Tag: US

  • بچوں کے اغوا ، امریکا اور پاکستان کے درمیان بڑا معاہدہ

    بچوں کے اغوا ، امریکا اور پاکستان کے درمیان بڑا معاہدہ

    اسلام آباد : امریکا اور پاکستان میں بچوں کے اغوا کی روک تھام سے متعلق معاہدہ طے پاگیا، دونوں ممالک بچوں کی بازیابی کیلئے ملکر کام کریں گے، معاہدہ پر یکم اکتوبرسےعمل درآمد شروع ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اورامریکا کے درمیان بچوں کی تحویل کے مقدمات کا فیصلہ بین الاقوامی تسلیم شدہ قانونی طریقہ کار کے مطابق حل کرنے کا معاہدہ ہوگیا ہے، معاہدے پر یکم اکتوبر سے عمل درآمد شروع ہوگا۔

    معاہدے کے مطابق دونوں ملک بچوں کے تحفظ کے لیے اپنی مشترکہ ذمے داریاں انجام دیں گے، والدین کے درمیان بچوں کی تحویل سے متعلق تنازعات سے بچنا اور بین الاقوامی مقدمات کو حل کرنا معاہدے کی اعلیٰ ترجیحات میں شامل ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے کہا معاہدے سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید وسعت آئے گی ، ہیگ کنونشن بچوں کا بین الاقوامی سطح پر اغوا اور ان کی محفوظ واپسی ممکن بنانے میں کلیدی اہمیت رکھتا ہے، کنونشن میں پاکستان کی شمولیت خوش آئند ہے۔

    یہ کنونشن دونوں ملکوں میں سول قانون کے تحت واپسی کی سرزمین من والدین کی دادرسی کی فراہمی ہے جنوری کو ان کی اپنی مرضی کے مطابق جنگ جائز تحویل سے لے کر بیرون ملک جایا جا رہا ہے۔

  • امریکا کا نیا امیگریشن ایکٹ لانے کا اعلان

    امریکا کا نیا امیگریشن ایکٹ لانے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جلد نیا امیگریشن ایکٹ لانے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں نیا امیگریشن ایکٹ لایا جا رہا ہے، بہت جلد امیگریشن ایکٹ پر دستخط کرنے جا رہا ہوں۔

    ٹرمپ نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ جہادی ممالک سے لوگ یہاں آ کر دھماکے شروع کر دیں، ہماری سرحدیں اب محفوظ ہیں، جوبائیڈن انھیں غیر محفوظ کرنا چاہتے ہیں، DACA (وہ افراد جو بچپن میں امریکا آئے) میں شامل افراد کا نئے ایکٹ میں خیال رکھا جائے گا۔

    اپنے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ جوبائیڈن اور برنی سینڈرز تمام غیر قانونی امیگرنٹس کو آنے کی اجازت دینا چاہتے ہیں، دونوں تمام ڈیپورٹیشن کا خاتمہ اور سیاسی پناہ کا دائرہ وسیع کرنا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں کہ غیر قانونی امیگرینٹس کو مفت وکیل فراہم کیا جائے، یہ غیر قانونی امیگرینٹس کو صحت اور فلاحی سہولیات، اور کالجز تک رسائی بھی دینا چاہتے ہیں۔

    ٹرمپ کی ناکامی : غیر ملکی طلبہ کو امریکہ سے بے دخل کرنے کا فیصلہ واپس

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میری سفری پابندیوں کی سپریم کورٹ نے بھی تصدیق کی، جوبائیڈن تمام ممالک پر سفری پابندیاں ختم کرنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں جہادی ممالک سے بھی سفری پابندی ہٹائی جائے۔

    ٹرمپ نے کہا میڈیا میرے ساتھ انصاف نہیں کرتا، میرے پاس خاموش اکثریت ہے، تمام انتخابی پولز میں آگے جا رہا ہوں، میرے خیال سے انتخابات جیتنے کا میرے پاس اچھا موقع ہے، ڈاک کے ذریعے ووٹنگ میں بڑے پیمانے پر فراڈ کا خدشہ ہے اس لیے اس کی مخالفت کی۔

  • ٹرمپ کی ایک اور دھواں دار پریس کانفرنس

    ٹرمپ کی ایک اور دھواں دار پریس کانفرنس

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا کانفرنس کرتے ہوئے ایک بار پھر مخالف صدارتی امیدوار جوبائیڈن، سابق صدر اوباما، ڈبلیو ایچ او اور چین کے خلاف الزامات کے انبار لگا دیے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی امیدوار جوبائیڈن پر تنقید کے زبردست نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں 10 ہزار فیکٹریاں بند ہوئیں، وہ 8 سال اوباما کے ساتھ اقتدار میں رہے، دونوں نے چین کو ہمارے راز چوری کرنے کی اجازت دی۔

    ٹرمپ نے کہا کہ جوبائیڈن نے چین کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شمولیت کی حمایت کی تھی، ڈبلیو ٹی او میں آ کر چین نے پوری دنیا کو لوٹا، کرونا وبا کے معاملے پر جوبائیڈن نے چین کا ساتھ دیا، جوبائیڈن نے کہا کہ چین کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا ہنٹر بائیڈن کئی ملین ڈالرز لے کر اڑا لیکن کوئی اس کے بارے میں بات نہیں کرتا، میں نے دنیا کی سب سے بڑی اور مضبوط معیشت تشکیل دی، کرونا کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی معیشت کو بند کرنا پڑا تھا، اب ملکی معیشت کو دوبارہ سے تعمیر کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ نے یورپی یونین پر بھی تنقید کی، کہا یہ صرف امریکا پر برتری حاصل کرنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی، میں نے سفری پابندیاں لگائیں تو نینسی پلوسی اور جوبائیڈن نے سفری پابندی کی مخالفت کی، لیکن تھوڑے عرصے بعد دونوں نے میرے فیصلے کو درست قرار دیا، سفری پابندیاں عائد کر کے لاکھوں جانوں کو محفوظ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا میں کیسز دنیا میں سب سے زیادہ ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا سب سے زیادہ ٹیسٹ کر رہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت پر بھی ایک بار پھر تنقید کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ یہ چین کی کٹھ پتلی بنا ہوا ہے، ہم عالمی ادارہ صحت کے ساتھ واپس آ سکتے ہیں اگر وہ اصلاح کر لیں۔ کرونا وائرس کو چینی وائرس کہتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اس سے نمٹنے کے لیے متعدد ویکسینز پر کام جاری ہے۔

  • امریکا میں اسکول کھولنے کا معاملہ، سی ڈی سی کا ٹرمپ کا حکم ماننے سے انکار

    امریکا میں اسکول کھولنے کا معاملہ، سی ڈی سی کا ٹرمپ کا حکم ماننے سے انکار

    واشنگٹن: امریکا میں اسکول کھولنے کے معاملے پر ٹرمپ انتظامیہ نئے تنازع کا شکار ہو گئی ہے، امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے صدر ٹرمپ کا حکم نامہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ اسکول کھولنے کے لیے بنائی جانے والی گائیڈ لائنز ‘بہت سخت’ اور ‘مہنگے’ ہیں، ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے دھمکی دی کہ اگر اسکول کھولے جانے کے خلاف مزاحمت کی گئی تو اسکول فنڈنگ بند کر دی جائے گی، حالاں کہ ایسا کرنے کے لیے وفاقی حکومت کا اختیار محدود ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی ڈی سی کو نئی گائیڈ لائنز تیار کرنے کا حکم نامہ بھی جاری کیا، تاہم سی ڈی سی کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹ ریڈ فیلڈ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اسکول کھولنے کے لیے دی گئی گائیڈ لائنز تبدیل نہیں کر سکتے، ہماری گائیڈ لائنز تبدیل نہیں ہو سکتیں۔

    امریکا سے غیرملکی طلبہ کو نکالنے کا ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ عدالت میں چیلنج

    انھوں نے واضح کیا کہ سی ڈی سی کسی کی ضروریات کو نہیں دیکھتی بلکہ رہنما اصول تیار کرتی ہے۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے ملک کے صحت کے اعلیٰ عہدے داروں کے مشوروں کے بر خلاف، بار بار مطالبہ کیا ہے کہ اسکول دوبارہ کھولے جائیں، حالاں کہ ملک بھر میں کرونا کیسز میں اضافہ ہوا۔

    دوسری طرف اسکولوں کے دوبارہ کھولنے کے لیے سی ڈی سی نے رہنما خطوط جاری کیے ہیں، جو بچوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات پر مشتمل ہیں، ان میں ڈیکسز کا 6 فٹ کے فاصلے پر رکھنا، بچوں کا فیس ماسک استعمال کرنا شامل ہے۔ وہ جگہیں جہاں بچے گھل ملتے ہیں جیسا کہ کھانے کی جگہ اور کھیل کا میدان، سی ڈی سی نے ان جگہوں کو بند کرنے اور جہاں ضروری ہو وہاں چھینک کے ذرات پھیلنے سے روکنے والے شیلڈز لگانے کی تجویز بھی دی۔

  • امریکی خاتون نے 5 سالہ بچے کو نہایت ظالمانہ طریقے سے مار دیا

    امریکی خاتون نے 5 سالہ بچے کو نہایت ظالمانہ طریقے سے مار دیا

    ڈکوٹا: امریکی ریاست جنوبی ڈکوٹا میں ایک خاتون نے نہایت ظالمانہ طریقے سے 5 سالہ بچے کو جان سے مار دیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ساؤتھ ڈکوٹا کی 21 سالہ خاتون جولیا لی کارٹر نے گھر میں پانچ سالہ بچے کے پیٹ میں لاتیں مار کر اور اس کے پیٹ پر زور سے پاؤں مار کر اسے قتل کر دیا۔

    یہ افسوس ناک واقعہ جنوبی ڈکوٹا کے شہر میچل میں تین دن قبل پیش آیا، پولیس کا کہنا تھا کہ پیر کو ایک خاتون کی کال آئی، اس نے بتایا کہ بچہ سانس نہیں لے رہا ہے، اس کے بعد وہ پیس اسپتال گئی، جہاں بچے کو مردہ قرار دیا گیا۔

    پولیس نے اکیس سالہ خاتون کو گرفتار کر کے اس کے خلاف فرسٹ ڈگری قتل، اور بچے پر ظالمانہ تشدد کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر دیا۔

    ماں نے نومولود بچے کو کھڑکی سے باہر کیوں پھینکا؟

    میچل حکام کا کہنا تھا کہ پانچ سالہ بچے کو جب 23 جون کو اسپتال کی ایمرجنسی میں لایا گیا تو وہ سانس نہیں لے رہا تھا، اسپتال عملے نے جان بچانے والے طبی اقدامات کیے تاہم بچہ مر چکا تھا۔

    بعد ازاں، آٹوپسی سے اس بات کا تعین ہوا کہ بچہ پیٹ میں شدید چوٹیں لگنے سے ہلاک ہوا، موت بھی قتل قرار دی گئی، پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون کارٹر نے بھی اعتراف کیا کہ اس نے بچے کے پیٹ میں 5 مرتبہ لات ماری، اور پھر زمین پر پڑے ہوئے بچے کے پیٹ پر زور سے پیر مارا۔

    پولیس کے مطابق خاتون کارٹر بچے کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہائش پذیر تھی، بچے کے ساتھ اس کا تعلق اور بچے کو مارنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

  • امریکا میں آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے کرونا وبا کے دوران پہلی بڑی ریلی

    امریکا میں آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے کرونا وبا کے دوران پہلی بڑی ریلی

    اوکلاہاما: امریکا میں آئندہ صدارتی انتخاب کے لیے کرونا وبا کے دوران پہلی بڑی ریلی نکالی گئی، ریلی سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطاب کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے ریاست اوکلاہاما کے شہر ٹلسا میں بڑی انتخابی ریلی نکالی، ری پبلکن کی جانب سے اس ریلی کو رکوانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا تھا تاہم عدالت نے ریلی ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

    امریکی صدر ٹرمپ نے انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے نسل پرستی کے خلاف پُر تشدد مظاہرے فوج بھیج کر ایک گھنٹے میں ختم کر دیے، مشتعل مظاہرین نے پولیس پر حملے کیے اور نجی و سرکاری املاک کو آگ لگائی، یہ مظاہرین نہیں بلکہ حملے اور لوٹ مار کرنے والے گروہ تھے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں ڈیموکریٹس کے گورنرز اور میئرز پر بھی احتجاجی مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام لگایا۔

    کیا امریکی صدر سابق مشیر کی آنے والی کتاب سے خوف زدہ ہیں؟

    ماہرین صحت نے ٹرمپ کی ریلی کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے خطرناک قدم قرار دیا، ان کا کہنا تھا جب ریلی کے شرکا گھروں کو لوٹیں گے تو کرونا وائروس کی وبا نئے سرے سے پھوٹ پڑے گی۔

    واضح رہے کہ ان دنوں امریکی صدر اور سابق مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کے درمیان ان کی آنے والی کتاب کے سلسلے میں رسہ کشی جاری ہے، امریکی محکمہ انصاف اس کتاب کی اشاعت رکوانے کے لیے عدالت جا چکا ہے تاہم عدالت نے کتاب رکوانے سے انکار کر دیا ہے۔

    کتاب میں جان بولٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے چین سے مدد مانگی تھی، ان کو معلوم ہی نہیں کہ وائٹ ہاؤس کو کیسے چلانا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ٹرمپ نے دوبارہ صدارتی الیکشن میں یقینی کامیابی حاصل کرنے کے لیے چینی صدر شی جن پنگ سے مدد مانگی۔

  • امریکی جنگی طیاروں نے 4 روسی بمبار طیارے فضا میں روک لیے

    امریکی جنگی طیاروں نے 4 روسی بمبار طیارے فضا میں روک لیے

    ماسکو: امریکی جنگی طیاروں نے 4 روسی بمبار طیاروں کو فضا میں روک لیا اور ساتھ لے گئے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ امریکی فائٹر جیٹس نے چار روسی بمبار طیاروں کو مشترکہ سرحد کے قریب غیر جانب دار پانیوں کے اوپر روکا اور اپنے جلو میں ساتھ لے گئے۔

    مذکورہ روسی طیارے جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، خبر ایجنسی کے مطابق انھیں الاسکا کے قریب دیکھا گیا تھا اور پھر امریکی طیاروں نے انھیں روک لیا، روسی ڈیفنس منسٹری کا کہنا تھا کہ طیارے معمول کی پرواز پر تھے۔

    روس کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے Tu-95MS بمبار طیارے گیارہ گھنٹوں کی پرواز پر تھے، اور بین الاقوامی قانون کے مطابق اڑان بھر رہے تھے، پھر پروزا کے دوران الاسکا کے قریب کسی موقع پر امریکی F-22 راپٹر ٹیٹیکل فائٹرز انھیں اپنے ساتھ لے گئے۔

    جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے روسی بمبار طیارے Tu-95MS کی فائل فوٹو

    روسی وزارت دفاع نے غیر ملکی میڈیا کو واضح کیا کہ روسی طیارے معمول کی پرواز پر نیوٹرل سمندری علاقے کے اوپر تھے۔

    امریکی F 22 راپٹر طیارے کی فائل فوٹو

    روسی طیاروں Tu-95 کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ اسٹریٹیجک (کروز یا بیلسٹک قسم کے) میزائل طیارے ہیں، جو 1952 سے مختلف مقاصد کے لیے استعمال میں ہیں، اور اب بھی انھیں روسی ایئر فورس آپریٹ کر رہی ہے۔

  • نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا، پولیس اہل کاروں پر قتل کا مقدمہ درج

    نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا، پولیس اہل کاروں پر قتل کا مقدمہ درج

    واشنگٹن: امریکا کی ایک ریاست مینیسوٹا میں سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے نسلی فسادات کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل گیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سیاہ فام شخص کی مینی پولس شہر میں ہلاکت کے بعد آج احتجاج کا چوتھا روز ہے، مینیسوٹا پولیس سے شروع ہونے والے احتجاج کا دائرہ امریکا بھر میں پھیل چکا ہے، احتجاج کے دوران مظاہرین نے پولیس اسٹیشن سمیت سرکاری و نجی املاک اور گاڑیاں نذر آتش کیں۔

    توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کے الزام میں درجنوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، مینیسوٹا کے مئیر نے نیشنل گارڈز کو طلب کر لیا، کئی مقامات پر کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا ہے، ادھر جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث پولیس اہل کاروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    امریکا میں سیاہ فام کی دردناک موت پولیس افسران کو لے ڈوبی

    وائٹ ہاؤس کے سامنے بھی مظاہرین کی بہت بڑی تعداد پہنچ گئی، مظاہرین نے امریکی صدر ٹرمپ کو پولیس تشدد کے واقعات کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ ادھر ٹرمپ نے جارج فلائیڈ کے لواحقین کو فون کر کے انھیں انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

    یاد رہے کہ 25 مئی کو امریکی شہر مینی پولس میں ایک سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کو پولیس اہل کاروں نے پکڑ کر ہتھکڑیاں لگانے کے بعد گھٹنے سے گردن دبا کر قتل کر دیا تھا، جس پر واقعے میں ملوث 4 پولیس اہل کاروں کو نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔

    ٹوئٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو وارننگ جاری کردی

    اس واقعے کے بعد مختلف شہروں میں نسلی فسادات شروع ہو گئے، جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنازع ٹویٹ کیا کہ لوگ لوٹ مار کرنے لگے ہیں، ایسا ہوگا تو ان پر فائرنگ بھی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ مینی پولیس کے میئر جیکب فرے نہایت کم زور لیڈر ثابت ہوئے، احتجاج کرنے والے غنڈے مقتول جارج فلائیڈ کی تضحیک کر رہے ہیں۔ اس ٹویٹ پر ٹویٹر کی جانب سے امریکی صدر کو وارننگ بھی جاری کی گئی۔

  • امریکا میں اسٹاک مارکیٹس کھل گئیں

    امریکا میں اسٹاک مارکیٹس کھل گئیں

    واشنگٹن: امریکا میں اسٹاک مارکیٹس کے فلورز کھول دیے گئے، اسٹاک مارکیٹس کھلنے کے بعد امریکی حصص بازاروں میں نمایاں تیزی دیکھنے میں آئی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں اسٹاک مارکیٹس کے فلورز کھول دیے گئے، امریکی اسٹاک مارکیٹ فلورز کرونا وائرس کے باعث بند تھے۔

    اسٹاک مارکیٹس کھلنے کے بعد امریکی حصص بازاروں میں نمایاں تیزی دیکھنے میں آئی، امریکی ڈاؤ جونز میں 500 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، ڈاؤ جونز انڈیکس میں 25 ہزار پوائنٹس کی سطح بھی بحال ہوتے دیکھی گئی۔

    دن کے اختتام پر ڈاؤ جونز انڈیکس 24 ہزار 995 پوائنٹس پر بند ہوا۔ نیسڈیک انڈیکس میں بھی تیزی دیکھی گئی اور دن کے اختتام پر انڈیکس 9 ہزار 340 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    دوسری جانب ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا۔ جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں 118 پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔

    ہانگ کانگ اسٹاک مارکیٹ میں 130 پوائنٹس کی کمی ہوئی جبکہ کورین اسٹاک مارکیٹ میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

  • امریکا کی متعدد ریاستوں میں کاروبار کھلنا شروع، وبا پھر سر اٹھانے لگی

    امریکا کی متعدد ریاستوں میں کاروبار کھلنا شروع، وبا پھر سر اٹھانے لگی

    واشنگٹن: امریکا کی متعدد ریاستوں میں کاروبار کھلنا شروع ہو گئے، تاہم ریاستیں کھولنے پر وائٹ ہاؤس اور سی ڈی سی میں اختلافات برقرار ہیں، دوسری طرف کرونا وائرس کی وبا پھر سے سر اٹھانے لگی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پہلے مرحلے میں 50 سے زائد کاؤنٹیز کھولی جا رہی ہیں، ریاست میں پروفیشنل اسپورٹس جون میں شروع ہو جائیں گے لیکن کھیلوں کی سرگرمیوں میں شائقین کو آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    گورنر ورجینیا نے ایک بیان میں کہا کہ ریاست کا ساحل آیندہ جمعے کو سخت شرائط کے ساتھ کھولا جائے گا۔ گورنر ورجینیا کے مطابق ساحل پر گروپس کو اکھٹا ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، بڑی تعداد میں خیمے اور چھتریاں لانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

    ادھر ریاستیں کھولنے پر وائٹ ہاؤس اور سی ڈی سی میں اختلافات برقرار ہیں، سی ڈی سی نے عبادت گاہوں، تعلیمی اداروں اور کاروبار کے لیے نئی گائیڈ لائن جاری کی تھی تاہم وائٹ ہاؤس نے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔

    دوسری طرف امریکا میں کرونا وائرس کی وبا پھر سے سر اٹھانے لگی ہے، مثبت کیسز کی تعداد 15 لاکھ سے تجاوز کر گئی، جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 92 ہزار کے قریب پہنچ گئی، امریکا میں پیر کے روز 22 ہزار سے زائد کرونا کیس رپورٹ ہوئے، جب کہ 1 ہزار سے زائد کرونا مریض ہلاک ہوئے۔