Tag: uzair baloch

  • محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ روپے بھتہ ملتا تھا: عزیر بلوچ

    محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ روپے بھتہ ملتا تھا: عزیر بلوچ

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلیکس میں جمع کرائے گئے عزیر بلوچ کے اقبالی بیان کے دوسرے حصے میں مزید انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات کیے گئے ہیں، بیان کے دوسرے حصے میں عزیر بلوچ نے فریال تالپور، سینیٹر شہادت اعوان، فاروق اعوان و دیگر کے راز کھول دیے ہیں۔

    یہ اقبالی بیان رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں عدالت میں جمع کرایا گیا ہے، جس میں گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے کہا ہے کہ بھتے کی مد میں، میں نے کروڑوں روپے محکموں اور لوگوں سے وصول کیے۔

    اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے کہا محکمہ فشریز سے مجھے ماہانہ 20 لاکھ روپے اور فریال تالپور کو ایک کروڑ روپے بھتہ ملتا تھا، فشریز کے ڈائریکٹر سعید بلوچ اور نثار مورائی کو میرے کہنے پر تعینات کیا گیا تھا۔

    عزیر نے اعتراف کیا کہ سینیٹر شہادت اعوان، ایس ایس پی فاروق اعوان اور سی سی پی او وسیم احمد سے دوستانہ تعلقات تھے، میں نے شہادت اعوان اور فاروق اعوان کو زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کی۔

    ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، اقبالی بیان کا پہلا حصہ 

    گینگ وار سرغنہ کا کہنا تھا کہ ان دونوں کی مدد سموں گوٹھ ملیر میں 15 ایکڑ، اور گڈاپ ٹاؤن میں مختلف زمینوں پر قبضہ کرنے میں کی گئی، فاروق اعوان کے علاقے سے ماہانہ ڈیڑھ دو لاکھ روپے بھتہ وصول کر کے اسے دیا کرتا تھا۔

    واضح رہے کہ عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا ہے۔

  • ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات

    ارشد پپو کے کٹے سر سے فٹبال کھیلا، عزیر بلوچ کے اقبالی بیان میں اہم انکشافات

    کراچی: رینجرز اہل کاروں کے قتل کیس میں عزیر بلوچ کے اقبالی بیان کی نقول مجسٹریٹ نے عدالت میں جمع کرو ادیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت، جوڈیشل کمپلکس میں جمع کرائے گئے اقبالی بیان میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ نے اہم انکشافات کیے ہیں، عدالت نے اس اقبالی بیان کو کیس کا حصہ بنا دیا۔

    اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے اعتراف کیا ہے کہ پولیس افسران یوسف بلوچ، جاوید بلوچ اور چاند نیازی کی مدد سے اس نے لیاری گینگ وار کے ارشد پپو، اس کے بھائی اور ساتھی کو اغوا کیا، ان تینوں کے سر تن سے جدا کر کے لیاری کی گلیوں میں فٹ بال کھیلا اور لاشوں کو جلا دیا، اس کے بعد دہشت پھیلانے کے لیے لاشوں کی ویڈیو بنا کر پورے ملک میں پھیلا دی۔

    164 کے اقبالی بیان میں عزیر بلوچ نے کہا میں نے 2003 میں لیاری گینگ وار میں شمولیت اختیار کی، 2008 میں پیپلز پارٹی کے فیصل رضا عابدی اور جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے قیدیوں کا ذمہ دار بنایا گیا۔

    2008 میں رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد لیاری گینگ وار کی مکمل کمان سنبھال لی، اسی سال ہی پیپلز امن کمیٹی کے نام سے مسلح دہشت گرد گروہ بنایا، 2008 سے 2013 تک کوئٹہ اور پشین سے اسلحہ بھی منگوایا، جس سے شہر میں اغوا برائے تاوان، قتل و غارت گری کی اور سیاسی جلسوں اور ہڑتالوں کو کامیاب بنایا۔

    عزیر بلوچ نے بیان میں اعتراف کیا کہ لیاری میں اپنی مرضی کے پولیس افسران اور اہل کار تعینات کروائے، پولیس افسران کو ذوالفقار مرزا، قادر پٹیل اور سینیٹر یوسف بلوچ سے تعینات کروایا، ان پولیس افسران کی سرپرستی میں لیاری میں جرائم کیے، مارچ 2013 میں اپنے والد فیض محمد عرف فیضو کے قتل کا بدلا بھی لیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا، خیال رہے کہ عزیر بلوچ کمرہ عدالت میں اس بیان سے منحرف ہو چکا ہے۔

  • ناقص تفتیش کے باعث لیاری گینگ وار کے سرغنہ کو "ریلیف” ملنے لگا

    ناقص تفتیش کے باعث لیاری گینگ وار کے سرغنہ کو "ریلیف” ملنے لگا

    کراچی: ناقص تفتیش اور شواہد کی عدم دستیابی کے باعث لیاری گینگ وار کےسرغنہ عزیربلوچ کو ایک اور مقدمے میں بری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت نے عزیر بلوچ کی مقدمے سے بریت کی درخواست پر فیصلہ سنایا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ :استغاثہ ایک بار پھر شواہد دینے میں ناکام رہا ، شواہد کی عدم دستیابی پر عزیر بلوچ کی درخواست ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

    عزیر بلوچ پر لیاری کے علاقے کلری تھانے پر حملہ کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، یہ مقدمہ سال دو ہزار بارہ میں درج ہوا تھا، پولیس کی جانب سے مقدمے میں کہا گیا تھا کہ ملزمان نے فائرنگ کرکے تھانے میں موجود عملے کو مارنے کی کوشش کی، پولیس کی جوابی فائرنگ پر ملزمان بھاگ کھڑے ہوئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  عزیر بلوچ قتل کے دو مقدمات میں بری

    کیس میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا جبکہ کیس میں گرفتار دیگر ملزمان کو عدالت پہلے ہی بری کرچکے ہے۔

    واضح رہے کہ عزیر بلوچ ناقص تفتیش کے باعث اب تک دس مقدمات میں بری ہوچکے ہیں ، لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر مجموعی طور پر 61 مقدمات درج ہینم جن میں قتل کے مقدمات بھی شامل ہیں۔

  • عزیر بلوچ کیخلاف مزید 3 مقدمات میں فیصلہ محفوظ

    عزیر بلوچ کیخلاف مزید 3 مقدمات میں فیصلہ محفوظ

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف مزید3 مقدمات میں فیصلہ محفوظ کرلیا، فیصلہ 18 فروری کو سنائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وارسرغنہ عزیربلوچ کےخلاف مقدمات میں پیش رفت ہوئی ، عدالت نےمزید3مقدمات میں فیصلہ محفوظ کرلیا ، پولیس پر دھماکا خیز مواد سے حملے سے متعلق مقدمات کا فیصلہ محفوظ کیا گیا.

    مقدمات کا فیصلہ 18 فروری کو سنائے جانے کا امکان ہے ، ملزم کے خلاف کلری تھانے میں مقدمات درج ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ کے آخر میں سیشن کورٹ نے عدم شواہد کی بنا پر قتل کے دو مقدمات میں عزیر بلوچ کو بری کرتے ہوئے کہا تھا کہ عزیربلوچ کسی اورکیس میں نامزدنہ ہو تو فوری رہا کیا جائے۔

    واضح رہے کہ عزیر بلوچ اس سے قبل 5 سے زائد مقدمات میں بری ہوچکا ہے ، ملزم عزیربلوچ کے خلاف اب بھی 52 سے زائد مقدمات زیر سماعت ہیں۔

  • عزیر بلوچ قتل کے دو مقدمات  میں بری

    عزیر بلوچ قتل کے دو مقدمات میں بری

    کراچی : سیشن کورٹ نے عدم شواہد کی بنا پر قتل کے دو مقدمات میں عزیر بلوچ کو بری کردیا اور کہا عزیربلوچ کسی اورکیس میں نامزدنہ ہو تو فوری رہا کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جوڈیشل کمپلیکس میں عزیربلوچ کے خلاف قتل کے 2 مقدمات کی سماعت ہوئی، پولیس نے بتایا کہ عزیر بلوچ اور 2 نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ تھا، ملزم کیخلاف تھانہ بغدادی اور کلاکوٹ میں مقدمات درج تھے۔

    عدالت نے  عدم شواہد پر دونوں مقدمات میں عزیربلوچ کو بری کردیا اور کہا عزیر بلوچ کسی اور کیس میں نامزد نہ ہو تو فوری رہا کیا جائے۔

    یاد رہے 20 جنوری کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شہر میں ہڑتال کے دوران بس جلانے کے مقدمےکا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کی رہائی کا پروانہ جاری کیا تھا جبکہ مقدمے میں مفرور حبیب جان سمیت 7 افراد کے تاحیات وارنٹ جاری کئے گئے تھے ، مفرور ملزمان میں شیرازکامریڈ، راشد بنگالی، جبار جھینگو، ستار پیڑا ،غفار نیازی اور جمشید شامل تھے۔

    اس سے قبل بھی شواہد کی عدم فراہمی پر عدالت نے عزیر بلوچ کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کلاکوٹ اور چاکیواڑہ تھانے کے دو مقدمات میں ان کو  بری کردیا تھا، عزیربلوچ اب تک 6 مقدمات میں بری ہوچکے ہیں۔

  • لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ  قتل کے ایک اورمقدمے میں بری

    لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ قتل کے ایک اورمقدمے میں بری

    کراچی : سیشن عدالت نے شہری کےاغوا اور قتل کیس میں لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کو عدم شواہد کی بناپر بری کردیا ، گزشتہ ایک ہفتے میں عزیر بلوچ 4 مقدمات میں بری ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت نے لیاری گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف شہری کے اغوا،قتل کیس کی سماعت ہوئی ، جس میں وکیل عزیر بلوچ نے کہا کہ قتل مقدمے کا کوئی چشم دید گواہ پیش نہیں ہوا ، کس نے قتل کیا استغاثہ اس حوالے سے خاموش ہے۔

    وکیل ملزم کا کہنا تھا کہ نامعلوم شہری کی لاش پولیس کوملی مقتول کی شناخت ظاہرنہیں کی ، قتل 13مارچ 2013کو کلری کے علاقے میں ہوامقدمہ 17مارچ کودرج ہوا، پولیس نے سیاسی بنیاد پر میرے موکل کو نامزد کیا جس نےجرم کیا ہی نہیں اور پولیس اہلکار کے بیان پر موکل کو نامزد کیا گیا جو موقع کاگواہ نہیں۔

    استغاثہ نے کہا شہری نوشاد کو چاکیوارہ کے علاقے سے اغواء کیا، مقتول کو ایک کمرے میں رکھا جہاں عزیر بلوچ ودیگرملزمان موجود تھے ، عزیر بلوچ نے حکم دیا کہ اسے قتل کردو، جس پر وکیل ملزم کا کہنا تھا کہ گواہ پولیس اہلکار نے تفتیشی افسر کو بیان دیا مگرعدالت میں نہیں۔

    ایڈیشنل سیشن جج نے شہری کے اغوا،قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عزیر بلوچ کو عدم شواہد کی بناپر بری کردیا۔

    خیال رہے گزشتہ ایک ہفتے میں عزیربلوچ 4مقدمات میں بری ہوچکے ہیں، 7 جنوری کو کراچی کی مقامی عدالت میں عزیربلوچ کیخلاف پولیس مقابلے، اقدام قتل کے دو مقدمات کی سماعت ہوئی تھی ، جس میں عدالت کے استفسار پر پراسکیوشن عزیر بلوچ سے متعلق شواہد پیش نہ کرسکا۔

    شواہد کی عدم فراہمی پر عدالت نے دو مقدمات میں عزیر بلوچ کی بریت کی درخواست منظور کرتے ہوئے کلاکوٹ ،چاکیواڑہ تھانے کے دو مقدمات میں عزیر بلوچ کو بری کردیا تھا۔

  • عزیربلوچ سے  برآمد راکٹ لانچر اور دھماکہ خیزمواد جل جانے کا انکشاف

    عزیربلوچ سے برآمد راکٹ لانچر اور دھماکہ خیزمواد جل جانے کا انکشاف

    کراچی : عزیربلوچ سےبرآمد راکٹ لانچر اور دھماکہ خیزمواد جل جانے کا انکشاف سامنے آیا، تفتیشی افسر نے کیس پراپرٹی جلنے سے متعلق رپورٹ جمع کرادی۔

    کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں دھماکاخیزمواداورغیرقانونی اسلحہ رکھنے کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عزیر بلوچ اورمقدمےکےتفتیشی افسرعدالت میں پیش کیا گیا۔

    دوران سماعت عزیربلوچ سےبرآمد راکٹ لانچر اور دھماکہ خیزمواد جل جانے کا انکشاف سامنے آیا، بم ڈسپوزل کے اے ایس آئی نےاپنا بیان قلمبند کرادیا، بی ڈی نے بیان میں کہا کہ 3 آر پی جی سیون راکٹ ، 6 رائفل گرینڈ ،دستی بم کوناکارہ کیا گیا۔

    عدالت نے تفتیشی افسرسے سوال کیا کہ مقدمے کےکیس پراپرٹی کہاں ہے، جس پر تفتشی افسر نے جواب دیا کہ مقدمہ کی کیس پراپرٹی جل گئی ہے۔

    تفتیشی افسر نے کیس پراپرٹی جلنے سے متعلق رپورٹ جمع کرادی ، جس میں بتایا گیا کہ سٹی کورٹ مال خانےمیں آگ کےباعث کیس پراپرٹی جل چکی، عزیربلوچ کواسی کیس میں2016میں تھانہ نبی بخش نےگرفتار کیا تھا، عزیربلوچ سے برآمدد ھماکا خیزمواد اب موجود نہیں۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے تفتیشی افسر سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

  • پیپلزپارٹی کی قیادت کی عذیر بلوچ سے ملاقاتوں کے ثبوت ، حبیب جان  کا بڑا اعلان

    پیپلزپارٹی کی قیادت کی عذیر بلوچ سے ملاقاتوں کے ثبوت ، حبیب جان کا بڑا اعلان

    کراچی : حبیب جان نے پیپلزپارٹی کی قیادت کی عذیر بلوچ سے مزید ملاقاتوں کے حوالے سے کہا کہ پیپلزپارٹی کے  لوگ پہلی ملاقات سے انکار کررہے ہیں میں دوسری اور تیسری ملاقات کا بھی جلد انکشاف کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق ملزم عزیربلوچ کے قریبی ساتھی حبیب جان بلوچ نے گفتگو میں کہا ہے کہ زیدی کا پہلے بھی مشکورتھا آج بھی ہوں، شکرہےآپ لوگ لیاری کے حوالے سے لوگوں کو بے نقاب کررہےہیں۔

    حبیب جان بلوچ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ پہلی ملاقات سےانکارکررہےہیں میں دوسری اورتیسری ملاقات کا بھی انکشاف بھی کروں گا اور ضروت پڑی تو ان ملاقاتوں کا ثبوت دوں گا، ظفربلوچ کی سربراہی میں ان کی آصف زرداری سےملاقت ہوئی تھی ، لیاری، ملیراور دیگر مضافاتی علاقوں پرعزیربلوچ کی کمانڈاچھی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ نبیل گبول سےپوچھیں وہ ایم این اے ہونے بعد لیاری میں داخل کیوں نہ ہوسکے، ارشدپپو کاقتل ہواتوصورتحال بہتررکھی جاسکتی تھی۔

    ملزم عزیربلوچ کے قریبی ساتھی نے مزید کہا کہ میرےخلاف جھوٹےمقدمات کوقائم رکھاگیا اور دیگرلوگوں کے خلاف مقدمات کوختم کیا گیا۔

    یاد رہے وفاقی وزیر علی زیدی نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے ساتھی حبیب جان بلوچ کی انکشافات سے بھرپور ویڈیو جاری کی تھی ، جس میں عزیر بلوچ کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے بارے میں حبیب جان نے کہا تھا کہ 2012 کے آپریشن کے بعد پیپلز پارٹی نے عزیر بلوچ سے دوبارہ رابطہ کیا، اور اسے پیپلز پارٹی کی جانب سے 5 کروڑ روپے دیے گئے، لیاری آپریشن کے بعد عزیر بلوچ دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔

    حبیب جان نے ویڈیو میں بتایا کہ جب عزیر بلوچ واپس آیا تو قائم علی شاہ، شرمیلا فاروقی اور فریال بھی عزیر سے ملنے گئیں، اس کے بعد میرے دفتر پر حملہ ہوا اور میرا بھائی زخمی ہوا، جو بعد میں شہید ہوا۔ لیکن بقول چوہدری اسلم اور رحمان ملک کے سب معاملات کا سرغنہ وہ مجھے گردانتے تھے۔

  • میں نے کوئی قتل نہیں کیا، بے گناہ ہوں، عزیر بلوچ کا اہم بیان سامنے آگیا

    میں نے کوئی قتل نہیں کیا، بے گناہ ہوں، عزیر بلوچ کا اہم بیان سامنے آگیا

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے کمرہ عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ میرا کوئی 164کا اقبالی بیان نہیں ہوا ، اللہ کو حاظر ناظر جان کر کہتا ہوں میں نے کوئی قتل نہیں کیا، میں بے گناہ ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لیاری گینگ وار کے ارشد پپو قتل سمیت 16مقدمات کی سماعت ہوئی ، عزیر جان بلوچ، شاہجہان بلوچ سمیت دیگر عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت نے عزیر بلوچ سے استفسارآپ پر ارشد پپو کے قتل کا الزام ہے، کیا آپ نے جرم کیا ہے فرد جرم عائد کریں، عزیر بلوچ نے کمرہ عدالت میں بیان میں کہا کہ میرا کوئی 164کا اقبالی بیان نہیں ہوا، اللہ کو حاظر ناظر جان کر کہتا ہوں میں نے کوئی قتل نہیں کیا، میں بے گناہ ہوں ، مجسٹریٹ نے غلط بیانی کی ہے ، میرے ساتھ جعلسازی ہورہی ہے۔

    جس پر عدالت نے کہا جو بیان آپ یہاں دے رہے ہیں کل ہائیکورٹ میں بھی مکر جائیں گے، عدالت کے مکالمے پر عزیر بلوچ نے خاموشی اختیار کرلی، جس پر عدالت نے وکیل صفائی کی عدم حاضری پر سماعت جولائی کے آخری ہفتہ تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے 10 جولائی کو کراچی کی انسداددہشت گردی میں لیاری آپریشن کے دوران پولیس افسران پر حملہ ، قتل اور اغوا کے مقدمات کی سماعت میں گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کو سخت سیکیورٹی میں چہرہ ڈھانپ کر اورہتھکڑی لگا کرعدالت میں پیش کیا گیا۔

    اے ٹی سی نے عزیر بلوچ کومزید8مقدمات میں نقول فراہم کردی تھی ، جس کے بعد آئندہ سماعت پرعزیر بلوچ پر مزید 8 مقدمات میں فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

    اس سے قبل 7 جولائی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تاجر کے اغواء برائے تاوان اور قتل کیس میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ پر فرد جرم عائد کردی تھی تاہم مجرم عذیر بلوچ نے صحت جرم سے انکار کیا تھا ، عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

  • قتل اور اغوا ، عزیر بلوچ پر مزید 8 مقدمات میں فرد جرم عائد ہونے کا امکان

    قتل اور اغوا ، عزیر بلوچ پر مزید 8 مقدمات میں فرد جرم عائد ہونے کا امکان

    کراچی : لیاری آپریشن کے دوران پولیس افسران پر حملہ ، قتل اور اغوا کے 8 مقدمات میں گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ پر فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداددہشت گردی میں لیاری آپریشن کے دوران پولیس افسران پر حملہ ، قتل اور اغوا کے مقدمات سے متعلق سماعت ہوئی ، گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کو سخت سیکیورٹی میں چہرہ ڈھانپ کر اورہتھکڑی لگاکرعدالت میں پیش کیا گیا۔

    اے ٹی سی نے عزیر بلوچ کومزید8مقدمات میں نقول فراہم کردی ، آئندہ سماعت پرعزیر بلوچ پر مزید 8 مقدمات میں فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

    مجرم کی پیشی پر سینٹرل جیل میں اےٹی سی میں رینجرز کی بھاری تعینات تھی، عزیربلوچ کیخلاف لیاری ، چاکیواڑہ ، کلاکوٹ کے  تھانوں میں مقدمات درج ہیں اور   مجرم کیخلاف قتل، پولیس افسران پرحملہ ،اغواسمیت 59 مقدمات زیر سماعت ہیں۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عزیر بلوچ کیسز کی سماعت ملتوی کردی۔

    یاد رہے 7 جولائی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تاجر کے اغواء برائے تاوان اور قتل کیس میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ پر فرد جرم عائد کردی تھی تاہم مجرم عذیر بلوچ نے صحت جرم سے انکار کیا تھا ، عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔