Tag: امریکی انتخابات

  • اب وقت آ گیا ہےکہ روس کےساتھ تعمیری کام کیا جائے‘  ڈونلڈ ٹرمپ

    اب وقت آ گیا ہےکہ روس کےساتھ تعمیری کام کیا جائے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناہےکہ پیوٹن نےامریکی عام انتخابات میں مداخلت کی خبروں کوپرزور طریقےسےمسترد کیا۔

    تفصیلات کےمطابق گزشتہ ہفتے جی ٹوئنٹی ممالک کے سربراہی اجلاس میں پہلی بار امریکی صد ر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کےدرمیان ملاقات ہوئی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ روس کے ساتھ تعمیری کام کیا جائے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ امریکی عام انتخابات میں مداخلت کی خبروں کو پوتن نےپرزور طریقے سے مسترد کیا۔

    آن لائن سیکورٹی کے معاملے میں روس کے ساتھ شراکت کے معاملے کا انکشاف کرنے پرٹرمپ کو اپنی ہی پارٹی میں تنقید کا سامنا ہے۔

    یاد رہےکہ گزشتہ دنوں اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا تھا کہ امریکہ روس پر بھروسہ نہیں کر سکتا اور وہ کبھی بھی روس پر بھروسہ نہیں کرے گا۔

    اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نکی ہیلی کا کہناتھاکہ روس سے بات کرنے کا مطلب قطعی یہ نہیں ہے کہ امریکہ اپنے مقاصد سے بھٹک رہا ہے۔

    واضح رہےکہ دوسری جانب وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا تھا کہ روس کے ساتھ بہتر رشتے میں اب بھی 2016 کے انتخابات میں مداخلت کا مسئلہ رکاوٹ بنا ہوا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • روسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوجتوانا چاہتے تھے،انٹیلی جنس رپورٹ

    روسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کوجتوانا چاہتے تھے،انٹیلی جنس رپورٹ

    واشنگٹن :امریکی انٹیلی جنس ادارو ں نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن دوہزارسولہ کےانتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کوجتواناچاہتے تھے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیتنے میں مدد کرنا روسی صدر ولادی میر پوتن کی خواہش تھی۔

    انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ انٹیلی جنس چیف کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو تمام معلومات سے آگاہ کررنے کے فوراً بعد ہی ریلیز کر دی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ’روس کا مقصد امریکی جمہوری عمل پر سے عوام کا یقین کمزور بنانا ہے،ہیلری کلنٹن کو بدنام کرنا اور صدارت کے لیے ان کے انتخاب کو نقصان پہنچانا ہے۔‘

    خیال رہے کہ صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ بارہا روسی ہیکنگ کے دعوی کے حوالے سے امریکی انٹیلی جنس اداروں پر سوالات اٹھاتے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ سمجھداری کا ثبوت دیں‘جوبائڈن

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتےہوئے کہا تھا کہ نو منتخب صدر کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں پر یقین نہ کرنا ‘سراسر بیوقوفی’ ہے۔

    مزید پڑھیں:ہیکنگ سے متعلق معلومات جلد منظرعام پر لاؤں گا‘ڈونلڈ ٹرمپ

    دوسری جانب چار روز قبل نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہناتھاکہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کے حوالے سے جلدحقائق سامنےلاؤں گا۔

    مزید پڑھیں:پینتیس روسی سفارتکاروں نے امریکہ چھوڑ دیا

    واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے صدر براک اوباما نے ان 35 روسی سفارتکاروں کو امریکہ سے نکل جانے کا حکم دیا تھا جن پر شک تھاکہ وہ امریکہ میں روس کے لیے جاسوسی کر رہے تھے۔

  • روس نے کلنٹن کوشکست دینے کے لئے ہیکنگ کی،انٹیلیجنس حکام

    روس نے کلنٹن کوشکست دینے کے لئے ہیکنگ کی،انٹیلیجنس حکام

    واشنگٹن : امریکی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ روس نے صدارتی انتخاب میں ہیلری کلنٹن کوشکست دینے کے لئے ہیکنگ کی، روسی صدر نے ڈیموکریٹک پارٹی کی ای میلز ہیک کرنے کا حکم دیا۔

    امریکی انٹیلیجنس کے اعلی حکام نے سینیٹ کی آرمڈ سروس کمیٹی کے سامنے انکشاف کیا ہے کہ روس نے ہیلری کلنٹن کو شکست دینے کے لئے ہیکنگ کی۔ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس جنرل جیمز کلیپر نے کہا کہ روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے ڈیموکریٹک پارٹی کی ای میلز ہیک کرنے کا حکم دیا۔اس کا مقصد اگلے ہفتے ظاہر کیا جائے گا۔

    russia1

    امریکی انٹیلیجنس حکام کا کہنا ہے کہ امریکی انتخاب میں روسی مداخلت کی رپورٹ صدربراک اوباما کو پیش کردی گئی ہے جبکہ رپورٹ کی تفصیلات سے نومنتخب صدرڈونلڈٹرمپ کو بھی آگاہ کیا جائیگا۔

    رپورٹ کے جو حصے خفیہ نہیں وہ اگلے ہفتے جاری کئے جائیں گے۔


    مزید پڑھیں : امریکی انتخابات میں ہیکنگ‘روسی صدر ملوث تھے،امریکہ


    اس سے قبل بھی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی الیکشن میں روسی صدر پیوٹن ہیکنگ کے ذریعے ہیلری کلنٹن کی شکست میں ذاتی طور پر ملوث رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا نے روس پر سائبرحملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے پینتیس روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کردیا تھا جبکہ روس نے ہیکنگ کے الزامات کی تردید کی ہے۔


    مزید پڑھیں  :  امریکہ نے35روسی سفارتکاروں کوملک بدر کردیا


    خیال رہے کہ نو منتخب صدرڈونلڈ ٹرمپ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ روس کی ہیکنگ کے ذریعے امریکی انتخاب کے نتیجے پراثرانداز ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔حتمی انٹیلیجنس رپورٹ آنے تک روس پر الزامات غیر ذمہ دارانہ ہیں۔

    واضح رہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا جبکہ امریکی صدر براک اوباما نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

  • امریکی انتخابات میں ہیکنگ‘روسی صدر ملوث تھے،امریکہ

    امریکی انتخابات میں ہیکنگ‘روسی صدر ملوث تھے،امریکہ

    واشنگٹن : امریکہ کا کہناہے کہ انتخابات کے دنوں میں ہونے والی ہیکنگ میں روسی صدر پیوٹن ملوث تھے۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی صدر براک اوباما کے مشیر بین روڈیس نے کہا ہے کہ صدر پیوٹن کاحکومتی معاملات پر کڑا اختیار ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اس سارے معاملے سے آگاہ تھے۔

    امریکی میڈیا نے انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی الیکشن میں روسی صدر پیوٹن ہیکنگ کے ذریعے ہیلری کلنٹن کی شکست میں ذاتی طور پر ملوث رہے ہیں۔

    وائٹ ہاؤس کہ پریس سیکریٹری جان ارنسیٹ نے اس بارے میں مزید کہا کہ یہ بات صاف ظاہر ہےکہ ولادی میر پیوٹن اس معاملے میں شامل تھے۔

    امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹٹرمپ بھی ان دعوؤں کی تردید کرتے رہے ہیں کہ روسی انٹیلی جنس نے ڈیموکریٹک پارٹی کے اہلکار اور ہیلری کلنٹن کے اتحادی کی ای میلز ہیک کیں۔

    مزید پڑھیں:امریکہ کاروس پر سائبر حملے کا الزام

    یاد رہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر براک اوباما نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

  • روس نےامریکی انتخابات میں ہیکنگ کی،سی آئی اے

    روس نےامریکی انتخابات میں ہیکنگ کی،سی آئی اے

    واشنگٹن :امریکی انٹیلی جنس ایجنسی سی آئی اے نے دعوی کیا ہے کہ روس نے امریکہ کے حالیہ انتخابات میں ہیکنگ کی اور ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں کام کیا۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی انٹیلی جنس ادارے سی آئی اے نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ روس نے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو تقویت دینے کے لیےخفیہ طور پر ہیکنگ کی۔

    امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے سی آئی اے کے اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے بتایا کہ ایسے افراد کا پتہ لگایا گیاہے جن کے روسی حکومت سے رابطے تھے، جنہوں نے ہلیری کلنٹن کی انتخابی مہم کے چیئرمین اورڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی سمیت دیگر افراد کی ہزاروں ہیک کی گئی ای میل روس کو فراہم کیں۔

    افسران کا بتانا ہے کہ یہ افراد اس خفیہ کمیونٹی کا حصہ تھے جو روس کی جانب سے ٹرمپ کی مقبولیت کو بڑھانے اور ہیلری کی جیت کی امید کو کم کرنے کے لیے شروع کیے گئے آپریشن میں شامل تھے۔

    مزید پڑھیں:صدر اوباما کا صدارتی انتخابی عمل میں سائبر حملوں کا جائزہ لینے کا حکم

    دوسری جانب نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے تھے کہ عراق کے سابق صدر صدام حسین کے پاس تباہی پھیلانے والے ہتھیار تھے۔

    امریکی تجزیہ کاروں کے خیال میں ٹرمپ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مابین اختلافات مستقبل میں بہت بڑے مسائل کھڑے کر سکتے ہیں۔

    روسی حکام کی جانب سے بھی ہیکنگ کے الزامات کی تردید کی جارہی ہے جبکہ امریکی اخبارات کی رپورٹ کے مطابق روسی حکام نے ہیکنگ کے بعد ہزاروں ای میلز وکی لیکس کے حوالے کیں۔

    مزید پڑھیں:امریکہ کاروس پر سائبر حملے کا الزام

    یاد رہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس تمام معاملے پر صدر براک اوباما نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ہیکنگ کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ اپنے عہدے کی میعاد ختم ہونے سے پہلے وائٹ ہاؤس میں جمع کرانے کی ہدایات جاری کی ہیں ۔

  • صدر اوباما کا صدارتی انتخابی عمل میں سائبر حملوں کا جائزہ لینے کا حکم

    صدر اوباما کا صدارتی انتخابی عمل میں سائبر حملوں کا جائزہ لینے کا حکم

    واشنگٹن : صدر اوباما نے امریکی صدارتی انتخابی عمل کے جائزے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ دوہزار سولہ کے صدارتی انتخابی عمل میں سائبر حملوں کا جائزہ لیا جائے۔

    امریکی صدر باراک اوباما نے دوہزار سولہ کے صدارتی انتخاب پر سائبر حملوں کا خدشہ ظاہر کردیا ہے، امریکی صدر باراک اوباما نے انٹیلی جنس حکام کو دو ہزارسولہ کے انتخاب پر روسی سائبر حملوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

    مشیر ہوم لینڈ سیکیورٹی لیزا موناکو کا کہنا ہے صدر اوبامہ نے تحقیقات کا حکم روسی ہیکرز کے ملوث ہونے کی اطلاعات پر دیا ہے، صدراوباما نے انٹیلی جنس حکام کو بیس جنوری سے پہلے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    ایرک شلٹز نے کہا کہ تحقیقات میں انتخابی عمل کی ہیکنگ کی مبینہ کوششوں میں غیر ملکی ہاتھ کے ملوث ہونے کے الزام کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور تفتیشی حکام جس رخ سے بھی چاہیں گے معاملے کی تحقیقات کرسکیں گے۔

    صدر براک اوباما نے تحقیقات کا یہ حکم کانگریس کے ری پبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد دیا ہے جو امریکہ کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے الزامات کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : امریکا ریاستی وسکانسن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست


    یاد رہے امریکا میں صدارتی انتخاب کے دو ہفتے بعد ریاست وسکانسن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دے دی گئی، ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست حالیہ امریکی انتخابات میں شامل گرین پارٹی کی صدارتی امیدوارجل اسٹین نے دی۔


    مزید پڑھیں : امریکہ کاروس پر سائبر حملے کا الزام


    واضح رہے کہ 8 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل بھی ہیکنگ کے خدشات سامنے آئے تھے اور اوباما انتظامیہ کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ روس ووٹر رجسٹریشن ڈیٹا کو ہیک کرنے کی کوشش کررہا ہے، بعد ازاں انتخابی حکام اور سائبر سیکیورٹی ماہرین نے اس امکان کو رد کیا تھا کہ روس ہیکنگ کے ذریعے امریکی انتخاب کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    خیال رہے کہ نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ 20جنوری کو حلف اٹھانے کے بعد باضابطہ طور پر امریکہ کے صدر کی ذمہ داریاں سنبھال لیں گے۔

  • امریکی عوام کے بعد جانور بھی ٹرمپ سے نالاں

    امریکی عوام کے بعد جانور بھی ٹرمپ سے نالاں

    نیویارک: صدارتی انتخابات میں غیرمتوقع نتائج اور ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح پر جہاں امریکی عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے وہیں جانور بھی نومنتخب صدر کی فتح پرغصے میں نظر آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں 45 ویں صدارتی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی کے امیدوار وں کی کامیابی کے بعد ٹرمپ کو صدر منتخب کردیا گیاہے تاہم اُن کی تقاریر اور اعلان کردہ پالیسیوں کے باعث امریکیوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔

    صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کی مدمقابل خاتون امیدوار ہیلری کلنٹن کی فتح کے قوی امکانات تھے مگر امریکا کی عوام نے اس بار ری پبلکن پارٹی کو مینڈیٹ دے کر ڈونلڈ ٹرمپ کو کامیاب قرار کروایا۔

    جہاں امریکی عوام میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے پرغم وغصہ پایا جارہا ہے وہیں جانور بھی اس بات پر نالاں نظر آرہے ہیں۔ یہ بات اُس وقت سامنے آئی جب امریکا میں مقیم ایک خاتون نے اسمارٹ فون پر اپنی پالتو بلی کو مختلف سیاستدانوں کی تصاویر دکھائیں۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون نے سب سے پہلے بلی کو ہیلری کلنٹن کی تصویر دکھائی تو اُس نے کوئی ردعمل نہیں دیا بعد ازاں انہوں نے سینیٹر سینڈرز کی تصویر بلی کے سامنے کی تو وہ خاموش بیٹھی رہی۔

    بعد ازاں خاتون نے اپنے فون میں نومنتخب صدر کی تصویر لگاکر اس کی اسکرین کو جیسے ہی بلی کے آگے کیا وہ غصے سے ’غرانے‘ لگی جس پر خاتون نے موبائل پیچھے ہٹایا دیا۔ کچھ لمحے بعد دوبارہ موبائل بلی کے آگے سامنے کیا جس پر بلی کا غصہ بڑھ گیا اور اُس نے اسکرین پر موجود ٹرمپ کی تصویر کو پنجا مارا۔

    بلی کو غصے میں دیکھتے ہوئے خاتون نے موبائل پیچھے ہٹا کر پھر اُس کے سامنے کردیا جس پر بلی وہاں سے اٹھ کر دوسرے مقام کی طرف چل پڑی۔


    پڑھیں:  ’’ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج چوتھے روز بھی جاری ‘‘


    ٹرمپ کی فتح کے بعد مختلف امریکی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں جو تاحال جاری ہیں جبکہ حجاب پہننے والی خواتین پر مختلف مقامات پر حملے تیز ہوگئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ’’ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی، باحجاب مسلم طالبات اور خواتین پر حملے ‘‘


    انتخابی نتائج آنے کے بعد امریکیوں کیایک قابلِ ذکر تعداد نے کینیڈا اور نیوزی لینڈ ہجرت کا سوچنا شروع کردیا ہے تو دوسری طرف وہاں مقیم مسلمان عوام میں بھی شدید تشویش پائی جارہی ہے۔

  • ٹرمپ کی جیت میں فیس بک کا کوئی کردار نہیں، مارک زکربرگ

    ٹرمپ کی جیت میں فیس بک کا کوئی کردار نہیں، مارک زکربرگ

    کیلی فورنیا: فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد کے حوالے سے پھیلائی جانے والی خبریں بے بنیاد ہیں، صدارتی انتخابات کے نتائج پر ہمیں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

    کیلی فورنیا میں ٹیکنالوجی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فیس بک کے بانی نے کہا کہ امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت اور ہیلری کلنٹن کی شکست کا ذمہ دار فیس بک کو ٹھہرانا پاگل پن ہے۔

    بی بی سی اردو کے مطابق مارک زکر برگ نے فیس بک پر ٹرمپ کی مدد اور ان کی الیکشن مہم چلانے کی تنقید کا بھرپور انداز میں دفاع کرتے ہوئے کہا کہ فیس بک پر پھیلائی جانے والی جعلی خبریں کسی بھی طرح انتخابی نتائج پر اثر انداز نہیں ہوئیں۔


    ’’ پڑھیں:  بلا تفریق رنگ و نسل‘مذ ہب تمام امریکیوں کی خدمت کروں گا: نومنتخب صدر ٹرمپ ‘‘


    خیال رہے کہ کچھ اعداد و شمار سے یہ امر سامنے آیا تھا کہ فیس بک پر بڑے پیمانے پر ٹرمپ سے متعلق جعلی خبریں شیئر کی گئی تھی جبکہ ان کی تردید زیادہ شیئر نہیں ہوئی۔

    فیس بک کی ‘نیوز فیڈ’ اس انداز میں ڈیزائن کی گئی ہے وہ چیز سب سے پہلے دکھائی دیتی ہے جس کے بارے وہ سمجھتی ہے کہ صارفین اس میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔


    ’’ مزید پڑھیں: کینیڈا کے بعد امریکی نیوزی لینڈ جانے کے لیے بھی کوشاں ‘‘


    رواں سال کے آغاز میں فیس بک پر ٹرمپ مخالف ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ فیس بک پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس کا عملہ لوگوں کے ‘ٹرینڈنگ باکس’ میں لبرل خبریں دکھانے کے لیے طرفداری کر رہا ہے۔

    اس الزام کی تردید کرتے ہوئے سب سے مشہور خبریں الگورتھم کی رو سے دکھائی دیے جانے کے بجائے ویب سائٹ کے اس حصے سے متعلق اپنا عملہ نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔


    ’’ یہ بھی پڑھیں:  امریکی صدارتی انتخابات، حمزہ علی عباسی کا مختصر طنزیہ تجزیہ ‘‘


    جب مارک زکربرگ سے فیس بک جیسی کمپنی میں اس قسم کی جانچ پڑتال کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ ‘لوگوں کی خواہشات کا احترام ہے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ‘میرا مقصد، اور جس کے بارے میں میں فکر کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ لوگوں کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ کیا شیئر کرتے ہیں تاکہ ہم کھلے روابط کی ایک دنیا بنا سکیں۔ اس کے لیے نیوز فیڈ کا ایک اچھا ورژن بنانے کی ضرورت ہے۔ ابھی اس پر کام کرنا ہوگا۔ ہم مزید بہتری لاتے رہیں گے۔’

    اسی تقریب کے دوران مارک زکربرگ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے حوالے سے پرامید خیال پیش کیا کہ ان کے صحت عامہ اور روابط کو بہتر بنانے کے مقاصد کے لیے حکومت کا تعاون ضروری نہیں ہے۔

  • کینیڈا کے بعد امریکی نیوزی لینڈ جانے کے لیے بھی کوشاں

    کینیڈا کے بعد امریکی نیوزی لینڈ جانے کے لیے بھی کوشاں

    ولنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کے صدرر بننے کے بعد امریکیوں کی بڑی تعداد خوف کا شکار ہوکر بیرونِ ملک منتقلی کے لیے درخواستیں دے رہی ہے، کینیڈا کے بعد امریکی شہریوں نے نیوزی لینڈ میں بھی امیگریشن کے لیے درخواستیں دینا شروع کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات کے غیریقینی نتائج سامنے آنے اور ہیلری کلنٹن کی شکست کے بعد جہاں امریکا کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں وہیں بڑی تعداد میں شہری بیرونِ ملک امیگریشن کے لیے درخواستیں جمع کروارہے ہیں۔

    ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد بڑی تعداد میں امریکی شہریوں نے کینیڈا میں پناہ لینے کی درخواستیں جمع کروائیں تھیں تاہم اب نیوزی لینڈ کی امیگریشن میں بھی دلچسپی بڑھ گئی ہے۔

    امریکی شہریوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی امیگریشن درخواستوں پر نیوزلینڈ حکام نے کہا کہ گزشتہ دوروز میں امیگریشن ویب سائٹ پر وزیٹر کی تعداد میں بے انتہاء اضافہ ہوگیا ہے۔

    امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ اُن کی ویب سائٹ پر 24 گھنٹوں کے دوران 26 ہزار سے امریکیوں نے درخواستیں جمع کروائیں جو معمول سے 25 گنا زائد ہے جبکہ نیوزی لینڈ میں رہائش، تعلیم کے حصول اور سرمایہ کاری کے حوالے سے قائم ویب سائٹ ’’نیوزی لینڈ ناؤ‘‘ پر بھی صارفین کی غیر معمولی تعداد نے وزٹ کیا۔

  • امریکی صدارتی انتخابات، حمزہ علی عباسی کا مختصر طنزیہ تجزیہ

    امریکی صدارتی انتخابات، حمزہ علی عباسی کا مختصر طنزیہ تجزیہ

    کراچی: امریکا کے صدارتی انتخابات کے غیر یقینی نتائج اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد دنیا بھر سے مبارک بادوں اور تنقید کا سلسلہ جاری ہے، اس ضمن میں اداکار حمزہ علی عباسی نے بھی صدارتی انتخابات کے رزلٹ پر سب سے انوکھا تبصرہ کیا۔

    سیاست میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے اور بیانات دینے والے پاکستانی اداکار حمزہ علی عباسی نے فیس بک پیج پرٹرمپ کو ووٹ دینے والےعوام پر مختصر اورانوکھے انداز میں تبصرہ کیا۔

    پیارے افضل سے مشہور ہونے والے پاکستانی اداکار نے امریکی صدارتی انتخابات پر  ڈونلڈ ٹرمپ کو عوام کو محض تین الفاظ میں انوکھا تبصرہ کیا جس میں انہوں نے انگریزی کے تین الفاظ تحریر کیے۔

    فیس بک پیج پر حمزہ علی عباسی نے ’’لول‘‘ یعنی لافنگ آؤٹ لاؤڈ ’’زوز سے ہنسوں‘‘ کا تبصرہ پوسٹ کیا، جب اُن سے اس پوسٹ پر لوگوں نے دریافت کیا تو انہوں نے امریکی صدارتی انتخابات پر دیئے جانے والے تبصرے کی وضاحت سے انکار کردیا۔

    دوسری جانب 9 نومبر کے حوالے سے انہوں نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے ایک شعر کے ساتھ کہا کہ دنیا بھر میں سیاسی سسٹم محض صرف اور صرف پیسے کی بنیاد پر قائم ہے، جس کی واضح مثال نوازشریف، مودی اور اب ٹرمپ کی فتح ہے۔