڈرز کیلئے بری خبر

    امریکا میں موجود گرین کارڈ ہولڈرز کیلئے بری خبر

    امریکا میں موجود گرین کارڈ ہولڈرز کیلئے بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی، امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے گرین کارڈ ہولڈرز کو امریکا میں مستقل رہائش کا حق حاصل نہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کا کہنا ہے کہ آئندہ مہینوں میں بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی متوقع ہے۔

    جے ڈی وینس کا امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ حکومت کسی کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرے تو اسے رکنے کا کوئی قانونی حق حاصل نہیں ہو گا، گرین کارڈ ہولڈرز امریکی شہریوں جیسے حقوق کے مالک نہیں ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ میرے نزدیک یہ معاملہ بنیادی آزادی اظہار کا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا ہے، امریکی شہری ان لوگوں سے مختلف حقوق رکھتے ہیں جو گرین کارڈ ہولڈر یا اسٹوڈنٹ ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق انھوں نے غیر قانونی تارکین وطن کی تعداد میں 95 فیصد کمی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اسٹوڈنٹ ویزے کے حامل افراد پر بھی سختی کی جائے گی۔

    اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فلسطین کے حامی مزید طلبہ کے ویزا منسوخی کا اشارہ دے دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق روبیو کا کہنا ہے کہ امریکا آنے والے دنوں میں مزید اسٹوڈنٹ ویزا منسوخ کر سکتا ہے۔ سکریٹری آف اسٹیٹ کے ریمارکس کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کی گرفتاری اور نظربندی کے بعد آئے ہیں جنہیں امریکی انتظامیہ ان کی فلسطین نواز سرگرمی پر ملک بدر کرنا چاہتی ہے۔

    روبیو نے G7 وزرائے خارجہ کی میٹنگ کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ آنے والے دنوں میں، آپ کو توقع کرنی چاہیے کہ مزید ویزے منسوخ کیے جائیں گے کیونکہ ہم ایسے لوگوں کی نشاندہی کررہے ہیں جنہیں ہمیں کبھی داخلے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔

    رپورٹ کے مطابق عدالت نے کولمبیا یونیورسٹی کے طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری پہلے ہی روک دی تھی، امیگریشن پولیس نے محمود خلیل کو ڈی پورٹیشن کیلئے نیوجرسی سے لوزیانا منتقل کردیا۔

    محمود خلیل کے مقدمیکی سماعت کرنے والیجج جیسی فرمین یہودی ہیں، جیسی فرمین نے ہی فلسطینی طالب علم محمود خلیل کی ملک بدری کیخلاف فیصلہ دیا تھا۔

    ایفل ٹاور نے حجاب کیوں کرلیا؟ حقائق سامنے آگئے

    سماعت کے موقع پر وکلاء کا مؤقف تھا کہ گرفتار طالب علم سے رابطے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، ان کو سماعت کے دوران ویڈیو لنک کے ذریعے بھی سامنے نہیں لایا جارہا، جمعرات کو عدالت میں اپ ڈیٹ پٹیشن داخل کریں گے۔

    عدالت نے امیگریشن حکام کو ہفتے میں 2 دن طالب علم کو وکلاء سے رابطے کا حکم جاری کردیا، سماعت کے دوران عدالت کے باہر سیکڑوں مظاہرین اور ٹرمپ کے حمایتی افراد میں جھڑپ بھی ہوئی۔

  • کملا دیوی کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    کملا دیوی کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

    واشنگٹن : امریکی کانگریس میں کیلی فورنیا کی نمائندگی کرنے والی کملا دیوی ہیرس جب 20 جنوری کو امریکی نائب صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گی تو وہ نئی رکاوٹیں عبور کرِیں گی۔

    وہ اس منصب پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ افریقی، جمیکن اور جنوبی ایشیائی خاندانی پس منظر رکھنے والی پہلی خاتون بھی ہوں گی۔

    ہیرس نے7 نومبر2020 کو کہا تھا کہ گو کہ اس منصب پر فائز ہونے والی میں پہلی خاتون ہوں گی مگر آخری نہیں ہوں گی کیونکہ آج رات ہروہ لڑکی جو دیکھ رہی ہے یہ جانتی ہے کہ یہ ممکنات کا ملک ہے۔”

    اوک لینڈ، کیلی فورنیا میں1964ء میں پیدا ہونے والی ہیرس تارکین وطن کی بیٹی ہیں۔ اُن کے والد ڈونلڈ ہیرس ریٹائر ماہر اقتصادیات ہیں، بنیادی طور پر اُن کا تعلق جمیکا سے ہے، (جب اُن کی دو بیٹیاں چھوٹی تھیں اُن کی اُن کی بیوی کی طلاق ہوگئی تھی۔)

    ہیرس کہتی ہیں کہ اُن کی پرورش امریکہ پر امید رکھنے کے یقین کے ساتھ کی گئی، بنیادی طور پر اُن کی والدہ ، شیامالا گوپالن ہیرس کا تعلق بھارت سے تھا وہ شہری حقوق کی ایک فعال رکن تھیں اور عورتوں کے چھاتی کے کینسر کی محقق تھیں۔

    ہیرس کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ نے اپنے بچوں کو سکھایا تھا کہ ہاتھ پر ہاتھ دھر کے نہ بیٹھنا اور شکایتیں نہ کرنا اور کچھ نہ کچھ کرنے رہنا۔ ہیرس کی والدہ سال2009ء میں انتقال کرگئی تھیں۔

    ہیرس نے واشنگٹن میں واقع تاریخی طور پر سیاہ فاموں کی ہوورڈ یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور کیلی فورنیا یونیورسٹی کے ہیسٹنگز کالج آف لاء سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔

    Vice President-elect Kamala Harris arrives to speaks Saturday, Nov. 7, 2020, in Wilmington, Del. (AP Photo/Carolyn Kaster)

    انہوں نے کئی سال تک اوک لینڈ میں ضلع کی نائب سرکاری وکیل کے طور پر کام کیا اور 2003ء میں وہ اسی شہر اور سان فرانسسکو کاؤنٹی کی سرکاری ضلعی وکیل بن گئیں۔

    سال 2010ء میں ہیرس ریاست کیلی فورنیا کی پہلی سیاہ فام اٹارنی جنرل منتخب ہوئیں اور امریکہ کے محکمہ انصاف کے بعد ملک کے دوسرے سب سے بڑے محکمہ انصاف کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔

    2014ء میں ہیرس نے وکیل ڈگلس ایمہوف سے شادی کی اور اُن کے بچوں کی سوتیلی ماں بنیں۔ یہ بچے اب جوان ہیں۔ (ایمہوف صاحب دوئم کا کردار نبھانے کے علاوہ اس ماہ واشنگٹن کے جارج ٹاؤن یونیورسٹی لاء سنٹر میں بطور استاد کام شروع کریں گے۔)

    سینیٹر کی حیثیت سے ہیرس نے سینیٹ کی اندرونِ ملک سلامتی اور حکومتی امور کی کمیٹی، انٹیلی جنس کی سلیکٹ کمیٹی، عدالتی کمیٹی اور بجٹ کی کمیٹی میں خدمات انجام دیں۔

    وہ کہہ چکی ہیں کہ نائب صدر کی حیثیت سے اُن کی ترجیحات کوویڈ-19 وبا ختم کرنے، اقتصادی مواقع اور صحت کی سہولتوں کو وسعت دینے، موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے ہنگامی حالات سے نمٹنے، دہشت گردی، نظاماتی نسل پرستی کا مقابلہ کرنے اور مشترکہ خدشات پر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ قریبی طور پر مل کر کام کرنے میں ںو منتخب صدر بائیڈن کی مدد کرنا ہوں گی۔

    واضح رہے کہ امریکہ کے نو منتخب صدر جوبائیڈن نے 2020ء میں ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں ہیرس کو متعارف کراتے ہوئے کہا تھا کہ میرے ہمراہ ایک عظیم نائب صدر ہوں گی۔

  • امریکی نائب صدر کی ناصرالملک کو نگراں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد

    امریکی نائب صدر کی ناصرالملک کو نگراں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد

    واشنگٹن : امریکی نائب صدر نے ناصرالملک کو نگراں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نگراں حکومت کیلئے نیک خواہشات کا پیغام دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعظم ناصرالملک سے امریکی نائب صدر مائیک پینس کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ، امریکی نائب صدر نے ناصرالملک کو نگراں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں کا پاک امریکا تعلقات مضبوط بنانے کی اہمیت پر اتفاق ہوا جبکہ افغانستان میں امن کے مشترکہ ہدف کے حصول کی کوششیں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

    نائب امریکی صدر نے کہا توقع ہے ناصرالملک پاکستان میں انتخابات کرانے کے مینڈیٹ کو پورا کریں گے۔

    مائیک پینس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نگراں حکومت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    نگران وزیراعظم ناصر الملک نے امریکی نائب صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اقتدار کی منتقلی کے لیے تمام اقدامات بروئے کار لائیں گے۔

    یاد رہے کہ نگران وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے یکم جون کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، تقریب حلف برداری کے بعد نگراں وزیراعظم وزیراعظم ہاؤس پہنچے تھے، جہاں ان کے اعزاز میں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا تھا۔

    نگراں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جو میرا مینڈیٹ ہے اس کے مطابق کام کروں گا، شفاف انتخابات کا انعقاد اولین ترجیح ہے، انشا اللہ عام انتخابات بر وقت ہی ہوں گے۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات 2018 کا انعقاد 25 جولائی کو کیا جائے گا، جس کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے شیڈول جاری کیا جاچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں