Tag: USelection2020

  • جوبائیڈن کی ممکنہ کامیابی : قوم سے خطاب میں بڑی خوشخبری سنادی

    جوبائیڈن کی ممکنہ کامیابی : قوم سے خطاب میں بڑی خوشخبری سنادی

    نیویارک : امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کہا ہے کہ ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے، گزشتہ 24سالوں میں پہلی بارڈیموکریٹس نے ریاست ایریزونا میں کامیابی حاصل کی۔

    قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہم300الیکٹورل ووٹ جیت جائیں گے، امریکی تاریخ میں پہلی بار74ملین سے زائد ووٹ حاصل کیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عوام نے مینڈیٹ دیا ہے کیونکہ عوام اس ملک کو جوڑنا چاہتے ہیں، آپ کاووٹ گنا جائے گا،چاہے مخالفین کتنی بھی مزاحمت کریں، ہماری سیاست کا اولین مقصد عوامی مسائل کو حل کرنا ہے۔

    ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں جانتا ہوں کہ کسی کو کھونے کا دکھ کیا ہوتا ہے، ہم سیاست میں مخالف ضرور ہیں مگر کسی کے دشمن نہیں، بطور صدر مجھ پر تمام عوام کی ذمہ داری ہوگی۔

    امریکہ کے نئے ممکنہ صدر نے کہا کہ کورونا وائرس سے لاکھوں امریکی جان سے گئے جس کا ہمیں بے حد افسوس ہے، امریکہ میں یومیہ کورونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے، کوروناوائرس سے 2کروڑ سے زائد لوگ بےروزگار ہوئے، عالمی وبا پر قابو پانےکیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ امریکی عوام نے ماحولیات اورمعیشت کی بہتری کیلئے ووٹ دیا،انتشار اور اختلافات میں الجھ کر وقت ضائع نہیں کرناچاہتا، ہمارا معاشی منصوبہ کورونا کے بعدنقصان پرقابو پانے کیلئے ہوگا، صدارتی انتخابات میں واضح برتری حاصل کریںگے، جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 24سالوں میں پہلی بارڈیموکریٹس نے ریاست ایریزونا سے کامیابی حاصل کی ہے، ہم مجموعی طور پر300الیکٹورل ووٹ جیت جائیں گے، تاریخ میں پہلی بار74ملین سے زائدووٹ حاصل کیے۔

    واضح رہے کہ پنسلوانیا میں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے لیکن وہاں بھی جوبائیڈن ہی آگے دکھائی دے رہے ہیں، جوبائیڈن کو 28ہزار سے زائد ووٹوں کی لیڈ حاصل ہے۔

    تجزیہ نگاروں کے مطابق اگر جوبائیڈن پنسلوانیا میں کامیابی حاصل کرلیتے ہیں تو انہیں مزید 20 الیکٹورل ووٹس مل جائیں گے گے جس کے بعد ان کی صدر بننے کی راہ ہموا ر ہو جائے گی۔

  • ہینڈ سیناٹائزر بھی امریکی انتخابات پر اثرانداز

    ہینڈ سیناٹائزر بھی امریکی انتخابات پر اثرانداز

    آئیوا : امریکی انتخابات میں پولنگ کے عمل کو ہینڈ سینیٹائزر نے معطل کردیا، پولنگ کے دوران ووٹرز کے ہاتھوں میں نمی کے باعث بیلٹ اسکینر نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

    امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے وقت عجیب واقعہ پیش آیا جس کے باعث انتظامیہ کو پولنگ کا عمل روکنا پڑگیا، امریکی ریاست آئیووا میں ووٹنگ کے عمل کے دوران اچانک بیلٹ اسکینر نے کام کرنا چھوڑ دیا۔

    اس حوالے تحقیقات کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ ووٹرز بیلٹ اسکینر میں داخل ہونے سے قبل ہینڈ سینیٹائزر استعمال کررہے تھے جس سے ان کے ہاتھوں میں نمی پیدا ہوئی جس نے بیلٹ اسکینر کو جام کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے آئیووا کے سکریٹری برائے مملکت کیون ہال کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ووٹروں نے ہینڈ سینیٹائزر لگایا ہوا تھا جس سے ان ہاتھوں میں نمی آگئی تھی کو اسکینر مشین میں تقریباً ایک گھنٹے تک خلل پیدا ہونے کا سبب بنی۔

    اس سلسلے کو روکنے کیلئے انتظامیہ نے ہینڈ سینیٹائز ڈسپنسر کو اس جگہ سے دور کردیا تاکہ بیلٹ اسکینرز کے پاس پہنچنے تک رائے دہندگان کے ہاتھوں کی نمی ختم ہوجائے۔

    واضح رہے کہ امریکی ریاست آئیوا میں حال ہی میں کورونا وائرس کے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے اور مارچ کے بعد سے اب تک تقریبا ایک لاکھ 35ہزار کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    جانس ہاپکنز کورونا وائرس ٹریکر کے مطابق کورونا وائرس اب تک47 ملین سے زائد افراد کو متاثر کرچکا ہے اور عالمی سطح پر اب تک12لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا ہے، اس وقت امریکہ9.3 ملین سے زائد کیسز اوردو لاکھ32ہزار اموات کے ساتھ سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔

  • الیکٹورل کالج کیا ہے؟ اوراس سے امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟ جانیے

    الیکٹورل کالج کیا ہے؟ اوراس سے امریکی صدر کا انتخاب کیسے ہوتا ہے؟ جانیے

    جب امریکی شہری صدارتی انتخاب میں ووٹ ڈالتے ہیں تو وہ کسی ہیگنر مسٹر یا ریکس ٹیٹر نامی شخص کو ووٹ دے رہے ہوتے ہیں کیونکہ امریکا میں صدر کا انتخاب صرف براہ راست عوامی ووٹوں سے نہیں بلکہ دوسرے طریقے سے ہوتا ہے۔

    ریاستی سیاسی پارٹیاں اُن “انتخاب کرنے والوں” کو چنتی ہیں جو یہ انتخاب ہوجانے کے بعد صدر منتخب کرنے کے لیے اجلاس منعقد کرتے ہیں۔

    ووٹر انتخاب کے دوران بیلٹ پیپر پر صدارتی امیدواروں کے نام دیکھتے ہیں مگر درحقیقت اُن کے ووٹوں سے اُن انتخاب کرنے والوں کو چنا جاتا ہے جو کسی ایک (صدارتی) امیدوار کی حمایت کرنے کا وعدہ کرچکے ہوتے ہیں۔

    امریکی صدر کے انتخاب کا عمل بہت پیچیدہ ہوتا ہے اگرچہ عوامی ووٹوں کی اہمیت ضرور ہے اور اُمیدوار کو ملنے والے عوامی ووٹ ہی نئے صدر کا تعین کرتے ہیں لیکن بعض مرتبہ زیادہ عوامی ووٹ لینے والا اُمیدوار بھی اس عہدے کا اہل قرار نہیں پاتا کیوں کہ صدر کے انتخاب کے لیے عوامی ووٹوں کے ساتھ ہی الیکٹورل کالج نامی ادارے کے منتخب اراکین کے ووٹ بھی لازمی درکار ہوتے ہیں۔

    الیکٹورل کالج کیا ہے؟

    عام افراد کے لیے یہ سمجھنا مشکل ہے کہ الیکٹورل کالج کیا ہے اور یہ کیوں عوامی ووٹوں سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور سب سے اہم بات کہ یہ کیسے کام کرتا ہے؟

    دراصل الیکٹورل کالج کوئی ادارہ نہیں بلکہ عوام کی جانب سے منتخب کردہ 538 ارکان کا ایک گروہ ہے اور لوگوں کے ان گروہ کو ہی الیکٹورل کالج کہا جاتا ہے۔

    کانگریس لائبریری کے مطابق الیکٹورل کالج کے 538 ارکان کو امریکی ووٹرز ہی منتخب کرتے ہیں، ان 538 ارکان کو ووٹرز انتخابات والے دن ہی منتخب کرتے ہیں جو بعد میں الیکٹورل کالج کے نام میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور پھر وہی نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔

    الیکٹورل کالج کے ارکان کو پہلے ہی پارٹیاں نامزد کرتی ہیں، یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی سیاسی جماعت کسی انتخاب کے لیے اپنا اُمیدوار نامزد کرتی ہے۔

    سیاسی جماعتوں کی جانب سے منتخب کیے جانے کے بعد الیکٹورل کالج کو ان کی پارٹی کی وابستگی سے ہی منتخب کیا جاتا ہے اور طے ہے کہ الیکٹورل کالج کے ارکان کبھی شکست نہیں کھاتے۔

    ہر ریاست سے تمام پارٹیاں اپنے ارکان منتخب کرتی ہیں اور ہر ریاست میں پہلے سے ہی الیکٹورل کالج کا کوٹا مختص ہے اور سب سے زیادہ الیکٹورل کالج کے ارکان ریاست کیلی فورنیا سے ہوتے ہیں، جن کی تعداد 55 تک ہے۔

    امریکا کی تمام 50 ہی ریاستوں اور دارالحکومت واشنگٹن سے مجموعی طور پر 538 الیکٹورل کالج ارکان منتخب ہوتے ہیں۔ ان 538الیکٹورل کالج میں سے اگر 270 ارکان کسی بھی اُمیدوار کو ووٹ دیں گے تو وہ ملک کا نیا صدر بن جائے گا۔

    امریکی انتخابات میں الیکٹورل کالج 300 سال سے کام کرتا آ رہا ہے اور 18 سال سے زائد عمر رجسٹرڈ ووٹرز ان ارکان کا انتخاب کرتے ہیں۔

    الیکٹورل کالج کیسے صدر منتخب کرتا ہے؟

    الیکٹورل کالج کے ارکان کے ووٹ کاسٹ کرنے کے تمام ریاستوں میں علیحدہ علیحدہ قوانین ہیں، جس وجہ سے کبھی کبھار توقعات کے برعکس بھی انتخابی نتائج نکلتے ہیں۔

    عام ریاستوں کے الیکٹورل کالج ارکان اس ہی اُمیدوار کو اپنا ووٹ دیتے ہیں، جس اُمیدوار کو مذکورہ ریاست سے زیادہ عوامی ووٹ ملے ہوں گے۔

    یعنی اگر کسی صدارتی اُمیدوار کو ریاست کیلی فورنیا سے تمام عوامی ووٹ ملیں گے تو وہاں کے تمام الیکٹورل کالج ارکان بھی اسے ہی ووٹ دیں گے۔

    لیکن بعض ریاستوں میں الیکٹورل کالج اس بات کے پابند نہیں ہیں کہ وہ اس اُمیدوار کو ہی ووٹ دیں، جس کے نام پر انہوں نے ووٹ حاصل کیا اور جسے عوام نے ووٹ دے کر جتوایا۔

    گزشتہ انتخابات 2016 میں بھی ایسا ہی ہوا تھا، جس میں ہیلری کلنٹن نے زیادہ عوامی ووٹ حاصل کیے تھے مگر الیکٹورل کالج کے ووٹ کم ملنے کی وجہ سے وہ صدر نہیں بن پائیں، اس سے قبل بھی کم از کم ایک بار ایسا ہی ہوچکا ہے۔

    لیکن سال 2016 کے انتخابات میں الیکٹورل کالج کے ارکان کی جانب سے دوسرے اُمیدوار کو ووٹ دیے جانے پر کانگریس اور امریکی سپریم کورٹ نے سخت فیصلے دیے اور ریاستوں کو پابند کیا کہ اگر کوئی رکن خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر جرمانے عائد کیے جائیں۔ ابھی بھی یہ امکان موجود ہے کہ بعض الیکٹورل کالج اپنی وفاداری کے برعکس دوسرے اُمیدوار کو ووٹ دیں۔

    الیکٹورل کالج کب ووٹ کاسٹ کرتے ہیں؟

    عام طور پر تو یہ نتیجہ اخذ کرلیا جاتا ہے کہ جس ریاست میں جو اُمیدوار برتری حاصل کرلیتا ہے، وہاں کے زیادہ الیکٹورل ووٹ اس کے پاس ہی چلے جاتے ہیں لیکن الیکٹورل کالج کے ارکان باضابطہ طور پر دسمبر میں اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔

    اگر پہلے سے ہی یہ اعلان کردیا جائے کہ فلاں ریاست میں فلاں اُمیدوار کو الیکٹورل کالج کے اتنے ووٹ ملے ہیں، وہ حتمی نتائج نہیں ہوتے بلکہ وہ جائزوں اور اعداد و شمار پر مبنی نتائج ہوتے ہیں، جن میں تبدیلی ہوسکتی ہے۔

    اس بار الیکٹورل کالج کے ارکان 14 دسمبر کو باضابطہ طور پر ووٹ کاسٹ کریں گے اور تمام ارکان اپنی اپنی ریاستوں میں ایک جگہ جمع ہوکر ووٹ کاسٹ کریں گے۔

    ان ارکان کے کاسٹ کردہ ووٹوں کو کانگریس کے رکن نئے سال کے موقع پر 6 جنوری کو گنتے ہیں اور ان کے ووٹوں کے بعد ہی حتمی طور پر کسی اُمیدوار کی کامیابی کی تصدیق کی جاتی ہے۔ الیکٹورل کالج کے ارکان نائب صدر کے لیے ووٹ بھی دیتے ہیں اور زیادہ تر یہ ارکان ایک ہی پارٹی کے اُمیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں۔

    انتخابات کے بعد الیکٹورل کالج کے ارکان کا کیا ہوتا ہے؟

    صدارتی انتخابات کے بعد از خود الیکٹورل کالج کے ارکان کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے اور وہ واپس اپنی اصلی حالت یعنی عام فرد بن جاتے ہیں۔

    الیکٹورل کالج کے ارکان صرف ایک بار ہی ووٹ ڈالتے ہیں اور اگلے انتخابات میں نئے ارکان کو منتخب کیا جاتا ہے، یہ ارکان عام افراد ہوتے ہیں، جو اس ریاست کے مقیم ہوتے ہیں، جہاں سے انہیں منتخب کیا جاتا ہے اور رکن کے لیے یہ شرط ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی قانون ساز ادارے کارکن نہ ہو اور نہ ہی اس کے پاس کوئی سرکاری عہدہ ہو۔

    اگر اُمیدواروں کو یکساں الیکٹورل کالج ووٹ ملیں تو کیا ہوگا؟

    امریکی آئین میں کی گئی12 ویں ترمیم کے مطابق اگر اتفاق سے صدارتی اُمیدوار کو یکساں الیکٹورل کالج ووٹ ملیں تو اس صورت میں ایوان نمائندگان کے رکن صدر کے انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کریں گے۔ اسی طرح اگر نائب صدارتی اُمیدواروں کو بھی یکساں ووٹ ملتے ہیں تو کانگریس رکن نائب صدر کے لیے ووٹ کاسٹ کریں گے۔

  • امریکی ایوان نمائندگان میں بھی ڈیموکریٹ نے سبقت حاصل کرلی

    امریکی ایوان نمائندگان میں بھی ڈیموکریٹ نے سبقت حاصل کرلی

    نیویارک : امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ نے204 نشستیں حاصل کرلیں جبکہ ری پبلکن پارٹی 190 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

    امریکی ایوان نمائندگان کی کل435 نشستیں ہیں اور گزشتہ روز ان تمام نشستوں پر انتخاب ہوئے ہیں جن کے اب تک کے نتائج کے مطابق ڈیموکریٹ نے204 نشستیں حاصل کیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں ری پبلکن پارٹی 190نشستیں لے کر دوسرے نمبر پر ہے جبکہ امریکی سینیٹ میں ری پبلکن کی48،ڈیموکریٹ کی48 نشستیں ہیں۔

    امریکی ایوان نمائندگان کی کل435 نشستیں ہیں اور 3 نومبر کو ان تمام نشستوں پر انتخاب ہوئے ہیں، اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق ایوان نمائندگان (صدر کا انتخاب اس سے الگ ہے) میں ڈیموکریٹک پارٹی نے204نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے جب کہ ری پبلیکن پارٹی 190سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

    امریکی ایوان نمائندگان کیلئے تمام چار بھارتی نژاد امریکی دوبارہ منتخب ہوئے ہیں، منگل کو ہونے والے انتخابات میں ڈیموکریٹک کے چار امیدواروں کو دوبارہ کامیابی ملی۔

    جن بھارتی نژاد ممبران کو کامیابی ملی ان میں راجا کرشنا مورتی لبرل پارٹی کے امیدوار ہیں۔ انہوں نے لبریٹرین پارٹی کے امیدوار کو 41.8 فیصد سے ہرایا۔ پرمیلا جئے پال واشنگٹن سے جیت گئی ہیں، روہا کھنہ نے اپنی کیلیفورنیا کی نشست بچا لی ہے جبکہ امری بیرا بھی کیلیفورنیا سے منتخب ہوئی ہیں۔

  • ٹرمپ کے بیٹے ایرک نے مخالفین پر دھاندلی کا الزام لگادیا

    ٹرمپ کے بیٹے ایرک نے مخالفین پر دھاندلی کا الزام لگادیا

    فلاڈیلفیا : ڈونلڈ ٹرمپ کے صاحبزادے ایرک ٹرمپ بھی اپنے والد کی حمایت میں میدان میں آگئے، صدارتی انتخابات میں اپنے والد کی ممکنہ شکست پر مخالف پارٹی پر دھاندلی کا الزام عائد کردیا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ایرک ٹرمپ نے ڈیموکریٹس پر دھوکہ دہی کا الزام لگادیا، فلاڈیلفیا میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ڈیموکریٹس جیتنے کیلئے پنسلوانیا میں دھاندلی کررہے ہیں۔

    ایرک ٹرمپ کا کہنا ہے پولنگ اسٹیشنز پر عملے نے بائیڈن اور ہیرس کی تصاویر والے ماسک لگا رکھے تھے جو انتخابی قوانین کی خلاف ورزی ہے، پینسلوینیا کے نتائج کےخلاف مقدمہ دائر کریں گے۔

    دوسری جانب ٹرمپ کے کیمپین منیجر نے کہا ہے کہ وسکونسن کی کئی کاؤنٹیز میں ووٹنگ کی بےضابطگیاں کی گئیں تاہم وسکونسن الیکشن عہدیدار نے دھاندلی کے الزامات مسترد کر دیئے ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا میں 59 ویں صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن کے مجموعی الیکٹورل ووٹ 264 ہوگئے، جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد 214 ہے۔

    جو بائیڈن کو جیتنے کے لیے مزید 6 ووٹوں کی ضرورت ہے ،جبکہ اب بھی 5 ریاستوں کے نتائج واضح ہونا باقی ہیں ان ریاستوں کے 60 الیکٹورل ووٹ ہیں۔

    اس حوالے سے ٹرمپ کے مشیر رودی جولیانی کا کہنا ہے کہ ہم ڈیموکریٹ کی دھاندلی کو بے نقاب کرنے کیلیے قانونی چارہ جوئی جاری رکھیں گے۔

  • امریکی انتخابات : دو مسلمان خواتین دوبارہ کانگریس کی رکن منتخب

    امریکی انتخابات : دو مسلمان خواتین دوبارہ کانگریس کی رکن منتخب

    واشنگٹن : امریکی ایوان نمائندگان میں مسلم خواتین رہنما بھی کامیاب ہوئی ہیں، الہان عمر اور راشدہ طالب نے بھی بڑی کامیابی حاصل کرلی۔

    امریکی مسلمان خواتین راشدہ طالب اور الہان عمر دوبارہ کانگریس کی رکن بن گئیں، صدر ٹرمپ الہان عمر اور راشدہ طالب کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق الہان عمر صومالوی نژاد امریکی ہیں جبکہ راشدہ طالب کے والدین کا تعلق فلسطین سے تھا، دونوں مسلم خواتین پہلے بھی کانگریس کی ممبر تھیں۔

    دوسری جانب امریکا میں واشنگٹن سمیت بیشتر ریاستوں میں پولنگ کا وقت ختم ہو گیا جبکہ گنتی کا عمل جاری ہے، اب تک کے ایگزیٹ پولز میں جوبائیڈن کو صدر ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔ جوبائیڈن 238 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ آگے جبکہ ٹرمپ 213 الیکٹورل ووٹ کے ساتھ پیچھے ہیں۔

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ یا جوبائیڈن کو صدارت سنبھالنے کےلئے 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹس کی ضرورت ہے، پولنگ کے مکمل نتائج آنے اور ان کے حتمی سرکاری اعلان کے لئے رواں سال 14 دسمبر کی تاریخ رکھی گئی ہے۔

  • صدارتی انتخابات : ڈونلڈ ٹرمپ نے نتائج روکنے کو فراڈ قرار دے دیا

    صدارتی انتخابات : ڈونلڈ ٹرمپ نے نتائج روکنے کو فراڈ قرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مختلف گروہوں نے انتخابات متاثر کرنے کی کوشش کی، اچانک سب چیزیں رک گئیں یہ فراڈ ہے۔

    ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک نتائج کے رکنے کو فراڈ قراردے دیا،ڈونلڈ ٹرمپ نے اچانک ووٹوں کی گنتی روکنے پر سپریم کورٹ جانے کااعلان کرتے ہوئے کہا کہ اچانک سب چیزیں رک گئیں یہ فراڈ ہے، انتخابات میں قوم کے ساتھ بڑا فراڈ کیا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مختلف گروہوں نے انتخابات متاثر کرنے کی کوشش کی لیکن ہم بڑی کامیابی کے جشن کیلئے تیار ہیں، انتخابات کے بہترین نتائج آرہے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے باہر اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بار امریکی عوام بڑی تعداد میں ووٹ کیلئے باہر آئی ہے، ہم نے اوہائیو اور ٹیکساس سے کامیابی حاصل کرلی ہے، ٹیکساس سے ہم نے70ہزار ووٹ زیادہ حاصل کئے۔

    انہوں نے کہا کہ شمالی کیرولینا میں بھی ہم کامیاب ہوگئے ہیں، پنسلوانیا سے جیت رہے ہیں، وہاں سے 60فیصد ووٹ حاصل کرچکے ہیں، مشی گن میں بھی ہم جیت رہے ہیں جبکہ مختلف ریاستوں میں ابھی گنتی جاری ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم ایسی ریاست سے بھی جیت رہے ہیں جہاں سے توقع نہیں تھی، مجھے ٹیکساس کے گورنر نے جیت پر مبارکباد دی ہے لیکن اچانک یہ سب چیزیں رک گئیں یہ فراڈ ہورہا ہے، ہم جیت رہے ہیں اور ضرور جیتیں گے۔ اچانک نتائج آنا بند ہوگئے یہ قوم سے ایک بڑا فراڈ ہے، جہاں تک مجھے اندازا ہے ہم جیت چکے ہیں۔

  • امریکی صدارتی انتخابات : مختلف ریاستوں کے نتائج، جوبائیڈن ٹرمپ سے آگے

    امریکی صدارتی انتخابات : مختلف ریاستوں کے نتائج، جوبائیڈن ٹرمپ سے آگے

    واشنگٹن : امریکا میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں مختلف ریاستوں سے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ ترین اطلاعات میں اب تک جوبائیڈن کی پوزیشن ٹرمپ سے بہتر ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اب تک ڈیموکریٹ امیدوار جوبائیڈن نےمجموعی طور پر 238 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلیے، جبکہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے213الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔

    ریاست کنساس ٹرمپ کے نام رہی انہوں نے6 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے، ریاست میزوری میں ٹرمپ نے10الیکٹورل ووٹ حاصل کیے، امریکی ریاست مین میں جوبائیڈن کامیاب ہوئے وہاں انہوں نے ،4الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں۔

    اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے فلوریڈا میں میدان مار لیا،29 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے جبکہ انڈیانا، اوکلاہاما، مسیسپی، الابامہ، جنوبی کیرولینا،  یوٹا، شمالی ڈکوٹا، جنوبی ڈکوٹا، وایومنگ، کینٹکی، مغربی ورجینیا،میں بھی ٹرمپ کامیاب رہے اس کے علاوہ ٹیکساس، ٹینیسی، جنوبی کیرولینا، میزوری، آرکنساس کی ریاستیں بھی ٹرمپ کے نام ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے مونٹانا اور آئیووا سے بھی کامیابی سمیٹ لی۔

    دوسری جانب کیلی فورنیا، واشنگٹن، اوریگن سے جوبائیڈن نے کامیابی سمیٹ لی ہے، جوبائیڈن نے نیو ہیمپشائر،ورجینیا، ورمونٹ اور  نیویارک میں میدان مار لیا جبکہ ایریزونا، کولاراڈو، میساچوسٹس، نیوجرسی، کنیکٹیکٹ میں جوبائیڈن جیت گئے، نیو میکسیکو، میری  لینڈ، مین، الینوائے کی ریاستیں بھی جوبائیڈن کے نام رہیں،صدارتی انتخاب جیتنے کیلئے538میں سے270الیکٹورل ووٹ درکار ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادار ے کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹ نے187نشستیں اور ری پبلکن نے181 نشستیں جیت لیں، سینیٹ میں ڈیموکریٹ 47 اور ری پبلکنز کی 47نشستیں ہیں۔

    امریکی ایوان نمائندگان نینسی پلوسی ایک بار پھر جیت گئیں، امریکی ایوان نمائندگان میں مسلم خواتین رہنما بھی کامیاب ہوئی ہیں، الہان عمر اور راشدہ طالب نے بھی کامیابی حاصل کرلی۔

    امریکی صدارتی الیکشن میں ووٹنگ کے موقع پر سیکیورٹی کے کڑے انتظامات کئے گئے ہیں، ووٹنگ کی گنتی کے آغاز میں جو بائیڈن کا پلڑا بھاری رہا لیکن پھر مقابلہ سخت اور ٹرمپ کی فتوحات بھی بڑھنے لگیں، تاہم مجموعی طور پر جوبائیڈن کا پلڑا بھاری دکھائی دے رہا ہے۔

    امریکی میڈیا کی جائزہ رپورٹ

    علاوہ ازیں میڈیا کی رائے عامہ جائزہ رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن کو ٹرمپ پر سبقت حاصل ہے، سی این این کی رپورٹ میں کہا  گیا ہے کہ جوبائیڈن207اور ٹرمپ کو105الیکٹورل ووٹ ملنے کا امکان ہے۔

    جوبائیڈن 52فیصد اور ٹرمپ44فیصد ووٹ حاصل کرسکیں گے، این بی سی کے ایگزٹ پول کے مطابق بائیڈن کو51فیصد اور ٹرمپ کو40فیصد ووٹ ملیں گے، فوکس نیوزسروے  رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوبائیڈن 52فیصد اور ٹرمپ 44فیصد ووٹ حاصل کرسکیں گے۔

    ضروری نہیں زیادہ ووٹ لینے والا ہی صدر منتخب ہو

    امریکہ میں یہ ضروری نہیں کہ زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ہی صدر منتخب ہو۔ امریکہ میں گذشتہ 20 برسوں میں دو مرتبہ ایسا ہوا ہے جب زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار الیکشن ہار گیا جبکہ کم پاپولر ووٹ حاصل کرنے والا صدارت کے منصب پر فائز ہوگیا۔

    سنہ 2000 میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار ایلگور نے ری پبلکن پارٹی کے امیدوار جارج بُش سے اگرچہ پانچ لاکھ 47 ہزار ووٹ زیادہ حاصل کیے تھے لیکن اس کے باوجود وہ الیکشن نہ جیت سکے۔

    اسی طرح 2016 کے صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار اور سابق صدر بِل کلنٹن کی اہلیہ ہیلری کلنٹن نے ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ سے تقریباً 30 لاکھ ووٹ زیادہ حاصل کیے تھے تاہم وہ ناکام رہیں۔

  • الیکشن کو چوری کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    الیکشن کو چوری کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جیتنا آسان ہے لیکن ہارنا کبھی آسان نہیں ہوتا، الیکشن چوری نہیں کرنے دیں  گے، اپنی کامیابی کا اعلان آج کروں گا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں امریکی صدر کا کہنا ہے کہ بڑی کامیابی کا اعلان آج کروں گا، ہماری کامیابی یقینی ہے لیکن الیکشن کو چوری کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہم انہیں الیکشن چوری نہیں کرنے دیں گے، پولنگ کا عمل بند ہونے کے بعد ووٹ کاسٹ نہیں کیا جاسکتا۔

    اس سے قبل آرلنگٹن میں ریپبلکن انتخابی مہم کے مرکزی دفتر کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ جیتنا آسان ہے لیکن ہارنا کبھی آسان نہیں ہوتا۔

    اپنے حامیوں سے گفتگو میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ مختلف ریاستوں میں ہماری پوزیشن مستحکم ہے، آج ایک بہترین رات ہوگی لیکن سیاست میں یقین سے کچھ نہیں کہاجاسکتا۔

  • پوزیشن سے مطمئن ہوں، صدارتی انتخاب ہم ہی جیتیں گے، جوبائیڈن

    پوزیشن سے مطمئن ہوں، صدارتی انتخاب ہم ہی جیتیں گے، جوبائیڈن

    نیویارک / پنسلوینیا : امریکی صدارتی امیدوارجوبائیڈن نے کہا ہے کہ یقین رکھیں صدارتی انتخاب ہم ہی جیتیں گے، ٹرن آؤٹ ہمارے  حق میں بہت بہتر رہا۔

    امریکی صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ ایریزونا میں کامیابی پرخوشی ہے، مشی گن میں جیت کے لئے پرامید ہوں، پنسلوینیا میں بھی ہم فتح یاب رہیں گے۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ ہمارے حق میں ٹرن آؤٹ بہت بہتر رہا ہے، اپنی پوزیشن سے مطمئن ہوں، ڈیلا ویئر میں موجود تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں، یقین رکھیں کہ ہم جیت کے راستے پر ہیں، صدارتی انتخاب ہم ہی جیتیں گے۔

    اس سے قبل پنسلوینیا میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے کہا کہ ری پبلکنز  انتخابی عمل میں خلل ڈال رہے ہیں، ٹرمپ نے آج انتخابات پر سوالات اٹھا کر جھوٹ کا سہارا لیا۔

     ووٹنگ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ری پبلکنز پرانتخابی عمل میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کردیا ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے امریکا کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔

    جوبائیڈن نے کہا کہ ٹرمپ نے آج انتخابات پر سوالات اٹھا کر جھوٹ کا سہارا لیا، ٹرمپ نے امریکا کو پیچھے دھکیل دیا ہے، افریقی امریکیوں کا معاشرے میں اہم کردار ہے۔

    ڈیموکریٹ امیدوار نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اب تک 110ملین سے زائد افراد ووٹ ڈال چکے ہیں، توقع ہے ووٹرز کی تعداد 150ملین سے زیادہ پہنچے گی جو نئی تاریخ رقم کرے گی، ووٹ ڈالنے والوں میں 54 فیصد سے زیادہ خواتین ہیں۔