Tag: US

  • جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو

    جب تک شام کی موجودہ قیادت ہےحملےرکنےکی کوئی ضمانت نہیں‘ نیٹو

    برسلز: نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے مشترکہ حملوں نے شامی حکومت کی حملے کرنے کی صلاحیتوں کو متاثر کیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ برطانیہ اور فرانس نے شام پرحملوں کے حوالے سے نیٹو کو بریفنگ دی جس میں کہا گیا کہ مشترکہ حملے کیمیائی حملوں کے خلاف آخری حل کے طور پرکیے گئے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نیٹوکو بریفنگ کے دوران بتایا کہ مشترکہ حملوں سے شام کی حملے کرنے کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا ہے۔

    دوسری جانب نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ نے بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرحملے کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنا تھا۔

    جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ شام پرامریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیے جانے والے حملے سے شام کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز رہے۔

    نیٹو کے جنرل سیکریٹری جینزاسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ جب تک شام کی موجودہ قیادت ہے حملے رکنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے جبکہ شام پر حملوں میں نیٹو شریک نہیں ہے۔

    نیٹو کی جانب سے شام کی موجودہ صورت حال پر بیان جاری کیا گیا ہے جس میں روس، شام، ایران پرمتاثرہ علاقوں میں مستقل امداد کی رسائی پرزور دیا گیا ہے۔

    امریکہ شام پردوبارہ حملے کے لیے تیار ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بشارالاسد کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شام نے دوبارہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا تو امریکہ اس پردوبارہ حملے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واضح رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکہ اوراس کےاتحادیوں کوشام پرحملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘ روسی سفیر

    امریکہ اوراس کےاتحادیوں کوشام پرحملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘ روسی سفیر

    واشنگٹن : امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرکیے گئے فضائی حملے پر روس نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائی کا حساب دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق شام پرامریکہ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیے جانے والے فضائی حملے پرامریکہ میں روس کے سفیر اناتولے انتونو نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک بارپھر ہمیں دھمکی دی جارہی ہے اور پہلے سے تیار کردی منصوبے کو نافذ کیا جارہا ہے۔

    روسی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے اس طرح کی کارروائیاں بغیرکسی نتائج کے ختم نہیں ہوں گی۔

    اناتولے انتونو نے شام پرکیے گئے حملوں کا ذمہ دار واشنگٹن، لندن اور پیرس کو ٹہراتے ہوئے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کی بے عزتی ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہوگی۔

    دوسری جانب روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شام پرداغے گئے متعدد میزائلوں کو شامی حکومت کے ایئرڈیفنس سسٹم نے ناکارہ بنادیا۔

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    خیال رہے کہ 13 اور 14 اپریل کی درمیانی شب امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے شام پرحملہ کردیا

    واشنگٹن : امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے تعاون کے ساتھ شام میں کیمیائی تنصیبات پر میزائل حملے کیے جس کے نتیجے میں شامی دارالحکومت دمشق دھماکوں کی آوازوں سے گونج اٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق شام کی جانب سے دوما پرمبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکہ نے برطانیہ اور فرانس کے اشتراک کے ساتھ شام پرحملوں کا آغاز کردیا، شامی حکومت نے بھی حملوں کی تصدیق کردی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ مغربی شام میں فضائیہ کے اڈوں پر ٹام ہاک کروزمیزائل داغے گئے جس میں شام کے سائنسی تحقیقی ادارے، فوجی اڈے اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کوبھی نشانہ بنایا گیا۔

    [bs-quote quote=”امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پرحملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم حملوں کا سلسلہ اس وقت تک جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں جب تک شامی حکومت کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال نہیں روکتی۔

    ” style=”style-9″ align=”left” author_name=”ڈونلڈ ٹرمپ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/trump-6.jpg”][/bs-quote]

     

    ڈونلڈ ٹرمپ کا بشارالاسد کے بارے میں کہنا تھا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس یہ ایک عفریت کے جرائم ہیں۔

    امریکی میرین کور کے جنرل ڈینفورڈ نے بتایا کہ حملوں میں جیٹ طیاروں نے حصہ لیا اور روس کو ان حملوں اور اہداف کے بارے میں پہلے سے آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

    شام کا ردعمل

    شامی حکومت نے امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیے جانے والے میزائل حملوں کو بیرونی جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان حملوں کے خلاف میزائل دفاعی نظام فعال کردیا گیا ہے۔

    شام کے سرکاری ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس دفاعی نظام نے کئی میزائل ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی تباہ کردیے ہیں۔

    شامی صدر بشارالاسد نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے شامی سرزمین پر کیے جانے والے حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے شام پر حملے میں ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شام پرطاقت کے استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔

    تھریسا مے کا کہنا تھا کہ اپنی فوج کو حملے کی اجازت دی جبکہ یہ کارروائی شام میں حکومت تبدیل کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔

    برطانوی وزارت دفاع کے مطابق چار ٹورنیڈو جیٹ طیاروں کے ذریعے شامی شہر حمص کے پاس ایک فوجی ٹھانے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

    ادھر فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کا کہنا ہے کہ شام کے خلاف کارروائی کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کی پیداوار کو نشانہ بنانا ہے، شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    فرانسیسی صدر کے دفتر سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں شام پرحملے کے لیے فرانسیسی جنگی طیاروں کو اڑان بھرتے دکھایا گیا ہے۔

    جرمنی کی چانسلرانجیلا مرکل کا کہنا ہے کہ جرمنی شامی حکومت کے خلاف فوجی کارروائی کا حصہ نہیں بنے گا تاہم اس کی حمایت کرے گا۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل فرانسیسی صدرایمانویل میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس کے پاس ثبوت ہیں کہ شام کے شہردوما میں بشارالاسد کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیار یا کم ازکم کلورین کا استعمال کیا گیا۔


    شام:دوما میں کیمیائی حملوں میں 70 افراد ہلاک


    ٰیاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شام کے شہردوما میں کیمیائی حملے کم از کم 70 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حملے کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شام میں کیمیائی حملہ ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی

    شام میں کیمیائی حملہ ، روس کی امریکی فوجی کارروائی پر سنگین نتائج کی دھمکی

    ماسکو : شام میں کیمیائی حملے کے بعدخطے میں کشیدگی بڑھ گئی، امریکی صدر کی جانب سے کارروائی کی دھمکی کے بعد روس نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے امریکی فوجی کارروائی پرسنگین نتائج کی دھمکی دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شام کے شہردوما میں کیمیائی حملے میں درجنوں افراد کی ہلاکت نے ہلچل مچا دی، عالمی برادری کی جانب سے سخت مذمت کی جارہی ہے۔

    کیمیائی حملے کا ذمہ دار روس اورشامی حکومت کو ٹہراتے ہوئے امریکی صدر نے سخت کارروائی کی دھمکی دیتے ہوئے کیمیائی حملے کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔

    ٹرمپ کےبیان پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ ماہرین اور امدادی کارکنوں نے باغیوں کے علاقے سے نکل جانے کے بعد وہاں کا دورہ کیا ہے اور انھیں کسی قسم کے کیمیائی حملے کے کوئی آثار نہیں ملے۔

    روس نے حملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کیمیائی حملے کی خبر من گھڑت ہے اور اگر امریکا نے کارروائی کی توبھاری قیمت چکانا پڑے گی جبکہ شامی حکومت نے کیمیائی حملے کی تردید کی ہے۔

    دوسری جانب سلامتی کونسل کے اجلاس میں روس اور امریکہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا،روسی سفیرکا کہناتھاکہ امریکہ کی فوجی کارروائی کےسنگین نتائج برآمد ہوں گے جبکہ امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ روس کے ہاتھوں پر شامی بچوں کا خون ہے۔

    اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے اقوام متحدہ سے کیمیائی حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

    اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے سربراہ نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک پر شام میں ہونے کیمیائی حملے کی کمزور الفاظ میں مذمت کرنے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

    واضح رہے کہ شام میں سرکاری افواج کی جانب سے جنوب مشرقی غوطہ کے قصبے دوما میں فضائی حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 70 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد خمی ہوئے تھے، ہلاک و زخمیوں میں زیادہ تر تعداد عورتوں اور بچوں کی تھی۔ –

    کیمیائی حملے کا الزام روس اور شامی حکومت پرعائد کیا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ شام کے علاقے دوما میں مبینہ کیمیائی حملے کے بعد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا امریکا سے اپنے جوہری پروگرام پر مزاکرات کے لیے راضی ہے: امریکی وعویٰ

    شمالی کوریا امریکا سے اپنے جوہری پروگرام پر مزاکرات کے لیے راضی ہے: امریکی وعویٰ

    واشنگٹن: امریکی حکام کے ایک اعلیٰ افسر نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا امریکا سے اپنے جوہری پروگرام پر بات چیت کرنے کے لیے راضی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا کی جانب سے عالمی جوہری پروگرام قوانین کی ہمیشہ خلاف ورزی کی جاتی رہی ہے جس کے نتیجے میں امریکا نے ان پر مختلف پابندیاں بھی عائد کر رکھی ہیں اس کے باجود امریکی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا جوہری پروگرام سے متعلق بات چیت پر آمادہ ہے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ شمالی کوریا کی حکومت نے امریکہ کو باضابطہ طور پر مطلع کیا ہے کہ اس کے سربراہ کم جونگ ان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی متوقع ملاقات میں پیانگ یانگ کے جوہری ہتھیاروں پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    مذاکرات سے قبل شمالی کوریا پر پابندیاں جاری رہیں گی، ڈونلڈ ٹرمپ

    دوسری جانب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے پیغام ملا ہے جس میں انہوں نے اپنے جوہری پروگرام پر بات چیت کرنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے جس سے صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی مستقبل میں ہونے والی ملاقات کے نتیجہ خیز ہونے سے متعلق امریکی حکومت کی توقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

    شمالی کوریا نےامریکہ سےمذاکرات پررضامندی کا اظہار کردیا

    خیال رہے کہ تاحال شمالی کوریا حکام یا کسی اعلیٰ عہدیدار نے صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کے بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان براہِ راست سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باعث ملاقات کی اس پیشکش اور اس کے پیچھے کار فرما مقاصد کے بارے میں قیاس آرائیاں بدستور جاری ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکہ نےجرمنی کو ڈھائی ارب ڈالرکےڈرونزفروخت کرنےکی منظوری دےدی

    امریکہ نےجرمنی کو ڈھائی ارب ڈالرکےڈرونزفروخت کرنےکی منظوری دےدی

    واشنگٹن : امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ڈھائی ارب ڈالر مالیت کے ملٹری ڈرونز جرمنی کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جمعرات کو اعلان کیا گیا کہ امریکہ جرمنی کو ڈھائی ارب ڈالر کے ملٹری ڈرونز فروخت کرے گا۔

    امریکی اسٹیٹ دپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق امریکہ جرمنی کو 4 ایم کیوفور سی ٹریٹن ڈرون طیاروں کے ساتھ مشن کنٹرول اسٹیشن، آپریٹنگ بیس اور دیگر سامان فراہم کرے گا۔

    اسٹیٹ دپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہنا ہے کہ جرمنی یورپ کی سیاسی اور اقتصادی طاقتوں میں سے ایک ہے اور نیٹو کا اہم رکن ملک ہونے کے ساتھ عالمی امن واستحکام کو یقینی بنانے میں امریکہ کا ایک اہم پارٹنر ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایم کیو فور سی ٹریٹن ڈرون طیاروں کے ذریعے جرمنی کی انٹیلی جنس سمیت یورپی یونین اور نیٹو کے مجموعی اجتماعی تحفظ کو بہتربنانے میں بھی مدد ملے گی۔

    ایم کیو فورسی ٹریٹن ڈرون کا معیاری ماڈل 30 گھنٹوں تک پرواز کرسکتا ہے اور ایک ہی اڑان میں تقریباََ 70 لاکھ مربع کلومیڑسروے کرسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ 24 جون 2017 کو امریکی محکمہ خارجہ نے 2 ارب ڈالر کے 22 جدید جاسوس گارڈین ڈرونز فروخت کرنے کی منظوری دی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی

    امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی

    بیجنگ: امریکا اور چین کے مابین جاری تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی ہے، چین نے امریکا کی مزید اشیاء پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

    ان مصنوعات پر نئے ٹیکسز کے نفاذ کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، جن مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ان میں سویابین، تمباکو، گاڑیاں، کیمیائی پروڈکٹس، ہوائی جہاز ودیگر آئٹمز شامل ہیں، اضافی ٹیکس سے 50 ارب ڈالر تک امریکی مصنوعات متاثر ہوں گی۔

    چین نے یہ اقدام امریکا کی جانب سے چینی مصنوعاات پر ٹیکس کے ممکنہ نفاذ کے جواب میں اٹھایا۔ عالمی کمپنیوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ دونوں بڑے ممالک میں جارتی بڑھتی ہوئی تجارتی شدت سے عالمی معیشت متاثر ہوسکتی ہے۔

    امریکی مصنوعات کی فہرست کے اجراء پر چینی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کا تحفظ کررہا ہے، امریکی مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد تک ٹیکس کے نفاذ کی تاریخ کا اعلان اس بات پر منحصر ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کب چینی اشیاء پر ٹیکس کا نفاذ کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ چین نے اس سے قبل بھی امریکا سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 25 فیصد تک محصولات عائد کیا تھا جن میں شراب اور گوشت شامل تھا۔

    چین کا کہنا تھا کہ یہ اقدام چینی مفادات کے کے تحفظ اور امریکا کے نئے محصول سے ہونے والے نقصانات میں توازن پیدا کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شادی سے انکار، والدین نے بیٹی پر گرم تیل پھینک دیا

    شادی سے انکار، والدین نے بیٹی پر گرم تیل پھینک دیا

    ٹیکساس: والدین نے شادی سے انکار پر اپنی نوجوان بیٹی پر گرم تیل چھڑک کر مارنے کی کوشش کی، والدین کو گرفتار کرلیا گیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ٹیکساس کی رہائشی نوجوان لڑکی نے جب والدین کو شادی سے انکار کیا تو والدین نے غصے میں آکر اسے تیل چھڑک کر جلانے کی کوشش کی۔

    حکام کے مطابق 16 سالہ مارب الہشوامی اپنی پسند سے شادی کرنے کے لیے گھر سے بھاگ کر سین انٹونیو جاپہنچی تھی تاہم جب گھر واپس پہنچی تو والدین نے جب اپنی پسند کے لڑکے سے شادی کرنے کے لیے کہا تو مارب الہشوامی نے انکار کردیا جس پر والدین نے غصے میں آکر اس پر تیل چھڑک کر مارنے کی کوشش کی۔

    لڑکی کو جان سے مارنے کی کوشش میں پولیس نے 34 سالہ عبداللہ فہمی الہشوامی اور ان کی اہلیہ 33 سالہ صبا الہشوامی کو حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

    امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ جرم میں والد اور والدہ دونوں برابر کے شریک ہیں البتہ مارب کے بہن بھائیوں سے پوچھ گچھ کی جائے گی کہ مارب الہشوامی پر تیل کس نے پھینکا تھا۔

    پولیس کے مطابق نوجوان لڑکی مارب الہشوامی کی حالت خطرے سے باہر ہے اور اس کو پانچ بہن بھائیوں کے حوالے کردیا گیا ہے جن کی عمریں 5 سے 15 برس بتائی جاتی ہیں۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مارب الہشوامی سے شادی کے خواہش مند شخص سے بھی ایف بی آئی تفتیش کرے گی اور ہوسکتا ہے کہ اس کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جوہری عدم پھیلاؤ سےمتعلق پاکستان کی کوششیں دنیا کےسامنے ہیں‘ ڈاکٹرمحمد فیصل

    جوہری عدم پھیلاؤ سےمتعلق پاکستان کی کوششیں دنیا کےسامنے ہیں‘ ڈاکٹرمحمد فیصل

    اسلام آباد: ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل کا کہنا ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ اور کنٹرول کے علاوہ جوہری تحفظ اور سیکورٹی کے لیے کی جانے والی کوششوں سے پوری دنیا آگاہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹرمحمد فیصل نے امریکہ کے پاکستانی کمپنیوں کو پابندی کی فہرست میں شامل کرنےکے معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی 7 کمپنیوں پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے رپورٹس دیکھی ہیں اور اس حوالے سے امریکہ کی جانب سے مزید معلومات کا انتظارہے۔

    ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہ امریکہ کی جانب سے جن کمپنیوں پرپابندی لگائی ہے وہ نجی شعبے کی ہیں۔

    ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو غیرضروری طورپرسیاسی رنگ دینے اور ان فہرستوں کی بنیاد پرپاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے عزم پرالزامات لگانے کی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔

    ڈاکٹرمحمد فیصل نے کہا کہ ایسی کوششوں اور اقدامات کے وقت سے شکوک وشبہات بڑھ جاتے ہیں اور ان کو سیاسی اقدامات سمجھا جائے گا۔

    ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ برآمدی کنٹرول، جوہری عدم پھیلاؤ سمیت ایٹمی تحفظ وسلامتی کے لیے پاکستان کی کاوششوں سے سب واقف ہیں اور ان شعبوں میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون کی ایک تاریخ ہے۔

    جوہری تجارت کا الزام، امریکہ نے سات پاکستانی کمپنیوں پر پابندی لگادی

    واضح رہے کہ امریکہ نے سات پاکستانی کمپنیوں پر پابندی لگا دی اور ان کمپنیوں کی سرگرمیوں کو امریکی پالیسی سے متصادم اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جوہری تجارت کا الزام، امریکہ نے سات پاکستانی کمپنیوں پر پابندی لگادی

    جوہری تجارت کا الزام، امریکہ نے سات پاکستانی کمپنیوں پر پابندی لگادی

    واشنگٹن : امریکہ نے سات پاکستانی کمپنیوں پر پابندی لگا دی اور ان کمپنیوں کی سرگرمیوں کو امریکی پالیسی سے متصادم اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ کی جانب سے جوہری تجارت میں ملوث ہونے کے الزام میں سات پاکستانی کمپنیوں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جس کے بعد بعض حلقوں کی طرف سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس اقدام سے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی رکنیت حاصل کرنے کی پاکستانی کوششوں کو دھچکا لگ سکتا ہے۔

    امریکی بیورو آف انڈسٹری اور سیکیورٹی کی جانب سے گزشتہ ہفتے 23 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئیں، جن میں جنوبی سوڈان کی 15، پاکستان کی سات اور سنگاپور کی ایک کمپنی شامل ہے، ان کمپنیوں کی سرگرمیوں کو امریکی پالیسی سے متصادم اور قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

    پابندی کے بعد یہ تمام کمپنیاں بین الاقوامی سطح پر تجارت سے محروم ہوجائیں گی، پابندی کا سامنا کرنے والی پاکستانی کمپنیوں میں سے تین کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ مبینہ طور پر جوہری مواد کی فراہمی کی غیر صحت مندانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں جب کہ دو کمپنیوں پر الزام ہے کہ وہ جوہری مواد سے متعلق سامان کی فراہمی میں ملوث ہیں۔دیگر دو پاکستانی کمپنیوں کو ایسی کمپنیوں کے لیے کام کرنے کے الزام کا سامنا ہے، جن پر پہلے ہی پابندیاں عائد ہیں۔

    یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کشیدہ ہیں اور واشنگٹن کی جانب سے خاص طور پر انسدادِ دہشت گردی کی پاکستانی کوششوں پر شکوک و شہبات اور تحفظات کا تواتر سے اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد سے مزید اور سنجیدہ کارروائیوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ پاکستان 48 رکنی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شامل ہونے کے لیے کوشاں ہے لیکن امریکہ اور بعض مغربی ممالک اس کے حامی نہیں، اس گروپ میں شمولیت سے پرامن مقاصد کے لیے جوہری مواد کی تجارت کی جا سکتی ہے۔

    اسلام آباد میں واقع ایک تھنک ٹینک ‘انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر نجم رفیق کا کہنا ہے کہ امریکہ کو پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق خدشات رہے ہیں اور یہ تازہ اقدام پاکستان کے لیے بظاہر فائدے مند نہیں ہے۔

    وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ "امریکہ کو پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق خدشات رہے ہیں کہ یہ کسی بھی وقت دہشت گردوں کے ہاتھ لگ سکتا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ جو نیا اقدام آیا ہے، یہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، یہ واضح سمت دکھائی دیتی ہے کہ امریکہ کسی طور بھی پاکستان کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا حصہ نہیں دیکھنا چاہتا، اس سے پاکستان کی کوششوں کو دھچکا لگے گا’۔

    دفاعی و سلامتی کے امور کے سینئر تجزیہ کار اکرام سہگل کا کہنا ہے کہ ‘پابندیوں کا یہ سلسلہ کوئی نئی بات نہیں ہے اور ان کے خیال میں اس سے پاکستان کو جوہری حوالے سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا، یہ (پابندیوں کا) سلسلہ پاکستان کے جوہرے تجربے سے پہلے کا چلا آ رہا ہے، یہ صرف پاکستان پر ہی نہیں، بھارت کی بھی کمپنیاں ہیں، جہاں پر امریکہ کو شک پڑتا ہے کہ کمپنیاں جوہری پھیلاؤ کے لیے استعمال کر رہی ہیں تو وہ پابندی لگا دیتے ہیں’۔