Tag: uzair baloch

  • شرجیل انعام کے کہنے پر عزیر بلوچ نے قتل کیے، جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی جائے: علی زیدی

    شرجیل انعام کے کہنے پر عزیر بلوچ نے قتل کیے، جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی جائے: علی زیدی

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما علی زیدی نے کہا ہے کہ یہ دن بھی دیکھنے تھے کہ شرجیل انعام میمن کو بیسٹ پرفارمنس کا ایوارڈ ملے، انہیں کے کہنے پر عزیر بلوچ نے قتل اور قبضے کیے، جے آئی ٹی رپورٹ پبلک کی جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ ہائیکورٹ میں نثار مورائی، عزیر جان بلوچ اور سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی کی رپورٹس کو پبلک کرنے کے حوالے سے درخواست دائر کرنے کے موقع پر کیا۔

    علی زیدی کا کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں سے متعلق جو جے آئی ٹی قائم کی گئی تھی اس کی رپورٹ پبلک کی جائے، اگر جے آئی ٹی سچ ہے تو پولیس والے چوڑیاں پہن کر گھر بیٹھ جائیں۔


    تمام جرائم کے لیے سیاسی حمایت حاصل تھی: عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات


    انہوں نے کہا کہ آج جے آئی ٹی رپورٹس کو پبلک کرنے کی سماعت تھی، 7 ماہ میں تین بینچ تبدیل ہوچکے ہیں لیکن اب اٹارنی جرنل نے ٹینیکل بنیاد پر ایک اور تاریخ مانگ لی ہے، میرے نکاح نامہ پر سیاہی بھی خشک ہوگئی اور یہ لوگ پوچھ رہیں ہیں میری شادی کب ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جرنل پر پہلے حکومت کا پریشر تھا لیکن اب نگراں حکومت ہے اب تو پریشر نہیں ہونا چاہیئے، پچھلے حکومت والے بے ایمان لوگ تھے اور انھوں نے اپنے لوگ لائے، عزیرجان بلوچ اور شرجیل انعام میمن کے خلاف جے آئی ٹی کی رپورٹ اگر سچ ہے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا کررہے ہیں؟


    عزیر بلوچ کے کس کس سیاسی جماعت سے رابطے تھے؟


    رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ عوام کو کس کے حوالے کردیا گیا ہے؟ ہم سارے سیاسی ٹھیکیداروں سے پوچھنا چاہتے ہیں پنجاب میں ہونے والے قتل کے خلاف پوری قوم پنجاب پولیس کے خلاف کھڑی ہوگئ لیکن بلدیہ فیکٹری میں جو مہاجر جلے ان کیس کی پیروی کیوں نہیں کرتے؟ کچھ بھی ہوجائے میں آخری دم تک لڑوں گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عزیربلوچ، نثارمورائی اور سانحہ بلدیہ کی جےآئی ٹیزمنظرعام پرلانے کا مطالبہ

    عزیربلوچ، نثارمورائی اور سانحہ بلدیہ کی جےآئی ٹیزمنظرعام پرلانے کا مطالبہ

    کراچی : عزیربلوچ، نثارمورائی اور سانحہ بلدیہ کی جےآئی ٹی رپورٹس منظر عام پر لانے کی درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے ستائیس فروری کی تاریخ مقرر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ، سابق چیئرمین فشریزنثارمورائی اورسانحہ بلدیہ کی جےآئی ٹی رپورٹس منظرعام پر لانے کی درخواست کی سماعت جسٹس صلاح الدین کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کی۔

    درخواست گزار علی زیدی نے مؤقف اختیار کیا کہ جےآئی ٹیز پبلک کرنے کیلئےچیف سیکریٹری کوخط لکھا ہے مگرمثبت جواب ابھی تک نہیں ملا۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹس کو پبلک کرنے کی ہدایت جاری کی جائے، متعلقہ حکمرانوں سے پوچھا جائے کہ تین سال سے جے آئی ٹیز پرکارروائی کیوں نہیں ہوئی؟

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاستدانوں اور پولیس افسران پر بھی سنگین جرائم کے الزامات ہیں، عزیربلوچ، نثارمورائی کے انکشافات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

    درخواست گزار کے مؤقف پر سندھ ہائیکورٹ نےستائیس فروری کی تاریخ مقررکرتےہوئےسماعت ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

     

  • تمام جرائم کے لیے سیاسی حمایت حاصل تھی: عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات

    تمام جرائم کے لیے سیاسی حمایت حاصل تھی: عزیر بلوچ کے سنسنی خیز انکشافات

    کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے اپنے جرائم سے متعلق سنسنی خیزانکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس پر حملے، قتل و غارت گری، بھتہ وصولی اور تمام کاموں کے لیے مجھے سیاسی حمایت حاصل تھی۔ عزیر بلوچ کے بیان حلفی کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے اپنے جرائم سے متعلق مزید سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

    لاپتہ شخص سے متعلق کیس میں عزیر بلوچ کا بیان حلفی عدالت میں پیش کردیا گیا جس میں عزیر نے 2 رینجرز اہلکاروں، متعدد پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کو ہلاک کرنے کا اعتراف کیا۔

    مزید پڑھیں: عزیر بلوچ کے کس کس سیاسی جماعت سے رابطے تھے؟

    عزیر بلوچ نے اپنے حریف ارشد پپو اور اس کے بھائی کو اغوا کر کے قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا۔ عزیر بلوچ کا کہنا تھا کہ وہ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے ماہانہ بھتہ وصول کرتا تھا، 20 لاکھ رکھ کر باقی آگے دے دیا کرتا تھا۔

    عزیر کے مطابق ڈائریکٹر فشریز سعید بلوچ اور نثار مورائی میری سفارش پر تعینات ہوئے، ’کئی پولیس افسران سے اچھے تعلقات تھے، احکامات ملنے پر 14 شوگر ملوں پر قبضہ کروایا‘۔

    بیان حلفی میں عزیر بلوچ نے کہا کہ حالات خراب ہوئے تو ہدایت ملنے پر بیرون ملک چلا گیا۔ ایرانی ایجنسی کو سیکیورٹی اداروں کے افسران اور دفاتر کی معلومات دیں۔

    مزید پڑھیں: عزیر بلوچ کا 197 قتل کی وارداتوں کا اعتراف

    عزیر بلوچ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس کی حراست میں نہ رکھا جائے، خدشہ ہے کہ قتل کردیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ وزیر بلوچ کو گزشتہ برس جنوری میں رینجرز نے کراچی میں داخل ہوتے وقت گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد عزیر بلوچ کے پاس سے اسلحہ بھی برآمد ہوا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خالد شہنشاہ کو عزیر بلوچ نے مارا، انکشاف

    خالد شہنشاہ کو عزیر بلوچ نے مارا، انکشاف

    لاہور: سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ خالد شہنشاہ کو عزیر بلوچ نے مارا، اس نے کس کے کہنے پر مارا یہ جے آئی ٹی رپورٹ میں پڑھیں پتا چل جائے گا بے نظیر کا قاتل کون ہے۔

    یہ انکشاف انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹر میں کیا۔

    بے نظیر کے ڈرائیور خالد شہنشاہ کے قتل سے متعلق عارف حمید بھٹی نے کہا کہ خالد شہنشاہ کا قتل کس نے کیا اور کس جگہ پرہوا؟ اس کا قاتل ٹریس ہوا اور کیسے پکڑا گیا؟ لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ منگوائیں اور رپورٹ میں تفصیلات پڑھیں کہ عزیر بلوچ نے خالد شہنشاہ کو مارا اور کس کے کہنے پر مارا۔

    ویڈیو دیکھیں:

    عارف بھٹی نے کہا کہ بے نظیر بھٹو کا قتل بہت ہائی پروفائل کیس تھا جسے نظرانداز کردیا گیا، آج کہا جارہا ہے کہ پرویز مشرف ملزم ہے، پی پی کی پانچ سال حکومت رہی تو قاتل کیوں نہیں پکڑے؟ دو پولیس والے بے گناہ پکڑ لیے جن کا کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ خالد شہنشاہ کو کس نے مروایا اس تک پہنچ جائیں وہی بے نظیر کا قاتل ہے۔

    دی رپورٹر پروگرام کے دوران بے نظیر کے سیکیورٹی انچارج اور سابق صدر زرداری کے قریبی ساتھی خالد شہنشاہ کی جلسے کے دوران مشہور ہونےو الی عجیب حرکات و سکنات کی ایک ویڈیو بھی چلائی گئی۔

    قتل سے قبل خالد شہنشاہ کی ایک مشہور ویڈیو

    ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے سمیع ابراہم نے کہا کہ خالد شہنشاہ بے نظیر کے ڈرائیور تھے اور آصف زرداری کے قریبی ساتھی تھے، وہ بے نظیر کو ہر جگہ لے جاتے تھے، انہیں مار دیا گیا پھر آصف زرداری صدر بن گئے اور انہیں ہر قسم کی تحقیقات سے استثنیٰ دے دیا گیا۔

    اسی سے متعلق: ڈی جی آئی ایس آئی نے بے نظیر کو جلسے میں‌ جانے سے منع کیا، انکشاف

  • عزیربلوچ کا قریبی ساتھی یوسف پٹھان گرفتار، اسلحہ برآمد

    عزیربلوچ کا قریبی ساتھی یوسف پٹھان گرفتار، اسلحہ برآمد

    کراچی : لیاری گینگ وار کے کمانڈر یوسف پٹھان کو گرفتار کرلیا گیا، درجنوں وارداتوں میں ملوث ملزم گینگ وار سرغنہ عزیر بلوچ کا قریبی ساتھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی آپریشن میں فورسزکو بڑی کامیابی مل گئی، گینگ وارسرغنہ عزیربلوچ کا انتہائی قریبی ساتھی یوسف پٹھان گرفتار کرلیا گیا۔

    چھلاوا بننے والا لیاری گینگ کا مرکزی کردارحب کے علاقے سے فورسز کے ہاتھ لگا۔ یوسف پٹھان کے پاس سے اسلحہ بھی برآمد ہوا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے یوسف پٹھان دہشتگردی، قتل اغوا برائے تاوان سمیت دیگرسنگین جرائم میں ملوث ہے۔ ملزم پرپولیس پرحملوں کابھی الزم ہے۔


    مزید پڑھیں : عزیر بلوچ کے کس کس سیاسی جماعت سے رابطے تھے؟


    لیاری کے علاقوں سنگولین، افشانی گلی اورچاکیواڑہ میں ملزم کا کافی اثر و رسوخ تھا۔ یوسف پٹھان پولیس سے مقابلوں کے بعد بلوچستان میں روپوش ہوجاتا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم سے تفتیش میں سنسنی خیز انکشافات متوقع ہیں۔

  • عزیر بلوچ کے کس کس سیاسی جماعت سے رابطے تھے؟

    عزیر بلوچ کے کس کس سیاسی جماعت سے رابطے تھے؟

    کراچی: لیاری گینگ وار کے مرکزی کردار نے کئی مرتبہ سیاسی چھتری کے نیچے آنے کی کوشش کی لیکن ہر بار ناکام رہا، عزیربلوچ سے صرف پیپلزپارٹی ہی نہیں، ن لیگ اور قوم پرست جماعتوں کے رابطے بھی رہے۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری میں دہشت کی علامت سمجھے جانے والے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سے صرف پیپلزپارٹی ہی نہیں بلکہ ن لیگ اور سندھ عوامی تحریک سے بھی رابطے تھے۔

    عزیر اور پی پی کے درمیان دوریاں بڑھیں تو مئی 2012 میں ن لیگ نے لیاری گینگ وار کے سربراہ کو اپنے کیمپ میں لانے کی کوشش کی اور مسلم لیگ ن سندھ کے صدر غوث علی شاہ لیاری گئے اور میڈیا سے گفتگو بھی کی، ایک وقت ایسا بھی آیا جس سے یہ ظاہر ہورہا تھا کہ لیاری مسلم لیگ ن کا قلع بن گیا۔

    عوامی تحریک کے سربراہ نے سندھ امن ریلی نکالی تو عذیر بلوچ ایاز لطیف پلیجو کے ہمراہ نظر آئے اور ن لیگ کی نمائندگی کرنے والی ماروی میمن  بھی اس ریلی میں شریک تھیں۔

    علاوہ ازیں عذیر بلوچ نے تحریک انصاف کی حمایت کا بھی اعلان کیا اور ذوالفقار مرزا نے لیاری گینگ وار کے سربراہ کو اپنا بھائی اور بیٹا تسلیم کیا۔

  • جاسوسی کا الزام : عزیربلوچ کو پاک فوج نے تحویل میں لے لیا

    جاسوسی کا الزام : عزیربلوچ کو پاک فوج نے تحویل میں لے لیا

    راولپنڈی : پاک فوج نے عزیربلوچ کو اپنی تحویل میں لے لیا، لیاری گینگ وار کے سرغنہ کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ1923 کے تحت تحویل میں لیا گیا ہے۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق عزیر بلوچ کو جاسوسی کے الزام میں تحویل میں لیا گیا، آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ عزیر بلوچ نے حساس سیکیورٹی معلومات غیر ملکی ایجنسیوں کو دی تھی۔ اسکے علاوہ
    عذیربلوچ کے بھارتی ایجنسی را سمیت دیگر پاکستان مخالف قوتوں سے رابطے تھے۔

    یاد رہے کہ اے آروائی نیوز نے عزیر بلوچ کے خلاف مقدمہ فوجی عدالت میں چلانے کی خبرسب سے پہلےنشرکی تھی۔

    عذیر بلوچ کو تیس جنوری 2016کو رینجرز نے کراچی میں داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا، گرفتاری کے وقت عزیرجان بلوچ سے اسلحہ کے علاوہ ایرانی پاسپورٹ بھی برآمد ہوا۔

    عزیرجان بلوچ قتل، اقدام قتل، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں جیسے سنگین مقدمات میں پولیس کو مطلوب تھا۔

    عذیر بلوچ کی گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی کے سینئررہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا تھا کہ پیپلزپارٹی کا لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سےکوئی تعلق نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی عذیر بلوچ سے لاتعلقی کے موقف پر قائم ہے۔

    مزید پڑھیں : لیاری گینگ وار کا سرغنہ، عزیر بلوچ رینجرز کے ہاتھوں گرفتار

    لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کے سامنے لرزہ خیز انکشافات کیے تھے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ عزیر بلوچ نے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں تاجروں کے اجتماعی قتل سمیت ایک سو ستانوے افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔

    مزید پڑھیں : پیپلزپارٹی کا عزیر بلوچ سےکوئی تعلق نہیں، خورشید شاہ

    عزیر نے اٹھارہ اکتوبر دو ہزار دس میں بھتہ نہ دینے پر بارہ تاجروں کو بھی فائرنگ کر کے قتل کیا۔ مشترکہ تحقیقاتی کمیشن کے سامنے عزیر بلوچ نے بالواسطہ یا بلاواسطہ 197 قتل کی وارداتوں کا اعتراف کیا جس میں ڈالمیا کے حاجی اسلم، ان کے پانچ بیٹوں اور ڈی آئی جی ساؤتھ کی اسپیشل ٹیم کے اہلکار ہیڈ کانسٹیبل شجاع کا قتل بھی شامل ہے۔

  • پولیس افسر کا قتل‘ عزیر بلوچ بری‘ نبیل گبول کا آئی جی سے نوٹس کا مطالبہ

    پولیس افسر کا قتل‘ عزیر بلوچ بری‘ نبیل گبول کا آئی جی سے نوٹس کا مطالبہ

    کراچی: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ اور بھائی کو عدالت نے پولیس پر حملہ کرنے کے مقدمے میں بری کردیا تاہم پی پی کے رہنما سردار نبیل گبول نے آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایس ایچ او کے قتل کا نوٹس لیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیاری گینگ وار کے سرغنہ پر الزام تھا کہ انہوں نے لیاری آپریشن کے دوران پولیس پارٹی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایس ایچ او جاں بحق ہوگئے تھے۔

    سینٹرل جیل میں قید لیاری گینگ وار کے سربراہ کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا جہاں سماعت کے دوران استغاثہ الزمات ثابت کرنے میں ناکام رہا اسی باعث عدالت نے عزیر بلوچ اور زبیر بلوچ کو بری کردیا۔

     پڑھیں: لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیربلوچ کو جیل بھیج دیا گیا

    دوسری جانب پیپلزپارٹی کا حصہ بننے والے لیاری کے سابق رکن قومی اسمبلی سردار نبیل گبول نے اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عزیر بلوچ کو رہا نہیں کیا گیا اور پولیس اپنے پیٹی بھائی کے خون کو کبھی معاف نہیں کرے گی‘‘۔

    نبیل گبول نے آئی جی سندھ سے اپیل کی کہ وہ لیاری آپریشن کے دوران قتل ہونے والے ایس ایچ او کے قتل کا نوٹس لیں اور اُس کی دوبارہ تحقیقات کروائیں تاکہ ملزمان کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

    پڑھیں: ’’ عزیر بلوچ کو جیل میں سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، نبیل گبول ‘‘

    انہوں نے کہا کہ ’’لیاری گینگ وار نے پیپلزپارٹی کے بہت کارکنان کو قتل کیا جس کا اعتراف عزیر بلوچ خود بھی کرچکا ہے، لیاری گینگ وار کے سرغنہ نے جے آئی ٹی میں جو جرائم تسلیم کیے اُن کی تفصیلات جلد سامنے آجائیں گی۔

  • عزیربلوچ کا بھارتی اور ایرانی خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کا انکشاف

    عزیربلوچ کا بھارتی اور ایرانی خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کا انکشاف

    کراچی: پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کا بھارتی اور ایرانی خفیہ اداروں کے لیے جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے، عزیر بلوچ کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق لیاری گینگ وار کے اہم رکن اور پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے "را” اور ایرانی انٹیلی جنس کے لیے جاسوسی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد عزیر بلوچ کے مقدمات فوجی عدالت میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


    Uzair Baloch turns out to be a spy, military… by arynews

    عزیربلوچ کی گرفتاری

    نئے انکشافات کے مطابق عزیر بلوچ بلوچستان میں کالعدم علیحدگی پسند جماعتوں کی معاونت کیا کرتا تھا جس کے لیے وہ را اور ایرانی انٹیلی جنس ادارے کے ساتھ بھی رابطے میں تھا۔

    واضح رہے کہ 30 جنوری 2016 کو سندھ رینجرز نے کراچی میں کارروائی کرتے ہوئے لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو تحویل میں لے لیا تھا۔

    عزیر بلوچ کی گرفتاری سے متعلق ترجمان رینجرز کا کہنا تھا کہ عزیر بلوچ کو کراچی میں داخل ہوتے ہوئے مضافاتی علاقے سے گرفتار کیا گیا ہے جو ارشد پپو قتل کیس سمیت دہشت گردی، قتل اور بھتہ خوری کے 20 سے زائد مقدمات میں مطلوب تھا۔

    واضح رہے کہ امن کمیٹی کے سربراہ 37 سالہ عزیر بلوچ کو لیاری میں پیپلزپارٹی کا سیاسی نمائندہ تصور کیا جاتا ہے جب کہ عزیر بلوچ سابق صوبائی وزراء سمیت پیپلز پارٹی کے متعدد رہنماؤں سے بھی قریبی تعلقات تھے اور اس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مزرا نے بھی عزیر بلوچ سے دیرینہ تعلقات کا اعتراف کیا تھا۔

    یاد رہے کہ عزیر بلوچ کو مسقط سے بذریعہ سٹرک جعلی دستاویزات پر دبئی جاتے ہوئے انٹر پول نے 29 دسمبر 2014 کو گرفتار کیا تھا اور کئی عرصے تک وہ دبئی پولیس کی تحویل میں رہنے کے بعد کراچی کے مضافاتی علاقے سے گرفتار ہوئے تھے۔

  • عذیر بلوچ کو گرفتار کرنے کے عدالتی احکامات جاری

    عذیر بلوچ کو گرفتار کرنے کے عدالتی احکامات جاری

    کراچی : لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کیس کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں سماعت جج نے ملزم کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں عذیر بلوچ کے خلاف دائر تھانہ چاکیواڑہ میں اغواء کے مقدمے کی سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے ملزم کے وکیل سے ملزم کی حاضری کے حوالے سے دریافت کیا۔ جس پر پولیس نے عدالت کو آگاہ کیا کہ سیکورٹی خدشات کی بناء پر پیش نہیں کیا جاسکا۔

    پڑھیں : عذیر بلوچ کو اگلی سماعت پر ہرصورت عدالت میں پیش کیا جائے، فاضل جج کا حکم

    تفتیشی افسر نے عدالت میں عذیر بلوچ کے 2012 سے تھانہ چاکیواڑہ اور تھانہ لیاری میں دائر  5 مقدمات میں عدالت سے ملزم کو گرفتاری کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں : مخالفین کو ذوالفقارمرزا اور پولیس کی مدد سےٹھکانے لگایا، عزیربلوچ

    ملزم کے خلاف تھانہ بغدادی ، کلری میں اغواء ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے قتل سمیت 7 سنگین مقدمات درج ہیں، عدالت نے ملزم کو گرفتار کرکے تحقیقات کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت 5 اگست تک ملتوی کردی۔

    اسے بھی پڑھیں : عزیر بلوچ کو آج بھی اپنا بھائی مانتاہوں، ذوالفقار مرزا

     واضح رہے لیاری گینگ وار کے سرغنہ کو رواں سال جنوری میں بلوچستان کے راستے کراچی داخل ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کے خلاف قتل سمیت دیگر سنگین جرائم کے مقدمات درج ہیں جبکہ ملزم نے دوران تفتیش 197 افراد کے قتل کا بھی اعتراف کیا ہے۔