Tag: US

  • امریکا نے سلامتی کونسل سے ایران پر پابندی کا مطالبہ کردیا

    امریکا نے سلامتی کونسل سے ایران پر پابندی کا مطالبہ کردیا

    واشنگٹن: ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد امریکا نے اب  سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران پر پابندی عائد کرے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد اس ملک پر اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں تاہم اب امریکا نے سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا ہے وہ بھی ایران پر پابندیاں عائد کرے۔

    امریکا نے سلامتی کونسل کے اراکین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران پر پابندیاں عائد کرے کیونکہ مشرق وسطیٰ میں اُس کے کردار کو مناسب نہیں قرار دیا جا سکتا جس کے باعث خطے کو خطرات لاحق ہیں۔

    ایران پر پابندیوں کی ضرورت پر یہ تازہ بیان اقوام متحدہ میں امریکا کے نائب سفیر جوناتھن کوہن نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں دیا، اپنے بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا اس تناظر میں مثبت نتائج کے لیے کوششیں جاری رکھے گا۔


    ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھیں گے، یورپی رہنماؤں کا عزم


    امریکی صدر کی ایرانی جوہری ڈیل سے دستبرداری اور دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے بعد یہ سلامتی کونسل کا پہلا اجلاس تھا جبکہ جوہری ڈیل سے دست برداری کے بعد ایران نے بھی امریکا سے سخت رویہ اپنا رکھا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔


    ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما


    ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا ایرانی جوہری معاہدے سے کبھی مخلص نہیں تھا، ٹرمپ نے وعدہ خلافی کی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی وزیر دفاع کا دورہ چین، شمالی کوریا سے متعلق تبادلہ خیال

    امریکی وزیر دفاع کا دورہ چین، شمالی کوریا سے متعلق تبادلہ خیال

    بیجنگ: امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے جہاں وہ چینی رہنماؤں سے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار وں سے متعلق تبادلہ خیال کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر دفاع اپنے چینی ہم منصب وائے فینگی کی دعوت پر تین روزہ دورے پر چین پہنچے ہیں، چینی دار الحکومت بیجنگ میں وہ سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کریں گے اور شمالی کوریا کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے مطابق میٹس ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے وزیر دفاع ہیں جو چین کا دورہ کر رہے ہیں، یہ دورہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب چین اور امریکی کے تعلقات میں تناؤ پایا جاتا ہے۔


    چینی فوج کی بحیرہ جنوبی چین میں عسکری سرگرمیاں، امریکا نے وارننگ دے دی


    اس دورے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کم جونگ ان سے سنگاپور میں ملاقات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سمیت دیگر ایجنڈوں پر بات چیت ہوگی اور دونوں ممالک کی جانب سے بھرپور تعاون کا اعادہ کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ رواں سال تین جون کو امریکی وزیر وفاع جیمز میٹس نے سنگاپور میں سالانہ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ کی عسکری سرگرمیاں ہمسایہ ملکوں کو ڈرانے دھمکانے کے برابر ہیں۔


    بھارت افغانستان میں کروڑوں ڈالرزکےمنصوبوں پرکام کررہاہے،امریکی وزیردفاع


    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ چین نے دعووں کے برعکس اس سمندری علاقے میں فوجی تنصیبات کے ساتھ ساتھ میزائل شکن بحری جہاز کو متعین کر رکھا ہے جبکہ چینی صدر شی جن پنگ ہمسایہ ممالک سے کیے گئے وعدوں کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں انہیں فوری طور پر عسکری سرگرمیاں روکنا ہوں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • تارکین وطن کے بچوں کو والدین سے جدا کرنے کا سلسلہ جلد ختم ہوجائے گا: امریکی صدر

    تارکین وطن کے بچوں کو والدین سے جدا کرنے کا سلسلہ جلد ختم ہوجائے گا: امریکی صدر

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ عندیہ دیا ہے کہ تارکین وطن کے بچوں کو ان کے والدین سے جدا کرنے کا سلسلہ جلد ختم کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے والے تارکین وطن کو ان کے بچوں سے جدا رکھا جاتا ہے جس کے باعث دنیا بھر میں امریکا کی اس پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ امریکا کی میکسیکو کے ساتھ سرحد پر مہاجر بچوں کو ان کے والدین سے جدا کر دینے کا سلسلہ جلد ہی ختم کر دیا جائے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے جس کے بعد تارکین وطن اور کے بچوں کو ایک ہی ساتھ رکھا جائے گا اس حوالے سے جلد کسی حکم نامے پر دست خط کر دیں گے۔


    تارکین وطن کی بچوں سے علیحدگی، ٹرمپ کو شدید احتجاج کا سامنا


    عالمی ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر جنوبی سرحد پر غیر قانونی طریقے سے داخل ہونے والے مہاجرین کو اپنے بچوں کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جا سکتی ہے، جو ایک مثبت عمل ہے جس سے امریکی فیصلے کو کافی تقویت ملے گی۔

    دوسری جانب میکسیکو نے تارکین وطن سے متعلق امریکی رویے کو غیر انسانی قرار دیا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کے تارکین وطن کو داخلے سے روکنے اور مہاجرین بچوں کو ان کے والدین سے جدا کرنے کے خلاف نیویارک سمیت امریکا بھر میں احتجاج شروع ہوچکا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے امریکی صدر کی میکسیکو مہاجرین سے متعلق پالیسی پر کہا تھا کہ بچوں کو ان کے والدین سے جدا کرنے پر نفرت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

    امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

    پیرس: امریکا کی جانب یورپی دھاتوں کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کرنے کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی جوابی محصولات کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کیے ہیں، جس کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی یونین نے جمعہ بائیس جون سے اپنے ہاں امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    یورپی یونین کی تجارتی امور کی خاتون کمشنر سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے تحت امریکی مصنوعات کے درآمد پر دو عشاریہ آٹھ ارب یورو مالیت کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔


    امریکا کا دھاتوں پر اضافی محصولات کا فیصلہ، یورپی یونین نے بھی حکمت عملی تیار کرلی


    سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ امریکی درآمدی کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کی جائیں گی ان میں بلو جینس اور موٹر سائیکل بھی شامل ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اسٹیل اور ایلو مینیم پر اضافی محصولات عائد کرنا ایک منفی عمل ہے، یورپی یونین کے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ بھی امریکی درآمدی پر اضافی ٹیکس عائد کرے۔


    امریکا کا چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان


    قبل ازیں امریکا نے بھی رواں ماہ یکم جون سے اپنے ہاں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر دس سے پچیس فیصد تک اضافی محصولات عائد کر دیے تھے۔

    خیال رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی امریکی فیصلے کے جواب میں محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اسرائیل کی حمایت میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ

    امریکا اسرائیل کی حمایت میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ

    واشنگٹن: فلسطین میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والے ملک اسرائیل کی حمایت میں امریکا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اسرائیل کے خلاف محاذ بنالیا ہے، انسانی حقوق کونسل اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام ہوچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین، کیوبا اور  وینزویلا انسانی حقوق کی پامالی میں خود ملوث ہیں، انسانی حقوق کونسل منافقت پر مبنی قراردادیں لارہی ہے، کونسل کے رکن ممالک خود بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔


    سلامتی کونسل نے اسرائیل کے حق میں امریکی قرارداد مسترد کردی


    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کونسل کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دیں، رکن ممالک کا خود انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونا ہرگز درست نہیں ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف 5 قراردادیں منظور کی گئیں، اسرائیل کو علیحدہ کر کے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔


    اقوام متحدہ: غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد منظور


    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے کونسل میں تبدیلیوں کا مطالبہ نہیں سنا گیا انہی تمام صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدگی کا اعلان کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ دو جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل کے حق میں امریکی قرار داد مسترد کردی تھی، امریکا نے اپنی قرارداد میں غزہ میں تشدد کا ذمہ دار حماس کو ٹھہرایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • افغان حکومت، طالبان اورعوام سے ملکر کام کرنے کو تیار ہے، مائیک پمپیو

    افغان حکومت، طالبان اورعوام سے ملکر کام کرنے کو تیار ہے، مائیک پمپیو

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کی طالبان کو جنگ بندی میں توسیع کی پیشکش خوش آئند ہے،  افغان حکومت، طالبان اور عوام سے ملکرکام کرنے کو تیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ نے افغان صدر کی جانب سے طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع اور مذاکراتی پیشکش کوخوش آئند قرار دیتے ہوئے عید کے موقع پر افغانستان میں سیز فائر کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ افغان فوجیوں اور طالبان جنگجوؤں کی اکٹھےعید نمازکی تصویر دیکھی ہیں، افغان امن مذاکرات میں عالمی قوتوں کے کردار پر بھی غور ہوگا۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیو نے کہا کہ امریکا مذاکرات میں معاونت اورشرکت کیلئے اور افغان حکومت، طالبان اورعوام سے ملکر کام کرنے کو تیار ہے۔


    مزید پڑھیں : افغان صدر کا طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کا اعلان


    یاد رہے کہ افغان صدر اشرف غنی نے افغان طالبان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کااعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے مسائل مل کر حل کرنے ہوں گے اور اس عمل میں افغان حکومت ، طالبان اور افغانی عوام کا شامل ہونا ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • افغانستان: ملا فضل اللہ کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی غیرمصدقہ اطلاعات

    افغانستان: ملا فضل اللہ کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی غیرمصدقہ اطلاعات

    کابل: افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان  (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی غیر مصدقہ اطلاعات موصول ہوگئیں۔

    افغان میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے ڈرون حملہ افغان صوبے کنڑ میں کیا گیا جس کے نتیجے میں کالعدم ٹی ٹی پی کا سربراہ ملا فضل اللہ ہلاک ہوا تاہم افغان حکام کی جانب سے اب تک ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی۔

    افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا نے یہ ڈرون حملہ دو دن قبل 13 جون کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ کی موجودگی کی اہم اطلاعات پر کیا جس کے باعث ملا فضل اللہ کی ہلاکت ہوئی تاہم اب تک ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی۔


    طالبان کے دو دہشت گرد حملے، 19 سیکیورٹی اہلکار جاں بحق، درجنوں زخمی


    افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے کمانڈر کرنل مارٹن نے 13 جون کو ہونے والے امریکی ڈرون حملے کی تصدیق کی ہے لیکن انہوں نے ملا فضل اللہ کی ہلاکت سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا البتہ شبہ یہی ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ ہلاک ہوچکا ہے۔

    قبل ازیں رواں سال 9 مارچ کو امریکا نے پاک افغان بارڈر پر ایک ڈرون حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں ملا فضل اللہ کا بیٹا عبداللہ ہلاک ہوا تھا جس کی تصدیق ٹی ٹی پی نے بھی کی تھی۔


    کابل، سرکاری عمارت میں خودکش حملہ، 12 افراد ہلاک


    خیال رہے کہ یہ حملہ ایک مدرسے میں علی الصبح کیا گیا تھا جس میں عبداللہ سمیت دیگر 21 افراد بھی ہلاک ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے بھی تین روز قبل عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا ہے تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • طالبان کی امریکا کو براہ راست مذاکرات کی پیش کش

    طالبان کی امریکا کو براہ راست مذاکرات کی پیش کش

    کابل : طالبان نے امریکا کوبراہ راست مذاکرات کی پیش کش کردی ، طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کا کہنا ہے کہ امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے توامن قائم ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان میڈیا پرجاری بیان میں طالبان رہنما ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا کہ افغانستان میں امن اوراسلامی حکومت کے قیام کے لئے مذاکرات کے لئے دروازے کھلے رکھے ہیں اور امریکا سے براہ راست مذاکرات کو تیار ہیں۔

    ملا ہیبت اللہ کا کہنا تھا کہ امریکا اگر افغان تنازع کا خاتمہ چاہتا ہے تومذاکرات کی میز پر آئے، بات چیت کے ذریعے امریکی اورافغان شہریوں کونقصان پہنچانے والے تنازع کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے دیرینہ مطالبے پر امریکا اور دیگر غیرملکی فورسز افغانستان سے چلی جائیں توملک میں امن بحال ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ افغان حکومت نے عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔

    جس کے بعد طالبان کی جانب سے بھی عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کے داخل ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کی جانب سے پہلی بار جنگ بندی کا اعلان کیا گیا جبکہ اقوامِ متحدہ، امریکا اور نیٹو کی جانب سے طالبان کے اعلان کا خیر مقدم کیا گیا ہے تاہم کچھ حلقے حکومت اور مسلح افراد کے اس اعلان کو خفیہ معاہدہ بھی قرار دے رہے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • یورپ اب کی بارامریکا کی نہیں سنے گا، مرکل نے ٹرمپ کو وارننگ دے دی

    یورپ اب کی بارامریکا کی نہیں سنے گا، مرکل نے ٹرمپ کو وارننگ دے دی

    برلن: جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے جی سیون ممالک کی میٹنگ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے کو سنگین اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کرنے کی تنبیہہ کردی ہے ۔

    تفصیلات کے مطابق برلن واپسی پر انجیلا مرکل کا پرزور انداز میں کہنا تھا کہ ٹرمپ کے حالیہ یو ٹرن کے بعد یورپی ممالک کو خطے میں جاری تجارتی جنگ کا سامن کرنے کے لیے ایک دوسرے کے مزید قریب آنا ہوگا۔

    ان کا کہناتھا کہ ہم بار بار کسی کو اپنے اوپر مسلط ہونے نہیں دیں گے۔ ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مرکل کا کہنا تھا کہ یورپین یونین امریکا کی جانب سے اسٹیل اور المونیم کی تجارت پر عائد کردہ ٹیرف کے خلاف مدافعتی اقدامات کرے کہ یہ وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ یورپین یونین پہلی جولائی کو امریکی ٹریڈ ٹیرف کے خلاف اپنی پالیسی آشکار کرے گا۔

    انہوں نے جی سیون سمٹ میں کیے گئے انتہائی مشکل فیصلے کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے عمل پر بھی ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر کے رویے سے لگتا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہمیشہ بس ایک ہی سائیڈ فاتح ہوتی ہے باقی سب کو ہارنا ہوتا ہے۔ یہ مشکل اور مایوس کن صورتحال ہے تاہم ابھی یہ سب ختم نہیں ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ سے اٹھارہ ماہ تک جاری رہنے والی سیاسی جدوجہد کے بعد انہوں نے یورپ کے اتحادیوں پر زور دیا ہے کہ آپس میں کام کرنے کے نئے طریقے وضع کیے جائیں اور امریکا کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی کام شروع کیا جائے۔

    انجیلا مرکل نے یہ بھی کہا کہ ہمیں بحیثیت یورپ اپنے اصولوں پر جاپان اور کینیڈا کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکا نے افغان امن عمل میں پاکستان سے مدد مانگ لی

    امریکا نے افغان امن عمل میں پاکستان سے مدد مانگ لی

    واشنگٹن : امریکا نے افغان امن عمل میں پاکستان سے مدد مانگ لی، امریکی صدرکی نائب معاون لیزا کرٹس کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات میں پاکستان کا تعاون ضروری ہے۔

    تفیصلات کے مطابق امریکا نے خطے میں پاکستان کی اہمیت ایک بار پھر تسلیم کرلی اور افغانستان میں امن مذاکرات کے لیے پاکستان سے مدد مانگ لی۔

    امریکی صدر کی نائب معاون لیزا کرٹس نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن ایسا پاکستان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، امن عمل میں پاکستان کے مفادات کا خیال رکھنا ہوگا۔

    لیزا کرٹس کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے لئے پاکستان کے خدشات پرتوجہ دینا ہوگی، امریکا مذاکرات میں شامل ہوگا لیکن افغان حکومت کی نمائندگی نہیں کرے گا، افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے کوششوں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ رواں سال  4 اپریل کو امریکی سفارت خانے کی جانب سے نائب سیکریٹری خارجہ ایلس ویلز کے دورہ پاکستان سے متعلق اعلامیے میں‌ کہا گیا تھا کہ پاکستان اور امریکہ مشترکہ تعاون کے ساتھ ہی افغانستان کے پرامن مسئلے کا حل تلاش کرسکتے ہیں

    اس سے قبل  یکم مارچ کو امریکا کی معاون نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں یہ نہ سمجھا جائے کہ پاکستان سے تعلقات ختم کرنے کا سوچ رہے ہیں، انتہا پسند تنظیموں کےخلاف پاکستان سے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔

    واضح  رہے کہ نئے سال کے آغاز پرامریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 15 سالوں میں 33 ارب ڈالر امداد دینے کے باوجود پاکستان نے امریکہ کو سوائے جھوٹ اور دھوکے کے کچھ نہیں دیا۔