Tag: Vaccination of children

  • بچوں کی ویکسینیشن کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے: وزیر اعلیٰ سندھ

    بچوں کی ویکسینیشن کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کیا ہے: وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بچوں کی حفاظتی ویکسینیشن کے حوالے سے قانون سازی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بچوں کے امراض پر قابو پانے کے حوالے سے کراچی میں پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی تین روزہ عالمی کانفرنس شروع ہو گئی، یہ کانفرنس اتور تک جاری رہے گی۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبے کے بچوں میں ویکسینیشن کی حفاظتی شرح کم ہونے اور شرح اموات پر قابو پانے کے لیے حفاظتی ٹیکے لگوانے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔

    انھوں نے کہا وفاقی حکومت جناح اسپتال، قومی ادارہ برائے اطفال اور قومی ادارہ برائے امراض قلب اسپتال صوبائی حکومت کے حوالے کرے، اس حوالے سے ہماری بات چیت جاری ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد عالی شاہ نے کہا کہ بچوں کی اس عالمی کانفرنس میں ماہرین اطفال کی سفارشات پر عمل دآمد کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ صوبے کے بچے صحت مند رہیں۔

    پروفیسر جمال رضا نے کہا کہ پاکستان میں ویکسینیشن کہ شرح 60 فی صد ہے، جس کی وجہ سے بچے کم عمری میں مختلف بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں، سندھ میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں سے 42 بچے ہیں۔

    انھوں نے کہا نوزائیدہ بچوں کو آکسیجن کی مطلوبہ مقدار فراہم کرنے کے لیے پہلی بار گائیڈ لائن بھی متعارف کرائی گئی ہے، جو یونیسف اور ہیلتھ سروس اکیڈمی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔

    ڈاکٹر وسیم جمالوی اور ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ کانفرنس کے اختتام پر بچوں کی صحت اور شرح اموات کو کم کرنے کے حوالے سے ماہرین کی روشنی میں سفارشات تیار کی جا رہی ہیں جو حکومت سندھ کو ارسال کی جائیں گی۔

    اس کانفرنس میں 3 ہزار سے زائد ماہرین نے شرکت کی ہے، امریکا، سعودی عرب، قطر، ملائیشا سمیت دیگر ممالک کے ماہرین بھی شریک ہیں۔

  • سعودی عرب : کم عمر بچوں کی ویکسی نیشن کی سہولت

    سعودی عرب : کم عمر بچوں کی ویکسی نیشن کی سہولت

    ریاض : سعودی عرب میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے پانچ سے گیارہ سال تک کے بچوں کے لیے ویکسین کی دوسری خوراک لگانے کا آغاز کردیا گیا ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق مملکت کے تمام ریجنز کورونا سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن سینٹرز میں شہریوں اور غیرملکیوں کو مفت ویکسین لگائی جارہی ہے۔

    اس حوالے سے عوام کی سہولت کیلئے سعودی وزارت صحت نے کہا ہے کہ مذکورہ عمر کے بچوں کے لیے ویکسین کے لیے وقت توکلنا اور صحتی ایپ کے ذریعہ لیا جاسکتا ہے۔

    وزارت صحت نے کہا ہے کہ مذکورہ عمر کے عام بچوں کے لیے اب وقت لیا جاسکتا ہے جبکہ اس سے پہلے ان بچوں کو ویکسین لگائی جارہی تھی جو وائرس کے زیادہ شکار ہوسکتے ہیں۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ اب دوسرے مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے جس میں والدین کو ہدایت کی جاتی ہے وہ اپنے بچوں کے لیے پہلی فرصت میں وقت لیں۔

    کورونا سے بچاؤ کے لیے سعودی عرب میں ویکسی نیشن کا آغاز17 دسمبر 2020 سے کیا گیا تھا جس کا دوسرا مرحلہ 18 فروری2021 کو شروع ہوا۔

    یاد رہے کہ پانچ برس اور اس سے زائد عمر کے بچوں کے لیے ویکسینیشن کے پہپلے مرحلے کا آغاز گزشتہ ماہ کیا گیا تھا جس میں ایسے بچوں کو اولیت دی گئی تھی جو کسی قسم کے مرض میں مبتلا ہیں۔

  • حکومتِ پاکستان  کا  15سال تک کے بچوں کی ویکسینیشن شروع کرنے کا فیصلہ

    حکومتِ پاکستان کا 15سال تک کے بچوں کی ویکسینیشن شروع کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومتِ پاکستان نے 15سال تک کے بچوں کی ویکسی نیشن شروع کرنے کافیصلہ کرلیا ، ویکسی نیشن 13ستمبر سے ہوگی اور ویکسی نیشن کیلئےب فارم کااستعمال ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے کوروناویکسی نیشن کیلئےعمر کی حد میں مزید کمی کا فیصلہ کرتے ہوئے 15سال عمرکےبچوں کی ویکسی نیشن شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 تا18سال عمرکےافرادکی ویکسی نیشن 13ستمبرسےہوگی، 15 تا 18 سال والوں کوفائزرکوروناویکسین لگائی جائےگی۔

    ذرائع نے بتایا کہ این سی اوسی نے15تا 18 سال والوں کی ویکسی نیشن کی منظوری دیدی، 15 تا 18 سال عمرکےافرادکی ویکسی نیشن کیلئےب فارم کااستعمال ہو گا۔

    یاد رہے رواں ماہ کے آغاز میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے 18 سال سےکم عمرافرادکی نظر ثانی شدہ ویکسینیشن گائیڈ لائنز جاری کردی گئی تھی ،جس میں کہا گیا تھا کہ
    12تا17سالہ کمزورقوت مدافعت والے افراد کو فائزر ویکسین لگے گی، کمزورقوت مدافعت والےافرادکومیڈیکل سرٹیفکیٹ کاثبوت پیش کرناہوگا۔

    خیال رہے پاکستان میں کورونا کی صورتحال تشویشناک ہوتی جارہی ہے ، یومیہ 80 سے زائد اموات ریکارڈ اور 3 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ کئے جارہے ہیں۔

  • بچوں کی ویکسی نیشن : اقوام متحدہ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا

    بچوں کی ویکسی نیشن : اقوام متحدہ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا

    نیو یارک : عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث جہاں تقریباً تمام سرگرمیاں معطل تھیں ان ہی میں بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگانے اور بنیادی ویکسین کا عمل بھی شدید متاثر ہوا ہے، جس کی وجہ سے مستقبل قریب میں کوئی بڑی پریشانی دنیا کو مشکلات میں ڈال سکتی ہے۔

    اس حوالے سے اقوامِ متحدہ نے طوفان سے قبل خاموشی کی جانب اشارہ کیا ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں کروڑوں بچے بنیادی ویکسین بھی نہیں لے پائے۔

    گزشتہ سال 2.3 کروڑ بچے خناق، تشنج اور کالی کھانسی سمیت کئی عام امراض کی ویکسین تک نہیں لگوا پائے۔ عالمی ادارۂ صحت اور یونیسیف کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق یہ 2019ء کے مقابلے میں تقریباً 37 لاکھ کا اضافہ ہے۔

    یونیسیف کا کہنا ہے کہ سال بھر کے دوران1.7 کروڑ بچے ایسے تھے جنہیں ایک ویکسین تک نہیں مل پائی۔ جس سے ویکسین تک رسائی میں عدم مساوات کا اظہار ہوتا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت، پاکستان، انڈونیشیا، میکسیکو اور مالی سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہیں جبکہ حالات مزید بگڑنے کا اندیشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

    عالمی ادارۂ صحت میں ویکسین اینڈ امیونائزیشن ڈپارٹمنٹ کی سربراہ کیٹ او برائن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ 2021ء میں ہم نے ایک طوفان کا پیش خیمہ دیکھا ہے۔ اب بچوں کی بہت بڑی تعداد ایسی ہے جنہیں ویکسین نہیں لگائی گئی کیونکہ ان کو ویکسین دستیاب ہی نہیں تھی۔ ہمیں ان بچوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

    زیادہ تر متاثرہ بچے ایسے ہیں جو یا تو کشیدگی سے دوچار علاقوں میں رہتے ہیں یا پھر دُور دراز یا کچی آبادیوں کے مکین ہیں کہ جو ویسے ہی محرومیوں کا شکار ہیں۔ پھر ان کی قریبی ترین تنصیبات یا تو بند ہیں یا ان کے والدین کو خوف ہے کہ وہاں جانے کی صورت میں وہ کووِیڈ-19 کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    عالمی ادارۂ صحت کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی بحیرۂ روم کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ صحت کی خدمات اور ویکسین تک رسائی کووِیڈ-19 کی وجہ سے متاثر ہوئی ہے اور اپنی پہلی ویکسین نہ پانے والے بچوں کی تعداد بھی ان ہی خطوں میں زیادہ ہے۔

    یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہنریٹا فور کا کہنا ہے کہ وبا سے پہلے ہی ایسی پریشان کُن علامات نظرآ رہی تھیں کہ ہم بچوں کو قابلِ علاج امراض سے بچانے میں سست روی سے پیش رفت کر رہے ہیں۔

    یہی وجہ تھی کہ دو سال پہلے خسرہ کی بڑی وبا آئی تھی لیکن اب کرونا وائرس نے صورتِ حال کو بد سے بدتر کر دیا ہے۔ سب کے ذہن میں کووِیڈ-19 ویکسین کی یکساں بنیادوں پر فراہمی پیش پیش ہے۔ بلاشبہ ویکسین کی تقسیم ہمیشہ ہی سے عدم مساوات کا شکار رہی ہے لیکن اسے ہونا نہیں چاہیے۔