Tag: US

  • امریکیوں کو جھاڑو پر سوار ہو کر خلا میں جانے کا مشورہ

    امریکیوں کو جھاڑو پر سوار ہو کر خلا میں جانے کا مشورہ

    ماسکو: روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد دنیا بھر سے روس پر پابندیاں عائد کی جارہی ہیں، جواباً روس نے بھی کئی ممالک سے اپنی تجارت و اشتراک بند کردیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس نے امریکی کمپنیوں کو راکٹوں کی فروخت بند کردی ہے، روسی اسپیس ایجنسی کے سربراہ دیمتری روگوزِن کا کہنا تھا کہ امریکا کو لانچ فراہم کرنے والوں کو خلا کے لیے اپنی جھاڑوؤں پر سوار ہونا چاہیئے۔

    یاد رہے کہ روس 1990 کی دہائی کے وسط سے آر ڈی 180 انجنوں کی فروخت اور مرمت کر رہا ہے، یہ انجن یونائیٹڈ لانچ ایلائنس ایٹلس فائیو راکٹ میں استعمال ہوتا ہے۔ اب تک فراہم کیے جانے والے 122 انجنوں میں سے 98 استعمال کیے جا چکے ہیں۔

    روگوزِن نے روسی ریاستی ٹیلی وژن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال میں ہم امریکا کو اپنے دنیا کے بہترین راکٹ انجن نہیں مہیا کر سکتے، انہیں کسی اور چیز پر اڑنے دیں، ان کی چھاڑوؤں پر۔

    یونائیٹڈ لانچ ایلائنس پہلے ہی ایٹلس فائیو میں آر ڈی 180 انجنوں کو تبدیل کرنے پر کام شروع کر چکی ہے، ادارے کی جانب سے 2014 میں بلیو اوریجن کے بی ای ۔ 4 کے انجنوں کے متعلق معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔

    امریکا کو انجنوں کی فروخت کے ساتھ روس، جرمنی کے ساتھ مشترکہ پروجیکٹ اور یورپی اسپیس ایجنسی کے ساتھ لانچ معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا ہے۔

    اس کے علاوہ روس نے امریکا کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کو ختم کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

  • عمارت کی تزئین و آرائش کے دوران امریکی جوڑے کو ایک صدی قبل کی حیران کن چیز مل گئی

    عمارت کی تزئین و آرائش کے دوران امریکی جوڑے کو ایک صدی قبل کی حیران کن چیز مل گئی

    واشنگٹن: امریکا کے ایک چھوٹے سے قصبے میں ایک قدیم عمارت سے تزئین و آرائش کے دوران ایک صدی پرانی 60 فٹ لمبی دیوار گیر پیٹنگز (میورل) برآمد ہوئیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ایک تاریخی عمارت کو بار میں تبدیل کرنے کے لیے ایک جوڑے نے اس کی تزئین و آرائش شروع کی تو ایک صدی پرانے آرٹ ورک سے ان کا سامنا ہوا، جسے دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مذکورہ جوڑے نک اور لیزا ٹِم نے بتایا کہ انھوں نے 2021 کے آخر میں سیئٹل کے مشرق میں واقع اوکانوگن میں ایک عمارت خریدی، ایک دن وہ اور ان کی ٹیم گھر میں موجود 115 سال پرانے تھیٹر کی مرمت کر رہے تھے کہ اس کی دیواروں پر پینٹ کیے گئے 60 فٹ کے فن پارے سامنے آ گئے۔

    نِک نے بتایا کہ ہم نے سوچا کیوں نہ دیواروں پر کام شروع کرنے سے پہلے پلاسٹر کو اکھیڑ کر دیکھا جائے کہ ان کے پیچھے کیا ہے؟ جب انھوں نے پلاسٹر اکھیڑا تو اندر سے پوری دیوار پر ساٹھ فٹ لمبی قدرتی نظارے کی تصویر بنی ہوئی تھی۔

    جون 1918 میں لی گئی یہ تصویر بتاتی ہے کہ یہ عمارت کبھی ایک تھیٹر تھی۔

    ٹیم کے ایک ممبر نے کہا کہ تصویر کے مقابل دیوار پر بھی ایسی ہی تصویر ہوگی، جب دوسری دیوار کو اکھیڑا گیا تو ممبر کا شک درست ثابت ہوا، اتنے قدیم فن پارے دیکھ کر وہ سب جذبات میں چیخنے چلانے لگے۔ جوڑے کا کہنا ہے کہ ان تصاویر کو اب بحال کیا جا رہا ہے۔

    نک کا کہنا تھا 1907 کے لگ بھگ اس عمارت میں ایک فلم تھیٹر، ایک پول ہال اور یہاں تک کہ ایک مرغ فائٹنگ اکھاڑا بھی قائم تھا۔

  • واشنگٹن پوسٹ کا امریکی نظام حکومت سے متعلق انکشاف

    واشنگٹن پوسٹ کا امریکی نظام حکومت سے متعلق انکشاف

    واشنگٹن: امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ نے کہا ہے کہ امریکا میں اب معیاری جمہوریت نہیں رہی، امریکا اینوکریسی کے قریب پہنچ رہا ہے، یعنی ایک ایسا نظام جو نہ تو مکمل جمہوری ہے اور نہ ہی مکمل آمرانہ۔

    امریکی روزنامے میں رائے پر مبنی جمہوریت کے حوالے سے مضمون میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 200 سالوں میں پہلی بار معیاری جمہوریت نہیں رہی، کیوں کہ امریکی شہریوں کے کچھ حقوق، جیسا کہ فرد کے قانونی حقوق اور آزادئ صحافت کو پامال کیا گیا ہے۔

    مضمون میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اس بات کی فکر کیوں کرنی چاہیے کہ امریکا پھر سے ‘اینوکریسی’ بن سکتا ہے؟ اس وجہ سے کہ ملک میں خانہ جنگی کا خطرہ سر اٹھا رہا ہے۔

    مضمون کے مطابق اینوکریسی نہ تو مکمل طور پر جمہوری نظام ہے اور نہ ہی مکمل طور پر آمرانہ؛ اس میں شہری جمہوری حکمرانی کے کچھ عناصر (مثلاً انتخابات) سے لطف اندوز ہوتے ہیں، جب کہ دیگر حقوق (مثلاً قانونی حقوق یا آزادئ صحافت) کو نقصان پہنچایا جاتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے آخری ہفتوں میں، سینٹر فار سسٹمک پیس (CSP) نے حساب لگایا کہ، دو صدیوں کے عرصے میں پہلی بار امریکا جمہوری نہیں رہا، بلکہ پچھلے پانچ سالوں میں یہ ایک اینوکریسی کا حامل بن چکا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ جمہوری پسماندگی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے، اور یہ بہت سے امریکیوں کے لیے صدمہ انگیز بھی ہو سکتا ہے، جس طرح ساحل کا کٹاؤ جاری رہتا ہے، امریکا میں جمہوری پسماندگی کا عمل بھی جاری رہا، اور امریکیوں کے لیے اس عمل کو پہنچاننا اس لیے مشکل ہے، کیوں کہ وہ خود کو سب سے الگ قوم سمجھتے ہیں، سب سے مختلف۔

    مضمون میں ایک انوکریٹک معاشرے میں سیاسی تشدد اور عدم استحکام، یہاں تک کہ خانہ جنگی کے خطرے سے بھی خبردار کیاگیا ہے۔

  • روس امن چاہتا ہے یا جنگ؟ خود فیصلہ کرے، امریکہ

    روس امن چاہتا ہے یا جنگ؟ خود فیصلہ کرے، امریکہ

    برسلز : امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے برسلز میں روس نیٹو کونسل کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ واشنگٹن اور اس کے اتحادیوں کا خیال ہے کہ روس کو کشیدگی میں کمی اور محاذ آرائی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم روس کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں، اس ہفتے دوطرفہ اور کثیرالجہتی مصروفیات کی تیز رفتاری یہ ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ اور ہمارے اتحادی اور شراکت دار ہمارے ارادوں کی تصدیق کرتے ہیں۔

    شرمین نے زور دیا کہ روس کو ایک سخت انتخاب کرنا ہے اور وہ یہ کہ تناؤ اور سفارت کاری یا محاذ آرائی وہ کیا چاہتا ہے؟ اور اس کے نتائج سے ہم واقف ہیں۔

  • جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن کی ایک دوسرے کو فون پر دھمکیاں

    جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن کی ایک دوسرے کو فون پر دھمکیاں

    واشنگٹن: جو بائیڈن اور ولادی میر پیوٹن نے ایک دوسرے کو فون پر دھمکیاں دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق یوکرین کے معاملے پر امریکا اور روس نے ایک دوسرے کو وارننگ دے دی ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے روسی ہم منصب کو خبردار کیا کہ یوکرین پر کسی بھی حملے کی صورت میں سخت ردعمل سامنے آئے گا۔

    صدر ولادی میر پیوٹن نے امریکی صدر کو کہا کہ ماسکو کے خلاف کسی بھی قسم کی پابندیاں ایک سنگین غلطی ہوگی۔

    عالمی میڈیا کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی پر جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن میں ٹیلیفون پر پچاس منٹ تک بات ہوئی۔

    امریکی پریس سیکریٹری جین ساکی نے بتایا کہ صدر بائیڈن نے روسی ہم منصب پر واضح کیا کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو امریکا اور اس کے اتحادی اور شراکت دار ماسکو کو فیصلہ کن جواب دیں گے۔

    جب کہ پیوٹن نے اپنے امریکی ہم منصب کو خبردار کیا کہ یوکرین کے معالے پر نئی پابندیاں عائد کرنے سے تعلقات میں مکمل خرابی پیدا ہو سکتی ہے۔

  • افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے بحال کرنے کی آواز امریکا کے اندر بھی اٹھنے لگی

    افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے بحال کرنے کی آواز امریکا کے اندر بھی اٹھنے لگی

    واشنگٹن: افغانستان کے اربوں ڈالر کے اثاثے بحال کرنے کی آواز امریکا کے اندر بھی اٹھنے لگی ہے، امریکی ایوان نمائندگان نے افغانستان کے منجمد 10 ارب ڈالر بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان نے بائیڈن انتظامیہ کو خط لکھ کر افغانستان کے دس ارب ڈالر بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اس سلسلے میں امریکی کانگریس کے 9 سینئر اراکین نے امریکی وزیر خارجہ اور سینٹرل بینک سربراہ کو مشترکہ خط لکھا۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل امریکی کانگریس نے افغانستان میں بیس سال تک جنگ کے باوجود ناکامی اور طالبان کی فتح کا جامع تجزیہ کرنے کے لیے ایک کمیشن کے قیام کی منظوری دی ہے، یہ کمیشن مستقبل میں ایسی ناکامیوں سے بچنے کی حکمت عملی اور تجاویز پیش کرے گا۔

    ستمبر میں امریکی وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ امریکا کا اربوں ڈالر کے منجمد افغان اثاثے بحال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، جب کہ منجمد افغان فنڈز ریلیز کرنے کا حتمی فیصلہ ہوگا بھی تو یہ فیصلہ امریکی صدر جوبائیڈن کریں گے۔

    یاد رہے کہ افغان سینٹرل بینک کے دس ارب ڈالر مالیت کے اثاثے امریکی بنکوں میں منجمد ہیں، جب کہ طالبان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ ان کے حکومتی اقدامات سے مشروط کیا گیا ہے۔

    دوسری طرف طالبان حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ افغانستان کی وزارت خزانہ نے قومی بجٹ کا ایک مسودہ جمعے کو تیار کیا ہے جو دو دہائیوں میں پہلی بار غیر ملکی امداد پر انحصار نہیں کرے گا۔

  • امریکا: خوف ناک بگولوں‌ نے گھروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا، 50 ہلاک

    امریکا: خوف ناک بگولوں‌ نے گھروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا، 50 ہلاک

    کینٹکی: امریکی ریاست کینٹکی میں خوف ناک بگولوں‌ نے گھروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا، بگولوں کی زد میں آ کر 50 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کینٹکی میں بگولے سے ہلاکتوں کی تعداد 50 ہوگئی، غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے کئی ریاستوں میں شدید بارشوں اور طوفانی ہواؤں نے تباہی مچا دی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق مختلف حادثات میں پچاس افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے، کئی گھر ہوا کے بگولوں سے ملبے کا ڈھیر بن گئے، اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہوگیا، متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

    امریکی ریاست کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیر نے خبردار کیا ہے کہ رات بھر آنے والے طوفان سے پچاس سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں، یہ تعداد 100 تک بڑھ سکتی ہے، انھوں نے اسے ریاست کی تاریخ کا بدترین طوفان بھی قرار دیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہلاک افراد کی تعداد دراصل ستر سے سو کے درمیان ہے۔

    یہ طوفان امریکا کی متعدد ریاستوں میں تباہی مچا رہا ہے، ریاست الینوائے میں ایمیزون کے گودام میں بھی کارکن پھنسے ہوئے ہیں۔

    حکام نے بتایا کہ جمعہ کی رات جنوبی الینوائے میں ایڈورڈز ول میں ایمیزون کے گودام کو طوفان کے دوران نقصان پہنچا۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ چھت گرنے سے کتنے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں، تاہم مقامی ایمرجنسی سروسز نے فیس بک پر اسے "بڑے پیمانے پر ہلاکت کا واقعہ” قرار دیا ہے۔

    نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 100 سے زیادہ لوگ ریاست کینٹکی کے شہر مے فیلڈ میں ایک موم بتی فیکٹری کے اندر موجود تھے، جب طوفان آیا۔ گورنر بیشیر کا کہنا تھا کہ قوی خدشہ ہے کہ ہم ان میں سے درجنوں افراد کو کھو دیں گے۔

  • امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    امریکا سے دوطرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزارت خارجہ

    ویانا : آج سے آسٹریا میں ایران کے عالمی طاقتوں کیساتھ جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے تاہم ایران نے امریکا سے دوطرفہ مذاکرات کا امکان مسترد کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران اور امریکا کے تعلقات مذاکرات کی میز پر بھی سرد مہری کا شکار ہیں، یورپی یونین کے رکن ملک آسٹریا میں آج 29 نومبر سے چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کیلئے ایک مرتبہ پھر مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے۔

    ان مذاکرات میں برطانیہ، روس، ایران، چین، فرانس اور جرمنی شامل ہوں گے جب کہ امریکا بالواسطہ مذاکرات کا حصّہ ہوگا۔

    مذاکرات سے متعلق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب نے واضح کیا ہے کہ جوہری معاہدے کےلیے ہونے والی ملاقات میں امریکی وفد کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ سخت گیر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دور حکومت میں ایران کیساتھ 2015 میں ہونے والا جوہری معاہدہ یک طرفہ طور پر 2018 میں منسوخ کرکے دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

    امریکا کی جانب سے معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران نے بھی معاہدے پر عمل درآمد روک دیا تھا۔

  • امریکا جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کی مشکل آسان ہوگئی

    امریکا جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کی مشکل آسان ہوگئی

    واشنگٹن : امریکا نے کورونا وبا میں کمی کے بعد پاکستان پر کورونا سفری پابندیاں نرم کردیں اور لیول ون کی کم ترین سطح میں شامل کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن نے کورونا کے نئے کیسز میں نمایاں کمی آنے پر پاکستان کو لیول ون کی کم ترین سطح میں شامل کرلیا اور سفری پابندیوں میں نرم کردی۔

    امریکہ ادارے نے پاکستان کے علاوہ بھارت ، جاپان، لائبیریا، گیمبیا اور موزمبیق کے لیے بھی کورونا سفری پابندیوں میں نرمی کی ہے۔

    امریکا نے تازہ ٹرویل ایڈوائزری میں چیک ریپبلک، ہنگری اور آئس لینڈ میں کورونا کیسز میں اضافے کے پیش نظر تینوں ممالک کے لیے اپنی سفری سفارشات کو لیول فور یعنی بہت زیادہ رسک تک بڑھا دیا۔

    خیال رہے رواں برس اگست میں امریکا نے پاکستان کو کورونا ٹرویل ایڈوائزری کے رسک لیول 2 میں رکھا تھا۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا کیسز کی شرح کم ترین سطح پر آگئی ہے اور یومیہ کورونا کیسز کی تعداد میں خاطر خواہ کمی کے بعد 200 تک محدود ہوگئی ہے۔

  • جوبائیڈن اور شی جن پنگ نے اہم معاملے پر اتفاق کر لیا

    جوبائیڈن اور شی جن پنگ نے اہم معاملے پر اتفاق کر لیا

    واشنگٹن: امریکا اور چینی صدر نے تصادم سے بچنے پر اتفاق رائے کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ورچوئل ملاقات ہوئی، یہ قدم جو بائیڈن کی جانب سے اٹھایا گیا، ملاقات میں تعلق بہتر بنانے اور تلخیاں کم کرنے پر زور دیا گیا۔

    دونوں صدور نے تصادم سے بچنے پر اتفاق کیا، انھوں نے کہا کہ دونوں کو دنیا کی خاطر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی بھی تصادم سے بچنا چاہیے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو ہونے والی اس ملاقات میں شی جن پنگ نے جو بائیڈن کو ’پرانا دوست‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو درپیش چیلنجز کو حل کرنے کے لیے رابطہ کاری بڑھانی چاہیے۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ امریکی و چینی دو طرفہ تعلق کا گہرا اثر صرف ہمارے ممالک ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک پر بھی ہے۔

    واضح رہے کہ چین اور امریکا کے درمیان کرونا وبا کے آغاز کے اسباب، تجارت، مسابقتی قوانین، بیجنگ کے بڑھتے جوہری معاملات اور تائیوان پر دباؤ سمیت دیگر ایشوز پر اختلافات ہیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام کو دونوں ممالک کے درمیان ٹھوس معاہدوں کی زیادہ امید نہیں ہے، وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا گیا کہ کیا امریکا فروری میں ہونے والے اولمپکس کے لیے اپنے حکام بیجنگ بھیجے گا۔

    امریکی قانون سازوں اور تنظیموں کے کارکنان نے جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ گیمز کا بائیکاٹ کیا جائے۔