Tag: Vaccine

  • قوت مدافعت کیلئے انفلوئنزا ویکسین کا کیا کردار ہے

    قوت مدافعت کیلئے انفلوئنزا ویکسین کا کیا کردار ہے

    ریاض : سعودی حکومت نے عوام کو آگاہ کیا ہے کہ نزلہ زکام کھانسی اور بخار وغیرہ میں انفلوئنزا ویکسین کے استعمال سے قوت مدافعت میں کمی نہیں آتی، شہری کسی خوف کا شکار نہ ہوں۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے کہا ہے ہر سال انفلوئنزا ویکسین لینے سے مدافعتی نظام کمزور نہیں ہوتا،بلکہ انفلوئنزا وائرس کے خلاف مدافعتی نظام مزید مضبوط ہوجاتا ہے۔

    ترجمان وزارت صحت نے کہا کہ اگر ہر سال موسمی انفلوئنزا ویکسین لینے سے مدافعتی نظام کمزور ہوتا تو وزارت صحت یہ ویکسین لینے کا مشورہ ہرگز نہ دیتی۔

    وزارت صحت نے اس سے قبل بیان جاری کرکے مقامی شہریوں اور مقیم غیرملکیوں کو متنبہ کیا تھا کہ موسمی انفلوئنزا صحت کے لیے خطرناک ہے، اس سلسلے میں احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں۔

    وزارت کا کہنا تھا کہ پہلی فرصت میں موسمی انفلوائنزا ویکسین لیں یہ ویکسین ہسپتالوں اور ہیلتھ سینٹرز میں مہیا ہے۔
    واضح رہے کہ وزارت صحت سے ٹوئٹر پر استفسار کیا گیا تھا کہ کیا انفلوئنزا ویکیسن سے مدافعتی نظام کمزور پڑ جاتا ہے۔

    موسمی انفلوئنزا ایک متعدی بیماری ہے جس کا سبب ایک وائرس ہے جو کہ بڑی آسانی سے ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوجاتا ہے۔

    موسمی انفلوئنزا کے جراثیم پوری دنیا میں گردش کر رہے ہیں یہ کسی بھی جنس، عمر اور علاقے کو متاثر کرسکتے ہیں، موسمی فلو ایک بین الاقوامی مرض کی صورت اختیار کیے ہوئے ہے کرہ ارض کے شمالی علاقوں میں یہ مرض موسمِ سرما میں پھیلتا ہے اور کرہ ارض کے جنوبی حصوں میں موسم گرما میں پھیلتا ہے۔

    موسمی انفلوئنزا کی علامات

    موسمی انفلوئنزا کی عمومی علامات میں اچانک بخار کا ہوجانا، زیادہ تر خشک کھانسی، سر میں درد ، پٹھوں اور جوڑوں میں درد ، گلے کا خراب ہونا ، ناک کا بہنا شامل ہیں۔

    عام علامات میں سر درد، بخار، پٹھوں اور جوڑوں میں درد، کھانسی اور ناک کا بہنا، گلے کا خراب ہونا شامل ہیں۔ یہ علامات عام نزلہ و زکام میں بھی پائی جاتی ہیں لیکن سیزنل انفلوئنزا میں ان علامات کی شدت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔

  • ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    اسلام آباد: ملک بھر میں ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف بیماریوں کی ویکسینز کی شدید قلت پیدا ہوگئی، مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مختلف بیماریوں کی ویکسین اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے، ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف ویکسینز مارکیٹ سے غائب ہیں۔

    میڈیکل اسٹورز کیمسٹس کا مؤقف ہے کہ ویکسین کی تیاری کا مواد مہنگا ہونے کی وجہ سے ویکسین کی قلت پیدا ہوئی، رواں برس حج اور عمرے کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے ویکسینز کی فراہمی پر توجہ نہیں دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    رواں برس کے آغاز میں محکمہ صحت نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کا انکشاف کیا تھا، اس حوالے سے محکمہ صحت نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے مدد طلب کی تھی۔

    محکمہ صحت کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار نئے مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں، پنجاب میں 60 سے 70 فیصد افراد اس مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا دسمبر 2019 کے آخر تک 10 لاکھ افراد کا چیک اپ کیا گیا تھا، چیک اپ کے دوران 30ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا پائے گئے تھے۔

  • روس میں تیار کردہ ویکسین صدر کے رشتے داروں کو لگا دی گئی

    روس میں تیار کردہ ویکسین صدر کے رشتے داروں کو لگا دی گئی

    ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ ان کے کچھ رشتے داروں اور احباب کو روس میں تیار کردہ کرونا وائرس کی ویکسین لگا دی گئی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روسی صدر نے یوکرین کے سیاستدان اور اپوزیشن کے سیاسی کونسل کے سربراہ سے ملاقات کی۔ ملاقات میں انہوں نے یوکرینی سیاستدان کو بتایا کہ ان کے کچھ رشتے داروں اور احباب کو کرونا وائرس کی روسی ساختہ ویکسین لگا دی گئی۔

    پیوٹن کا کہنا تھا کہ میرے قریبی افراد، قریبی رشتے دار اور آس پاس کام کرنے والے افراد کو ویکسین لگائی گئی ہے۔

    یوکرین کے اپوزیشن لیڈر نے روسی صدر کو بتایا کہ انہیں، ان کی اہلیہ اور بیٹے کو بھی ویکسین لگا دی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ 11 اگست کو روسی حکومت نے سرکاری طور پر دنیا کی پہلے کرونا وائرس ویکسین کی رجسٹریشن کی تھی جسے سپٹنک وی کہا گیا تھا۔

    روس اب تک 20 سے زائد ممالک کے ساتھ ایک ارب سے زائد ویکسین کی خوراک دینے اور 5 ممالک کے ساتھ بڑے پیمانے پر ویکسین بنانے کے لیے معاہدے کرچکا ہے۔

    روس کی تیار کردہ کرونا ویکسین سپٹنک وی کی پہلی کھیپ لاطینی امریکی ملک وینز ویلا پہنچی جس کے بعد وینز ویلا روسی ویکسین حاصل کرنے والا لاطینی امریکا میں پہلا ملک بن گیا۔

  • روسی ویکسین وینز ویلا پہنچ گئی

    روسی ویکسین وینز ویلا پہنچ گئی

    کراکس: روس کی تیار کردہ کرونا ویکسین وینز ویلا پہنچ گئی، وینز ویلا کے صدر نے روس کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس کی تیار کردہ کرونا ویکسین سپٹنک وی کی پہلی کھیپ لاطینی امریکی ملک وینز ویلا پہنچ گئی، وینز ویلا روسی ویکسین حاصل کرنے والا لاطینی امریکا میں پہلا ملک بن گیا۔

    ویکسین موصول ہونے کے بعد وینز ویلا کے صدر نے روس کا شکریہ ادا کیا ہے۔

    جمعے کے روز دارالحکومت کراکس کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر 2 ہزار افراد کو حفاظتی ٹیکے لگانے کے لیے سپٹنک وی کی دواؤں پر مشتمل کریٹس پہنچے۔

    اس موقع پر نائب صدر ڈلیسی روڈرگز نے مختصر استقبالیہ تقریب کے دوران کارگو قبول کیا جس کے بعد اسے لیبارٹری میں منتقل کردیا گیا۔

    وینز ویلا حکام کا کہنا ہے کہ وہ ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے کا تجربہ شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

  • کورونا ویکسین : روس نے آئندہ سال تک بڑے منصوبے کی تیاری کرلی

    کورونا ویکسین : روس نے آئندہ سال تک بڑے منصوبے کی تیاری کرلی

    ماسکو : روسی کمپنیوں نے فروری 2021 تک عالمی وبا کووِیڈ-19 کے خلاف جنگ کے لیے ویکسین بنانے کی زیادہ سے زیادہ استعداد تک پہنچنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ روسی صنعت و تجارت کے وزیر ڈینس منٹوروو نے روسی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے منگل کے روز یہ اطلاع دی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اکتوبر میں 500,000 ویکسین خوراک تیار ہوگی، سال کے آخر تک دو سے تین ملین خوراک۔ ہم اگلے سال کے فروری تک زیادہ سے زیادہ استعداد تک پہنچنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

    وزیرتجارت نے زور دے کر کہا کہ دیگر ممالک میں روس، کورونا ویکسین کی تقسیم، مشترکہ پروڈکشن انڈرٹیکنگس کا کنٹریکٹ اور بیرون ملک صحت نظام کے ساتھ تعاون کرتا ہے، اس سے گھریلو ویکسین کی سپلائی منفی طور پر متاثر نہیں ہوگی۔

    گزشتہ 11 اگست کو روسی حکومت نے سرکاری طور پر دنیا کے پہلے کورونا وائرس ویکسین کا رجسٹریشن کیا جسے اسپوتنک وی کہا گیا۔

    روس اب تک 20 سے زائد ممالک کے ساتھ ایک ارب سے زیادہ ویکسین کی خوراک دینے اور پانچ ملکوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر بنانے کے لیے معاہدوں تک پہنچ چکا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پوتن نے روسی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ 15 اکتوبر تک روس کے اسپوتنک وی کورونا وائرس ویکسین کے نظام الاوقات کو بیلاروس کو حتمی طور پر دے دے۔

    حفاظتی معیارات کی پاسداری نہ ہونے کے خدشات کے پیشِ نظر عالمی ادارہ صحت نے گذشتہ ہفتے روس پر زور دیا تھا کہ وہ کوویڈ 19 کی ویکسین تیار کرنے کے لیے بین الاقوامی گائیڈ لائنز کی پاسداری کرے۔

    فی الوقت روس کی تیار کردہ ویکسین عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کی گئی اُن چھ ویکسینز کی فہرست میں شامل نہیں ہے جو کلینیکل آزمائش کے تیسرے مرحلے میں پہنچی ہیں، آزمائش کے اس مرحلے میں کسی دوا کو وسیع پیمانے پر انسانوں پر آزمایا جاتا ہے۔

  • چین میں ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جانے والی ویکسین بھی تیار

    چین میں ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جانے والی ویکسین بھی تیار

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس ویکسین کی تیاریاں حتمی مراحل میں ہیں، حال ہی میں ماہرین نے ایسی ویکسین بھی تیار کی ہے جو ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جائے گی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق چین نے ناک کے اسپرے کے ذریعے دی جانے والی کرونا ویکسین کے انسانی ٹرائل کی منظوری دے دی۔

    یہ اپنی نوعیت کی پہلی ویکسین ہے جسے چین کی زیامین یونیورسٹی اور ہانگ کانگ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بنائی ہے، اس کے ٹرائلز کے لیے چین سے 10 افراد کو منتخب کیا گیا ہے۔

    مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ناک میں اسپرے کے ذریعے ویکسین کی آزمائش نومبر میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

    ماہرین کے مطابق ناک میں اسپرے کے ذریعے سے ویکسین کرونا اور نزلے کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے جبکہ اس کے 3 کلینیکل ٹرائلز میں ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

    چین کے محکمہ صحت کے سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ چین میں روایتی طریقے سے تیار کی جانے والی ویکسین نومبر تک نہ صرف تیار ہوجائے گی بلکہ اسے عوام تک پہنچا دیا جائے گا۔

    چائنا سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے شعبہ بائیو سیفٹی کی سربراہ وو گیوزین کا کہنا ہے کہ 4 ویکسینز کے ٹرائلز آخری مرحلے میں ہیں جن میں سے ایک سردیوں تک تیار کرلی جائے گی۔

  • روس کی تیار کردہ ویکسین کی ملک میں بڑے پیمانے پر تقسیم شروع

    روس کی تیار کردہ ویکسین کی ملک میں بڑے پیمانے پر تقسیم شروع

    ماسکو: روس نے مقامی طور پر تیار کردہ کرونا وائرس ویکسین کی ملک بھر میں فراہمی شروع کردی، حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ ویکسین کامیاب رہی ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق روس نے دنیا کی پہلی رجسٹرڈ کرونا وائرس ویکسین کی ابتدائی کھیپ اپنے تمام شہروں، قصبوں، دیہاتوں اور دور دراز کے علاقوں میں بھجوانی شروع کردی ہے۔

    حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ ویکسین کامیاب رہی ہے لہٰذا اب اسے پورے ملک میں بڑے پیمانے پر فراہم کیا جا رہا ہے۔

    روسی وزیر صحت مرشککو کا کہنا ہے کہ حکومت ملک کے 85 ریجنز میں منظم ترسیل کے نظام کو یقینی بنانے کے لیے سپلائی چین کی جانچ کر رہی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق سپتنک وی ویکسین کی افادیت اور حفاظت کی جانچ کے ساتھ روسی حکومت کا منصوبہ ہے کہ ویکسین کی دستیابی تمام روسی شہریوں، خاص طور پر کرونا وائرس کے خطرے کا زیادہ شکار افراد تک مؤثر طور پر یقینی بنانا ہے۔

    خیال رہے کہ روس نے مذکورہ ویکسین کو تیسرے مرحلے کی آزمائش مکمل ہونے سے پہلے ہی عوام کے استعمال کے لیے منظور کردیا تھا جس پر اسے شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔

    میڈیکل جرنل لینسٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق روسی ویکسین کے پہلے اور دوسرے آزمائشی مرحلے میں شامل 76 افراد میں اینٹی باڈیز بنیں۔

    روسی حکام کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے لیے تیار کی گئی ویکسین سے مریضوں میں مدافعتی قوت اور اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں اور معمولی سائیڈ ایفیکٹس دیکھے گئے۔

  • کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کا اہم اعلان

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ثابت ہونے تک اس کی منظوری نہیں دی جائے گی۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ وہ ایسی کسی ویکسین کی توثیق نہیں کرے گا جس کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت نہ ہوگیا ہو، ادارے کا کہنا ہے کہ سنہ 2021 کے وسط تک وائرس کی ویکسین آنے کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی۔

    اقوام متحدہ نے اس بات کا خیر مقدم کیا ہے کہ ویکسین جن افراد پر ٹیسٹ کی گئی ہے ان میں سے ہزاروں اس کے حتمی مراحل تک پہنچ گئے ہیں، تاہم ادارے کی ترجمان مارگریٹ ہیرس کا کہنا ہے کہ وقت کے حساب سے انہیں امید نہیں کہ اگلے سال کے وسط تک کوئی ویکسی نیشن کی جا سکے گی۔

    دوسری جانب روس میں منظور کی جانے والی ویکسین کی، دا لونسینٹ نامی میڈیکل جریدے میں تحقیق شائع ہوئی جس کے مطابق اس ویکسین کے شروع میں ہونے والے ٹیسٹوں میں شامل ہونے والے مریضوں میں بغیر کسی منفی ضمنی اثرات کے اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں۔

    تاہم سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ اس ویکسین کے ٹرائلز میں حصہ لینے والوں کی تعداد صرف 76 تھی جو کہ بہت کم ہے اور اس سے ویکسین کا محفوظ اور مؤثر ہونا ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

    امریکی حکومت نے بھی اپنی ریاستوں سے کہا ہے کہ 3 نومبر کو ہونے والے انتخابات سے قبل یعنی یکم نومبر تک ممکنہ طور پر ویکسین کی تقسیم کے لیے تیار رہیں۔ امریکا میں کرونا وائرس کی وجہ سے دنیا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

    عام صورتحال میں ویکسین کا ٹیسٹ کرنے والوں کو ویکسین کے مؤثر اور محفوظ ہونے کے بارے میں جاننے کے لیے مہینوں یا برسوں انتظار کرنا چاہیئے، لیکن ویکسین کے جلدی آنے پر بہت زور دیا جا رہا ہے کیونکہ اس وبا سے بہت زیادہ نقصانات ہو رہے ہیں۔

    ادھر فرانس کی دوا ساز کمپنی صنوفی کے چیف اولیور بوگیو کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی مستقبل میں آنے والی ویکسین کی قیمت 10 یورو سے بھی کم ہوگی۔

    صنوفی کے شیف نے فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا کہ ویکسین کے انجیکشن کی قیمت کا تعین ابھی نہیں کیا گیا، ہم آنے والے مہینوں کے لیے ویکسین بنانے کی قیمت کا تعین کر رہے ہیں۔

  • کیا کرونا وائرس ویکسین سے بھی کوئی خطرہ ہوسکتا ہے؟ ویکسین بنانے والے ماہرین خود ہی پریشان

    کیا کرونا وائرس ویکسین سے بھی کوئی خطرہ ہوسکتا ہے؟ ویکسین بنانے والے ماہرین خود ہی پریشان

    لندن: ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس ویکسین بنانے کی دوڑ کرونا وائرس کو مزید پھیلا سکتی ہے، ماہرین نے تیار ہونے والی ویکسین اور کم یا غیر مؤثر دواؤں کے بارے میں بھی خدشات ظاہر کیے ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر کرونا وائرس ویکسین بنانے کی دوڑ کی وجہ سے کرونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کا خدشہ ہے۔

    یہ وارننگ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے سامنے آئی ہے کہ کوویڈ 19 کے علاج کے لیے ویکسین بنانے کی دوڑ کی وجہ سے یہ وبا مزید پھیل سکتی ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تیاری کے دوران اگر حکام نے ویکسین کی جانچ کرنے میں غلطی کی تو کوئی بھی کم مؤثر دوا درحقیقت کوویڈ 19 وبا کی صورتحال کو مزید خراب کردے گی۔

    ماہرین کے مطابق کوئی بھی غیر مؤثر دوا ان مریضوں کی حالت خراب کرسکتی ہے جو بغیر دوا کے صحتیاب ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مریضوں پر استعمال سے قبل ویکسین کا علاج کے مشاہدے میں کم از کم 50 فیصد درست ہونا ضروری ہے۔

    ادھر آکسفورڈ یونیورسٹی کے ماہرِ وبائیات پروفیسر سر رچرڈ پیٹو کا کہنا تھا کہ ویکسین کے استعمال کی منظوری مستقبل میں دیگر ادویات کے لیے ایک خراب معیار ترتیب دے سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت ویکسین کی ضرورت ہے، تاہم بہتر اور درستی کے ساتھ یہ ویکسین جلد آجائے گی۔

  • روس کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار کرنے کے لیے کوشاں

    روس کرونا وائرس کی ایک اور ویکسین تیار کرنے کے لیے کوشاں

    ماسکو: روس کرونا وائرس کی پہلی ویکسین کے مضر اثرات سامنے آنے کے بعد اب دوسری ویکسین کی تیاری پر کام کر رہا ہے، یہ ویکسین سائبیریا میں واقع سابق سوویت دور کے خفیہ حیاتیاتی ہتھیاروں کے ریسرچ پلانٹ میں تیار کی جارہی ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق روس کا کہنا ہے کہ وہ کرونا وائرس کی پہلی ویکسین کے مضر اثرات (سائیڈ افیکٹس) سے بچاؤ کے لیے کووڈ 19 کے لیے دوسری ویکسین بنانے جارہا ہے۔

    روس نے اسپوٹنک 5 نامی ویکسین لانچ کی تھی تاہم اس ویکسین کے مضر اثرات سامنے آنے پر اس پر تنقید کی جارہی تھی، اب دوسری ویکسین کا نام ایپی ویک کرونا رکھا گیا ہے۔

    روسی سائنسدانوں کی ایک بڑی تعداد نے پہلی ویکسین کو انتہائی خطرناک قرار دیا تھا۔

    مذکورہ ویکسین کی رجسٹریشن نہ روک پانے پر سینئر روسی سائنسداں پروفیسر الیگزنڈر چچیلن وزارت صحت کی ایتھکس کونسل سے مستعفی بھی ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں عالمی ادارہ صحت نے ویکسین پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

    روس سائبیریا میں واقع سابق سوویت دور کے خفیہ حیاتیاتی ہتھیاروں کے ریسرچ پلانٹ میں ایپی ویک کرونا نامی ویکسین تیار کر رہا ہے، یہ مرکز اب دنیا کا بڑا وائرولوجی انسٹی ٹیوٹ ہے۔