Tag: US

  • ایران امریکی فیصلوں کا بھرپور جواب دے گا: ایرانی وزارت خارجہ

    ایران امریکی فیصلوں کا بھرپور جواب دے گا: ایرانی وزارت خارجہ

    تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو متنبہ کرنے کے ردعمل میں ایرانی حکام نے بھی بھرپور جواب دینے کی دھمکی دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان لفظی جنگ دیکھنے میں آئی تھی جس میں دونوں ملکوں کے سربراہان نے ایک دوسرے پر سنگین اقدامات کی دھمکی دی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران امریکا کی جانب سے ہر فیصلے اور اقدامات کا بھرپور اور برابری کی سطح پر جواب دے گا۔

    ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا نے ایرانی تیل کی برآمدات کو روکنے کی کوشش کی، تو اس کا بھی برابری کی سطح پر جواب دیا جائے گا، ہر حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔


    ایرانی صدرامریکا کودھمکیاں نہ دیں‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکا کے خلاف سخت زبان کے استعمال سے اجتناب کرے ورنہ اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔

    صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں یہ بھی کہا تھا کہ ایرانی صدر امریکا کو دھمکیاں نہ دیں ورنہ ایران کوایسا نقصان ہوگا تاریخ میں جس کی مثال مشکل سے ملے گی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ امریکا کو اس بات کا ادارک ہونا چاہیے کہ ایران کے ساتھ جنگ تمام جنگوں کی ماں ہوسکتی ہے۔

    ایرانی سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے حسن روحانی یہ بھی کہا تھا کہ مسٹرٹرمپ شیر کی دُم سے نہ کھیلیں ورنہ آپ کوصرف پچھتانا پڑے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا جنگل کے قانون کی بنیاد پر تجارتی ٹیکسز عائد کررہا ہے، فرانسیسی وزیر خزانہ

    امریکا جنگل کے قانون کی بنیاد پر تجارتی ٹیکسز عائد کررہا ہے، فرانسیسی وزیر خزانہ

    بیونس آئرس : فرانسیسی وزیر خزانہ نے ارجنٹینا میں جاری جی 20 ممالک کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے چین اور یورپی یونین کی مصنوعات پر عائد کیے جانے والے ٹیکسز یکطرفہ ہیں، جس کی بنیاد جنگل کا قانون ہے۔

    تفصیلات کے مطابق براعظم امریکا کے ملک ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں جی 20 ممالک کے وزارئے خزانہ کے منعقدہ اجلاس میں فرانسیسی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ دنیا میں جاری تجارتی جنگ ایک حقیقت ہے۔

    فرانسیسی وزیر خزانہ براؤنو لی کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے عائد یکطرفہ محصولات کی حالیہ تجارتی پالیسی کی بنیاد ’جنگل کا قانون‘ ہے، جنگل کے قانون میں وہی باقی رہ سکتا ہے جو سب سے زیادہ مضبوط ہو، لیکن عالمی تجارتی تعلقات کے مستقبل نہیں ہے۔

    فرانسیسی وزیر خزانہ نے جی 20 اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی تجارت کی بنیاد جنگل کے قانون پر نہیں ہوتی اور یکطرفہ ٹیکسز عائد کرنا جنگل کا قانون ہے۔

    براؤنو لی کا مزید کہنا تھا کہ جنگل کا قانون تجارتی خسارے ختم کرسکتا ہے تاہم اس سے ترقی کی شرح کم ہوگی، امریکا کی حالیہ تجارتی پالیسی کمزور ممالک کے لیے خطرہ ہے اور اس کے سیاسی نتائج تباہ کن ہوں گے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خزانہ اسٹوین میوچن نے امریکا کی جانب سے عائد کردہ تجارتی محصولات کا دفاع کرتے ہوئے یورپی یونین اور چین سے کہا کہ ’وہ اپنی مارکیٹیں مقابلے کے کھول دیں‘۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یورپی یونین تجارت میں دشمن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل ٹرمپ امریکا میں درآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر 5 کھرب ڈالر کے ٹیکسز عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔ امریکا کو ان دنوں یورپی یونین اور چین کے ساتھ ہونے والی تجارت میں بڑے خسارے کا سامنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکی صدر کا ولادی میر پیوٹن سے دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    امریکی صدر کا ولادی میر پیوٹن سے دوبارہ ملاقات کی خواہش کا اظہار

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی ملاقات ہوئی تھی جس میں دوطرفہ تعلقات کی بہتری سمیت اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے دوسری ملاقات کے منتظر ہیں، گذشتہ دنوں پیوٹن سے ہونے والی ملاقات انتہائی کامیاب رہی۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ پیوٹن کے ساتھ دوسری ملاقات چاہتے ہیں، تاکہ پہلی ملاقات میں طے کردہ امور پر عمل درآمد کا آغاز ہو سکے۔


    امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کی ملاقات، دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق


    ان کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے مشرق وسطیٰ، جوہری پھیلاؤ، سائبر حملوں، تجارت، یوکرائن اور شمالی کوریا سمیت متعدد اہم امور پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔

    اس موقع پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ گیس کی فیلڈ میں مقابلہ کریں گے، مستقبل میں بھی دو طرفہ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے، باہمی مسائل کے حل کے لیے ایک دوسرے کے تعاون کی ضرورت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہا: امریکی فوجی کمانڈر

    افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہا: امریکی فوجی کمانڈر

    واشنگٹن: افغانستان میں امریکی فوج کے کمانڈر جنرل جوزف وٹیل نے کہا ہے کہ افغانستان سے متعلق امریکی عسکری پالیسی میں تبدیلی نہیں دیکھ رہا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا، جنرل جوزف وٹیل کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے امریکی عسکری حکمت عملی میں کسی بڑی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہے۔

    امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ امریکا اس بابت پالیسی کا تجزیہ ضرور کر رہا ہے، تاہم اس کا مطلب تبدیلی نہیں ہے، افغانستان کے حوالے سے مجموعی حکمت عملی بہتر انداز سے چل رہی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ افغانستان میں کوئی بڑی پیش رفت نہ ہونے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید برہم ہیں وہ چاہتے ہیں کہ نئی حکمت عملی امریکی مفاد میں ہو۔


    امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے گا


    قبل ازیں افغان حکام اور طالبان کے درمیان شدید تناؤ کے بعد امریکا نے طالبان سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا تاہم اس میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی۔

    واضح رہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ اب براہِ راست طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ باہمی گفتگو سے معاملے کا حل نکالا جاسکے۔

    یاد رہے کہ افغانستان میں موجود امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق بھی کی تھی کہ امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پاکستانی کمیونٹی امریکا کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے: شیلاجیکسن لی

    پاکستانی کمیونٹی امریکا کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے: شیلاجیکسن لی

    واشنگٹن: امریکی کانگریس میں پاکستان کاکس کی چیئر پرسن شیلا جیکسن لی نے کہا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی امریکا کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میں اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، رکن کانگریس شیلا جیکسن لی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری عمل کی حمایت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو بھی تبدیلی آئے جمہوری انداز میں آنی چاہیے، پاکستان کاکس پاک امریکا تعلقات میں بہتری کے لیے کوشاں ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوری عمل کی حمایت کرتے ہیں، کانگریس میں پاکستان کی دفاعی امداد میں کٹوتی کے بل کی مخالفت کی۔

    خیال رہے کہ امریکی کانگریس کی رکن شیلا جیکسن 2010 میں پاکستان کا دورہ بھی کرچکی ہیں، انہوں نے اپنے دورہ میں اسلام آباد میں لڑکیوں کے ایک سکول کا معائنہ کیا اور اس موقع پر پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر زور بھی دیا تھا۔

    انہوں نے اس دورے کے موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان میں لڑکیو ں کو بااختیار بنانے، خاص طور پر تعلیم کے شعبہ میں تعاون نہایت اہم ہے۔

    اسلام آباد میں امریکی سفار ت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق خاتون رکن کانگریس کی طالبات اور اساتذہ سے ملاقات اُن کے دو روزہ دورہ پاکستان کا حصہ تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا پر پابندیوں کے خلاف روس میدان میں آگیا

    شمالی کوریا پر پابندیوں کے خلاف روس میدان میں آگیا

    ماسکو: شمالی کوریا میں تعینات روس کے سفیر الیکس زینڈر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ شمالی کوریا پر عائد پابندیوں پر نظر ثانی کرے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا، الیکس زینڈر کا کہنا تھا کہ ماضی کے مقابلے میں اب معاملات کافی مختلف ہیں، اقوام متحدہ کو اب شمالی کوریا کے خلاف اپنی پابندیاں نرم کر دینی چاہیے۔

    روسی سفیر نے کہا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی جنوبی کوریا کے لیڈر مون جے ان سے حال ہی میں ہونے والی ملاقات کے بعد عالمی منظر نامے میں تبدیلی آئی ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کم جونگ ان کی سنگاپور میں ملاقات کے بعد حالات میں واضح بہتری آئی ہے اسی تناظر میں شمالی کوریا پر اقوام متحدہ کی پابندیوں میں نرمی ہونی چاہیے۔


    کم جونگ ان کی جنوبی کوریا آمد، پرتباک استقبال، تاریخی ملاقات


    خیال رہے کہ دو ماہ قبل شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سرکاری دورے پر جنوبی کوریا پہنچے تھے جہاں ان کا پرتباک استقبال کیا گیا اس موقع پر جنوبی اور شمالی کوریا کے سربراہوں کی تاریخی ملاقات ہوئی تھی۔

    واضح رہے کہ دونوں ممالک گذشتہ کئی سالوں سے ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں، ماضی میں ایک دوسرے کے ملکوں کو تباہ کرنے جیسی سنگین دھمکیاں بھی دیتے رہے ہیں۔

    بعد ازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کے درمیان گزشتہ ماہ ملاقات ہوئی تھی، ملاقات کے بعد ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اب شمالی کوریا سے کوئی نیوکلیئر خطرہ نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکی پابندیوں کے خلاف ایران عالمی عدالت پہنچ گیا

    امریکی پابندیوں کے خلاف ایران عالمی عدالت پہنچ گیا

    تہران: امریکا کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیوں کے ردعمل میں ایرانی حکام نے عالمی عدالت سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جس کے ردعمل میں ایران نے عالمی عدالت کا رخ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے امریکی پابندیوں کے خلاف باقاعدہ ایک شکایتی درخواست عالمی عدالت میں جمع کرائی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت امریکی پابندیوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے امریکا ایران پر غیر قانونی پابندیاں عائد کررہا ہے، جو عالمی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے، شکایتی درخواست کا مقصد امریکا کا احتساب کرنا ہے۔


    امریکا ایران میں مظاہرین کی حمایت کرتا ہے، ٹرمپ


    ان کا مزید کہنا تھا امریکا کی جانب سے غیر قانونی پابندیوں کے باوجود ایران عالمی قوانین کی پاسداری کر رہا ہے، عالمی عدالت امریکی فیصلے پر قانونی کارروائی کرے۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری معاہدے کی علیحدگی کے بعد سے ایران میں احتجاج، ہنگامہ آرائی دیکھنے میں آرہی ہے اور امریکا مظاہرین کی حمایت کرتا ہے۔

    صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد سے ایران کے ہر شہر میں ہنگامہ آرائی ہورہی ہے اور مہنگائی میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ایرانی نظام نہیں چاہتا کہ لوگوں کو اس بات کا معلوم ہو کہ ہم سو فیصد ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے گا

    امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کرے گا

    واشنگٹن: افغان حکام اور طالبان کے درمیان شدید تناؤ کے بعد امریکا نے طالبان سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی خبر رساں ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اب براہِ راست طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے تاکہ باہمی گفتگو سے معاملے کا حل نکالا جاسکے۔

    رپورٹ کے مطابق افغانستان میں موجود امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    جان نکلسن کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب افغان حکومت بھی طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سفارتی کوششیں کررہی ہے۔


    افغانستان: طالبان کا سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ، 7 اہلکار ہلاک


    قبل ازیں متعدد بار طالبان نے امریکا سے براہِ راست مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا لیکن امریکا کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات افغان حکام کرے، جبکہ اب امریکا کی جانب سے اہم فیصلہ آیا ہے۔

    واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر سینیئر امریکی عہدے داروں نے کابل کا دورہ کیا تھا جس کا مقصد مذاکرات کے لیے راہیں ہموار کرنا تھا۔

    دوسری جانب طالبان نے آج بھی افغانستان میں دہشت گرد کارروائی کی، صوبہ ننگرہار میں قائم پولیس سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے کے نتیجے میں سات پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ زور افٖغان فوج نے صوبہ ننگرہار میں ہی ایک بڑی فضائی کارروائی کی تھی جس کے باعث بیس سے زائد طالبان مارے گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • یورپی یونین کا ایران سے کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا

    یورپی یونین کا ایران سے کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا

    واشنگٹن: امریکی پابندیوں کے باوجود ایران میں پورپی کمپنیوں کا کاروبار جاری رکھنے کا مطالبہ امریکا نے مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ امریکا اپنی اقتصادی پابندیوں کے باوجود پورپی کمپنیوں کو ایران میں اپنا کام جاری رکھنے دے، تاہم امریکا نے یہ مطالبہ رد کردیا۔

    برطانوی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا نے ایران پر عائد کردہ پابندیوں کے حوالے سے یورپی ممالک کو کسی بھی قسم کا استثنیٰ دینے سے انکار کیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ استثنیٰ کی درخواست رواں برس 6 جون کو یورپی یونین کی جانب سے کی گئی تھی، درخواست میں ٹرمپ انتظامیہ سے کہا گیا تھا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود یورپی کمپنیوں کو ایران کے ساتھ کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔


    امریکا کی ایران پر پابندیاں برقرار، یورپی یونین نے خود کو استثنیٰ قرار دینے کا مطالبہ کردیا


    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد ایران پر پرانی اقتصادی پابندیاں بحال کردی ہیں جس کے باعث یورپی یونین کو شدید تشویش ہے کہ ایران میں کام کرنے والی یورپی کمپنیاں ان پابندیوں سے متاثر ہو رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ یورپی یونین اپنی ان کمپنیوں کو پابندیوں سے بچانا چاہتی ہے جو ایران میں کام کررہی ہیں، قبل ازیں امریکا نے یورپی کمپنیوں کو ایران نہ چھوڑنے کی صورت میں پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں سال مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا بعد ازاں انہوں نے ایران پر اقتصادی پابندیوں کو سلسلہ بھی شروع کردیا ہے، جبکہ دوسری جانب ان پابندیوں سے یورپی یونین کے ایران میں جاری کاروبار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کی پاکستان میں انتخابی امیدواروں پرحملوں کی مذمت

    امریکا کی پاکستان میں انتخابی امیدواروں پرحملوں کی مذمت

    واشنگٹن : امریکہ نے بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں انتخابی امیدواروں اور ان کے حامیوں پر حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں انتخابی امیدواروں پر حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے حملوں میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہارہمدردی کی ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ہیتھرنوئرٹ کا کہنا ہے کہ بزدلانہ حملے پاکستانی عوام کوجمہوری حق سے محروم رکھنے کی سازش ہیں۔ امریکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔

    مستونگ دھماکا: سراج رئیسانی سمیت 128 افراد شہید

    صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں گزشتہ روز بلوچستان عوامی پارٹی کی کارنرمٹینگ میں دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 129 افراد شہید جبکہ121 زخمی ہوگئے جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔

    دوسری جانب حکومت بلوچستان نے سانحہ مستونگ پر2 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جس کے باعث سرکاری عمارتوں پرقومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

    بلوچستان عوامی پارٹی نے سانحہ مستونگ پر 3 دن کے سوگ کا اعلان کرتے ہوئے انتخابی سرگرمیاں معطل کردیں ہیں۔

    واضح رہے کہ انتخابی سرگرمیوں کے دوران ایک ہفتے میں 4 دہشت گرد حملے ہوچکے ہیں جن میں ہارون بلور اور سراج رئیسانی سمیت 150 سے زائد افراد جاں بحق اور 130 سے زائد زخمی ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔