Tag: US

  • وینزویلا بحران، چین کی حکومت کو تعاون کی یقین دہانی

    وینزویلا بحران، چین کی حکومت کو تعاون کی یقین دہانی

    بیجنگ: وینزویلا میں جاری سیاسی بحران میں چین نے صدر نکولس مدورو کو تعاون کی یقین دہانی کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے وینزویلا پر نئی پابندیاں عاید کرنے کے ردعمل میں صدر نکولس مدورو نے اپوزیشن لیڈر جون گائیڈو سے مذاکرات منسوخ کردیے جس کے بعد سیاسی صورت حال مزید خراب ہوچکی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین وینزویلا کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا، امریکا بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔

    چینی وزارت خارجہ نے وینزویلا سے متعلق امریکی اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا، چین روس کے بعد دوسرا طاقتور ملک ہے جس نے وینزویلا کی حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے، جبکہ کئی یورپی ممالک سمیت امریکا بھی اپوزیشن کی حمایت کررہا ہے۔

    چین نے امریکی کی حالیہ پابندیوں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، بیجنگ حکام نے ڈباؤ ڈالا کہ امریکا وینزویلا میں داخلی انتشار سے گریز کرے۔

    وینزویلا پر نئی امریکی پابندی، حکومت نے اپوزیشن سے مذاکرات منسوخ کردیے

    امریکا نے دو روز قبل وینزویلا حکومت کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی وینزویلا حکومت کو تمام ادائیگیوں کا سلسلہ بھی روک دیا تھا۔

    مذکورہ پابندیوں کے علاوہ امریکا نے روس اور چین سمیت دیگر ممالک کوتنبیہ کی ہے کہ وہ وینزویلا کے صدر نکولس کی حکومت کے ساتھ تجارتی روابط رکھنے سے گریز کریں۔

    یاد رہے کہ امریکا صدر نکولس مدورو کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا جو گزشتہ سال ہونے والے انتخابات کے بعد صدر منتخب ہوئے تھے امریکانے ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے دیا تھا۔

  • ممکنہ امن معاہدے سے متعلق امریکی بیانات پر خدشات ہیں، سربراہ افغان طالبان

    ممکنہ امن معاہدے سے متعلق امریکی بیانات پر خدشات ہیں، سربراہ افغان طالبان

    کابل : افغان طالبان کے سربراہ نے طالبان کو ہدایات جاری کیں ہیں کہ ’شہریوں کی حفاظت، ان کی مدد اور سہولیات کی فراہمی جیسے اقدامات کیے جائیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا ہے کہ ہمیں امریکہ کے ارادوں پر خدشات ہیں، امریکی فوج اور سیاسی رہنماؤں کے بدلتے بیانات غیر یقینی کی صورتِ حال پیدا کر رہے ہیں۔

    عیدالاضحی کےلئے جاری اپنے ایک پیغام میں افغان طالبان کے امیر نے کہا کہ امریکہ طالبان کے ساتھ ہونے والے ممکنہ امن معاہدے پر غیر یقینی کی صورتِ حال اور خدشات پیدا کر رہا ہے۔

    ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا کہ طالبان امریکہ کے ساتھ انتہائی سنجیدگی اور خلوص سے 18 سالہ جنگ کے خاتمے کےلئے مذاکرات میں مصروف ہیں اور اس دوران امریکہ کی جانب سے افغانستان میں بے رحمانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    افغان طالبان کے امیر نے کہا کہ ہمیں امریکہ کے ارادوں پر خدشات ہیں اور امریکی فوج اور سیاسی رہنماؤں کے بدلتے بیانات ممکنہ امن معاہدے کے لیے غیر یقینی کی صورتِ حال پیدا کر رہے ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان باہمی اعتماد کا ہونا کسی بھی کامیاب مذاکرات کی بنیاد ہوتی ہے،لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ ایسے منفی اقدامات بند کر دئیے جائیں۔

    ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے اپنے بیان میں طالبان کو ہدایات جاری کیں کہ شہریوں کی حفاظت، ان کی مدد اور انہیں سہولیات کی فراہمی جیسے اقدامات کیے جائیں۔

  • وینزویلا پر نئی امریکی پابندی، حکومت نے اپوزیشن سے مذاکرات منسوخ کردیے

    وینزویلا پر نئی امریکی پابندی، حکومت نے اپوزیشن سے مذاکرات منسوخ کردیے

    کراکس: امریکا کی جانب سے وینزویلا پر نئی پابندیاں عاید کرنے کے ردعمل میں حکومت نے اپوزیشن سے ہونے والے مذاکرات منسوخ کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق وینزویلا کے صدر نکلولاس مادورو نے اپوزیشن لیڈر جون گائیڈو سے مذاکرات مسنوخ کردیے اور ذمے دار امریکا کو قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دو روز قبل امریکا نے وینزویلا حکومت کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد کرنے کا حکم دیا تھا اور ساتھ ہی وینزویلا حکومت کو تمام ادائیگیوں کا سلسلہ بھی روک دیا تھا۔

    جس کے ردعمل میں وینزویلا کے صدر نے اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات اور مستقبل سے متعلق ممکنہ لائحہ عمل ختم کرنے کا اعلان کردیا، یہ مذاکرات ناروے کی کوششوں سے ہو رہے تھے۔

    مذکورہ پابندیوں کے علاوہ امریکا نے روس اور چین سمیت دیگر ممالک کوتنبیہ کی ہے کہ وہ وینزویلا کے صدر نکولس کی حکومت کے ساتھ تجارتی روابط رکھنے سے گریز کریں۔

    امریکا نے وینزویلا سے تجارت کرنے والے ممالک کو خبردار کردیا

    یاد رہے کہ امریکا صدر نکولس مدورو کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتا جو گزشتہ سال ہونے والے انتخابات کے بعد صدر منتخب ہوئے تھے امریکانے ان انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے دیا تھا۔

    خیال رہے کہ امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن ان دنوں جنوبی امریکا کے ملک پیرو کے دارالحکومت لیما میں موجود ہیں جہاں وہ وینزویلا کے مسئلے کے حل کے لئے بلائے گئے 60 ممالک کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

  • میزائل تجربات کے باوجود امریکا شمالی سے مذاکرات کے لیے پُرامید

    میزائل تجربات کے باوجود امریکا شمالی سے مذاکرات کے لیے پُرامید

    واشنگٹن: امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے میزائل تجربے کے باوجود شمالی کوریا سے مذاکرات کی امید کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکا کو تاحال امید ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے حالیہ تجربے کے باوجود جوہری مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ امریکا، شمالی کوریا کی صورت حال کو قریب سے دیکھ رہا ہے لیکن اگلے چند ہفتوں میں مذاکرات کے ایک نئے دور کو جاری رکھنے کی منصوبہ بندی ہوری ہے۔

    مائیک پومپیو نے کہا کہ حالیہ تجربے درمیانی فاصلے کے میزائلوں کے ہوئے ہیں لیکن جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ منتخب ہوکر آئے تھے تو شمالی کوریا طویل فاصلے پر مار کرنے والے راکٹ اور جوہری ہتھیاروں کے تجربے کر رہا تھا۔

    امریکی سیکرٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو کی جانب سے مذاکرات کے حوالے سے بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک روز قبل ہی شمالی کوریا نے مختصر فاصلے پر ہدف کو نشانہ بنانے والے 2 میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔

    شمالی کوریا کا مزید 2 میزائلوں کا تجربہ

    شمالی کوریا نے اس سے قبل بھی 2 تجربے کیے تھے جس کے بعد ایک ہفتے میں یہ چوتھا میزائل تجربہ تھا جبکہ امریکی صدر نے ان تجربوں کو جاپان اور جنوبی کوریا کے لیے کوئی خطرہ قرار نہیں دیا تھا۔

    خیال رہے کہ شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کی جانب سے واشنگٹن اور سیؤل کے درمیان جاری مشترکہ مشقوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کے چند منٹ بعد ہی اپنے ملک کے میزائل تجربے کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا۔

  • امریکا میں فائرنگ کے واقعات، ٹرمپ کا متاثرہ شہروں کا دورہ، صدر کے خلاف نعرے بازی

    امریکا میں فائرنگ کے واقعات، ٹرمپ کا متاثرہ شہروں کا دورہ، صدر کے خلاف نعرے بازی

    واشنگٹن: امریکا کے مختلف شہروں میں حالیہ دنوں فائرنگ کے واقعات کے بعد صدر ٹرمپ نے متاثرہ شہروں کا دورہ کیا اس دوران انہیں شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد پر آل پاسو اور ڈیٹن شہروں میں بڑے مظاہرے ہوئے اور ٹرمپ کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔

    اس موقع پر مظاہرین نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ سے واپس واشنگٹن جانے کا مطالبہ کیا، مظاہروں میں شہروں کے میئرز اور سینیٹرز نے بھی شرکت کی۔

    مظاہرین نے نعرہ لگاتے ہوئے کہا کہ ’’صدر ٹرمپ کے ہاتھ خون میں رنگے ہیں‘‘۔ اس دوران امریکی صدر کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا البتہ پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے ایمیگریٹس کے خلاف اشتعال انگیزبیانات نفرت کی وجہ بنے۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ نے بھی ڈیٹن اورآل پاسو کے منتخب نمائندوں پر شدید تنقید کی۔

    امریکا: فائرنگ کے واقعات پر شہری حکومت پر برہم، گورنر کی تقریر کے دوران نعرے بازی

    خیال رہے کہ امریکا میں حالیہ فائرنگ کے نتیجے میں درجنوں افراد کی ہلاکت پر شہری حکومت پر شدید برہم ہیں، گذشتہ روز وہایو کے گورنر مائیک ڈیوائن کے خطاب کے دوران خوب نعرے بازی کی تھی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں دو دن قبل دو امریکی ریاستوں ٹیکساس اور اوہایو میں فائرنگ کے واقعات ہوئے تھے جن میں تیس افراد ہلاک اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔

  • گرناڈا کے علاوہ امریکا نے 70برس میں‌ کوئی جنگ نہیں‌ جیتی، جواد ظریف

    گرناڈا کے علاوہ امریکا نے 70برس میں‌ کوئی جنگ نہیں‌ جیتی، جواد ظریف

    تہران : ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکا کو افغانستان میں 18 سال بعد طالبان سے مذاکرات کرنا پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکا ،ایران کشیدگی سے متعلق جاری بیان میں مؤقف اختیارکیا ہے کہ امریکا کو افغانستان میں سوائے رسوائی کے کچھ نہیں ملا، بالآخر اٹھارہ برس بعد طالبان سے مذاکرات کرنے پڑے۔

    ایرانی وزیر خارجہ نے امریکی اقدامات پر ردعمل کرتے ہوئے کہا کہ عراق میں امریکی موجودگی کا نتیجہ داعش کی صورت میں نکلا، شام میں امریکی موجودگی سے بھی رسوائی ملی، 290 افراد کو ایران ایئربس حملے میں مارا گیا، گرناڈا کے علاوہ امریکا نے 70 برس میں کوئی جنگ نہیں جیتی۔

    جواد ظریف نے کہا کہ اب بھی امریکہ کو ناکامی کا سامنا ہوگا، امریکی عوام سے ہمارا کوئی جھگڑا نہیں، ٹیکساس واقعہ پر ہمیں افسوس ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی عوام لوگوں کو ستانے، تشدد کے کلچر کا نشانہ بنے ہیں، امریکی عوام اس کلچر کا نشانہ بنے کہ میز پر بات جنگ کی ہوگی،جنگ کا کلچر نہیں چل سکتا۔

    سفارتکاری سمجھداری ہے کمزوری نہیں، جواد ظریف

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ یاد رکھیں کہ ایرانیوں نے کسی بھی جنگ میں کامیابی حاصل نہیں کی اور کسی بھی مذاکرات میں ناکام بھی نہیں ہوئے ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ جن خیالات کا اظہار ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں کیا تھا امریکی قومی سلامتی کے مشیرجان بولٹن نے دو سال قبل اسی طرح کے خیالات کا اظہار اپنے ایک آرٹیکل میں کیا تھا۔

  • روس میں تعینات امریکی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    روس میں تعینات امریکی سفیر نے استعفیٰ دے دیا

    ماسکو/واشنگٹن : امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سفیر ہنٹس مین کی تبدیلی کا فیصلہ صدر ٹرمپ اور ولادی میر پوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق روس کےلئے امریکا کے سفیر جان ہنٹس مین جونیئر اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں،ہنٹس مین نے اپنا استعفیٰ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھجوایا ہے جس میں انہوں نے دو طرفہ تعلقات کے اس مشکل ترین دور میں روس میں سفیر کی ذمہ داری سونپنے اور بھروسا کرنے پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    امریکی سفیر نے کہا ہے کہ ان کا استعفیٰ 3 اکتوبر سے موثر ہوگا،جان ہنٹس مین کے استعفے سے قبل امریکا کی قومی سلامتی کونسل میں روس سے متعلق امور کی نگران فیونا ہِل نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اطلاعات ہیں کہ وہ رواں ماہ ہی اپنا عہدہ چھوڑ دیں گی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ان استعفوں کا مطلب ہے کہ ٹرمپ حکومت کو ایک ساتھ ہی روس سے متعلق اپنے دو اہم ترین عہدے داروں کا متبادل ڈھونڈنا ہوگا۔یہ تبدیلیاں ایسے وقت ہوں گی جب امریکہ اور روس کے تعلقات کشیدہ ہیں اور ارکانِ کانگریس صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے روس کے خلاف سخت تعزیرات عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    روس کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے جان ہنٹس مین کے استعفے پر اپنے ردِ عمل میں کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سفارت کار تھے لیکن امریکہ کے داخلی سیاسی معاملات کی وجہ سے وہ اس قابل نہیں ہوسکے کہ روس کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مکمل طور پر پروان چڑھا سکیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ ہنٹس مین کی تبدیلی کا فیصلہ گزشتہ ہفتے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو میں کیا گیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق گفتگو کے دوران دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا تھا کہ امریکہ کو روس میں نیا سفیر تعینات کرنے کی ضرورت ہے لیکن دونوں رہنماﺅں کی گفتگو کے دورانہنٹس مین کے متبادل کے طور پر کوئی نام زیرِ غور نہیں آیا تھا۔

    ہنٹس مین نے 2007ءمیں روس میں امریکی سفیر کی ذمہ داری سنبھالی تھی،ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ہنٹس مین جونیئر ریاست یوٹاہ کے گورنر تھے جب انہیں صدر براک اوباما نے 2009ءمیں چین میں امریکہ کا سفیر نامزد کیا تھا۔

    چین میں سفارت کی ذمہ داری سونپے جانے سے ایک سال قبل ہی وہ مسلسل دوسری مدت کے لیے یوٹاہ کے گورنر منتخب ہوئے تھے تاہم انہوں نے صدر اوباما کی جانب سے سفیر نامزد کیے جانے کے بعد گورنر شپ چھوڑ دی تھی۔

    اطلاعات ہیں کہ جان ہنٹس مین اپنی آبائی ریاست واپس لوٹنے اور ایک بار پھر ریاست کے گورنر کا انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    جان ہنٹس مین اس سے قبل 1990ءکے اوائل میں سنگاپور میں امریکا کے سفیر بھی رہ چکے ہیں جبکہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں انہوں نے امریکہ کے نائب نمائندہ برائے تجارت کی حیثیت سے بھی ذمہ داریاں انجام دی تھیں۔

  • برطانیہ کا آبنائے ہرمز میں امریکی بحری مشن میں شمولیت کا اعلان

    برطانیہ کا آبنائے ہرمز میں امریکی بحری مشن میں شمولیت کا اعلان

    لندن : برطانوی وزیر دفاع نے جاری بیان میں کہا ہے کہ امریکی مشن میں شمولیت برطانوی پالیسی میں تبدیلی کے مترادف نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت نے آبنائے ہرمز میں امریکا کی زیر قیادت بحری مشن میں شمولیت اختیار کر لی ہے، اس سے قبل برطانیہ خلیج فارس کے تجارتی راستوں کے تحفظ کے لیے مشترکہ یورپی بحری مشن شروع کرنے کی کوششوں میں تھا۔

    منگل کو جاری کیے گئے ایک بیان میں برطانوی وزیردفاع نے کہاکہ امریکی مشن میں شمولیت برطانوی پالیسی میں تبدیلی کے مترادف نہیں ہے۔

    برطانوی وزیر دفاع بین والس کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیوں کہ آبنائے ہرمز کے اہم عالمی بحری تجارتی راستوں کا فوری تحفظ وقت کی ضرورت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے علاوہ ابھی تک کسی اور ملک نے امریکی مشن میں شمولیت کا اعلان نہیں کیا ، جرمنی نے امریکی بحری مشن میں شمولیت سے معذرت کر لی تھی۔

    یاد رہے کہ جرمنی کے وزیر خارجہ ھائیکوس ماس نے کہا تھا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ جاری بحران کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے، ایران کے بحران کا کوئی فوجی حل قابل قبول نہیں ہوگا۔

    ایک بیان میں جرمن وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز میں جہاز رانی کے معاملے کو مزید الجھانے کی کوئی گنجائش نہیں،جرمنی امریکا کے ایران کے خلاف کسی فوجی مشن میں شامل نہیں ہوگا۔

  • عالمی امداد میں کمی سے افغان مہاجرین کی بہبود اور فلاح کا عمل متاثر ہوگا، شہریار آفریدی

    عالمی امداد میں کمی سے افغان مہاجرین کی بہبود اور فلاح کا عمل متاثر ہوگا، شہریار آفریدی

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے سیفران و انسداد منشیات شہریار خان آفریدی سے امریکا کے قائم مقام اسسٹنٹ سیکرٹری فار ساؤتھ ایشیاء ایلس ویلز اور امریکی سفیر پال جونز نے ملاقات کی اس موقع پر افغان مہاجرین کا موضوع زیربحث آیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملاقات کے دوران علاقائی سلامتی کی صورتحال، افغان امن عمل، افغان مہاجرین کی باوقار وطن واپسی اور ان کے ویزے کے اجراء اور دیگر امور پر بھی بات چیت ہوئی۔

    ملاقات کے دوران امریکی وفد نے افغان مہاجرین کی مدد کیلئے امریکی حکومت کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ ایلس ویلز نے حکومت پاکستان کی گزشتہ 40 برس سے لاکھوں افغان مہاجرین کی فراخدلانہ مہمان نوازی اور امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی افغان مہاجرین کیلئے امداد پر عالمی برادری اور امریکی حکومت پاکستان کی شکر گذار ہیں۔

    ایلس ویلز نے شہریار آفریدی سے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کیلئے ویزا پالیسی اور پاسپورٹ کے اجراء کے امور زیر غور لانے کی درخواست کی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقیم افغان بزنس کمیونٹی کو مرکزی دھارے میں لانے سے حکومت پاکستان کو فائدہ ہوگا۔

    دریں اثنا امریکی حکومت کی افغان مہاجرین کیلئے مسلسل سفارتی اور مالی معاونت کو سراہتے ہوئے وزیر سیفران شہر یار آفریدی نے کہا کہ حکومت افغان مہاجرین کو پاکستان میں ان کے عارضی قیام کے دوران ہر ممکن امداد فراہم کر رہی ہے۔

    افغان مہاجرین کے لیے انسانیت کی وہ مثالیں قائم کیں جن کا جواب نہیں: شہریار آفریدی

    انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں 40 سالہ قیام کے دوران افغان مہاجرین اور پاکستانی شہریوں کے درمیان کوئی ایک بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔

    وزیر سیفران شہریار آفریدی نے عالمی برادری کی جانب سے افغان مہاجرین کیلئے امداد میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی امداد میں کمی سے افغان مہاجرین کی بہبود اور فلاح کا عمل متاثر ہوگا اور خصوصا تعلیم اور صحت کے شعبے متاثر ہوں گے۔

  • افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کیلئے راہیں ہموار

    افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کیلئے راہیں ہموار

    کابل: افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے لیے راہیں ہموار ہونے لگیں، طالبان نے فریقین کے درمیان اختلاف ختم ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے معاملے پر امریکا اور طالبان کے مابین پائے جانے اختلافات ختم ہو گئے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ پیش رفت طالبان اور امریکا کے مابین امن مذاکرات کے آٹھویں دور میں دیکھی گئی۔

    طالبان کے ایک ترجمان نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ طالبان اور انتہا پسند گروہوں کے مابین روابط کے خاتمے کے یقین دہانیوں کے بارے میں بھی بات چیت مثبت رہی ہے۔

    امریکا نے مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائیں تاہم خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

    ہم افغانستان میں ایک اچھے معاہدے کے لیے تیار ہیں، زلمے خلیل زاد

    خیال رہے کہ امریکا اور طالبان دونوں کی جانب سے مثبت تاثر سامنے آرہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ مذاکرات اب حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔

    طالبان افغانستان سے مکمل طور پر امریکی فوج سمیت غیرملکی افواج کے انخلا پر بھی زور دیتا آیا ہے۔ افغان امن عمل میں سب سے بڑی رکاوٹ غیر ملکی فوجیوں کا افغانستان میں موجود ہونا ہے۔

    امریکی حکام اور طالبان رہنماؤں نے حال ہی میں کہا تھا کہ فریقین کے درمیان مذاکرات میں حتمی معاہدہ طے پاجائے گا۔