Tag: usiran

  • اگر ایران پر حملہ ہوا، تو پھر کھلی جنگ ہو گی: جواد ظریف

    اگر ایران پر حملہ ہوا، تو پھر کھلی جنگ ہو گی: جواد ظریف

    تہران: ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا یا اس کے اتحادیوں نے اس پر حملہ کیا، تو ایک بھرپور جنگ شروع ہوجائے گی.

    تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے فوجی حملے کی صورت میں مخالفین کو شدید نتائج کی دھمکی دی ہے.

    جواد ظریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر ہمارے خلاف کوئی عسکری کارروائی کی گئی، تو  ردعمل میں ایک بھرپور اور کھلی جنگ ہوگی، ہم اپنے علاقے کے دفاع میں کسی قسم کی غفلت نہیں کریں گے، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے.

    جواد ظریف نے مزید کہا کہ میں ایک سنجیدہ بیان دے رہا ہوں، ہم جنگ نہیں چاہتے، عسکری تنازعے سے دور رہنا چاہتے ہیں، مگر اپنے علاقے کا ہر صورت دفاع کریں گے، امریکا کے  ایران پر الزامات امریکی صدر کو  جنگ میں جھونکنے کی کوشش ہیں۔

    مزید پڑھیں: سعودی اتحاد کے ترجمان نے تیل تنصیبات پر حملوں کی تفصیلات جاری کردیں

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حالیہ ڈرون حملوں کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان شدید تناؤ پایا جاتا ہے.

    ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس ضمن میں سخت ردعمل سامنے آیا تھا. امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی سعودی تیل تنصیبات پر حملے کو جنگی اقدام ٹھہرا چکے ہیں.

  • اگر امریکا پابندیاں ختم کر دے، تو مذاکرات ممکن ہیں: ایران

    اگر امریکا پابندیاں ختم کر دے، تو مذاکرات ممکن ہیں: ایران

    تہران: ایران نے واضح کیا ہے کہ اگر امریکا پابندیاں ختم کر دے، تو مذاکرات کی بات کی جاسکتی ہے.

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ اگر امریکا ایران پر عائد کردہ پابندیاں اٹھا لے، تو بات چیت ممکن ہے۔

    ایرانی صدر روحانی نے یہ بات دفتر خارجہ میں جواد ظریف سے ملاقات کے بعد اپنے بیان میں‌ کہی.

    ایرانی میڈیا کے مطابق صدر روحانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی صدر اگر مذاکرات کے خواہش مند ہیں، تو اس کے لیے آگے بڑھ کر راہ ہموار کرنا ہو گی، یہی تب ہی ممکن ہوگا.

    انھوں نے ایران کے خلاف امریکا کی یک طرفہ پابندیوں کو معاشی دہشت گردی اور قابل مذمت قرار دیا.

    تجزیہ کار جواد ظریف سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان کو خصوصی اہمیت دے رہے ہیں، کیوں کہ ایرانی وزیر خارجہ امریکا سے مذاکرات کے امکان کو رد کرتے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکی وزیر خارجہ کو ایرانی ذرائع ابلاغ کے سنجیدہ سوالات کا سامنا ہے، جواد ظریف

    خیال رہے کہ امریکا نے گزشتہ برس کے وسط میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سن 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

    ٹرمپ انتظامیہ نے اس کے بعد سے ایران کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پایا جاتا ہے.

  • ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی نیویارک میں‌ نقل وحرکت محدود ہوگی: امریکا

    ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی نیویارک میں‌ نقل وحرکت محدود ہوگی: امریکا

    نیویارک: اقوام متحدہ کے زیر انتظام اقتصادی اور سماجی کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف اپنے وفد کے ہمراہ رواں‌ ہفتے نیویارک پہنچیں گے البتہ نقل وحرکت محدود ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے باور کرایا ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کی نیو یارک میں نقل و حرکت نہایت محدود ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کے ملک نے اقوام متحدہ کے حوالے سے لازم ذمے داریوں کے سبب جواد ظریف کو ویزا جاری کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ظریف اور ان کے وفد کو ایرانی سفارتی مشن کے ہیڈ کوارٹر سے اقوام متحدہ تک اور ایرانی سفیر کے دفتر سے اقوام متحدہ کی عمارت تک نقل حرکت کی اجازت ہوگی۔ مذکورہ رقبے کے اندر صرف 6 علاقے آتے ہیں۔

    پومپیو کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت کار تہران کی سڑکوں پر نہیں گھومتے پھرتے لہذا ہمارے نزدیک ایرانی سفارت کاروں کی بھی نیویارک شہر میں آزادانہ نقل و حرکت کی کوئی وجہ نہیں ہوگی۔

    ایران تیل کی برآمد ہر صورت جاری رکھے گا: جواد ظریف

    امریکی عہدے دار نے کہا کہ یہ بات نہایت مناسب ہے کہ وزیر خارجہ ظریف اور ان کا وفد اقوام متحدہ کے صدر دفتر سے متعلق سمجھوتے میں شامل تمام حقوق سے لطف اندوز ہوں اس سے زیادہ اور کچھ نہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کے ایک ذمے دار نے بتایا کہ واشنگٹن نے اقوام متحدہ کے ساتھ 1947 کے ایک عمومی سمجھوتے کے تحت اپنی تمام تر پاسداریوں سے مطابقت رکھنے والے طریقے سے جواد ظریف کے سفر پر قیود لگائی ہیں۔

    ایرانی وفد اتوار کی صبح نیویارک پہنچا تھا، وہ اقوام متحدہ کے زیر انتظام اقتصادی اور سماجی کونسل کے اجلاس میں شریک ہوگا۔ سوئٹزرلینڈ کے شہر بیرن میں امریکی سفارت خانے نے ظریف کو ان کی امریکا آمد سے ایک روز قبل ویزا جاری کیا تھا۔

  • تیل کی برآمد پر پابندیوں سے ایران کو سالانہ 50 ارب ڈالرز کا خسارہ ہوگا: امریکا

    تیل کی برآمد پر پابندیوں سے ایران کو سالانہ 50 ارب ڈالرز کا خسارہ ہوگا: امریکا

    واشنگٹن: امریکا کے خصوصی ایلچی برائے ایران برائن ہک نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران سے بیک ڈورچینل رابطہ نہیں ہے۔

    اپنے ایک انٹرویو میں برائن ہک کا کہنا تھا کہ تیل کی برآمد پر پابندیوں سے ایران کو سالانہ 50 ارب ڈالرز کا خسارہ ہو گا، ڈونلڈ ٹرمپ ایران کو دباؤ میں لانے کے لیے جاری ہماری مہم سے مطمئن ہیں اور بہت خوش بھی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برائن ہک نے واضح کیا کہ ایران کے پیٹرو کیمکل شعبے، فولادی صنعت اور قیمتی دھاتوں کو بھی پابندیوں کی زد میں رکھا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران پر مزید دباؤ بڑھایا جائے گا جسے تہران برداشت نہیں کرسکے گا۔ ایک سوال پر امریکی ایلچی نے بتایا کہ امریکا 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے بہتر معاہدہ سامنے لانے کی کوشش کرے گا لیکن امریکی انتظامیہ ایرانی حکومت کو اربوں ڈالرز کی آمدن سے محروم کرے بہت زیادہ خوش ہے۔

    ایران یورینیم افزودگی روک دے، یورپی یونین نے خبردار کردیا

    امریکا کے خصوصی ایلچی برائن ہک نے کہا کہ ایران ماضی میں کئی مرتبہ سفارتکاری کی کوششیں مسترد کرچکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنا رویہ تبدیل کرے اور اپنی مہلک پراکسیز کی معاونت بند کرے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ ہمسایوں کو روز روز دی جانے والی دھمکیوں کا سلسلہ کسی طور قبول نہیں ہے۔ ایران کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی برائن ہک نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ ہم پہلی مرتبہ ایرانی حکومت کو ناں کہہ رہے ہیں۔

  • ایران تنازعہ، امریکی صدر کا فرانسیسی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ

    ایران تنازعہ، امریکی صدر کا فرانسیسی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اس دوران ایران سے جاری حالیہ کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے فرانسیسی ہم منصب سے ایران کے جوہری پروگرام پر بھی گفتگو کی اور یورپی کردار کا بھی جائزہ لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانسیسی ہم منصب ایمانوئل میکرون سے ٹیلی فون پر ایران کے جوہری پروگرام اور یورینیم کو اعلیٰ سطح پر افزودہ کرنے کے معاملے پر تبادلہ خیال ہے۔

    وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں لیڈروں نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے کوششوں کے بارے میں بات چیت کی ہے اور اس کے مشرقِ اوسط کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے تخریبی کردار کے خاتمے پر بھی گفتگو کی ہے۔

    امریکی بدمعاشی ایران کے جوہری بحران میں اضافے کی وجہ ہے، چین

    فرانسیسی صدر نے ہفتے کے روز ایرانی ہم منصب حسن روحانی سے ایک گھنٹے تک گفتگو کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ وہ تمام فریقوں کے درمیان مکالمے کی بحالی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

    دریں اثنا وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ امریکا ایران کو جوہری ہتھیاروں سے دستبردار کرانے اور اس کو مشرقِ اوسط میں متشدد سرگرمیوں سے رکوانے کے لیے دباؤ جاری رکھے گا۔

    دوسری جانب چین نے امریکا پر الزام عاید کرتے ہوئے کہا ہے امریکا کی ’یکطرفہ بدمعاشی‘ ایران کے جوہری بحران میں اضافے کی وجہ ہے۔

  • کسی بھی ملک سے جنگ کرنا نہیں چاہتے: سربراہ ايرانی فوج

    کسی بھی ملک سے جنگ کرنا نہیں چاہتے: سربراہ ايرانی فوج

    تہران: ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرم عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک سے جنگ کرنے کی چاہت نہیں رکھتے۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد واشنگٹن اور تہران حکام کے درمیان شدید کشیدگی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی فوج کے سربراہ عبدالرحیم موسوسی کا کہنا ہے کہ ايران کسی بھی ملک کے ساتھ جنگ کرنا نہیں چاہتا۔

    دریں اثنا ايرانی وزير دفاع امير حاتمی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ايران کے آئل ٹينکر کو تحويل ميں رکھنے کا برطانوی اقدام دھمکی آميز اور غلط تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی ڈرون گراکر ہم نے واضح کیا ہے کہ اپنی سرحد کی حفاظت ہر صورت میں کرنا جانتے ہیں۔

    خیال رہے کہ ایران نے گذشتہ دنوں 2015 میں عالمی طاقتوں سے کیے گئے معاہدے کے تحت یورینیم افزودہ کرنے کی حد سے تجاوز کرنے کا اعلان کیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق ایرانی اٹامک ایجنسی کے ترجمان بہروز کمال وندی نے کہا تھا کہ نئی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے سے متعلق تکنیکی تیاریاں چند گھنٹوں میں مکمل ہو جائیں گی اور 3.67 فی صد سے زیادہ یورینیم افزودہ کی جائے گی۔

    ایران ایٹمی پروگرام میں توسیع کا اقدام مزید پابندیوں کا باعث بنے گا: مائیک پومپیو

    ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس اراغچی نے کہا تھا کہ تہران ہر 60 دن بعد معاہدے پر عمل درآمد میں کمی کو جاری رکھے گا جب تک تمام فریقین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عاید کی گئی پابندیوں سے بچانے کی کوشش نہیں کرتے۔

  • ایران کا یورینیم افزودہ کرنے کی مخصوص حد سے دوبارہ تجاوز کرنے کا اعلان

    ایران کا یورینیم افزودہ کرنے کی مخصوص حد سے دوبارہ تجاوز کرنے کا اعلان

    تہران: ایران نے چند گھنٹوں میں 2015 میں عالمی طاقتوں سے کیے گئے معاہدے کے تحت یورینیم افزودہ کرنے کی حد سے تجاوز کرنے کا اعلان کردیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق ایرانی اٹامک ایجنسی کے ترجمان بہروز کمال وندی نے کہا کہ نئی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے سے متعلق تکنیکی تیاریاں چند گھنٹوں میں مکمل ہوجائیں گی اور 3.67 فیصد سے زیادہ یورینیم افزودہ کی جائے گی۔

    بہروز کمال وندی نے کہا کہ علی الصبح جب انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نمونہ حاصل کرے گی تو ہم 3.67 فیصد سے آگے بڑھ چکے ہوں گے، ہم کسی بھی سطح اور مقدار میں یورینیم افزودہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس اراغچی نے کہا کہ تہران پر 60 دن بعد معاہدے پر عملدرآمد میں کمی کو جاری رکھے گا جب تک تمام فریقین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں سے بچانے کی کوشش نہیں کرتے۔

    مزید پڑھیں: امریکا نے القاعدہ اور ایران کے تعلقات پر خلیجی ممالک کو خبردار کردیا

    عباس اراغچی نے کہا کہ یورپی ممالک اپنے وعدوں پر پورا اترنے میں ناکام ہوگئے اور وہ بھی ذمہ دار ہیں، سفارتی تعلقات کے دروازے کھلے ہیں لیکن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یورپ میں معاہدے کو بچانے کی سیاسی خواہش ہے، امریکی پابندیوں کے متبادل حل کے لیے تجارتی طریقہ موجود ہے لیکن وہ اس وقت تک کارآمد نہیں جب تک یورپی ممالک اسے ایرانی تیل کی خریداری میں استعمال نہیں کرتے۔

    ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیے گئے ٹویٹ میں کہا کہ ایران اپنے تمام اقدام کو واپس لے سکتا ہے اگر یورپی ممالک اپنے وعدوں پر پورا اتریں۔

    جواد ظریف نے کہا کہ یورپی یونین کے تین فریقین کے پاس ٹھوس سیاسی موقف سے گریز، معاہدے کو بچانے اور امریکی یکطرفہ نظام کو روکنے کے لیے کوئی عذر موجود نہیں ہے۔

  • امریکا کا ایران سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندی لگانے کا اعلان

    امریکا کا ایران سے تیل خریدنے والے ممالک پر پابندی لگانے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکا نے ایرانی تیل خریدنے والے کسی بھی ملک پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، ایران کے لیے امریکا کے نمائندہ خصوصی برائن ہک نے کہا ہے کہ ایرانی خام تیل کی کسی بھی قسم خریداری پر مذکورہ ملک پر کسی بھی قسم کی برآمدگی پابندی عائد کی جائے گی۔

    امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ امریکا ایرانی تیل چین جانے کی رپورٹوں کا بھی بغور جائزہ لے گا۔

    برائن ہک کا کہنا تھا کہ اس وقت ایرانی تیل کی خریداری پر کوئی چھوٹ نہیں ہے اور ہم ایرانی خام تیل کی ممنوعہ خریداری پر پابندی عائد کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران اپنے تیل کی برآمدگی کو چھپانے کے لیے سمندری قوانین کی عموماً خلاف ورزی کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ایران سے خطرہ، کیا نیٹو امریکا کی مدد کرے گا؟

    واضح رہے کہ امریکا نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور وزیر خارجہ جواد ظریف پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ چند روز قبل ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ ایران سے اگر تصادم ہوا تھا اسے نیست و نابود کردیں گے۔

    یاد رہے کہ امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد سے ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    ایران نے گزشتہ دنوں امریکی جاسوس ڈرون طیارہ بھی مار گرایا تھا جس کے ردعمل میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایران نے امریکی کی جانب سے جاسوس ڈرون بھیجے جانے پر اقوام متحدہ سے رجوع کرلیا ہے۔

  • ایران سے خطرہ، کیا نیٹو امریکا کی مدد کرے گا؟

    ایران سے خطرہ، کیا نیٹو امریکا کی مدد کرے گا؟

    برسلز: امریکا اور ایران کے درمیان جاری شدید تناؤ کے پیش نظر نیٹو کی مدد اور کردار پر سوالات اٹھنے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی میڈیا پر یہ موضوع زیربحث ہے کہ ایران سے خطرے یا پھر جنگ کی صورت میں کیا نیٹو امریکا کی مدد کرے گا؟

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قائم مقام امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے کہا ہے کہ ایرانی خطرے سے نمٹنے کے لیے نیٹو اتحادیوں کی طرف سے مدد کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔

    برسلز میں ہونے والے نیٹو اتحاد کے ساتھ پہلی میٹنگ میں انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں تناؤ پیدا کررہا ہے، جبکہ دہشت گرد کارروائیوں میں بھی ملوث ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ آئندہ ماہ نیٹو کے ساتھ دوبارہ ملاقات میں تذبذب کے شکار اتحادیوں کو مزید اس بات کے شواہد پیش کریں گے کہ کس طرح حالیہ ہفتوں کے دوران ایرانی خطرے میں اضافہ ہوا ہے۔

    وائٹ ہاؤس ذہنی معذور ہے، نئی پابندیاں مسترد کرتے ہیں: ایرانی صدر

    خیال رہے کہ عمان کے سمندری حدود میں آئل ٹینکرز پر حملے کی ذمے داری امریکا نے ایران پر عائد کی ہے جس کے باعث سخت اقدامات کیے جارہے ہیں، علاوہ ازیں ایک دوسرے پر حملے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو روز قبل ایران کے خلاف مزید سخت پابندیوں کے حکم نامے پر دستخط کر دئیے، اس حکم نامے میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر پابندیوں کا نفاذ بھی کیا گیا ہے، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ بھی پابندیوں کی زد میں ہیں۔

  • تیل بردار جہازوں پر حملہ بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے: سلامتی کونسل

    تیل بردار جہازوں پر حملہ بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے: سلامتی کونسل

    نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امارات کے مقابل چار تیل بردار جہازوں پر حملے کو بین الاقوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی عالمی سلامتی کونسل نے مئی میں امارات کے ساحل کے مقابل چار بحری جہازوں اور رواں ماہ سلطنت عمان کے ساحل کے مقابل دو بحری جہازوں کو نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ موقف ہونے والے بند کمرے کے اجلاس میں سامنے آیا جو دو گھنٹے تک جاری رہا۔ سلامتی کونسل نے تمام فریقوں سے اپیل کی ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔

    اس سلسلے میں کویت کی جانب سے تیار کیے جانے والے پریس ریلیز کو متفقہ طور پر جاری کیا گیا۔ بیان میں سلامتی کونسل نے تیل بردار جہازوں پر حالیہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں تیل کی عالمی رسد اور بین الاقوامی سلامتی اور امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔

    اس موقع پر اقوام متحدہ میں قائم مقام امریکی سفیر جوناتھن کوہین جنہوں نے یہ ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا، انہوں نے کونسل کے سامنے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ بحری جہازوں پر حملوں کے حوالے سے ان کی تحقیقات جاری ہیں۔

    کوہین کے مطابق ابتدائی نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ ان حملوں کا ذمے دار ایران ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والی بارودی سرنگیں اس نوعیت کی ہیں جو ایران میں تیار ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ایرانی کشتی کا نہ پھٹنے والی بارودی سرنگ کی واپسی کے لیے ایک بحری جہاز کی طرف جانا بھی اہم شواہد میں سے ہے۔

    امریکا نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر پابندیاں عاید کردیں

    علاوہ ازیں سلامتی کونسل نے امریکا اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے علاج کے واسطے بات چیت کا مطالبہ کیا اور خلیج میں کشیدگی کے خاتمے کے لیے اقدامات پر زور دیا۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ تمام فریقوں پر لازم ہے کہ وہ اس عسکری تصادم سے پیچھے ہٹ جائیں جس کے واقع ہونے کا اندیشہ ہے۔

    عالمی برادری کا یہ مشترکہ موقف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں عائد کیے جانے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے۔ نئی پابندیوں میں ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای اور آٹھ دیگر قائدین کو لپیٹ میں لیا گیا ہے۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے علاحدہ طور پر جارحیت کم کرنے، بات چیت کرنے اور بین الاقوامی قوانین کے مکمل احترام کا مطالبہ کیا ہے۔