Tag: Vaccine

  • سعودی ویکسین کی تیاری کہاں تک پہنچی؟

    سعودی ویکسین کی تیاری کہاں تک پہنچی؟

    ریاض: سعودی ماہرین طب کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کے ای کلینکل ٹرائلز جلد شروع کردیے جائیں گے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں امام عبد الرحمٰن بن فیصل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر عبداللہ الربیش کا کہنا ہے کہ پہلی سعودی ویکسین کے ای کلینکل ٹرائلز جلد شروع کیے جائیں گے۔

    یہ ویکسین یونیورسٹی کے اسکالرز نے تیار کی ہے، وائس چانسلر کا کہنا ہے کہ وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد آل الشیخ ای کلینکل ٹرائلز کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کروانے کے لیے کوشاں ہیں۔

    وائس چانسلر کے مطابق کوبرا اور آئیکون نامی کمپنیوں کے ساتھ ای کلینکل ٹرائلز کے دوسرے مرحلے کے معاہدے پر دستخط کی تیاریاں ہو رہی ہیں اور بہت جلد یہ کام انجام پا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی کابینہ کی جانب سے وزارت تعلیم اور جامعات کی تعریف نے ثابت کردیا کہ ہماری قیادت سعودی یونیورسٹیوں اور سائنس ریسرچ سینٹر اینڈ انسٹی ٹیوٹ کی کارکردگی کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔

    خیال رہے کہ امام عبد الرحمٰن یونیورسٹی میں میڈیکل کنسلٹنسی اینڈ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ایک ٹیم کرونا وائرس ویکسین تک رسائی میں کامیابی حاصل کرچکی ہے تاہم ابھی تک اس ویکسین کے ای کلینکل ٹرائلز نہیں ہوئے ہیں۔

    سعودی ماہرین کے مطابق یہ ڈی این اے ٹیکنالوجی کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے، اس کے لیے شدید ٹھنڈک کی ضرورت نہیں ہوتی اور اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ باآسانی لے جایا جاسکے گا۔

    سعودی ویکسین کو 4 سینٹی گریڈ درجہ حرارت میں محفوظ کیا جاسکے گا اور مکمل 1 برس تک ذخیرہ کرنا ممکن ہوگا۔

  • دنیا بھر میں 3 کروڑ افراد کو کرونا وائرس ویکسین لگا دی گئی

    دنیا بھر میں 3 کروڑ افراد کو کرونا وائرس ویکسین لگا دی گئی

    جکارتہ: انڈونیشیا میں کرونا وائرس کی ویکسین لگانے کا عمل شروع کردیا گیا، دنیا بھر میں اب تک 3 کروڑ افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا میں آج سے ویکسین لگانے کا عمل شروع کردیا گیا، انڈونیشیا میں چینی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ انڈونیشین صدر نے ویکسین لگا کر مہم کا آغاز کیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا سمیت دنیا بھر کے 40 سے زائد ممالک میں بھی ویکسین لگانے کا سلسلہ جاری ہے، امریکا، برطانیہ اور یورپ میں ویکسین لگانے کا عمل تیزی سے جاری ہے۔

    دنیا بھر میں 3 کروڑ کے قریب افراد کو اب تک ویکسین لگائی جا چکی ہے، بحرین، اومان، گنی، کوسٹاریکا، سربیا، چلی اور ارجنٹائن میں بھی ویکسی نیشن مہم شروع ہو چکی ہے۔

    اماراتی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات میں 12 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے، امارات میں صرف گزشتہ 24 گھنٹے میں 80 ہزار افراد کو ویکسین لگائی گئی۔

    دوسری جانب بھارت میں 16 جنوری سے ملک بھر میں ویکسین لگانے کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

  • برطانیہ: جعل ساز لوگوں کو جعلی کرونا ویکسین لگا کر لوٹنے لگے

    لندن: برطانوی جعل سازوں نے لوگوں کو لوٹنے کے لیے جعلی کرونا وائرس ویکسین لگانی شروع کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے فراڈیے جعلی COVID ویکسینز فروخت کر کے لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں، برطانوی وزیر صحت نے آج اس سلسلے میں کہا کہ جعل ساز لوگوں کو جعلی ویکسین فراہم کر کے لوٹ رہے ہیں، چند افراد نے رقم کے عوض غیر شناخت شدہ ویکسینز لگوائی ہیں۔

    برطانیہ بھر میں اس وقت ریاستی ادارے نیشنل ہیلتھ سروس کے ذریعے کرونا ویکسی نیشن کا بڑا پروگرام جاری ہے، جس کے تحت شہریوں کو مفت ویکسین فراہم کی جار ہی ہے۔

    برطانوی وزیر صحت واہان گیتھنگ نے آج ایک بریفنگ میں کہا کہ جعل سازوں نے کرونا ویکسین کو بھی نشانہ بنا لیا ہے، جو نہایت گھناؤنا فعل ہے، لوگوں کو جعلی ویکسین دے کر لوٹا گیا اور انھوں نے بھی وہ ویکسین اپنے بازوؤں میں لگوا لی۔

    انھوں نے کہا میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ این ایچ ایس کو وِڈ ویکسین کے لیے کبھی آپ سے پیسے طلب نہیں کرے گا، یہ بالکل مفت ہے، نہ ہی آپ سے بینک کی تفصیلات مانگی جائے گی، نہ ہی این ایچ ایس اسٹاف کی شناخت کے بغیر آپ کے گھر پر ویکسین پہنچائی جا رہی ہے۔

    جعلی کرونا ویکسین، انٹرپول نے دنیا کو خبردار کر دیا

    وزیر صحت کی جانب سے یہ تنبیہ گزشتہ ہفتے کی نیشنل کرائم ایجنسی کی تنبیہ کے بعد آئی ہے، جس میں عوام کو جعل سازوں سے محتاط رہنے کے لیے کہا گیا تھا کہ وہ کچھ معمر اور خطرے سے دوچار لوگوں کو رقم کے عوض ویکسین کی فراہمی کے لیے کہتے پھر رہے ہیں، اور ان کے پاس کوئی ویکسین نہیں۔

    این سی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین کے فراڈ کے کیسز کی تعداد فی الوقت تو بہت کم ہے تاہم اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    لندن پولیس نے جمعے کو کہا تھا کہ ایک جعل ساز نے گھر پر ایک 92 سالہ خاتون سے 160 پاؤنڈز لے کر ان کے بازو میں ویکسین کے نام پر کچھ لگا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ اس وقت کرونا وائرس کی نئی قسم کے انفیکشن سے شدید متاثر ہے، اور اب تک وائرس سے 81 ہزار شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا: گورنر

    اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا: گورنر

    اسلام آباد: گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے باوجود معاشی اعداد و شمار بہتر ہوئے ہیں، اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے رائٹرز نیکسٹ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے اقتصادی اصلاحات پر بات چیت جاری ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ہم جلد مارکیٹ اور دنیا کو اپنا پروگرام جاری رکھنے کی اچھی خبر دیں گے، فنڈ کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ پاکستان کو اپنا ٹیکس جی ڈی پی تناسب بہتر بنانا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کی دوسری لہر کے باوجود معاشی استحکام ہے، ابھی تک کرونا کی دوسری لہر میں ویکسین کے بغیر ہیں، ویکسین آجانے سے حالات مزید بہتر ہوں گے۔ اسٹیٹ بینک ویکسین آنے تک معاشی استحکام کی جانب پیش رفت بنائے رکھے گا۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے مزید بتایا کہ کرونا وبا کے باوجود معاشی اعداد و شمار بہتر ہوئے ہیں، پاکستانی معاشی نمو رواں مالی سال 1.5 سے 2.5 فیصد رہنے کی امید ہے، آئندہ 2 سے 3 سال معیشت کے لیے بہتر ہوں گے۔

  • روس: ویکسینیشن کے دستاویزات بنانے پر غور شروع

    روس: ویکسینیشن کے دستاویزات بنانے پر غور شروع

    ماسکو: روس نے ویکسین لگوانے والے افراد کے نئے دستاویزات بنانے پر غور شرع کردیا، جو بین الاقوامی سفر میں کام آسکیں گے۔

    روسی میڈیا کے مطابق حکومت بین الاقوامی سفر کرنے والے اور کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے والے افراد کے لیے نئی دستاویزات تیار کرنے اور تقسیم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

    سنہ 2020 کے آخر میں روسی حکام کی جانب سے شائع کردہ ہدایت نامے میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے پالیسی سازوں کو حکم دیا تھا کہ روسی ویکسین لگائے جانے والے افراد کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر غور کیا جائے تاکہ شہری بین الاقوامی سفر کے قابل ہوسکیں۔

    روس کے وزیر اعظم میخائل مشسٹین کو ان سفارشات پر عمل درآمد کا کام سونپا گیا ہے، وہ 20 جنوری کو اس پر اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔

    دوسری جانب انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن نے، جو دنیا بھر میں 290 ایئر لائنز کی نمائندگی کرتی ہے ویکسین پاسپورٹ کے خیال کی حمایت کی ہے۔

    ایسوسی ایشن یہ معلوم کرنے کے لیے اپنا ڈیجیٹل سسٹم تیار کر رہی ہے کہ کس کس نے کرونا وائرس سے بچنے کے لیے ویکسین لگوائی ہے۔

    مستقبل میں ہوائی جہازوں میں جانے سے قبل مسافروں سے مساوی دستاویزات پیش کرنے کی توقع کی جاسکتی جس سے ہر مسافر سے ویکسین سرٹیفکٹ یا ویکسین پاسپورٹ بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔

  • آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرونا ویکسین کیسے کام کرے گی؟

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرونا ویکسین کیسے کام کرے گی؟

    لندن: برطانیہ نے گزشتہ روز آکسفورڈ یونیورسٹی اور برٹش ۔ سوئیڈش کمپنی ایسٹرا زینیکا کے ساتھ مل کر کرونا ویکسین چاڈ آکسل این کوو 19 کا استعمال شروع کردیا ہے۔

    یہ ویکسین کرونا وائرس سے تحفظ کے لیے 70 سے 90 فیصد تک مؤثر قرار دی جارہی ہے، جس کا انحصار پہلے ڈوز کی مقدار پر ہے، بھارت نے بھی اس ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

    کرونا وائرس اپنے پروٹینز یا اسپائیک پروٹین کی مدد سے انسانی خلیات میں داخل ہوتا ہے، اسپائیک پروٹینز کو ہی ویکسینز کا ہدف بنایا گیا ہے۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی یہ ویکسین کرونا وائرس کے جینیاتی مواد پر مبنی ہے، مگر فائزر ۔ بائیو این ٹیک اور موڈرنا کی ایم آر این اے ویکسینز کے برعکس اس ویکسین کے لیے ڈبل آر این اے کو استعمال کیا گیا۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے کرونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کے جین کو ایک اور وائرس ایڈنو وائرس میں شامل کیا۔

    ایڈنو وائرسز موسمی نزلہ زکام یا فلو جیسی علامات کا باعث بنتے ہیں اور آکسفورڈ کی ٹیم نے ویکسین کے لیے ایک چیمپینزی ایڈنو وائرس کا تدوین شدہ ورژن استعمال کیا، جو خلیات میں داخل تو ہوسکتا ہے مگر اپنی نقول نہیں بناسکتا۔

    ایڈنو وائرس پر مبنی پہلی ویکسین کی عام استعمال کی منظوری جولائی میں دی گئی تھی جو ایبولا کے لیے تیار ہوئی تھی۔

    اس کے مزید کلینیکل ٹرائلز دیگر امراض بشمول ایچ آئی وی اور زیکا پر بھی کیے جارہے ہیں۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کی یہ ویکسین فائزر اور موڈرنا کے مقابلے میں زیادہ سخت جان ہے اور اس کا ڈی این اے آر این اے جتنا نازک نہیں۔ ایڈنو وائرس کا سخت پروٹین کوٹ اس کے اندر موجود جینیاتی مواد کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے منجمد رکھنے کی ضرورت نہیں۔

    یہ ویکسین 2 سے 8 سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر فریج میں رکھنے پر کم از کم 6 ماہ تک کام کرسکتی ہے۔

    جب اس ویکسین کو کسی فرد کے بازو میں انجیکٹ کیا جاتا ہے، ایڈنو وائرسز خلیات کی جانب بڑھتے ہیں اور ان کی سطح پر موجود پروٹینز کو للچاتے ہیں۔

    اس طرح خلیات وائرس کو اپنے اندر داخل کر دیتے ہیں اور وہاں پہنچ کر یہ خلیات کے ڈی این اے محفوظ رکھنے والے حصوں میں پہنچ جاتا ہے۔

    ایڈنو وائرس اپنے ڈی این اے کو اس حصے میں شامل کرتا ہے، چونکہ یہ تدوین شدہ وائرس ہے تو اپنی نقول نہیں بنا پاتا مگر خلیات کرونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کو پڑھنے کی صلاحیت حاصل کرلیتے ہیں اور ایک مالیکیول بناتے ہیں جسے ایم آر این اے کہا جاتا ہے۔

    یہ ایم آر این اے خلیات کے ڈی این اے کے حصوں میں رہ جاتا ہے اور خلیات کے مالیکیولز اس کے سیکونس کو پڑھ لیتے ہیں اور وہ اسپائیک پروٹینزز کو بنانا شروع کردیتے ہیں۔

    یہ تیار ہونے والے کچھ اسپائیک پروٹینز خلیات کی سطح پر پہنچ کر وہاں ٹک جاتے ہیں جبکہ ویکسی نیٹڈ خلیات کچھ پروٹینز کو ذرات میں بدل دیتے ہیں جو سطح پر موجود رہتے ہیں۔

    اسپائیک پروٹین کے یہ ذرات مدافعتی نظام شناخت کرلیتا ہے۔

    ایڈنو وائرس مدافعتی نظام کو خلیات کے الارم سسٹمز کے ذریعے متحرک کرتا ہے، خلیات کی جانب سے قریب موجود مدافعتی خلیات کو متحرک ہونے کے انتباہی سگنلز بھیجے جاتے ہیں۔

    اس الارم کے نتیجے میں آکسفورڈ ویکسین کے استعمال سے مدافعتی نظام اسپائیک پروٹینز کے لیے خلاف ٹھوس انداز سے ردعمل ظاہر کرتا ہے۔

    جب ویکسین والے خلیات مرجاتے ہیں، تو ان کے ملبے میں اسپائیک پروٹینز اور پروٹین کے ذرات ہوتے ہیں جو ایک قسم مدافعتی خلیے اینٹی جن میں بدل جاتے ہیں۔

    ان خلیات کی سطح پر اسپائیک پروٹین کے ذرات موجود ہوتے ہیں، جب دیگر خلیات یعنی ٹی سیلز ان ذرات کو پکڑتے ہیں تو وہ الارم بجاتے ہیں، تاکہ دیگر مدافعتی خلیات کو بیماری میں لڑنے کے لیے مدد مل سکے۔

    دیگر مدافعتی خلیات جن کو بی سیلز کہا جاتا ہے، وہ ویکسین والے خلیات کی سطح میں موجود اسپائیک یا آزاد ہوکر تیرنے والے وائرل ذرات سے ٹکراتے ہیں۔ ان میں سے کچھ بی سیلز اسپائیک پروٹینز کو جکڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    اگر ان بی سیلز کو ٹی سیلز نے متحرک یا ہو تو وہ ایسی اینٹی باڈیز خارج کرنے لگتے ہیں جو اسپائیک پروٹین کو ہدف بناتے ہیں۔

    یہ اینٹی باڈیز کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کو اپنی جانب للچاتی ہیں، جس کے بعد وائرس کو تباہ کرنے اور اسپائیک پروٹینز کو دیگر خلیات سے جڑنے کے عمل سے روک کر بیماری سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

    اینٹی جن والے خلیات میں ایک اور قسم کا مدافعتی خلیات کلر ٹی سیلز بھی متحرک ہوتے ہیں جو کرونا وائرس سے متاثر تمام خلیات کو دریافت کرکے تباہ کرتے ہیں۔

    اس ویکسین کو 2 خوراکوں میں استعمال کروایا جاتا ہے جو 4 ہفتوں کے وقفے سے دی جاتی ہیں، تاکہ مدافعتی نظام کو کرونا وائرس سے لڑنے کے لیے تیار ہوسکے۔

    کلینیکل ٹرائل کے دوران محققین نے غلطی سے کچھ رضاکاروں کو پہلا ڈوز آدھی مقدار میں دیا۔ حیران کن طور پر کم مقدار والے پہلے ڈوز کے ساتھ مکمل دوسرا ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں یہ ویکسین کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے 90 فیصد تک موثر دریافت ہوئی۔

    اس کے مقابلے میں دونوں بار مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک تھی۔ چونکہ یہ ویکسین نئی ہے، اس لیے محققین کو علم نہیں کہ اس سے ملنے والا تحفظ کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے۔

    ایسا ممکن ہے کہ ویکسینیشن کے چند ماہ بعد اینٹی باڈیز اور ٹی سیلز کی شرح میں کمی آجائے، مگر مدافعتی نظام میں خصوصی خلیات ہوتے ہیں جن کو میموری بی سیلز اور میموری ٹی سیلز کہا جاتا ہے، جو ممکنہ طور پر کئی برس یا دہائیوں تک کرونا وائرس سے متعلق معلومات کو اپنی حد تک محفوظ رکھتے ہیں۔

  • برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع

    برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع

    لندن: آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ ویکسین کی پہلی ڈوز 82 سالہ برطانوی شہری کو لگا دی گئی، برطانوی اسپتالوں میں اس ویکسین کی 5 لاکھ 30 ہزار خوراکیں مہیا کی جا چکی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرا زینیکا کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ پہلی ویکسین آکسفورڈ کے چرچل اسپتال میں 82 سالہ برائن پنکر کو لگائی گئی ہے۔

    برطانوی ہیلتھ سیکریٹری نے اس پیش رفت کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ کی کرونا وبا کے خلاف جنگ کامیابی کی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے اور بہت جلد حفاظتی پابندیوں سے چھٹکارا مل جائے گا۔

    آکسفورڈ ایسٹرا زینیکا ویکسین برطانیہ کے 6 ہیلتھ ٹرسٹس میں لگائی جارہی ہے جن میں آکسفورڈ، لندن، سسیکس، لنکا شائر اور وارک شائر شامل ہیں۔

    ان اسپتالوں میں 5 لاکھ 30 ہزار ویکسینز مہیا کی جا چکی ہیں جبکہ اس ہفتے کے اختتام پر برطانیہ بھر کی سینکڑوں جنرل فزیشنز کو بھی مزید ویکسینز مہیا کر دی جائیں گی۔

    اس سے قبل تحقیقاتی جریدے دی لانسیٹ میں شائع کرونا وائرس ویکسین کے ڈیٹا میں بتایا گیا کہ برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔

    ڈیٹا کے مطابق یہ ویکسین کووڈ کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے ساتھ بیماری اور موت سے بھی تحفظ فراہم کرسکے گی۔

    نومبر کے آخر میں آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے بتایا تھا کہ یہ ویکسین کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے 70 سے 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ٹرائل کے مطابق پہلے آدھی مقدار والا ڈوز اور پھر چند ہفتوں بعد مکمل ڈوز استعمال کرنے والے افراد میں ویکسین کی افادیت 90 فیصد تک رہی جبکہ 2 مکمل ڈوز لینے والے افراد میں یہ شرح 62 فیصد تک گھٹ گئی۔

  • کرونا ویکسین: دبئی حکومت نے عوام کو خوشخبری سنا دی

    کرونا ویکسین: دبئی حکومت نے عوام کو خوشخبری سنا دی

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں شہریوں کو مفت کرونا ویکسین لگوانے کا اعلان کردیا گیا، جلد اس حوالے سے لوگوں میں آگاہی مہم بھی شروع کردی جائے گی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کی سپریم کمیٹی برائے کرائسس اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن کی مفت مہم شروع کی جارہی ہے۔

    دبئی میں قدرتی آفات اور ہنگامی حالات سے نمٹنے والی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ کرونا وائرس بھی ایک قدرتی آفت ہی ہے، اور اس کی ویکسین لوگوں کو مفت لگائی جائے گی۔

    کمیٹی کی جانب سے مہم کا آغاز بدھ 23 دسمبر سے کیا جارہا ہے، اس ضمن میں ریاست میں لوگوں میں آگاہی مہم بھی شروع کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ منگل کے روز دبئی میں مزید 12 سو 26 افراد کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے بعد اب تک اس مہلک وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد 1 لاکھ 95 ہزار 878 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس وائرس سے 642 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • کرونا وائرس ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے: سعودی وزیر صحت

    کرونا وائرس ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے: سعودی وزیر صحت

    ریاض: سعودی عرب کے وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے اس بارے میں ہم نے ہر طرح کی تسلی اور اطمینان کرلینے کے بعد ہی ویکسین کی منظوری دی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزیر صحت ڈاکٹر توفیق الربیعہ کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین کے بارے میں جو لوگ باتیں کرتے ہیں وہ حقیقت سے دور ہیں، ویکسین کے منفی اثرات کے حوالے سے ان کے پاس کوئی علمی دلیل نہیں۔

    ایک انٹرویو میں وزیر صحت کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے میں نے ویکسین لگائی ہے اور میں اس حوالے سے مکمل طور پر مطمئن ہوں۔ کرونا ویکسین مکمل طور پر محفوظ ہے اس بارے میں ہم نے ہر طرح کی تسلی اور اپنا اطمینان کرلینے کے بعد ہی ویکسین کی منظوری دی۔

    انہوں نے کہا کہ ویکسین کی منظوری سے قبل سعودی ماہرین کے علاوہ دیگر ماہرین نے بھی ہر طرح سے ویکسین کی جانچ کی ہے، تاریخ میں یہ بات ثابت ہے کہ وبائی امراض سے بچانے کے لیے تیار کی جانے والی ویکسینز نے بہتر طور پر کام کیا ہے۔

    ڈاکٹر توفیق الربیعہ کا کہنا تھا کہ ویکسین کے خلاف جو باتیں کرتے ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ ایک بھی علمی دلیل پیش کریں کیونکہ ہم نے اس ویکسین کا ہر طرح سے تجزیہ کرنے کے بعد اسے منظور کیا ہے۔

    اس سے قبل وزارت صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مملکت میں ویکسین حاصل کرنے کے لیے شروع کی جانے والی مہم میں اب تک 3 لاکھ سے زائد افراد نے خود کو رجسٹرکروا لیا ہے۔

    ویکسین لگوانے کے لیے وزارت صحت کی جانب سے صحتی اور توکلنا ایپ پر رجسٹریشن کا آغاز بدھ 16 دسمبر سے کیا گیا تھا، محض 2 دن کے اندر رجسٹر کروانے والوں کی تعداد 3 لاکھ سے بڑھ چکی ہے جس میں ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

  • کرونا ویکسین کا استعمال شروع: کیا سفری پابندیاں جلد ختم ہوجائیں گی؟

    کرونا ویکسین کا استعمال شروع: کیا سفری پابندیاں جلد ختم ہوجائیں گی؟

    ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کی ویکسین پہنچ جانے کے بعد شہریوں نے سیر و سیاحت کے لیے نکلنے کے پروگرام بنانے شروع کردیے، ویکسین فراہمی کے بعد سفری پابندیاں بھی ختم ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب میں ویکسی نیشن کے آغاز سے کرونا وائرس کے حوالے سے عائد پابندیوں کے اٹھائے جانے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔ کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے لوگوں کا کہنا ہے کہ اب وہ آزادی سے بیرون ملک سفر پر بھی جا سکیں گے۔

    اس حوالے سے ایک ٹریولنگ کمپنی کے ڈائریکٹر عبدالرزاق الزہرانی کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین لگائے جانے کا آغاز ہوتے ہی بڑی تعداد میں لوگوں نے بیرون ملک سفر کے لیے ٹور پیکجز کے بارے میں دریافت کرنا شروع کردیا ہے۔

    ایک اور ٹور آپریٹر کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس کرونا وائرس کی وجہ سے کوئی شخص سالانہ تعطیلات گزرانے کے لیے کہیں نہیں گیا، لوگ کرونا وبا کی وجہ سے کہیں نہیں جاسکے تھے، اب جیسے ہی مملکت میں کرونا ویکسی نیشن کا آغاز ہوا ہے لوگوں کی بڑی تعداد نے آئندہ برس کے لیے ٹورز کی بکنگ کروانا شروع کردی ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ایک سروے سے پتہ چلا کہ خلیجی ممالک کے شہری سفری پابندیاں اٹھائے جانے کے بڑی شدت سے منتظر تھے، اب جبکہ کرونا ویکسین آچکی ہے ایسے میں لوگوں کی امید بھی جاگ گئی ہے۔

    ٹور بکنگ کے لیے آنے والے ایک شخص کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس ویکسین وہ آخری کڑی ہوگی جس کے بعد سفر کے حوالے سے تمام پابندیاں اٹھالی جائیں گی اور ہم ایک بار پھر پابندیوں سے قبل کی جانب لوٹ سکیں گے۔

    سیاحت کے حوالے سے کیے جانے والے ایک اور سروے میں کہا گیا ہے کہ 72 فیصد خلیجی ممالک کے باشندے تفریح کے لیے خوب صورت سیاحتی مقامات پر جانے کے خواہشمند ہیں جبکہ 80 فیصد ایسے ہیں جو ایک ہفتے یا اس سے کچھ زیادہ مدت کے لیے سیاحت کرنا چاہتے ہیں۔