Tag: Useful

  • کانوں کا میل انسانی صحت کیلئے کتنا مفید ہے ؟ جانیے

    کانوں کا میل انسانی صحت کیلئے کتنا مفید ہے ؟ جانیے

    کان کا میل وہ مواد ہے جو کان کے اندر موجود غدود میں پیدا ہوتا ہے اور اس کے کئی اہم کردار ہیں، یہ میل ہمارے لیے کتنا کارآمد اور مفید ہے اس کا اندازہ آپ کو اس رپورٹ سے ہوجائے گا۔

    کانوں کے میل کو عمومی طور پر ایک گندی چیز سمجھا جاتا ہے جس کا صاف کیا جانا ضروری ہے لیکن حقیقت یہ ہے کانوں کا میل بھی ایک حد تک ہمارے لیے فائدہ مند ہے۔

    کان کے میل کا کام کیا ہوتا ہے؟
    یہ کان میں خشکی ہونے سے روکتا ہے، یہ کان کو دھول کے ذرات سے محفوظ رکھتا ہے اور اس سے انفیکشن کو روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

    کانوں کی صفائی اچھی بات ہے لیکن کانوں کو بالکل ہی صاف کردینا یہ صحت کے لیے مضر بھی ثابت ہوسکتا ہے۔ کانوں کا میل جسے انگریزی میں
    ایئرویکس کہتے ہیں، قدرت کا عطا کردہ عجیب مدافعتی نظام ہے۔

    اس کی سطح چپکدار ہوتی ہے اور یہی چپ چپاہٹ ہم کو کئی بیماریوں سے محفوظ رکھتی ہے، یہ چپکدار مادہ باہر سے داخل ہونے والے جراثیم ، گردوغبار، فنگس یا کیڑے مکوڑوں کو اندر داخل ہونے سے روکتا ہے۔ ضرر رساں مادے اس پر چپک جاتے ہیں اور اندر تک نہیں پہنچ پاتے۔

    کانوں کے میل میں ایک انتہائی اہم خامرہ موجود ہوتا ہے جسے لائزوزوم کہا جاتا ہے، یہ ایک ایسا حیاتیاتی سالمہ ہوتا ہے جو کیمیائی تعامل کے ذریعے خوردبینی حیاتیات کے خلیوں کو توڑ دیتا ہے۔

    لائزوزوم جراثیم اور فنگس وغیرہ کو 2 مرحلوں میں ختم کرتا ہے، اوّل جب کوئی جراثیم داخل ہوتا ہے تو میل کی چپکدار سطح اُسے اپنے ساتھ چپکا لیتی ہے۔

    اس سے جراثیم کی حرکت رُک جاتی ہے۔ دوسرے مرحلے میں کمیمیائی عمل کے ذریعے اس جراثیم کے خلیات کو توڑ دیا جاتا ہے جس سے مضر صحت مادہ وہیں ختم ہوجاتا ہے۔

  • کورونا وائرس کی ویکسین کب تک دستیاب ہوگی؟

    کورونا وائرس کی ویکسین کب تک دستیاب ہوگی؟

    کورونا وائرس کی ویکسین کی وسیع پیمانے پر تیاری جاری ہے اس حوالے سے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹیٹیوٹ نے گزشتہ ہفتے اپنی تیار کردہ ویکسین کی انسانوں پر آزمائش شروع کی تھی اور اس عمل کے لیے سیکڑوں لوگوں نے رضاکارانہ طور خود کو پیش کیا تھا ۔

    تاہم نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف دنیا میں سب سے جلد تیار کی جانے والی ویکسین کارآمد ہوگی یا نہیں اس بات کا فیصلہ آئندہ چند ہفتوں میں ہوجائے گا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آئندہ آنے والے 6 ہفتوں میں معلوم ہوجائے گا کہ یہ ویکسین انسانوں کیلئے کارآمد ہوگی یا نہیں۔ سائنسدانوں کو اس ویکسین سے توقع ہے کہ ماہ ستمبر تک اس کی 10لاکھ خوراک مریضوں کے لیے فراہم کردیں گے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے میڈیسین پروفیسر جان بیل نے بتایا ہے کہ اس مقصد کے لیے جمعرات کو برطانوی حکومت نے آکسفورڈ یونیورسٹی اور اآسترا زینیکا کے ساتھ نئی شراکت داری کااعلان کیا جس کا مقصد ویکسین کی کامیابی پر اسے فوری طور پر متعارف کرانا ہے۔

    اب تک سیکڑوں افراد کو ویکسین دی جاچکی ہے اور ہمیں توقع ہے کہ جون کے وسط تک معلوم ہوجائے گا کہ یہ کام کرے گی یا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نئی شراکت داری سے یہ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ اگر یہ ویکسین کارآمد ہوئی تو اسے فوری طور پر متعارف کرایا جاسکے۔

    ان کا کہنا تھا ‘ایک بار ہمیں ریگولیٹرز سے اجازت مل جائے گی تو ہم دوبارہ آغاز میں جا کر یہ تجزیہ نہیں کرنا چاہتے کہ بڑے پیمانے پر اس کی تیاری کیسے کی جائے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے اس ویکسین کی بندروں کی آزمائش کے نتائج سامنے آئے تھے جن میں بتایا گیا کہ ان جانوروں میں 28 دن میں کورونا وائرس کا خاتمہ ہوگیا حالانکہ انہیں بہت زیادہ مقدار میں جراثیم سے متاثر کیا گیا تھا، بندروں پر تجربات مارچ کے آخر میں امریکا کے سائنسدانوں نے روکی ماؤنٹین لیبارٹری میں کیے گئے تھے۔

    ابتدائی شواہد سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں اینٹی باڈیز یا خون میں ایسے پروٹینز بن جاتے ہیں جو وائرسز پر حملہ کرکے انہیں ناکارہ کردیتے ہیں۔