Tag: US

  • ایران کو پتا ہونا چاہیے کہ اُس کے اقدامات پر اُس کی پکڑ ہوتی ہے: اماراتی سفیر

    ایران کو پتا ہونا چاہیے کہ اُس کے اقدامات پر اُس کی پکڑ ہوتی ہے: اماراتی سفیر

    واشنگٹن: امریکا میں تعینات متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے کہا ہے کہ ایران کو پتا ہونا چاہیے کہ اس کے اقدامات پر اس کی پکڑ ہوتی ہے، امریکی پابندیاں اسی تناظر میں لگائی گئی ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا، یوسف العتیبہ کا کہنا تھا کہ خطے میں دوسروں کے بدلے لڑائی لڑنے کا مقصد ایران کے مفادات کو فروغ دینا اور ایران کے علاقائی اہداف اور عزائم کی غمازی ہے۔

    اماراتی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ ایران مشرق وسطیٰ میں دہشت گرد گروہوں کا پکا حامی ہے، ایک بات جو اِن گروپوں میں عام ہے وہ یہ کہ ان کا ہدف خطے میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

    قبل ازیں امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ نے دو روز قبل کہاتھا کہ ایران آج بھی مشرقی وسطیٰ میں عدم تعاون پھیلا رہا ہے، اسے اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی۔


    ایران آج بھی مشرقی وسطیٰ میں عدم تعاون پھیلا رہا ہے: امریکا


    خیال رہے کہ واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ایران کو چاہیے کہ وہ اپنے رویے کو فوری طور پر تبدیل کرے، ایسے اقدامات سے ایران کو مزید سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، ایران اپنا مال سماجی خدمات پر خرچ کرنے کے بجائے دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال میں لا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا ایک ایسا معاہدہ چاہتا ہے جو صرف جوہری پروگرام سے متعلق نہ ہو بلکہ تہران کا برتاؤ اور اس کا بیلسٹک میزائل پروگرام بھی اُس میں شامل ہو۔

  • امریکا میں‌ مسافر بردار طیارہ چوری کے بعد حادثے کا شکار

    امریکا میں‌ مسافر بردار طیارہ چوری کے بعد حادثے کا شکار

    واشنگٹن : امریکی شہر سیاٹل کے عالمی ہوائی اڈے سے چوری ہونے والا طیارہ کچھ دیر بعد گر تباہ ہوگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ دہشت گردانہ نہیں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی شہر سیاٹل کے ٹاکوما ہوائی اڈے سے نجی ایئر لائن کا ایک ملازم مسافر بردار چوری کے بعد اڑا لے گیا تھا جس کے بعد امریکی فضائیہ کے دو جیٹ ایف 15 طیاروں نے مذکورہ جہاز کا تعاقب کیا تاہم کچھ دیر بعد کیٹرون آئی لینڈ میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعے کے روز رات ساڑھے 8 بجے کے قریب ٹاکوما انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے طیارہ چوری کی رپورٹ درج ہوئی تھی جس کے کچھ دیر بعد کیٹرون نامی آئی لینڈ سے دھواں اٹھا ہوا دیکھا گیا۔

    اطلاعات کے مطابق ایئرلائن کے 29 سالہ ملازم نے 76 نشستوں پر مشتمل مسافرطیارہ اغوا کیا اور 40 میل دور لے جا کر کریش کردیا۔

    پولیس حکام نے واقعے میں دہشت گردی کے امکان کو مسترد کردیا، ان کا کہنا تھا کہ مکینک کے پاس طیارہ اڑانے کی تربیت نہیں تھی جس کی وجہ سے طیارہ کریش ہوگیا اور نتیجے میں اغوا کار خود ہلاک ہوگیا۔

    پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ 29 سالہ شخص پائرس کاؤنٹی کا رہائشی تھا جس نے اکیلے یہ کارروائی کی، جبکہ خوش قسمتی سے طیارے میں کوئی مسافر موجود نہیں تھا۔

    جہاز حادثے کے بعد ہوائی اڈے کی انتظامیہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کیا کہ ’مذکورہ نجی ایئر لائن کے ایک ملازم نے ہوائی اڈے سے بغیر اجازت ایک خالی جہاز اڑایا تھا جو گر کر تباہ ہوگیا‘۔

    ٹاکوما ہوائی اڈے کی جانب سے ٹویٹ میں مسافروں کو آگاہ کیا گیا کہ ’ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے‘۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ کمپنی کی جانب سے ٹویٹ کیا گیا کہ ’ مذکورہ طیارہ ٹربو پروپ کیو 400 تھا اور  اس کی ذیلی ایئرلائن ہورائزن ایئر کی ملکیت تھا۔

  • امریکا سے تنازع ترک کرنسی پر اثرانداز ہونے لگا، لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی

    امریکا سے تنازع ترک کرنسی پر اثرانداز ہونے لگا، لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی

    انقرہ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ترک مصنوعات پر اضافی محصولات کا بیان ترک کرنسی پر اثر انداز ہونے لگا، لیرا کی قدر میں ریکارڈ کمی دیکھی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ترکی سے امریکا میں دھاتوں اور دھاتی مصنوعات کی درآمدات پر عائد کردہ محصولات کو دوگنا کر رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے ترک مخالف بیان کے بعد ترک کی کرنسی لیرا بری طرح متاثر ہوئی ہے، جس کی قدر میں ریکاڑ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی اور امریکا کے درمیان کئی دنوں سے ایک ایسا تنازع کافی شدت اختیار کر چکا ہے، جس کی وجہ ماضی قریب میں ترکی میں ایک امریکی پادری کی گرفتاری بنی تھی۔


    امریکا دھمکیوں سے باز نہ آیا تو ترکی بھی اپنے مؤقف پر ڈٹ جائے گا


    ترکی میں گرفتار امریکی پادری پر یہ الزام ہے کہ وہ ترکی میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے، تاہم امریکا نے مذکورہ الزامات کی تردید کی ہے۔

    قبل ازیں امریکی صدر ٹرمپ اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ ترکی سے امریکا درآمد کی جانے والی فولاد کی مصنوعات پر 20 فیصد اور المونیم کی مصنوعات پر 50 فیصد اضافی محصولات کے نفاذ کا حکم دے رہے ہیں۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردگان نے ملکی عوام سے کہا ہے کہ وہ ترکی کے اقتصادی دشمنوں کے خلاف ’قومی جنگ‘ کے لیے خود ٹرکش کرنسی لیرا خریدیں، ان کا یہ بیان ترکی کرنسی کی قدر میں کمی کے بعد سامنے آیا ہے۔

  • امریکا کی خلا میں جنگ لڑنے کی تیاریاں

    امریکا کی خلا میں جنگ لڑنے کی تیاریاں

    واشنگٹن : امریکا اب خلا میں جنگ لڑنے کی تیاریاں کررہا ہے، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسپیس فورس کے لئے ابتدائی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں اور  2020 تک قائم کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ نے خلائی فورس بنانے کی تیاری شروع کردی، امریکی نائب صدرمائیک پنس نے پینٹاگون کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کے کہ نئے میدان جنگ کے لئےتیاری کا وقت آگیا ہے، خلائی فورس سے امریکی مسلح افواج کی تاریخ میں عظیم باب کا اضافہ ہوگا۔

    مائیک پنس کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے امریکی خلائی فوج 2020 تک قائم کردی جائے گی خلا میں بالادستی ہمارا مقصد ہے، ہم چاہتے ہیں کہ خلا میں بھی ہم سب پر سبقت لے جائیں ۔

    کانگریس آئندہ پانچ سال میں خلائی سیکورٹی سسٹم میں مزید آٹھ بلین کی سرمایہ کاری کرے گا۔

    خیال رہے خلائی فورس کے قیام کے لئے کانگریس کی منظوری ضروری ہے، کانگریس کے متعدد ارکان نے فورس پرآنے والے ممکنہ اخراجات پرتحفظات کا اظہار کیا ہے۔


    مزہد پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ نے محکمہ دفاع اور پینٹاگون کو خلائی فوج بنانے کا حکم دے دیا


    یاد رہے اسپیس فورس کےقیام کا حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جون میں دیا تھا اور کہا تھا کہ ہم یہ برداشت نہیں کریں گے کہ چین اور روس ہم سے پہلے خلا میں ہوں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس بار خلا پر صرف جھنڈا یا قدموں کے نشان نہیں چھوڑیں گے بلکہ خلا پر قبضہ کریں گے، روس اور چین کو وہاں اپنے قدم جمانے نہیں دیں گے، ہم پر لازم ہے کہ خلا میں امریکی غلبہ ہو، اس نئی شاخ کے قیام سے قومی سلامتی اور معیشت کو مدد ملے گی کیونکہ اس سے روزگار بھی ملے گا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے ساس اورسسرکوامریکی شہریت مل گئی

    ڈونلڈ ٹرمپ کے ساس اورسسرکوامریکی شہریت مل گئی

    نیویارک : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے والدین کو چین مائیگریشن کے تحت امریکی شہریت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تارکین وطن مخالف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے والدین وکٹراورامالیجہ کو امریکی شہریت مل گئی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے ساس اورسسر نے نیویارک میں ہونے والی ایک نجی تقریب کے دوران امریکی شہریت کا حلف اٹھایا۔

    تقریب حلف برداری کے موقع پرصحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے سسر وکٹرسے سوال کیا کہ امریکی شہری بن جانے کے بعد کیسا لگ رہا ہے؟ جس پر ان کے وکیل مائیکل ولڈیزنے جواب دیا کہ ان کا سفر بہت شانداررہا۔

    مائیکل ولڈیز نے میڈیا کو بتایا کہ وکٹر اورامالیجہ نے امریکی شہریت کے لیے اپنے طور پراپلائی کیا اورانہیں کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی گئی۔

    امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے اپنے والدین کے لیے گرین کارڈ اسپانسرکیا۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے اپنے والدین کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی وہ ان دنوں اپنے شوہر کے ہمراہ نیوجرسی میں چھٹیاں گزار رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین مائیگریشن کے تحت خاندانوں کی امیگریشن کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

  • امریکا کا ایران کے بعد روس پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان

    امریکا کا ایران کے بعد روس پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان

    واشنگٹن : امریکا نے روس پرنئی پابندیاں لگانے کا اعلان کیا ہے، پابندیاں برطانیہ میں سابق روسی جاسوس اوران کی بیٹی پرکیمیکل حملے میں روس کے ملوث ہونے پرعائد کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدرنوئرٹ نے بیان میں روس پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس نے اپنے ہی شہریوں کے خلاف کیمیکل یا بائیولوجیکل ہتھیار کا استعمال کیا، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ روس پر نئی پابندیوں کا اطلاق بائیس اگست سے ہوگا، اطلاق کے بعد روس حساس الیکٹرانک آلات اور دیگر ٹیکنالوجی کو درآمد نہیں کرسکتا ہے۔

    برطانوی حکومت نے روس کے خلاف امریکہ کی اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔

    دوسری جانب روسی سفارت خانے نے امریکہ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے ظالمانہ قرار دیا ہے اور کہا اس حملے میں روس کو ملوث کرنے کے الزامات ‘مبالغہ آرائی’ پر مبنی ہیں۔


    مزید پڑھیں : سابق روسی جاسوس پر حملے میں روسی شہری ملوث تھے، برطانوی پولیس


    یاد رہے کہ جولائی میں برطانیہ کے علاقے سالسبری میں سابق روسی جاسوس سرگی اسکرپل اوران کی بیٹی کوکیمیکل حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ برطانیہ نے حملے کی ذمہ داری روس پرعائد کی تھی۔

    زہریلی گیس کے واقعے کے بعد روس اور برطانیہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا چلا گیا تھا، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کو سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا تھا، جبکہ امریکا سمیت کئی یورپی ممالک نے روس کے کئی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے دو روز قبل ہی امریکہ کی جانب سے ایران پر پابندیاں عائد کی گئی تھی جبکہ 5 نومبر کو توانائی اور تیل کی صنعتوں پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پراقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایران سے کاروبار کرنے والے ممالک پرامریکہ سے تجارت کرنے پر پابندی کی دھمکی دی تھی۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا یہ ایران پر اب تک لگائی گئی سب سے سخت پابندیاں ہیں، نومبرمیں ان پابندیوں کو مزید سخت کیا جائے گا۔

  • ایران آج بھی مشرقی وسطیٰ میں عدم تعاون پھیلا رہا ہے: امریکا

    ایران آج بھی مشرقی وسطیٰ میں عدم تعاون پھیلا رہا ہے: امریکا

    واشنگٹن: امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوئرٹ نے کہا ہے کہ ایران آج بھی مشرقی وسطیٰ میں عدم تعاون پھیلا رہا ہے، اسے اپنے رویے میں تبدیلی لانا ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، ہیدر نوئرٹ کا کہنا تھا کہ ایران کو چاہیے کہ وہ اپنے رویے کو فوری طور پر تبدیل کرے، ایسے اقدامات سے ایران کو مزید سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایران اپنا مال سماجی خدمات پر خرچ کرنے کے بجائے دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال میں لا رہا ہے، ایرانی حکام کو اپنے عوام کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

    ترجمان امریکی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا ایک ایسا معاہدہ چاہتا ہے جو صرف جوہری پروگرام سے متعلق نہ ہو بلکہ تہران کا برتاؤ اور اس کا بیلسٹک میزائل پروگرام بھی اُس میں شامل ہو۔


    ڈونلڈ‌ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں‌ عائد کردیں


    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایرانی حکمراں نظام کے برتاؤ میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں، اُن کو چاہیے کہ اپنے عوام پر توجہ دیں اور اپنا دہشت گردی کی فنڈنگ میں نہیں بلکہ اپنے عوام پر خرچ کریں۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد مختلف شعبے پر پابندیوں کا اطلاق ہوچکا ہے، جبکہ 5 نومبر کو توانائی اور تیل کی صنعتوں پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ 2015 میں امریکی صدر بارک اوباما اور ایرانی حکومت کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے سبب ایران پر سے معاشی پابندیاں ختم کردی گئی تھیں۔

  • اقتصادی پابندیاں، ایران امریکی اداروں کے لیے خطرہ بننے لگا

    اقتصادی پابندیاں، ایران امریکی اداروں کے لیے خطرہ بننے لگا

    تہران: امریکی اقتصادی پابندیوں کے ردعمل میں ایران امریکا کے سرکاری اداروں کی سیکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کے ایکزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جبکہ انتقام لینے کے لیے ایران امریکی اداروں پر سائبر حملے کرسکتا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کے جواب میں ایران سائبر اٹیک کر سکتا ہے، امریکا میں ایسے ممکنہ حملوں کے خدشات رواں برس مئی سے بڑھنا شروع ہوئے ہیں۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایرانی کمپیوٹر ماہرین اور ہیکرز اس قدر مہارت حاصل کر چکے ہیں کہ اُن کی مہارت اور چابکدستی امریکی اداروں کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان بنا چکا ہے۔

    ماہرین نے اس بات کی طرف نشاندہی کی ہے کہ انٹرنیٹ پر ان دنوں ہیکنگ سے متعلق سرگرمیاں پہلے کے مقابلے میں زیادہ دیکھی جارہی ہیں۔

    دوسری جانب امریکا نے بھی اپنا ڈیٹا محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات تیز کردیے ہیں، اور خصوصی طور پر ایسے سائبر حملوں سے متعلق نظر رکھی جارہی ہے۔


    ڈونلڈ‌ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں‌ عائد کردیں


    قبل ازیں 2012 اور 2014 میں بھی امریکا میں سائبر حملے ہوئے تھے جس کا ذمہ دار امریکا نے ایران کو ٹہرایا تھا، مذکورہ حملے سے امریکا کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں سے متعلق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے بعد ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات سنگین نتائج کے ہوں گے، ایران کو رویہ تبدیل کرکے عالمی طاقتوں سے دوبارہ مذاکرات کرنا ہوں گے، نئے معاہدے میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوں کا مکمل احاطہ ہوگا۔

    یاد رہے کہ 2015 میں اس وقت کے امریکی صدر بارک اوباما اور ایرانی حکومت کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے سبب ایران پر سے معاشی پابندیاں ختم کردی گئی تھیں۔

  • افغان مفاہمتی عمل میں شمولیت کے لیے طالبان پر شدید دباؤ ہے: امریکی وزیر دفاع

    افغان مفاہمتی عمل میں شمولیت کے لیے طالبان پر شدید دباؤ ہے: امریکی وزیر دفاع

    واشنگٹن: امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ افغان مفاہمتی عمل میں شمولیت کے لیے طالبان پر شدید دباؤ ہے، افغان سیکیورٹی فورسز کی صلاحتیوں میں اضافے پر کام جاری ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنٹاگون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغان مفاہمتی عمل تمام صورت حال میں سب سے اہم ستون ہے، اس کے ذریعے مسائل کا حل ممکن ہے۔

    انہو نے کہا کہ مفاہمتی عمل افغان حکومت کی سربراہی میں جاری ہے، مفاہمتی عمل میں شمولیت کے لیے افغان طالبان پر شدید دباؤ ہے، حالات کا بخوبی جائزہ بھی لے رہے ہیں۔

    جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کے لیے امریکی حکمت عملی کے مثبت نتائج آرہے ہیں، جلد حالات پہلے سے بہتر ہوں گے۔


    پاکستانی سفیر کی امریکی وزیر دفاع سے ملاقات، افغان صورت حال پر گفتگو


    قبل ازیں میٹس نے پنٹاگون میں گذشتہ ماہ 31 جولائی کو پاکستانی سفیر علی جہانگیر سے ملاقات کی تھی، اس موقع پر بھی افغان صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    سفارتی ذرائع نے کہا تھا کہ ملاقات میں پاک امریکا تعلقات سمیت خطے کی سیکیورٹی صورت حال پر بھی گفتگو سمیت افغان طالبان کو مذاکرات کی جانب لانے کی کوششوں پر بھی بات چیت ہوئی تھی۔

    علاوہ ازیں امریکا طالبان کو مذاکرات کی میز پر بیٹھانے کی کوششوں میں ہے، جبکہ گذشتہ دنوں امریکا کے اعلیٰ اہلکار نے طالبان کے نمائندوں سے قطری دارالحکومت دوحہ میں ملاقات بھی کی تھی۔

  • میکسیکو میں دو بڑے سمندری طوفانوں کا خطرہ، حکام کی عوام کو ہدایات جاری

    میکسیکو میں دو بڑے سمندری طوفانوں کا خطرہ، حکام کی عوام کو ہدایات جاری

    میکسیکو سٹی: امریکی ریاست میکسیکو میں دو بڑے سمندری طوفانوں کا خطرہ ہے جس کے باعث حکام نے عوام کو حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی امریکی ریاست میکسیکو میں بحیرہ اوقیانوس کے دو بڑے سمندری طوفانوں کا خطرہ ہے جس کے پیش نظر حکام نے عوام کو ہوشیار رہنے اور حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق سمندری طوفانوں پر نگاہ رکھنے والے امریکی ادارے نے بتایا ہے کہ جان نامی طوفان اگلے دنوں میں ایک بڑا طوفان بن سکتا ہے، جس سے تباہی پھیل سکتی ہے۔

    ادارے کا کہنا تھا کہ دوسرا الینیا نامی طوفان جوں جوں میکسیکو کی ساحلی علاقے کے قریب ہو رہا ہے، اس کی قوت کم ہوتی جا رہی ہے، تاہم اس کے باوجود مغربی میکسیکو کو ان دونوں طوفانوں سے شدید بارشوں اور پھر سیلابوں کا سامنا ہوگا۔


    ٹیکساس میں ہاروے کی تباہ کاریوں کے بعد امدادی کارروائیاں، 47 ہلاک


    قبل ازیں گذشتہ سال ستمبر میں امریکی ریاست ٹیکساس میں سمندری طوفان ہاروے نے بڑی تباہی مچائی تھی، جس کے نتیجے میں 47 افراد زندگی کی بازی ہار گئے تھے، جبکہ امداری کارروائیوں کے لیے امریکی صدر نے بھاری رقوم خرچ کیے تھے۔

    خیال رہے کہ مذکورہ سمندری طوفان کے باعث ٹیکساس کا شہر ہیوسٹن ہاروے سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا، لاکھوں کی تعداد میں افراد اسپتال منتقل ہوئے جبکہ اسی تعداد میں ہی گھروں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی متعدد بار امریکی ریاستوں کو سمندری طوفان کا خطرہ رہا ہے، جبکہ ان دنوں امریکی ریاست میکسیکو میں سمندری طوفانوں کا خطرہ ہے۔