Tag: USA

  • وینزویلا بحران، کیا امریکا فوجی مداخلت کی تیاری کررہا ہے؟

    وینزویلا بحران، کیا امریکا فوجی مداخلت کی تیاری کررہا ہے؟

    ماسکو: روسی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وینزویلا میں جاری سیاسی بحران کے نتیجے میں امریکا فوجی مداخلت کی تیاری کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں شدید سیاسی بحران جاری ہے، جبکہ روسی حکام نے امریکی فوجی مداخلت کی تیاری کا دعویٰ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے روس کو وینزویلا بحران پر بات چیت کی پیش کش کی گئی جسے روس نے قبول کرلیا۔

    البتہ روس نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ امریکا معاملہ حل کرنے کے بجائے حیلوں بہانوں سے کام لیتے ہوئے فوجی مداخلت کی تیاری کررہا ہے، ماسکو کراکس کا ایک قریبی حلیف ملک سمجھا جاتا ہے۔

    دوسری جانب امریکی نمائندہ خصوصی برائے وینزویلا ایلیٹ ایبرم نے روسی دعوے کو مسترد کردیا، انٹرویو کے دوران صحافی کے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ الزامات بے بنیاد ہیں، امریکا فوجی مداخلت نہیں کرے گا۔

    ان کا مزید کہنا تھا روس سے معاملے کے حل کے لیے مذاکرات کی بات کی ہے۔

    وینزویلا بحران: شہریوں کی ہلاکت پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا اظہار تشویش

    واضح رہے کہ وینزویلا میں 23 جنوری کو اپوزیشن لیڈر اور پارلیمںٹ کے اسپیکر جون گائیڈو نے خود کو عبوری صدر قرار دیا تھا جس کے بعد امریکا اور بعض دوسرے علاقائی ممالک نے صدر نکولس مادورو کی جگہ گائیڈو کو ملک کا عبوری صدر تسلیم کرلیا ہے۔

    بعد ازاں امریکا میں تعینات وینزویلا کے ملٹری اتاشی کرنل جوش لوئس سلوا کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری ہوئی تھی جس میں وہ نکولس ماڈورو سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما جون گائیڈو اعلان وفاداری کررہے تھے۔

    علاوہ ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے وینزویلا بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کے حل پر زور دیا ہے۔

  • ایرانی صدر کا جواد ظریف کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار

    ایرانی صدر کا جواد ظریف کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے وزیرخارجہ جواد ظریف کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے گذشتہ روز سوشل میڈیا پر اپنے استعفے کا اعلان کیا تھا تاہم ایرانی صدر نے مسترد کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حسن روحانی جواد ظریف کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکاری ہیں۔

    ترجمان ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر استعفے کا اعلان کرنے والے جواد ظریف کی کارکردگی سے مطمعن ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ ایرانی وزیر خارجہ مستعفی ہوں۔

    دوسری جانب ایرانی پارلیمانی ارکان کی ایک بڑی تعداد نے صدر حسن روحانی کو لکھے گئے ایک ایسے خط پر دستخط کیے ہیں، جس میں ان سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ جواد ظریف کے استعفے کو قبول نہ کریں۔

    جواد ظریف 2013ء سے ایرانی وزیر خارجہ کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے اور عالمی برادری کے ساتھ 2015ء میں طے پانے والے تہران کے جوہری معاہدے کے طے پا جانے میں بھی انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف عہدے سے مستعفی ہوگئے

    خیال رہے کہ ایران اور امریکا سمیت یورپی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکا کے انخلا کے بعد جواد ظریف دباؤ کا شکار تھے۔

    بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی جواد ظریف کا استعفیٰ قبول کرتے ہیں یا نہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے، البتہ انہوں نے جوہری ڈیل 2015 میں اہم کردار ادا کیا۔

  • ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف عہدے سے مستعفی ہوگئے

    ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف عہدے سے مستعفی ہوگئے

    تہران: ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے، حکام نے تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے استعفے کا اعلان کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جواد ظریف کے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی گئی، ان کے استعفےکی وجہ تا حال معلوم نہ ہوسکی۔

    انہوں نے سوشل میڈیا پر استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’بطور وزیرخارجہ میں نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے دوران جو بھی کمی کوتاہی کی اس پر معذرت خواہ ہوں‘

    جواد ظریف نے ایرانی عوام اور حکام کا بھی شکریہ ادا کیا، تاہم انہوں نے اچانک استعفے کے اعلان کی وجوہات نہیں بتائیں۔

    خیال رہے کہ ایران اور امریکا سمیت یورپی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکا کے انخلا کے بعد جواد ظریف دباؤ کا شکار تھے۔

    بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی جواد ظریف کا استعفیٰ قبول کرتے ہیں یا نہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے، البتہ انہوں نے جوہری ڈیل 2015 میں اہم کردار ادا کیا۔

    ایرانی ایٹمی معاہدے کو بچانے کے لیے یورپ کی کوششیں ناکافی ہیں، جواد ظریف

    دوسری جانب امریکا یورپی طاقتوں سے مطالبہ کررہا ہے کہ وہ بھی جوہری ڈیل سے دست بردار ہوجائیں، جبکہ ایران اب بھی اس ڈیل کی شقوں کی پاسداری کررہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں اپنے یورپی اتحادیوں کی گذارشات کو درگزر کرتے ہوئے ایران کے ساتھ طے شدہ معاہدہ ختم کرکے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی تھیں۔

    یورپی یونین کے عہدیدار میگوئل اریاس کا کہنا تھا کہ یورپ کا مؤقف واضح ہے یورپی یونین ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر قائم ہے اور یہ ہی معاہدہ کار آمد ثابت ہوگا۔‘‘

  • پاکستان چاہتا ہے افغان بحران کے حل میں امریکا کی مدد کرے‘اسد مجید خان

    پاکستان چاہتا ہے افغان بحران کے حل میں امریکا کی مدد کرے‘اسد مجید خان

    واشنگٹن : امریکا میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹراسد مجید خان نے کہا کہ خطےمیں امن کے لیے وزیراعظم عمران خان اورصدرٹرمپ ایک پیج پرہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان نے کمیونٹی عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے افغان بحران کے حل میں امریکا کی مدد کرے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، پاک امریکا تعلقات کبھی آسان نہیں رہے لیکن انتہائی اہم بھی ہیں۔

    اسد مجید خان نے کہا کہ خطےمیں امن کے لیے وزیراعظم عمران خان اورصدرٹرمپ ایک پیج پرہیں، خطےمیں خوشحالی کے لیے امن ضروری ہے۔

    امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر نے مزید کہا کہ بھارتی عدم دلچسپی کے باوجود پاکستان نے کرتار پور راہداری کھولی۔

    پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال انتہائی خطرناک ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انتہائی کم وقت میں پاکستان سے تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مسقبل میں بھی پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کا امن افغانستان سے جڑا ہے، امریکا سے تعلقات میں بہتری خطے کے استحکام کے لیے اہم ہے۔

  • پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال انتہائی خطرناک ہے: ٹرمپ

    پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال انتہائی خطرناک ہے: ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان صورت حال انتہائی خطرناک ہے، دونوں ملکوں میں کشیدگی کاخاتمہ چاہتے ہیں۔

    اوول آفس میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کشمیرکی صورت حال انتہائی کشیدہ ہے، اب تک بہت سے لوگ مار ے جاچکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں اب یہ سلسلہ کشمیر میں بند ہونا چاہیے، پاکستان اور بھارت کے درمیان صورت حال انتہائی نازک ہے۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے۔

    پاک امریکا تعلقات پر پوچھے گئے سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ انتہائی کم وقت میں پاکستان سے تعلقات بہتر ہوئے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مسقبل میں بھی پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

    خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت پاکستان پر مسلسل ہرزہ سرائی کررہا ہے، بدحواس بھارتی میڈیا بھی پاکستان پر الزام تراشے سے باز نہ آئے۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ‘ 1کشمیری شہید

    گذشتہ روز آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ دشمن کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا، لائن آف کنٹرول کے دورے کے موقع پر آرمی چیف کو ایل او سی کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے ایک خصوصی پریس کانفرنس کی گئی، اس موقع پر پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ ہمارا پیغام واضح ہے، بری نظر سے دیکھنے کاسوچو بھی نہیں ، بھارت جان لے، پاکستان بدل رہا ہے جنگ ہوئی تو فوجی ردعمل بھی مختلف ہوگا۔

  • ایران آج بھی جوہری ڈیل کی تعمیل کررہا ہے: اقوامِ متحدہ

    ایران آج بھی جوہری ڈیل کی تعمیل کررہا ہے: اقوامِ متحدہ

    نیویارک: اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ایران آج بھی جوہری ڈیل 2015 کی تعمیل کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جوہری منصوبوں کی روک تھام اور اس پر نظر رکھنے والی اقوام متحدہ کی تنظیم کا کہنا ہے کہ 2015 میں طے پانے والی جوہری ڈیل پر ایران عملدر آمد کررہا ہے۔

    تنظیم کا کہنا تھا کہ ڈیل میں طے پانے والی تمام شقوں کی پاسداری ایران کی جانب سے کی جارہی ہے اور اہم پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھا جارہا ہے۔

    اس ڈیل کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہے، جس کے عوض اس پر عائد عالمی پابندیوں کو نرم یا ختم کیا گیا تھا۔

    2015 میں طے پانے والی اس جوہری ڈیل میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ شامل ہیں جبکہ یورپی یونین بھی اس ڈیل کو بچانے کی لیے ہرممکن اقدامات کررہا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ سال مئی میں جوہری ڈیل سے انخلا کے بعد ڈیل میں شامل دیگر ممالک پر بھی زور دیا گیا تھا کہ وہ بھی ڈیل سے دست بردار ہوجائیں۔

    جوہری معاہدے کو بچانے کی خاطر یورپ باتوں کے بجائے عملی اقدامات کرے: ایران

    خیال رہے کہ امریکی نائب صدر مائیک پینس نے گذشتہ ہفتے یورپی طاقت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جوہری معاہدہ چھوڑ دیں، ایران جب تک اس پر عمل درآمد نہیں کرتا اس کی کوئی وقعت نہیں ہوگی۔

    امریکا کی جانب سے ایران پر مسلسل یہ الزامات عائد کیے جاتے ہیں کہ وہ جوہری پروگرام کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جبکہ شام اور یمن میں جنگجوؤں کو ہتھیاروں کی سپورٹ فراہم کرتا ہے۔

  • میزائلوں کی تنصیب میں پہل کی تو امریکا روسی میزائلوں کے نشانے پر ہوگا، پیوٹن

    میزائلوں کی تنصیب میں پہل کی تو امریکا روسی میزائلوں کے نشانے پر ہوگا، پیوٹن

    ماسکو : روسی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگرامریکا نے یورپی ممالک میں جوہری میزائل نصب کرنے کی غلطی کی تو امریکا بھی میزائلوں کا ہدف ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو نے اپنے روائتی حریف واشنگٹن کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی پالیسی سازوں نے یورپی حدود میں کم فاصلے پر مار کرنے والے میزائل نصب کیے تو نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پارلیمنٹ میں اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس عالمی امن کو خراب نہیں کرنا چاہتا اسی لیے جوہری میزائلوں کی تنصیب میں پہل نہیں کررہا لیکن اگر امریکا نے ایسا کیا تو بھرپور ردعمل دیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ولادیمیرپیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کو درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری میزائل نصب کرنے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔

    ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ امریکی پالیسی سازوں کو میزائل کی تنصیب کے باعث پیدا ہونے والے حالات و خطرات کا جائزہ لے لینا چاہیے۔

    مزید پڑھیں: امریکا کا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ روس نے 1987 کے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (آئی این ایف) معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    آئی این ایف معاہدے کے مطابق زمین سے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں پرپابندی ہے، یہ فاصلہ 500 سے 5500 کلومیٹرہے۔

    امریکی صدر نے کہا تھا کہ امریکا روس کو ان ہتھیاروں کی اجازت نہیں دے گا، روس برسوں سے اس معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا۔

    امریکی صدر کے آئی این ایف معاہدے سے انخلاء کے اعلان کے پر رد عمل دیتے ہوئے روس نے بھی ایٹمی ہتھیاروں میں کمی کے معاہدے کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے 2007 میں اعلان کیا تھا کہ یہ معاہدہ اب روسی مفادات میں نہیں ہے۔

  • کیا آپ ٹرمپ یا کم جونگ کا ہیئر اسٹائل مفت بنوانا چاہتے ہیں؟

    کیا آپ ٹرمپ یا کم جونگ کا ہیئر اسٹائل مفت بنوانا چاہتے ہیں؟

    ہنوئی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا ہیئراسٹائل بنوانے کے لیے شہریوں کو سنہرا موقع مل گیا۔

    اگر آپ کو امریکی صدر یا پھر شمالی کوریا کے سربراہ کا ہیئر اسٹائل پسند ہے اور اپنے بال بھی اسی طرح تراشنا چاہتے ہیں تو یہ نادر موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ویت نام کے دارالحکومت ہنوہی میں ایک ایسا حجام ہے جو ٹرمپ اور کم جونگ ہیئر اسٹال بالکل مفت بنارہا ہے۔

    البتہ یہ آفر صرف 28 فروری تک ہے، لی ٹونگ ڈونگ نامی حجام کا فری میں بال تراشنے کا مقصد ٹرمپ اور کم جونگ ان کی حالیہ ملاقات کو سپوٹ کرنا ہے۔

    دونوں ممالک کے سربراہان کی ملاقات ویت نام کے دارالحکومت ہنوئی میں 27 یا 28 فروری کو ہونے جارہی ہے، جس کے پیش نظر حجام نے یہ آفر محدود مدت تک رکھی ہے۔

    حجام کا کہنا ہے کہ وہ امن سے محبت کرتا ہے، اور اپنے تئیں جتنا ہوسکے اس کا پرچار کرنے کی کوشش کرتا ہوں، یہ عمل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

    ان کے مطابق امریکا ویت نام جنگ میں خاندان کے دو افراد مارے گئے تھے، جنگ سے شدید نفرت ہے، خطے میں امن ومحبت سے رہنا چاہیے۔

    خیال رہے کہ ویت نام کے اس ہیئر اسٹائلر کی سوشل میڈیا پر بھی بڑے چرچے ہیں، شہری بال بنوانے کے بعد اپنی تصاویر اور ویڈیوز سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر شیئر کررہے ہیں۔

  • ایران نے امریکی پابندیوں کو ایک بار پھر دہشت گردی قرار دے دیا

    ایران نے امریکی پابندیوں کو ایک بار پھر دہشت گردی قرار دے دیا

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ امریکی اقتصادی پابندیاں دہشت گردی کے مترادف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی کابینہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکا اپنی پوری توانائیاں ایران کے خلاف استعمال کررہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اقتصادی پابندیوں کے ذریعے ایرانی بینکنگ اور تجارتی سرگرمیوں کو متاثر کرنا دہشت گردی کے اقدامات تصور کیے جاتے ہیں، یہ پابندیاں سو فیصد دہشت گردانہ کارروائیاں ہیں۔

    ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایران اپنے دفاع کے لیے ہمیشہ تیار ہے، ملکی سالمیت کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے۔

    دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ امریکا منافقت پر اتر آیا ہے، امریکا مبینہ طور پر سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی فروخت کررہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اب دنیا بھی جان چکی ہے کہ امریکا کیا کررہا ہے، اور ایران سے متعلق ٹرمپ انتظامیہ نے کیا حکمت عملی اپنائی ہوئی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اب لوگوں کا جوہری ڈیل سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے، یورپ کی جانب سے اچھے بیانات دیے گئے لیکن عملی طور پر کچھ نہیں ہوا۔

    جوہری معاہدے کو بچانے کی خاطر یورپ باتوں کے بجائے عملی اقدامات کرے: ایران

    جواد ظریف نے امریکی نائب صدر مائیک پینس کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، یاد رہے کہ دو روز قبل پینس نے ایران پر ایک نئے ہولوکاسٹ کی تیاری کا الزام عائد کیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے رد عمل میں کہا کہ امریکی نائب صدر کی طرف سے عائد کردہ الزامات لاعلمی پر مبنی اور خطرناک ہیں۔

  • افغان مفاہمتی عمل کو کامیاب ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں: امریکا

    افغان مفاہمتی عمل کو کامیاب ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں: امریکا

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ رابرٹ پلاڈینو نے واضح کیا ہے کہ افغان مفاہمتی عمل کو کامیاب ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔

    امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسے تمام اقدامات کی حمایت کریں گے جو افغان امن عمل کے لیے بہتر ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کو افغان امن عمل کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں، امریکا خطے میں ہرصورت امن چاہتا ہے، صدر ٹرمپ کی پالیسی بھی یہی ہے۔

    رابرٹ پلاڈینو کا مزید کہنا تھا کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمےخلیل زاد افغان صدر، سول سوسائٹیزو دیگر سے ملاقاتیں کررہے ہیں، زلمے خلیل زاد آج ترکی پہنچے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایک جانب افغان مفاہمتی عمل کو کامیاب بنانے پر زور دیا جارہا ہے تو دوسری جانب افغانستان میں دہشت گرد حملوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔

    امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان کا دورہ پاکستان ملتوی

    گذشتہ روز سڑک کنارے نصب بم پھٹنے کے باعث چھ عام شہری مارے گئے جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے، حملے کی ذمہ داری اب تک کسی گروہ نے قبول نہیں کی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ پوری کوشش کررہے ہیں افغانستان میں جولائی سے قبل طالبان سے معاہدہ طے پاجائے، چاہتے ہیں پاکستان افغان امن میں مزید کردار ادا کرے، طالبان سے بات چیت بالکل ابتدائی مرحلے میں ہے، ایک لمبے سفر کے آغاز کے ابھی دو تین قدم ہی اٹھائے ہیں۔