Tag: Vaccine

  • فرانس میں ویکسین نامنظور کے نعروں‌ نے حکومت کو پریشان کر دیا

    فرانس میں ویکسین نامنظور کے نعروں‌ نے حکومت کو پریشان کر دیا

    پیرس: فرانس کے مختلف شہروں میں کرونا کی ویکسین نہ لگانے پر پابندیوں کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرے شروع کر دیے ہیں۔

    خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گزشتہ کئی ماہ سے ہزاروں لوگ ویکسین کے خلاف احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں، ہر اختتامی ہفتے کو ہونے والے ان مظاہروں میں ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں، مظاہروں میں شریک افراد ‘ویکسین نامنظور’ کے نعرے لگا رہے ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق فرانس بھر کے شہروں میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ہیں، شہری اس قانون کو مسترد کر رہے ہیں جس میں کرونا کے خلاف ویکسین نہ لگوانے والے لوگوں پر سخت پابندیوں کا نفاذ کیا جائے گا، پارلیمنٹ میں اس سلسلے میں بل کے مسودے پر بحث جاری ہے۔

    گزشتہ روز کیے گئے احتجاج میں مختلف شہروں میں 54 ہزار افراد نے شرکت کی تھی، پولیس کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے ان مظاہروں میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔

    فرانس کی وزارت داخلہ ملک کے مختلف شہروں میں کیے جانے والے ان مظاہروں میں شریک افراد کے اعداد و شمار اکھٹے کرتی ہے، فرانس کی پارلیمنٹ میں ویکسین نہ لگانے والے شہریوں پر مختلف قسم کی پابندیوں کی قانون سازی کے لیے اراکین میں ایک ڈرافٹ بل پر بحث جاری ہے۔

    دارالحکومت پیرس میں سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ ایفل ٹاور کے قریب کیا گیا جس کی قیادت دائیں بازو کے سیاست دان فلورین فلیپوٹ نے کی۔

  • والدین کی بلااجازت طالبعلم کو کورونا ویکسین لگانے پر خاتون ٹیچر گرفتار

    والدین کی بلااجازت طالبعلم کو کورونا ویکسین لگانے پر خاتون ٹیچر گرفتار

    امریکا میں مبینہ طور پر سترہ سالہ طالبعلم کو کورونا ویکسین لگانے کے الزام میں گرفتار  ٹیچر کو جرم ثابت ہونے پر چار سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

    نیویارک کی نساوٗ کاوٗنٹی پولیس حکام کے مطابق بیرک ہائی اسکول کی سائنس ٹیچر لورا روسو نے اپنے طور پر کورونا ویکسین کا انتظام کیا اور بغیر کسی تربیت اور والدین کی اجازت کے بغیر طالبعلم کو لگا ڈالی جو ویکسین لگوانا چاہتا تھا۔

    چون سالہ خاتون ٹیچر لورا روسو  کو سال نو کے پہلے روز حراست میں لیا گیا۔

    ویکسین لگانے کی ویڈیو میں خاتون ٹیچر کو طالبعلم سے یہ کہتے دیکھا جاسکتا ہے کہ ‘‘ مجھے امید ہے، تم خیریت سے ہوگے’’۔

    طالبعلم نے اسکول سے گھر جانے کے بعد اپنے والدین کو ویکسین کے بارے میں بتایا تو انہوں کی اس کی شکایت پولیس کو کی جس پر  ٹیچر کو گرفتار کرلیا گیا۔

    اس حوالے سے ہیرک ہائی اسکول کے سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ مذکورہ ٹیچر لورا روسو کو معطل کردیا گیا ہے۔

    نیویارک پولیس کے مطابق اب تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ مذکورہ خاتون ٹیچر نے ویکسین کہاں سے حاصل کی اور وہ کون سی ویکسین تھی۔

    واضح رہے کہ اٹھارہ سال سے کم عمر امریکیوں کے لیے صرف فائزر کی بائیو این ٹیک ویکسین کی ہی اجازت دی گئی ہے۔

    ملزمہ ٹیچر کے خلاف مقدمے کی عدالتی سماعت اکیس جنوری کو ہوگی، جرم ثابت ہونے پر چار سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ کورونا ویکسین کا انجکشن درست نہ لگانے وہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اس لیے صرف ڈاکٹر یا تربیت اور لائسنس یافتہ عملہ ہی ویکسین کے بارے میں پوری طرح اطمینان کرنے کے بعد اسے لگا سکتے ہیں۔

  • اومیکرون کے خلاف مؤثر ترین ویکسین

    اومیکرون کے خلاف مؤثر ترین ویکسین

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون دنیا بھر میں پھیل رہی ہے، حال ہی میں ایک تحقیق میں علم ہوا کہ جانسن اینڈ جانسن کی بوسٹر ڈوز اومیکرون کے خلاف خاصی حد تک مؤثر ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جنوبی افریقہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں علم ہوا کہ جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ 19 ویکسین کی اضافی خوراک کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے بہت زیادہ بیمار ہونے سے بچانے میں 85 فیصد تک مؤثر ہوتی ہے۔

    ساؤتھ افریقن میڈیکل ریسرچ کونسل کی جانب سے کی گئی تحقیق کا انعقاد 15 نومبر سے 20 دسمبر کے دوران ہوا جس میں ہیلتھ ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو سنگل ڈوز ویکسین کی دوسری خوراک استعمال کروائی گئی ان میں کووڈ سے زیادہ بیمار ہونے کے خلاف ویکسین کی افادیت 63 فیصد سے بڑھ کر 85 فیصد ہوگئی۔

    جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا بوسٹر ڈوز ان علاقوں میں اسپتال میں داخلے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے 85 فیصد تک مؤثر ہے جہاں اومیکرون پھیلا ہوا ہے۔

    تحقیق کے مطابق نتائج سے ان شواہد میں اضافہ ہوتا ہے جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی افادیت کرونا وائرس کی اقسام جیسے اومیکرون اور ڈیلٹا کے خلاف وقت کے ساتھ مضبوط اور مستحکم رہتی ہے۔

    کلینکل ٹرائلز کے دوران 5 لاکھ کے قریب جنوبی افریقی ہیلتھ اسٹاف نے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کا استعمال کیا تھا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی پہلی خوراک کے 6 سے 9 ماہ بعد بھی اس کی افادیت کے اولین شواہد سامنے آئے ہیں۔

    جانسن اینڈ جانسن کے لیے اس ویکسین کو تیار کرنے والی کمپنی جینسن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے سربراہ میتھائی مامیون نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ ہماری ویکسین کا بوسٹر ڈوز اومیکرون کے خلاف 85 فیصد تک مؤثر ہوتا ہے۔

  • کرونا ویکسین کی مزید 15 ملین خوراکیں پاکستان پہنچ گئیں

    کرونا ویکسین کی مزید 15 ملین خوراکیں پاکستان پہنچ گئیں

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے کرونا وائرس ویکسین کی مزید 15 ملین خوراکیں پاکستان پہنچ گئیں، اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی امداد دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے کرونا وائرس ویکسین کی مزید 15 ملین خوراکیں پاکستان پہنچ گئیں۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی 500 ملین ڈالر کی امداد سے 35 ملین لوگوں کو ویکسین لگے گی، اے ڈی بی کا کہنا ہے کہ رقم سے 75 ملین ویکسین کی خوراکوں، سیفٹی بکس اور سرنجز کی خریداری میں مدد ملے گی۔

    یاد رہے کہ ملک میں اب تک 9 کروڑ 20 لاکھ 86 ہزار 806 افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز جبکہ 6 کروڑ 51 لاکھ 49 ہزار 948 افراد کو ویکسین کی دونوں ڈوزز لگائی جا چکی ہیں۔

    اب تک ملک بھر میں ویکسین کی 14 کروڑ 82 لاکھ 65 ہزار 690 ڈوزز لگائی جاچکی ہیں۔

  • اومیکرون کے لیے خصوصی ویکسین، آسٹرازینیکا آکسفورڈ کی جانب سے خوش خبری

    اومیکرون کے لیے خصوصی ویکسین، آسٹرازینیکا آکسفورڈ کی جانب سے خوش خبری

    کرونا وائرس کے نئے اور زیادہ متعدی ویرینٹ اومیکرون کے خلاف خصوصی ویکسین کے سلسلے میں‌ آسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے خوش خبری سنائی گئی ہے۔

    برطانوی فارماسیوٹیکل کمپنی آسٹرازینیکا نے منگل کو کہا کہ وہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ اومیکرون ویرینٹ کے لیے ایک ٹارگیٹڈ ویکسین تیار کی جا سکے، اور اس طرح ویکسین بنانے والے دیگر اداروں میں شامل ہو جائے جو مختلف قسم کی مخصوص ویکسین تیار کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

    کمپنی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ مل کر ہم نے ایک Omicron ویرینٹ ویکسین تیار کرنے کے لیے ابتدائی اقدامات کیے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو اس سلسلے میں حاصل ہونے والا ڈیٹا سامنے لایا جائے گا۔

    آکسفورڈ کی جانب سے ابھی اس پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے، فنانشل ٹائمز نے سب سے پہلے آکسفورڈ میں ریسرچ گروپ لیڈر سینڈی ڈگلس کا حوالہ دیتے ہوئے یہ خبر دی ہے، ڈگلس نے بتایا کہ اڈینووائرس پر مبنی ویکسین (جیسا کہ آکسفورڈ/آسٹرا زینیکا کی بنائی ہوئی) اصولی طور پر کسی بھی نئے ویرینٹ کے خلاف لوگوں کے خیال کے برعکس زیادہ تیزی سے استعمال کی جا سکتی ہے۔

    پچھلے ہفتے لیبارٹری کے مطالعے سے پتا چلا ہے کہ آسٹرازینیکا کی اینٹی باڈی کاک ٹیل Evusheld نے اومیکرون ویرینٹ کے خلاف اسے ختم کرنے والی سرگرمی کو برقرار رکھا ہے۔

    ویکسین بنانے والی کمپنیوں فائزر / بائیو این ٹیک اور موڈرنا نے بھی پہلے کہا تھا کہ وہ اومیکرون کے لیے مخصوص ویکسین پر کام کر رہے ہیں۔ موڈرنا نے کہا کہ امید ہے کہ اگلے سال کے شروع میں اس کے کلینیکل ٹرائلز شروع ہو جائیں گے۔

  • این سی او سی کا بوسٹر ڈوز کے لیے عمر کی حد میں کمی کا فیصلہ

    این سی او سی کا بوسٹر ڈوز کے لیے عمر کی حد میں کمی کا فیصلہ

    اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے بوسٹر ڈوز کے لیے عمر کی حد میں کمی کا فیصلہ کیا ہے، این سی او سی کا کہنا ہے کہ 30 سال سے زائد عمر کے افراد بوسٹر ڈوز لگوا سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے اجلاس میں بوسٹر ڈوز کے حوالے سے اہم فیصلہ کرلیا گیا، این سی او سی نے بوسٹر ڈوز کے لیے عمر کی حد میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ 30 سال سے زائد عمر کے افراد بوسٹر ڈوز کے لیے اہل ہیں، 30 سال سے زائد افراد کے لیے بوسٹر ڈوز کی سہولت یکم جنوری سے دستیاب ہوگی۔ اہل افراد اپنی من پسند ویکسین کی بوسٹر ڈوز لگوا سکیں گے۔

    این سی او سی نے کرونا وائرس صورتحال پر نیشنل ویکسین اسٹریٹجی پر بھی غور کیا، این سی او سی نے ویکسی نیشن کے بارے میں سخت اقدامات پر اتفاق کرتے ہوئے صوبوں میں ویکسی نیشن کی مقررہ اہداف پر بھی نظر ثانی کی۔

    صوبوں میں ویکسی نیشن کے نئے اہداف کے حصول کے لیے مؤثر اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 7 لاکھ 13 ہزار افراد کی ویکسی نیشن کی گئی، ملک کے 14 کروڑ 15 لاکھ سے زائد آبادی کی ویکسی نیشن کرلی گئی۔

    اجلاس میں کہا گیا کہ دنیا کے 95 ممالک میں اومیکرون کے 58 ہزار کیسز سامنے آچکے ہیں، یورپ اومیکرون ویرینٹ کا مرکز ہے، ڈنمارک اور برطانیہ میں اومیکرون کے سب سے زیادہ کیسز سامنے آئے، بھارت میں اومیکرون کے اب تک 149 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    این سی او سی کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ شہری کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ترجیحی بنیادوں پر ویکسی نیشن کروائیں۔

  • اومیکرون کے خلاف روسی ویکسین کی جلد جانچ کی جائے گی

    اومیکرون کے خلاف روسی ویکسین کی جلد جانچ کی جائے گی

    ماسکو: روسی طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف روسی ساختہ سپٹنک ویکسین کی جلد جانچ کی جائے گی۔

    روسی میڈیا کے مطابق روس کے گمیلیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف ایپڈمولوجی اینڈ مائیکرو بائیولوجی کے ڈائریکٹر الیگزینڈر گِنٹسبرگ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی نئی شکل اومیکرون کے خلاف روسی اسپٹنک وی ویکسین کی تاثیر کا 10 دن کے اندر تجربہ کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اومیکرون پر اسپٹنک وی کی تاثیر کو جانچنے کے لیے 10 دن کافی ہوں گے۔

    ایک ہفتہ قبل گنٹسبرگ نے کہا تھا کہ گیملیا ریسرچ سینٹر نے تصدیق کی ہے کہ اومیکرون سے متاثرہ مریضوں کو، جو جنوبی افریقہ سے روس پہنچے تھے، انہیں ویکسین لگائی گئی تھی۔

    نومبر کے آخر میں انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ ویکسین کو تبدیل کرنے کے بارے میں اور اومیکرون کا مکمل ڈیٹا دستیاب ہونے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

    گنٹسبرگ کے مطابق اگر ضرورت ہو تو نئی ویکسین تیار کرنے میں 10 دن سے زیادہ نہیں لگیں گے اور ریگولیٹری عمل میں ڈیڑھ سے ڈھائی ماہ لگیں گے۔

  • کرونا وائرس کی نئی قسم: تبدیل شدہ ویکسین پر کام شروع

    کرونا وائرس کی نئی قسم: تبدیل شدہ ویکسین پر کام شروع

    کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون نے دنیا بھر کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، جرمن بائیو ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک نے اومیکرون سے نمٹنے کے لیے اپنی کووڈ ویکسین کے نئے ورژن پر کام شروع کردیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمن بائیو ٹیکنالوجی کمپنی بائیو این ٹیک نے کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے مقابلے کے لیے ایک نئی کووڈ 19 ویکسین کی تیاری شروع کردی ہے۔

    بائیو این ٹیک نے امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ مل کر ایم آر این اے ٹیکنالوجی پر مبنی کووڈ 19 ویکسین تیار کی تھی، کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ اس کی جانب سے اومیکرون کے لیے ایک ویکسین کی تیاری شروع کردی گئی ہے تاکہ تیزی سے آگے بڑھنا ممکن ہوسکے۔

    دنیا بھر کے سائنسدان اور صحت عامہ کے حکام کی جانب سے اومیکرون پر نظر رکھی جارہی ہے جو سب سے پہلے افریقہ کے جنوبی خطے میں ابھری تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا کی اس نئی قسم میں بظاہر ایسی میوٹیشنز موجود ہیں جن سے اس کے زیادہ متعدی ہونے یا دیگر اقسام سے خطرناک ہونے کے اشارے ملتے ہیں۔

    بائیو این ٹیک کے ترجمان نے بتایا کہ ہم ماہرین کی تشویش کو سمجھتے ہیں اور فوری طور پر اومیکرون پر تحقیقی کام شروع کیا گیا جبکہ اس کو مدنظررکھ کر ایک ویکسین بھی تیار کی جارہی ہے جو نئی اقسام کے حوالے سے ہمارے طے کردہ طریقہ کار کا حصہ ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ ہمیں توقع ہے کہ کرونا کی اس نئی قسم کے خلاف موجودہ ویکسین کی افادیت کا ڈیٹا 2 ہفتوں کے دوران سامنے آجائے گا، اس ڈیٹا سے ہمیں اندازہ ہوگا کہ اومیکرون ویکسین کے اثرات سے بچنے والی قسم ہے جس کے لیے ایک اپ ڈیٹڈ ویکسین کی ضرورت ہے۔

    کمپنی نے مزید بتایا کہ اس کی جانب سے اپ ڈیٹڈ ویکسین کی تیاری کے ساتھ موجودہ شاٹ کی بھی آزمائش کی جارہی ہے تاکہ وقت ضائع نہ ہو۔

    اس سے قبل 26 نومبر کو بائیو این ٹیک نے کہا تھا کہ وہ اپنی کووڈ ویکسین کا نیا ورژن 100 دن کے اندر مارکیٹ میں فراہم کرسکتی ہے۔

    دوسری جانب موڈرنا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ضرورت پڑنے پر اومیکرون ویرینٹ سے مقابلے کے لیے 2022 کے اوائل میں اپنی کووڈ 19 ویکسین کے اپ ڈیٹ ورژن کو جاری کرسکتی ہے۔

    موڈرنا کے چیف میڈیکل آفیسر پال برٹن نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہمیں موجودہ ویکسین سے ملنے والے تحفظ کے بارے میں آنے والے ہفتوں میں معمولم ہوجائے گا، اگر اس کے بعد ضرورت محسوس ہوئی تو ہم 2022 کے شروع میں نئی ویکسین تیار کرسکتے ہیں۔

    ابھی یہ واضح نہیں کہ موجودہ کووڈ ویکسینز اس نئی قسم کے خلاف کتنی مؤثر ہیں، موڈرنا کے مطابق وہ اپنی موجودہ ویکسین کی آزمائش اس نئی قسم کے خلاف کررہی ہے۔

  • فائزر ویکسین بچوں میں 4 ماہ بعد بھی مؤثر

    فائزر ویکسین بچوں میں 4 ماہ بعد بھی مؤثر

    دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بچوں کی بھی کووڈ 19 کی ویکسی نیشن کروائی جارہی ہے، فائزر اور بائیو این ٹیک ویکسین بچوں کو لگائے جانے کے حوالے سے ایک نئی تحقیق ہوئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ ان کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو بیماری سے طویل المعیاد تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    کمپنیوں کی جانب سے نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اس عمر کے بچوں کو ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے 4 ماہ بعد بھی 100 فیصد تحفظ حاصل تھا۔

    اس تحقیق میں 12 سے 15 سال کی عمر کے 2 ہزار 228 بچوں کو شامل کیا گیا تھا اور کمپنی کی جانب سے اس ڈیٹا کے ذریعے اس عمر کے گروپ کے لیے ویکسین کی مکمل منظوری حاصل کرنے کی درخواستیں امریکا اور دنیا کے دیگر حصوں میں جمع کرائی جائے گی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دوسری خوراک کے استعمال کے کم از کم 6 ماہ بعد بھی ان بچوں میں تحفظ کے سنجیدہ تحفظات کا مشاہدہ نہیں ہوسکا۔

    فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں ویکسی نیشن کروانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ اضافی ڈیٹا بچوں میں ہماری ویکسین کے محفوظ اور مؤثر کے حوالے سے اعتماد کو بڑھائے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ دنیا کے مختلف خطوں میں اس عمر کے بچوں میں کووڈ 19 کی شرح میں اضافے کو دیکھا گیا ہے جبکہ ویکسی نیشن سست روی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

    امریکا میں مئی 2021 کو 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اب کمپنیوں کی جانب سے جلد مکمل منظوری کے حصول کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    امریکا میں 16 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے اس ویکسین کی مکمل منظوری دی گئی ہے۔

  • کینسر کی ویکسین کب تک مارکیٹ میں آ جائے گی؟

    کینسر کی ویکسین کب تک مارکیٹ میں آ جائے گی؟

    واشنگٹن: جرمن دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک کی تیار کی جانے والی کینسر ویکسین کو مارکیٹ میں آنے میں تین سے چار سال لگیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بائیو این ٹیک کے بانیوں میں سے ایک پروفیسر ڈاکٹر اوعور شاہین نے کہا ہے کہ ہم اپنی تیار کردہ کینسر ویکسین سے پُر امید ہیں، ویکسین کو مارکیٹ میں آنے میں تین سے چار سال لگیں گے۔

    اوعور شاہین کے مطابق کینسر کی مختلف اقسام پر اس ویکسین کے کلینیکل تجربات جاری ہیں، ابتدائی نتائج میں دیکھا گیا ہے کہ بعض مریضوں میں ویکسین کی وجہ سے ٹیومر میں سکڑاؤ آیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کے درست ملاپ سے ٹھوس ٹیومر کا بھی علاج کیا جا سکے گا، ہمارا ہدف صرف ٹیومر کو چھوٹا کرنا ہی نہیں بلکہ اس میں مستقل سکڑاؤ کا رجحان پیدا کرنا ہے۔

    علاج کے قابل بھروسا ہونے کی طرف توجہ مبذول کرواتے ہوئے شاہین نے کہا کہ ویکسین کے مراحل نہایت جوش دلانے والے ہیں۔

    واضح رہے کہ جرمن بائیو ٹیک کمپنی جس نے امریکی کمپنی فائزر کے ساتھ کرونا وائرس کی ویکسین کے لیے شراکت داری کی تھی اور اس طرح عالمی توجہ حاصل کی تھی، نے اب اپنی توجہ اپنے پہلے کے mRNA اہداف میں سے ایک کی طرف موڑ دی ہے، یعنی کینسر۔