Tag: uzair baloch

  • عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری

    عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری

    کراچی:عدالت نے عزیر بلوچ 2009 کے مقدمے میں بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار ملزم عزیر بلوچ کے خلاف پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے قتل کے مقدمے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے ملزم کو مقدمے سے بری کر دیا۔

    عدالت نے چاکیواڑہ تھانے میں 2009 میں درج مقدمے کا فیصلہ سنایا، فاروق حیدر جتوئی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ عزیر کا اس مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے، انھیں گرفتار ملزمان کے بیان پرمقدمے میں شامل کیا گیا تھا۔

    وکیل کے مطابق گرفتار دیگر ملزمان پہلے ہی مقدمے سے بری ہو چکے ہیں، جب کہ عزیر کو کسی عینی شاہد نے شناخت بھی نہیں کیا تھا۔ واضح رہے کہ اس مقدمے میں گینگ وار ملزم عزیر پر پولیس اہلکار سمیت تین افراد کے قتل کا الزام تھا، تاہم شواہد کی عدم موجودگی پر سیشن کورٹ نے انھیں بری کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    عزیر بلوچ پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے میں بری

    اس سے قبل گزشتہ برس 31 اکتوبر کو بھی عزیر بلوچ کو نیو ٹاؤن تھانے میں درج پولیس اہلکار سمیت 4 افراد کے اغوا اور قتل کے مقدمے سے بری کیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں عزیر بلوچ کے ساتھ دیگر ملزمان سکندر، اکبر بلوچ، سرور بلوچ پر الزام تھا کہ انھوں نے پولیس اہلکار لالہ امین، شیر افضل خان، غازی خان کو پکڑ کر عزیر بلوچ کے حوالے کیا، جنھوں نے انہیں قتل کرنے کے بعد میوہ شاہ قبرستان میں دفن کر دیا تھا۔

    تاہم پراسیکیوشن لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف جرم ثابت کرنے میں ناکام رہی جس پر اے ٹی سی نے عزیر بلوچ سمیت تینوں ملزمان کو قتل کیس سے بری کر دیا۔

  • عذیر بلوچ کے خلاف گواہ پیش ہونے سے کترانے لگے

    عذیر بلوچ کے خلاف گواہ پیش ہونے سے کترانے لگے

    کراچی: چاکیواڑہ تھانے کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی ہے کہ عذیر بلوچ کے خلاف گواہ پیش ہونے سے کترانے لگے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کے خلاف تین مقدمات کی سماعت ہوئی۔

    تھانہ چاکیواڑہ کی جانب سے عدالت میں رپورٹ پیش گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ تینوں کیسز کا ایک بھی گواہ عدالت میں پیش نہ ہو سکا۔

    رپورٹ کے مطابق 2 گواہ پولیس کانسٹیبل جمشید اور طلعت مردم شماری کی ڈیوٹی پر ہیں، گواہ سرفراز کا کہنا ہے کہ اس کی جائیداد کا تنازع چل رہا ہے جس کے لیے وہ گاؤں میں ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک گواہ خضر حیات کی رہائش گاہ تبدیل ہو چکی ہے، جب کہ ایک گواہ سائیں محمد ریٹائر ہو کر گاؤں واپس جا چکا ہے، گواہ نواز کا پنجاب پولیس میں ٹرانسفر ہو گیا ہے اس لیے وہ بھی پیش نہیں ہو سکتا۔

    تھانے کی رپورٹ کے بعد عدالت نے تمام گواہوں کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے، اور عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام گواہوں کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    واضح رہے کہ عذیر بلوچ کے خلاف چاکیواڑہ تھانے میں 3 مقدمات درج ہیں، ان پر قتل اور پولیس مقابلے سمیت متعدد الزامات ہیں۔

  • عذیر بلوچ کے مقدمات سے بری ہونے کی اصل وجہ کیا ہے؟

    عذیر بلوچ کے مقدمات سے بری ہونے کی اصل وجہ کیا ہے؟

    کراچی لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ اب تک متعدد مقدمات سے بری کیوں ہوتا رہا؟ اس حوالے سے وکیل صفائی نے پولیس کی تفتیش پر سوالات کھڑے کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملے کا کیس کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہوئی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم عزیر بلوچ کے مقدمات سے بری ہونے کی وجہ ناقص تفتیش نکلی پولیس افسران کے بڑے بڑے دعوے عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات کمزور کرنے لگے۔

    اے ٹی سی میں دوران سماعت وکیل صفائی نے پولیس تفتیش کا پول کھول دیا، استغاثہ کے گواہان دو پولیس افسران ایس آئی خالد اور خادم حسین کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

    اپنے بیان میں گواہ نے بتایا کہ دو اپریل2012 کوعزیر بلوچ اور اس کے ساتھیوں نے پولیس پارٹی پر حملہ کیا، وکیل صفائی نے جرح کی کہ عزیر بلوچ اور ساتھیوں نے کتنی گولیاں چلائیں؟

    گواہ نے جواب دیا کہ پولیس کی بکتر بند گاڑی پر 5 سے 6ہزار گولیاں مسلسل برسائی گئیں، اس کے علاوہ ملزمان نے راکٹ لانچر سے بھی بکتر بند پر حملہ کیا۔

    گواہ نے مزید بتایا کہ راکٹ حملے میں پولیس اہلکار زخمی ہوئے، وکیل صفائی نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ 5سے 6 ہزار گولیاں چلیں پر کوئی پولیس اہلکار یا راہگیر زخمی نہیں ہوا؟

    وکیل صفائی نے پوچھا کہ گواہان کے بقول جو اہلکار زخمی ہوئے وہ راکٹ حملے میں ہوئے، کیا 5 سے 6 ہزار گولیوں کے خول قبضے میں لیے گئے؟جس پر گواہ نے جواب دیا کہ نہیں گولیوں کے چند خول ہی قبضے میں لئے گئے تھے۔

    بعد ازاں انسداد دہشت گردی عدالت میں کیس کی سماعت چار جون تک ملتوی کردی گئی، یاد رہے کہ عزیر بلوچ، زاہد لاڈلہ اور دیگر کے خلاف تھانہ کھارادر میں مقدمہ درج ہے۔

  • عدالت نے عزیر بلوچ کو ایک اور مقدمے میں بری کردیا

    عدالت نے عزیر بلوچ کو ایک اور مقدمے میں بری کردیا

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے لیاری میں پولیس آپریشن اور شہری کی ہلاکت کیس میں عذیر بلوچ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کا سرغنہ عذیر بلوچ ایک اور مقدمے میں بری ہوگیا، اے ٹی سی نےعدم شواہد کی بنا پرعذیر بلوچ کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت کا کہنا ہے کہ استغاثہ ملزم کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

    وکیل عذیر بلوچ عابد زمان نے دلائل دیئے کہ عذیر بلوچ پر لگائے گئے الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں، عذیر بلوچ کا راکٹ حملے سےکوئی تعلق نہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل47جنوری کو انسداددہشت گردی کی عدالت نے 2 رینجرز اہلکاروں کے قتل کیس میں بھی عذیر بلوچ کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر مقدمے سے بری کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : عزیر بلوچ ایک اور مقدمے میں بری

    یاد رہے کہ ملزم عزیر بلوچ اب تک بارہ مقدمات میں بری ہوچکا ہے، لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر مجموعی طور پر61 مقدمات درج ہیں، جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

  • عزیر بلوچ ایک اور مقدمے میں بری

    عزیر بلوچ ایک اور مقدمے میں بری

    کراچی : انسداددہشت گردی کی عدالت نے 2 رینجرز اہلکاروں کے قتل کیس میں ملزمان عذیربلوچ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداددہشت گردی کی عدالت نے 2 رینجرزاہلکاروں کے قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا ، فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن ایک بارپھر عزیربلوچ ودیگر پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    عدالت نےملزمان عذیربلوچ اورایم کیو ایم کےشیخ شیر محمد کوبری کردیا ، ملزمان کوعدم ثبوت کی بنا پر بری کیا گیا، وکیل نے کہا کہ عذیربلوچ کے خلاف استغاثہ ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ملزمان کسی اور مقدمے میں نامزد نہیں تو رہا کیا جائے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ملزموں کیخلاف پاک کالونی تھانےمیں قتل کیس کامقدمہ درج ہے، قتل کامقدمہ 2013میں درج ہوا تھا۔

    واضح رہے کہ عزیر بلوچ ناقص تفتیش کے باعث اب تک گیارہ مقدمات میں بری ہوچکے ہیں ، لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر مجموعی طور پر 61 مقدمات درج ہیں، جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

  • عزیر بلوچ کے خلاف مقدمے کا فیصلہ کب سنایا جائے گا؟

    عزیر بلوچ کے خلاف مقدمے کا فیصلہ کب سنایا جائے گا؟

    کراچی: رینجرز اہل کاروں کے قتل کے مقدمے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، عدالت نے اہم مقدمے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت نے سینٹرل جیل میں کیس کی سماعت کے دوران عزیر بلوچ اور شیر محمد عرف شیرو کے خلاف مقدمے کا فیصلہ محفوظ کر لیا، جسے رواں ماہ سنائے جانے کا امکان ہے۔

    سماعت کے دوران عدالتی عملے کی جانب سے عزیر بلوچ کو اسٹاف کے کمرے میں بٹھایا گیا تھا۔

    عدالت کے سامنے ملزم شیر محمد کے وکیل نے کہا کہ شیر محمد کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے، اور ایم کیو ایم کا لیاری گینگ وار سے شدید اختلاف ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ شیر محمد کو مقدمے میں سیاسی مخالفت کی وجہ سے شامل کیا گیا ہے، بیمار اور بوڑھا فرد کس طرح تربیت یافتہ اہل کاروں کو قتل کر سکتا ہے۔

    خیال کہ عزیر بلوچ ناقص تفتیش کے باعث اب تک 11 مقدمات میں بری ہو چکے ہیں، لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر مجموعی طور پر 61 مقدمات درج ہیں، جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

  • عزیربلوچ کی فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج

    عزیربلوچ کی فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے لیاری گینگ وارکا سرغنہ عزیربلوچ کی فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کردی، عزیزبلوچ نے فوجی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وارکا سرغنہ عزیربلوچ کی فوجی عدالت کےفیصلےکےخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، درخواست گزارکے وکیل عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    سرکاری وکیل نے کہا درخواست قابل سماعت نہیں ہے ، فوجی عدالتوں کےفیصلےکےخلاف اپیل سپریم کورٹ میں کی جاسکتی ہے۔

    جس پر عدالت نے لیاری گینگ وارکا سرغنہ عزیربلوچ کی فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف درخواست خارج کردی ، درخواست عزیر بلوچ کےوکیل کی عدم حاضری کےسبب خارج کی گئی۔

    عزیزبلوچ نے درخواست میں فوجی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد روکنے کی استدعا کی تھی ، جس پر عدالت نےوکیل کودرخواست قابل سماعت ہونے پردلائل کی ہدایت کی تھی۔

    یاد رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔

  • عزیر بلوچ کا اقبالی بیان قلم بند کرنے والے مجسٹریٹ کا بیان معمہ بن گیا

    عزیر بلوچ کا اقبالی بیان قلم بند کرنے والے مجسٹریٹ کا بیان معمہ بن گیا

    کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ ملزم عزیر بلوچ کا اقبالی بیان قلم بند کرنے والے مجسٹریٹ کا بیان معمہ بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف رینجرز اہل کاروں کے قتل کے مقدمے میں اے ٹی سی نے جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی عمران امام کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدم حاضری پر اے ٹی سی نے ڈسٹرکٹ عدالت کو خطوط بھی لکھے، عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو بذریعہ وڈیو لنک بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    اب اے ٹی سی نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو وڈیو لنک کی بجائے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔

    گینگسٹر عزیربلوچ کمرہ عدالت میں ایک بار پھر اقبالی بیان سے منحرف

    جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی عمران امام نے عزیر بلوچ کا اقبالی بیان ریکارڈ کیا تھا، عدالتی بیان کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ عمران امام تسلسل سے سماعت پر پیش ہوتے رہے، سیکیورٹی وجوہ کی بنا پر گواہ کا بیان وڈیو لنک پر ریکارڈ کیا جا سکتا ہے، لیکن تاحال کسی فریق کی جانب سے دھمکیوں یاسیکیورٹی وجوہ کا نہیں بتایا گیا ہے۔

    عدالت نے اس فیصلے کی نقل ہائی کورٹ کے شعبہ ایم آئی ٹی کو بھی بھیجنے کا حکم دیا۔

  • گینگسٹر عزیربلوچ کمرہ عدالت میں ایک بار پھر اقبالی بیان سے منحرف

    گینگسٹر عزیربلوچ کمرہ عدالت میں ایک بار پھر اقبالی بیان سے منحرف

    کراچی : لیاری گینگ وار کا سرغنہ عزیر بلوچ کمرہ عدالت میں ایک بار پھر اقبالی بیان سے منحرف ہوگیا اور کہا میں نے کبھی اقبالی بیان نہیں دیا ، مجسٹریٹ کو عدالت میں بلایا کر پوچھا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لیاری میں پولیس پرحملے ،قتل سمیت دیگرکیسز سماعت ہوئی ، دوران سماعت گینگسٹر عزیربلوچ کمرہ عدالت میں ایک بار پھر اقبالی بیان سے منحرف ہوگیا۔

    عزیربلوچ نے عدالت میں بیان دیا کہ میں نے کبھی اقبالی بیان نہیں دیا ،جوڈیشل مجسٹریٹ عمران زیدی کوکئی ماہ سے بلایا جارہا ہے پیش نہیں ہورہے، مجسٹریٹ کو عدالت میں بلایا جائے اور پوچھا جائے اقبالی بیان دیا تھا یا نہیں، مجھے یقین ہے مجسٹریٹ جھوٹ نہیں بولیں گے۔

    یاد رہے جوڈیشل کمپلکس میں جمع کرائے گئے اقبالی بیان میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ نے اہم انکشافات کیےتھے اور عدالت نے اس اقبالی بیان کو کیس کا حصہ بنا دیا تھا۔

    اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے اعتراف کیا ہے کہ پولیس افسران یوسف بلوچ، جاوید بلوچ اور چاند نیازی کی مدد سے اس نے لیاری گینگ وار کے ارشد پپو، اس کے بھائی اور ساتھی کو اغوا کیا، ان تینوں کے سر تن سے جدا کر کے لیاری کی گلیوں میں فٹ بال کھیلا اور لاشوں کو جلا دیا، اس کے بعد دہشت پھیلانے کے لیے لاشوں کی ویڈیو بنا کر پورے ملک میں پھیلا دی۔

    جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کرائے گئے 164 کے اقبالی بیان میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے سابق صدر آصف زرداری، اویس مظفر ٹپی، شرجیل میمن اور قادر پٹیل و دیگر کے بھی راز کھولے تھے۔

    رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں جمع اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے ایرانی خفیہ ایجنسی کو پاکستان کی حساس معلومات دینے کا بھی اعتراف کیا جبکہ اقبالی بیان کے آخری حصے میں عزیر نے کہا کہ ایران کو کراچی کے حساس اداروں کے اعلیٰ افسران کے نام اور رہائش گاہوں کی معلومات بھی دی۔

  • ایرانی خفیہ ایجنسی کو حساس اداروں کے افسران کے نام اور پتوں کی معلومات دیں: عزیر بلوچ

    ایرانی خفیہ ایجنسی کو حساس اداروں کے افسران کے نام اور پتوں کی معلومات دیں: عزیر بلوچ

    کراچی: کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں چونکا دینے والے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کرائے گئے 164 کے اقبالی بیان میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے سابق صدر آصف زرداری، اویس مظفر ٹپی، شرجیل میمن اور قادر پٹیل و دیگر کے بھی راز کھول دیے ہیں۔

    رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں جمع اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے ایرانی خفیہ ایجنسی کو پاکستان کی حساس معلومات دینے کا بھی اعتراف کیا، اقبالی بیان کے آخری حصے میں عزیر نے کہا کہ ایران کو کراچی کے حساس اداروں کے اعلیٰ افسران کے نام اور رہائش گاہوں کی معلومات بھی دی۔

    عزیر بلوچ نے کہا اویس مظفر ٹپی کو آصف زرداری کے لیے 14 شوگر ملوں پر قبضے میں مدد کی جو کہ کم پیسے دے کر خریدی گئیں، میں نے آصف زرداری کے کہنے پر اپنے گروہ کے 15 سے 20 لڑکے بلاول ہاؤس بھیجے، لڑکوں نے بلاول ہاؤس کے گرد و نواح میں 30 سے 40 بنگلے اور فلیٹ زبردستی خالی کرائے، ان بنگلوں اور فلیٹس کو خریدنے کے لیے آصف زرادری نے انتہائی کم قیمت ادا کی۔

    اقبالی بیان کا پہلا حصہ

    اعترافی بیان میں گینگ وار سرغنہ نے کہا ایرانی خفیہ ایجنسی کے حاجی ناصر کے ساتھ میں ایران گیا تھا، اس نے ایرانی خفیہ ایجنسی کے افسران سے ملاقات کرائی، ایرانی خفیہ ایجنسی نے میری حفاظت کی ضمانت دی اور بدلے میں مجھ سے معلومات دینے کا مطالبہ کیا، جس پر میں راضی ہوگیا۔

    میں نے ایرانی انٹیلی جنس کو کراچی میں آرمڈ فورسز کے اعلیٰ افسران اور اہم تنصیبات کے نام بتائے، کراچی میں قائم حساس اداروں کے دفاتر اور تنصیبات کے نقشے دیے اور تصاویر دینے کا وعدہ کیا، اہم تنصیبات کے داخلی و خارجی راستوں کی نشان دہی کرائی اور سیکیورٹی پر مامور لوگوں کی تعداد، رہائش اور آمد و رفت کا بھی بتایا۔

    عزیر نے بیان میں کہا میں نے کراچی اور کوئٹہ کی آرمی کی تنصیبات سے متعلق معلومات دینے کا بھی وعدہ کیا تھا۔

    اقبالی بیان کا دوسرا حصہ

    عزیر نے کہا اس بیان کے بعد مجھے خدشہ ہے کہ آصف زرداری اور جن لوگوں کا میں نے نام لیا وہ مجھے اور اہل خانہ کو جانی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا ہے۔

    واضح رہے کہ 164 کے بیان کا گواہ خود جج ہوتا ہے، کیوں کہ اس بیان سے قبل کمرہ عدالت سے تمام افراد کو باہر بھیج دیا جاتا ہے اور ملزم جج کے سامنے اپنا بیان دیتا ہے، اور عزیر نے یہ بیان 2016 میں مجسٹریٹ کے سامنے دیا تھا۔