کیلیفورنیا: موبائل اپیلیکشن واٹس ایپ کی انتظامیہ نے تحریری پیغامات، وائس کالز کے بعد ویڈیو کال کا فیچر متعارف کروادیا جو عارضی طور پر صرف اینڈرائیڈ صارفین کے لیے ہے تاہم اس کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق موبائل فون کی معروف سماجی ایپلیکشن واٹس ایپ نے صارفین کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے انیڈرائیڈ بیٹا ورژن متعارف کروادیا ہے جو ویڈیو کال کے فیچر کے ساتھ ہے۔
چونکہ ابھی یہ فیچر ٹسٹینگ کے لیے متعارف کروایا گیا ہے اس لیے انتظامیہ کی جانب سے اس کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا مگر یہ ورژن اینڈرائیڈ اسٹور پر موجود ہے۔ بیٹا ورژن ڈاؤن لوڈ ہونے کے بعد صارف کے واٹس ایپ پر وائس کال کے ساتھ ’’ویڈیو کال‘‘ کا آپشن نمودار ہوجاتا ہے۔
ویڈیو کال پر کلک کر کے صارف اس سہولت کو حاصل کرسکتے ہیں تاہم ٹیسٹنگ فیچر استعمال کرنے والے صارفین نے بار بار کال منقطع ہونے کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں۔ یہ خصوصی ورژن اینڈرائیڈ ’’گوگل‘‘ پلے اسٹور پر "WhatsApp Messenger "Beta کے نام سے موجود ہے۔
واٹس ایپ کا یہ فیچر جلد آئی فون اور اینڈرائیڈ استعمال کرنے والے عام صارفین کی دسترس میں بھی ہوگا تاہم خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس فیچر کے آنے سے دیگر ویڈیو کالنگ موبائل سافٹ وئیر والی کمپنیوں کو معاشی طور پر دھچکا لگے گا۔
یاد رہے اس وقت مائیکروسافٹ کے تحت چلنے والے موبائل اور کمپیوٹر ایپلیکشن ’’اسکائپ‘‘ سرفہرست ہے تاہم واٹس ایپ کا باقاعدہ ورژن آنے کے بعد دیکھا یہ جائے گا کہ اسکائپ اپنی جگہ برقرار رکھنے میں کامیاب رہتا ہے یا نہیں۔
ماسکو / واشنگٹن / نئی دہلی: روسی صدر ولادی میرپیوٹن ، بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر، وائٹ ہاؤس نے سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادی میرپیوٹن نے پاکستانی صدر ممنون حسین سے رابطہ کیا اور کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔
روسی صدر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں پاکستان کی معاونت کرتے رہیں گے اور اس کے خاتمے کے لیے ہر سطح پر اقدامات کرے گے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس نے کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے پاکستان سے ہر ممکن تعاون رکھیں گے تاہم اس کے خاتمے کے لیے دونوں ممالک مسلسل رابطے میں ہیں۔
اسلام آباد: جینیاتی بیماری میں مبتلا 6 سالہ ننھی ماریہ، اُس کے والد اور والدہ کو امریکا نے علاج کے لیے ویزا جاری کرتے ہوئے مفت علاج کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں واقع امریکی سفارت خانے نے 6 سالہ پاکستانی ماریہ کو علاج کی غرض سے امریکا جانے کی اجازت دیتے ہوئے اُس کے والد اور والدہ کو ویزا جاری کردیا۔
ماریہ کے والد شاہد اللہ نے غیرملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں دنیا بھر میں اُن تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری مدد کی اور بیٹی کی صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کی‘‘۔
امریکی سفارتخانے کا کہنا ہے کہ شاہداللہ، ان کی بیٹی ماریہ اور اہلیہ کا ویزا منظور کر لیا گیا ہے۔ ماریہ کا علاج ’’ڈیلویئر میں ویلنگٹن اسپتال‘‘ میں بالکل مفت کیا جائے گا۔
شاہد اللہ کا تعلق متوسط طبقے سے ہے اور وہ راولپنڈی کی ایک چھوٹی سی دکان میں کارپٹ کی خرید و فروخت کا کام کرتے ہیں، ماریہ نامی 6 سالہ بچی ایک جینیاتی بیماری میں مبتلا ہے جسے ’’مورکیو سنڈروم‘‘ کہا جاتا ہے۔
پاکستان میں موجود طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں کیونکہ اس میں ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ پڑتا ہے جس کے باعث متاثرہ شخص کی نشوونما بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
اسلام آباد: سیکیورٹی خدشات کی وجوہات پر وفاقی ادارہ برائے نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ملک بھر میں سرکاری ملازمین کے ’پوکے مون گو ‘ گیم کھیلنے پر پابندی لگا دی۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکیورٹی بورڈ نے ملک بھر کے سرکاری ملازمین کو پوکے مون گو گیم نہ کھیلنے کی ہدایت کرتے ہوئے انتباہ جاری کردیا ہے۔
ادارے کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’’پوکے مون گیم کھیلنے کے دوران موبائل کا جی پی ایس اور کیمرا خود بہ خود آن ہوجاتے ہیں جس سے حساس مقامات کی تصاویر اور لوکیشن لیک ہونے کا خطرہ ہے‘‘۔
انتباہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’گیم کھیلنے سے صارف کے جی میل اکاؤنٹ تک رسائی ممکن ہوجاتی ہے جس سے لوکیشن اور صارف کے رابطہ نمبرز لیک ہوسکتے ہیں‘‘۔ادارے کی جانب سے تمام ملازمین کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے یا رشتہ داروں کے کمپیوٹر ، اسمارٹ فونز میں یہ گیم انسٹال نہ کریں۔
یاد رہے امریکا اور اسرائیل سمیت کئی ممالک کے حساس اداروں کی جانب سے حساس و دفاعی تنصیبات کو محفوظ بنانے کے لیے پہلے ہی گیم پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
واشگنٹن: سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی روکنی پڑے گی ورنہ پاکستان کو جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے واشگنٹن فورم کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’بھارت کی جانب سے پاکستان پر حملہ کرنے مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں تاہم پاک فوج ملکی دفاع کے لیے ہروقت تیار ہے اور ہر حملے کا جواب دینا جانتی ہے۔
سابق آرمی چیف کے تجربے کو مد نظر رکھتے ہوئے جنرل پرویز مشرف نے بھارتی جرنیل کو نصیحت کی کہ وہ پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی سے باز رہے اور اگر اس قسم کے اقدامات کیے تو اس کے نتائج بھگتنے کے لیے بھی تیار رہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان جنگ میں کبھی بھی پہل نہیں کرے گا تاہم اگر پڑوسی ملک کی جانب سے حملہ کیا گیا تو پاک فوج بھارتی جارحیت کا جواب اپنی مرضی کی جگہ اور وقت پر دے گی‘‘۔
واشگنٹن فورم کے میزبان رابرٹ سیگل کی جانب سے وطن واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ ’’میرافی الحال پاکستان جانے اور حکومت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تاہم ایسے ماحول میں واپسی کا خواہش مند ہوں کہ جب ملک میں سیاسی تبدیلی کا قوی امکان ہو‘‘۔
امریکا اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ ’’افغان جنگ کے دوران ہمارے درمیان بہترین تعلقات تھے تاہم پاکستانی عوام کی کثیر تعداد اس حوالے سے یہ سوچتی ہے کہ امریکا اپنا کام لینے کے بعد پاکستان کو تنہاء چھوڑ دیتا ہے۔
امریکی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ ’’میرا بھی یہی یقین ہے کہ ضرورت ختم ہونے پر امریکا اپنا رویہ تبدیل کرلیتا ہے‘‘۔
پاکستان میں جمہوریت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سابق صدر نے کہا کہ ’’ملک میں جمہوری نظام میں بہت نقائص ہیں جنہیں دور ہونا چاہیے، عوام کو ضروریاتِ زندگی فراہم کرنا حکومتوں کا کام ہے مگر وہ اس میں ناکام نظر آتی ہیں‘‘۔
فوج کی جانب سے پرویز مشرف کی حمایت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ’’فوج کی جانب سے مدد کی باتیں کافی حد تک درست ہیں، پاکستان کے وجود میں آنے کے بعد سے اب تک فوج نے ملک کی گورننس میں بہت اہم کردار ادا کیا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام پاک فوج سے پیار اور 40 سال سے اُن سے تواقعات وابسطہ رکھتی ہیں، آرمی کو عوامی حمایت پر فخر ہے اور وہ ان کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اپنا کردار بھی ادا کرتیں کیونکہ پاکستان میں نام نہاد جمہوریت، معاشرتی ضروریات کے مطابقت نہیں رکھتی‘‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان میرا جنون ہے اور میں چاہتا ہوں کہ ملک کو اچھے طریقے سے چلایا جائے، عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے اور کرپشن روکنے کے لیے آئین میں کوئی قانون وضع نہیں جس کی بے حد ضرورت ہے‘‘۔
پاکستانی عدالتوں میں قائم مقدمات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ ’’تمام مقدمات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں‘‘۔
نیویارک: وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف اور چینی وزیر اعظم کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں چین کے سربراہ نے ہر سطح پر پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور چین کے وزرائے اعظم کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں باہمی تعلقات مزید بہتر بنانے اور اقوام متحدہ کے اجلاس سمیت خطے کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر نواز شریف نے کہا کہ ’’پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، خطے میں امن اور پڑوسی ممالک سے بہتر تعلقات ہمارا ویژن ہے جس پر ہرصورت گامزن رہیں گے‘‘۔
میاں محمد نوازشریف کا کہنا تھا کہ ’’آپریشن ضربِ عضب کامیابی سے جاری ہے، ملک سے دہشت گردوں کا نیٹ ورک توڑدیا ہے‘‘، وزیر اعظم پاکستان نے چینی سربراہ کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا‘‘۔
چینی وزیر اعظم لی کی چنگ نے دو طرفہ تعلقات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہر فورم پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس کی حمایت میں ہمیشہ آواز بلند کرتے رہیں گے‘‘۔
لی کی چنگ کا مزید کہنا تھا کہ ’’کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور امید ہے کہ اس معاملے پر عالمی برادری بھی بھر پور توجہ دے گی، خطے میں امن و امان کی فضا برقرار رکھنے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان بہترین تعمیری کردار ادا کرنے کو تیار ہیں‘‘۔
چینی وزیر اعظم نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’دونوں ممالک کے درمیان گہرا رشتہ ہے جو گزرتے وقت کے ساتھ مضبوط ہوتا جارہاہے۔ گوادر میں فراہم کی گئی سہولتوں میں آئندہ اضافہ کریں گے‘‘۔
نیویارک: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ داعش اور مذہبی انتہاء پسندی دنیا بھر کے لیے سنگین خطرہ بن گئی ہے جس کے باعث پوری دنیا میں مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بارک اوباما کا کہنا تھاکہ مذہبی انتہاء پسندی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج بن گئی ہے جبکہ دہشت گرد تنظیم داعش عالمی برادری کے لیے کسی بڑے خطرے سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’عالمی برادری کو مختلف چیلجز کا سامنا ہے تاہم پوری عالمی برادری کو مل کر ان مسائل کو حل کرنا ہوگا اور عوام کے لیے بہتر اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس وقت پوری دنیا کو دو راستوں تقسیم اور تعاون کا سامنا ہے تاہم یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم مسائل کا حل کیسے نکالیں گے۔
امریکی صدر کا کہنا تھاکہ ’’دنیا کی معیشت اربوں لوگوں کی مدد کررہی ہے تاہم سارے ممالک کو مل کر معیشت کو ہر ایک کے لیے مزید بہتر بنانا ہوگا اور امیر غریب کے فرق کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ دنیا میں دہشت گردی کی وجوہات میں سے یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے‘‘۔
بارک اوباما نے کہا کہ ’’دنیا کی ترقی کو کسی صورت نہیں رُکنا چاہیے مگر ترقی پذیر ممالک میں ہونے والے کرپشن کے خاتمے کے لیے فی الفور اقدامات کیے جائیں، اُن کا کہنا تھاکہ کرپشن متوسط طبقے پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے‘‘۔
امریکی صدر کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آخری خطاب کرتے ہوئے بارک اوباما نے کہا کہ ’’ہمیں نوجوانوں کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا تاکہ وہ دہشت گردی کی طرف مائل نہ ہو سکیں اور ساتھ ہی ساتھ تمام رہنماؤں کو مل کر دنیا کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے‘‘۔
اوباما کا کہنا تھا کہ ’’دہشت گرد سوشل میڈیا کو معصوم مہاجرین کے خلاف استعمال کررہے ہیں سب کو مل کر دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام کرنا ہوگا، انہوں نے بھارت اور چین میں ہونے والی معاشی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’’گزشتہ 25 سال کے دوران جمہوری اقوام میں اضافہ ہوا ہے جو ہم سب کے لیے ایک اچھی علامت ہے‘‘۔
بارک اوباما نے کہا کہ ’’اسرائیل زیادہ لمبے عرصے تک فلسطین کی زمین پر قبضہ قائم نہیں رکھ سکتا، دنیا سمجھتی ہے کہ ہر مسئلے کا حل امریکا کے پاس ہے تاہم مسائل کا حل ممالک کو آپس میں باہمی اتفاق سے نکالنا ہوگا‘‘۔
نیویارک: امریکی ریاست فلوریڈا میں 20 سال سے قائم مسجد میں نماز عید کی تیاریوں کے دوران شرپسند شخص نے مسجد پر پیڑول بم کا حملہ کر کے اُسے نذر آتش کردیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے فورٹ پئیرس میں 20 سال قائم مسجد ’’اسلامک سینٹر‘‘ کو نامعلوم شخص نے آگ لگا دی۔ علاقہ مکینوں اور امام مسجد کی جانب سے فوری طور پر ریسکیو حکام کو اطلاع دی جس کے بعد عملے نے جائے وقوعہ پہنچ کر فوری کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پالیا۔
فورٹ پئیرس کی مسجد میں آگ لگنے کا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب علاقے کے مسلمان نمازِ عید کے سلسلے میں تیاریوں میں مصروف تھے کہ نامعلوم شخص نے مسجد کے اندر پیٹرول بم پھینکا جس کے بعد وہاں آگ بھڑک اٹھی تاہم واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
مسجد کے نائب امام نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’حالیہ واقعے سے قبل بھی مسجد کے نمازیوں کو نامعلوم اشخاص کی جانب سے پریشان کیا جاتا رہا ہے جبکہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے آنے والے مسلمانوں پر پانی کی تھیلیاں پھینکی جاتی ہیں‘‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’گاڑی روک کر نمازیوں کو تنگ کیا جاتا ہے اور فجر کی نماز کے لیے آنے والے افراد کو پارکنگ میں لے جا کر تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات بھی معمول ہوگئے ہیں تاہم اورلنڈو کلب کے واقعے کے بعد مسجد کو متعدد بار دھمکیاں بھی موصول ہوئی ہیں۔ شرپسند عناصر مسجد کو محض عمر متین کو بنیاد بنا کر نشانہ بنانا چاہتے ہیں جبکہ مسجد کو نذر آتش کرنے کا واقعہ حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہے‘‘۔
کاؤنٹی شیرف کے ترجمان نے مسجد انتظامیہ کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’سی سی ٹی وی فوٹیج کا بغور جائزہ لینے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسجد کو آگ انتظامیہ نے خود لگائی کیونکہ ویڈیو میں ایک شخص کو مسجد کی جانب بڑھتے ہوئے دیکھا گیا ہے جس کے بعد بلڈنگ سے آگ کے شعلے بلند ہونے شروع ہوگئے‘‘۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ ’’شرپسند شخص جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا ہے تاہم کیس کی تحقیقات جاری ہیں اور ویڈیو کے ذریعے حملہ آور کی شناخت کر کے اُس کی جلد گرفتاری کے لیے کوشش شروع کردی گئی ہیں۔
واشنگٹن: امریکا میں تدفین کے اخراجات بڑھنے کے بعد لواحقین کی جانب سے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں کو عطیہ کرنے کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق امریکا میں تدفین کے اخراجات میں 29 فیصد اضافے کے بعد لواحقین کی جانب سے اپنے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں میں تدریس و تحقیق کے لیے دینے کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے۔
امریکی ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’کسی بھی شخص کی تدفین میں 7 سے 8 ہزار ڈالر کے اخراجات کرنے پڑتے ہیں، جو پاکستانی روپے کے حساب سے تقریباً 7 سے 8 لاکھ بنتے ہیں، جو لواحقین اخراجات کو برداشت نہیں کرسکتے وہ اپنے عزیزوں کی لاشیں میڈیکل یونیورسٹیوں میں عطیہ کردیتے ہیں‘‘۔
جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ ’’چند سال قبل لوگ مردوں کو عطیہ کرنے کے بارے میں سوچتے بھی نہیں تھے اور اب ہزاروں افراد موت سے قبل ہزاروں افراد لاشیں عطیہ کروانے کی رجسٹریشن کراچکے ہیں‘‘۔
علاوہ ازیں یونیورسٹی آف منی سوٹا کو 2002 میں 170 لاشیں موصول ہوئی تھیں تاہم امسال اس کی تعداد 550 تک جا پہنچی ہے جبکہ یونیورسٹی آف بفلیو کو 600 لاشیں موصول ہوئیں جو گزشتہ 10 سال میں دگنی تعداد کو ظاہر کرتی ہیں۔
ڈیوک یونیورسٹی سمیت امریکا کی کئی میڈیکل یونیورسٹیز کو اس سال 6 ہزار لاشیں عطیہ کی گئی ہیں جن کی تعداد گزشتہ سالوں کے مقابلے میں کئی زیادہ ہے۔
دوسری جانب امریکا میں مذہبی رہنماؤں کی جانب سے عوامی شعور میں اضافے اور انسانی جسم کو سمجھنے کے لیے لاشیں عطیہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد لاشیں عطیہ کرنے کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
عوام کی جانب سے لاشیں عطیہ کر کے تاثر دینے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ’اس عمل سے میڈیکل کے طالب علموں کو آپریشن کر کے مطالعہ کرنے میں بہت آسانی ہوتی ہے جو زندہ رہنے والے عوام کے مرض کو سمجھنے کے لیے اچھی بات ہے‘‘۔
واشنگٹن: یوم آزادی کے موقع پر پاکستانی سفارت خانے میں جشن آزادی کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی سفارت خانے میں جشنِ آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جان کیری نے ’’امریکی صدر بارک حسین اوباما اور امریکی عوام کی جانب سے پاکستان کو یومِ آزادی کی مبارک باد دی۔
انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آزادی کے بعد سے پاکستانیوں نے ملک کو جمہوری تقاضوں پر تعمیر کرنے کی کوشش کی جو قابلِ تحسین ہے ، امریکا پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے کوشاں ہے‘‘۔
اس موقع پر ڈی سی ایم رضوان شیخ نے جان کیری کی آمد پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یومِ آزادی کے موقع پر دنیا بھر کو امن و محبت کا پیغام دیتے ہیں‘‘۔
رضوان شیخ نے مزید کہا کہ ’’پاک امریکا تعلقات میں بہتری کے لیے سفارتی کوششیں جاری رکھیں گے اور دونوں ممالک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے اتحاد سے فتح حاصل کریں گے‘‘۔