Tag: US

  • امریکی دعویٰ مسترد، آبنائے ہرمز میں ایرانی ڈرون طیارے کی فوٹیج جاری

    امریکی دعویٰ مسترد، آبنائے ہرمز میں ایرانی ڈرون طیارے کی فوٹیج جاری

    تہران : ایرانی سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ ’فوٹیج پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری کی گئی ہے، جس میں امریکی جنگی جہاز کو فوکس کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے سرکاری ٹیلی ویڑن چینل پر ایک فوٹیج نشر کی گئی جس میں خلیج میں موجود امریکی بحری بیڑے یو ایس ایس باکسرکے قریب ایک ڈرون کو دکھایا گیا ہے۔

    امریکی صدر نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ڈرون ایرانی تھا جسے مار گرایا گیا ہے جبکہ ایران نے صدر ٹرمپ کا دعویٰ بے بنیاد قرار دیا ہے،فوٹیج میں امریکی بحری جنگی جہاز کو فوکس کیا گیا ہے۔

    ایرانی ٹی وی چینل کی طرف سے نشر کی گئی خبر میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ فوٹیج پاسداران انقلاب کی طرف سے جاری کی گئی ہے تاہم آزاد ذرائع سے اس کے مصدقہ ہونے کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

    ایرانی ٹی وی چینل کے مطابق جس ڈرون طیارے کے بارے میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ اسے مار گرایا گیا ہے وہ بدستور امریکی جنگی جہاز کی تصاویر بنا رہا ہے۔

    ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کی ایک تقریب کے دوران اخباری نمائندوں کو بتایا تھا کہ یو ایس ایس باکسر نامی امریکی جنگی بحری جہاز نے جمعرات کو اس وقت دفاعی کارروائی کی جب یہ ڈرون بحری جہاز کے 1000 گز تک قریب آ کر جہاز اور اس کے عملے پر دھونس جما رہا تھا، اسے بار بار وارننگ دی گئی مگر انتباہ کے باوجود ڈرون طیارہ پیچھے نہیں ہٹا جس پر اسے مار گرایا گیا۔

  • امریکی پابندیاں اٹھانے کے بدلے ایران کی اہم پیش کش

    امریکی پابندیاں اٹھانے کے بدلے ایران کی اہم پیش کش

    تہران /واشنگٹن : ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے وسیع تر معائنے کو دائمی صورت میں قبول کرسکتاہے۔

    تفصیلات کے مطا بق ایران نے تجویز پیش کی ہے کہ اگر امریکا تہران پر عائد اقتصادی پابندیوں سے مستقل طور پر دست بردار ہو جائے تو ایران اپنے جوہری پروگرام کے وسیع تر معائنے (اضافی پروٹوکول) کو دائمی صورت میں قبول کر لے گا۔ تاہم امریکا نے اس پیش کش کی سنجیدگی پر شکوک کا اظہار کیا ہے۔

    برطانوی اخبار نے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے نیویارک میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اضافی پروٹوکول پر فوری دستخط کر سکتا ہے جو اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو ایرانی جوہری پروگرام کے پُرامن ہونے کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ راستے فراہم کرے گا تاہم اس کے لیے پہلے امریکا کو ایران پر عائد پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنا ہوں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے پہلے ہی مذکورہ پروٹوکول نافذ ہے لہذا یہ واضح نہیں کہ وہ کون سی رعایت ہے جو جواد ظریف اس تجویز میں پیش کر رہے ہیں، دوسری جانب ایک امریکی ذمے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ وہ اس معاملے کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایران پابندیوں میں نرمی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جب کہ اس کے مقابل کوئی قابل ذکر چیز پیش نہیں کی گئی۔

    امریکی ذمے دار کے مطابق ان (ایرانیوں) کی چال یہ ہے کہ پابندیوں کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ نرمی کو حاصل کر لیں جب کہ خود مستقبل میں جوہری ہتھیار کے حصول کی صلاحیت محفوظ رکھیں، ذمے دار نے مزید کہا کہ ایران ایک چھوٹے اقدام کو اس طرح ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے گویا کہ وہ ایک بڑی رعائت ہو۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ایرانی تجویز سے یورینیم کی افزودگی کا سلسلہ موقوف نہیں ہو گا اور اس سے یمن ، عراق، شام اور لبنان میں ایران کی اپنے ایجنٹوں کے لیے سپورٹ میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔

    یاد رہے کہ مذکورہ اضافی پروٹوکول پر 1993 میں دستخط کیے گئے تھے۔

    یہ پروٹوکول تفتیش اور دیگر وسائل کے ذریعے جوہری تنصیبات کے پر امن ہونے کو یقینی بنانے کے حوالے سے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے اختیارات میں اضافہ کرتا ہے۔

    سال 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت تہران پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ اضافی پروٹوکول کو مستقل طور پر قبول کرنے کے لیے کوشش کرے،ایسے وقت میں جب کہ امریکا کی جانب سے تہران پر عائد بہت سی پابندیوں کو حتمی طور پر منسوخ کرنے کے حوالے سے پاسداری کی جا رہی ہو۔

  • وزیراعظم کے دورہ امریکا پر لوگ پاکستان طرز کا جلسہ واشنگٹن میں دیکھیں گے، علی زیدی

    وزیراعظم کے دورہ امریکا پر لوگ پاکستان طرز کا جلسہ واشنگٹن میں دیکھیں گے، علی زیدی

    واشنگٹن: وفاقی وزیربحری امور علی زیدی نے کہا ہے کہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے امریکا میں استقبال کی بھرپور تیاریاں جاری ہیں۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے علی زیدی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے دورہ امریکا پر لوگ پاکستان طرز کا جلسہ واشنگٹن میں دیکھیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان جلوس کی شکل میں عمران خان کا استقبال کریں گے، کیپٹل ارینا لوگوں سے بھر جائے گا۔

    دریں اثنا وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ کیپٹل ارینا میں وزیراعظم عمران خان کا جلسہ تاریخی ہوگا، کسی پاکستانی لیڈر میں امریکا میں اس طرز کا جلسہ کرنے کی ہمت نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان سرکاری دورے پر نجی پرواز سے امریکا روانہ ہوگئے، عمران خان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات 22 جولائی کو ہوگی۔

    وزیراعظم عمران خان سرکاری دورے پر امریکا روانہ ہوگئے

    وزیراعظم عمران خان کا سرکاری دورہ کل سےشروع ہوگا، وہ امریکا میں پاکستان ہاؤس میں قیام کریں گے، وزیراعظم 21جولائی کو ورلڈبینک کے صدر سے بھی ملاقات کریں گے۔

  • وزیراعظم عمران خان سرکاری دورے پر امریکا روانہ ہوگئے

    وزیراعظم عمران خان سرکاری دورے پر امریکا روانہ ہوگئے

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سرکاری دورے پر نجی پرواز سے امریکا روانہ ہوگئے، عمران خان اور صدر ٹرمپ کی ملاقات 22 جولائی کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا سرکاری دورہ کل سےشروع ہوگا، وہ امریکا میں پاکستان ہاؤس میں قیام کریں گے، وزیراعظم 21جولائی کو ورلڈبینک کے صدر سے بھی ملاقات کریں گے۔

    وزیراعظم کی آئی ایم ایف ایکٹنگ ایم ڈی سے بھی ملاقات شیڈول میں شامل ہے، عمران خان امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

    وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات 22 جولائی کو ہوگی، دونوں رہنما ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کریں گے۔

    قبل ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ خود عمران خان کا استقبال کریں گے، وزیراعظم پاکستان کے اعزاز میں وائٹ ہاؤس میں ظہرانہ بھی دیا جائے گا۔

    وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ خود عمران خان کا استقبال کریں گے، شاہ محمود قریشی

    شاہ محمودقریشی کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی ایک نشست اسپیکرہاؤس کے ساتھ بھی ہوگی، امریکا کے ساتھ سمٹ لیول پر5سال بعد ایک نشست ہونے جارہی ہے، امریکا کے ساتھ 5سال بعد سربراہ ملاقات ہونے جارہی ہے۔

    خیال رہے کہ افغانستان کے حالات کی وجہ سے پاک امریکا تعلقات میں عدم تعاون پایا جاتا تھا، امریکی وزیرخارجہ پومپیو کے دورہ پاکستان سے تعلقات کی بہتری کا آغاز ہوا، اب وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا سے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔

  • امریکی صدر ایران پر آخری درجے کا دباؤ ڈالنے کے لیے تیار

    امریکی صدر ایران پر آخری درجے کا دباؤ ڈالنے کے لیے تیار

    واشنگٹن: ایران کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی برائن ہک نے کہا ہے کہ ایران کے لیے مستقبل میں مزید سخت اقدامات ممکن ہیں۔

    اپنے ایک بیان میں برائن ہک کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر آخری درجے کا دباﺅ ڈالنے کی مہم چلانے کے لیے تیار ہیں۔

    ایران کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی نے کہا ہے کہ خلیج کے سمندری تحفظ کے حوالے سے جلد ہی ایک کانفرنس بحرین میں منعقد کی جائے گی جس میں 65 ممالک کے مندوبین شرکت کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر آخری درجے کا دباﺅ ڈالنے کی مہم چلانے کے لیے تیار ہیں، جس کے ایران کو شدید دھچکا پہنچے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ایرانی رجیم کو تیل کی مد میں حاصل ہونے والے سالانہ 50 ارب ڈالر کے سرمائے سے محروم کردیا ہے۔

    ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی پر یورپی ممالک سمیت اسرائیل کو بھی شدید تشویش ہے، اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ جب تک ایران کے جوہری میزائل یورپی ممالک کی سرزمین پر نہیں گریں گے تب تک وہ نیند سے بیدار نہیں ہوں گے۔

    یورپی ممالک کو اپنی سرزمین پر ایرانی جوہری میزائل گرنے کا انتظار ہے: نیتن یاہو

    واضح رہے کہ حال ہی میں یورپی یونین نے کہا تھا کہ ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزیاں اتنی بڑی نہیں ہیں، اس تنازعے کو باآسانی بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔

  • وزیر اعظم کا دورہ امریکا: وزیر اعظم اور امریکی صدر کی ملاقات 22 جولائی کو ہوگی

    وزیر اعظم کا دورہ امریکا: وزیر اعظم اور امریکی صدر کی ملاقات 22 جولائی کو ہوگی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے 5 روزہ دورہ امریکا کا شیڈول طے پاگیا، وزیر اعظم اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات 22 جولائی کو ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے 5 روزہ دورہ امریکا کا شیڈول اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگیا، وزیر اعظم 20 جولائی کو دن 11 بجے نور خان ایئر بیس سے خصوصی طیارے کے ذریعے امریکا روانہ ہوں گے۔

    وزیر اعظم کا مختصر وقت کے لیے برطانیہ کے شہر لوٹن میں اسٹاپ اوور ہوگا۔ 6 گھنٹے قیام کے بعد وزیر اعظم لوٹن سے امریکا روانہ ہوں گے۔ ان کا طیارہ 21 جولائی کو امریکی فوجی اڈے پر لینڈ کرے گا۔ وزیر اعظم کا امریکا میں قیام، پاکستان ہاؤس میں ہوگا۔

    21 جولائی کو وزیر اعظم ورلڈ بینک کے صدر سے ملاقات کریں گے، وزیر اعظم کی آئی ایم ایف کے ایکٹنگ ایم ڈی سے بھی ملاقات شیڈول میں شامل ہے۔ بعد ازاں وزیر اعظم امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے ملاقاتیں بھی کریں گے، اسی روز وہ پاکستانی کاروباری افراد کے عشائیے میں شرکت کریں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ون آن ون ملاقات 22 جولائی کو ہوگی، دونوں ممالک کے مابین وفود کی سطح پر بھی ملاقاتیں ہوں گی۔ وزیر اعظم عمران خان امریکی صدر کی جانب سے ظہرانے میں بھی شرکت کریں گے۔ دونوں رہنما ملاقات کے بعد میڈیا سے بھی بات چیت کریں گے۔

    22 جولائی کو وزیر اعظم مختلف امریکی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات کریں گے، 23 جولائی کو امریکی ٹی وی کو وزیر اعظم کا خصوصی انٹرویو بھی شیڈول میں شامل ہے۔

    اپنے 5 روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں تقریب سے خطاب کریں گے، وہ امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی سے ملاقات اور کانگریشنل پاکستان کاکس فاؤنڈیشن سے بھی بات چیت کریں گے۔ وزیر اعظم کی امریکی ایوان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے بھی ملاقات ہوگی۔

    وزیر اعظم عمران خان 23 جولائی کو امریکا سے پاکستان کے لیے روانہ ہوں گے، وہ 24 جولائی کو برطانیہ کے شہر لوٹن پہنچیں گے جہاں 5 گھنٹے قیام کے بعد وطن واپسی کے لیے روانہ ہوں گے۔

  • امریکا نے ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے ترکی کو نکال دیا

    امریکا نے ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے ترکی کو نکال دیا

    واشنگٹن /انقرہ:روسی میزائل سسٹم خریدنے پر امریکا نے ترکی کو ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کر لیا، ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پروگرام سے شراکت دار کو نکالنا انتہائی غیر منصفانہ فیصلہ ہے ،دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل ہی روس سے جدید ایس 400 ائیر ڈیفنس سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی پہنچی تھی جس پر امریکا نے سخت ناراضی کا اظہار کیا تھا،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ روسی ساختہ ایس 400 ائیر ڈیفنس سسٹم خریدنے کا مطلب ہے کہ ترکی کو ایک بھی ایف 35 فائٹر جیٹ طیارہ خریدنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

    پینٹاگون کی اعلیٰ عہدیدار ایلن لارڈ نے کہا کہ امریکا اور ایف 35 پروگرام میں شامل اتحادیوں نے ترکی کو اس پروگرام سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ترکی کو ایف 35 جیٹ طیاروں کے پروگرام سے علیحدہ کرنے کے باقاعدہ اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    ایلن لارڈ نے بتایا کہ جدید فائٹر جیٹ طیاروں کی ترکی سے منتقلی پر امریکا کو 50 کروڑ سے 60 کروڑ ڈالر کا خرچ برداشت کرنا پڑےگا۔

    انہوں نے کہاکہ ترکی نے ایف 35 فائٹر طیاروں کے 900 سے زائد پارٹس تیار کرتا ہے تاہم اب تمام آلات کی تیاری ترکی کی فیکٹریوں سے امریکی فیکٹریوں میں منتقل کر دی جائے گی کیونکہ ترکی کو اس پروگرام سے علیحدہ کرنے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

    پینٹاگون عہدیدار کے مطابق ایف 35 فائٹر جیٹ طیاروں سے علیحدگی کے بعد ترکی ناصرف ملازمتوں سے محروم ہو گا بلکہ اسے پراجیکٹ کے دوران ملنے والے 9 ارب ڈالرز بھی نہیں ملیں گے۔

    وائٹ ہاؤس حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ترکی کو ایف 35 فائٹر جیٹ پروگرام میں شامل نہیں رکھ سکتے کیونکہ ایف 35 فائٹر جیٹ کا پروگرام روسی انٹیلی جینس کلیکشن پلیٹ فارم کے ساتھ نہیں چل سکتا۔

    ترک وزارت خارجہ نے امریکی فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروگرام سے شراکت دار کو نکالنا انتہائی غیر منصفانہ فیصلہ ہے اور اس فیصلے سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر ہوں گے۔

    ترک وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ہم امریکا کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنی اس غلطی کا ازالہ کرے جس سے دونوں ممالک کے اسٹریٹجک تعلقات کو ناقابل تلافی نقصان ہو۔

  • امریکا کا ترکی کو ایف35 طیارے فروخت نہ کرنے کا اعلان

    امریکا کا ترکی کو ایف35 طیارے فروخت نہ کرنے کا اعلان

    واشنگٹن: روسی میزائل کی خریداری کے ردعمل میں امریکا نے ترکی کو ایف35سٹیلتھ طیارے فروخت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ ترکی کے روس سے ایس400میزائل ڈیفنس سسٹم خریدنے پر کیا گیا، جبکہ حکام سخت ردعمل کا بھی اظہار کرچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ ڈیل کے بعد ترکی کو سٹیلتھ طیارے دینا ممکن نہیں ہے۔

    امریکی حکام نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی میزائلوں سے ترکی میں موجود نیٹو طیاروں کو نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ہے، انقرہ نے غلط، قابل مذمت اور مایوس کن فیصلہ کیا ہے۔

    ادھر روسی دفاعی میزائل نظام ایس 400 کے آلات کی ترسیل جاری ہے، گذشتہ روز بھی دو پروازیں میزائل کے آلات لے کر ترکی کے ہوائی اڈے پہنچی تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دفاعی نظام کی مکمل طور پر ترسیل میں وقت لگ سکتا ہے، میزائل نظام سے متعلق سامان لانے والی پروازوں کی تعداد چھ ہو گئی ہے، ایس فور ہنڈرڈ میزائل کے آلات کی فراہمی جمعہ بارہ جولائی سے شروع ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکی نے روسی ساختہ ایس-400 میزائل سسٹم کی خریداری کے سمجھوتے پر عملدرآمد جاری رکھا تو انقرہ پر پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

    امریکی دباؤ مسترد، روس نے ایس-400 میزائل سسٹم کی پہلی کھیپ ترکی کے حوالے کردی

    یاد رہے کہ امریکا اس ڈیل کے حوالے سے کئی بار اپنی مخالفت کا اظہار کرچکا ہے، امریکا نے اس سمجھوتے سے دستبردار ہونے کے لیے ترکی کو 31 جولائی تک کی مہلت دی تھی۔

  • تائیوان امریکا معاہدہ، چین کی اسلحہ فراہم کرنے والی کمپنیوں پر پابندی کی دھمکی

    تائیوان امریکا معاہدہ، چین کی اسلحہ فراہم کرنے والی کمپنیوں پر پابندی کی دھمکی

    بیجنگ: چینی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ ان تمام امریکی کمپنیوں کے ساتھ اپنے کاروباری تعلقات ختم کر دے گا جو تائیوان کو اسلحہ فروخت کریں گی۔

    تفصیلات کے مطابق بیجنگ نے اس فیصلے کے حوالے سے تاہم ممکنہ پابندی کا شکار ہونے والی امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کے ناموں کی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اعلان گزشتہ ہفتے امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے تائیوان کو اسلحہ اور ہتھیار فروخت کرنے کی منظوری دیے جانے کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔

    تائیوان کو اس ڈیل کے تحت میزائل اور ٹینک بھی فراہم کیے جائیں گے۔ چینی فیصلے سے بیجنگ اور واشنگٹن کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    قبل ازیں چين کے اعلٰی ترين سفارت کار وانگ يی نے بھی گذشتہ ہفتے امریکا کو تنبیہ کی تھی کہ چین امریکی کمپنیوں پر پابندی عاید کرسکتا ہے۔

    تائیوان اور امریکا کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت امریکا 2.2 بلین ڈالر مالیت کا اسلحہ تائیوان کو فروخت کرے گا۔

    واضح رہے کہ چين تائيوان کو اپنا حصہ مانتا ہے حالاں کہ تائيوان ميں اپنی جمہوری حکومت قائم ہے، جبکہ چین کا موقف ہے کہ وہ ایک دن تائیوان کو اپنے خطے میں ضم کرلے گا۔

    دوسری جانب چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ بھی جاری ہے، جس میں مرحلہ وار مذاکرات بھی اب تک کامیاب نہ ہوسکے۔

  • ترکی ایک وقت میں دو مزے نہیں لے سکتا، مجوزہ امریکی وزیر دفاع

    ترکی ایک وقت میں دو مزے نہیں لے سکتا، مجوزہ امریکی وزیر دفاع

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ وزیردفاع مارک اسپر نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ترکی ایک وقت میں ایف 35 اور ایس 400 دفاعی نظام حاصل نہیں کر سکتا، ترکی کے مذکورہ فیصلے سے امریکا مایوس ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے ترکی پرایک بار شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کا فضائی دفاعی نظام’ایس 400’حاصل کرنے کے بعد انقرہ امریکا سے ایف 35 جنگی طیارے حاصل نہیں کرسکتا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ وزیردفاع مارک اسپر نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی کا ایس 400 دفاعی نظام خرید کرنا مایوس کن ہے۔

    ایک بیان میں سینٹ کی مسلح افواج کمیٹی میں ایک بیان دیتے ہوئے اسپر نے کہا کہ ترکی نیٹو میں ہمارا طویل عرصے تک اتحادی رہا ہے مگر اس نے روس سے ایس 400 دفاعی نظام خرید کرنے کا غلط فیصلہ کیا جس کے نتیجے میں ہم ترکی سے سخت مایوس ہیں۔

    اسپر کا مزید کہنا تھا کہ ترکی ایک وقت میں ‘ایس 400’ اور راڈار سے غائب ہونے کی صلاحیت رکھنے والے ‘ایف 35’ جنگی طیارے حاصل نہیں کرسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ اگر مجھے وزیردفاع تعینات کیا گیا تو میں ترکی کو ‘ایف 35’ طیارے فروخت کرنے سے منع کروں گا کیونکہ ترکی ‘ایس 400’ دفاعی نظام خریدنے کے بعد امریکا کے جنگی طیارے خرید کی صلاحیت نہیں رکھتا۔

    امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ایس 400 دفاعی نظام امریکا کے ایف 35 جنگی طیاروں کی فضائی آپریشنل صلاحیت کو متاثر کرے گا۔

    خیال رہے کہ ترکی نے امریکا کی سخت تنقید اور دباؤ کے باوجود روس سے اس کا فضائی دفاعی نظام ایس 400 خرید لیا ہے۔

    ترکی کے اس اقدام کے بعد امریکا نے انقرہ پر دباؤ مزید بڑھا دیا ہے اور ترکی پر پابندیوں کے نفاذ کی بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔