Tag: USA

  • یوکرین کیلئے امریکہ کی فوجی امداد، بائیڈن کے احکامات جاری

    یوکرین کیلئے امریکہ کی فوجی امداد، بائیڈن کے احکامات جاری

    واشنگٹن : امریکہ نے یوکرین کو فوجی کمک جلد از جلد مہیا کرنے کے لیے دوسری جنگ عظیم کے زمانے کے جنگی و غیرجنگی ساز و سامان کی امداد اور اسے استعمال کے لیے مستعار دینے کے ’’لینڈ لیز‘‘ پروگرام کو بحال کر دیا ہے۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے دن ایک مسودہ قانون پر دستخط کرتے ہوئے اسے نافذالعمل کر دیا جس کے تحت ستمبر 2023 کے اختتام تک یوکرین اور مشرقی یورپ کے دیگر ممالک کو فوجی ساز و سامان مستعار دینے کے عمل میں تیزی لائی جائے گی۔

    یہ اقدام دوسری جنگ عظیم کے زمانے میں نازی جرمنی کے خلاف برسر پیکار برطانیہ اور دیگر امریکی اتحادیوں کی مدد کے لیے بنائے جانے والے قانون کی تازہ ترین شکل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ مذکورہ قانون نے دوسری جنگ عظیم میں اتحادیوں کی فتح میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

    جوبائیڈن نے روسی یلغار کو ’’پیوٹن کی ظالمانہ جنگ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک بل پر دستخط کیے ہیں جس سے یوکرین کی حکومت اور اس کے عوام کو روس کے خلاف اپنی سرزمین اور اپنی جمہوریت کے دفاع میں مدد کی امریکی کوششوں میں ایک اور اہم ذریعہ میسر آئے گا۔

    انہوں نے علمی رہنماؤں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت یوکرین کے لیے یہ امداد کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔

  • بلڈ پریشر سے بچنے کے لئے ان باتوں پر لازمی عمل کریں

    بلڈ پریشر سے بچنے کے لئے ان باتوں پر لازمی عمل کریں

    فشار خون معمول کی حد سے بڑھ جائے یا کم ہو جائے دونوں میں ہی صحت کے لیے نقصان دہ ہے اس لیے کوشش یہی کی جانی چاہیے کہ اس کو معمول میں رکھا جائے۔

    العربیہ ڈاٹ نے میڈیکل نیوز ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ بلڈ پریشر کی کمی یا زیادتی سے صحت کی سنگین صورت حال پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جن میں فالج، ہارٹ اٹیک، ہارٹ فیل اور گردے کی بیماری بھی شامل ہے۔

    یہ کہا جاتا ہے کہ لو بلڈ پریشر کو بہ نسبت بلند فشار خون کو زیادہ مسئلہ نہیں سمجھا جاتا، تاہم مستقل کم ہونا بھی بہتر نہیں، ایسے میں طبی علاج ضروری ہو جاتا ہے۔اگر کسی کا بلڈ پریشر معمول کی حدود میں ہو تو یہ جاننے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ڈاکٹر کے پاس بلڈ پریشر چیک کروائیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ غیرمعمولی ہے اور پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے دوا کے ذریعے علاج کیا جائے یا بغیر دوا کے ٹینشن پریشانی ختم کر کے ریکور کیا جا سکتا ہے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (اے ایچ اے) کے مطابق بلڈ پریشر کے پانچ درجات ہیں، جو یہ ہیں۔

    بلڈ پریشر کا وارد ہونا

    ہائی بلڈ پریشر کی کوئی قابل توجہ علامات نہیں ہے، لہٰذا کسی شخص کے لیے اس کے زیادہ یا کم ہونے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ اس کو چیک کر لیا جائے۔

    طویل مدتی ہائی بلڈ پریشر آپ کے بہت سے شدید اور ممکنہ طور پر جان لیوا خطرات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ہارٹ اٹیک، برین ٹیومر، والو کا بند ہو جانا، پیریفرل آرٹیریل بیماری، گردوں کا عارضہ اور ویسکولر ڈیمنشیا وغیرہاس کے علاوہ بلند فشار خون ایک وجہ موروثی بھی ہو سکتی ہے۔

    کچھ دوائیں بلڈ پریشر کو بھی بڑھا سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر شوگر کے 10 مریضوں میں سے چھ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہیں۔

    عام طور پر ڈاکٹر صرف کم تعداد میں مریضوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کا تعین کرسکتے ہیں اور اس طرح وہ مریضوں کے بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    بی پی کم ہونا

    کم بلڈ پریشر اتنا خطرناک نہیں ہے جتنا بلڈ پریشر کا ہائی ہونا، لیکن اس سے انسان کے اندر کچھ علامات پیدا ہو سکتی ہے جیسے چکر آنا، متلی، دھندلا پن، پانی کی قلت یا غیرمعمولی پیاس، کمزوری کا احساس، ٹھنڈی چپٹی جلد، الجھاؤ اور بے ہوش ہونا۔

    بلڈ پریشر کی کمی کی وجوہات

    بی پی کم ہونے کی وجوہات میں دوائیں، حمل، ذیابیطس اور جینیاتی معاملات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ نیز چوٹ اور زخموں کے نتیجے میں جسم میں خون کی مقدار میں نمایاں کمی کم بلڈ پریشر کا باعث بن سکتی ہے یا اس کا تعلق دل کے مسائل یا اینڈوکرائن کے مسائل سے ہوسکتا ہے۔

    کنٹرول کرنے کے طریقے

    ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے کچھ چیزیں ضروری ہیں جیسے صحت مند غذا لینا، نمک کی مقدار کو کم کرنا، وزن کم رکھنا، باقاعدگی سے ورزش، کیفین کی کمی اور تمباکو نوشی سے پرہیز وغیرہ۔

    اس کے علاوہ بلڈ پریشر کے لیے ایک ڈیجیٹل اسکرین گھر میں رکھی جا سکتی ہے اور باہر جاتے وقت یا سفر کرتے وقت اسے آسانی سے لے جایا جا سکتا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر کسی بھی وقت بلڈ پریشر چیک کیا جا سکے۔

    بلڈ پریشر مانیٹر کلائی کی نسبت بازور پر عام طور پر زیادہ درست ہوتا ہے۔ پیمائش کی درستی کا اندازہ ان میں چند منٹ کے درمیان الگ الگ کرکے کیا جا سکتا ہے، اگر ریڈنگز ایک جیسی ہیں تو پیمائش درست ہے۔

    ڈاکٹر یہ مشورہ بھی دیتے ہیں کہ طبی مشورہ کیا جانا بہت ضروری ہے، خاص طور پر اگر کسی کو یہ مسئلہ درپیش ہو اور کنٹرول نہ ہو رہا ہو تو ڈاکٹر بہتر مدد کر سکتے ہیں اور بی پی کنٹرول کرنے کے لیے ایک عملی منصوبہ بنا کر دے سکتے ہیں۔

  • کیلی فورنیا کے تجارتی علاقے میں فائرنگ، 6 ہلاکتیں

    کیلی فورنیا کے تجارتی علاقے میں فائرنگ، 6 ہلاکتیں

    نیویارک: امریکی ریاست کیلی فورنیا کے مصروف ترین کاروباری مرکز میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک جبکہ نو سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فائرنگ کا واقعہ کیلی فورنیا کے شہرسکرامنٹو کے تجارتی مرکز میں پیش آیا۔

    محکمہ پولیس نے فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ شہر کے تجارتی حصےمیں واقع متعدد بلاکس بند کر دیئے گئے ہیں اور واقعہ کی تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے، اب تک حاصل معلومات کے مطابق چھ افراد ہلاک جبکہ نو سے زائد زخمی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکی مڈ ٹرم الیکشن، حالات بدترین ہونے کا خدشہ

    سیکرامینٹوپولیس کی سربراہ کیتھرائن لیسٹر نے بتایا کہ جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اس وقت مذکورہ مقام پر لوگوں کا کافی رش تھا۔

    پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ حساس علاقے میں پیش آیا ہے، جائے وقوعہ سے کچھ فاصلے پر اہم ریاستی دفاتر اور عمارتیں موجود ہیں، جن میں سیکرامینٹوسٹی ہال اورگولڈن ون مرکز بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران سیکرامینٹو فائرنگ کا یہ دوسرا واقعہ ہے، چند ہفتے قبل ایک شخص نے اسی شہر میں اپنی جان لینے سے پہلے اپنے تین بچّوں اور ایک شخص کو گولی مار کرہلاک کردیا تھا۔

  • ڈیڑھ کروڑ کتابیں رکھنے والی دنیا کی نایاب لائبریری

    ڈیڑھ کروڑ کتابیں رکھنے والی دنیا کی نایاب لائبریری

    امریکا کی ییل یونیورسٹی کی لائبریری معلومات کا خزانہ ہے جہاں ڈیڑھ کروڑ سے زائد کتابیں موجود ہیں، ان کتابوں کی حفاظت کے لیے جدید میکنزم متعارف کروایا گیا ہے۔

    امریکی ریاست کنیکٹی کٹ میں موجود ییل یونیورسٹی اور اس کی لائبریری سنہ 1701 میں قائم کی گئی، اس کی لائبریری میں کئی سو سال پرانی کتب موجود ہیں۔

    ان قدیم کتابوں کی حفاظت اور انہیں گلنے سڑنے سے بچانے کے لیے ان کی بہت حفاظت کی جاتی ہے۔

    اگر یہاں آگ لگ جائے تو اس لائبریری میں ایسا خودکا سسٹم ہے جو کتابوں کی حفاظت کے لیے آکسیجن لیول اتنا کم کر دیتا ہے کہ آگ مزید نہیں پھیل سکتی، اس صورت میں یہاں موجود انسانوں کا دم گھٹ سکتا ہے لیکن یہ قدیم کتابیں بھی نہایت قیمتی ہیں۔

    عموماً کتابیں کچھ عرصے بعد انفیکشن یا کسی پیتھوجن کے حملے سے گلنا شروع ہو جاتی ہیں، یونیورسٹی نے اس مسئلے کے حل کے لیے تحقیق کی اور ایسا میکنزم متعارف کروایا جس سے پرانی کتابوں کو منفی درجہ حرارت سے ٹریٹ کر کے ان کی عمر کو بڑھا دیا جاتا ہے تاکہ اصل نسخے بچ سکیں۔

    امریکا میں اس وقت دنیا کی سب سے بڑی لائبریری بھی موجود ہے جو کانگریس لائبریری ہے، یہاں لگ بھگ 17 کروڑ کتب موجود ہیں جن کے بک شیلفس 800 میل کا احاطہ کرتے ہیں۔

  • یوکرین پر حملہ : امریکہ اور کینیڈا کی روس کو بڑی دھمکی

    یوکرین پر حملہ : امریکہ اور کینیڈا کی روس کو بڑی دھمکی

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کی پریس سروس نے بتایا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے فون پر بات چیت میں “یوکرین کے خلاف روسی جارحیت” کی صورت میں جوابی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

    ٹیلی فونک گفتگو میں انہوں نے کہا کہ روسی کی جانب سے جارحیت کی صورت میں دونوں ممالک مل کر روس کو جواب دیں گے۔

    امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ انٹونی جے بلنکن نے کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی کے ساتھ مشترکہ ترجیحات پر بات چیت کی جس میں یوکرین کے خلاف روسی مزید جارحیت کا مضبوط اور متحد جواب دینے کے ساتھ ساتھ دیگر اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر روس کے خلاف شدید معاشی پابندیاں عائد کرنے کی آمادگی شامل ہے۔

    مغربی ممالک اور کیف حکومت حال ہی میں یوکرین پر روس کے ممکنہ حملے کے بارے میں الزامات لگا رہے ہیں۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ان قیاس آرائیوں کو تناؤ میں اضافہ کے طور پر اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔

    انہوں نے ایسے الزامات کو درست ثابت کرنے کے لیے اشتعال انگیزی کے امکان کو رد نہیں کیا اور خبردار کیا کہ جنوب مشرقی یوکرین کے بحران کو فوجی ذرائع سے حل کرنے کی کوششوں کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

  • ٹک ٹاک پر دھمکی ملنے کے بعد امریکی تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے

    ٹک ٹاک پر دھمکی ملنے کے بعد امریکی تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے

    الینوائے: ٹک ٹاک پر حملوں کی دھمکی نے امریکی تعلیمی اداروں‌ میں‌ کھلبلی مچا دی، دھمکی ملنے کے بعد امریکی تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق متعدد امریکی ریاستوں میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر تعلیمی اداروں پر حملے کی دھمکیوں کے بعد کلاسز معطل کر کے اور سیکیورٹی بڑھا دی گئی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق کیلیفورنیا، ٹیکساس، مینیسوٹا اور میزوری میں متعدد اضلاع نے ان دھمکیوں کے بعد آج جمعے کے روز کلاسز کو معطل کر دیا۔

    ٹک ٹاک پر مبینہ طور پر امریکا بھر میں اسکولوں پر فائرنگ اور دھماکے کرنے کی دھمکی دی گئی تھی اور اس وجہ سے متعدد ریاستوں میں تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔

    امریکی ریاست الینوائے میں ایک اسکول نے والدین کو ایک ای میل میں اطلاع دی کہ ٹک ٹاک پر 17 دسمبر کو امریکی اسکولوں اور حملوں کے حوالے سے ایک ٹرینڈ چل رہا ہے، تاہم میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان دھمکیوں کو غیر مصدقہ قرار دیا ہے۔

    امریکی ریاست نیو جرسی کے گورنر فل مرفی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ نیو جرسی میں اسکولوں کے حوالے سے کوئی دھمکی نہیں آئی، پھر بھی ہمارے لیے ہمارے بچوں کی حفاظت اوّلین ترجیح ہے اور ہم قانون نافذ کرنے اداروں سے رابطے میں ہیں اور صورت حال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔

    دوسری طرف ٹک ٹاک انتظامیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ انھیں ایسے ثبوت نہیں ملے جس سے پتا چل سکے کہ اسکولوں پر حملوں کی دھمکی ان کے پلیٹ فارم سے دی گئی ہے۔

  • امریکا میں 1 لاکھ سے زائد نئے کرونا کیسز رپورٹ، اومیکرون کیسز بھی شامل

    امریکا میں 1 لاکھ سے زائد نئے کرونا کیسز رپورٹ، اومیکرون کیسز بھی شامل

    واشنگٹن: امریکا میں ایک بار پھر کووڈ 19 کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 1 لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں نئی قسم اومیکرون کے کیسز بھی شامل ہیں۔

    حکام کے مطابق کرونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز سمیت ملک میں مجموعی طور پر بھی کووڈ کیسز میں اضافہ ہوچکا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 1 لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ایک دن میں 1200 سے زائد اموات ہوئیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکا میں کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے متعدد کیسز سامنے آگئے، نیویارک میں 5 افراد اومیکرون وائرس سے متاثر ہوئے جس کی تصدیق گورنر نے کردی۔

    امریکا کی دیگر ریاستوں کیلی فورنیا، کولا راڈو، ہوائی اور منی سوٹا میں بھی 1، 1 کیس رپورٹ ہوا۔

    حکام نے امریکا آمد پر مسافروں کے لیے ایک روز پہلے کی منفی کرونا ٹیسٹ رپورٹ لازمی قرار دی ہے، امریکی صدر بائیڈن نے بھی 10 کروڑ امریکی شہریوں کو بوسٹر شاٹس لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    حکام کے مطابق کرونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز سمیت ملک میں مجموعی طور پر بھی کووڈ کیسز میں اضافہ ہوچکا ہے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 1 لاکھ سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ ایک دن میں 1200 سے زائد اموات ہوئیں۔

    امریکا کے علاوہ برطانیہ اور یورپ میں بھی کرونا وائرس کیسز میں ایک بار پھر اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، جرمنی میں ایک دن میں 73 ہزار، برطانیہ میں 53 ہزار اور جنوبی افریقہ میں کووڈ 19 کے 11 ہزار کیسز رپورٹ کیے گئے۔

  • امریکی عدالت نے قاتل کے آنسوؤں سے متاثر ہوکر اسے بری کر دیا

    امریکی عدالت نے قاتل کے آنسوؤں سے متاثر ہوکر اسے بری کر دیا

    وسکونسن: امریکی عدالت نے ایک قاتل کے آنسوؤں سے متاثر ہوکر اسے بری کر دیا، عدالتی فیصلے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے اظہار ناراضی کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست وسکونسن میں نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ کرنے والے 2 افراد کے قتل کے الزام میں گرفتار سفید فام امریکی شہری کائل رِٹنہاؤس کو الزام سے بری کر دیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ملزم نے امریکی عدالت میں رو رو کر صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھیں مظاہرین سے جان کا خطرہ تھا، اس لیے اس نے گولیاں چلائیں۔

    امریکی عدالت نے دلائل اور بیانات پر غور کرنے کے بعد کائل رِٹنہاوس کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔

    یاد رہے کہ سفید فام امریکی شہری کائل رِٹنہاؤس نے 25 اگست 2020 کو کنوشا میں نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کر کے 2 افراد کو ہلاک اور ایک کو زخمی کیا تھا۔ اس کیس میں امریکی عدالت کی 12 رکنی جیوری نے تین دن غور کے بعد فیصلہ سنایا، جسے سیاہ فام امریکیوں نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    عدالتی فیصلے کے بعد امریکا میں نسلی امتیاز پر نئی بحث چھڑ گئی ہے، اور امریکی معاشرہ نسلی بنیاد پر واضح طور پر تقسیم ہو کر رہ گیا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے اس پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ وسکونسن میں گزشتہ سال نسلی بدامنی کے دوران دو افراد کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے نوجوان کو بری کیے جانے کے فیصلے پر وہ ‘ناراض’ ہیں۔

    جو بائیڈن نے کہا کہ اس فیصلے سے مجھ سمیت کئی امریکیوں کو غصہ اور تشویش ہوگی، مگر لوگوں کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اب جیوری فیصلہ سنا چکی ہے۔ دوسری طرف متعدد ڈیموکریٹ اراکین نے اس فیصلے کو عدالت کی بے ضمیری قرار دے دیا، تاہم کچھ کانگریس مین اس فیصلے کے حق میں ہیں۔

  • امریکی ویزا رکھنے والوں‌ کے لیے بڑی خوش خبری

    امریکی ویزا رکھنے والوں‌ کے لیے بڑی خوش خبری

    واشنگٹن: امریکی امیگریشن حکام نے ایچ ون بی (H-1B) ویزا رکھنے والوں‌ کو خوش خبری سنا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایچ ون بی ویزے سے متعلق امریکا نے اہم قدم اٹھا لیا ہے، جو بائیڈن انتظامیہ نے امیگریشن کے حوالے سے مثبت قدم اٹھاتے ہوئے ایچ ون بی ویزا ہولڈر کے شریک حیات کو بھی کام کرنے کا پرمٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق حالیہ برسوں میں L-1 یا H-1B ویزا ہولڈرز کے شریک حیات کے لیے اچھی خبریں نایاب رہی ہیں، یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز نے کام کی اجازت کے لیے طویل پروسیسنگ میں تاخیر کے سبب ملازمت پر مبنی گرین کارڈز کے انتظار کو مزید سخت بنا دیا تھا، جس کے نتیجے میں امریکا میں کام کرنے والوں کو اپنے اعلیٰ ہنر والے شریک حیات کی وجہ سے کام روکنا پڑا اور یوں انھوں نے ملازمتیں کھو دیں۔

    اب امریکا نے H-1B ویزا رکھنے والوں کے شریک حیات کو خودکار کام کا اجازت نامہ فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، اس فیصلے سے ہزاروں ہندوستانی نژاد امریکی خواتین کو فائدہ پہنچے گا۔

    واضح رہے کہ بارک اوباما انتظامیہ نے ایچ-1 ویزا رکھنے والوں کو میاں بیوی کے مخصوص زمروں میں کام کرنے کا حق فراہم کیا تھا۔ اب تک 90 ہزار سے زیادہ ایچ-4 ویزا ہولڈرز، جن میں بڑی تعداد میں ہندوستانی نژاد امریکی خواتین بھی شامل ہیں، کو کام کی اجازت مل چکی ہے۔

  • کیا 2024 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ امریکا میں ہوگا؟

    کیا 2024 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ امریکا میں ہوگا؟

    انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی نگاہیں اب امریکا پر ٹک گئی ہیں، بتایا جا رہا ہے کہ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو امریکا جلد ہی ایک عالمی ایونٹ کی میزبانی کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کی جانب سے اگلے سائیکل میں 2024 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کی میزبانی امریکا کو سونپنے کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

    آئی سی سی نے اس سے قبل اعلان کیا تھا کہ 2024 میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے امریکا کرکٹ اور کرکٹ ویسٹ انڈیز مشترکہ طور پر بولی لگا سکتے ہیں۔ ایسے میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ 20 ٹیموں اور 55 میچز کے اس ٹورنامنٹ کی میزبانی امریکی اور کیریبین بورڈ کو دی جا سکتی ہے۔

    دراصل انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ایک طویل عرصے سے نئے ابھرتے ہوئے ممالک کو میگا ایونٹس کی میزبانی کے حقوق دینے کی خواہش مند ہے۔

    2024 اور 2031 کے درمیان، آئی سی سی کئی ٹورنامنٹس کی میزبانی کرنے والا ہے، جس کا آغاز 2024 کے T20 ورلڈ کپ سے ہوگا۔ کہا جا رہا ہے کہ 2021 اور 2022 کے ایڈیشن کے مقابلے میں یہ ایڈیشن 20 ٹیموں اور 55 میچز پر مشتمل ہوگا، دیگر ایڈیشنز میں 16 ٹیمیں اور 45 میچز کھیلے جاتے ہیں۔

    یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس بات کا بہت زیادہ امکان ہے کہ 2024 کے ایڈیشن میں کرکٹ ویسٹ انڈیز امریکا کے ساتھ شریک میزبان کے طور پر شامل ہوگا۔

    آئی سی سی کے اولمپک کے حوالے سے یہ عزم ہے کہ 2028 میں لاس اینجلس اولمپکس میں کرکٹ کے کھیل کو بھی شامل کیا جا سکے، ایسے میں امریکا کو ایک انٹرنیشنل ایونٹ کی میزبانی دینا منطقی ہے۔

    2024 ورلڈ کپ ایڈیشن کے علاوہ آئی سی سی کی جانب سے پچاس اوورز کے 2 عدد ورلڈ کپس کے انعقاد کی منصوبہ بندی بھی کی جا چکی ہے، جو 2027 اور 2031 میں منعقد ہوں گے۔ کرکٹنگ باڈی 50 اوورز کی 2 چیمپئنز ٹرافیز (2025 اور 2029) پر بھی نظر رکھے گی۔ جب کہ تین اضافی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپس (2026، 2028 اور 2030 میں) کی بھی منصوبہ بندی ہے۔