Tag: Vaccine

  • سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    سروائیکل کینسر سے بچاؤ کی ویکسین کے حوالے سے بڑی خبر

    اسلام آباد: حکومت نے خواتین میں سروائیکل کینسر کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس سے بچاؤ کی ویکسین متعارف کرانے کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے انسداد سروائیکل کینسر ویکسینیشن پائلٹ پراجیکٹ تیار کر لیا ہے، جس کے تحت بچیوں کو سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے ایچ پی وی ویکسین لگائی جائے گی۔

    پائلٹ پراجیکٹ کے تحت 9 تا 14 سالہ بچیوں کو ہیومن پیپے لوما وائرس (HPV) ویکسین لگائی جائے گی، یہ ویکسین مرحلہ وار متعارف کرائی جائے گی، اور یہ ویکسینیشن مہم 15 تا 27 ستمبر منعقد ہوگی۔

    پہلے مرحلے میں سندھ، پنجاب، آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں ایچ پی وی کی ویکسینیشن کی جائے گی، 2026 میں ایچ پی وی ویکسین خیبرپختونخوا میں متعارف کرائی جائے گی، اور 2027 میں بلوچستان، گلگت بلتستان میں ایچ پی وی کی ویکسینیشن ہوگی۔


    "کینسر کا علاج ہے لیکن پولیو کا نہیں”


    9 تا 14 سالہ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین کی ایک ڈوز لگائی جائے گی، جو فکسڈ سائٹ، کمیونٹی سینٹرز پر دستیاب ہوگی، ویکسین موبائل ویکسینیشن یونٹس پر بھی دستیاب ہوگی، ویکسینیشن ٹیمیں اسکولوں میں ایچ پی وی ویکسین لگائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق ایچ پی وی ویکسین روٹین ایمونائزیشن میں شامل کی جائے گی اور 9 سالہ بچیوں کو لگائی جائے گی، ایک کروڑ 80 لاکھ بچیوں کو ایچ پی وی ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں 14 سال تک عمر کی 80 لاکھ بچیاں اسکولوں سے باہر ہیں۔

    ایچ پی وی ویکسین گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ ایمونائزیشن فراہم کرے گا، ملک میں ہیومن پیپے لوما وائرس ویکسین نجی شعبے میں دستیاب ہے، جہاں ویکسین کی ڈوز 4 تا 7 ہزار میں دستیاب ہے۔

    واضح رہے کہ 2020 میں پاکستان میں 5008 سروائیکل کینسر کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جب کہ اسی برس ملک میں سروائیکل کینسر سے 3197 خواتین کی اموات ہوئیں۔

  • والدین بچوں کو خسرہ جیسی خطرناک بیماری سے کیسے بچائیں؟

    والدین بچوں کو خسرہ جیسی خطرناک بیماری سے کیسے بچائیں؟

    بچوں کو ہونے والی خطرناک بیماریوں میں خسرہ سرفہرست ہے اس دوران والدین اگر خصوصی احتیاط نہ کریں تو بعد میں بچے کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    خسرہ جسے ’روبیولا‘ بھی کہا جاتا ہے، ایک انتہائی متعدی اور تنفس سے متعلق وائرل بیماری ہے، یہ ایسی وائرل بیماری ہے جو چھوٹے بچوں کے لیے سنگین ثابت ہو سکتی ہے لیکن خسرہ کی ویکسین کے ذریعے اسے آسانی سے روکا جا سکتا ہے۔

    زیرنظر مضمون میں مارہین صحت کی جانب سے کچھ ایسی علامات کا ذکر کیا جارہا ہے کہ جسے دیکھ کر والدین بچے کو ہونے والی خسرہ کا وقت پر علاج کروا سکتے ہیں تاکہ وہ پہلے مرحلے میں ہی معالج کے قابو میں آجائے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ خسرہ کی علامات عام طور پر انفیکشن کے 7 سے 14 دن بعد شروع ہوتی ہیں اور یہ خاص طور پر چھوٹے بچوں اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے خطرناک ہوتی ہیں۔

    خسرہ کچھ معاملات میں مہلک بھی ثابت ہو سکتی ہے یہ وہ تین ابتدائی علامات ہیں جنہیں والدین کو کسی صورت نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔

    اوّل نمبر پر ناک بہنا یا بند ہونا، چھینکیں اور کھانسی خسرہ کی ابتدائی علامت ہیں، اگر تیز بخار، چھوٹے سفید دھبے یا آنکھ آگئی ہے تو بیماری کا ابتدائی مرحلہ شروع ہوچکا ہے۔

    یہ ممکنہ طور پر خارش زدہ جلد کا پیش خیمہ ہوتا ہے آخر میں خارش اور جسم پر سُرخ دانے کا مرحلہ مذکورہ بالا ابتدائی علامات کے3 سے 5 دن بعد شروع ہوتا ہے، یہ چہرے سے شروع ہوتا ہے اور تیزی سے جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتا ہے۔

    ان علامات کو محسوس کرتے ہی یہ نہ ہو کہ کسی ٹوٹکے وغیرہ کے چکر میں پڑیں بلکہ فوری طور پر بچے کو معالج کے پاس لے کر جائیں اور اس کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے اس کا باقاعدہ علاج کرائیں۔

     

  • 2 سال میں پاکستان کو کتنی کرونا ویکسین موصول ہوئی؟

    2 سال میں پاکستان کو کتنی کرونا ویکسین موصول ہوئی؟

    اسلام آباد: گزشتہ 2 سال میں پاکستان کو دنیا بھر سے موصول ہونے والی کرونا وائرس ویکسین کے اعداد و شمار سامنے آگئے، پاکستان کو دنیا بھر سے کرونا ویکسین کے عطیات ملے جبکہ پاکستان نے خریداری بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کو کرونا ویکسین کی 30 کروڑ 50 لاکھ ڈوزز موصول ہوچکی ہیں، پاکستان نے 184.6 ملین ویکسین ڈوزز کی خریداری کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو عالمی فورمز سے 120.5 ملین ڈوززکا عطیہ ملا ہے، کوویکس سے 111.6 ملین اور چین سے 8.9 ملین ڈوزز کا عطیہ ملا ہے۔

    کوویکس سے پاکستان کو 59.6 ملین فائزر، 11.7 ملین سائنو فام اور 8.6 ملین ایسٹرا زنیکا کی ڈوزز ملی تھیں۔

    ریڈ کریسنٹ سے پاکستان کو 2 لاکھ سائنو فام کی ڈوزز ملی تھیں۔

    پاکستان نے چین، روس اور امریکا سے کرونا ویکسین کی خریداری کی، چین سے 104.5 ملین سائنو ویک، 26 ملین سائنو فام اور 3.1 ملین کین سائنو کی ڈوزز خریدی ہیں۔

    پاکستان نے روس سے 1 کروڑ ڈوزز سپٹنک 5 اور امریکا سے 21 ملین ڈوزز فائزر ویکسین خریدیں۔ 2 کروڑ ڈوزز پاک ویک ویکسین کی مقامی طور پر تیار کی گئیں۔

  • ڈینگی وائرس ویکسین کی یورپ میں استعمال کی منظوری

    ڈینگی وائرس ویکسین کی یورپ میں استعمال کی منظوری

    جاپان کی دوا ساز کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی ڈینگی وائرس کی ویکسین کو یورپی یونین نے استعمال کی اجازت دے دی، سب سے پہلے اگست میں انڈونیشیا نے ویکسین کے استعمال کی منظوری دی تھی۔

    خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جاپانی دوا ساز کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی ڈینگی وائرس سے محفوظ رکھنے کی ویکسین کے کامیاب نتائج کے بعد یورپی یونین میں اس کے استعمال کی اجازت دے دی گئی۔

    جاپانی کمپنی ٹکیڈا نے چند ماہ قبل اپنی ویکسین کیو ڈینگا کے نتائج کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد رواں برس اگست میں سب سے پہلے انڈونیشیا نے ویکسین کے استعمال کی منظوری دی تھی۔

    اب یورپی یونین کی ہیلتھ ایجنسی نے بھی اسے محفوظ قرار دیتے ہوئے 4 سال سے زائد عمر کے افراد میں استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔

    یورپین یونین کے میڈیسن ریگولیٹری ادارے نے کیو ڈینگا کے استعمال کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اسے 4 سال سے زائد عمر کے تمام افراد پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس کے ٹرائل کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ ویکسین چار طرح کے ڈینگی وائرسز پر اثر دکھاتی ہے۔

    ادارے کے مطابق مذکورہ ویکسین کے 19 ٹرائلز کیے گئے، جس دوران 15 ماہ سے 60 سال کی عمر کے 27 ہزار افراد کو ویکسین لگا کر ان میں اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

    ادارے نے بتایا کہ ٹرائل کے نتائج سے معلوم ہوا کہ کیو ڈینگا لگوانے کے بعد ڈینگی کے شکار مریضوں کو اسپتال داخل کروانے کے امکانات 84 فیصد کم ہوجاتے ہیں جبکہ اس سے اگلے 4 سال تک ڈینگی کی علامات نظر نہ آنے کے امکانات بھی 60 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں، یعنی ویکسی نیشن کے بعد ڈینگی کے مریض میں چار سال تک 60 فیصد کوئی علامات نظر نہیں آئیں گی۔

    ڈینگی وائرس دنیا بھر میں ملیریا کے بعد دوسرا وائرل مرض ہے جو مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، اس سے دنیا بھر میں سالانہ 40 کروڑ افراد متاثر ہوتے ہیں جبکہ اس سے سالانہ 25 ہزار تک اموات ہوتی ہیں اور مرنے والے میں زیادہ تر نوعمر افراد ہوتے ہیں۔

    ڈینگی وائرس کا اس وقت کوئی مستند علاج موجود نہیں ہے لیکن بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے دیگر متبادل ادویات کے ذریعے اس کا کامیاب علاج کیا جاتا ہے۔

    ڈینگی سے تحفظ کے لیے جاپانی کمپنی سے قبل امریکی کمپنی فائزر، سنوفی اور جی ایس کے نے بھی اس کی ویکسینز بنائی ہیں، تاہم تمام کمپنیز کی ویکسینز کو تاحال دنیا بھر میں عام استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔

    یورپی یونین کی جانب سے ڈینگی وائرس کی ویکسین کے استعمال کی اجازت دیے جانے کے بعد اب خیال کیا جا رہا ہے کہ اسے دنیا کے دیگر ممالک بھی استعمال کرنے کی اجازت دیں گے۔

  • منکی پاکس وائرس کی ویکسین تیار

    منکی پاکس وائرس کی ویکسین تیار

    دنیا بھر میں پھیلنے والے منکی پاکس وائرس کے لیے خصوصی ویکسین تیار کرلی گئی جس کے استعمال کی بھی اجازت دے دی گئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی ملک ڈنمارک کی بائیوٹیکنالوجی کمپنی بائیو نارڈوک نے تیزی سے پھیلنے والی بیماری منکی پاکس کی خصوصی ویکسین تیار کرلی، جسے یورپین یونین (ای یو) نے استعمال کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

    بائیو نارڈوک نے کچھ عرصہ قبل ہی اموانیکس نامی ویکسین تیار کی تھی، جسے ابتدائی طور پر امریکا اور کینیڈا کی حکومتوں نے استعمال کی اجازت دی تھی۔

    امریکی ممالک کے بعد یورپین یونین کی ہیلتھ ایجنسی نے بھی اسے استعمال کرنے کی اجازت دی تھی، جس کے بعد 26 جولائی کو یورپین یونین نے اس کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی۔

    کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ یونین کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد ویکسین کے ڈوز تمام یورپی ممالک کو فراہم کیے جائیں گے جبکہ پہلے ہی امریکا اور کینیڈا کو اس کے ڈوز فراہم کیے جا چکے ہیں۔

    یورپی یونین کی جانب سے منظوری سے قبل ہی مذکورہ ویکسین کو متعدد یورپی ممالک میں تقسیم کیا گیا تھا اور اسے منکی پاکس سمیت سمال پاکس کے مریضوں پر بھی استعمال کیا جا رہا تھا۔

    یورپی یونین نے مذکورہ ویکسین کو استعمال کی اجازت ایک ایسے وقت میں دی ہے جب حال ہی میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے منکی پاکس کے پیش نظر عالمی سطح پر صحت کی ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے 24 جولائی کو ہنگامی صورتحال کا اعلان کیا تھا اور یورپین یونین نے 26 جولائی کو ویکسین کے استعمال کی اجازت دی۔

    منکی پاکس کے علاج کے لیے اب تک ماہرین خارش سمیت چکن پاکس کے علاج میں استعمال ہونے والی ویکسین کا استعمال کر رہے تھے۔

  • کرونا ویکسین کا جعلی اندراج اور ضیاع، عدالت نے فریقین کو طلب کرلیا

    کرونا ویکسین کا جعلی اندراج اور ضیاع، عدالت نے فریقین کو طلب کرلیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ میں کرونا ویکسین کے جعلی اندراج اور ضیاع کے خلاف کیس میں عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں کرونا ویکسین کے جعلی اندراج اور ویکسین ضائع کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار نے کہا کہ محکمہ صحت کے ملازمین جعلی ویکسین کا اندراج کرتے رہے ہیں، محکمہ صحت کے اہلکاروں نے مردہ افراد کو بھی ویکسین لگا دی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ کرپٹ افراد نے انتہائی قیمتی کرونا ویکسین ضائع کی، محکمہ صحت کے افسران کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت کرونا ویکسین ضائع کرنے اور جعلی اندراج کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

  • جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان پہنچ گئی

    جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان پہنچ گئی

    کراچی : جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین کی 11لاکھ خوراکیں کراچی پہنچ گئیں ، آج سے ہی لمپی اسکن سے بچاؤ کی ویکسین جانوروں میں لگائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان پہنچ گئی ، ترکی سے ویکسین کی 11لاکھ خوراکیں کراچی پہنچیں۔

    محکمہ لائیو اسٹاک کے عملے نےویکسین وصول کر لی ، حکام کا کہنا ہے کہ صوبے میں ویکسین کی فراہمی شروع کر دی جائے گی اور آج سے لمپی اسکن سےبچاؤ کی ویکسین جانوروں میں لگائی جائے گی۔

    محکمہ لائیو اسٹاک نے کہا کہ صوبے میں 32 ہزار سےزائد جانور لمپی اسکن کا شکار ہوئے، لمپی اسکن سے تاحال 322 جانور ہلاک ہوئے ہیں۔

    یاد رہے صوبائی ٹاسک فورس نے بتایا تھا کہ بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگیا اور بیمار جانوروں کی تعداد 32 ہزار725سے تجاوز کرگئی۔

    کراچی میں سب سے زیادہ 17 ہزار335، ٹھٹھہ میں 4 ہزار609، حیدرآباد میں 774 ، سجاول میں 369، ٹنڈو محمد خان میں 851، بدین میں 994 ، سانگھڑ میں 831، مٹیاری میں 236، بے نظیر آباد میں 631، خیر پور716 ،قمبر شہداد کوٹ 623، دادو 340، جامشورو میں 588، تھانہ بولا خان میں 964 اور چڈکیو373 گائے جلدی بیماری سے متاثر ہو چکی ہیں۔

    وائرس سے مرنے والے جانوروں کی تعداد کراچی میں 41 ،ٹھٹھہ میں 46 ، حیدرآباد میں 54،سجاول میں 14،ٹنڈو محمد خان میں8 ،بدین میں8 ،تھر پار کر1عمر کوٹ میں2،میر پور خاص میں 4سانگھڑ میں 12 ،مٹیاری میں5 ،بے نظیر آباد میں17،خیر پور میں28 ،قمبر شہداد کوٹ میں 11 ،دادو میں10،جامشورومیں36، تھانہ بولا خان میں46 ، ،چڈ کیو8 اور جوہی میں 2 ہے۔

  • ڈریپ نے جانوروں کی جلدی بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی

    ڈریپ نے جانوروں کی جلدی بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے جانوروں کی لمپی اسکن بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی، کراچی اور پنجاب کی 2 کمپنیوں کو ویکسین منگوانے کی منظوری دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے جانوروں کی لمپی اسکن بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی، ویکسین منگوانے کی منظوری ڈریپ رجسٹریشن بورڈ کے اجلاس میں دی گئی ہے۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ کراچی اور پنجاب کی 2 کمپنیوں کو ویکسین منگوانے کی منظوری دی گئی، لمپی اسکن نامی بیماری سے اس وقت پاکستان میں ہزاروں مویشی متاثر ہیں۔

    خیال رہے کہ صوبے میں جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے، بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد 171 ہوچکی ہے۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے اعداد و شمار کے مطابق متاثرہ جانوروں کے 318 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ جانوروں کی تعداد 25 ہزار 2 سو 66 سے تجاوز کر گئی۔

    بیمار جانوروں کی تعداد سب سے زیادہ کراچی میں ہے جہاں 15 ہزار 899 جانور متاثر ہیں۔

  • امریکا: کرونا ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ

    امریکا: کرونا ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی فوج میں شامل ایسے فوجیوں کو، جو کرونا وائرس کی ویکسی نیشن نہیں کروا رہے، برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، امریکا میں اب تک 64.1 فیصد آبادی کو مکمل طور پر ویکسی نیٹ کیا جاچکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کی ویکسین نہ لگوانے والے فوجیوں کی برطرفی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    امریکی آرمی سیکریٹری کرسٹین ورمتھ کا کہنا ہے کہ ویکسین کے انکاری فوجیوں کے خلاف کارروائی شروع کریں گے، فوج کی تیاری کا انحصار ان سپاہیوں پر ہے جو لڑنے اور جیتنے کے لیے تیار ہیں۔

    کرونا ویکسی نیشن سے انکار پر امریکی سپاہیوں کی اس سے قبل تحریری سرزنش کی جا چکی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا کرونا وبا کے آغاز سے اس سے بہت متاثر رہا ہے، 2 سال میں امریکا میں 7 کروڑ سے زائد افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے جبکہ 9 لاکھ افراد اس کی بھینٹ چڑھ گئے۔

    امریکا میں اس وقت کرونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد 2 کروڑ 89 لاکھ 15 ہزار 847 ہے جبکہ 4 کروڑ 73 لاکھ 13 ہزار افراد اس مرض سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔

    اس وقت امریکا میں 64.1 فیصد آبادی کو مکمل طور پر ویکسی نیٹ کیا جاچکا ہے۔

  • بوسٹر شاٹس بہتر یا سالانہ ڈوز ؟

    بوسٹر شاٹس بہتر یا سالانہ ڈوز ؟

    کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس بہتر ہیں یا سالانہ ڈوز؟ اس سلسلے میں فائزر کمپنی کے سربراہ نے وضاحت کی ہے کہ بوسٹر شاٹس کی بجائے ویکسین کی سالانہ ڈوز لگوانا زیادہ بہتر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے ویکسین بنانے والی امریکی کمپنی فائزر کے سربراہ نے کہا ہے کہ کثرت سے بوسٹر شاٹس لگوانے کی بجائے ویکسین کی سالانہ ڈوز لگوانا زیادہ بہتر ہے۔

    روئٹرز کے مطابق فائزر کے سربراہ ایلبرٹ برلا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امید ہے ہم ایسی ویکسین تیار کر لیں، جو سال میں ایک ہی مرتبہ لگوانی پڑے گی۔

    ایلبرٹ برلا سے جب پوچھا گیا کہ کیا بوسٹر شاٹس ہر 4 یا 5 ماہ بعد باقاعدگی سے لگوانا پڑیں گے؟ تو انھوں نے کہا یہ تو کوئی زیادہ اچھی صورت حال نہیں ہوگی لیکن مجھے امید ہے کہ ہمارے پاس ایسی ویکسین موجود ہوگی جو آپ کو سال میں ایک مرتبہ لگوانا پڑے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ سال میں ایک مرتبہ ویکسین لگوانے پر لوگوں کو آمادہ کرنا زیادہ آسان ہے۔ رپورٹس کے مطابق فائزر کی ویکسین کرونا سے ہونے والی شدید بیماری اور ہلاکتوں کے خلاف تو مؤثر ثابت ہوئی ہے لیکن اومیکرون ویرینٹ کے پھیلاؤ کو روکنے میں زیادہ کارآمد نہیں رہی۔

    کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اکثر ممالک ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگوانے پر زور دے رہے ہیں۔ سی ڈی سی کے مطابق ایم آر این اے ٹیکنالوجی سے تیار کردہ ویکسین کی تیسری ڈوز اومیکرون کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور 90 فی صد کیسز میں اسپتال میں داخل ہونے سے بچاتی ہے۔