Tag: US warship

  • ایران کا بدلہ لینے کا اعلان، امریکی جنگی بیڑہ خلیج فارس پہنچ گیا

    ایران کا بدلہ لینے کا اعلان، امریکی جنگی بیڑہ خلیج فارس پہنچ گیا

    حماس رہنماء اسماعیل ہنہ کی تہران میں شہادت کے بعد ایران کی جانب سے بدلہ لینے اعلان کیا گیا ہے، ایسی صورتحال میں امریکا نے جنگی بحری بیڑہ روزویلٹ خلیج فارس منتقل کردیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بحری بیڑے کے ساتھ 6 میزائل بردار جہاز بھی موجود ہیں، مشرقی بحیرہ روم میں 5 امریکی جنگی بحری جہاز پہلے سے ہی تعینات ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی جاسوس طیاروں کی بھی شام، لبنان اور اسرائیل کی ساحلی پٹیوں پر پروازوں کا سلسلہ جاری ہے۔

    عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق شام، لبنان اور اسرائیل کی ساحلی پٹی پر امریکی بحریہ کے جاسوس طیاروں نے 4 گھنٹے تک پرواز کی اور انٹیلی جنس ڈیٹا حاصل کیا۔

    دوسری جانب ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد حسین باقری کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا بدلہ لینے کا طریقہ زیر غور ہے۔

    ایرانی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایران اسماعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینے کے طریقے کا جائزہ لے رہا ہے، ان کی شہادت کا بدلہ ضرور لیا جائے گا۔

    اسماعیل ہنیہ کا جسد خاکی گھر پہنچنے پر رقت آمیز مناظر کی ویڈیو

    میجر جنرل محمد حسین باقری نے مزید کہا کہ اسرائیل کو ہر حال میں پچھتانا پڑے گا، اسرائیل کے خلاف کئی اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

  • حوثیوں کا بحیرہ احمر میں 2 بحری جہازوں پر ڈرونز سے حملہ

    حوثیوں کا بحیرہ احمر میں 2 بحری جہازوں پر ڈرونز سے حملہ

    حوثیوں نے بحیرہ احمر میں 2 بحری جہازوں پر ڈرونز سے حملہ کیا ہے، تاہم امریکی سینٹ کام کا کہنا ہے کہ ڈرونز تباہ کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بحیرہ احمر میں حوثیوں کی جانب سے غیر ملکی جہازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے، اے ایف پی نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی سینٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز بحیرہ احمر میں گشت کرنے والے امریکی بحریہ کے ایک جنگی جہاز نے 4 حملہ آور ڈرونز کو مار گرایا۔

    امریکی سینٹ کام نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ چار بغیر پائلٹ ڈرون یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے اڑے تھے، جو امریکی بحری جہاز کی طرف آ رہے تھے، جنھیں یو ایس ایس لیبون نے مار گرا دیا۔ امریکا نے ایران پر ان حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا ہے جب کہ ایران کا کہنا ہے کہ حملہ کرنا حوثیوں کا فیصلہ ہے، تہران کا نہیں۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ علی باقری نے ہفتے کے روز امریکی الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حوثی اپنے طور پر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق دارالحکومت صنعا سمیت یمن کے بڑے حصوں پر قابض حوثیوں نے بحیرہ احمر میں 10 تجارتی جہازوں کو نشانہ بناتے ہوئے 100 سے زیادہ ڈرون اور میزائل حملے کیے ہیں۔ ان حملوں کو غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کی حمایت کا مظاہرہ قرار دیا گیا ہے۔

    ایران نے امریکا کو بحیرہ روم بند کرنے کی دھمکی دے دی

    دوسری جانب بھارت کے مغربی ساحلی علاقے میں اسرائیل سے تعلق رکھنے والے بحری جہاز پر بھی ڈرون حملہ کیا گیا ہے، جس سے جہاز میں آگ لگ گئی لیکن عملہ محفوظ رہا۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ جہاز سعودی عرب سے خام تیل لے کر بھارتی بندرگاہ آ رہا تھا۔ پینٹاگون نے الزام لگایا ہے کہ ہندوستان کے ساحل پر جہاز پر حملہ کرنے والا ڈرون بھی ایران سے لانچ کیا گیا تھا۔

  • ’’امریکی بحریہ نے یمن سے آنے والے تین میزائل مار گرائے‘‘

    ’’امریکی بحریہ نے یمن سے آنے والے تین میزائل مار گرائے‘‘

    امریکی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ بحیرہ احمر میں امریکی بحریہ کے ایک جہاز نے تین میزائلوں کو مار گرایا تاہم فوری طور پر یہ تعین نہیں ہوسکا کہ آیا انہیں اسرائیل پر فائر کیا گیا تھا یا نہیں۔

    اس حوالے سے پینٹاگون کے پریس سیکرٹری پیٹرک رائیڈر نے کہا کہ اس سے پہلے دن کے وقت بحیرہ احمر کے شمالی حصے میں کارروائیاں کرنے والے گائیڈڈ میزائل ڈیسٹرائر یو ایس ایس کارنی نے زمین سے فائر کیے جانے والے تین کروز میزائلوں اور کئی ڈرونز کو مار گرایا۔

    امریکی بحریہ

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پریس سیکرٹری رائیڈر نے بتایا کہ ممکنہ طور پر مذکورہ میزائل اور ڈرون حوثی فورسز نے داغے تھے، حوثی یمن میں ایرانی حمایت یافتہ باغی گروپ ہیں۔

    پریس سیکرٹری نے مزید کہا کہ ہم یقینی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ ان میزائلوں اور ڈرونز کا نشانہ کہاں تھا لیکن یہ یمن سے بحیرہ احمر کے ساتھ شمال کی سمت ممکنہ طور پر اسرائیل کے اہداف کی طرف داغے گئے تھے۔

    امریکہ، ایران اور اس کی پشت پناہی کرنے والے گروپوں جیسی اسرائیل مخالف قوتوں کو اسرائیل اور حماس کے جاری تنازعے میں مداخلت سے روکنا چاہتا ہے۔

  • امریکی جنگی بحری جہاز تیل بردار تجارتی جہاز سے ٹکرا گیا، 10 اہلکار لا پتہ

    امریکی جنگی بحری جہاز تیل بردار تجارتی جہاز سے ٹکرا گیا، 10 اہلکار لا پتہ

    سنگاپور: امریکی جنگی بحری جہاز ، تیل بردار تجارتی جہاز سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں امریکن نیوی کے 10 اہلکار لا پتہ ہیں۔

    امریکی بحریہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یو ایس ایس جوہن ایس مکین سنگاپور کی بندرگاہ کی طرف جا رہا تھا کہ راستے میں تیل بردار تجارتی جہاز سے ٹکرا گیا، جس کے نتیجے میں امریکن نیوی کے پانچ اہلکارزخمی جبکہ 10 اہلکار لا پتہ ہیں۔

    لاپتہ اہلکاروں کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن شروع کردیا گیا ہے، جس میں امریکہ، سنگاپور اور ملائیشین بحریہ کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔

    حادثہ سنگاپورکی ساحلی پٹی پر پیش آیا۔

    یو ایس ایس جوہن ایس مکین میزائل ڈیفنس سسٹم کا حامل بحری جہاز ہے، جو شمالی کوریا کے کسی بھی ممکنہ ایٹمی حملے سے نمٹنے کیلئے جاپان کے پانیوں میں موجود ہے۔

    امریکی بحریہ کے سابق آپریشنز ڈائریکٹر کارل چسٹر کا کہنا ہے کہ تیل بردار تجارتی جہاز امریکی بحری جہاز سے تین گنا وزنی تھا۔


    مزید پڑھیں : امریکی بحری جنگی جہاز تجارتی جہاز سے ٹکرا گیا،7 اہلکار لاپتہ


    یاد رہے کہ دو ماہ قبل بھی امریکی بحریہ کا جنگی جہاز ایک مال بردار جہاز سے ٹکرا گیا تھا، حادثے میں جہاز کے کمانڈنگ افسر سمیت تین افراد زخمی ہوئے جبکہ عملے کے سات اہلکار لاپتہ ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔