Tag: US

  • امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا

    امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا

    واشنگٹن(25 جولائی 2025): امریکا نے فرانسیسی صدر کا فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا۔

    امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا صدر میکرون کا یہ فیصلہ حماس کے پروپیگنڈے کو بڑھاوا دینے، حماس کی خدمت کرنے کے مترادف اور سات اکتوبر کے متاثرین کے منہ پر طمانچہ ہے۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھی فرانسیسی صدر میکرون کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا یہ فیصلہ نہ قابل قبول ہے۔

    اس کے علاوپ دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی اور حماس نے صدر ایمانوئل میکرون کے فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

    سعودی وزارت خارجہ نے بھی ایمانوئل میکرون کے اعلان کو قابلِ تحسین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے دیگر ممالک بھی اسی سمت میں قدم اٹھائیں گے۔

    سعودی عرب اور فرانس اٹھائیس تا انتیس جولائی کو دو ریاستی حل سے متعلق بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کریں گے تاہم امریکا نے کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    خبر رساں ایجنسی اے ایف پی رپورٹ کے مطابق تقریباً 142 ممالک اب فلسطینی ریاست کی حمایت کر رہے ہیں، سعودی عرب نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ امن اور فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت میں سنجیدہ مؤقف اختیار کریں۔

  • شام پر بمباری، ٹرمپ انتظامیہ نے نیتن یاہو کو ’پاگل آدمی‘ قرار دیدا

    شام پر بمباری، ٹرمپ انتظامیہ نے نیتن یاہو کو ’پاگل آدمی‘ قرار دیدا

    واشنگٹن(21 جولائی 2025): امریکا نے شام پر اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے بمباری کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر غصے کا اظہار کیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر عہدیداروں نے اس ہفتے شام پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد خطے میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی "حرکات” پر اپنی بڑھتی ہوئی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے شام پر ان حملوں سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے متعدد عہدیداروں نے نیتن یاہو کو پاگل قرار دیا ہے۔

    امریکی عہدیدار کے مطابق امریکی صدر ٹیلی ویژن پر کسی ایسے ملک میں بم گرتے دیکھنا پسند نہیں کرتے جہاں وہ امن کی تلاش میں ہیں، انہوں نے شام میں تعمیر نو میں مدد کے لیے ایک اہم اعلان جاری کیا ہے۔ بات اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو نیتن یاہو اور ان کی ٹیم کو وارننگ دی ہے کہ انہیں اس حملے سے باز رہنا چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس کے متعدد ذرائع، جن میں 6 امریکی عہدیدار شامل ہیں، نے ایکسیوس ویب سائٹ سے بات کی اور کہا کہ شام میں امریکا کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود نیتن یاہو کی علاقائی پالیسیوں پر امریکا کی تشویش بڑھ رہی ہے۔ ایک عہدیدار نے نیتن یاہو کے طرز عمل کو ہر وقت ہر چیز پر بمباری کرنا قرار دیا۔

    وائٹ ہاؤس کے ایک اور اہلکار نے کہا کہ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا ہنگامہ ہو جاتا ہے، وائٹ ہاؤس اس ‘ڈیلی ڈرامے’ سے تنگ آچکا ہے۔،غزہ میں ایک چرچ پر اسرائیلی بمباری کے بعد صدر ٹرمپ نے خود نیتن یاہو کو فون کر کے وضاحت طلب کی تھی، وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے نیتن یاہو کا موازنہ ایک ایسے بچے سے کیا جو کسی کی بات نہیں سنتا ہے اور اپنی من مانی کرتا ہے۔

  • امریکا نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ کو دہشتگرد قرار دے دیا

    امریکا نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے گروپ کو دہشتگرد قرار دے دیا

    واشنگٹن(18 جولائی 2025): امریکا نے ٹی آر ایف گروپ کو دہشت گرد قرار دے دیا جس نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دی ریزسٹنس فرنٹ کو لشکر طیبہ کا "محاذ اور پراکسی” قرار دیا ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گردی کا یہ اسٹیٹس ٹرمپ انتظامیہ کے ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور پہلگام حملے کے لئے صدر ٹرمپ کے انصاف کے مطالبے کو نافذ کرنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ٹی آرایف نے پہلگام حملے کی ذمہ داری قبول کی، پہلگام حملہ 2008 کے بعد بھارت میں سب سے مہلک حملہ تھا، ٹی آرایف نے بھارتی سیکیورٹی فورسز پر کئی حملوں کی ذمہ داری لی ہے۔

    Pahalgam Attack and Aftermath

    واضح رہے کہ اس گروپ کواقوام متحدہ کی جانب سے دہشتگرد قرار دیا جاچکا ہے، امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات امریکی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیےکیے گئے۔

    واضح رہے کہ رواں سال 22 اپریل کو بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے، حکام کا کہنا ہے کہ یہ گذشتہ ایک برس کے دوران کا بدترین حملہ ہے۔

    بھارتنے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ مسلح حملہ آوروں کی پشت پناہی کر رہا ہے، پاکستان نے بھارت الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حملے کی آزادانہ تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا تھا اور اس میں تعاون کی پیشکش بھی کی تھی۔

  • ایران نیوکلیئر ڈیل، امریکا اور اتحادیوں نے اگست کی ڈیڈ لائن مقرر کردی

    ایران نیوکلیئر ڈیل، امریکا اور اتحادیوں نے اگست کی ڈیڈ لائن مقرر کردی

    ایران سے نیوکلیئر ڈیل کے لیے امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اگست کے اختتام تک کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے برطانیہ، فرانس اور جرمن ہم منصب کو ٹیلی فون کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر حتمی سمجھوتے کے لیے اگست کے اختتام تک کی ڈیڈ لائن دی جائے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ ممالک ڈیل نہ ہونے کی صورت میں ایران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی وہ تمام پابندیاں پھر سے عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو سن 2015 میں ایران نیوکلیئر ڈیل کے موقع پر اٹھالی گئی تھیں۔

    دوسری جانب ایران نے اعلان کیا ہے کہ اگر امریکہ نے جوہری مذاکرات کو یورینیم افزودگی کے خاتمے سے مشروط کیا تو مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    واشنگٹن اور تہران کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق کئی روز سے بات چیت جاری تھی لیکن اسرائیل کے اچانک حملوں کے باعث یہ عمل رک گیا، ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 دن جنگ رہی۔

    دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ اور ایران بات چیت کی بحالی کا عندیہ دیا گیا لیکن ایران نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ جوہری توانائی کے پرامن استعمال کے اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوگا۔ اور نہ ہی ایسے کسی مذاکراتی عمل کا حصہ بنے گا۔

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی ولایتی نے سرکاری نیوز ایجنسی ایرنا کو بتایا کہ اگر مذاکرات کی شرط افزودگی کا خاتمہ ہے تو یہ مذاکرات کبھی نہیں ہوں گے۔

    حماس کا اسرائیلی فوجیوں پر اچانک کاری وار، نیتن یاہو پر پیر کی رات بھاری گزری

    ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی کہا کہ امریکہ سے بات چیت کے لیے ابھی تک کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تاحال ایران کے اعلیٰ سفارت کار عباس عراقچی اور امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان ملاقات کے لیے بھی کوئی وقت یا مقام مقرر نہیں کیا گیا ہے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ کا بڑا ایکشن، محکمہ خارجہ کے 1300 ملازمین برطرف

    ٹرمپ انتظامیہ کا بڑا ایکشن، محکمہ خارجہ کے 1300 ملازمین برطرف

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ نے ملازمین کو برطرف کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا، جمعہ کے روز محکمہ خارجہ سے 1300 سے زائد ملازمین برطرف کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے منصوبے کے مطابق محکمہ خارجہ کے تیرہ سو ملازمین کو نوکری سے نکال دیا، برطرفی کے موقع پر امریکی محکمہ خارجہ کی عمارت کے باہر مظاہرہ کیا گیا۔

    مظاہرین برطرف ہونے والے ملازمین کو خراج تحسین پیش کرتے رہے، محکمہ خارجہ میں ملازمت کے آخری دن دفتر سے باہر نکلتے ہوئے کئی ملازمین آبدیدہ ہو گئے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعہ کو برطرف کیے گئے ملازمین اہم شعبوں میں کام کر رہے تھے، زیادہ تر ملازمین پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے جیسے مسائل پر کام کر رہے تھے، طالبان کے قبضے کے بعد فرار ہونے والے افغانوں کی مدد کرنے والے محکمے کے تمام ملازمین برطرف کیے گئے ہیں۔


    ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ روکنے میں ناکامی ، سیکریٹ سروس کے 6 اہلکار معطل


    تعلیمی تبادلے، خواتین کے حقوق، پناہ گزینوں اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق پروگرامز پر کام کرنے والے ملازمین بھی برطرف کر دیے گئے ہیں، پہلے مرحلے میں مجموعی طور پر محکمہ خارجہ کے 3 ہزار ملازمین کو برطرف کیا جا رہا ہے۔

    ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کو صدر ٹرمپ کی ترجیحات کے مطابق ڈھالا جا رہا ہے، اس لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے، محکمے کو جدید دور کی ضروریات کے مطابق ڈھالا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ محکمہ خارجہ سفارت کاری کے ذریعے دنیا میں تبدیلی لا سکتا ہے، فیصلوں کے جلد عمل در آمد اور نتائج کے لیے محکمہ خارجہ میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

    دوسری طرف محکمہ خارجہ کی عمارت کے باہر ہونے والے احتجاج میں ڈیموکریٹ سینیٹر کرسٹوفر وین ہولین، سینیٹراینڈی کیم نے بھی شرکت کی، سینیٹر کرسٹوفروین نے کہا ٹرمپ کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف ہر فورم پر لڑیں گے۔

  • اسرائیل اور امریکا کا احتساب ہونا چاہیے، ایران کا مطالبہ

    اسرائیل اور امریکا کا احتساب ہونا چاہیے، ایران کا مطالبہ

    ایرانی وزیرِخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ایران پر حملے کے معاملے میں اسرائیل اور امریکہ کا احتساب ہونا چاہیے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیرِخارجہ عباس عراقچی کا برازیل کے دارالحکومت ریو ڈی جینیرو میں برکس (BRICS) اجلاس میں کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہم پر اچانک جارحیت کی جس میں ایرانی نیوکلیئر تنصیبات اور شہری علاقوں پر حملے شامل تھے، جس 935 شہری جام شہادت نوش کرگئے تھے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ہماری ایٹمی تنصیبات پر امریکی اور اسرائیلی حملے بین الاقوامی معاہدہ برائے ایٹمی عدم پھیلاؤ (این پی ٹی) کے معاہدے اور اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2231 کی صریح خلاف ورزی ہے جسے ایران پہلے ہی تسلیم کرچکا ہے، جس پر ایران کے ایٹمی پروگرام پر عالمی اتفاقِ رائے 2015ء سے ہے۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد امریکی مداخلت ایک کھلا ثبوت ہے کہ ہماری ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملوں کا ہونا ثابت کرتا ہے کہ اس معاملے پر امریکی اور اسرائیلی حکومتیں شراکت دار تھیں۔

    صیہونی طیاروں کا یمن میں بڑا فضائی حملہ:

    ایران اسرائیل جنگ بندی کے بعد پہلی بار صیہونی طیاروں نے یمن میں بڑا فضائی حملہ کیا۔ الحدیدہ پورٹ پر دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔

    صیہونی طیاروں کے حملوں میں یمن کی بحیرہ احمر کے کنارے واقع اہم بندر گاہوں اور ایک بجلی گھر کو ہدف بنایا گیا۔

    یقین ہے ٹرمپ غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے مددگار ثابت ہوں گے، اسرائیلی وزیر اعظم

    حوثیوں کے زیر قبضہ الحدیدہ، رش عیسا، صلیف بندرگاہوں اور راس کے ناتب پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل نے ایک کارگو جہاز پر بھی حملہ کیا، جسے حوثیوں نے نومبر دوہزار2023 میں قبضے میں لیا تھا۔

    حوثی ترجمان کا کہنا ہے انہوں نے وسطی اسرائیل کے علاقے جافا پر ایک بیلسٹک میزائل داغا، حملے میں اسرائیل کی فوجی تنصیب کو نشانہ بنایا گیا۔

  • ایران کا انٹرنیشنل ایجنسی سے تعاون ختم کرنا ’ناقابل قبول‘ ہے، امریکا

    ایران کا انٹرنیشنل ایجنسی سے تعاون ختم کرنا ’ناقابل قبول‘ ہے، امریکا

    امریکا نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ تعاون ختم کرنےکو ‘ناقابل قبول’ قرار دیتے ہوئے ایران پر تنقید کی ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بدھ کو کہا کہ ایران کی جانب سے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی(آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون کی معطلی ناقابل قبول اور افسوسناک ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ ایران کو یورینیم افزودگی کے حوالے سے عالمی ایجنسی سے تعاون کرنا ہوگام امریکا کے حملے سے پہلے ایران یورینیم کی افزودگی کررہا تھا۔

    ایرانی صدر کا آئی اے ای اے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان

    پریس کانفرنس میں ان کا مزید کہنا تھا ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں، ایران کو مزید تاخیر کے بغیر مکمل تعاون کرنا چاہیے۔

    دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہےکہ آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدے کی معطلی کا بل شوریٰ نگہبان سے منظوری کے بعد ہم پر لازم ہو گیا، ہم اس بل کے پابند ہیں اور اس کے نفاذ میں کوئی شک نہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایران نے 25 جون کو ایرانی پارلیمنٹ نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے بل کی منظوری دی تھی۔

    ایرانی پارلیمنٹ کے بعدایران کی شوریٰ نگہبان بھی عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) سے تعاون معطل کی توثیق کرچکی ہے، ایرانی پارلیمنٹ نے یہ بل 223 میں سے 221 اراکین کے ووٹوں سے پاس کیا ہے، ووٹنگ  میں ایک ووٹ نیوٹرل پڑا اور مخالفت میں ایک بھی ووٹ نہیں پڑا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

  • امریکا کی جانب سے ایران کی اقتصادی پابندیاں ختم کئے جانے کا امکان

    امریکا کی جانب سے ایران کی اقتصادی پابندیاں ختم کئے جانے کا امکان

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران امریکا مذاکرات میں واشنگٹن کی جانب سے ایران کو اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی پیش کش کا امکان ہے۔

    امریکی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایران کو بیرونی بینکوں میں اسکے 6 ارب ڈالر استعمال کی اجازت دی جاسکتی ہے، تاہم مذاکرات میں اہم ترین شرط ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت نہ دینا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق ایرانی سویلین نیوکلیئر پلانٹ کے لیے عربوں کے ذریعے سرمایہ کاری کی پیش کش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا ایران مذاکرات اگلے ہفتے ہوں گے، ایران سے جوہری معاہدہ ہوسکتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایران بڑی بہادری سے لڑا، جنگ کے بعد اسے اپنی معیشت سنبھالنی ہوگی اور پیسے چاہیے ہوں گے۔

    آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا اہم بیان:

    ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکا اسرائیل کو بچانے کیلیے جنگ میں کودا مگر کچھ حاصل نہیں کر سکا۔

    اپنے پہلے ویڈیو پیغام اُن کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، ایران نے اسرائیل اور اس کے تمام دعوؤں کو کچل کررکھ دیا، 9 کروڑ ایرانیوں نے متحد ہوکر فوج کا ساتھ دیا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہماری جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، ایرانی فوج ہر طرح کی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایرانی عوام تمام اختلافات بھلا کر متحد ہو کر کھڑی ہوئی، ایرانی عوام نے دنیا کو پیغام دے دیا کہ ہم ایک ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے ایرانی عوام کو سرنڈر کرنیکی دھمکی دی، ایرانی عوام نے کبھی سرنڈر نہیں کیا اور نہ کرے گی جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ ایرانیوں نے کبھی سرنڈر نہیں کیا، اللہ کے فضل سے ایرانی عوام متحد ہوکر کھڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت براہ راست جنگ میں داخل ہوئی کیونکہ اسے لگتا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صیہونی حکومت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، صیہونی حکومت تقریباً گر چکی ہے، امریکا اسرائیلی حکومت کو بچانے کی کوشش میں جنگ میں داخل ہوا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

  • امریکا میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے لاکھوں تارکین وطن کے لیے بری خبر

    امریکا میں سیاسی پناہ کے لیے درخواست دینے والے لاکھوں تارکین وطن کے لیے بری خبر

    واشنگٹن: امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ لاکھوں تارکین وطن کو ڈی پورٹ کرنے کا منصوبہ تیار کر رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے لاکھوں تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں ممکنہ طور پر رد ہونے والی ہیں۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ خاموشی سے غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، اور غیر قانونی طور پر یو ایس میں داخل ہونے والے تمام تارکین وطن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں رد کر دی جائیں گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق اعداد و شمار سے ظاہر ہے کہ ڈھائی لاکھ کے قریب تارکین وطن ڈی پورٹ کیے جائیں گے، اس وقت امریکا میں 14 لاکھ سے زائد سیاسی پناہ کی درخواستیں دائر ہیں۔



    امریکی امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کو بڑی تعداد میں بے دخل کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تاہم غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا عمل جاری ہے۔

    امیگریشن ڈیپارٹمنٹ نے وضاحت کی ہے کہ جھوٹ اور فراڈ پر مبنی درخواستیں رد کی جا رہی ہیں، اور سیاسی پناہ کی درخواستیں رد ہونے والوں کو فوری طور پر ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے۔

  • امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، امریکی سینیٹر

    امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، امریکی سینیٹر

    واشنگٹن: امریکا کے سینیٹر ٹم کین نے کہا ہے کہ اسرائیل کو فوجی امداد دینے کا حامی ہوں مگر اسرائیل اپنا دفاع خود کرے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز اور فارن ریلیشن کمیٹیوں کے رکن ٹم کین نے کہا کہ مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ میں حالیہ اضافہ امریکا کو ایک اور نہ ختم ہونے والے تنازعے کی طرف تیزی سے کھینچ سکتا ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ لڑنے کے لیے اپنے فوجیوں کو بھیجنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، کسی بھی جنگ میں جانے سے قبل امریکی سینیٹ میں اُس معاملے پر بحث اور ووٹنگ کی جائے گی، امریکا ووٹ کے بغیر جنگ میں نہیں جا سکتا۔

    امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، ہم اسرائیل کو فوجی امداد دینے کے حامی ہیں مگر اسرائیل اپنا دفاع خود کرے۔

    سینیٹر ٹم کین نے مزید کہا کہ میں احمقوں کے فیصلوں پر امریکیوں کی جانیں خطرے میں نہیں ڈال سکتا اور ایران کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر حملے کی دھمکیاں باعثِ تشویش ہیں، جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ صرف امریکی کانگریس کر سکتی ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/us-senator-says-he-wants-congress-to-ok-any-military-force-against-iran/