Tag: Vaccination

  • پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ریکارڈ کرونا ویکسینیشن

    پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ریکارڈ کرونا ویکسینیشن

    لاہور: صوبہ پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ریکارڈ کرونا ویکسینیشن کی گئی، صوبے میں اب تک مجموعی طور پر 39 لاکھ شہریوں کو کرونا ویکسین لگ چکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران ریکارڈ کرونا ویکسینیشن کی گئی، محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے مطابق گزشتہ روز 1 لاکھ 80 ہزار شہریوں کو ویکسین لگائی گئی۔

    سیکریٹری محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ این سی اوسی کا ہدف جلد حاصل کرلیں گے، گزشتہ 2 ماہ میں پنجاب میں ویکسینیشن اور سینٹرز کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، 2 ماہ قبل پنجاب میں صرف 98 ویکسینیشن سینٹرز قائم تھے۔

    محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں اب تک مجموعی طور پر 39 لاکھ شہریوں کو کرونا ویکسین لگ چکی ہے، 3 لاکھ 55 ہزار 208 ہیلتھ کیئر ورکرز کی ویکسین کی پہلی اور 2 لاکھ 18 ہزار 973 ورکرز کو دونوں ڈوزز لگائی جاچکی ہیں۔

    پنجاب میں اب تک 26 لاکھ 47 ہزار 913 افراد کو ویکسین کی پہلی اور 7 لاکھ 15 ہزار 536 افراد کو دونوں ڈوزز دی جاچکی ہیں۔

    سیکریٹری کا کہنا ہے کہ پہلی بار پنجاب کے تعلیمی اداروں، پریس کلبز، عدلیہ، اور میڈیکل کے طلبا کے لیے خصوصی طور پر ویکسینیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ پہلی بار قیدیوں کی ویکسینیشن کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا۔

    محکمہ صحت کے مطابق شہریوں کی سہولت کی خاطر ہوم ویکسینیشن بھی بڑھا دی گئی ہے، جون اور جولائی میں ویکسینیشن کی تعداد کو دو گنا کر دیا جائے گا۔

  • کرونا ویکسین لگوانے کے بعد کن تکالیف کا سامنا ہوسکتا ہے؟

    کرونا ویکسین لگوانے کے بعد کن تکالیف کا سامنا ہوسکتا ہے؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت کرونا وائرس ویکسی نیشن جاری ہے، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں اب تک تقریباً 20 لاکھ افراد کو ویکسین کی کم از کم ایک ڈوز لگ چکی ہے اور 9 لاکھ 64 ہزار سے زائد افراد کو دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

    اس حوالے ویکسی نیشن کے سائیڈ افیکٹس پر بھی تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے، حقیقت یہ ہے کہ ویکسین لگوانے سے کوئی سنگین خطرہ لاحق نہیں۔

    کچھ مسائل ایسے ضرور ہیں جو عموماً ہر ویکسین لگوانے کے بعد پیش آتے ہیں، کیونکہ ویکسین لگوانے کے بعد ہمارے جسم میں مدافعت کا نظام کام کرنا شروع ہو جاتا ہے اور اس میں اصل وائرس سے لڑنے کی صلاحیت پیدا ہونے لگتی ہے۔

    یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ویکسین لگوانے کے نتیجے میں کون سے سائیڈ افیکٹس ہو سکتے ہیں۔

    سوجن

    سب سے عام اور بے ضرر سائیڈ افیکٹ ہے کہ جس بازو پر ٹیکا لگوایا جائے اس میں سوجن آ جائے لیکن یہ پریشانی کی بات نہیں۔ سب سے پہلے ویکسین لگواتے ہوئے عملے کو بتائیں کہ آپ کس بازو میں ٹیکا لگوانا چاہتے ہیں۔

    اگر آپ اپنے کام دائیں ہاتھ سے کرتے ہیں تو ٹیکا بائیں بازو میں لگوائیں تاکہ سوجن کی صورت میں آپ کے روزمرہ معمولات زیادہ متاثر نہ ہوں۔ اگر زیادہ تکلیف ہو تو سوجن کی جگہ پر برف سے ٹکور کر لیں۔

    بخار

    ویکسین لگوانے کے بعد سب سے عام سائیڈ افیکٹ بخار ہونا ہے اور یہ دیگر ویکسینز لگوانے پر بھی ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ٹیکا لگواتے ہی جسم میں مدافعت کا نظام تیزی سے کام کرنے لگتا ہے۔

    خاص طور پر دوسرا ٹیکا لگوانے کے بعد بخار ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے لیکن ماہرین درد کش ادویات لینے سے منع کرتے ہیں کیونکہ اس سے ویکسین کے کام میں مداخلت ہو سکتی ہے۔ اس لیے زیادہ سے زیادہ آرام کریں اور پانی زیادہ پئیں۔ اگر ٹیکا لگوانے کے بعد 72 گھنٹوں بعد بھی علامات شدید ہوں تو معالج سے رابطہ کریں۔

    تھکاوٹ

    ویکسین لگوانے کے بعد تھکاوٹ محسوس ہونا بھی عام ہے۔ پہلے ٹیکے کے بعد 8 اور دوسرے ٹیکے کے بعد 14 فیصد افراد تھکاوٹ محسوس ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔

    یہ اور دیگر علامات مثلاً سر اور پٹھوں میں درد عموماً خواتین اور 55 سال اور اس سے کم عمر کے افراد میں دیکھی گئی ہیں۔ ڈاکٹر اس صورت میں زیادہ سے زیادہ آرام کا مشورہ دیتے ہیں۔

    سر درد

    ایک تحقیق کے مطابق فائزر کی بنائی گئی ویکسین کا دوسرا ٹیکا لگوانے کے بعد 13 فیصد افراد نے سر درد کی شکایات کی تھی۔ اس کا حل بھی آسان ہے، آرام کریں اور سر درد کی عام گولی کھا لیں۔

    متلی

    تقریباً 3.5 فیصد افراد دوسرا ٹیکا لگوانے کے بعد متلی کی شکایت کرتے ہیں جبکہ کچھ کو قے بھی ہو جاتی ہے۔ یہ زیادہ سے زیادہ پانی استعمال کرنے کا وقت ہے، یا پھر جس چیز سے آپ کی متلی رک جاتی ہے، اسے استعمال کریں۔

    پٹھوں میں درد

    فائزر کی ویکسین لگوانے والے 5 فیصد افراد نے جسم اور پٹھوں میں درد کی شکایت بھی کی ہے۔ اگر تکلیف بہت زیادہ ہو تو سر درد کی طرح اس میں بھی کچھ درد ختم کرنے والی ادویات استعمال کی جا سکتی ہیں۔

    کم ہونے والے سائیڈ افیکٹس

    الرجی

    ویکسینز کی تیاری کے ابتدائی مراحل میں لگوانے والے کئی افراد نے الرجی کی شکایت کی، لیکن یہ تمام لوگ ایسے تھے جنہیں پہلے ہی الرجی کے مسائل کا سامنا تھا۔ ویکسین لگوانے کے چند ہی منٹوں بعد انہیں الرجی ہونے لگی۔

    عام طور پر ادویات سے الرجی ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اگر آپ کو الرجی کا سخت مسئلہ ہو تو آپ کو ٹیکا لگوانے کے بعد 15 سے 20 منٹ تک بٹھایا جاتا ہے تاکہ کسی مسئلے کا اندازہ ہو سکے۔

    ویکسین کا پہلا ٹیکا لگوانے کے بعد شدید الرجی کا سامنا کرنے والے لوگوں کو دوسرے ٹیکے سے پہلے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیئے۔

    خون جمنا

    امریکا نے 13 فروری کو ملک میں جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین کا عمل روک دیا تھا کیونکہ ایک خاتون کی رگوں میں خون جمنے کا پتہ چلا تھا، جو مہلک بھی ہو سکتا ہے۔ اس کے بعد یورپ میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی وجہ سے ایسی ہی خبریں سامنے آئیں اور متعدد لوگوں کی ہلاکت کا بھی پتہ چلا۔

    یہ پابندیاں بعد میں ہٹا دی گئیں لیکن انتباہ ضرور دیا جا رہا ہے۔ امریکا میں جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین لگوانے والے 80 لاکھ افراد میں ایسی شکایات 17 افراد نے کی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کی 50 سال سے کم عمر کی خواتین تھیں۔

    دل کا مسئلہ

    اسرائیل میں ویکسین لگوانے والے 62 افراد میں دل کی سوزش کے مرض کا پتہ چلا ہے۔ امریکی فوج میں بھی 14 ایسے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اب تک ویکسین لگوانے کے بعد اس مرض کی شرح ایک لاکھ میں ایک ہے، جو زیادہ تر 32 سال سے کم عمر مردوں میں دیکھا گیا ہے اور زیادہ تر کو دوسرا ٹیکا لگوانے کے بعد یہ شکایت ہوتی ہے۔

  • کراچی یونیورسٹی میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر کا افتتاح

    کراچی یونیورسٹی میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر کا افتتاح

    کراچی: شہر قائد کی جامعہ کراچی میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر کا افتتاح کردیا گیا، جس سے یونیورسٹی کے ملازمین انکی فیملی اور طالبعلم اس سینٹر سے مستفید ہو سکیں گے۔

    ،تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے کراچی یونیورسٹی میں کرونا ویکسی نیشن سینٹر کا افتتاح کردیا، جہاں یونیورسٹی کے  پروفیسرز ، انتظامیہ ، ان کے اہل خانہ اور طلبا آسانی سے ویکسین لگواسکیں گے۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کے خلاف پروپیگنڈا کو اپنے عمل سے غلط ثابت کریں۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ عوام سے درخواست ہے جھوٹے واٹس ایپ میسجز پر یقین نہ کریں، بیمار ہوتے ہیں تو آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں واٹس ایپ میسج نہیں دیکھتے۔ ابھی تک سندھ میں تقریباً 12 لاکھ افراد ویکسین لگوا چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی ویکسین لگوائی ہے آپ کے سامنے ہیں، صحت اللہ دیتا ہے لیکن اللہ خیال رکھنے کا حکم بھی دیتا ہے، کسی حکومت کو بندشیں لگانے کا شوق نہیں ہوتا۔ اگر چاہتے ہیں بندشیں ختم ہوں تو ایس او پیز پر عمل کرنا ہوگا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ کہ ارد گرد رہنے والوں کو ویکسین لگوانے کے لیے قائل کریں، جہاں جہاں بندشیں ختم ہوئی ہیں وہاں لوگوں نے ویکسین لگوائی۔ امریکا میں 70 فیصد عوام نے ویکسین لگوا لی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں 250 ویکسی نیشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، کرونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن ورکرز کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔

    خیال رہے کراچی میں 30سال عمرکےافرادکی ویکسی نیشن شروع کردی گئی ہے ، شہریوں کی بڑی تعدادویکسی نیشن کےلیےرجوع کررہی ہے،اب شہری بغیررجسڑیشن کےکسی بھی سینٹرپرجاکرویکیسن لگواسکتےہیں ۔

  • ویکسی نیشن کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی بات نہ سنیں: مرتضیٰ وہاب

    ویکسی نیشن کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی بات نہ سنیں: مرتضیٰ وہاب

    کراچی: مشیر سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ہر شہری ویکسی نیشن ضرور کروائے، پروپیگنڈا کرنے والوں اور انتشار پھیلانے والوں کی بات نہ سنیں۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہر فرد حکومت کے ساتھ تعاون کرے، عوام کے تعاون کے بغیر کرونا وبا پر قابو پانا ممکن نہیں۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ایس او پیز پر عملدر آمد سے مہلک وبا پر قابو پا سکتے ہیں، ہر شہری ویکسی نیشن ضرور کروائے، صنعتی علاقوں، پریس کلبز اور تعلیمی اداروں میں ویکسین کی سہولت فراہم کی۔

    انہوں نے کہا کہ شہری سہولت سے استفادہ کر کے ویکسی نیشن کروائیں، ویکسین لگائیں گے تو کرونا کی تکلیف سے بچ پائیں گے۔ پروپیگنڈا کرنے والوں اور انتشار پھیلانے والوں کی بات نہ سنیں۔

    صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین لگوانا ناگزیر ہے، امریکا میں تمام چیزیں کھل گئی ہیں، وہاں 70 فیصد آبادی ویکسین لگوا چکی ہے، یورپ اور عرب امارات میں بھی سب کھل رہا ہے تو یہ ویکسین کی بدولت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین میں بھی وہی ویکسین لگ رہی ہے جو پاکستان میں لگ رہی ہے، لوگ ویکسین لگوائیں گے تو حکومت کو بندشیں ختم کرنے میں آسانی ہوگی، ڈاکٹرز اور طبی ماہرین کی بات سنیں اور ویکسین لگوائیں۔

  • کرونا ویکسی نیشن کے ذریعے جسم میں چپ داخل کرنے کا پروپیگنڈا، حقیقت سامنے آگئی

    کرونا ویکسی نیشن کے ذریعے جسم میں چپ داخل کرنے کا پروپیگنڈا، حقیقت سامنے آگئی

    پاکستان میں کرونا ویکسی نیشن شروع ہونے کے بعد حسب توقع اس کے خلاف مہمات بھی شروع ہوگئیں، سوشل میڈیا پر ویکسین کے خلاف مختلف بے سروپا ویڈیوز کا راز فاش ہوگیا۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بزرگ بازو پر ویکسین کی انجکشن لگنے والی جگہ پر لوہا چپکا کر دکھا رہے ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ ویکسین کے ذریعے ان کے جسم میں مقناطیسی چپ ڈالی گئی ہے۔

    ایک اور صاحب نے بازو پر انجیکشن لگنے والی جگہ پر بلب رکھ کر اسے روشن کر کے دکھا دیا جیسے ان کے جسم میں کوئی برقی لہر دوڑائی گئی ہو۔

    تاہم ایک نوجوان نے بزرگ کی ویڈیو کا بھانڈا پھوڑ دیا، اس نے دکھایا کہ کس طرح بغل میں مقناطیس دبا لیا جائے تو بازو کے اوپر لوہا چپکنے لگتا ہے، اس مقام کے علاوہ جس میں کہیں اور لوہا نہیں چپکتا۔

    مشیر سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے ان ویڈیوز کو پروپیگنڈا قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی چیزوں پر کان نہ دھریں، عوام بے فکر ہو کر ویکسی نیشن کروائیں تاکہ وہ کرونا وائرس سے محفوظ ہوسکیں۔

  • کرونا ویکسین کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کا اہم فیصلہ

    کرونا ویکسین کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کا اہم فیصلہ

    متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس کی بدلتی ہوئی ساخت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان افراد کو ویکسین کی تیسری خوراک دینے پر غور کیا جارہا ہے جنہیں ویکسین کی 2 خوراکیں دی جاچکی ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات اور بحرین میں ایسے افراد کو سائنو فارم ویکسین کا بوسٹر شاٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کو پہلے ہی 2 خوراکیں استعمال کرائی جاچکی ہیں۔

    یہ اقدام ویکسین کی افادیت کے حوالے سے ابھرنے والے خدشات کی وجہ سے کیا جارہا ہے۔

    یو اے ای کے نیشنل ایمرجنسی کرائسس این ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سائنو فارم ویکسین کی ایک اضافی خوراک ان افراد کے لیے دستیاب ہوگی جن کو دوسرا ڈوز دیے 6 ماہ کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے۔

    بحرین میں یہ بوسٹر شاٹ طبی عملے، 50 سال سے زائد عمر کے افراد اور ایسے لوگوں کو دیے جائیں گے جو پہلے سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوں گے۔

    متحدہ عرب امارات اور بحرین میں سائنو فارم کی کووڈ ویکسین کے استعمال کی منظوری 2020 کے آخر میں دی گئی تھی اور یہ دنیا میں بوسٹر شاٹس فراہم کرنے والے اولین ممالک بھی ہیں۔

    چین کی کمپنی سائنو فارم کی تیار کردہ اس ویکسین کو مئی میں ہی عالمی ادارہ صحت نے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ ویکسین ہر عمر کے گروپس میں علامات والی بیماری اور اسپتال میں داخلے سے بچانے میں 79 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے بھی بوسٹر شاٹس کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کب اور کیسے یہ تعین کیا جائے گا کہ لوگوں کو اس اضافی خوراک کی ضرورت ہوگی۔

    تاہم کمپنیوں کی جانب سے بوسٹر شاٹس کی تیاری یہ خیال رکھ کر کی جارہی ہے کہ وائرس مسلسل تبدیل ہورہا ہے اور ممکنہ طور پر نئی اقسام کے لیے اضافی ڈوز کی ضرورت ہوگی۔

    امارات کی آبادی ایک کروڑ ہے اور اب تک وہاں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زیادہ خوراکیں استعمال کی جاچکی ہیں۔ جنوری 2021 کے بعد سے یو اے ای میں کووڈ کیسز کی شرح میں 65 فیصد تک کمی آچکی ہے اور حال ہی میں کیس کی تعداد میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    یو اے ای میں فائزر / بائیو این ٹیک اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کے استعمال کی بھی منظوری دی جاچکی ہے تاہم زیادہ تر سائنو فارم ویکسین کا ہی استعمال ہورہا ہے، جو مقامی طور پر تیار ہورہی ہے۔

  • ڈاکٹر فاؤچی نے کرونا وائرس پر قابو پانے کا واحد حل بتا دیا

    ڈاکٹر فاؤچی نے کرونا وائرس پر قابو پانے کا واحد حل بتا دیا

    امریکی صدر جو بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر انتھونی فاؤچی کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس پر قابو پانے کا واحد حل ویکسی نیشن ہی ہے، لوگوں کو وبا کے مکمل طور پر خاتمے کے لیے جلد سے جلد ویکسی نیشن کروا لینی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے چیف میڈیکل ایڈوائزر انتھونی فاؤچی نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ کرونا وائرس پر قابو پانے کا واحد طویل المیعاد حل ویکسی نیشن ہی ہے جو بھارت میں بھی کرونا پر قابو پانے میں مددگارثابت ہوسکتا ہے۔

    ڈاکٹر فاؤچی نے کرونا وبا سے نمٹنے کے لیے اینٹی کووڈ ویکسین کی پیداوار بڑھانے پر زور دیا۔

    اپنے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو وبا کے مکمل طور پر خاتمے کے لیے اور کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے جلد سے جلد ویکسی نیشن کروا لینی چاہیئے۔

    ڈاکٹر فاؤچی کا کہنا تھا کہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا ویکسین تیار کرنے والا ملک ہے۔ اسے نہ صرف ملک کے اندر سے، بلکہ باہر سے بھی وسائل و ذرائع حاصل ہیں، اسی لیے دوسرے ممالک کو یا تو ویکسین تیار کرنے میں بھارت کی مدد کرنی چاہیئے یا ویکسین کا عطیہ کرنا چاہیئے۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فاؤچی نے کہا کہ بھارت کو فوری طور پر عارضی اسپتال بنانے کی ضرورت ہے، جس طرح چین نے ایک سال قبل کیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ مریضوں کے لیے اسپتال میں بستر نہیں ہیں تو آپ لوگوں کو گلیوں میں نہیں چھوڑ سکتے۔ آکسیجن نہ ہونے کے سبب وہاں کے حالات بدترین ہیں۔

    ڈاکٹر فاؤچی نے مزید کہا کہ اسپتالوں میں بستر، آکسیجن، پی پی ای کٹس اور دیگر طبی سامان فوری طور پر مہیا کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک گیر لاک ڈاؤن کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

  • کرونا ویکسی نیشن وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ کتنا کم کرے گی؟

    کرونا ویکسی نیشن وائرس کے پھیلاؤ کا خطرہ کتنا کم کرے گی؟

    امریکی ماہرین نے ایک ماڈل کی پیشگوئی کی بنیاد پر کہا ہے کہ کووڈ ویکسی نیشن کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ ویکسی نیشن کی شرح کو بڑھانا کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں کمی اور اسے کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    ماہرین نے اس حوالے سے ایک کمپیوٹر ماڈل تیار کیا تھا جس کی مدد سے ملک گیر سطح پر کووڈ 19 کیس کی شرح کی درست پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ امریکی ریاست منی سوٹا میں ویکسی نیشن سے مثبت کیسز اور اموات کی شرح میں نمایاں فرق آیا۔

    طبی جریدے مایو کلینک پروسیڈنگز میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ پیشگوئی کرنے والا کمپیوٹر ماڈل ویکسنیشن کی رفتار کی بنیاد پر مستقبل میں کیسز کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔

    اس ماڈل کے ذریعے محققین نے تخمینہ لگایا کہ اگر منی سوٹا میں اس موسم بہار میں ویکسینشن نہ ہوئی تو آئی سی یو میں 800 سے زیادہ مریض داخل ہوسکتے ہیں۔

    اس تخمینے میں کرونا وائرس کی نئی اقسام کو بھی مدنظر رکھا گیا تھا اور آئی سی یو میں مریضوں کی تعداد یکم دسمبر کے مقابلے میں دوگنا بتائی گئی تھی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ریاست کی 75 فیصد ویکسینیشن اپریل کے ابتدا میں ہوگئی تو جولائی تک ہسپتالوں اور آئی سی یو میں زیرعلاج مریضوں کی تعداد نمایاں حد تک کم ہوجائے گی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کی زیادہ شرح سے کووڈ کیسز اور اسپتال میں زیر علاج مریضوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی۔

  • کرونا ویکسین: نیلم منیر کا مداحوں کو اہم پیغام

    کرونا ویکسین: نیلم منیر کا مداحوں کو اہم پیغام

    کراچی: معروف پاکستانی اداکارہ نیلم منیر نے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوا لی، انہوں نے اس حوالے سے اپنے مداحوں کو اہم پیغام بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے نیلم منیر نے لکھا کہ انہوں نے اور ان کی والدہ نے کرونا وائرس ویکسی نیشن کی پہلی خوراک لے لی ہے۔

    نیلم نے لکھا کہ میں نے یہ ویڈیو صرف اس لیے بنائی ہے تاکہ دوسرے لوگوں کو ویکسین لگوانے کی ہمت اور حوصلہ مل سکے، کرونا وائرس سے خود کو بچائیں اور تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ براہ کرم اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کو لازمی کرونا ویکسین لگوائیں۔

    نیلم منیر کے علاوہ بھی متعدد پاکستانی فنکار کرونا وائرس ویکسین لگوا چکے ہیں جن میں عدنان صدیقی، بشریٰ انصاری، ارمینا خان، عفت عمر، حنا خواجہ، سیمی راحیل، ندا یاسر، یاسر نواز اور ثمینہ پیرزادہ وغیرہ شامل ہیں۔

  • کرونا ویکسی نیشن کروانے والوں کے لیے خوشخبری

    کرونا ویکسی نیشن کروانے والوں کے لیے خوشخبری

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسی نیشن کروانے والوں میں اس وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ بالکل نہ ہونے کے برابر رہ جاتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے کا خطرہ جسے طبی زبان میں بریک تھرو انفیکشنز کہا جاتا ہے، نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

    امریکا میں ہونے والی اس تحقیق میں راک فیلر یونیورسٹی کے 417 ملازمین کو فائزر یا موڈرنا ویکسینز کی 2 خوراکیں دی گئی تھی، جن میں سے 2 یا اعشاریہ 5 فیصد میں کووڈ کی تشخیص ہوئی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ تحقیق کا مقصد ویکسین بریک تھرو انفیکشنز کی جانچ پڑتال کرنا تھا۔

    راک فیلر یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین نے دریافت کیا کہ اوریجنل وائرس کے بجائے اس کی مختلف نئی اقسام ویکسی نیشن کے عمل سے گزرنے والے افراد میں کووڈ کا باعث بنتی ہیں۔

    تحقیق میں جن افراد میں کووڈ کی تشخیص ہوئی، ان میں سے ایک میں میوٹیشن ای 484 کے کو دیکھا گیا جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں دریافت کرونا کی قسم میں دیکھنے میں آیا تھا، جسے اسکیپ میوٹنٹ کا نام بھی دیا گیا ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ میوٹیشن ویکسین سے پیدا ہونے والی کچھ اینٹی باڈیز سے گزرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اسی طرح دونوں مریضوں میں ایک میوٹیشن ڈی 614 جی کو بھی دیکھا گیا جو وبا کے آغاز میں منظرعام پر آئی تھی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن افراد میں کووڈ کے امکان کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ کرونا کی کونسی اقسام یہ خطرہ بڑھا سکتی ہیں۔

    تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کووڈ 19 ویکسینز استعمال کرنے والے کچھ افراد میں بیماری کا امکان ہوتا ہے کیونکہ کوئی بھی ویکسین 100 فیصد تحفظ فراہم نہیں کرتی۔