Tag: US

  • امریکی بحریہ کے سربراہ کو عہدے سے برطرف کردیا گیا

    امریکی بحریہ کے سربراہ کو عہدے سے برطرف کردیا گیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شدید تنازعے کے بعد امریکی بحریہ کے سربراہ رچرڈ اسپنسر کو عہدے سے فارغ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نیوی کے افسر ایڈورڈ گلیگر کی ایک تصویر سامنے آئی تھی جس میں وہ داعش کے ہلاک شدت پسند کے ساتھ کھڑے تھے، جس کے بعد ٹرمپ اور نیوی سربراہ کے درمیان تنازعہ کھڑا ہوگیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے عراق میں تعینات فوجی افسر کے تنازعے اور امریکی صدر سے مخالفت پر بحری سربراہ رچرڈ اسپنسر کو عہدے سے ہٹا دیا۔

    امریکی نیوی افسر ایڈورڈ گلیگر کو داعش کے 17 سالہ نہتے قیدی کو قتل کرنے اور اس کی لاش کے ساتھ تصاویر بنانے کے مقدمے کا سامنا تھا، اس معاملے پر امریکی صدر نے مداخلت کرتے ہوئے ایڈورڈ گلیگر کی حمایت کی جس کے ردعمل میں نیول چیف رچرڈ اسپنسر نے ٹرمپ کے خلاف بیان داغا اور کہا ٹرمپ کیس میں مداخلت سے گریز کریں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ٹرمپ ملیٹری کیسز میں مداخلت کررہے ہیں، انہیں نظم وضبط کی سمجھ بوجھ نہیں ہے۔ رچرڈ اسپنسر کے مطابق کسی بھی شدت پسند کے ساتھ اس طرح تصویر بنانا فوجی قوائد وضوابط کی خلاف ورزی ہے جس پر ایڈورڈ گلیگر کی تنزلی کی گئی تھی۔

    وزیردفاع کا بیان میں کہنا تھا کہ نیوی کے سربراہ نے ذاتی طور پر وائٹ ہاؤس سے رابطہ بھی کیا، نیول چیف اپنا اعتماد کھوچکے ہیں۔ جبکہ فوج کے بعض حلقے جنگی جرائم کے مرتکب سزا یافتہ آفیسر کو معاف کرنے پر صدرٹرمپ پر شدید تنقید کررہے ہیں۔

    بحری افسر کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی کھل کر سامنے آئے اور نیوی افسر کی حمایت کی، بعد ازاں ٹرمپ نے ایڈورڈ گلیگر کو گزشتہ ہفتے دوبارہ عہدے پر بحال کر دیا تھا، اور اب نیول چیف کو فارغ کردیا گیا ہے۔

  • ’’افغان طالبان نے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کردیا‘‘

    ’’افغان طالبان نے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کردیا‘‘

    واشنگٹن: امریکی تجزیہ کار مائیکل کوگیل نے انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکا کے سامنے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں عافیہ صدیقی پر لکھی گئی کتاب کی تقریب رونمائی ہوئی، اس موقع پر امریکی تجزیہ کار مائیکل کوگیل نے اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ طالبان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی چاہتے ہیں اسی لیے انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے یہ مطالبہ رکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شکیل آفریدی کے بدلے عافیہ صدیقی کی رہائی کا کوئی امکان نہیں ہے، البتہ اب امریکا طالبان مذاکرات میں عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ بھی شامل ہوجائے گا۔ خیال رہے کہ فریقین نے اس معاملے سے متعلق تصدیق نہیں کی۔

    خیال رہے کہ عافیہ صدیقی کی زندگی اور ٹرائل پر لکھی جانے والی کتاب کے مصنف داؤد غزنوی ہیں، اس کتاب میں عافیہ کی پاکستان میں موجودگی سے لے امریکا میں قیدوبند کی زندگی پر مختصر داستان پیش کی گئی ہے، اس کتاب کی واشنگٹن میں تقریب رونمائی ہوئی۔

    مصنف داؤد غزنوی کا کہنا تھا کہ کتاب لکھنے کا مقصد عافیہ صدیقی کے معاملے پر آگاہی پیدا کرنا ہے، بیرسٹر داؤد غزنوی سپریم کورٹ میں عافیہ صدیقی کے مقدمے کی پیروی بھی کرچکے ہیں۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امن واستحکام کی خاطر امریکی صدر نے طالبان سے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دوبارہ مذاکرات کا ارادہ طالبان کی قید سے امریکی اور آسٹریلوی پروفیسرز کی رہائی کے نتیجے میں کیا ہے۔

  • امریکا، پاکستان اور بھارت میں کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتا: ایلس ویلز کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    امریکا، پاکستان اور بھارت میں کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتا: ایلس ویلز کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    واشنگٹن: امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز کا کہنا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں بہتری آرہی ہے، امید ہے پاکستان افغان حکومت اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لے آئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نائب امریکی وزیر خارجہ ایلس ویلز نے اےآروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا نے مل کر افغانستان کے سیاسی حل کی کوشش کی، امید ہے پاکستان یہ تعاون جاری رکھے گا۔

    ایلس ویلز نے طالبان سے مذاکرات کے لیے پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی، ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی واشنگٹن آمد پر صدر ٹرمپ پُرجوش تھے، دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات کو بہتر کرنے پر بات ہوئی، وزیراعظم کی اقتصادی اصلاحات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاک امریکا عسکری تعلقات کی ایک طویل تاریخ ہے، پاکستان کے ساتھ فوجی تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتے ہیں، دہشت گردی جیسے خطرات سے مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے، صدر ٹرمپ کشمیر پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، ٹرمپ کشمیر پر ثالثی بھی کرنا چاہتے ہیں۔

    اےآروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایلس ویلز نے کہا کہ امریکا، پاکستان اور بھارت میں کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتا، بھارت سے گرفتار کشمیریوں کی رہائی کا معاملہ اٹھایا ہے، پاکستان اور بھارت کو اعتماد سازی کی فضا بحال کرنا ہوگی۔

    امریکا نے کرتار پور راہداری پر پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی، امریکی نائب وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ کرتارپور جیسے اقدامات کشیدگی میں کمی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

  • ایوانِ نمائندگان میں کشمیر پر قرارداد، امریکی مداخلت کا مطالبہ

    ایوانِ نمائندگان میں کشمیر پر قرارداد، امریکی مداخلت کا مطالبہ

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان میں مسلم کانگریس وومن نے کشمیر سے متعلق قرارداد پیش کردی، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکا اس صورت حال میں کردار ادا کرے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم کانگریس وومن کی رکن رشیدہ طلیب نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بل کا مسوہ پیش کیا، بل میں کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی ہے اور امریکا سے کشمیر میں امن وسیکیورٹی کے لیے کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی درج ہے۔

    بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے کشمیر میں سخت کرفیو کا نفاذ کیا ہوا ہے، کشمیریوں کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جارہا ہے، اقوام متحدہ کو کشمیر تک رسائی فراہم کی جائے۔

    کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اوراخلاقی معاونت جاری رکھیں گے، وزیرخارجہ

    بل کے مطابق محکمہ خارجہ امریکی کشمیریوں کی خاندانوں تک رابطے کو ممکن بنائے، بھارت گرفتار کشمیری رہنماؤں اور شہریوں کو رہا کرے، کشمیر میں پیلٹ گن کا استعمال بند کیا جائے، اقوام متحدہ نے کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر رپورٹ جاری کی اس کا جائزہ لیا جائے۔

    خیال رہے کہ کشمیر سے متلعق عالمی طاقتوں نے مکمل طور پر چپ سادھ لی ہے، پاکستانی حکومت کی بھرپور کوششوں کے بعد عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کی پہلی بار طاقت ور گونج پیدا ہوئی، تاہم انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھانے اور چھوٹے ممالک کو مجبور کرنے والی طاقتیں کشمیر پر خاموش دکھائی دے رہی ہیں۔

    ادھر مقبوضہ وادی میں انٹرنیٹ، موبائل سروس، ٹرانسپورٹ بدستور بند ہیں، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی کے تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور دکانیں بھی بند پڑی ہوئی ہیں۔

  • امریکی صدر پاکستان کے کردار کے معترف ہوگئے: شاہ محمود

    امریکی صدر پاکستان کے کردار کے معترف ہوگئے: شاہ محمود

    اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خطے میں قیام امن اور افغانستان سے غیرملکی مغویوں کی رہائی سے متعلق پاکستان کے کردار کے متعرف ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اس دوران ٹرمپ نے خطے میں پاکستان کے کردار کو سراہا اور تعریف کی۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے وزیراعظم سے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے متعلق پوچھا، عمران خان نے امریکی صدر کو مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا اور بھارتی مظالم پر تشویش کا اظہار کیا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں بھارت سے مذاکرات ممکن ہی نہیں، بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ ٹرمپ اور عمران خان کے درمیان ہونے والی گفتگو میں امریکی صدر نے افغانستان سے غیرملکی مغویوں کی رہائی کے لیے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر نے پاکستان کے کردار کو سراہا اور شکریہ بھی ادا کیا۔

    امریکی قیدیوں کی رہائی پر صدر ٹرمپ کا عمران خان سے اظہار تشکر

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان میں مغویوں کی رہائی کے سلسلے میں سہولت فراہم کرنے پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، یہ بات انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    اس کے علاوہ وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورت حال سے بھی آگاہ کیا۔ عمران خان نے کہا کہ سو دن سے زیادہ ہوگئے، 80لاکھ کشمیری آج بھی گھروں میں محصور ہیں۔

  • طالبان نے مغوی آسٹریلوی اور امریکی شہری رہا کر دیے

    طالبان نے مغوی آسٹریلوی اور امریکی شہری رہا کر دیے

    کابل: افغان طالبان نے اپنے تین رہنماؤں کی رہائی کے بدلے مغوی آسٹریلوی اور امریکی شہری آزاد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے مغوی آسٹریلوی اور امریکی شہری رہا کردیے، غیرملکی شہریوں کو اغوا کرکے افغان صوبے زابل میں رکھا گیا تھا، امریکی میڈیا نے رہائی کی تصدیق کردی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی اور امریکی شہری افغانستان میں امریکی فورسز کے ساتھ اور خیریت سے ہیں، طالبان نے ایک امریکی اور ایک آسٹریلوی پرفیسرز کو تین سال قبل اغوا کیا تھا، افغان صدر اشرف غنی نے غیرملکی مغویوں کے بدلے طالبان کے تین رہنماؤں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    دوسری جانب انس حقانی سمیت طالبان کے 3سینئر رہنماؤں کو بگرام جیل سے رہا کیا گیا بعد ازاں تینوں دوحہ منتقل کیے گئے، غیر ملکی شہریوں کی رہائی کے بعد اب توقع کی جارہی ہے کہ جلد انہیں بھی چھوڑ دیا جائے گا، طالبان رہنما دوحہ میں قائم ایک گھر میں نظربند ہیں۔

    طالبان کے ہاتھوں اغوا کیے گئے پروفیسروں کا تعلق آسٹریلیا اور امریکا سے ہے، جن کی رہائی کے بدلے حکام نے انس حقانی سمیت تین طالبان جنگجوؤں کو آزاد کیا، یہ طالبان رہنما بگرام جیل میں قید تھے۔

    واضح رہے کہ انس حقانی کمانڈر سراج الدین حقانی کا بھائی ہے، اس کا شمار حقانی نیٹ ورک کے سرکردہ رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ امریکی پروفیسر کا نام کیون کنگ اور آسٹریلوی پروفیسر کا نام ٹموتھی ویکز ہے جو کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے اساتذہ تھے اور 2016 میں انہیں کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔

  • تینوں طالبان رہنماؤں کی رہائی کے بعد دوحہ منتقلی

    تینوں طالبان رہنماؤں کی رہائی کے بعد دوحہ منتقلی

    دوحہ: افغان حکومت کے ہاتھوں رہائی پانے والے تینوں سینئر ترین طالبان رہنماؤں کو قطری دارالحکومت دوحہ منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق انس حقانی سمیت طالبان کے 3سینئر رہنماؤں کو بگرام جیل سے رہا کیا گیا بعد ازاں تینوں دوحہ منتقل کیے گئے، غیر ملکی شہریوں کی رہائی تک طالبان رہنما دوحہ میں گھر میں ہی نظربند رہیں گے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی اور امریکی پروفیسر تاحال طالبان کی قید میں ہیں، جب تک ان کی رہائی عمل میں نہیں آتی انس حقانی اور دیگر دو طالبان جنگجو قطر میں حکومتی تحویل ہی میں رہیں گے۔

    طالبان کے ہاتھوں اغوا کیے گئے پروفیسروں کا تعلق آسٹریلیا اور امریکا سے ہے، جن کی رہائی کے بدلے حکام نے انس حقانی سمیت تین طالبان جنگجوؤں کو آزاد کیا، یہ طالبان رہنما بگرام جیل میں قید تھے۔

    افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ دنوں طالبان رہنماؤں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگجوؤں کی رہائی کا مقصد مذاکرات کے لیے راہیں ہموار کرنا ہے۔ رہائی پانے والے رہنماؤں میں انس حقانی، حاجی ملک اور حافظ رشید شامل ہیں جنہیں 2014 میں اہم کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    انس حقانی سمیت تین سینئر طالبان رہنماؤں کی رہائی

    خیال رہے کہ انس حقانی کمانڈر سراج الدین حقانی کا بھائی ہے، اس کا شمار حقانی نیٹ ورک کے سرکردہ رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ امریکی پروفیسر کا نام کیون کنگ اور آسٹریلوی پروفیسر کا نام ٹموتھی ویکز ہے جو کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے اساتذہ تھے اور 2016 میں انہیں کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔

  • امریکا میں مسلسل فائرنگ کے واقعات، آج بھی 3 افراد ہلاک

    امریکا میں مسلسل فائرنگ کے واقعات، آج بھی 3 افراد ہلاک

    واشنگٹن: امریکا کی مختلف ریاستوں میں فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہوگیا، آج بھی تین شہری اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست اوکلاہوما کے شہر ڈنکن میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے، یہ واقعہ سپراسٹور کے پارکنگ ایریا میں پیش آیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مبینہ طور پر حملہ آور نے 2 افراد کو قتل کرکے خود کو گولی مارلی، ہلاک ہونے والے حملہ آور نے پستول سے 8 گولیاں فائر کیں، یہ واقعہ علی الصبح پیش آیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے افراد آپس میں رشتے دار ہیں۔ البتہ شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر فریسنو میں فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق جبکہ 6 افراد زخمی ہوئے تھے، فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب گھر میں تقریب جاری تھی۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ایک گھر میں ہیلووین پارٹی کے دوران مسلح شخص کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 9 زخمی ہوگئے تھے۔

    کیلی فورنیا میں فائرنگ سے 4 افراد ہلاک

    واضح رہے کہ امریکا میں رواں سال اب تک ماس شوٹنگ کے 250 سے زائد واقعات ہوچکے ہیں اور امریکی سوسائٹی میں اس سب کو لے کر بے پناہ تشویش پائی جارہی ہے۔

  • وزیر اعظم کے دورہ امریکا کے ثمرات آنا شروع

    وزیر اعظم کے دورہ امریکا کے ثمرات آنا شروع

    کراچی: وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے ثمرات آنا شروع ہوگئے، پی آئی اے کی امریکا کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان انٹرنیشل ایئر لائن پی آئی اے کی امریکا کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔

    پی آئی اے آئندہ سال 2020 کے ماہ اپریل سے امریکا کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرے گی، پی آئی اے انتظامیہ نے امریکا کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کے لیے باقاعدہ طور پر اجازت بھی طلب کرلی۔

    مذکورہ پروازوں کو اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے آپریٹ کرنے کے لیے اجازت مانگی گئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے مذکورہ پروازوں کے لیے اپنے لانگ رینج بوئنگ 777 طیارے آپریٹ کرے گا۔

    پروازیں شروع کرنے سے قبل پی آئی اے کے سی ای او نے اپنے دورہ امریکا کے دوران امریکی ایوی ایشن، ایئرپورٹ اتھارٹی اور ٹی ایس اے سمیت دیگر اعلیٰ عہدوں پر فائز انتظامیہ سے ملاقاتیں کی تھیں۔

    بعد ازاں امریکا کی ہوم لینڈ سیکیورٹی نے بھی پاکستان کا دورہ کیا، امریکی ٹرانسپورٹ سیکیورٹی اتھارٹی نے اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹ پر سیکیورٹی اور طیاروں سے متعلق آڈٹ بھی کیا تھا۔

    امریکی سیکیورٹی ایجنسی نے پاکستانی ایئرپورٹ پر سیکیورٹی انتظامات پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

    پی آئی اے امریکا کے لیے براہ راست پروازیں شروع کرنے کے حوالے سے امریکی سیکیورٹی اداروں کو مطلوبہ دستاویز اور پلان بھی فراہم کرچکی ہے۔

  • انس حقانی سمیت تین سینئر طالبان رہنماؤں کی رہائی

    انس حقانی سمیت تین سینئر طالبان رہنماؤں کی رہائی

    کابل: افغان حکام نے دو غیرملکی مغوی پروفیسروں کے بدلے انس حقانی سمیت تین سینئر ترین طالبان رہنماؤں کو رہا کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان کے ہاتھوں اغوا کیے گئے پروفیسروں کا تعلق آسٹریلیا اور امریکا سے ہے، جن کی رہائی کے بدلے حکام نے انس حقانی سمیت تین طالبان جنگجوؤں کو آزاد کیا، طالبان رہنما بگرام جیل میں قید تھے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے طالبان رہنماؤں کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگجوؤں کی رہائی کا مقصد مذاکرات کے لیے راہیں ہموار کرنا ہے۔ رہا پانے والے رہنماؤں میں انس حقانی، حاجی ملک اور حافظ رشید شامل ہیں جنہیں 2014 میں اہم کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

    انس حقانی کمانڈر سراج الدین حقانی کا بھائی ہے، اس کا شمار حقانی نیٹ ورک کے سرکردہ رہنماؤں میں ہوتا ہے۔

    امریکی پروفیسر کا نام کیون کنگ اور آسٹریلوی پروفیسر کا نام ٹموتھی ویکز ہے جو کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے اساتذہ تھے اور 2016 میں انہیں کابل میں امریکی یونی ورسٹی کے باہر سے اغوا کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ رواں سال جولائی میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی جس کے بعد 200 سے زائد طالبان جنگجوؤں کی رہائی عمل میں آئی تھی۔

    زلمے خلیل زاد کی افغان صدر سے ملاقات، درجنوں‌ طالبان جنگجوؤں کی رہائی

    یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔ انہوں نے یہ اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا تھا، ٹرمپ نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کابل حملے کے بعد منسوخ کیے گئے ہیں جس میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔