Tag: Vaccine

  • فائزر ویکسین کتنی مؤثر ہے؟ نئی تحقیق

    فائزر ویکسین کتنی مؤثر ہے؟ نئی تحقیق

    امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فائزر ویکسین کرونا کے شدید حملے سے 6 ماہ تک تحفظ فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    سائنسی جریدے لانسیٹ میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کے مریضوں پر تحقیق میں پتا چلا ہے کہ فائزر کی دو ڈوز ڈیلٹا ویرینٹ سمیت وائرس کی شدید اقسام کے خلاف کم از کم چھ ماہ تک بے حد مؤثر رہتی ہیں۔

    کلینیکل ٹرائلز سے حاصل ہونے والے ڈیٹا میں سامنے آیا ہے کہ ویکسین لگوانے سے کرونا وائرس سے متاثر شخص اسپتال جانے سے بچ سکتا ہے، اس تحقیق کے لیے جنوبی کیلیفورنیا کے 34 لاکھ رہائشیوں کے ریکارڈز دیکھے گئے، ان میں سے ایک تہائی آبادی دسمبر 2020 سے اگست 2021 کے درمیان ویکسین کی مکمل ڈوز لگوا چکی تھی۔

    تین سے چار ماہ کی اوسط مدت کے بعد، ویکسین کی ڈوزز مکمل کرنے والے افراد کرونا وائرس سے 73 فی صد تک محفوظ تھے، جب کہ 90 فی صد اسپتال میں داخل کیے جانے کی صورت حال سے بچے ہوئے تھے۔

    ویکسین کی ڈوزز مکمل کرنے والے افراد کرونا وائرس کے کسی بھی ویرینٹ سے متاثر ہونے کے باوجود تحقیق کے دوران اسپتال داخل کیے جانے سے کافی حد تک محفوظ تھے، تاہم پانچ ماہ کے دوران ڈیلٹا ویرینٹ سے حفاظت 40 فی صد تک کم ہوئی۔

    تحقیق کے نتائج یہ تجویز کرتے ہیں کہ وائرس سے زیادہ حفاظت کے لیے ویکسین کی بوسٹر ڈوز اہم ہے، واضح رہے کہ اگست میں امریکی حکومت نے کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے کرونا وائرس کی اضافی ڈوز کی اجازت دی تھی۔

  • ایسٹرا زینیکا ویکسین کی افادیت کے بارے میں نئی تحقیق

    ایسٹرا زینیکا ویکسین کی افادیت کے بارے میں نئی تحقیق

    دنیا بھر میں کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کروائی جارہی ہے اور اب حال ہی میں اس کی افادیت کے بارے میں نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کووڈ 19 کی علامات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے 74 فیصد تک مؤثر ہے۔

    ایسٹرا زینیکا کی جانب سے جاری نتائج میں بتایا گیا کہ بیماری سے بچاؤ کی مجموعی افادیت 74 فیصد تھی مگر 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد میں یہ ویکسین تحفظ کے لیے 83.5 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئی۔

    اس سے قبل مارچ 2021 میں کمپنی کی جانب سے ٹرائل کے عبوری نتائج میں ویکسین کی افادیت 79 فیصد بتائی گئی تھی مگر کمپنی نے چند دن بعد گھٹا کر 76 فیصد کر دی تھی۔

    اس ٹرائل میں امریکا، چلی اور پیرو کے 26 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا جن میں سے 17 ہزار 600 کو ویکسین کی 2 خوراکیں ایک ماہ کے وقفے سے استعمال کروائی گئیں جبکہ 8500 کو پلیسبو استعمال کرایا گیا۔

    ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں سے کسی میں بھی کووڈ 19 سے بہت زیادہ بیمار ہونے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا جبکہ پلیسبو گروپ میں ایسے 8 کیسز دریافت ہوئے۔

    پلیسبو گروپ کے 2 افراد بیماری کے باعث ہلاک ہوئے جبکہ ویکسین گروپ میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

    تحقیق میں شامل جونز ہوپکنز یونیورسٹی کی ڈاکٹر اینا ڈیوربن نے بتایا کہ یہ ویکسین بیماری کی سنگین شدت اور اسپتال میں داخلے سے بچانے کے لیے بہت زیادہ تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    ٹرائل میں شامل کسی رضا کار میں بلڈ کلاٹنگ کا مضر اثر سامنے نہیں آیا جو اکثر اس ویکسین سے منسلک کیا جاتا ہے۔

    جولائی 2021 میں ایسٹرا زینیکا نے کہا تھا کہ وہ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے ویکسین کی ہنگامی استعمال کی منظوری کی بجائے مکمل منظوری کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

    کمپنی کی جانب سے ویکسین کے بوسٹر ڈوز کے اثرات کی جانچ پڑتال بھی ایسے افراد میں کی جارہی ہے جن کو ایسٹرا زینیکا ویکسین یا فائزر یا موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کروائی جاچکی ہیں۔

  • انجکشن سے خوف زدہ افراد کے لیے ویکسین اسٹیکر

    انجکشن سے خوف زدہ افراد کے لیے ویکسین اسٹیکر

    نارتھ کیرولائنا: امریکی سائنس دانوں نے مائیکرو اسکوپک نیڈلز والا ایسا اسٹیکر تیار کیا ہے جسے ویکسین دینے کے لیے جلد پر لگایا جاتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دو امریکی جامعات نے سوئی لگوانے سے خوف زدہ افراد کے لیے ویکسین سے بھرا ہوا پیوند نما اسٹیکر تیار کر لیا ہے، محققین کے مطابق یہ اسٹیکر ابتدائی آزمائش میں سوئی والی ویکسین سے بہتر اور مؤثر ثابت ہوا ہے۔

    اسٹینفرڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا چیپل ہِل کے تیار کردہ اسٹیکر میں بہت ساری باریک سوئیاں لگی ہوئی ہیں، جب انھیں جلد پر چپکایا جاتا ہے تو سوئیوں میں موجود ویکسین کی ڈوز جلد کے اندر سرایت کر جاتی ہے اور یوں ویکسین دینے کا عمل مکمل ہو جاتا ہے۔

    اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ جلد میں مدافعتی خلیات ہوتے ہیں جو عام طور پر ویکسین کا ہدف ہوتے ہیں، اس لیے یہ طریقہ روایتی طور پر ویکسین دینے سے کئی گنا بہتر ہے، اس کی تفصیلات پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع کی گئی۔

    یہ اسٹیکر مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹر سے بنایا گیا ہے، ڈاک ٹکٹ جتنے پولیمر ٹکڑے پر باریک سوئیاں لگائی گئی ہیں، اس سے سوئی کی تکلیف کم ہوتی ہے اور ویکسین دینے کا عمل بھی تیز تر ہو جاتا ہے۔

    تحقیق کے سربراہ پروفیسر جوزف ڈی سائمن نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی بدولت پوری دنیا میں لوگوں کو ویکسین کی کم، درمیانی یا زیادہ ڈوز لگائی جا سکتی ہے، اس کے لیے خاص مہارت کی ضرورت بھی نہیں اور سوئی کے خوف کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا، خود مریض بھی اسے استعمال کر سکتا ہے۔

  • ایک اور چینی ویکسین بچوں کے لیے محفوظ قرار

    ایک اور چینی ویکسین بچوں کے لیے محفوظ قرار

    بیجنگ: چینی کمپنی کین سائنو کی کووڈ 19 کی ایک خوراک والی ویکسین بچوں کے لیے محفوظ قرار دی گئی ہے، تحقیق کے مطابق ویکسین کی کم مقدار سے بھی بچوں میں بالغ افراد سے زیادہ تعداد میں اینٹی باڈیز بن گئیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چینی کمپنی کین سائنو کی ایک خوراک والی کووڈ 19 ویکسین کو کم مقدار میں بچوں کو دینا محفوظ اور بیماری سے بچاؤ کے لیے مدافعتی ردعمل کو متحرک کرتا ہے۔

    چین میں ہونے والی اس تحقیق میں 6 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کو بالغ افراد کے مقابلے میں ویکسین کی کم خوراک کا استعمال کروایا گیا تھا۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ بہت کم بچوں میں ویکسی نیشن کے بعد بخار اور سر درد کی علامات ظاہر ہوئیں جن کی شدت لیول 2 تھی۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی خوراک کی کم مقدار سے بھی بچوں میں بالغ افراد سے زیادہ تعداد میں اینٹی باڈیز بن گئیں۔ اس تحقیق میں 150 بچوں اور 300 بالغ افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    نتائج میں علم ہوا کہ ویکسین کی کم مقدار والی ایک خوراک سے ہی بچوں میں ویکسی نیشن کے 56 دن بعد بالغ افراد کے مقابللے میں زیادہ طاقتور اینٹی باڈی ردعمل پیدا ہوا۔

    مگر فی الحال یہ واضح نہیں کہ ویکسین سے بچوں کو کووڈ 19 کے خلاف کس حد تک تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    کین سائنو کو ابھی تک چین میں بچوں کے لیے استعمال کرنے کی منظوری نہیں دی گئی بلکہ سائنو ویک اور سائنو فارم کو 3 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو استعمال کرانے کی اجازت دی گئی ہے۔

  • کراچی میں کووڈ ویکسین نہ لگوانے والے 2 افراد گرفتار

    کراچی میں کووڈ ویکسین نہ لگوانے والے 2 افراد گرفتار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کووڈ ویکسین نہ لگوانے والے 2 افراد کو گرفتار کر کے وبائی امراض ایکٹ 2014 کے تحت مقدمی درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف پولیس کارروائیوں کا آغاز ہوگیا، سہراب گوٹھ پولیس نے ویکسین نہ لگانے والے 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف سہراب گوٹھ تھانے میں سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، مقدمے میں سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کی دفعات شامل ہے جبکہ مقدمہ وبائی امراض ایکٹ 2014 کے تحت درج کیا گیا ہے۔

    درج مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ دونوں گرفتار افراد کو سہراب گوٹھ کے علاقے میں روکا گیا، ویکسین کارڈ مانگنے پر علم ہوا کہ دونوں نے ویکسین نہیں لگوائی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ حکومت نے کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں پر مختلف پابندیاں عائد کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

    گزشتہ روز بھی سکھر میں کرونا ویکسین نہ لگوانے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی جس کے دوران مختلف مقامات سے 20 شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

  • جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک ناکافی؟

    جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی ایک خوراک ناکافی؟

    امریکا میں اس وقت جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی صرف ایک خوراک استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے اور حال ہی میں کمپنی نے ایک تحقیق میں بتایا کہ ان کی ویکسین کی 2 خوراکیں غیر معمولی حد تک مؤثر ہوسکتی ہیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جانسن اینڈ جانسن نے اعلان کیا ہے کہ اس کی کووڈ 19 ویکسین بیماری کی معتدل سے سنگین شدت سے بچاؤ کے لیے بہت زیادہ مؤثر ہے۔

    بیان کے مطابق امریکا میں تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی دوسری خوراک سے کووڈ 19 کی معتدل سے زیادہ شدت کے حوالے سے 94 فیصد سے تحفظ ملا، اسی طرح عالمی سطح پر اضافی خوراک سے ملنے والے تحفظ کی شرح 74 فیصد تھی۔

    کمپنی کے مطابق دوسری خوراک کے استعمال کے 14 دن بعد لوگوں کو کووڈ 19 کی سنگین شدت کے خلاف 100 فیصد تحفظ ملا۔

    بیان میں مزید بتایا گیا کہ ویکسین کی دوسری خوراک ٹرائل میں شامل رضا کاروں کو پہلی خوراک کے 2 ماہ بعد دی گئی تھی۔

    ویکسین کی افادیت کے یہ اعداد و شمار 30 ہزار افراد پر ہونے والی ایک تحقیق کے ڈیٹا سے حاصل ہوئے جن کو ویکسین کی دوسری خوراک 56 دن کے وقفے کے دوران دی گئی تھی۔

    کمپنی نے بتایا کہ ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے 14 افراد میں کووڈ 19 کی معتدل سے زیادہ شدت کی تشخیص ہوئی تھی جبکہ پلیسبو استعمال کرنے والے 52 افراد کو بیماری کا سامنا ہوا، ان میں سے کسی مریض کو سنگین پیچیدگیوں کا سامنا نہیں ہوا۔

    اس ڈیٹا کو ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں کیا گیا اور نہ ہی طبی ماہرین نے اس کی جانچ پڑتال کی ہے۔

    امریکا میں جانسن اینڈ جانسن کی صرف ایک خوراک استعمال کرنے کی منظوری دی گئی ہے اور دوسری خوراک کی اجازت نہیں۔

  • بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین میں نئی تحقیق

    بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین میں نئی تحقیق

    امریکی طبی ماہرین نے کووڈ ویکسین کی بوسٹر ڈوز کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ تمام شہریوں کو تیسری خوراک نہ دی جائے، بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین کی بھی ایک تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ سائنو فارم کی کووڈ 19 ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے چند ماہ بعد وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں آنے والی کمی بوسٹر ڈوز سے دور کی جاسکتی ہے۔

    سن یاٹ سین یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوئی کہ ویکسین کی تیسری خوراک سے کرونا وائرس کے خلاف خلیات پر مبنی مدافعتی ردعمل بھی مضبوط ہوتا ہے۔

    یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب چین میں بیماری کے زیادہ خطرے سے دو چار افراد کو بوسٹر ڈوز دینے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔

    یہ فیصلہ وقت کے ساتھ ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کے خدشات پر کیا گیا۔

    سائنو فارم ویکسین پاکستان سمیت متعدد ممالک میں کووڈ کی روک تھام کے لیے استعمال کی جارہی ہے اور چین کی ویکسی نیشن مہم میں اسے مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

    ویکسی نیشن کروانے والے ہیلتھ ورکرز کے نمونوں کے تجزیے کے بعد تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سائنو فارم کی دوسری خوراک کے استعمال کے 5 ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی شرح میں 70 فیصد تک کمی آئی۔

    مگر ویکسین کی تیسری خوراک کے استعمال کے ایک ہفتے بعد اینٹی باڈیز کی شرح میں 7.2 گنا اضافہ ہوگیا۔

    تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اینٹی باڈیز کی سطح میں تبدیلی سے ویکسین کی افادیت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں یا کورونا کی نئی اقسام کے خلاف کتنا تحفظ ملتا ہے۔

  • بوسٹر ڈوز پر امریکی حکام کا فیصلہ

    بوسٹر ڈوز پر امریکی حکام کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے تجویز دی ہے کہ کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس تمام امریکی شہریوں کو نہ دیے جائیں، بزرگوں اور بیمار افراد کو بوسٹر شاٹ دیا جاسکتا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق فیڈرل ڈرگ اتھارٹی نے کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس سے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے تمام امریکی شہریوں کو بوسٹر شاٹس نہ دینے کی تجویز دی ہے۔

    ایف ڈی اے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بزرگوں اور بیمار افراد کو بوسٹر شاٹ دیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے 16 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کو بوسٹر شاٹ دینے کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔ ایف ڈی اے کے ووٹنگ نتائج پر سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کا مشاورتی اجلاس آئندہ ہفتے ہوگا۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ موجودہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی نہیں کرتے کہ کووڈ 19 کے بوسٹر ڈوز کی ضرورت ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس نے ماہ ستمبر کے اختتام تک کووڈ 19 ویکسین کے بوسٹرز لگانے کو روکنے کے لیے کہا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ہر ملک کی 10 فیصد آبادی کی ویکسین مکمل کروانے کو ممکن بنانا ہے اور بوسٹر ڈوزز روک کر امیر اور غریب ممالک میں ویکسین کی تقسیم میں عدم مساوات دور کرنا ہے۔

  • موڈرنا ویکسین کی افادیت کتنی ہے؟

    موڈرنا ویکسین کی افادیت کتنی ہے؟

    دنیا بھر میں کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے مختلف ویکسینز کا استعمال جاری ہے، حال ہی میں موڈرنا ویکسین کا نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں پتہ چلا کہ موڈرنا ویکسین کی کووڈ سے تحفظ فراہم کرنے کی افادیت کئی ماہ بعد گھٹ جاتی ہے۔

    یہ بات موڈرنا کی جانب سے جاری نئے ڈیٹا میں بتائی گئی۔

    کمپنی کے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو ویکسین کی پہلی خوراک 13 ماہ قبل دی گئی تھی ان میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 8 ماہ کے دوران پہلی خوراک لینے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈیٹا میں بتایا گیا کہ ویکسی نیشن سے ملنے والا تحفظ ایک سال کے عرصے میں 36 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ یہ ڈیٹا موڈرنا کی جانب سے جاری کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں اکٹھا کیا گیا تھا۔

    اسی کلینکل ٹرائل کی بنیاد پر امریکا میں ویکسین کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اس کے ابتدائی مرحلے میں شامل افراد کو کمپنی کی ایم آر این اے ویکسین یا پلیسبو استعمال کروایا گیا تھا۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ ٹرائل میں شامل افراد میں بریک تھرو انفیکشن کا امکان 36 فیصد تک کم تھا۔

    ٹرائل ڈیٹا میں دسمبر 2020 سے مارچ 2021 کے دوران ویکسی نیشن کرانے والے 11 ہزار 431 رضاکاروں میں سے 88 میں بریک تھرو کیسز سامنے آئے تھے۔

    اس کے مقابلے میں جولائی سے اکتوبر 2020 میں ویکسی نیشن کرانے والے 14 ہزار 746 افراد میں سے 162 بریک تھرو کیسز کی تشخیص ہوئی۔

    موڈرنا کے سی ای او اسٹینف بینسل نے ایک بیان میں بتایا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ گزشتہ سال ویکسی نیشن کرانے والے افراد میں حالیہ مہینوں میں ویکسی نیشن کرانے والوں کے مقابلے میں بریک تھرو انفیکشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے ویکسین کی افادیت میں کمی کا عندیہ ملتا ہے اور بوسٹر ڈوز کی ضرورت کو سپورٹ ملتی ہے تاکہ تحفظ کی بلند ترین شرح کو برقرار رکھا جاسکے۔

    امریکا کے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس 17 ستمبر کو ہورہا ہے جس میں دستیاب شواہد کی جانچ پڑتال کرکے بوسٹر ڈوز کی منظوری دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

  • موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    موڈرنا ویکسین لگوانے سے کتنے عرصے کا تحفظ مل سکتا ہے؟

    کووڈ ویکسین لگوانے کے بعد اس بیماری سے کتنے عرصے تک تحفظ مل سکتا ہے اس حوالے سے مختلف تحقیقات کی جاتی رہی ہیں، اب حال ہی میں ایک اور نئی تحقیق نے اس کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکا کے لا جولا انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا ہے کہ موڈرنا ویکسین کی کم مقدار پر مبنی خوراک کا اثر کم از کم 6 ماہ تک برقرار رہتا ہے اور ویکسی نیشن کروانے والوں کو اضافی خوراک کی ضرورت نہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ وقت بہت اہم ہے کیونکہ اس عرصے میں حقیقی مدافعتی یادداشت تشکیل پانے لگتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق موڈرنا کووڈ ویکسین سے ٹھوس سی ڈی 4 پلس ہیلپر ٹی سی، سی ڈی 8 پلس کلر ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل ویکسی نیشن مکمل ہونے کے بعد کم از کم 6 ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔

    اس سے عندیہ ملتا ہے کہ بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل زیادہ طویل عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ اس ٹھوس مدافعتی یادداشت کا تسلسل ہر عمر کے گروپ بشمول 70 سال سے زائد عمر کے افراد میں برقرار رہتا ہے، جن میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مدافعتی یادداشت مستحکم رہتی ہے جو کہ متاثر کن ہے، جس سے ایم آر این اے ویکسینز کے دیرپا ہونے کا اچھا عندیہ ملتا ہے۔

    تحقیق کے لیے ایسے افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن کو موڈرنا ویکسین کی 25 مائیکرو گرام کی خوراک کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں استعمال کروائی گئی تھی۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ ایک خوراک کا چوتھائی حصہ استعمال کرنے سے بھی کسی قسم کا مدافعتی ردعمل بنتا ہے یا نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں موڈرنا ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے پہلے مرحلے میں شامل ایسے افراد کے نمونے حاصل کرنے کا موقع ملا جن کو ویکسین کے 25، 25 مائیکرو گرام کے انجیکشن 28 دن کے وقفے سے استعمال کروائے گئے تھے۔

    لوگوں کو موڈرنا ویکسین کی 100 مائیکرو گرام کی ایک خوراک استعمال کرائی جاتی ہے اور پہلے معلوم نہیں تھا کہ کم مقدار کس حد تک فائدہ مند ہے۔

    مگر اب اس نئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کم مقدار بھی اسٹینڈرڈ ڈوز کی طرح ٹی سیل اور اینٹی باڈی ردعمل کو پیدا کرتی ہے اور اس کا تسلسل بھی کئی ماہ بعد برقرار رہتا ہے۔