Tag: usiran

  • وائٹ ہاؤس ذہنی معذور ہے، نئی پابندیاں مسترد کرتے ہیں: ایرانی صدر

    وائٹ ہاؤس ذہنی معذور ہے، نئی پابندیاں مسترد کرتے ہیں: ایرانی صدر

    تہران: ایرانی صدر حسن روحانی نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس ذہنی معذور ہے، نئی امریکی پابندیاں مسترد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے صدر حسن روحانی نے امریکا کی جانب سے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر نئی پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر پابندیاں ناکامی سے دو چار ہوں گی کیونکہ ان کے بیرون ملک کوئی اثاثے نہیں ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حسن روحانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ (وائٹ ہاؤس) کو ایک مرتبہ پھر ذہنی طور پر بیمار قرار دیا۔

    ایرانی صدر نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر پابندیاں ناکامی سے دو چار ہوں گی کیونکہ ان کے بیرون ملک کوئی اثاثے نہیں ہیں۔

    امریکا نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای پر پابندیاں عاید کردیں

    انہوں نے اعلان کردہ نئی پابندیوں کو امریکی مایوسی سے تشبیہ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس کے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ذہنی طور پر معذوری کا شکار ہے اور تہران کے برداشت کو اس کا خوف تصور نہ کیا جائے۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف مزید سخت پابندیوں کے حکم نامے پر دستخط کر دئیے، اس حکم نامے میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر پابندیوں کا نفاذ بھی کیا گیا ہے، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ بھی پابندیوں کی زد میں ہیں۔

  • امریکا نے ایک بار پھر ایران کو مذاکرات کی پیشکش کردی

    امریکا نے ایک بار پھر ایران کو مذاکرات کی پیشکش کردی

    واشنگٹن: امریکا نے ایران سے جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے کسی پیشگی شرط کے بغیر مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں جہاں وہ حالیہ کشیدگی پر بات چیت کررہے ہیں۔

    روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں انہوں‌ نے یہ بھی کہا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ تہران بھی بات چیت چاہتا ہے، بڑھتی ہوئی کشیدگی کے خاتمے کے لیے امریکا ایران کے ساتھ کسی پیشگی شرط کے بغیر مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

    مائیک پومپیو کا مزید کہنا تھا کہ امریکا خلیج میں ایران کے حریف ملکوں اور اپنے اسٹریٹجک اتحادیوں سے منسلک رہے گا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے گزارش ہے کہ دہشت گردی کی سرپرستی بھی بند کرے اور ایٹمی ہتھیار نہ بنائے۔

    ایران سے گزارش ہے ایٹمی ہتھیار نہ بنائے، ڈونلڈ ٹرمپ

    البتہ فریقین کے درمیان تناؤ تاحال برقرار ہے، قبل ازیں ایران نے بھی متعدد بار امریکا سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے تاہم عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا اور کہا تھا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان بدستور موجود ہے۔

  • ایران سے گزارش ہے ایٹمی ہتھیار نہ بنائے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران سے گزارش ہے ایٹمی ہتھیار نہ بنائے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر نے ایران کو دھمکی دینے کے بعد ایک بار پھر یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے گزارش کی ہے کہ ایٹمی ہتھیار نہ بنائے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران سے گزارش ہے کہ دہشت گردی کی سرپرستی بھی بند کرے اور ایٹمی ہتھیار نہ بنائے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ امریکا دنیا میں توانائی کی پیداوار کا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے، ایک خطرناک مہم، امریکا کی آبنائے ہرمز میں موجودگی کا جواز بھی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تیل کی رسد کی آبی گزرگاہوں کی حفاظت سے کچھ حاصل نہیں ہوتا، ہم دوسرے ملکوں کے لیے تیل بردار جہازوں کی حفاظت کیوں کریں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ چین اپنی تیل کی ضروریات کا 91 فیصد آبنائے ہرمز سے لاتا ہے، جاپان اپنی تیل کی ضروریات کا 62 فیصد آبنائے ہرمز سے لاتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ کئی ممالک بھی تیل کی رسد کے لیے آبنائے ہرمز کا استعمال کرتے ہیں، چین، جاپان سمیت تمام ممالک کو اپنے تیل رسد کی حفاظت خود کرنی چاہئے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا اور کہا تھا کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا امکان بدستور موجود ہے۔

  • جرمن چانسلر نے امریکا ایران تنازعے کا سیاسی حل ممکن قرار دے دیا

    جرمن چانسلر نے امریکا ایران تنازعے کا سیاسی حل ممکن قرار دے دیا

    برسلز: جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے سیاسی حل ممکن قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے اثرات عالمی منظر نامے پر بھی پڑرہے ہیں، جبکہ عالمی رہنماؤں نے معاملے کے حل پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے حاشیے میں یورپی ممالک کی حکومتوں کے پالیسی مشیران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن جانسلر نے ایران اور امریکا کو مذاکرات کی میز پر آنے کے لیے دباؤ ڈالا۔

    انجیلا مرکل کا کہنا تھا تھا کہ فطری بات ہے کہ سبھی کی طرح وہ بھی پریشان ہیں اور سفارتی مذاکراتی عمل ہی میں اس بحرانی صورت حال کا حل پوشیدہ ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دیا تھا لیکن حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا امریکی طیارے فضاؤں میں آگئےتھے اور بحری جہازوں نے پوزیشن لےلی تھی تاہم آپریشن کے آغاز سے چندگھنٹے قبل ہی صدرٹرمپ نے حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    ایران پر حملے کے لیے تیار تھے، تین اطراف سے اسٹرائیک کرنا تھی، ٹرمپ کا اعتراف

    اس سے قبل ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

  • امریکا سے ایرانی خطرے کی روک تھام سے متعلق بات ہوئی ہے، سعودی عرب

    امریکا سے ایرانی خطرے کی روک تھام سے متعلق بات ہوئی ہے، سعودی عرب

    ریاض: سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے امریکا سے ایرانی خطرے کی روک تھام سے متعلق بات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شہزادہ خالد بن سلمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایرانی امور کے لیے امریکا کے خصوصی نمائندے برائن ہاک کےساتھ ان کوششوں پر بات چیت کی ہے جن کا مقصد خطے کے امن و استحکام کے لیے ایرانی خطرے پر روک لگانا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دہشت گرد کارروائیوں کے سبب ایران پر امریکا کی سخت پابندیوں کی حمایت کرتا ہے۔

    جمعہ کو عربی اور انگریزی زبانوں میں کی گئی ٹویٹس میں شہزادہ خالد نے کہا کہ امریکا کے خصوصی نمائندے کے ساتھ ایران کی ان کارستانیوں کو بھی زیر بحث لایا گیا جو وہ یمن میں دہشت گردی پھیلانے کے حوالے سے کر رہا ہے۔

    ایران یمنی عوام کے حوالے سے تمام تر پہلوؤں کو فراموش کر بیٹھا ہے۔

    جنگ نہیں چاہتے لیکن خطرہ محسوس کیا تو دفاع کریں گے، محمد بن سلمان

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی ولی عہد بن سلمان نے ایران سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے جاپانی وزیر اعظم کے دورہ تہران کا کوئی خیال نہیں کیا، ان کی کوششوں کا جواب ایران نے دو ٹینکروں پر حملے سے دیا۔

    عرب اخبار ‘الشرق الاوسط’ کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز پر حملوں میں ایران ملوث ہے، ایران نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب جاپان کے وزیر اعظم تہران کے دورے پر تھے اور خطے میں کشیدگی کے خاتمے کی کوششیں کررہے تھے۔

  • ایران پر حملے کے لیے تیار تھے، تین اطراف سے اسٹرائیک کرنا تھی، ٹرمپ کا اعتراف

    ایران پر حملے کے لیے تیار تھے، تین اطراف سے اسٹرائیک کرنا تھی، ٹرمپ کا اعتراف

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ ہم لوگ ایران پر حملے کے لیے تیار تھے، ہمیں تین اطراف سے اسٹرائیک کرنا تھی، آپریشن سے 10 منٹ پہلے حکم واپس لیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایک ڈرون گرانے پر جواب دینے کے لیے ہمیں جلدی نہیں ہے، ہم لوگ ایران پر اسٹرائیک کے لے تیار تھے، میں نے پوچھا کتنے لوگ مریں گے تو جواب ملا 150 افراد مریں گے، آپریشن سے دس منٹ پہلے حکم واپس لے لیا۔

    امریکی صدر نے کہا کہ ایران پر پابندیوں کے نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، گزشتہ رات مزید پابندیاں لگائی گئیں، ایران کبھی ایٹمی ہتھیار حاصل نہیں کرسکتا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اوباما نے مجبوری میں ایران سے خوفناک ڈیل کی تھی، تہران کو ڈیڑھ سو ارب ڈالر جن میں سے دو ارب کیش تھا، ایران مشکل میں تھا اور اسے ہم نے بیل آؤٹ پیکیج دیا۔

    مزید پڑھیں: ڈرون گرانے پرٹرمپ نے ایران پرحملے کا حکم دیا اوراچانک واپس لے لیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    انہوں نے کہا کہ اوباما حکومت نے ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کا راستہ دکھایا، شکریہ کرنے کے بجائے ایران شور مچا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا تھا کہ امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دیا تھا لیکن حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    امریکی اخبار کا کہنا تھا امریکی طیارے فضاؤں میں آگئےتھے اور بحری جہازوں نے پوزیشن لےلی تھی تاہم آپریشن کے آغاز سے چندگھنٹے قبل ہی صدرٹرمپ نے حملے کا فیصلہ اچانک واپس لے لیا۔

    اس سے قبل ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

  • امریکا ایران کے خلاف طاقت کے استعمال سے باز رہے: پوتن

    امریکا ایران کے خلاف طاقت کے استعمال سے باز رہے: پوتن

    ماسکو: روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران کے خلاف طاقت کے استعمال سے باز رہے.

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے امریکا کو طاقت کے استعمال کے معاملے میں خبردار کیا ہے۔

    ماسکو سے جاری ہونے والے بیان میں انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی کارروائی کے خطے پر انتہائی تباہ کن نتائج مرتب ہوں گے.

    انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس اقدامات سے توازن بگڑ جائے گا اور ہول ناک نتائج سامنے آئیں گے.

    خیال رہے کہ ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

    واضح رہے کہ ایران نے آج آبنائے ہرمز میں امریکی ڈرون مار گرایا تھا، اس حوالے سے کمانڈر پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے پر جنگ کے لیے تیار ہیں۔

    مزید پڑھیں: ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے جاپانی وزیر اعظم نے ایران کا دورہ کیا تھا، جس سے یہ تاثر ملا تھا کہ دونوں ممالک میں برف پگھل رہی ہے. البتہ اس واقعے نے حالات کو پھر کشیدہ کر دیا ہے.

    اسی تناظر میں روس کی جانب یہ اہم پیغام آیا ہے کہ امریکا کو کسی بھی مرحلے پر طاقت کے استعمال سے باز رہنا چاہیے.

  • ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی، ٹرمپ کا ردعمل

    واشنگٹن: ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے امریکی ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر جاری بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صرف ایک جملہ لکھا ’ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔‘

    بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے ڈرون ہتھیاروں سے لیس نہیں تھا، بغیر پائلٹ ڈرون بین الاقوامی پانیوں کے اوپر پرواز کررہا تھا، بہت جلد سب کچھ سامنے آجائے گا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈرون میں کوئی امریکی ہوتا تو بالکل مختلف بات ہوتی، امریکی ڈرون گرانے کی غلطی نہیں ہونی چاہئے تھی، میں یہ نہیں کہتا ایران نے بحیثٰت ریاست ہمارا ڈرون گرایا، ایران میں بیٹھے کسی احمق اہلکار نے یہ غلطی کی ہے۔

    واضح رہے کہ ایران نے آج آبنائے ہرمز میں امریکی ڈرون مار گرایا تھا، اس حوالے سے کمانڈر پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکا کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے پر جنگ کے لیے تیار ہیں۔

    امریکا نے بھی ڈرون گرائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ڈرون ایرانی نہیں، بین الاقوامی فضائی حدود میں تھا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکا سے شدید تنازعے کے پیش نظر ایرانی صدر نے واضح کیا تھاکہ امریکا سے فوجی سطح پر کسی قسم کی جنگ نہیں ہوگی، امریکا کا مقصد معاشی جنگ کے ذریعے ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔

    ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا سمجھتا تھا کہ وہ ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیگا لیکن اس نے دیکھ لیا کہ ایرانی قوم اس کے سامنے کھڑی ہوگئی ہے۔

    یاد رہے ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی وجہ سے امریکا نے اپنے ایک ہزار مزید فوجی اس خطے میں بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا ، جس کے ردعمل میں چین نے متنبہ کیا تھا کہ امریکا کی جانب سے خطے میں مزید 1000 فوجیوں کی تعیناتی سے دنیا میں شرانگیزی کا دروازہ کھل سکتا ہے۔

    اس سے قبل پاسداران انقلاب نے خبردار کیا تھا کہ ایرانی میزائل سمندر میں موجود طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

  • امریکا سے فوجی سطح پر کوئی جنگ نہیں ہوگی: ایران

    امریکا سے فوجی سطح پر کوئی جنگ نہیں ہوگی: ایران

    تہران: امریکا سے شدید تنازعے کے پیش نظر ایران نے واضح کیا ہے کہ امریکا سے فوجی سطح پر کسی قسم کی جنگ نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی کے بعد ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے بھی امریکا سے تنازعے کے حل پر زور دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان فوجی سطح پر کوئی جنگ نہیں ہوگی، امریکی عہدیداروں کی دیگر ممالک پر الزامات عائد کرنے کی روش عام ہوگئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مریکا کا مقصد معاشی جنگ کے ذریعے ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے، روس میں منعقدہ عالمی سیکیورٹی فورم کے موقع پر ایک انٹرویو میں ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی نے کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان فوجی تصادم نہیں ہوگا، جنگ کے حوالے سے کوئی وجہ بھی نہیں ہے۔

    مشرق وسطیٰ میں ایرانی جارحیت کا سدباب کریں گے، مائیک پومپیو

    ان کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیداروں میں دیگر ممالک پر الزامات عائد کرنے کی روش عام ہوگئی ہے، وہ دوسرے ممالک پر دباﺅ بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کا مقصد معاشی جنگ کے ذریعے ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے، امریکا سمجھتا تھا کہ وہ ایرانی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیگا لیکن اس نے دیکھ لیا کہ ایرانی قوم اس کے سامنے کھڑی ہوگئی ہے، ایران ایک مرتبہ پھر امریکی پابندیوں کو بہتر موقع کے طور پر تبدیل کرے گا۔

  • ایرانی میزائل طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاسداران انقلاب

    ایرانی میزائل طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاسداران انقلاب

    تہران: پاسداران انقلاب نے خبردار کیا ہے کہ ایرانی میزائل سمندر میں موجود طیارہ بردار جہازوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران کے درمیان تنازعے میں شدت آتی جارہی ہے، البتہ فریقین نے جنگ کے بجائے مذاکرات کو معاملہ کا حل قرار دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور ایران ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کررہے ہیں، لیکن فریقین کی خواہش ہے کہ بات چیت سے مسئلہ حل کیا جائے۔

    ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا ہے کہ ایران کے بیلسٹک میزائل سمندر میں موجود طیارہ بردار جہازوں کو انتہائی ٹھیک طریقے سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل مقامی طور پر تیار کیے گئے ہیں اور ان کا پتہ لگانا یا پھر انہیں دیگر میزائلوں سے تباہ کرنا مشکل ہے۔

    امریکا کا مشرقی وسطیٰ میں مزید فوجی اہلکار بھیجنے کا اعلان، چین کا انتباہ

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی میزائلوں نے خطے میں طاقت کا توازن تبدیل کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی وجہ سے امریکا نے اپنے ایک ہزار مزید فوجی اس خطے میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    دوسری جانب ردعمل کے طور پر چین نے متنبہ کیا ہے کہ امریکا کی جانب سے خطے میں مزید 1000 فوجیوں کی تعیناتی سے دنیا میں شرانگیزی کا دروازہ کھل سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا نے مزید ایک ہزارفوجی مشرق وسطی بھیجنے کا اعلان کردیا ہے، قائم مقام امریکی وزیردفاع پیڑک شناہن کا کہنا ہے مزید فوجیوں کی تعیناتی کا فیصلہ ایرانی فوج کے جارحانہ رویے کے بعد کیا، ایران سے تصادم نہیں چاہتے، اضافی فوجیوں کی تعیناتی کا مقصد خطے میں موجود امریکی اہلکاروں اور مفادات کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔