Tag: uzair baloch

  • عذیر بلوچ نے جج کے سامنے اقبالی بیان میں کیا کہا؟ اہم انکشافات

    عذیر بلوچ نے جج کے سامنے اقبالی بیان میں کیا کہا؟ اہم انکشافات

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ نے چار سال قبل اپنے اقبالی بیان میں کہا تھا کہ شوگر ملوں اور بنگلوں پر قبضے کیلئے آصف زرداری کی مدد کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری کو اسٹیٹ آف کرائم بنانے والے عذیر بلوچ نے سال 2016میں مجسٹریٹ کے سامنے 164کا بیان ریکارڈ کرایا، جس میں واضح الفاظ میں کہا گیا تھا کہ میں نے ناجائز قبضوں کیلئے پی پی رہنما آصف زرداری کی مدد کی۔

    ملزم کا کہنا تھا کہ آصف زرداری سے ملاقات میں اپنے خلاف قائم مقدمات اور سر کی مقررہ قیمت ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اے

    آر اوائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں سینئر صحافی اور میزبان صابر شاکر نے بتایا کہ 164 کے بیان کا گواہ خود جج ہوتا ہے کیونکہ اس بیان سے قبل کمرہ عدالت سےتمام افراد کو باہر بھیج دیئا جاتا ہے اور ملزم جج کے سامنے اپنا بیان دیتا ہے۔

    سال 2016 میں عذیر بلوچ نے عدالت کے روبرو دیئے گئے164کے بیان میں یہ کہا تھا کہ میرے خلاف مقدمات آصف زرداری اور فریال تالپور کے کہنے پر ختم کرا دیئے گئے، اس نے مزید کہا کہ قادر پٹیل کے کہنے پر زمینوں پر قبضے کیے، آصف زرداری کیلئے 14شوگر ملوں پر قبضے کیلیے ان کی مدد کی، ماہانہ ایک کروڑ روپے بھتہ فریال تالپور کو دیتا تھا۔

    اس کے علاوہ آصف زرداری کے ہی کہنے پر اپنے گروپ کے 15سے20لڑکے بلاول ہاؤس بھیجے، اپنے لڑکوں کے ذریعے بلاول ہاؤس کے اطراف رہنے والوں کو ہراساں کیا اور ان لڑکوں سے بلاول ہاؤس کے ارد گرد 30سے40فلیٹوں پر قبضے کرائے۔

    مزید پڑھیں : نبیل گبول کا پبلک کی گئی عزیربلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق اہم انکشاف

    عذیر بلوچ نے اپنے اقبالی بیان میں مزید بتایا کہ پارٹی قیادت نے ملک چھوڑنے کا کہا تو میں نے ایرانی دوستوں اور خفیہ اداروں سے رابطے کیے۔ ، ڈاکٹر سعید اور نثار مورائی کو میرے کہنے پر فشریز میں تعینات کیا گیا، عذیر بلوچ نے یہ بیان تحریری طور پر بھی عدالت میں پیش کیا جو اس نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا۔

  • اغواء برائے تاوان اور قتل کیس: عذیر بلوچ پر فرد جرم عائد

    اغواء برائے تاوان اور قتل کیس: عذیر بلوچ پر فرد جرم عائد

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تاجر کے اغواء برائے تاوان اور قتل کیس میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ پر فرد جرم عائد کردی، مجرم عذیر بلوچ نے صحت جرم سے انکار کردیا ، عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کے خلاف تاجر کے اغواء برائے تاوان اور قتل کیس کی سماعت ہوئی۔

    عذیر بلوچ کو سخت سیکیورٹی میں چہرہ ڈھانپ کر اور ہاتھوں میں ہتھکڑی لگاکر پیش کیا گیا، کمرہ عدالت پیشی کے دوران فاضل جج نے مجرم کو فرد جرم پڑھ کر سنایا۔

    عدالت نے کہا آپ پر عبدالصمد کے اغواء برائے تاوان اور قتل کا الزام ہے، 10 لاکھ روپے تاوان طلب کیا اور 70ہزار روپے لینے کے باوجود مغوی کو قتل کیا ،کیا اپ اپنا جرم قبول کرتے ہیں، عدالت نے عذیر بلوچ پر فرد جرم عائد کردی۔

    جس پر کٹہرے میں موجود عذیر بلوچ نے نفی میں سر ہلاکر صحت جرم سے انکار کردیا، عدالت نے مجرم کے انکار پر آئی او اور گواہان کو نوٹس جاری کردئیے اور آئندہ سماعت پر گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    خیال رہے مجرم کی پیشی پر سینٹرل جیل میں قائم اےٹی سی میں رینجرزکی بھاری تعینات تھی، مقدمےمیں عزیر بلوچ کا بھائی زبیر بلوچ ودیگر بھی گرفتار ہیں جبکہ مقدمے میں دیگر ملزمان پر پہلے ہی فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔

  • نبیل گبول کا پبلک کی گئی عزیربلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق اہم انکشاف

    نبیل گبول کا پبلک کی گئی عزیربلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق اہم انکشاف

    کراچی : پیپلز پارٹی سندھ کے رہنما نبیل گبول نے پبلک کی گئی عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں رد و بدل کا دعویٰ کر دیا، ان کا کہنا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو اس جے آئی ٹی میں شامل نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز عزیربلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس کے بعد پی پی رہنما نبیل گبول کا بڑا بیان سامنے آگیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ کچھ چیزیں ایسی تھیں جو اس جے آئی ٹی میں شامل نہیں ہیں، یہ تو وہی جے آئی ٹی ہے جو سوشل میڈیا پر کافی عرصے سے گھوم رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیوتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ  اس کی کوئی قانونی حیثیت بھی نہیں ہے، رپورٹ مجھے ایڈیٹ کی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں بہت سی باتوں کا تذکرہ نہیں ہے جیسا کہ لوگوں کو کس طرح قتل کیا جاتا تھا، لوگوں کے اغوا اور قتل کے معاملات سے رحمان ملک اچھی طرح واقف ہیں۔

    جے آئی ٹی میں آصف زرداری کے نام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عذیر بلوچ کے زرداری سے ملاقات کے بیان میں مجھے سچائی نظر نہیں آتی کیونکہ آصف زرداری اس وقت کے صدر پاکستان تھے ۔

    نبیل گبول کا اپنی گفتگو  میں مزید کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں اس بات کا بھی ذکر نہیں کہ ذوالفقارمرزا نے عزیر بلوچ کو قتل کی وارداتوں کا حکم دیا تھا۔

    عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی  رپورٹ  

    واضح رہے کہ لیاری کو اسٹیٹ آف کرائم بنانے والے عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کردی گئی، عذیر بلوچ کی چھتیس صفحات کی جے آئی ٹی رپورٹ میں پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستگی یا اعلیٰ قیادت سے تعلقات کا ذکر نہیں ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ عذیر بلوچ کو حبیب جان بابا لاڈلہ اور استاد تاجو جیسے بیس دوستوں کا تعاون حاصل تھا، سال دو ہزار آٹھ میں عذیر بلوچ نے پیپلز امن کمیٹی کے نام سے علاقے میں بد امنی پھیلائی، لسانیت اور گینگ وار  میں ایک سواٹھانوے افراد قتل کیے۔

    عزیر بلوچ نے اثرو رسوخ کی بنیاد پرغنڈوں کو مدد دینے والے افسر لگوائے، اپنے مخالفین ارشد پپو ،یاسر عرفات اور شیرا پٹھان کو پولیس موبائل میں پولیس افسرں کے ذریعےاغوا کرایا اورشاہ جہاں بلوچ کی مدد سےقتل کیا، دو ماہ بعد شاہ جہاں بلوچ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ عذیر بلوچ ایرانی انٹیلی جنس سے رابطے میں تھا، عذیر بلوچ نے عسکری تنصیبات اور حکام سے متعلق خفیہ معلومات غیر ملکی ایجنٹس کو دیں۔

    عزیربلوچ نے ایران سے پیدائشی سرٹیفکیٹ،شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بھی بنوا رکھے تھے۔ ایران سے بوگس شناختی دستاویزات بنوانے میں عائشہ نامی خاتون نے اس کا ساتھ دیا۔

    اس کے علاوہ جے آئی ٹی رپورٹ میں پاکستان اور دبئی میں غیرقانونی اثاثوں کا انکشاف بھی ہوا ہے عذیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ پر آئی ایس آئی، ایم آئی ،رینجرز سندھ سمیت تمام جے آئی ٹی ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری، عزیربلوچ اور نثارمورائی کیخلاف جے آئی ٹی  رپورٹس آج پبلک کی جائیں گی

    سانحہ بلدیہ فیکٹری، عزیربلوچ اور نثارمورائی کیخلاف جے آئی ٹی رپورٹس آج پبلک کی جائیں گی

    کراچی : سانحہ بلدیہ فیکٹری،عزیربلوچ اورنثارمورائی کےخلاف جےآئی ٹیزآج  پبلک کی جائیں گی، سانحے بلدیہ اور عزیر بلوچ سے متعلق تفصیلات پہلے ہی منظر عام پر آچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے جرائم اور دہشت کے دو کرداروں عزیر بلوچ اور نثار مورائی سمیت سانحے بلدیہ کے سلسلے مین مرتب کردہ جے آئی ٹیز کو آج عوام کے لئے پبلش کیا جائے گا۔

    سندھ حکومت کے ترجمان کے مطابق پیر کے روز تینوں جے آئی ٹی رپورٹس کو سندھ کے ہوم ڈپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر شاعہ کردی جائیں گی، تینوں رپورٹس میں دو رپورٹس سانحے بلدیہ اور عزیر بلوچ سے متعلق تفصیلات پہلے ہی منظر عام پر آچکی ہے جبکہ نثار مورائی سے ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ بھی جلد منظر عام پر آنے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی پہلی بار منظر عام پر، سیکڑوں‌ قتل کا اعتراف

    یاد رہے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے تھے ، جے آئی ٹی رپورٹ میں حبیب جان، حبیب حسن، سیف علی اور نور محمد سمیت عزیر بلوچ کے اہل خانہ اور دوستوں کے نام شامل ہیں۔

    رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ عزیر بلوچ نے تفتیش کے دوران لسانی اور گینگ وار تنازع میں 198 افراد کے قتل کا اعتراف کیا اور اپنے اثر و رسوخ کی بنیاد پر 7 ایس ایچ اوز مختلف تھانوں میں تعینات کرائے جبکہ اقبال بھٹی کو لیاری میں ٹاؤن پولیس افیسر تعینات کروایا، اسی طرح 2019 میں محمد رئیسی کو ایڈمنسٹیٹر لیاری تعینات کروایا۔

    عزیربلوچ کے بیرون ملک سےفرارکےباوجودماہانہ لاکھوں روپے بھتہ جمع کرکے دبئی بھیجا جاتا رہا، دوہزارآٹھ سے تیرہ کے دوران ہتھیارخریدے، پاکستان اوردبئی میں غیرقانونی اثاثے بنائے، گینگ وارمیں ملوث تھا جبکہ کراچی آپریشن میں اپنے استاد تاجو کو دبئی پھر افریقہ منتقل کرایا۔

    مزید پڑھیں  : 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی، جےآئی ٹی رپورٹ

    دوسری جانب سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ فیکڑی میں آتشزدگی کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔

    جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سفارش کی ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں ملوث کرداروں کو بیرون ملک سے لایا جائے اور ملزمان کے پاسپورٹ ضبط کرکے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے جائیں۔

  • لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے گرد گھیرا تنگ

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے گرد گھیرا تنگ

    کراچی: پولیس نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف ایک اور مقدمے کی پروسیڈنگ بحال کرنے کے لئے عدالت سےرجوع کرلیا ، عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرلی ۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملے کے معاملے پر لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کے خلاف گھیرا تنگ کردیا گیا۔

    پولیس نے ایک اور مقدمے کی پروسیڈنگ بحال کرنے کے لئے عدالت سےرجوع کرلیا ، تھانہ کلاکوٹ کا کہنا ہے کہ عزیربلوچ کی کسٹڈی سینٹرل جیل کو دے دی گئی ہے، ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت بحال اور کیس کی تاریخ مقرر کریں۔

    عدالت نےپولیس کی استدعا منظور کرلی اور عزیربلوچ کے پروڈکشن آرڈرجاری کردیئے۔

    یاد رہے اپریل میں جیل حکام نے عزیربلوچ کےخلاف مقدمات کی پروسیڈنگ بحال کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کر کے کیسز میں تاریخ مقرر کرنے کی درخواست کی تھی۔

    عدالت نے ملزم عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات بحال کرنے اور کیسز میں تاریخ مقرر کرنے کی جیل حکام کی استدعا منظور کرتے ہوئے ارشد پپو کیس میں ملزم پر ترمیمی فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کر دی تھی، اور مختلف کیسز میں پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے تھے۔

    یاد رہے کہ عزیر بلوچ کے خلاف ملٹری ٹرائل مکمل ہو گیا تھا، ملزم کا ملک سے غداری اور اہم راز دیگر ملکوں کو دینے کے الزام میں ملٹری ٹرائل کیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں سینٹرل جیل کراچی منتقل کیا گیا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں آرمی ایکٹ کے تحت فوج کی تحویل میں دیا گیا، جیل حکام کے مطابق عزیر بلوچ کے خلاف ارشد پپو قتل کیس سمیت 54 سے زائد مقدمات درج ہیں۔

  • جیل حکام کی درخواست پر عزیر بلوچ کے خلاف کیسز میں تاریخ مقرر

    جیل حکام کی درخواست پر عزیر بلوچ کے خلاف کیسز میں تاریخ مقرر

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کے خلاف کیسز میں تاریخ مقرر کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق عزیر بلوچ کے خلاف ارشد پپو سمیت 54 سے زائد مقدمات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، جیل حکام نے مقدمات کی پروسیڈنگ بحال کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کر کے کیسز میں تاریخ مقرر کرنے کی درخواست کی۔

    عدالت نے ملزم عزیر بلوچ کے خلاف مقدمات بحال کرنے اور کیسز میں تاریخ مقرر کرنے کی جیل حکام کی استدعا منظور کرتے ہوئے ارشد پپو کیس میں ملزم پر ترمیمی فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کر دی، اور مختلف کیسز میں پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے۔

    لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل

    سینٹرل جیل حکام نے عزیر بلوچ کی تحویل میں واپسی کی اطلاعی رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے کہا کہ ملزم کی کسٹڈی جیل کو مل گئی ہے، ملزم کے خلاف 54 مقدمات کی سماعت عدم پیشی کے باعث روکی گئی تھی، جسے اب بحال کیا جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز عزیر بلوچ کے خلاف ملٹری ٹرائل مکمل ہو گیا تھا، ملزم کا ملک سے غداری اور اہم راز دیگر ملکوں کو دینے کے الزام میں ملٹری ٹرائل کیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں سینٹرل جیل کراچی منتقل کیا گیا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد انھیں آرمی ایکٹ کے تحت فوج کی تحویل میں دیا گیا، جیل حکام کے مطابق عزیر بلوچ کے خلاف ارشد پپو قتل کیس سمیت 54 سے زائد مقدمات درج ہیں۔

  • لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل

    لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل

    کراچی : لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل ہوگیا ، عزیربلوچ کا ملک سے غداری اوراہم راز دیگر ملکوں کو دینے کے الزام میں ملٹری ٹرائل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وارکے سرغنہ عزیر بلوچ کیخلاف ملٹری ٹرائل مکمل کرلیا گیا، جس کےبعد انھیں سینٹرل جیل کراچی منتقل کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق عزیربلوچ کوجیل پولیس نے ارشد پپوقتل اوردیگر مقدمات میں انسداددہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ، فاضل جج نے عزیربلوچ کےخلاف 22 اپریل کوگواہ طلب کرلئے ہیں۔

    خیال رہے عزیربلوچ کے خلاف سیکیورٹی اہلکاروں سمیت درجنوں ٹارگٹ کلنگ کے مقدمات زیرسماعت ہیں۔ جبکہ ملک سے غداری اوراہم راز دیگر ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کو دینے کے الزام میں ملٹری ٹرائل کیا گیا۔

    یاد رہے رواں سال جنوری میں سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ ٹاؤن، نثار مورائی اور لیاری گینگ وار کےعزیربلوچ کی جوائنٹ انٹروگیشن رپورٹس عوام کےسامنےلانے کا حکم دیا تھا، درخواست وفاقی وزیرعلی زیدی نے دائر کی تھی۔

    واضح رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ نے حساس سیکیورٹی معلومات غیر ملکی ایجنسیوں کو دی تھی۔ اسکے علاوہ
    اس کے بھارتی ایجنسی را سمیت دیگر پاکستان مخالف قوتوں سے رابطے تھے۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔

  • عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش

    کراچی : سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردیں، عدالت نے کہا کہ جائزہ لے کر پبلک کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ، سانحہ بلدیہ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹیز کو منظر عام پر لانے کے مقدمے ۔میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس شمس الدین عباسی نے کیس کی سماعت کی ۔

    اس موقع پر سندھ حکومت نے عزیر بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹس سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردیں، سندھ حکومت نے نثار مورائی کی جے آئی ٹی کے نوٹی فکیشن سے لاعلمی کا اظہار کردیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مذکورہ رپورٹس کا جائزہ لے کر جے آئی ٹیز کو پبلک کرنے سے متعلق فیصلہ کریں گے، عدالت کو بتایا گیا کہ سابق چیئرمین فشرمین کو آپریٹیو سوسائٹی نثارمورائی کی جےآئی ٹی نہیں ہوئی۔

    درخواست گزار علی زیدی کے وکیل عمر سومرو ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ نثارمورائی کی جے آئی ٹی کا نوٹیفکیشن سندھ حکومت نے جاری کیا تھا، پیش کی گئی جے آئی ٹیز کی متعلقہ محکموں سے تصدیق کرائی جائے۔

    عمر سومرو نے موقف اپنایا عدالت جے آئی ٹیز اپنے پاس محفوظ رکھے، چاہتے ہیں کہ عدالت کے ذریعے جے آئی ٹیز پبلک کی جائیں۔ اعتبار نہیں کہ سندھ حکومت جے آئی ٹیز پبلک کرے گی۔

    بعد ازاں عدالت نے درخواست گزار کو نوٹیفکیشن اور بیان حلفی جمع کرانے کیلئے نو مارچ تک مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

  • عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے اور دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز

    عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے اور دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے، رینجرز

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کی پیشی سے متعلق  کیس میں رینجرز کا کہنا ہے کہ عزیربلوچ  کا  دہشت گردی اور غداری کے مقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو ٹرائل کورٹ میں پیش نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، رینجرز نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرادیا۔

    تحریری جواب میں کہاگیا ہے کہ عزیربلوچ فوج کی تحویل میں ہے، دہشت گردی اورغداری کےمقدمات میں ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہورہا ہے۔

    اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا جہاں فوج سول حکومت کی مدد کے لئے آتی ہیں، وہاں ہائی کورٹ بنیادی حقوق کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتی۔

    ایڈووکیٹ شوکت حیات نے کہا مجھے بتایا جائے کہ میرے موکل کا بیٹا عزیر بلوچ زندہ ہے یا نہیں، جس پر جسٹس آفتاب گورڑ نے ریمارکس دیے ‘زندہ ہے آپ اطمینان رکھیں، عزیر بلوچ کے وکیل نے مزید کہا کہ انسانی بنیادوں عزیر بلوچ کی ماں اور ان خاندان سے ملاقات کرائی جائے جس پر عدالت نے وفاقی حکومت سے ملاقات سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

    کیس کی مزید سماعت 11 فروری تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    گذشتہ سماعت پر آئی جی جیل خانہ جات نےجواب جمع کرایا تھا، جس میں کہاگیاتھاعزیر بلوچ گیارہ اپریل دو ہزار سترہ سے ملٹری فورس کے پاس ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں ملزم عزیر بلوچ کو حوالے کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : عزیربلوچ کو پاک فوج نے تحویل میں لے لیا

    یاد رہے اپریل 2017 میں پاک فوج نے پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لیا تھا۔

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔

  • ارشد پپو قتل کیس : رینجرز نے عزیر بلوچ کا حلفیہ اعترافی بیان پیش کردیا

    ارشد پپو قتل کیس : رینجرز نے عزیر بلوچ کا حلفیہ اعترافی بیان پیش کردیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں ارشد پپو قتل کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے تفتیشی افسر کی عدم حاضری پر سماعت ملتوی کردی، رینجرز پراسیکیوٹر نے عزیر بلوچ کا بیان حلفی عدالت میں پیش کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں ارشد پپو قتل کیس کی سماعت کے موقع پر ملزمان کی درخواست ضمانت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، تفتیشی افسر عدالت میں پیش نہ ہوسکے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ پولیس کو ایک موقع اور دیتے ہیں ورنہ وارنٹ جاری کرسکتے ہیں، بعدا زاں سندھ ہائی کورٹ نے سماعت 16دسمبر تک ملتوی کردی۔

    علاوہ ازیں رینجرز پراسیکیوٹر نے عزیربلوچ کا حلفیہ اعترافی بیان عدالت میں پیش کردیا، حلفیہ اعترافی بیان میں عذیر بلوچ نے سرکاری سرپرستی میں قتل وغارت گری، بھتہ خوری اور زمینوں پر قبضوں کا اعتراف کیا ہے، عزیر بلوچ کے اعترافی بیان میں کہا گیا ہے کہ انسپکٹر چاند نیازی بھی میرے اشاروں پر کام کرتا تھا۔

    دوسری جانب وکیل کا کہنا تھا کہ کسی گواہ نے ملزمان اور درخواست گزاروں کے خلاف گواہی نہیں دی ہے، پراسیکیوٹررینجرز ساجد محبوب کا کہنا تھا کہ یہ بیانات عزیر بلوچ کی گرفتاری سے پہلے کے ہیں، گرفتاری کے بعد صورتحال تبدیل ہوچکی ہے، عدالت نے سماعت 16دسمبر کیلئے ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں: تمام جرائم کے لیے سیاسی حمایت حاصل تھی: عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات

    واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) ملزمان کی درخواست ضمانت پہلے ہی مسترد کر چکی ہے، ملزمان پر ارشد پپو کو قتل کرنے اور لاش کی بےحرمتی کرنے کا الزام ہے، مذکورہ مقدمے میں پیپلز پارٹی کے ایم این اے شاہ جہان بلوچ، زبیر بلوچ و دیگر بھی نامزد ہیں۔