Tag: Vaccination

  • بچوں کے لیے کرونا ویکسی نیشن لازمی قرار دینے والا واحد ملک

    بچوں کے لیے کرونا ویکسی نیشن لازمی قرار دینے والا واحد ملک

    وسطی امریکی ملک کوسٹا ریکا وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے بچوں کے لیے کووڈ ویکسی نیشن لازمی قرار دے دی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کوسٹا ریکا کی حکومت نے امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ بچوں کو ویکسین لگانے کا معاہدہ کرلیا، جس کے تحت 5 سال سے زائد عمر کے بچوں کو لازمی ویکسین لگائی جائے گی۔

    کوسٹا ریکا حکام کے مطابق مارچ 2022 سے کرونا وائرس کی ویکسین کو لازمی ویکسی نیشن کی فہرست میں شامل کرلیا جائے گا۔

    ملک میں پہلے ہی بچوں کو متعدد موذی امراض سے تحفظ کی ویکسین لگائی جا رہی ہیں اب بچوں کو کرونا سے تحفظ کی فائزر ویکسین بھی دی جائے گی۔

    معاہدے کے تحت کوسٹا ریکا کی حکومت 15 لاکھ ڈوز 5 سال سے زائد عمر بچوں کے لیے خریدے گی جبکہ باقی 20 لاکھ ڈوز بالغ افراد کو لگانے کے لیے خریدے جائیں گے۔

    حکومت کے مطابق اس وقت تک کوسٹا ریکا میں مجموعی طور پر 70 فیصد آبادی کو ایک ڈوز لگ چکی ہے جب کہ 55 فیصد لوگ مکمل طور پر ویکسی نیشن کروا چکے ہیں۔

    کوسٹا ریکا کی حکومت نے ویکسین کو بچوں کے لیے ایک ایسے وقت میں لازمی قرار دیا ہے جبکہ حال ہی میں امریکی حکومت نے 5 سال سے زائد عمر کے بچوں کو فائزر ویکسین لگانے کی اجازت دی تھی۔

    کوسٹا ریکا کے علاوہ دنیا کے کسی بھی ملک نے تاحال بچوں کے لیے کرونا کی ویکسین کو لازمی قرار نہیں دیا، البتہ وبا سے تحفظ کے لیے ویکسی نیشن کو ضروری قرار دے رکھا ہے۔

     

  • جھنگ میں دوران تقریب دولہا اور باراتیوں کو کرونا ویکسین لگا دی گئی

    جھنگ میں دوران تقریب دولہا اور باراتیوں کو کرونا ویکسین لگا دی گئی

    لاہور: صوبہ پنجاب میں محکمہ صحت کی ٹیم نے شادی کی تقریب میں ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ پیش نہ کرنے پر دولہا اور باراتیوں کو کووڈ ویکسین لگا دی گئی، واقعہ جھنگ میں پیش آیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر جھنگ میں شادی کی تقریب میں ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ پیش نہ کرنے پر دولہا اور باراتیوں کو کرونا وائرس ویکسین لگا دی گئی۔

    محکمہ صحت کی ٹیم نے جھنگ میں دولہا اور باراتیوں کو ویکسین لگائی۔

    صوبائی سیکریٹری ہیلتھ کیئر عمران سکندر بلوچ کا کہنا ہے کہ روزانہ 10 لاکھ شہریوں کو ویکسین لگائی جا رہی ہے، خصوصی ویکسی نیشن مہم 12 نومبر تک جاری رہے گی۔

    سیکریٹری صحت کے مطابق محکمہ صحت کی ٹیمیں گھر گھر جا کر شہریوں کو ویکسین لگا رہی ہیں۔

  • امریکا میں بچوں کو کووڈ 19 ویکسین لگانے کی اجازت دینے پر غور

    امریکا میں بچوں کو کووڈ 19 ویکسین لگانے کی اجازت دینے پر غور

    واشنگٹن: امریکا میں بچوں کو کووڈ 19 ویکسین لگانے کی اجازت دینے پر غور شروع کردیا گیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق 22 سو 68 بچوں پر کیے گئے تجربات حوصلہ افزا ہیں۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی حکومت بچوں کو کووڈ 19 ویکسین لگانے کی اجازت دینے پر غور کر رہی ہے، ملک بھر میں 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو بوسٹر شاٹس بھی لگانا شروع کردیے گئے۔

    امریکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ حکام کو 5 سے 11 سال کے بچوں کو ویکسین لگانے کی اجازت کی درخواست دی گئی ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ تجربات سے ثابت ہوا کہ بچوں کے لیے کرونا ویکسین محفوظ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق 22 سو 68 بچوں پر کیے گئے تجربات حوصلہ افزا ہیں۔

    امریکا میں اس وقت ویکسین کے بوسٹر شاٹس کے حوالے سے بھی بحث جاری ہے اور ماہرین کی جانب سے اس پر مختلف آرا پیش کی جارہی ہیں۔

  • ویکسی نیشن کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    ویکسی نیشن کے حوالے سے ایک اور تحقیق

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسی نیشن کے بعد کووڈ 19 کی سنگین شدت کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، یہ تحقیق اسکاٹ لینڈ میں کی گئی تھی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے پر سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے مگر خواتین کے مقابلے میں مردوں میں اس کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    اسکاٹ لینڈ میں ویکسی نیشن کے بعد کووڈ 19 کے خطرے کے حوالے سے قومی سطح پر پہلی تحقیق کی گئی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جزوی ویکسی نیشن کرانے والے 0.07 فیصد جبکہ مکمل ویکسی نیشن کرانے والے 0.006 فیصد افراد بریک تھرو انفیکشن (ویکسی نیشن کے بعد بیماری کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح) کی تشخیص ہوئی۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دسمبر 2020 سے اپریل 2021 کے دوران جزوی ویکسی نیشن کرانے والے ہر 2 ہزار میں سے ایک جبکہ مکمل ویکسی نیشن کرانے والے ہر 10 ہزار میں سے ایک فرد کو بریک تھرو انفیکشن کے بعد بیماری کی سنگین شدت (اسپتال میں داخلے یا موت) کا سامنا ہوا۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں بریک تھرو انفیکشن کے بعد بیماری کی شدت بڑھنے کا خطرہ 25 فیصد زیادہ ہوتا ہے، بالخصوص 80 سال سے زائد عمر کے مردوں میں یہ خطرہ 18 سے 64 سال کے مردوں کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    ایسے افراد جو پہلے سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوں، کووڈ سے متاثر ہونے سے 4 ہفتوں سے قبل اسپتال میں داخل ہوچکے ہوں، زیادہ خطرے والا پیشہ، کیئر ہوم یا غریب علاقوں کے رہائشیوں میں بھی یہ خطرہ ویکسی نیشن کے بعد بھی زیادہ ہوسکتا ہے۔

    تحقیق میں زیادہ شدت والے کیسز کی اصطلاح ایسے مریضوں کے لیے استعمال ہوئی جو کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آنے کے 28 دنوں کے اندر اسپتال میں داخل ہوئے یا ہلاک ہوگئے یا اسپتال میں داخلے کی وجہ کووڈ 19 قرار دی گئی۔

    ماہرین نے بتایا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ویکسین کی ایک خوراک سے بھی اسکاٹ لینڈ میں کرونا وائرس کی ایلفا قسم کے پھیلاؤ کے دوران کووڈ سے اسپتال میں داخلے یا موت کا خطرہ بہت کم ہوگیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کے بعد سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ ان افراد میں ہی زیادہ ہوتا ہے جن میں کووڈ کی شدت زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے یعنی معمر افراد یا پہلے سے مختلف طبی امراض کے شکار افراد۔

    انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ لوگ خطرے سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور ویکسین کی دوسری خوراک کا استعمال کریں۔

  • انتظار کی گھڑیاں ختم : جاپانی وزیراعظم نے بڑا اعلان کردیا

    انتظار کی گھڑیاں ختم : جاپانی وزیراعظم نے بڑا اعلان کردیا

    ٹوکیو : جاپان نے ملکی معیشت کی بحالی کے لئے کورونا وبا کی وجہ سے عائد کی گئی تمام پابندیاں اور ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق جاپانی وزیراعظم یوشی ہائیڈے سوگا نے کہا ہے کہ جمعرات سے معمولات زندگی بحال کرنے کے لئے کورونا وائرس کے باعث لگائی گئی تمام پابندیاں بتدریج اٹھا لی جائیں گی۔

    جاپان نے کورونا وائرس کے پیش نظر ملک میں عائد پابندیاں اور ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے، اطلاعات کے مطابق جاپان کی حکومت نے کہا کہ کورونا وائرس کے تناظر میں نافذ ایمرجنسی جمعرات کو ختم ہو جائے گی تاکہ معیشت کو دوبارہ پٹری پر لایا جا سکے۔

    جاپان کے وزیر اعظم یوشی ہائیڈے سوگا نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہنگامی حالت جمعرات کو ختم ہو جائے گی اور وائرس کی پابندیوں میں بتدریج نرمی کی جائے گی تاکہ وائرس کی موجودگی کے باوجود روز مرہ کی زندگی دوبارہ شروع ہوسکے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت مزید عارضی کوویڈ 19 علاج کے مراکز قائم کرے گی اور ویکسینیشن جاری رکھے گی تاکہ مستقبل کے کسی بھی پھیلاؤ سے نمٹنے کے لیے تیاری کی جا سکے۔

    ہائیڈے سوگا نے کہا کہ سرکاری افسران ویکسین پاسپورٹ اور وائرس کی جانچ پڑتال جیسے دیگر منصوبے بھی شروع کر رہے ہیں۔

    انہوں نےکہا کہ حکومت کووڈ 19 کے علاج کےلئے مزید مراکز صحت قائم کرے گی جبکہ ویکسینیشن میں بھی تیزی لائی جائے گی۔اسی طرح ویکسین پاسپورٹ اور مزید وائرس ٹیسٹ متعارف کرائے جائیں گے۔

    اس رعایت کے بعد جاپان چھ ماہ سے زائد عرصے میں پہلی بار ہنگامی صورتحال سے مکمل طور پر آزاد ہو جائے گا۔ اپریل سے جاپان میں ایمرجنسی کی موجودہ حالت کو بار بار بڑھایا گیا ہے۔

    مذکورہ اقدامات پر عوامی مایوسی کے باوجود جاپان زیادہ محدود لاک ڈاؤن سے بچنے میں کامیاب رہا ہے، اس دوران جاپان میں کوویڈ 19 کے تقریباً 16.9 ملین کیسز اور 17،500 اموات ریکارڈ کئے گئے ہیں۔

    یاد رہے جاپان نے  چھ ماہ قبل بھارتی ڈیلٹا ویرئنٹ آنے کے بعد دوبارہ ملک بھر میں ایمرجنسی نافذکردی تھی اور یستوران، بارز مکمل طور پر بند تھے۔ جاپان میں کووڈ 19 کے 1.69 ملین کیسز ریکارڈ کئے گئے تھے جبکہ 17 ہزار 500 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

  • کووڈ ویکسی نیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونے کے حوالے سے اہم تحقیق

    کووڈ ویکسی نیشن کے بعد مضر اثرات ظاہر نہ ہونے کے حوالے سے اہم تحقیق

    حال ہی امریکا میں ہونے والی تحقیق میں کہا گیا کہ ویکسی نیشن کے بعد کسی قسم کا مضر اثر نظر نہ آئے تو کچھ لوگوں کو لگ سکتا ہے کہ ویکسین کام نہیں کررہی مگر یہ تصور غلط ہے۔

    جونز ہوپکنز میڈیسین کی اس تحقیق میں تصدیق کی گئی کہ فائزر / بائیو این ٹیک اور موڈرنا ویکسینز کے استعمال سے بیماری سے بچاؤ کے لیے ٹھوس اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوتا ہے چاہے لوگوں میں مضر اثرات ظاہر ہوں یا نہ ہوں۔

    ماہرین نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اب تک یہ معلوم نہیں تھا کہ فائزر یا موڈرنا کی ویکسی نیشن کے بعد علامات ظاہر نہ ہونے کا مطلب یہ تو نہیں کہ اینٹی باڈی ردعمل زیادہ طاقتور نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اسی وجہ سے ہم نے اپنے اسپتال کے عملے میں دستیاب گروپ پر تحقیق کا فیصلہ کیا تاکہ اس حوالے سے جانچ پڑتال کی جاسکے۔ انہوں نے دریافت کیا کہ ویکسی نیشن کرانے والے 99.9 فیصد افراد میں اینٹی باڈیز بن گئیں چاہے مضر اثرات کا سامنا ہوا یا نہیں۔

    اس تحقیق میں 954 طبی ورکرز کو شامل کیا گیا تھا جن کو فائزر یا موڈرنا ویکسین استعمال کرائی گئی تھی جبکہ کچھ پہلے کووڈ 19 کا شکار بھی رہ چکے تھے۔ محققین نے ان افراد کو ہدایت کی تھی کہ وہ ویکسین کی پہلی اور دوسری خوراک کے بعد ظاہر ہونے والے مضر اثرات کو رپورٹ کریں۔

    زیادہ تر میں یہ مضر اثرات معمولی تھے جن میں انجیکشن کے مقام پر تکلیف، سر درد اور معمولی تھکاوٹ قابل ذکر تھے جبکہ کچھ کو بخار، ٹھنڈ لگنے اور زیادہ تھکاوٹ کا بھی سامنا ہوا۔

    صرف 5 فیصد افراد نے ویکسین کی پہی خوراک کے بعد مضر اثرات کو رپورٹ کیا جبکہ 43 فیصد نے دوسری خوراک کے بعد مضر اثرات کے تجربے کو رپورٹ کیا۔

    تحقیق کے مطابق موڈرنا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں کلینکلی علامات کی شرح پہلی یا دوسری خوراک کے موقع پر فائزر کے مقابلے میں زیادہ نمایاں تھیں۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ مضر اثرات کا سامنا ہوا یا نہیں مگر 954 میں سے 953 میں ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد آئی جی جی اینٹی باڈیز بن گئیں۔ جس ایک فرد میں ایسا نہیں ہوا اس کی وجہ مدافعتی نظام دبانے والی ادویات تھیں۔

    کچھ افراد میں آئی جی جی اینٹی باڈیز کی شرح دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔

    ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ مضر اثرات کا باعث بننے والے کچھ عناصر قابل ذکر تھے جیسے خاتون ہونا، 60 سال سے کم عمر، موڈرنا ویکسین کا استعمال یا پہلے سے کووڈ 19 کا سامنا ہونا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسی نیشن کے بعد علامات ظاہر ہوں یا نہ ہوں، بیماری کے خلاف ٹھوس تحفظ ملتا ہے، جس سے لوگوں کے ان خدشات کو کم کرنے میں مدد ملے گی کہ اثرات ظاہر نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ویکسینز زیادہ مؤثر نہیں ہیں۔

  • ویکسی نیشن میں مدد کے بجائے الزام لگا کر پاکستان کو نقصان پہنچایا جارہا ہے: یاسمین راشد

    ویکسی نیشن میں مدد کے بجائے الزام لگا کر پاکستان کو نقصان پہنچایا جارہا ہے: یاسمین راشد

    لاہور: صوبہ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ لوگ ویکسی نیشن میں مدد کے بجائے جھوٹے الزام لگا کر پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، غفلت سامنے آنے پر ذمے داران کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین لگانے کی ذمے داری اسپتال کے سربراہ کی ہوتی ہے۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ویکسین کی جعلی انٹری کے معاملے پر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ غفلت سامنے آنے پر ذمے داران کے خلاف ایکشن لیا گیا ہے اور انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسپتال میں نوید نامی ایک شخص نے ویکسین اندراج کرنے والے کو فون کر کے کہا کہ میرے والد کی انٹری نہیں ہوئی، ویکسین کا اندراج کرنے والے نے کہا کہ نوید کے ان پر کافی احسانات تھے، نوید نے شناختی کارڈ نمبر بتا کر اندراج کروا دیا۔

    یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ لوگ ویکسی نیشن میں مدد کے بجائے جھوٹے الزام لگا کر پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، میرے لیے یہ بہت تشویش کی بات ہے کہ ایسا کام ہوگیا۔

    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے شناختی کارڈ پر کووڈ ویکسی نیشن کا جعلی کارڈ جاری کرنے کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد کوٹ خواجہ سعید اسپتال کے ایم ایس اور سینیئر میڈیکل افسر کو معطل کردیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق نوید نامی شخص نے مقامی اسپتال میں جان پہچان اور ذاتی تعلقات کو استعمال کر کے کرونا ویکسین کا اندراج کروایا اور والد کا نام نواز شریف کے شناختی کارڈ پر درج کروایا۔

  • چینی ویکسین 3 سال کے بچوں کے لیے بھی قابل استعمال قرار

    چینی ویکسین 3 سال کے بچوں کے لیے بھی قابل استعمال قرار

    چین میں تیار کی جانے والی ایک کووڈ 19 ویکسین 3 سال تک کے بچوں کے لیے بھی قابل استعمال قرار دی گئی ہے، چین میں اس ویکسین کا استعمال فی الحال 12 سال کی عمر کے بچوں میں ہورہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق چین کی ایک کمپنی کی تیار کردہ کووڈ ویکسین 3 سال تک کے بچوں کے لیے محفوظ ہے، یہ بات سائنو فارم ویکسین کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائلز کے نتائج میں سامنے آئی۔

    طبی جریدے دی لانسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں ٹرائلز کے نتائج شائع ہوئے جس کے مطابق یہ ویکسین 3 سے 17 سال کی عمر کے رضاکاروں میں محفوظ ثابت ہوئی۔

    چین میں اس ویکسین کا استعمال 12 سال کی عمر کے بچوں میں ہورہا ہے۔

    ٹرائلز میں دریافت کیا گیا کہ 2 خوراکوں والی یہ ویکسین بچوں میں ٹھوس مدافعتی ردعمل اور بالغ افراد جتنی وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بنتی ہیں۔

    کمپنی اور چائنا سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا ڈیٹا متحدہ عرب امارات سے اکٹھا کیا جائے گا جہاں 3 سال کے بچوں کو ویکسی نیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

    چائنا سینٹر فار ڈیزیز اینڈ پریونٹیشن کے ویکسی نیشن پروگرام کے سربراہ وانگ ہواچنگ نے بتایا کہ چین میں ایک ارب افراد کی ویکسی نیشن مکمل کرنے کا سنگ میل طے کرلیا گیا ہے مگر اب بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب بھی 12 سال سے کم عمر بچوں کی ویکسی نیشن نہیں ہوسکی ہے اور ان کو اس پروگرام کا حصہ بنایا جانا چاہیئے۔

    ان ٹرائلز کے پہلے مرحلے میں 288 جبکہ دوسرے مرحلے میں 720 بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    نتائج میں بتایا گیا کہ ویکسین سے ہونے والا مضر اثر بیشتر بچوں میں معمولی سے معتدل تھا، بس ایک بچے کو شدید الرجک ری ایکشن کا سامنا ہوا جس میں پہلے سے فوڈ الرجی کی تاریخ تھی۔

  • کووڈ ویکسین کے حوالے سے مزید حوصلہ افزا تحقیقات

    کووڈ ویکسین کے حوالے سے مزید حوصلہ افزا تحقیقات

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے خلاف ویکسی نیشن کا عمل تیز رفتاری سے جاری ہے، حال ہی میں مختلف ویکسینز کے حوالے سے نئی حوصلہ افزا تحقیقات سامنے آئی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ کرونا ویکسی نیشن کروانے کے بعد بیمار ہونے کا امکان تو کسی حد تک ہوتا ہے مگر کووڈ کی سنگین شدت اور موت کے خطرے سے ٹھوس تحفظ ملتا ہے۔

    یہ بات امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کی جانب سے جاری 3 تحقیقی رپورٹس کے نتائج میں سامنے آئی۔

    ان تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ کرونا کی زیادہ متعدد قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باوجود ویکسینز کی افادیت برقرار رہتی ہے۔

    پہلی تحقیق میں اپریل سے جولائی 2021 کے دوران 6 لاکھ سے زیادہ کووڈ کیسز اور ویکسی نیشن اسٹیٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ویکسی نیشن نہ کرانے والوں میں کووڈ سے متاثر ہونے کا امکان ویکسی نیشن کروانے والوں کے مقابلے میں 4.5 گنا زیادہ ہوتا ہے، اسپتال میں داخلے کا خطرہ 10 جبکہ موت کا خطرہ 11 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ ڈیلٹا قسم کے پھیلاؤ سے ویکسینز کی افادیت میں کچھ کمی آئی ہے بالخصوص 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے، مگر بیماری کی سنگین شدت اور موت سے تحفظ کے لیے ٹھوس تحفظ برقرار رہتا ہے۔

    تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے بعد ویکسینز کی بیماری سے بچاؤ کی افادیت 90 فیصد سے گھٹ کر 80 سے نیچے چلی گئی۔

    سی ڈی سی کے مطابق 20 جون سے 17 جولائی کے درمیان کووڈ سے بیمار ہو کر اسپتال میں داخل ہونے والوں میں صرف 14 فیصد وہ تھے جن کی ویکسینیشن ہوچکی تھی اور اموات میں یہ شرح 16 فیصد تھی۔

    رپورٹ کے مطابق یہ اس لیے حیران کن نہیں کیونکہ ویکسی نیشن کی شرح میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے ویکسی نیشن کے بعد اسپتال میں داخل یا موت کا شکار ہونے والے افراد کی شرح میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔

    سی ڈی سی نے بتایا کہ ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ سنگین بیماری اور موت کے خلاف ویکسینز کی افادیت میں معمولی کمی آئی اور ٹھوس تحفظ برقرار رہا۔

    دوسری تحقیق میں ثابت ہوا کہ موڈرنا ویکسین اسپتال میں داخلے کا خطرہ کم کرنے کے حوالے سے فائزر/بائیو این ٹیک اور جانسن اینڈ جانسن ویکسینز کے مقابلے میں کچھ زیادہ مؤثر ہے۔

    یہ تینوں ویکسینز کی افادیت کے حوالے سے امریکا میں ہونے والی سب سے بڑی تحقیق تھی جس میں اسپتالوں اور طبی اداروں میں موجود جون سے اگست کے شروع تک آنے والے 32 ہزار مریضوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ تینوں ویکسینز اسپتال میں داخلے سے تحفظ دینے کے حوالے سے مجموعی طور پر 86 فیصد تک مؤثر ہیں۔

    تیسری تحقیق میں 5 اسپتالوں میں زیر علاج کووڈ کے مریضوں میں 2 ایم آر این اے ویکسینز (موڈرنا اور فائزر بائیو این ٹیک) کی افادیت کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    یکم فروری سے 6 اگست کے ڈیٹا میں دریافت ہوا کہ ایم آر این اے ویکسینز اسپتال میں داخلے سے تحفظ کے لیے 87 فیصد تک مؤثر ہیں اور ڈیلٹا کے پھیلاؤ کے باوجود ٹھوس تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

  • امریکا میں سرکاری ملازمین کے لیے کرونا ویکسی نیشن لازمی قرار

    امریکا میں سرکاری ملازمین کے لیے کرونا ویکسی نیشن لازمی قرار

    واشنگٹن: امریکا میں تمام سرکاری ملازمین کے لیے کرونا ویکسین لازمی قرار دے دی گئی، صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ ویکسین نہ لگوانے والے لوگ پورے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے تمام سرکاری ملازمین کے لیے کرونا ویکسین لگوانا لازمی قرار دے دیا ہے۔

    امریکا میں 1 کروڑ سے زائد سرکاری ملازمین اور کنٹریکٹرز مختلف عہدوں پر تعینات ہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکا میں تاحال 8 کروڑ افراد نے کرونا ویکسین نہیں لگوائی، امریکا میں کرونا وائرس کے باعث یومیہ اموات 1 ہزار تک پہنچ گئی۔

    صدر بائیڈن کا کہنا ہے کہ ویکسین نہ لگوانے والے لوگ پورے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔