Tag: US

  • سمندری طوفان آج شام فلوریڈا سے ٹکرا سکتا ہے

    سمندری طوفان آج شام فلوریڈا سے ٹکرا سکتا ہے

    واشنگٹن: طاقتور سمندری طوفان ’ڈوریان‘ شمالی بہاماز سے ٹکرا گیا، جبکہ آج شام امریکی ریاست فلوریڈا سے ٹکرا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کیٹگری چار کا خطرناک طوفان ڈوریان اتوار کی علی الصبح شمالی بہاماز سے ٹکراتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے، یہ طوفان امکاناً پیر کی شام یا منگل کی علی الصبح ریاست فلوریڈا سے ٹکرا سکتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادرے کے مطابق سمندری طوفانوں پر نگاہ رکھنے والے امریکی ادارے نے بتایا کہ اس طوفان کے ساتھ چلنے والے زوردار جھکڑوں کی رفتار 240 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

    ایسا امکان ہے کہ طوفان ڈوریان کا رخ بہاماز کے بعد شمال مشرق کی جانب ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب امریکی ریاست فلوریڈا خاص طور پر اس خطرناک طوفان کے راستے پر ہے۔

    ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے علاقوں سے رہائشیوں کی محفوظ مقام پر منتقلی شروع کردی گئی ہے۔ سمندری طوفان ڈوریان امکاناً پیر کی شام یا منگل کی علی الصبح امریکی ریاست فلوریڈا سے ٹکرا سکتا ہے۔

    ماہرین کو امید ہے کہ آئندہ دنوں میں اس طوفان کی شدت ایک سے کم ہو کر تین ہو جائے گی۔ یہ طوفان بدھ کو امریکا کے جزائر ورجن سے ٹکرایا تھا۔

    گذشتہ سال اکتوبر میں امریکی ریاست فلوریڈا میں طوفان نے تباہی مچائی تھی، جس کے باعث 17 افراد مارے گئے تھے اور درجنوں زخمی بھی ہوئے۔

    واضح رہے کہ مائیکل نامی ہولناک سمندری طوفان 2 اکتوبر کے روز ریاست کی شمال مغربی پٹی سے 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ ٹکرایا تھا۔

  • امریکا میں سمندری طوفان کا خطرہ، ایمرجنسی نافذ

    امریکا میں سمندری طوفان کا خطرہ، ایمرجنسی نافذ

    واشنگٹن: سمندری طوفان ڈوریان کی وجہ سے امریکی ریاست فلوریڈا میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا میں سمندری طوفان کا خطرہ ہے، جس کے باعث حکام نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے شہریوں کو محتاط رہنے کی اپیل کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلوریڈا کے گورنر رَون دے سانتِس کا کہنا ہے کہ ہنگامی حالت اس امر کو یقینی بنانے کے لیے نافذ کی گئی ہے کہ فلوریڈا ڈوریان کے حوالے سے مکمل تیار ہے۔

    ان کے بقول تمام شہریوں کے پاس کم از کم ایک ہفتے تک کی خوراک کا موجود ہونا ضروری ہے، اور اپنی مدد آپ بھی حفاظتی اقدامات یقینی بنائیں۔

    ماہرین کو امید ہے کہ آئندہ دنوں میں اس طوفان کی شدت ایک سے کم ہو کر تین ہو جائے گی۔ یہ طوفان بدھ کو امریکا کے جزائر ورجن سے ٹکرایا تھا۔

    امریکا، سمندری طوفان ’مائیکل‘ سے ہلاکتوں کی تعداد 17 ہوگئی

    گذشتہ سال اکتوبر میں امریکی ریاست فلوریڈا میں طوفان نے تباہی مچائی تھی، جس کے باعث 17 افراد مارے گئے تھے اور درجنوں زخمی بھی ہوئے۔

    واضح رہے کہ مائیکل نامی ہولناک سمندری طوفان 2 اکتوبر کے روز ریاست کی شمال مغربی پٹی سے 250 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ ٹکرایا تھا۔

  • افغان امن معاہدہ کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ، امریکی محکمہ دفاع اور خارجہ آمنے سامنے

    افغان امن معاہدہ کھٹائی میں پڑنے کا خدشہ، امریکی محکمہ دفاع اور خارجہ آمنے سامنے

    واشنگٹن: افغان طالبان اور امریکا کے درمیان قطر میں ہونے والے مذاکرات جب آخری اور حتمی مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں تو ایسے میں ٹرمپ انتظامیہ کے اہم ترین افراد کے درمیان موجود تضادات اور اختلاف رائے کھل کر سامنے آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اہم عہدیداروں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے نہ صرف معاہدے پر دستخط کا عمل خطرے میں پڑ گیا ہے بلکہ اس بات کے بھی خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ کہیں ایک مرتبہ پھر امریکی انتظامیہ کے اہم ترین افراد کی جانب سے استعفوں کا سلسلہ شروع نہ ہوجائے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب شام سے امریکی افواج کے انخلا کا اعلان کرنے کے بعد ہونے والے معاہدے پر دستخط کیے تھے تو اس وقت امریکا کے سیکریٹری دفاع جنرل میٹس سمیت چند دیگر اعلیٰ حکام نے فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کو ترجیح دی تھی۔

    امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفرڈ نے پینٹاگون میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا لفظ استعمال نہیں کریں گے۔

    دلچسپ امر ہے کہ امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے گزشتہ روز ہی انڈیانا میں سابق امریکی فوجیوں کے لیے منعقدہ ایک کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا افغانستان میں تعینات اپنے فوجیوں کی وطن واپسی کا خواہش مند ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کبھی بھی افغانستان میں اپنی فوج کو مستقل رکھنے کا خواہش مند نہیں رہا تھا۔ امریکی سی آئی اے میں بحیثیت ڈائریکٹر فرائض سر انجام دے چکنے والے مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واضح ہدایات ہیں کہ جلد از جلد افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی کو ممکن بنایا جائے۔

    ٹرمپ کا طالبان سے معاہدے کے بعد بھی افغانستان میں فوج رکھنے کا اعلان

    جنرل ڈنفرڈ نے بات چیت میں اس بات کا عندیہ دیا کہ امن سمجھوتہ جوں کی توں والی صورتحال کو تبدیل کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 18 سال سے جاری خانہ جنگی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے وہ ضروری ہے۔

    پینٹاگون میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ شرائط پر مبنی ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ افغانستان کو دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بننے دیا جائے۔

    جنرل ڈنفرڈ نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ یہ بات قبل از وقت ہوگی کہ افغانستان میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے ہماری موجودگی کس نوعیت کی ہوگی؟ ان کا دو ٹوک مؤقف تھا کہ جب تک اس بات کا احاطہ نہ کر لیا جائے اس وقت تک فوجی انخلا کی بات نہیں کی جاسکتی ہے۔

    جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جوزف ڈنفرڈ نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت ایک ایسے وقت میں کی ہے کہ جب دوحہ میں جاری امن معاہدے پر دستخط زیادہ دور کی بات نہیں رہ گئی تھی لیکن اب ملین ڈالرز کا یہ سوال پیدا ہو گیا ہے کہ کیا واقعی دستخط ہو جائیں گے؟ کیونکہ مبصرین کے مطابق حالات سے ایسا لگ رہا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے امریکہ کا پینٹاگون اور امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ایک پیج پر نہیں ہیں۔

  • ہارورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم فلسطینی نوجوان کا امریکا میں داخلہ بند

    ہارورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم فلسطینی نوجوان کا امریکا میں داخلہ بند

    واشنگٹن : امریکی ریاست بوسٹن کے ایئرپورٹ پر حکام نے ہاروڈ یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا اور تحقیقات کے باوجودفلسطینی نوجوان کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایئرپورٹ حکام نے فلسطینی نوجوان اسمٰعیل عجوی کو لوگن ایئرپورٹ پر 8 گھنٹے تحویل میں رکھا اور مذہب سے متعلق سوالات کیےبعدازاں امریکی حکام نے ہارورڈ یونیورسٹی کے فلسطینی طالبعلم اسمٰعیل عجوی کے سوشل میڈیا اکاونٹ پر ان کے ایک دوست کے سیاسی بیان کو جواز بنا کر امریکا میں داخل ہونے سے روک دیا۔

    واضح رہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کا شمار دنیا کے نامور تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے۔

    اس حوالے سے اسمٰعیل عجوی نے بتایا کہ لوگن انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ان کے موبائل اور لیپ ٹاپ کی 5 گھنٹے جانچ پڑتال کی گئی اور پھر ایک خاتون افسر کمرے میں داخل ہوئی اور ’مجھ پر چیخنے لگی۔

    فلسطینی طالبعلم کا کہنا تھا کہ خاتون افسر نے بتایا کہ انہیں میرے سوشل میڈیا اکاونٹ پر موجود دوستوں کی فہرست میں ایسے افراد ملے ہیں، جو امریکا کے خلاف سیاسی بیانات دیتے ہیں۔17

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سالہ اسمٰعیل نے بتایا کہ انہوں نے خاتون افسر کو احتجاجاً کہا کہ میرے دوستوں نے سیاسی نقطہ نظر ظاہر کیا، جس میں میری کوئی رائے نہیں ہے لیکن افسر نے کہا کہ آپ کا ویزا منسوخ کیا جاتا ہے۔

    دوسری جانب امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن ایجنسی نے تصدیق کی کہ انہوں نے اسمٰعیل عجوی کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں دی تاہم امریکی بارڈر ایجنسی نے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں، جس کے باعث فلسطینی نوجوان کو امریکا سے بے دخل کیا گیا۔

    ایجنسی کے ترجمان مائیکل میک کارتھیے نے بتایا کہ سی بی پی تحقیقات کے دوران جو معلومات سامنے آئیں، اس بنیاد پر فلسطینی نوجوان کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی،اس ضمن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ حکام نے بتایا کہ مذکورہ کیس سے متعلق قانونی پیچیدگیوں کو زیر بحث نہیں لایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا عام طور پر سیاسی بیان یا نقطہ نظر کی بنیاد پر ویزا دینے سے انکار نہیں کیا جاتا ہے، اگر وہ بیانات یا نظریات امریکا میں قانون کے مطابق ہوں علاوہ ازیں فلسطینی طالبعلم اسمٰعیل عجوی نے امید ظاہر کی کہ اگلے ہفتے کلاسز شروع ہونے قبل ان کا معاملہ حل ہوجائے گا۔

  • ترکی کو ایس 400 اور ایف 35 میں‌ کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، امریکا

    ترکی کو ایس 400 اور ایف 35 میں‌ کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، امریکا

    واشنگٹن:امریکی وزیردفاع نے ترکی پرایک بار پھرواضح کیا ہے کہ ترکی کو روسی ساختہ ایس 400 میزائل اور امریکا کے لڑاکا طیارے ایف 35میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا،ایس 400اور ایف 35 ایک ساتھ جمع نہیں ہوسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع مارک اسپر نے ترکی پر زور دیا کہ وہ روسی دفاعی نظام ایس400سے دست بردار ہوجائے۔ اس کے بعد ہم حالات کو کنٹرول کرلیں گے،اسپرکا کہنا تھا کہ ایران اور شمالی کوریا خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    امریکی وزیر دفاع نے ایران کے ساتھ محاذ آرائی کی کوششوں کو بڑھاوا دینے کے تاثر کی سختی سے تردید کی۔

    امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل جوزف ڈانفرڈ کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں امریکی وزیردفاع کا کہنا تھا کہ خلیجی ممالک میں تیل بردار جہازوں کے تحفظ کے عالمی مشن میں برطانیہ، بحرین اور آسٹریلیا بھی شرکت کریں گے، توقع ہےکہ مزید ملک بھی اس مشن میں ہمارا ساتھ دیں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں مارک اسپر کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ عسکری محاذ آرائی کا کوئی امکان نہیں بلکہ امریکا ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کےسفارتی حل کی تلاش میں ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عراق میں ہماری توجہ دہشت گرد تنظیم داعش کی بیخ کنی پرمرکوز ہے،انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں امن استحکام ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم افغانستان کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہیں بننے دیں گے۔

  • تجارتی جنگ، امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

    تجارتی جنگ، امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ

    بیجنگ: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کرگئی، چین نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہم امریکی دھمکیوں سے نہیں ڈریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بیان میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اضافی چارج نافذ کرنے کے امریکا کے فیصلے کے خلاف ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دھمکیوں اور ڈرانے سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تنازعے کے باعث عالمی تجارت بھی جزوی طور پر متاثر ہے، جبکہ فریقین ایک دوسرے پر مزید اضافہ ٹیکس عاید کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے صحافیوں کو بتایا کہ اگر حالیہ واقعات کے پیش نظر امریکی کمپنیاں چین سے واپسی کر لیتی ہیں تو دیگر کمپنیاں اس خلا کو پر کردیں گی۔

    تجارتی جنگ میں شدت : چین کا بھی امریکی مصنوعات پر بھاری ڈیوٹیز عائد کرنے کا اعلان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ واقعات کے بعد امریکا کی جانب سے جو ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے، وہ سب سیاسی نعرے بازی ہے۔

    خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی اقدامات کے جواب میں چین نے بھی بھاری ڈیوٹیز عائد کرنے کااعلان کردیا ہے۔ ٹریف میں اضافے کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا، امریکا اب تک 250ارب ڈالر کی ڈیوٹیز عائد کرچکا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے 3 اگست کو چینی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا اور ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ تجارتی جنگ میں چین کی مزید 300 ارب ڈالر کی مصنوعات پر 10 فیصد نیا ٹیرف نافذ ہوگا ، اب تک امریکہ نےاب تک ڈھائی سوارب ڈالرکی ڈیوٹیزعائدکی ہیں۔

  • ٹرمپ کا ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے لیے رضامندی کا اظہار

    ٹرمپ کا ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے لیے رضامندی کا اظہار

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بہتر حالات میں ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ملاقات کے لیے رضامندی کا اظہار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس میں جی سیون اجلاس کے بعد فرانسیسی صدر ایمانوئیل مکرون اور امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر حالات سازگار رہے تو حسن روحانی سے ملنے کے لیے تیار ہیں۔

    انہوں نے ایران سے متعلق نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پوری امید ہے ایران ایک عظیم ملک بن سکتا ہے لیکن جوہری ہتھیار نہیں رکھ سکتا۔

    دریں اثنا فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کا کہنا تھا کہ امریکا اور ایران کے سربراہان کے درمیان جلد ملاقات کی امید ہے، تاہم کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی جاسکتی البتہ اس حوالے سے ماحول بنایا جارہا ہے۔

    جی سیون اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ کی شرکت کس کی مرضی سے ہوئی ؟

    خیال رہے کہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے بھی جی سیون اجلاس میں شرکت کی تھی، اس موقع پر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی جی -7 سربراہی اجلاس میں آمد کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کی عزت بھی کرتے ہیں۔

    امریکی صدر نے جی-7 سربراہی اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فرانس کے صدر نے ایرانی وزیرخارجہ کی آمد سے قبل ان سے اس اقدام کی منظوری لی تھی۔

    قبل ازیں ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ ملکی مفاد اور حالات کی بہتری کے لیے کسی سے بھی ملنے کے لیے تیار ہیں۔

  • امریکا کی جوہری معاہدے سے علیحدگی موجودہ بحران کی وجہ ہے: ایران

    امریکا کی جوہری معاہدے سے علیحدگی موجودہ بحران کی وجہ ہے: ایران

    تہران: ایران صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ جوہری مذاکرات کے لیے ازخود تیار ہیں، امریکا کی جوہری معاہدے سے علیحدگی موجودہ بحران کی وجہ ہے۔

    ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے وزیرخارجہ جواد ظریف کے دورہ فرانس کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ازخود کسی بھی بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ اس بحرانی کیفیت سے نکلا جاسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے ایک انٹرویو میں حسن روحانی کا کہنا تھا کہ موجودہ بحرانی کیفیت امریکا کی جوہری معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کے باعث پیدا ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں یہ معلوم ہو کہ کوئی شخص ان کے ملک ایران کو درپیش مشکلات سے نکالنے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے اور وہ ہماری ترقی کا خواہاں ہے تو وہ اس سے ملنے کا موقع قطعی ضائع نہیں کریں گے۔

    دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی جی -7 سربراہی اجلاس میں آمد کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کی عزت بھی کرتے ہیں۔

    جی سیون اجلاس میں ایرانی وزیر خارجہ کی شرکت کس کی مرضی سے ہوئی ؟

    امریکی صدر نے جی-7 سربراہی اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ فرانس کے صدر نے ایرانی وزیرخارجہ کی آمد سے قبل ان سے اس اقدام کی منظوری لی تھی۔

    ایران اور امریکا کے درمیان تعلقات اس وقت سے کشیدگی کا شکار ہیں جب گذشتہ برس امریکا نے یک طرفہ طور پر سنہ 2015 میں ایران سے ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

  • امریکا کا جلد حزب اللہ کے اتحادیوں پر بھی پابندیاں عائد نے کا عندیہ

    امریکا کا جلد حزب اللہ کے اتحادیوں پر بھی پابندیاں عائد نے کا عندیہ

    بیروت : لبنان کے سیاسی حلقوں کی طرف سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا جلد ہی ایران نواز حزب اللہ ملیشیا کے اتحادیوں پر بھی پابندیاں عاید کر سکتی ہے، امکان ہے کہ دو لبنانی سیاسی جماعتیں اور دو مرکزی وزراء کو بلیک لسٹ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی طرف سے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کی اتحادی نیشنل فریڈم موومنٹ پر اقتصادی پابندیاں عاید کی جاسکتی ہیں،حال ہی میں امریکی وزیرخزانہ کے معاون برائے انسداد دہشت گردی نے لبنانی وزیر خارجہ جبران باسیل پر الزام عاید کیا تھا کہ وہ اپنے عیسائی طرز عمل کو تحفظ دینے کے لیے حزب اللہ کی حمایت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    لبنان کی نیشنل فریڈم پارٹی بھی بلیک لسٹ ہونے والی لبنانی قوتوں میں شامل ہوسکتی ہے، فریڈم پارٹی سے تعلق رکھنے والے جبران باسیل اپنے عیسائی مذہب سے تعلق پر پردہ ڈالنے کے لیے حزب اللہ کی حمایت کر رہے ہیں۔

    اس ضمن میں لبنانی وزیر محنت یوسف فنیانوس، وزیر مملکت برائے صدارتی امورسلیم جریصاتی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ طلال ارسلان پر حزب اللہ کے ساتھ تعاون کے عہد و پیمان کرنے پر امریکا کی جانب سے بلیک لسٹ کیے جاسکتے ہیں۔

  • ایرانی سپر ٹینکر کے مدد گاروں پر بھرپور پابندیاں عائد کریں گے،امریکا

    ایرانی سپر ٹینکر کے مدد گاروں پر بھرپور پابندیاں عائد کریں گے،امریکا

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا بحیرہ روم میں گامزن تیل بردار جہاز کو ضبط کرنا چاہتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کے ایک ذمے دار نے باور کرایا ہے کہ امریکا نجی سیکٹر کو ایرانی تیل بردار جہاز گریس 1 (جس کا نام اب ایڈریان ڈاریا 1 ہو چکا ہے) کی مدد کرنے سے روکنے کے لیے اعلان کردہ پابندیوں کو عائد کرنے کے لیے پُرعزم ہے،امریکا بحیرہ روم میں گامزن تیل بردار جہاز کو ضبط کرنا چاہتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے مذکورہ ذمے دار نے بتایا کہ شپمنٹ سیکٹر کو اس بات سے آگاہ کر دیا گیا ہے کہ امریکی پابندیوں کو پوری طاقت کے ساتھ لاگو کیا جائے گا۔

    بحری جہازوں کی نقل و حرکت سے متعلق معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایڈریان ڈاریا 1 یونان کی سمت رواں دواں تھا جب کہ یونان کے وزیراعظم کا یہ کہنا تھا کہ یہ جہاز ان کے ملک کی جانب نہیں آ رہا۔

    امریکی ذمے دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر خبردار کیا کہ کسی نے بھی اس تیل بردار جہاز کی براہ راست یا بالواسطہ مدد یا معاونت کی تو ان کا ملک اس کے خلاف متحرک ہو جائے گا۔