Tag: Vaccination

  • دبئی: 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا اعلان

    دبئی: 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کرونا ویکسین لگانے کا اعلان

    دبئی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کووڈ 19 ویکسین لگانے کا اعلان کردیا گیا، 12 سے 15 سال کی عمر تک کے بچوں کو گزشتہ برس مئی سے ویکسین لگوائی جارہی ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق دبئی ہیلتھ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) نے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو کووڈ 19 کی فائزر بیونٹیک ویکسین لگانے کا اعلان کیا ہے۔

    اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کے والدین، ڈی ایچ اے کی ایپ یا واٹس ایپ کے ذریعے بچوں کے لیے کووڈ 19 کی ویکسی نیشن کے لیے پیشگی اپائنٹ منٹ لے سکتے ہیں۔

    فائزر بیونٹیک ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے مئی 2021 سے لگائی جارہی ہے۔

    پانچ سال اور اس سے زائد عمر کے بچوں کی ویکسی نیشن شروع کرنے کا فیصلہ کووڈ 19 کے قومی ویکسی نیشن پلان اور متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت (ایم او ایچ اے پی) کی جانب سے جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق کیا گیا ہے۔

    یہ اقدام عالمی سائنسی شواہد پر مبنی اور بین الاقوامی پروٹوکول کے عین مطابق ہے۔

    ڈی ایچ اے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ شہریوں اور رہائشیوں کی صحت اور حفاظت اولین ترجیح ہے اور یہ اقدام کووڈ 19 ویکسین کے ذریعے اس عمر کے گروپ تک تحفظ کو بڑھانے میں مدد کرے گا۔

    5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں کو ڈی ایچ اے کے جن مراکز سے ویکسین لگوائی جاسکتی ہے، ان میں عود ميثا ویکسی نیشن سینٹر، الطوار ہیلتھ سینٹر، المزہر ہیلتھ سینٹر، ندالحمر ہیلتھ سینٹر، المنخول ہیلتھ سینٹر، البصيلی ہیلتھ سینٹر، ندالشبا ہیلتھ سینٹر، زعبيل ہیلتھ سینٹر اور البرشا ہیلتھ سینٹر شامل ہیں۔

  • سعودی شہری کے گھر پورا شہر پہنچ گیا، لیکن کیوں ؟

    سعودی شہری کے گھر پورا شہر پہنچ گیا، لیکن کیوں ؟

    ریاض : سعودی حکومت کی جانب سے کی گئی ایک چھوٹی سی غلطی شہری کیلئے وبال جان بن گئی، بے چارا اپنے سکون کیلئے گھر کے باہر کرسی رکھ کر بیٹھ گیا۔

    سعودی وزارت صحت کی جانب سے سعودی شہری کے گھر کو غلطی سے "صحتی ایپ” پر ویکسی نیشن سینٹر کی لوکیشن ظاہر کیے جانے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔

    وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبدالعالی نے اس غلطی پر سعودی شہری کو ٹیلی فون کرکے معذرت کی ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق متاثرہ شہری عبداللہ العبید نے نجی ٹی وی ’الرسالہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت کی ایپ پر دی گئی لوکیشن اس کے گھر کی ظاہر کی گئی تھی جبکہ ویکسی نیشن سینٹر گھر کے قریب تھا۔ بے شمار افراد روزانہ کی بنیاد پر وہاں آتے رہے۔

    سعودی شہری نے بتایا کہ صبح7 بجے سے رات 11 بجے تک لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔ ایک دن لوگوں سے بھری ہوئی پوری بس آکھڑی ہوئی اور لوگ بس سے اتر کر گھر میں داخل ہونے لگے جنہیں بڑی مشکل سے سمجھایا کہ یہ گھر ہے جبکہ ویکسی نیشن سینٹر دوسری گلی میں بائیں جانب ہے۔

    متاثرہ شہری نے بتایا کہ اس غلطی سے گھر والوں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ، آنے والوں کی بڑی تعداد یومیہ بنیاد پر پہنچتی تھی جنہیں درست مقام کی نشاندہی کرنے کےلیے گھر کے باہر کرسی رکھ کر بیٹھ جاتا اور آنے والوں کو سینٹر کی رہنمائی کرتا تھا۔

    شہری نے مزید بتایا کہ بعض ایسے افراد بھی آتے تھے جو گھنٹی بجانے پر دروازہ نہ کھولے جانے کی صورت میں پاؤں مار کردروازہ کھولنے کی کوشش کرتے اور ان کا اصرار ہوتا تھا کہ وہ ویکسین لگانے کے لیے اندر جانا چاہتے ہیں۔

    عبداللہ العبید نے بتایا کہ ایک روز ایک شخص کسی طرح گھر کے اندر داخل ہوگیا اورہ اپنا بازو دکھا کر یہ پوچھنے کی کوشش کرتا رہا کہ ویکسین لگانے کے لیے کس کمرے میں جانا ہوگا۔

    سعودی شہری نے بتایا کہ وزارت صحت کی جانب سے ایک شخص نے بھائی سے میرا ٹیلی فون نمبر حاصل کیا جس کے بعد ترجمان صحت ڈاکٹر عبدالعالی نے مجھے ٹیلی فون کرکے اس غلطی کی معذرت کی۔

  • کیا صحتیاب کورونا مریض خود کو خطرے سے محفوظ سمجھ سکتا ہے؟

    کیا صحتیاب کورونا مریض خود کو خطرے سے محفوظ سمجھ سکتا ہے؟

    ریاض : سعودی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کورونا سے شفایاب ہونے والے اکے دوبارہ کورونا میں مبتلا ہونے کے حوالے سے طبی بنیادوں پر تحقیق جاری ہے۔

    اس حوالے سے تاحال حتمی بات کہنا قبل ازوقت ہے، کورونا سے صحت یاب ہونے والوں کے جسم میں اس وائرس کے خلاف کتنی مدت تک کے لیے قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے اس کا ابھی حتمی تعین نہیں کیا جا سکا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایک شخص کی جانب سے وزارت صحت کے ٹوئٹر پر دریافت کیا گیا کہ کورونا سے شفایاب ہونے والے کے جسم میں اس وائرس کے خلاف پیدا ہونے والی قوت مدافعت کتنےعرصے تک رہتی ہے آیا صحت یاب ہونے والا دوبارہ اس وائرس کا شکار ہو سکتا ہے؟

    سوال کا جواب دیتے ہوئے وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ابھی تک اس حوالے سے حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ ایسے تمام افراد جو کورونا وائرس سے شفایاب ہوچکے ہیں ان کے جسم میں وائرس کے خلاف قوت مدافعت کتنی مدت تک کے لیے برقرار رہتی ہے تاہم وائرس کے خلاف جسمانی قوت مدافعت کے حوالے سے طبی تحقیق جاری ہے۔

    کورونا ویکسین کے حوالے سے وزارت صحت کا مزید کہناتھا کہ مملکت میں لگائی جانے والی کورونا ویکسین مکمل طورپرمحفوظ ہیں اور یہ وائرس کےحملے کی شدت کو کافی حد تک کم کرتی ہیں، ویکسین لگوانے والے کے جسم میں اس مرض کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔

  • سعودی عرب: بچوں کی ویکسی نیشن کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    سعودی عرب: بچوں کی ویکسی نیشن کے حوالے سے حکام کی وضاحت

    ریاض: سعودی وزارت صحت نے اسکولوں میں کرونا ویکسی نیشن کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت کے تمام ریجنز میں ویکسی نیشن سینٹرز قائم ہیں جہاں مفت ویکسین فراہم کی جاتی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں طلبا کو ویکسین لگانے کا کوئی منصوبہ نہیں، مملکت کے تمام ریجنز میں ویکسی نیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں ویکسین مفت فراہم کی جارہی ہے۔

    ویکسین لگوانے کے لیے پیشگی وقت حاصل کرنے کے لیے توکلنا اور صحتی ایپ پر سہولت موجود ہے جس کا مقصد ویکسی نیشن کے عمل کو منظم بناتے ہوئے سینٹرز میں رش نہ ہونے دینا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی وزارت تعلیم نے نرسری اور پرائمری جماعتوں کے طلبا کے لیے اسکولوں میں باقاعدہ حاضری کے لیے 23 جنوری کی تاریخ دی ہے۔

    اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کچھ دنوں سے افواہیں گردش کر رہی تھیں جن میں کہا جارہا تھا کہ طلبا کو اسکولوں میں ویکسین لگائے جانے کا امکان ہے۔

    وزارت صحت نے ان باتوں کی تردید کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن سینٹرز میں آنے والوں کو ہی ویکسین لگائی جاتی ہے جس کے لیے توکلنا یا صحتی پر اپائنٹمنٹ لینا ضروری ہے۔

  • کورونا سے محفوظ رہنے کیلئے ماہرین کا ایک اور انکشاف

    کورونا سے محفوظ رہنے کیلئے ماہرین کا ایک اور انکشاف

    نیویارک : امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویکسی نیشن اور ماضی میں کوویڈ19 سے دوبارہ بیمار ہونے سے بچانے میں مددگار ہوتے ہیں مگر ویکسینز سے اسپتال میں داخلے کے خطرے سے ملنے والا تحفظ قدرتی بیماری کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی تحقیق میں لوگوں کے 4 گروپس میں کوویڈ 19 سے متاثر اور اسپتال میں داخلے کے خطرے کا تجزیہ کیا گیا۔

    پہلا گروپ ویکسین شدہ افراد کا تھا، دوسرا قدرتی بیماری کا سامنا کرنے والے، تیسرا اور چوتھا ویکسینیشن نہ کرانے لوگوں کے تھا (ایک وہ جن کو بیماری کا سامنا ہوا اور دوسرا وہ جو محفوظ رہے)۔

    طبی تحقیق میں کیلی فورنیا اور نیویارک میں مئی سے نومبر2021 کے دوران 11 لاکھ کوویڈ کیسز کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا جبکہ کیلیفورنیا کے اسپتالوں میں داخل ہونے والے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال بھی کی گئی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کوویڈ19 کیسز اور اسپتال میں داخلے کی شرح ویکسی نیشن نہ کرانے والے اس گروپ میں سب سے زیادہ تھی جس کے افراد کو ماضی میں بیماری کا سامنا نہیں ہوا تھا۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ پہلے ان افراد میں بھی کوویڈ کیسز کی شرح ویکسی نیشن کرانے والے مگر بیماری سے محفوظ رہنے والے افراد سے زیادہ تھی جن کی ویکسینیشن تو نہیں ہوئی تھی مگر پہلے بیماری کا سامنا کرچکے تھے۔

    مگر امریکا میں ڈیٹا قسم کے غلبے کے بعد معاملہ الٹ ہوگیا اور کیسز کی شرح ان افراد میں بڑھ گئی جن کی ویکسینیشن تو ہوئی تھی مگر بیماری سے محفوظ رہے تھے۔

    سی ڈی سی کی ایپی ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر بنجامن سلک نے بتایا کہ ماہرین نے 2021 مین موسم ہار کے دوران ماضی میں بیماری کا سامنا کرنے والے افراد کا جائزہ لیا، جس وقت ایلفا قسم کا غلبہ تھا۔

    انہوں نے بتایا کہ کووڈ ویکسینیشن سے سابقہ بیماری کے مقابلے میں دوبارہ کووڈ سے متاثر ہونے سے زیادہ تحفظ ملا، مگر موسم گرما اور خزاں کے دوران جب ڈیلٹا کی لہر جاری تھی تو سابقہ بیماری سے بھی دوبارہ بیمار ہونے سے زیادہ تحفظ ملنے کا انکشاف ہوا۔

    مگر اس کی ایک ممکنہ وجہ وقت کے ساتھ بیشتر افراد میں ویکسینیشن سے پیدا ہونے والی مدافعت کی شرح میں کمی تھی۔

    تحقیق میں ویکسینیشن کے وقت اور افادیت میں کمی کے عنصر کا جائزہ نہیں لیا گیا تھا جبکہ بوسٹر ڈوز کے اثرات کو بھی نہیں دیکھا گیا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ تحقیق کے دورانیے کے دوران کووڈ سے ہسپتال میں داخلے کا سب سے زیادہ خطرہ ان افراد میں دریافت ہوا جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی اور ماضی میں بیماری سے بھی محفوظ رہے تھے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینیشن اور بیماری کو شکست دینا دونوں سے دوبارہ بیماری اور ہسپتال میں داخلے سے تحفظ ملتا ہے۔

    مگر ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ وائرس کی اقسام میں آنے والی تبدیلیوں سے سابقہ بیماری سے پیدا ہونے والی مدافعت پر کس طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    سی ڈی سی کے مطابق ادارے کی جانب سے اومیکرون کے خلاف کوویڈ19 ویکسینز اور بوسٹر ڈوز کے اضافی ڈیٹا کو بھی جلد جاری کیا جائے گا۔

  • دوسروں کا ویکسین سرٹیفکیٹ چیک کرنے والے خود ٹیکہ نہ لگوا سکے

    دوسروں کا ویکسین سرٹیفکیٹ چیک کرنے والے خود ٹیکہ نہ لگوا سکے

    کراچی : سندھ پولیس کے متعدد افسران وجوانوں کو کورونا ویکسین نہیں لگی، محکمہ پولیس کے جو ملازمین ویکسین نہ لگوا سکے انہیں کسی قسم کی سہولت یا مراعات نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس کے افسران وجوانوں کی کورونا ویکسی نیشن تاحال مکمل نہ ہوسکی، اس سلسلے میں اے آئی جی ویلفیئر نے صوبے کے تمام افسران کو خط لکھ دیا ہے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق ملنے والے فنڈز مکمل ویکسی نیشن کروانے والے افسران واہلکاروں کو ہی ملیں گے۔

    کورونا وائرس: ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کے خدشات اور مشکلات کیا ہیں؟ -  BBC News اردو

    اس کے علاوہ غیر ویکسین شدہ اہلکاروں اور افسران کو وبا میں مبتلا یا انتقال کی صورت میں کسی قسم کی مالی امداد نہیں ملے گی۔

    اے آئی جی ویلفیئر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کورونا میں مبتلا افسر و اہلکار کو10ہزار امداد ملے گی، وبا سےانتقال کرجانے والے اہلکار کے لواحقین کو5لاکھ روپے امداد ملےگی۔

  • کووڈ 19 سے متاثر ہونے والوں کو ویکسی نیشن کی ضرورت ہے یا نہیں؟

    کووڈ 19 سے متاثر ہونے والوں کو ویکسی نیشن کی ضرورت ہے یا نہیں؟

    اکثر افراد کی جانب سے خیال کیا جارہا ہے کہ کووڈ 19 کا شکار ہوجانے والوں کو ویکسی نیشن کی ضرورت نہیں ہے، تاہم اس حوالے سے اب ایک نئی تحقیق سامنے آگئی ہے۔

    امریکا کی پٹسبرگ یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے متاثر ہونے کے بعد اسے شکست دینے والے افراد میں بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح لوگوں میں نمایاں حد تک مختلف ہوسکتی ہے اور اکثر کیسز میں یہ اتنی زیادہ نہیں ہوتی جو لوگوں کو دوبارہ بیمار ہونے سے تحفظ فراہم کرسکے۔

    تحقیق میں کووڈ 19 کی معتدل شدت کا سامنا کرنے والے بالغ افراد میں صحت یابی کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح کی جانچ پڑتال کی گئی، تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 30 سال سے کم عمر افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح زیادہ عمر کے مریضوں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

    نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ہر ایک بالخصوص 30 سال سے کم عمر افراد کو بیماری کو شکست دینے کے بعد بھی ویکسینیشن کروا لینی چاہیئے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم ایسے متعدد افراد کو جانتے ہیں جو سوچتے ہیں کہ ہمیں کووڈ کا سامنا ہوچکا ہے تو اب ویکسین کی ضرورت نہیں، مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ کچھ مریضوں بالخصوص جوان افراد میں بیماری کے بعد اینٹی باڈی یادداشت کچھ زیادہ اچھی نہیں ہوتی۔

    اس تحقیق میں 19 سے 79 سال کی عمر کے 173 افراد کے مدافعتی ردعمل کا تجزیہ کیا گیا تھا جن میں بیماری کی شدت معمولی یا معتدل تھی اور انہیں اسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت نہیں پڑی تھی۔

    اینٹی باڈیز کی جانچ پڑتال خون کے نمونوں کے ذریعے کی گئی اور محققین نے دریافت کیا کہ کچھ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ جبکہ کچھ میں بہت کم تھی۔

    زیادہ اینٹی باڈیز والے نمونے کرونا وائرس کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتے تھے جبکہ کم سطح والے نمونے ایسا نہیں کرسکے۔

    مگر تحقیق میں اس سطح کی جانچ پڑتال نہیں کی گئی تھی جو کووڈ 19 سے دوبارہ بچانے کے لیے ضروری ہے بلکہ اس میں یہ دیکھا گیا کہ اینٹی باڈیز کی موجودگی میں بیماری کا امکان ہوتا ہے یا نہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم نے متعدد ایسے افراد کو دیکھا ہے جو ایک بار بیمار ہونے کے بعد احتیاطی تدابیر کو چھوڑ دیتے ہیں۔

    خیال رہے کہ کووڈ 19 اور قدرتی مدافعت کے حوالے سے ابھی بھی بہت کچھ معلوم نہیں جیسے کچھ افراد میں اینٹی باڈیز کی سطح بہت زیادہ اور دیگر میں کم کیوں ہوتی ہے، ری انفیکشن سے بچانے کے لیے اینٹی باڈیز کی سطح کتنی ہونی چاہیئے یا قدرتی مدافعت کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے۔

  • خسرہ اور روبیلا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ویکسی نیشن کا آغاز

    خسرہ اور روبیلا کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے ویکسی نیشن کا آغاز

    کراچی : نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ ) کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر جمال رضا نے کہا ہے کہ ہم نے پولیو کی طرح خسرہ اور روبیلا پر بھی قابو پانا ہے۔

    کراچی پریس کلب میں میزلز روبیلا اورئینٹیشن سیشن کے دوران گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس مہم کا مقصد خسرہ اور روبیلا کا دنیا بھر سے خاتمہ کرنا ہے۔

    پروفیسر ڈاکٹر جمال رضا نے بتایا کہ سال2019 میں ایک سو اٹھتر ملکوں میں خسرہ کی دوسری خوراک لگانا شروع کردی گئی تھی۔ دنیا بھر میں سال2019 میں 9.7 ملین کیسز خسرہ کے رپورٹ ہوئے تھے اور اس سال دنیا بھر میں خسرہ سے ایک لاکھ چالیس ہزار اموات ہوئیں۔

    اب تک دنیا کے تقریباً 82 ممالک نے خسرہ اور چالیس ملکوں نے روبیلا پر قابو پالیا ہے، گزشتہ سال پاکستان میں خسرہ کے 2747 کیسز رپورٹ ہوئے اور 52 اموات ہوئیں۔

    رواں سال اب تک پاکستان میں خسرہ کے 8357 کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ 127 اموات رپورٹ ہوئیں، ہم پولیو کے خاتمے کے قریب پہنچ چکے ہیں، رواں سال صرف ایک کیس سامنے آیا

    ان کا کہنا تھا کہ پولیو کی طرح ملک سے خسرہ اور روبیلا پر بھی قابو پانا ہے، بچوں کو پیدائشی نقائص اور معذوری سے بچانے کے لیے روبیلا کی ویکسین لازمی لگائی جائے۔

    ڈاکٹر احسان اللہ نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے باعث ہم کوویڈ کے بڑے نقصانات سے بچے ہوئے ہیں لوگ حفاظتی ویکسین کے حوالے سے منفی افواہیں پھیلاتے ہیں، عوام ان افواہوں پر توجہ نہ دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حفاظتی ٹیکے ہمارے بچوں کی جان بچاتے ہیں، عوام کا تعاون ہی ملک سے ان مہلک امراض کا خاتمہ کرسکتا ہے، ہماری ٹیمیں اسکولوں میں جاکر بچوں کو ویکسین لگائیں گی

    انہوں نے مزید کہا کہ جو بچے ویکسین لگواچکے ہیں وہ بوسٹر کے طور پر لازمی ویکسین لگوائیں، مہم کے دوران سیکیورٹی اداروں کا مکمل تعاون حاصل رہے گا۔

  • پنجاب کی 30 فیصد آبادی کو مکمل ویکسین لگ چکی ہے: یاسمین راشد

    پنجاب کی 30 فیصد آبادی کو مکمل ویکسین لگ چکی ہے: یاسمین راشد

    لاہور: صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ پنجاب کی 63 فیصد آبادی کو 1 اور 30 فیصد آبادی کو کرونا ویکسین کی دونوں ڈوزز لگ چکی ہیں، کوشش ہے دسمبر تک 70 فیصد آبادی کو کرونا ویکسین لگا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ 37 ہزار میں سے 70 فیصد بچے 12 سال سے زائد عمر ہیں، 28 سے 30 ہزار بچوں کو کرونا وائرس ویکسین لگا دیں گے۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ جب تک سب ویکسی نیٹ نہیں ہوں گے اس موذی مرض سے بچنا مشکل ہے۔ پنجاب کی 63 فیصد آبادی کو 1 اور 30 فیصد آبادی کو دونوں ڈوزز لگ چکی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش ہے دسمبر تک 70 فیصد آبادی کو کرونا ویکسین لگا دیں، وبا کے دوران اسکولوں کی بندش سے نقصان ہوا، اب تمام اسکول کھل گئے رونق لگ گئی ہے۔

    صوبائی وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ ابھی کرونا وائرس گیا نہیں کچھ وقت اور لگے گا ماسک کا استعمال کریں۔

  • سوئی سے خوفزدہ افراد کے لیے منفرد روبوٹ تیار

    سوئی سے خوفزدہ افراد کے لیے منفرد روبوٹ تیار

    ماہرین نے ایسا روبوٹ تیار کرلیا جو بغیر سوئی کے ویکسین لگا سکے گا، سوئی سے خوفزدہ افراد کے لیے یہ روبوٹ نہایت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق اس روبوٹ کا نام کوبی رکھا گیا ہے جسے یونیورسٹی آف واٹرلو کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے، اسے کووڈ 19 کے تناظر میں بنایا گیا ہے کیونکہ ویکسین لگوانے کا عمل جاری ہے اور مزید کچھ عرصے جاری رہے گا۔ کوبی روبوٹ اسے آسان بنادیتا ہے اور بہت تیزی سے لوگوں کو ویکسین لگاتا ہے۔

    یونیورسٹی میں واقع اسٹارٹ اپ ’کوبایونکس‘ نے اسے بنایا ہے جسے کئی افراد پرکامیابی سے آزمایا گیا ہے۔

    اس کا اصول بہت سادہ ہے، پہلے سے رجسٹرشدہ افراد کسی ایسے شفا خانے جاتے ہیں جہاں یہ روبوٹ موجود ہوتا ہے۔ ویکسین لگوانے کے لیے روبوٹ کیمرے کے تھری ڈی سینسر مریض کی شناختی علامت کو پڑھتے ہیں۔

    اس تصدیق کے بعد روبوٹ بازو اندر بھری ویکسین سے ایک خوراک کھینچتا ہے، پھر وہ مریض کے بازو کو دیکھ کر تھری ڈی نقشہ بناتے ہیں۔

    اس دوران مصنوعی ذہانت ( اے آئی) والا سافٹ ویئر ویکسین لگانے کی مناسب ترین جگہ کی شناخت کرتا ہے۔ اس کے بعد روبوٹ بازو انسانی جلد سے مس ہوتا ہے اور بال سے بھی باریک سوراخ کے ذریعے ویکسین کو ایک پریشر سے اندر داخل کردیتا ہے۔

    اس عمل کی مزید تفصیلات بیان نہیں کی گئی ہیں۔

    کوبایونکس کمپنی کے شریک سربراہ ٹِم لیسویل نے کہا ہے کہ اگلے 2 برس میں ویکسین روبوٹ مارکیٹ میں عام دستیاب ہوگا، یہ روبوٹ بہت تیزی سے انسانوں کی بڑی تعداد کو ویکسین لگا سکے گا۔

    دوسری جانب دور افتادہ علاقوں میں اپنی خدمات انجام دے سکے گا جہاں مناسب طبی عملے کا شدید فقدان ہوتا ہے۔