Tag: US

  • ایران کے یورینیم کی افزودگی کے اعلان کو اسرائیل نے بھی خطرناک قرار دے دیا

    ایران کے یورینیم کی افزودگی کے اعلان کو اسرائیل نے بھی خطرناک قرار دے دیا

    یروشلم: یورپی ممالک کے بعد اسرائیل نے بھی ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی کے اعلان کو خطرناک قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران نے یورینیم کی افزودہ کرنے کی حد سے مزید تجاوز کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث جوہری معاہدے میں شامل یورپی ممالک کو شدید تشویش ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران ایسے اقدامات کرکے یورپ پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہے تاکہ وہ امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے ایران کی مدد کریں۔

    بڑے یورپی ممالک کے ساتھ طے شدہ معاہدے کے تحت ایران کو اب تک اپنے ہاں تین سو کلوگرام تک افزودہ یورینیم کی پیداوار کی اجازت ہے۔ لیکن اب تہران حکومت کا کہنا ہے کہ وہ جس قدر چاہے گا اس کی پیداوار میں اضافہ کرے گا۔

    دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایران کی حکومت جوہری ہتھیاروں سے مسلح ہے، ایران کا ایٹمی پروگرام میں مزید اضافہ دنیا کے لیے زیادہ خطرہ بنے گا۔

    یاد رہے کہ ایران نے گزشتہ روز چند گھنٹوں میں 2015 میں عالمی طاقتوں سے کیے گئے معاہدے کے تحت یورینیم افزودہ کرنے کی حد سے تجاوز کرنے کا اعلان کیا۔

    ایران ایٹمی پروگرام میں توسیع کا اقدام مزید پابندیوں کا باعث بنے گا: مائیک پومپیو

    عرب میڈیا کے مطابق ایرانی اٹامک ایجنسی کے ترجمان بہروز کمال وندی نے کہا تھا کہ نئی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے سے متعلق تکنیکی تیاریاں چند گھنٹوں میں مکمل ہو جائیں گی اور 3.67 فی صد سے زیادہ یورینیم افزودہ کی جائے گی۔

  • قطر میں طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا

    قطر میں طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوگیا

    دوحہ: افغانستان میں قیام امن کے لیے افغانستان کے بااثر اور اہم شخصیات نے قطر میں طالبان سے مذاکرات کا آغاز کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان دو روزہ مذاکراتی دور دوحہ میں جاری ہے، مذاکرات کا مقصد افغان طالبان اور ملکی اہم رہنماؤں کو ایک پیج پر لانا ہے، جس کے تحت خطے میں امن کا قیام ممکن بنایا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکراتی دور 7 اور 8 جولائی تک جاری رہے گا، اس دوران افغان امن عمل سمیت امریکی معاملات بھی زیرغور آئیں گے۔

    افغان رہنماؤں میں بڑے سیاسی لیڈران بھی شامل ہیں، تاہم یہ مذاکرات حکومتی سطح پر نہیں ہورہے بلکہ افغانستان سے شرکا ذاتی حیثیت میں شریک ہورہے ہیں۔

    اس مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے قطر اور جرمنی خصوصی طور پر اقدامات کررہے ہیں، جبکہ امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے افغانوں کے درمیان 7 اور 8 جولائی کو قطر میں ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کرنے پر قطر اور جرمنی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    دریں اثنا امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ بھی قطر میں ہی جاری ہے، کل ہونے والی ملاقات بھی اسی مذاکرات کی ایک کڑی ہے۔

    قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ دنوں کابل کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے پہلی ستمبر تک امن ڈیل کی امید ظاہر کی تھی۔

    امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا ہم غیرملکی فوج نکالنے کو تیار ہیں، امید ہے طالبان سے یکم ستمبر تک افغان امن سمجھوتا طے ہوجائے گا۔

  • امریکا نے القاعدہ اور ایران کے تعلقات پر خلیجی ممالک کو خبردار کردیا

    امریکا نے القاعدہ اور ایران کے تعلقات پر خلیجی ممالک کو خبردار کردیا

    واشنگٹن /دبئی : خلیجی ملکوں میں طبل جنگ بجنے کے خطرات اور امریکا ایران محاذ آرائی کے جلو میں امریکا میں تیار کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایران اور القاعدہ کے درمیان تعلقات ازسر نو استوار کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں دفاع جمہوریت آرگنائزیشن کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خلیجی ممالک میں کشیدگی ایران اور القاعدہ کو ایک دوسرے کے مزید قریب کرنے کا موجب بن سکتی ہے۔ ایران خطے میں اپنے مقاصد کے لیے انتہا پسند مذہبی تنظیموں کے ساتھ روابط بڑھا سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران اور القاعدہ کے باہمی مفادات میں شدت پسند گروپ کشیدگی کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، یہ بھی امکان موجود ہے کہ القاعدہ کی جگہ داعش لے سکتی ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران اور القاعدہ کے درمیان تعاون اور تعلقات سنہ 1990 ءکے عشرے سے بتائے جاتے ہیں، نائن الیون کے حملوں کے بعد القاعدہ کی قیادت جن میں اسامہ بن لادن کے دو صاحب زادے حمزہ اور سعد بھی شامل تھے نے ایران میں پناہ حاصل کی۔

    غیر ملکی میڈیا کہنا تھا کہ 2003ء میں امریکا کے عراق پر حملے کے دوران ایران نے انتہا پسند گروپوں کی مدد کی، ان میں القاعدہ بھی شامل تھی جس نے ایران کی مدد سے عراق میں امریکی فوج پر حملے کیے۔

    القاعدہ اور ایران کےدرمیان تعلقات کی گواہی بہت سے لوگ دیتے ہیں۔ ایران اپنی جنگوں میں اسلحہ اور رقوم کے ذریعے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے شدت پسند گروپوں کو استعمال کرتا رہا ہے۔

  • طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل سے ہوگا

    طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کا آغاز کل سے ہوگا

    دوحہ: طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان دو روزہ مذاکراتی دور کا آغاز کل سے قطر میں ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قطری دارالحکومت دوحہ میں ممکنہ مذاکرات کا مقصد افغان طالبان اور ملکی اہم رہنماؤں کو ایک پیج پر لانا ہے، جس کے تحت خطے میں امن کا قیام ممکن بنایا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان اور افغان رہنماؤں کے درمیان مذاکراتی دور 7 اور 8 جولائی تک جاری رہے گا، اس دوران افغان امن عمل سمیت امریکی معاملات بھی زیرغور آئیں گے۔

    افغان رہنماؤں میں بڑے سیاسی لیڈران بھی شامل ہیں، تاہم یہ مذاکرات حکومتی سطح پر نہیں ہورہے بلکہ افغانستان سے شرکا ذاتی حیثیت میں شریک ہوں گے۔

    اس مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لیے قطر اور جرمنی خصوصی طور پر اقدامات کررہے ہیں، جبکہ امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے افغانوں کے درمیان 7 اور 8 جولائی کو قطر میں ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کرنے پر قطر اور جرمنی کا شکریہ بھی ادا کیا۔

    دریں اثنا امریکا کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ بھی قطر میں ہی جاری ہے، کل ہونے والی ملاقات بھی اسی مذاکرات کی ایک کڑی ہے۔

    قطر: امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ نے گزشتہ دنوں کابل کا غیر اعلانیہ دورہ کیا تھا، اس موقع پر انھوں نے پہلی ستمبر تک امن ڈیل کی امید ظاہر کی تھی۔

    امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا ہم غیرملکی فوج نکالنے کو تیار ہیں، امید ہے طالبان سے یکم ستمبر تک افغان امن سمجھوتا طے ہوجائے گا۔

  • روسی میزائل کی خریداری کا معاملہ: امریکا کا لڑاکا جیٹ نہ دینا ڈکیتی کے مترادف ہے، ترک صدر

    روسی میزائل کی خریداری کا معاملہ: امریکا کا لڑاکا جیٹ نہ دینا ڈکیتی کے مترادف ہے، ترک صدر

    بیجنگ: ترک صدر رجب طیب اردوگان نے کہا ہے کہ اگر امریکا طے شدہ سودے کے تحت ایف 35 لڑاکا طیارے ترکی کو مہیا نہیں کرتا ہے تو یہ ایک ڈکیتی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ترکی کے درمیان روس سے ایس-400 میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے معاملے پر تندوتیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔

    صدر اردوگان نے چین کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کا کوئی گاہک ہے اور وہ آپ کو مشینی کام کی طرح رقم ادا کردیتا ہے تو آپ اس کو اشیاء دینے سے کیسے انکار کرسکتے ہیں، اگر اس گاہک کے ساتھ ایسا کیا جاتا ہے تو اس کو ڈکیتی ہی کا نام دیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ترکی نے اب تک ایف 35 لڑاکا جیٹ خریدنے کے لیے امریکا کو ایک ارب چالیس کروڑ ڈالر ادا کیے ہیں، ان میں سے چار لڑاکا طیارے ترکی کے حوالے بھی کیے جاچکے ہیں، ترک ہواباز یہ طیارے اڑانے کی تربیت حاصل کرنے کے لیے امریکا جانے والے تھے۔

    روسی میزائل کی خریداری، امریکا کا ترکی پر نئی پابندیاں لگانے پر غور

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 116 ایف 35 لڑاکا جیٹ خرید کرنے کے لیے سمجھوتا کیا تھا، ہم صرف ایک مارکیٹ ہی نہیں بلکہ اس طیارے کے مشترکہ تیار کنندہ بھی ہیں، ہم ترکی میں اس کے بعض آلات تیار کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک صدر نے جاپان کے شہر اوساکا میں گذشتہ ہفتے منعقدہ جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پر اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔اس کے بعد انھوں نے کہا تھا کہ جب روس سے ایس-400 میزائل دفاعی نظام کی ترکی میں آمد شروع ہوجائے گی تو اس کے بعد وہ امریکا کی ضرررساں پابندیوں سے محفوظ رہے گا۔

  • امریکا، افغانستان میں پاکستان کی امن کوششوں سے آگاہ ہے، ساجد تارڑ

    امریکا، افغانستان میں پاکستان کی امن کوششوں سے آگاہ ہے، ساجد تارڑ

    واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ کے پاکستانی مشیر نے انکشاف کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں بھارتی لابی سرگرام ہے، طالبان کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے باعث پاک امریکا تعلقات میں بہتری آئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر پاکستانی نژاد ساجد تارڑ کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے باعث پاک امریکا تعلقات میں بہتری آئی ہے، اس وقت وائٹ ہاؤس انڈین لابی سے بھرا پڑا ہے اور مختلف اہم عہدوں پر انڈین لوگ تعینات ہیں لیکن اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عمران خان کو دورے پر بلانا پاکستان کی بہت بڑی جیت ہے۔

    ساجد تارڑ نے نجی ٹی وی کے ساتھ پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے خصوصی گفتگو کے دوران پاک امریکا تعلقات میں بہتری سے متعلق سے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا رول یہ ہے کہ اس نے طالبان کے ان رہنماؤں کو امریکا کی درخواست پر رہا کردیا جو پاکستان کی تحویل میں تھے کیونکہ طالبان کے یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے قطر میں امریکا کے ساتھ مذاکرات کرنے تھے۔

    ساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ اس کے بعد پاکستان نے طالبان کے مختلف گروپوں کی مری میں میٹنگ کی اور اس میں یہ باور کرایا گیا کہ پاکستان امریکہ کا سنجیدہ اتحادی ہے، یہ پاکستان کی بہت بڑی جیت ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت وائٹ ہاؤس انڈین لابی سے گھرا پڑا ہے لیکن ان حالات کے باوجود ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کو اہمیت دینا اور پاکستان کے وزیر اعظم کو بلانا بہت بڑی چیز ہے، اس وجہ سے پاکستان کے کئی دشمن خوش نہیں ہیں اور انہیں اس پر اعتراضات ہوں گے لیکن یہ پاکستان کی بہت بڑی جیت ہے۔

    بی ایل اے پر پابندی کے حوالے سے ساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ بی ایل اے پر پابندی لگنا پاکستان کی فارن پالیسی میں بہت بڑا بریک تھرو ہے، جس پر وہ عمران خان اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور جس طرح ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے امریکہ کے ساتھ کام کیا وہ بھی قابل تحسین ہے۔

  • امریکا، شمالی کوریا کے امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے، شمالی کوریا

    امریکا، شمالی کوریا کے امن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے، شمالی کوریا

    پیانگ یانگ : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کے درمیان ملاقات کے چند روز بعد ہی شمالی کوریا نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکا ہمارے خلاف جارحانہ اقدامات پر تلا ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ میں شمالی کوریا کے مشن نے کہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے معاملے پر امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کے درمیان حالیہ ملاقات اور مذاکرات کے بحالی کے باوجود امریکا جارحانہ اقدامات پر تلا ہوا ہے اور امریکا کو پابندیاں لگانے کا جنون ہے جب کہ واشنگٹن جزیرہ نما کوریا کے پرامن ماحول کو نقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔

    خیال رہے امریکا، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی جانب سے اقوام متحدہ کے تمام ممبران کو خط بھیجا گیا ہے جس میں شمالی کوریا پر مزید پابندیوں اور شمالی کوریا کے ورکرز کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    شمالی کورین وفد نے اقوام متحدہ کے تمام ممبران کو خبردار کیا کہ امریکا کی جانب سے جان بوجھ کر شمالی کوریا کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش سے محتاط رہنا ہوگا۔

    یاد رہے 30 جون کو ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھنے والے پہلے امریکی صدر کا اعزاز حاصل کیا تھا جہاں انہوں نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن سے جزیرہ نما کوریا کے غیر فوجی علاقے میں ملاقات کی تھی جہاں دونوں رہنماؤں کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے مذاکرات کے لیے ٹیم بنانے پر اتفاق ہوا تھا تاہم ملاقات کے چند روز بعد ہی دونوں ممالک کے درمیان ایک بار پھر سے کشیدگی دیکھنے میں آرہی ہے۔

  • ایران امریکا کشیدگی، بھارت کا امریکی دباؤ قبول کرنے سے انکار

    ایران امریکا کشیدگی، بھارت کا امریکی دباؤ قبول کرنے سے انکار

    واشنگٹن/نئی دہلی : بھارت نے امریکی دباؤ کو پس پشت ڈالتےہوئے کہا ہے کہ ’ہم ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھیں گی اور باقی اشیاءکی تجارت بھی ہوتی رہے گی‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے جا رہا ہے اور صدر ڈونلڈٹرمپ نے باقی دنیا کو دھمکی دے رکھی ہے کہ جو ان امریکی پابندیوں پر عملدرآمد نہیں کرے گا اسے بھی ایسے ہی نتائج کا سامنا کرنا ہو گا، تاہم بھارت نے امریکا کا یہ دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اعلان کر دیا ہے کہ وہ ایران سے تیل کی خریداری اور دیگر اشیاءکی تجارت جاری رکھے گا۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ اعلان بھارتی وزیرخارجہ وی مرالی دھرن نے لوک سبھا میں اراکین کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔

    مرالی دھرن کا کہنا تھا کہ ملک میں اب بھی کنفیوژن پائی جا رہی ہے کہ امریکا کی طرف سے ایران پر پابندیاں عائد ہونے کے بعد بھارت کی پوزیشن کیا ہو گی؟

    حکومت کی طرف سے کہا جا چکا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ تجارت اور تیل کی خریداری منسوخ نہیں کرے گی۔ ہم ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھیں گی اور باقی اشیاءکی تجارت بھی ہوتی رہے گی۔ ایران کے ساتھ بھارت کے تعلقات ہمارے باہمی تعلقات ہیں، ان پر امریکا یا کسی تیسرے ملک کا اثر نہیں ہے۔

  • 243 سال قبل امریکیوں نے اپنےعظیم سیاسی سفرکا آغازکیا، ڈونلڈٹرمپ

    243 سال قبل امریکیوں نے اپنےعظیم سیاسی سفرکا آغازکیا، ڈونلڈٹرمپ

    واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں امریکا کو دنیا کی طاقتور ترین ریاست بنانے والے قائدین اور عوام کو سلام پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدرڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی یوم آزادی پر لنکن میموریل پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 243 سال قبل امریکیوں نے اپنےعظیم سیاسی سفرکا آغازکیا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ہمارے عوام اور فوج نے امریکا کو ناقابل تسخیر بنا دیا ہے، وطن عزیز کے لیے قربانیاں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی جوان فوج میں شامل ہوکر ملک کے لیے خدمات سرانجام دیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں امریکا کو دنیا کی طاقتور ترین ریاست بنانے والے قائدین اور عوام کو سلام پیش کیا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ بے مثال ایجادات اور سائنسی ترقی کی بدولت امریکا کے لیے اب کچھ ناممکن نہیں ہے، ہمارا جذبہ کبھی ماند نہیں پڑے گا، امریکیوں کا مستقبل روشن رہے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اب سے 243 سال قبل ملک کے بانیوں نے ملک کی آزادی کے لیے اپنی زندگیاں وقف کردیں اور اس طرح امریکا نے اپنے عظیم سیاسی سفر کا آغاز کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ امریکی لوگ آزادی کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور یہ آزادی امریکیوں سے کوئی نہیں چھین سکتا۔

  • مشرق وسطیٰ کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے قضیہ فلسطین کا سیاسی حل ضروری ہے: جیرڈ کشنر

    مشرق وسطیٰ کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے قضیہ فلسطین کا سیاسی حل ضروری ہے: جیرڈ کشنر

    واشنگٹن: امریکی صدر کے مشیر اور داماد جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دیرینہ مسائل صرف اقتصادی روڈ میپ پر عمل کر کے حل نہیں ہو سکتے اس کے لیے قضیہ فلسطین کا سیاسی حل پیش کیا جانا ضروری ہے۔

    صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جیرڈ کشنر کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطینی صدر محمود عباس کے بہت زیادہ گرویدہ ہیں وہ ان سے امریکی امن تجاویز کے ضمن میں کسی بھی وقت رابطے کے لیے تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے بحرین ورکشاپ کا بائیکاٹ کر کے فاش غلطی کا ارتکاب کیا ہے، امریکی منصوبہ دراصل صدیوں بعد ملنے والا موقع ہے، یہ فلسطینی اور خطے کے عوام کے لیے ایک تاریخی موقع ہے۔

    مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے مشیر جیرڈ کشنر کا کہنا تھا کہ ہم فلسطینی اور خطے کے عوام کے لیے تاریخی موقع پیدا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، بعض لوگ بحرین ورکشاپ کو صدی کی بدترین سودے بازی قرار دے رہے ہیں حالانکہ یہ صدیوں بعد آنے والا موقع ہے، اہل اور دلیر قیادت ہی اس موقع سے کما حقہ فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا، فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن اور خوشحالی کی کوشش کر رہا ہے تاکہ وہ سب عزت اور احترام سے رہ سکیں۔

    اسرائیلی فورسز غزہ پر حملے کیلئے تیار ہیں، تین یاہو کی دھمکی

    خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں بڑی فوجی کارروائی کا عندیہ دیا ہے، جبکہ خطے میں نہتے فلسطینیوں پر قابض فوج کی جانب سے جارحیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔