Tag: Vaccine

  • کرونا وائرس میں ہونے والی تبدیلیاں: ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    کرونا وائرس میں ہونے والی تبدیلیاں: ماہرین نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    لندن: ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس میں آنے والی نئی تبدیلیاں ویکسین کی اثر انگیزی کو کم کرسکتی ہیں، ماہرین کے مطابق وائرس کی تبدیلیوں پر مسلسل نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ برطانیہ اور جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی نئی اقسام موجودہ ویکسینز اور مخصوص مونوکلونل اینٹی باڈیز طریقہ علاج کی افادیت کو کم کرسکتی ہیں اور ان سے کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں دوبارہ بیماری کا خطرہ بھی ہوسکتا ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج نووا واکس ویکسین کے ٹرائل کے نتائج پر مبنی ہیں۔

    28 جنوری کو کمپنی نے اپنی ویکسین کے ٹرائل کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ یہ ویکسین برطانیہ میں ٹرائل کے دوران لگ بھگ 90 فیصد تک مؤثر رہی تھی مگر جنوبی افریقہ میں یہ افادیت محض 49.4 فیصد رہی تھی، جہاں بیشتر کیسز نئی قسم بی 1351 کے تھے۔

    محققین نے بتایا کہ ہماری تحقیق اور نئے کلینکل ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ وائرس اس سمت کی جانب سفر کر رہا ہے جو اسے موجودہ ویکسینز اور طریقہ علاج سے بچنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر وائرس کا پھیلاؤ تیز رفتاری سے جاری رہا اور اس میں مزید میوٹیشنز ہوئیں تو ہمیں مسلسل کرونا وائرس کی تبدیلیوں کو نظر میں رکھنا ہوگا، جیسا انفلوائنزا وائرس کے ساتھ ہوتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس خیال کو دیکھتے ہوئے ضرورت ہے کہ جس حد تک جلد ممکن ہو وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جائے، تاکہ وہ اپنے اندر مزید تبدیلیاں نہ لاسکے۔

  • ایک اور چینی ویکسین 80 فیصد سے زیادہ مؤثر قرار

    ایک اور چینی ویکسین 80 فیصد سے زیادہ مؤثر قرار

    چین کی سینوویک بائیو ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین وائرس کی روک تھام کے لیے 80 سے زائد فیصد تک مؤثر قرار دی گئی ہے، حالیہ ٹرائل ترکی میں کیے گئے تھے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین کی کمپپنی سینوویک بائیو ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین مرض کی روک تھام کے لیے 83.5 فیصد تک مؤثر قرار دی گئی ہے۔ ترکی میں اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے حتمی نتائج جاری کیے گئے ہیں۔

    ترکی میں ابتدائی نتائج میں اس ویکسین کو 91.25 فیصد تک مؤثر قرار دیا گیا تھا۔

    ٹرائل کے دوران مجموعی طور پر 41 افراد میں کووڈ کی تشخیص ہوئی جن میں سے 32 پلیسبو گروپ سے تھے۔

    ٹرائل میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ویکسین کی افادیت کا تعین دوسری خوراک کے استعمال کے 14 دن بعد کم از کم ایک علامت اور مثبت پی سی آر ٹیسٹ کی بنیاد پر کیا گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ 100 فیصد کیسز میں بیماری کی سنگین شدت اور اسپتال میں داخلے کی روک تھام میں کامیاب ثابت ہوئی، جو 6 افراد اسپتال میں داخل ہوئے وہ سب پلیسبو گروپ کا حصہ تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرائل کے دوران کوئی خاص مضر اثرات دریافت نہیں ہوئے اور ویسے بھی ترکی میں اسے عام استعمال کیا جارہا ہے اور اب تک کوئی سنگین مضر اثرات رپورٹ نہیں ہوئے، تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ویکسین محفوظ ہے۔

    ترکی میں دسمبر میں ویکسین کے ابتدائی نتائج میں 29 کیسز کو رپورٹ کیا گیا تھا اور اس کی افادیت 91.25 فیصد قرار دی گئی تھی۔ اس کا حتمی ٹرائل ستمبر 2020 کے وسط میں شروع ہوا تھا اور اس میں 10 ہزار 216 افراد شامل تھے جن میں سے 6 ہزار 648 کو ویکسین فراہم کی گئی۔

    ٹرائل میں مردوں کی تعداد 58 فیصد اور خواتین کی 42 فیصد تھی اور انہیں ویکسین کی 2 خوراک 14 دنوں کے وقفے میں استعمال کروائی گئی تھیں۔

    دنیا کے دیگر حصوں میں اس ویکسین کی افادیت کی شرح مختلف دریافت ہوئی تھی۔

  • آکسفورڈ کی کرونا وائرس ویکسین کس طرح استعمال کی جائے گی؟

    آکسفورڈ کی کرونا وائرس ویکسین کس طرح استعمال کی جائے گی؟

    برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کے بارے میں غور کیا جارہا ہے کہ اسے گولی اور اسپرے کے ذریعے استعمال کروایا جائے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرونا وائرس ویکسین تیار کرنے والے سائنسدان انجیکشن کے بجائے گولی اور اسپرے کے استعمال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

    ویکسین تیار کرنے والی ٹیم کی سربراہ سارہ گلبرٹ نے برطانوی پارلیمانی کمیٹی کو بتایا کہ انجیکشن کے بجائے گولی اور ناک کا اسپرے بنانے کا سوچا جا رہا ہے، تاہم اس کی تیاری میں وقت لگے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایسی فلو ویکسینز موجود ہیں جو ناک میں اسپرے کے ذریعے دی جاتی ہیں، مستقبل میں کرونا وائرس کے خلاف بھی ویکسین لگانے کا یہی طریقہ کار اپنایا جا سکتا ہے۔

    پروفیسر سارہ گلبرٹ کا کہنا تھا کہ گولی کھا کر بھی ویکسین کا مقصد پورا کیا جا سکتا ہے جو وائرس کے خلاف حفاظت کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اگر سرنج اور سوئیوں کے استعمال کی ضرورت نہ رہے، تو گولی اور اسپرے سے ویکسین کی فراہمی کو زیادہ مؤثر بنایا جا سکے گا۔

    پروفیسر سارہ کا کہنا تھا کہ ویکسین کے لیے گولی اور اسپرے کے استعمال کا پہلے تجربہ کیا جائے گا کہ یہ انسانوں کے لیے کس حد تک مؤثر اور محفوظ ہے، انجیکشن کے مقابلے میں انسان کا مدافعتی نظام اسپرے یا گولی کی جانب مختلف انداز میں ردعمل دے گا۔

  • کرونا ویکسین: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک کو خبردار کردیا

    کرونا ویکسین: عالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک کو خبردار کردیا

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈ روس نے ایک بار پھر کرونا وائرس ویکسین کے حصول کے لیے امیر ممالک کے منفی کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب ممالک کو دی جانے والی رقم بے فائدہ ثابت ہورہی ہے کیونکہ ان کے خریدنے کے لیے ویکسین ہی موجود نہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ امیر ممالک کرونا وائرس کی ویکسین نہ صرف جمع کر رہے ہیں بلکہ یہ غریب ممالک کی راہ میں رکاوٹیں بھی ڈال رہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس ایڈہنم کا کہنا ہے کہ بعض امیر ممالک کے براہ راست ویکسین بنانے والوں سے رابطے کا مطلب یہ ہے کہ کوویکس پروگرام کے تحت غریب ممالک کے لیے مختص کی جانے والی ویکسین کی تقسیم کو کم کیا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غریب ممالک کو ویکسین فراہمی کے لیے امریکا، یورپی یونین اور جرمنی نے مالی مدد کی ہے لیکن یہ بے کار ثابت ہوئی جب خریدنے کے لیے کچھ ملا ہی نہیں۔

    ٹیڈروس نے امیر ممالک پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پہلے انہیں اس بات کا جائزہ لینا چاہیئے کہ آیا فارماسوٹیکل کمپنیز سے ان کے رابطوں سے کوویکس پروگرام پر منفی اثر پڑ رہا ہے، جس کے تحت غریب ممالک اپنی پہلی خوراک کا انتظار کر رہے ہیں۔

    انہوں نے جرمن صدر فرینک والٹر کے ہمراہ ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کے پاس پیسے ہیں اور آپ نے ان کو ویکسین کی خریداری کے لیے استعمال نہیں کرنا تو پھر پیسوں کی موجودگی کا کوئی مطلب نہیں۔

    ٹیڈ روس کا کہنا تھا کہ ہم صرف ان ممالک کو ویکیسن دے سکتے ہیں جو کوویکس کے رکن ہیں، امیر ممالک کو کوویکس کے تحت ہونے والے معاہدوں کا احترام کرنا چاہیئے۔

    یاد رہے کہ کوویکس ویکسین کی پہلی کھیپ فروری کے آخر اور جون کے اختتام تک کے درمیانی عرصے میں بھجوائی جانی ہے، اس میں شامل 145 ممالک 337.4 ملین خوراکیں حاصل کرنے کی تیاری کر رہے ہیں، جس سے ان کی مشترکہ آبادی کے 3 فیصد حصے کو ویکیسن ملے گی۔

  • فائزر کی کرونا ویکسین کے حوصلہ افزا اثرات

    فائزر کی کرونا ویکسین کے حوصلہ افزا اثرات

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی تیار کردہ کرونا ویکسین اس وقت دنیا کے متعدد ممالک میں استعمال کی جارہی ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے اس کے حوصلہ افزا اثرات کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی 2 تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین نئے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی لانے میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ویکسین وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی لاتی ہے، جبکہ علامات اور بغیر علامات والے کیسز کی تعداد میں بھی واضح کمی آتی ہے۔

    19 فروری کو جاری اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ویکسین کے استعمال سے کووڈ 19 کے علامات والے کیسز میں 15 سے 28 دن کے دوران 85 فیصد کمی آئی جبکہ بغیر علامات والے کیسز کی شرح میں 75 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ یہ نتائج اہم ترین پیشرفت ہیں، 75 یا 90 فیصد کمی معنی نہیں رکھتی، بلکہ اہم بات وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اس سے نہ صرف ویکسین استعمال کرنے والے کو تحفظ ملتا ہے بلکہ یہ اس کے ارگرد موجود افراد کو بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    دوسری تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس ویکسین سے علامات والے کیسز کی شرح میں 94 فیصد جبکہ بغیر علامات والے کیسز کی شرح میں 89 فیصد کمی آتی ہے۔

    تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن ایک بہت اچھا ٹول ہے مگر اس سے وبا کا اختتام مشکل لگتا ہے، یہ ایک ایسا وائرس ہے جس نے اپنی رفتار سے سائنسی دنیا کو حیران کردیا تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نتائج حوصلہ افزا ہیں مگر ان کی مکمل تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • نوجوان لڑکیاں بوڑھی عورتوں کا روپ دھار کر کرونا ویکسی نیشن کروانے پہنچ گئیں

    نوجوان لڑکیاں بوڑھی عورتوں کا روپ دھار کر کرونا ویکسی نیشن کروانے پہنچ گئیں

    امریکا میں 2 نوجوان لڑکیاں بزرگ خواتین کا روپ دھار کر کرونا ویکسین لگوانے پہنچ گئیں، حکام نے جلد ہی ان کی جعلسازی پکڑ لی۔

    امریکا میں اس وقت کرونا وائرس ویکسی نیشن کے پہلے مرحلے میں ڈاکٹرز اور دیگر فرنٹ لائن ورکرز کو ویکسین دیے جانے کے بعد دوسرا مرحلہ جاری ہے جس میں 65 سال سے زائد عمر کے افراد کی ویکسی نیشن کی جارہی ہے۔

    ایسے میں 2 نوجوان لڑکیاں بزرگ خواتین کا روپ دھار کر ویکسین لگوانے پہنچیں لیکن پکڑی گئیں۔

    ریاست کیلی فورنیا کی اورنج کاؤنٹی میں پیش آنے والے اس واقعے میں 2 لڑکیاں حکام کو چکمہ دے کر کرونا وائرس ویکسین لگوانے میں کامیاب رہیں۔

    کرونا ویکسی نیشن کاؤنٹی کے کنونشن سینٹر میں کی جارہی تھی جہاں یہ دونوں بزرگ خواتین جیسا حلیہ بنا کر، چشمہ اور دستانے پہن کر پہنچیں۔ اس حلیے میں وہ ویکسین کی پہلی خوراک لینے میں کامیاب رہیں۔

    تاہم جب وہ دوسری خوراک لینے پہنچیں تو انہیں دھر لیا گیا۔

    کاؤنٹی کے ڈپارٹمنٹ آف ہیلتھ کے حکام کا کہنا ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ دونوں لڑکیاں پہلی خوراک لینے میں کس طرح کامیاب ہوئیں، جب وہ دوسری خوراک لینے پہنچیں تو ان کے پاس بالکل مؤثر ویکسی نیشن کارڈز تھے۔

    حکام کے مطابق دونوں خواتین اپنی عمر کی دوسری دہائی میں ہیں۔

    یہ واضح نہیں کہ اس جعلسازی پر ان دونوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی ہوسکتی ہے یا نہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی 65 سال سے کم عمر ایک شخص اپنے والد کے شناختی دستاویزات لے کر اپنی ویکسی نیشن کروانے پہنچا تھا تاہم وہ کامیاب نہ ہوسکا۔

  • کرونا وائرس ویکسین لگوانے سے انکار پر بھاری جرمانہ عائد

    کرونا وائرس ویکسین لگوانے سے انکار پر بھاری جرمانہ عائد

    جکارتہ: انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ میں کرونا ویکسین لگوانے سے انکار کرنے والے شہریوں کو 50 لاکھ انڈونیشی روپے کا جرمانہ عائد کرنے کی دھمکی دے دی گئی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اتنا غیر معمولی سخت جرمانہ عائد کرنے کا مقصد نئے ضابطوں کی پابندی پر عملدر آمد یقینی بنانا ہے۔

    جکارتہ کے نائب گورنر احمد رضا پتریہ کا کہنا ہے کہ شہر کے حکام محض اصولوں کی پیروی کر رہے ہیں اور شہر میں اس طرح کی پابندیاں آخری حربہ ہیں۔

    یاد رہے کہ ملک میں اب تک 12 لاکھ سے زائد کرونا وائرس کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ اب تک 34 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔

    رضا پتریہ کا کہنا ہے کہ اگر آپ اس حکم نامے کو مسترد کرتے ہیں تو 2 باتیں ہوں گی، ایک یہ کہ سماجی امداد روک دی جائے گی اور دوسرا یہ کہ جرمانہ کیا جائے گا۔

    انڈونیشیا نے گزشتہ ماہ شروع کیے جانے والے ویکسی نیشن پروگرام کے تحت 15 ماہ کے اندر اندر اپنی 27 کروڑ کی آبادی میں سے 18 کروڑ 15 لاکھ افراد کو ویکسین لگانے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

    انڈونیشیا نے رواں ماہ کے شروع میں ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں واضح کہا گیا تھا کہ جو شخص ویکسین لگوانے سے انکار کرے گا، اس کو سماجی امداد یا سرکاری خدمات کی فراہمی سے انکار کیا جا سکتا ہے یا پھر وہ جرمانہ ادا کرنے کا پابند ہوگا۔

    دوسری جانب وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سےعائد کی جانے والی پابندیاں ویکسی نیشن پروگرام میں لوگوں کی شرکت ممکن بنانے اور اس حوالے سے ان کی حوصلہ افزائی کی آخری کوشش ہیں۔

    یہ نیا ضابطہ لوگوں کے شکوک و شبہات کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا جا رہا تھا کہ آیا کرونا ویکسین محفوظ، مؤثر اور حلال ہے یا نہیں؟ نیز کیا یہ اسلامی لحاظ سے جائز ہے۔

    صحت عامہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ویکسین کے بارے میں عوام میں پائی جانے والی بے چینی راستے کی رکاوٹ بن سکتی ہے۔

  • کرونا ویکسین: دبئی کے شہریوں کے لیے ایک اور ویکسین منگوا لی گئی

    کرونا ویکسین: دبئی کے شہریوں کے لیے ایک اور ویکسین منگوا لی گئی

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں فائزر اور چینی ویکسین کے بعد اب آکسفورڈ ۔ ایسٹرا زینیکا کی ویکسین بھی لگائی جائے گی، ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ دبئی پہنچ چکی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں اب آکسفورڈ کی ایسٹرا زینیکا ویکسین بھی لگائی جائے گی۔

    سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت سے ایسٹرا زینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ دبئی پہنچ چکی ہے۔

    اس سے قبل دبئی کے شہریوں کو فائزر بائیو این ٹیک اور چین کے قومی فارما سیوٹیکل گروپ کی سائنو فارم ویکسین مفت لگائی جارہی تھی۔

    اس طرح ایسٹرا زینیکا تیسری ویکسین ہے جو دبئی کے شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کو لگائی جائے گی۔

  • کرونا وائرس ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی

    کرونا وائرس ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی

    اسلام آباد: چین سے بطور تحفہ دی جانے والی کرونا وائرس ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی، اگلے چند دنوں میں ملک بھر میں ویکسی نیشن کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فضائیہ کا خصوصی طیارہ چین سے کرونا وائرس ویکسین لے کر نور خان ایئر بیس پہنچ گیا، پہلی کھیپ میں کرونا ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں لائی گئی ہیں۔

    اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت فیصل سلطان بھی نور خان ایئر بیس پہنچے، بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الحمد اللہ، سائینو فارم ویکسین کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ گئی۔

    ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ چین اور ان سب کے شکر گزار ہیں جنہوں نے اس عمل کو ممکن بنایا، این سی او سی اور صوبوں نے کرونا وائرس کنٹرول کرنے میں کردار ادا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ تمام فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو سلام پیش کرتا ہوں، فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو سب سے پہلے ویکسین لگائی جائے گی۔

    دوسری جانب این سی او سی پہلے ہی ایک مربوط اور جامع حکمت عملی مرتب کرچکی ہے، ملک بھر میں ویکسین کی ترسیل کے تمام انتظامات کو مکمل کرلیا گیا ہے، سندھ اور بلوچستان میں کرونا ویکسین بذریعہ ہوائی جہاز بھجوائی جائے گی۔

    ویکسین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے این ڈی ایم اے کنٹینرز، کولڈ باکسز اور ڈرائی آئس فراہم کرےگی۔ این سی او سی میں خصوصی ویکسین نرو سینٹر قائم کردیا گیا ہے جبکہ صوبائی اور ضلعی سطح پر ویکسین مراکز قائم ہوں گے۔

    این سی او سی کے مطابق اگلے چند دنوں میں ملک بھر میں ویکسی نیشن کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

  • سعودی عرب: کرونا وائرس ویکسین کی دوسری خوراک کے حوالے سے اہم فیصلہ

    سعودی عرب: کرونا وائرس ویکسین کی دوسری خوراک کے حوالے سے اہم فیصلہ

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس ویکسین کی دوسری خوراک کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کرونا ویکسین کی قومی مہم جاری رہے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے کرونا وائرس ویکسین کی فراہمی میں تاخیر پر نیا شیڈول جاری کیا ہے، ریاض، جدہ، مشرقی ریجن اور مدینہ منورہ ویکسین سینٹرز کی جانب سے ویکسین کی دوسری خوراک کی سابقہ تاریخیں تبدیل کی گئی ہیں۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ دوسری خوراک پہلی خوراک کے 6 ہفتے بعد تک لی جاسکتی ہے، ماہرین صحت اور ڈاکٹروں نے اس کی تائید کی ہے۔

    سعودی وزارت صحت کے مطابق ویکسین کی دوسری خوراک کے اوقات میں تبدیلی بحالت مجبوری کی گئی ہے، مشکل یہ ہو رہی ہے کہ ویکسین بنانے والی کمپنیاں ویکسین کی فراہمی کے سلسلے میں دی جانے والی تاریخوں میں مسلسل رد و بدل کر رہی ہیں۔

    وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ویکسین تیار کرنے والی کمپنی فائزر نے کہا ہے کہ وہ 15 فروری سے باقی ماندہ ویکسین کی فراہمی شروع کردے گی، کمپنی کی جانب سے یہ نئی تاریخ دی گئی ہے۔ کمپنی کئی ملکوں کو ویکسین مقررہ وقت پر برآمد نہیں کرسکی ہے۔

    وزارت صحت کی جانب سے مزید کہا گیا کہ اس سے قطع نظر کرونا ویکسین کی قومی مہم جاری رہے گی، مملکت کے تمام علاقوں میں ویکسین سینٹر کھولنے کا سلسلہ برقرار رہے گا۔